مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان رکھیں!‏

خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان رکھیں!‏

خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان رکھیں!‏

‏”‏ہمارے پاس نبیوں کا وہ کلام ہے جو زیادہ معتبر ٹھہرا۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۱:‏۱۹‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ سب سے پہلے کونسی پیشینگوئی قلمبند کی گئی تھی اور اس سے ایک کونسا سوال پیدا ہوتا ہے؟‏

سب سے پہلے قلمبند کی جانے والی پیشینگوئی کا ماخذ یہوواہ تھا ۔‏ آدم اور حوا کے گناہ کے ارتکاب کے بعد،‏ خدا نے سانپ سے کہا:‏ ”‏مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالونگا۔‏ وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹیگا۔‏“‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۷،‏ ۱۴،‏ ۱۵‏)‏ ان نبوّتی الفاظ کو پوری طرح سمجھنے میں صدیاں بیت گئیں۔‏

۲ اس پہلی پیشینگوئی میں گنہگار نوعِ‌انسان کیلئے حقیقی اُمید پیش کی گئی تھی۔‏ صحائف نے بعدازاں شیطان ابلیس کی شناخت ”‏پُرانے سانپ“‏ کے طور پر کرائی۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۹‏)‏ لیکن خدا کی موعودہ نسل کون ہوگا؟‏

نسل کی تلاش

۳.‏ ہابل نے پہلی پیشینگوئی پر کیسے ایمان کا مظاہرہ کِیا تھا؟‏

۳ اپنے باپ کے برعکس،‏ خداپرست ہابل نے پہلی پیشینگوئی پر ایمان کا مظاہرہ کِیا۔‏ ہابل نے بدیہی طور پر پہچان لیا کہ گُناہ کے کفارہ کیلئے خون بہانے کی ضرورت ہوگی۔‏ لہٰذا اُسکے ایمان نے اسے خدا کے حضور مقبول ٹھہرنے والی ایک جانور کی قربانی دینے کی تحریک دی ۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۲-‏۴‏)‏ تاہم،‏ موعودہ نسل کی شناخت پھربھی ایک راز ہی بنی رہی۔‏

۴.‏ خدا نے ابرہام سے کونسا وعدہ کِیا اور اس نے موعودہ نسل کے متعلق کیا ظاہر کِیا؟‏

۴ ہابل کے زمانہ کے کوئی ۰۰۰،‏۲ سال بعد،‏ یہوواہ نے آبائی بزرگ ابرہام سے یہ نبوّتی وعدہ کِیا:‏ ”‏مَیں تجھے برکت پر برکت دوں گا اور تیری نسل کو بڑھاتے بڑھاتے آسمان کے تاروں .‏ .‏ .‏ کی مانند کر دونگا .‏ .‏ .‏ اور تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائینگی۔‏“‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اس وعدے نے ابرہام کو پہلی پیشینگوئی کی تکمیل کیساتھ منسلک کر دیا۔‏ اس نے ظاہر کِیا کہ شیطان کے کاموں کو مٹانے والی نسل ابرہام کے شجرۂنسب سے آئے گی۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۸‏)‏ ابرہام نے ”‏بےایمان ہوکر خدا کے وعدہ میں شک“‏ نہ کِیا اور مسیحی دَور سے قبل یہوواہ کے گواہوں کے ایمان میں ”‏وعدہ کی ہوئی چیز“‏ نہ پانے کی وجہ سے بھی کوئی لغزش نہ آئی۔‏ (‏رومیوں ۴:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۳۹‏)‏ اسکی بجائے،‏ انہوں نے خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان برقرار رکھا۔‏

۵.‏ نسل کے سلسلے میں خدا کا وعدہ کس میں پورا ہؤا تھا اور آپ ایسا جواب کیوں دیتے ہیں؟‏

۵ پولس رسول نے خدا کی موعودہ نسل کی شناخت کراتے ہوئے یوں لکھا:‏ ”‏اؔبرہام اور اُس کی نسل سے وعدے کئے گئے۔‏ وہ یہ نہیں کہتا کہ نسلوں سے۔‏ جیسا بہتوں کے واسطے کہا جاتا ہے بلکہ جیسا ایک کے واسطے کہ تیری نسل کو اور وہ مسیح ہے۔‏“‏ (‏گلتیوں ۳:‏۱۶‏)‏ تمام قوموں کیلئے برکت کا باعث بننے والی نسل میں ابرہام کی ساری اولاد شامل نہیں تھی۔‏ نوعِ‌انسان کو برکت دینے کے لئے اسمٰعیل کی اولاد اور قطورہ سے اس کے بیٹوں کو استعمال نہیں کِیا گیا تھا۔‏ برکت دینے کے لئے نسل اس کے بیٹے اضحاق اور اس کے پوتے یعقوب کے وسیلے سے آئی تھی۔‏ (‏پیدایش ۲۱:‏۱۲؛‏ ۲۵:‏۲۳،‏ ۳۱-‏۳۴؛‏ ۲۷:‏۱۸-‏۲۹،‏ ۳۷؛‏ ۲۸:‏۱۴‏)‏ یعقوب نے ظاہر کِیا کہ ”‏قومیں“‏ یہوداہ کے قبیلے کے شیلوہ کی مطیع ہونگی لیکن بعدازاں نسل کو داؤد کے شجرۂنسب تک محدود کر دیا گیا۔‏ (‏پیدایش ۴۹:‏۱۰؛‏ ۲-‏سموئیل ۷:‏۱۲-‏۱۶‏)‏ پہلی صدی کے یہودی کسی ایک شخص کی بطور مسیحا یا مسیح کی آمد کے منتظر تھے۔‏ (‏یوحنا ۷:‏۴۱،‏ ۴۲‏)‏ لہٰذا،‏ نسل کی بابت خدا کی پیشینگوئی اس کے بیٹے،‏ یسوع مسیح میں پوری ہوئی۔‏

مسیحا کا ظہور!‏

۶.‏ (‏ا)‏ہماری ۷۰ ہفتوں کی پیشینگوئی کی بابت سمجھ کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے ”‏گناہ کا خاتمہ“‏ کب اور کیسے کِیا؟‏

۶ دانی‌ایل نبی نے مسیحا سے متعلق ایک نہایت اہم پیشینگوئی قلمبند کی۔‏ دارا مادی کے پہلے سال میں،‏ اس نے بھانپ لیا کہ یروشلیم کی ویرانی کے ۷۰ سال اپنے اختتام کو پہنچنے والے ہیں۔‏ (‏یرمیاہ ۲۹:‏۱۰؛‏ دانی‌ایل ۹:‏۱-‏۴‏)‏ جب دانی‌ایل دُعا کر رہا تھا تو جبرائیل فرشتہ آیا اور اس نے ظاہر کِیا کہ ’‏گناہ کا خاتمہ کرنے کے لئے ستر ہفتے مقرر کئے گئے ہیں۔‏‘‏ مسیحا ۷۰ویں ہفتے کے نصف میں قتل کِیا جائے گا۔‏ ”‏برسوں کے ستر ہفتوں“‏ کا آغاز ۴۵۵ ق.‏س.‏ع.‏ میں ہؤا جب فارسی بادشاہ ارتخششتا اوّل نے ’‏یروشلیم کی تعمیر کا حکم صادر فرمایا۔‏‘‏ (‏دانی‌ایل ۹:‏۲۰-‏۲۷‏،‏ مفٹ؛‏ نحمیاہ ۲:‏۱-‏۸‏)‏ مسیحا ۷ ہفتوں اور ۶۲ ہفتوں کے بعد آئے گا۔‏ یہ ۴۸۳ سال ۴۵۵ ق.‏س.‏ع.‏ سے ۲۹ س.‏ع.‏ تک کا احاطہ کرتے ہیں جب یسوع نے بپتسمہ لیا اور خدا نے اسے مسیحا یا مسیح کے طور پر مسح کِیا۔‏ (‏لوقا ۳:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ یسوع نے ۳۳ س.‏ع.‏ میں فدیے کے طور پر اپنی زندگی دیکر ’‏گناہ کا خاتمہ‘‏ کر دیا۔‏ (‏مرقس ۱۰:‏۴۵‏)‏ خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان رکھنے کی کیا ہی ٹھوس وجوہات!‏ *

۷.‏ صحائف استعمال کرتے ہوئے واضح کریں کہ یسوع کیسے مسیحا سے متعلق پیشینگوئیوں پر پورا اُترا۔‏

۷ خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان ہمارے لئے مسیحا کی شناخت کرنے کو ممکن بناتا ہے۔‏ مسیحی یونانی صحائف کے مصنّفین نے مسیحا سے متعلق عبرانی صحائف میں درج بیشتر پیشینگوئیوں کا براہِ‌راست اطلاق یسوع پر کِیا تھا۔‏ مثال کے طور پر:‏ یسوع بیت‌لحم میں ایک کنواری سے پیدا ہؤا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۷:‏۱۴؛‏ میکاہ ۵:‏۲؛‏ متی ۱:‏۱۸-‏۲۳؛‏ لوقا ۲:‏۴-‏۱۱‏)‏ اُسے مصر سے بلایا گیا تھا اور اسکی پیدائش کے بعد بچوں کو قتل کِیا گیا تھا۔‏ (‏یرمیاہ ۳۱:‏۱۵؛‏ ہوسیع ۱۱:‏۱؛‏ متی ۲:‏۱۳-‏۱۸‏)‏ یسوع نے ہماری مشقتیں اُٹھا لیں۔‏ (‏یسعیاہ ۵۳:‏۴؛‏ متی ۸:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ پیشینگوئی کے مطابق،‏ وہ ایک گدھے کے بچے پر سوار ہو کر یروشلیم میں داخل ہؤا۔‏ (‏زکریاہ ۹:‏۹؛‏ یوحنا ۱۲:‏۱۲-‏۱۵‏)‏ یسوع کو سُولی دئے جانے کے بعد زبورنویس کے الفاظ کی تکمیل میں سپاہیوں نے آپس میں یسوع کے کپڑے بانٹے اور اُس کی پوشاک پر قرعہ ڈالا۔‏ (‏زبور ۲۲:‏۱۸؛‏ یوحنا ۱۹:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ اس حقیقت نے بھی ایک پیشینگوئی کو پورا کِیا تھا کہ یسوع کی ہڈیاں نہیں توڑی جائینگی اور اسے چھیدا جائیگا ۔‏ (‏زبور ۳۴:‏۲۰؛‏ زکریاہ ۱۲:‏۱۰؛‏ یوحنا ۱۹:‏۳۳-‏۳۷‏)‏ مسیحا سے متعلق پیشینگوئیوں کی یہ چند مثالیں ہیں جن کا اطلاق مُلہَم بائبل مصنّفین نے یسوع پر کِیا۔‏ *

مسیحائی بادشاہ کی حمد ہو!‏

۸.‏ قدیم‌الاایّام کون ہے اور دانی‌ایل ۷:‏۹-‏۱۴ میں درج پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی تھی؟‏

۸ بابلی بادشاہ بیلشضر کے پہلے سال میں،‏ یہوواہ نے اپنے نبی دانی‌ایل کو ایک خواب اور حیرت‌انگیز رویتیں دکھائیں۔‏ نبی نے سب سے پہلے چار بڑے حیوان دیکھے۔‏ خدا کا فرشتہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ ”‏چار بادشاہ“‏ ہیں جو سلسلہ‌وار عالمی طاقتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱-‏۸،‏ ۱۷‏)‏ اسکے بعد دانی‌ایل نے ”‏قدیم‌الاایّام،‏“‏ یہوواہ کو جلالی تخت پر بیٹھے دیکھا۔‏ حیوانوں کے خلاف کڑی عدالت کرنے کے بعد وہ ان سے حکمرانی لے لیتا ہے اور چوتھے حیوان کو ہلاک کر دیتا ہے۔‏ ”‏آدمزاد کی مانند“‏ ایک شخص کو سلطنت عطا کی جاتی ہے تاکہ ”‏لوگ اور اُمتیں اور اہلِ‌لغت“‏ اُسکی خدمت بجا لائیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۹-‏۱۴‏)‏ ”‏ابنِ‌آدؔم،‏“‏ یسوع مسیح کی ۱۹۱۴ میں آسمان پر تخت‌نشینی کی بابت کیا ہی شاندار پیشینگوئی!‏—‏متی ۱۶:‏۱۳‏۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏خواب کی مورت کے مختلف حصوں نے کس کی نشاندہی کی تھی؟‏ (‏ب)‏ آپ دانی‌ایل ۲:‏۴۴ کی تکمیل کو کیسے بیان کریں گے؟‏

۹ دانی‌ایل جانتا تھا کہ خدا ”‏بادشاہوں کو معزول اور قائم کرتا ہے۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۲۱‏)‏ ”‏راز کی باتیں آشکارا“‏ کرنے والے،‏ یہوواہ پر ایمان کیساتھ نبی نے ایک بڑی مورت کی بابت بابلی بادشاہ نبوکدنضر کے خواب کی تعبیر کی۔‏ اس کے مختلف حصوں نے بابل،‏ مادی فارس،‏ یونان اور روم جیسی عالمی طاقتوں کے عروج‌وزوال کی نشاندہی کی۔‏ خدا نے دانی‌ایل کو ہمارے زمانے اور اس کے بعد رونما ہونے والے عالمی واقعات کی خاکہ‌کشی کرنے کیلئے بھی استعمال کِیا۔‏—‏دانی‌ایل ۲:‏۲۴-‏۳۰‏۔‏

۱۰ ‏”‏اُن بادشاہوں کے ایّام میں“‏ پیشینگوئی نے بیان کِیا،‏ ”‏آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کریگا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُسکی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائیگی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کریگی اور وہی ابد تک قائم رہیگی۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ جب ۱۹۱۴ میں ”‏غیر قوموں کی میعاد“‏ ختم ہوئی تو خدا نے مسیح کے تحت آسمانی بادشاہت قائم کی۔‏ (‏لوقا ۲۱:‏۲۴؛‏ مکاشفہ ۱۲:‏۱-‏۵‏)‏ الہٰی طاقت کے ذریعے پھر خدا کی عالمگیر حاکمیت کے ”‏پہاڑ“‏ سے مسیحائی بادشاہتی ”‏پتھر“‏ کاٹا گیا۔‏ ہرمجدون پر یہ پتھر مورت سے ٹکرا کر اسے چکناچُور کر دیگا۔‏ ”‏تمام زمین“‏ پر اثرانداز ہونے والے حکومتی پہاڑ کے طور پر مسیحائی بادشاہت ابد تک قائم رہیگی۔‏—‏دانی‌ایل ۲:‏۳۵،‏ ۴۵؛‏ مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏۔‏ *

۱۱.‏ یسوع کی تبدیلیٔ‌ہیئت کس بات کا پیشگی نظارہ تھی اور اس رویا کا پطرس پر کیا اثر ہوا؟‏

۱۱ اپنی بادشاہتی حکمرانی کو ذہن میں رکھتے ہوئے،‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا:‏ ”‏مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں ان میں سے بعض ایسے ہیں کہ جب تک ابنِ‌آدؔم کو اسکی بادشاہی میں آتے ہوئے نہ دیکھ لیں گے موت کا مزہ ہرگز نہ چکھیں گے۔‏“‏ (‏متی ۱۶:‏۲۸‏)‏ چھ دن بعد یسوع پطرس،‏ یعقوب اور یوحنا کو ایک اُونچے پہاڑ پر لے گیا جہاں اُنکے سامنے اس کی صورت بدل گئی۔‏ جب رسولوں پر ایک نُورانی بادل چھا گیا تو خدا نے اعلان کِیا:‏ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں اسکی سنو۔‏“‏ (‏متی ۱۷:‏۱-‏۹؛‏ مرقس ۹:‏۱-‏۹‏)‏ مسیح کے بادشاہتی جلال کا کیسا پیشگی نظارہ!‏ کچھ عجب نہیں کہ پطرس نے نظروں کو خیرہ کرنے والی اس رویا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏ہمارے پاس نبیوں کا وہ کلام ہے جو زیادہ معتبر ٹھہرا۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۱:‏۱۶-‏۱۹‏۔‏ *

۱۲.‏ اب خاص طور پر خدا کے نبوّتی کلام پر اپنے ایمان کا مظاہرہ کرنے کا وقت کیوں ہے؟‏

۱۲ ‏”‏نبیوں کے .‏ .‏ .‏ کلام“‏ میں مسیحا کے متعلق عبرانی صحائف کی پیشینگوئیوں کے علاوہ ”‏بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ“‏ آنے کی بابت یسوع کا بیان بھی شامل ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳۰‏)‏ تبدیلیٔ‌ہیئت نے بادشاہتی اختیار میں مسیح کی پُرجلال آمد کی بابت نبوّتی کلام کی تصدیق کی تھی۔‏ عنقریب،‏ اُس کا جلالی ظہور بےایمانوں کے لئے ہلاکت اور ایمانداروں کے لئے برکت کا باعث ہوگا۔‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶-‏۱۰‏)‏ بائبل پیشینگوئی کی تکمیل ثابت کرتی ہے کہ یہ ”‏اخیر زمانہ“‏ ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵،‏ ۱۶،‏ ۱۷؛‏ متی ۲۴:‏۳-‏۱۴‏)‏ یہوواہ کی عدالتی سزا کو عمل میں لانے والے کی حیثیت سے میکائیل یعنی یسوع مسیح ”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران اس شریر نظام‌اُلعمل کا خاتمہ کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۲۱؛‏ دانی‌ایل ۱۲:‏۱‏)‏ پس،‏ یہ وقت یقیناً اس بات کو ظاہر کرنے کا ہے کہ ہم خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان رکھتے ہیں۔‏

خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان قائم رکھیں

۱۳.‏ خدا کے لئے اپنی محبت اور اسکے کلام پر اپنے ایمان کو قائم‌ودائم رکھنے کیلئے کونسی چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏

۱۳ جب ہم نے پہلےپہل خدا کے نبوّتی کلام کی تکمیلوں کی بابت سیکھا تھا تو ہم یقیناً جوش سے بھر گئے تھے۔‏ لیکن اُس کے بعد سے کیا ہمارا ایمان کمزور اور ہماری محبت ٹھنڈی پڑ گئی ہے؟‏ خدا نہ کرے کہ ہم افسس کے مسیحیوں کی مانند بن جائیں جنہوں نے ’‏اپنی پہلی سی محبت چھوڑ دی تھی۔‏‘‏ (‏مکاشفہ ۲:‏۱-‏۴‏)‏ اس سے قطع‌نظر کہ ہم کتنے عرصہ سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں،‏ اگر ہم آسمان پر خزانہ جمع کرنے کی خاطر ’‏پہلے خدا کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش‘‏ کرنا جاری نہیں رکھتے تو ہمیں بھی ایسا ہی نقصان پہنچ سکتا ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱،‏ ۳۱-‏۳۳‏)‏ مستعد بائبل مطالعہ،‏ مسیحی اجلاسوں میں باقاعدہ شرکت اور پُرجوش بادشاہتی منادی یہوواہ،‏ اسکے بیٹے اور صحائف کے لئے اپنی محبت کو قائم رکھنے میں ہماری مدد کرینگے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵؛‏ مرقس ۱۳:‏۱۰؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ اس کے نتیجے میں،‏ خدا کے کلام پر ہمارا ایمان زندہ رہیگا۔‏—‏زبور ۱۰۶:‏۱۲‏۔‏

۱۴.‏ ممسوح مسیحیوں کو یہوواہ کے نبوّتی کلام پر اپنے ایمان کا کیا اجر ملا ہے؟‏

۱۴ خدا کا کلام ماضی میں جتنی صحت‌وصداقت سے پورا ہوا تھا اُسکی بِنا پر،‏ ہم مستقبل کی بابت اسکے وعدوں پر بھی ایمان رکھ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ بادشاہتی جلال میں مسیح کی موجودگی اب ایک حقیقت بن چکی ہے اور موت تک وفادار رہنے والے ممسوح مسیحیوں نے اس نبوّتی وعدے کی تکمیل کا تجربہ کِیا ہے:‏ ”‏جو غالب آئے مَیں اُسے اُس زندگی کے درخت میں سے جو خدا کے فردوس میں ہے پھل کھانے کو دُونگا۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲:‏۷،‏ ۱۰؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۱۴-‏۱۷‏)‏ یسوع ان غالب آنے والوں کو ’‏خدا کے آسمانی فردوس‘‏ میں ”‏زندگی کے درخت میں سے .‏ .‏ .‏ پھل کھانے“‏ کا شرف عطا کرتا ہے۔‏ اپنی قیامت میں یسوع مسیح کے وسیلے سے،‏ وہ ”‏ازلی بادشاہ یعنی غیرفانی نادیدہ واحد خدا،‏“‏ یہوواہ کی عطاکردہ بقا اور غیرفانیت کا جامہ پہن لیتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۷؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۰-‏۵۴؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۰‏)‏ خدا کیلئے انکی لازوال محبت اور اسکے نبوّتی کلام پر اُنکا غیرمتزلزل ایمان کا کیا ہی شاندار اجر!‏

۱۵.‏ کن پر ”‏نئی زمین“‏ کی بنیاد رکھی گئی تھی اور انکے ساتھی کون ہیں؟‏

۱۵ وفادار مُتوَفّی ممسوح اشخاص کی ”‏خدا“‏ کے آسمانی ”‏فردوس“‏ میں قیامت کے کچھ دیر بعد،‏ زمین پر روحانی اسرائیل کے بقیے کو بڑے ”‏بابل“‏ یعنی جھوٹے مذہب کی عالمی مملکت سے آزاد کر دیا گیا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۸؛‏ گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ ان پر ”‏نئی زمین“‏ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۱‏)‏ یوں ایک ”‏ملک“‏ پیدا ہؤا جسے ایک ایسا روحانی فردوس بنا دیا گیا جو آجکل ساری زمین پر فروغ پا رہا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۶:‏۸‏)‏ اس وقت،‏ ان ”‏آخری دنوں“‏ میں روحانی اسرائیل کے بھیڑخصلت ساتھی جوق‌درجوق اس میں شامل ہو رہے ہیں۔‏—‏یسعیاہ ۲:‏۲-‏۴؛‏ زکریاہ ۸:‏۲۳؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶؛‏ مکاشفہ ۷:‏۹‏۔‏

خدا کے نبوّتی کلام میں نوعِ‌انسان کے مستقبل کی پیشینگوئی

۱۶.‏ ممسوح اشخاص کے وفادار حامیوں کیلئے کیا امکانات ہیں؟‏

۱۶ ممسوح اشخاص کے وفادار حامیوں کے لئے کیا امکانات ہیں؟‏ خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان رکھنے کی وجہ سے یہ بھی زمینی فردوس میں داخل ہونے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ (‏لوقا ۲۳:‏۳۹-‏۴۳‏)‏ وہ وہاں زندگی‌بخش ”‏آبِ‌حیات [‏کے]‏ .‏ .‏ .‏ دریا“‏ میں سے پئیں گے اور اس کے وارپار لگائے گئے ”‏زندگی [‏کے]‏ درخت“‏ سے شفا پائینگے۔‏ (‏مکاشفہ ۲۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ اگر آپ ایسی شاندار اُمید رکھتے ہیں تو دُعا ہے کہ آپ یہوواہ کے لئے گہری محبت اور اس کے نبوّتی کلام پر ایمان کا مظاہرہ کرتے رہیں۔‏ دُعا ہے کہ آپ بھی اُن لوگوں میں شامل ہوں جو فردوسی زمین پر ابدی زندگی کی بےپناہ خوشی کا تجربہ کریں گے۔‏

۱۷.‏ زمینی فردوس میں زندگی کن برکات پر منتج ہوگی؟‏

۱۷ ناکامل انسان آنے والی فردوسی زمین میں زندگی کو بیان کرنے سے قاصر ہیں لیکن خدا کا نبوّتی کلام فرمانبردار نوعِ‌انسان کے لئے مستقبل کی برکات کی بابت بصیرت عطا کرتا ہے۔‏ جب خدا کی بادشاہتی حکمرانی کا کوئی مخالف نہ ہوگا اور جب آسمان کی طرح زمین پر بھی اُس کی مرضی پوری ہوگی تو کوئی تُندمزاج انسان—‏حتیٰ‌کہ جانور بھی—‏”‏نہ ضرر پہنچائینگے نہ ہلاک کرینگے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۹؛‏ متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ حلیم زمین پر آباد ہونگے اور ”‏سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہینگے۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۱‏)‏ لوگ بھوکے نہیں رہینگے کیونکہ ”‏زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔‏“‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۶‏)‏ پھر غم کے آنسو نہیں بہیں گے۔‏ بیماری اور موت کا خاتمہ ہو جائے گا۔‏ (‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۴؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۴‏)‏ ڈاکٹروں،‏ دوائیوں،‏ ہسپتالوں یا پاگل‌خانوں اور جنازوں سے پاک دُنیا کا ذرا تصور کریں۔‏ کیا ہی شاندار امکانات!‏

۱۸.‏ (‏ا)‏دانی‌ایل کو کونسی یقین‌دہانی کرائی گئی تھی؟‏ (‏ب)‏ دانی‌ایل کی ”‏میراث“‏ کیا ہوگی؟‏

۱۸ جب قیامت موت پر غالب آ جائے گی تو انسانی قبریں بھی خالی ہو جائینگی۔‏ راستباز آدمی ایوب کی یہی اُمید تھی۔‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ دانی‌ایل نبی بھی یہی اُمید رکھتا تھا کیونکہ یہوواہ کے فرشتے نے اسے تسلی‌بخش یقین‌دہانی کرائی تھی:‏ ”‏پر تُو اپنی راہ لے جبتک کہ مُدت پوری نہ ہو کیونکہ تُو آرام کرے گا اور ایّام کے اختتام پر اپنی میراث میں اُٹھ کھڑا ہوگا۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۱۲:‏۱۳‏)‏ دانی‌ایل زندگی‌بھر وفاداری سے خدا کی خدمت کرتا رہا۔‏ اب وہ موت میں آرام فرما رہا ہے لیکن وہ مسیح کے عہدِہزارسالہ کے دوران ”‏راستبازوں کی قیامت“‏ میں ”‏اُٹھ کھڑا ہوگا۔‏“‏ (‏لوقا ۱۴:‏۱۴‏)‏ دانی‌ایل کی ”‏میراث“‏ کیا ہوگی؟‏ حزقی‌ایل کی پیشینگوئی ظاہر کرتی ہے کہ فردوس میں نہایت منظم اور منصفانہ طریقے سے یہوواہ کے لوگوں میں زمین تقسیم کی جائے گی۔‏ (‏حزقی‌ایل ۴۷:‏۱۳–‏۴۸:‏۳۵‏)‏ پس دانی‌ایل کو بھی فردوس میں جگہ ملیگی لیکن اس کی میراث میں زمین سے زیادہ کچھ شامل ہوگا۔‏ اُسے یہوواہ کے مقصد میں خاص مقام بھی حاصل ہوگا۔‏

۱۹.‏ زمینی فردوس میں زندگی حاصل کرنے کیلئے کیا تقاضا کِیا جاتا ہے؟‏

۱۹ آپ اور آپ کی میراث کی بابت کیا ہے؟‏ اگر آپ خدا کے کلام،‏ بائبل پر ایمان رکھتے ہیں تو عین ممکن ہے کہ آپ بھی زمینی فردوس میں زندگی حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔‏ شاید آپ ابھی سے تصور کر سکتے ہیں کہ آپ وہاں بہت ساری برکات سے لطف اُٹھا رہے،‏ زمین کی دیکھ‌بھال کر رہے اور شادمانی سے مُردوں کا استقبال کر رہے ہیں۔‏ بہرحال،‏ فردوس ہی تو نوعِ‌انسان کا اصل مقام ہے۔‏ خدا نے پہلے انسانی جوڑے کو ایک ایسی ہی جگہ میں رہنے کیلئے خلق کِیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۷-‏۹‏)‏ لہٰذا وہ چاہتا ہے کہ فرمانبردار انسان ابد تک فردوس میں رہیں۔‏ کیا آپ صحائف کی مطابقت میں عمل کریں گے تاکہ آپ انجام‌کار فردوسی زمین پر آباد ہونے والے اربوں لوگوں میں شامل ہو سکیں؟‏ اگر آپ اپنے آسمانی باپ،‏ یہوواہ سے حقیقی محبت اور اُسکے نبوّتی کلام پر پُختہ ایمان رکھتے ہیں تو آپ کا وہاں ہونا عین ممکن ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک،‏ انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ پے اٹینشن ٹو ڈینیئلز پرافیسی!‏ کا ۱۱ باب اور انسائٹ آن دی سکرپچرز میں ”‏ستر ہفتے“‏ کے تحت دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 7 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک،‏ انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ ‏”‏آل سکرپچر اِز انسپائرڈ آف گاڈ اینڈ بینیفئشل“‏ صفحہ ۳۴۳،‏ ۳۴۴ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 10 پے اٹینشن ٹو ڈینیئلز پرافیسی!‏ کے ۴ اور ۹ ابواب دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 11 اپریل ۱،‏ ۲۰۰۰ کے مینارِنگہبانی میں شائع ہونے والے مضمون ”‏خدا کے نبوّتی کلام پر دھیان دیں“‏ کو دیکھیں۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• پہلی پیشینگوئی کیا تھی اور موعودہ نسل کون تھا؟‏

‏• مسیحا سے متعلق بعض کونسی پیشینگوئیاں یسوع پر پوری ہوئیں؟‏

‏• دانی‌ایل ۲:‏۴۴،‏ ۴۵ کیسے پوری ہونگی؟‏

‏• خدا کا نبوّتی کلام فرمانبردار نوعِ‌انسان کیلئے کس مستقبل کی نشاندہی کرتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

کیا آپ زمینی فردوس میں زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں؟‏