ہمارے زمانے کیلئے خدا کے نبوّتی کلام پر دھیان دیں
ہمارے زمانے کیلئے خدا کے نبوّتی کلام پر دھیان دیں
”اَے آدمزاد! سمجھ لے کہ یہ رویا آخری زمانہ کی بابت ہے۔“—دانیایل ۸:۱۷۔
۱. یہوواہ تمام نوعِانسان کو ہمارے زمانے کی بابت کس بات سے واقف کرانا چاہتا ہے؟
یہوواہ مستقبل کے واقعات کا علم اپنی ذات تک ہی محدود نہیں رکھتا۔ اسکے برعکس، وہ راز کی باتیں آشکارا کرتا ہے۔ درحقیقت، وہ ہم سب کو آگاہ کرنا چاہتا ہے کہ ہم ”آخری زمانہ“ میں بہت آگے نکل آئے ہیں۔ اس وقت زمین پر رہنے والے چھ ارب انسانوں کیلئے یہ کتنی اہم خبر ہے!
۲. لوگ نوعِانسان کے مستقبل کی بابت کیوں پریشان ہیں؟
۲ کیا اس میں کوئی حیرانی کی بات ہے کہ اس دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے؟ انسان چاند پر تو چہلقدمی کر سکتا ہے لیکن اس کرۂارض کے بیشتر علاقوں میں بِلاخوفوخطر گھومپھر نہیں سکتا۔ وہ اپنے گھر کو تو جدید سازوسامان سے آراستہ کر سکتا ہے لیکن شکستہ خاندانوں میں اضافے کی لہر کو نہیں روک سکتا۔ وہ انفارمیشن ایج (اطلاعاتی دَور) میں تو داخل ہو گیا ہے لیکن لوگوں کو امنوامان سے رہنا نہیں سکھا سکتا۔ یہ ناکامیاں کثیر صحیفائی شہادت کی حمایت کرتی ہیں کہ ہم آخری زمانہ میں رہ رہے ہیں۔
۳. ”آخری زمانہ“ کی اصطلاح اس زمین پر پہلی مرتبہ کب استعمال کی گئی تھی؟
۳ ”آخری زمانہ“—یہ حیرتانگیز الفاظ پہلی مرتبہ جبرائیل فرشتے نے ۶۰۰،۲ سال قبل استعمال کئے تھے۔ جبرائیل کو خدا کا ایک خوفزدہ نبی یہ کہتے ہوئے سنتا ہے: ”اَے آدمزاد! سمجھ لے کہ یہ رویا آخری زمانہ کی بابت ہے۔“—دانیایل ۸:۱۷۔
یہ ”آخری زمانہ“ ہے!
۴. دیگر کن طریقوں سے بائبل آخری زمانہ کا حوالہ دیتی ہے؟
۴ دانیایل کی کتاب میں ”آخری زمانہ،“ ”آخری مقررہ وقت،“ ”آخری وقت“ اور ”خاتمے کا وقت“ جیسی اصطلاحیں استعمال کی گئی ہیں۔ (دانیایل ۸:۱۷، ۱۹؛ ۱۱:۳۵، ۴۰؛ ۱۲:۴، ۹) انہی اصطلاحوں کی مطابقت میں پولس رسول نے بھی ”اخیر زمانہ“ کا ذکر کِیا تھا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) یسوع مسیح نے اس دَور کو آسمان میں تختنشین بادشاہ کے طور پر اپنی ”موجودگی“ کا وقت قرار دیا تھا۔—متی ۲۴:۳۷-۳۹، اینڈبلیو۔
۵، ۶. آخری زمانہ کے دوران کن لوگوں نے ”تفتیشوتحقیق“ کی ہے اور اسکا کیا نتیجہ نکلا ہے؟
۵ دانیایل ۱۲:۴ بیان کرتی ہے: ”لیکن تُو اَے دانیؔایل اِن باتوں کو بند کر رکھ اور کتاب پر آخری زمانہ تک مہر لگا دے۔ بہتیرے اِسکی تفتیشوتحقیق کرینگے اور دانش افزون ہوگی۔“ دانیایل کی تحریرکردہ بیشتر باتیں کئی صدیوں تک انسانی سمجھ کیلئے سربستہ راز رہیں۔ لیکن آجکل کی بابت کیا ہے؟
۶ اس آخری زمانہ میں، بہتیرے وفادار مسیحیوں نے خدا کے کلام بائبل کی ”تفتیشوتحقیق“ کی ہے۔ نتیجہ؟ ان کی کوششوں پر یہوواہ کی برکت کے باعث حقیقی علم کی فراوانی ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر، یہوواہ کے ممسوح گواہوں کو ایسی بصیرت سے نوازا گیا ہے جس کی بدولت وہ یہ سمجھ گئے ہیں کہ یسوع مسیح ۱۹۱۴ میں آسمانی بادشاہ بن گیا تھا۔ ایسے ممسوح اشخاص اور انکے وفادار ساتھی ۲-پطرس ۱:۱۹-۲۱ میں درج رسول کے الفاظ کی مطابقت میں ’نبوّتی کلام پر دھیان دے رہے ہیں‘ اور اُنہیں پورا یقین ہے کہ یہ آخری زمانہ ہے۔
۷. دانیایل کی کتاب کو منفرد بنانے والی بعض سرگزشتیں کونسی ہیں؟
۷ دانیایل کی کتاب کئی طریقوں سے منفرد ہے۔ اس کتاب میں، ایک بادشاہ اپنے دانشوروں کو ہلاک کرنے کی دھمکی دیتا ہے کیونکہ وہ اُسے سراسیمہ کرنے والے اُسکے خواب کو بیان کرنے اور اس کی تعبیر کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں مگر خدا کا نبی مسئلہ حل کر دیتا ہے۔ ایک اُونچی مورت کو سجدہ کرنے سے انکار کرنے والے تین جوان آدمی ایک نہایت ہی گرم بھٹی میں پھینک دئے جاتے ہیں لیکن اُنہیں کوئی آنچ نہیں آتی۔ ایک جشن کے دوران سینکڑوں لوگ ایک ہاتھ کو محل کی دیوار پر پُراسرار عبارت تحریر کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ ایک عمررسیدہ آدمی کو شرانگیز سازشی شیروں کی ماند میں ڈلوا دیتے ہیں مگر اُسکا ایک بال بھی بیکا نہیں ہوتا۔ ایک رویا میں چار حیوان نظر آتے ہیں جنکی نبوّتی اہمیت آخری زمانہ تک قائم ہے۔
۸، ۹. دانیایل کی کتاب ہمیں خاص طور پر اب اس آخری زمانہ میں کیسے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟
۸ واضح طور پر، دانیایل کی کتاب میں دو مختلف سلسلے پائے جاتے ہیں۔ ایک حکایتی اور دوسرا نبوّتی۔ دونوں ہی ہمارے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں۔ حکایات ہم پر ظاہر کرتی ہیں کہ یہوواہ خدا راستی برقرار رکھنے والے لوگوں کو برکت دیتا ہے۔ اسی طرح سے نبوّتی حصے یہ ظاہر کرنے سے ہمارے ایمان کو مضبوط بناتے ہیں کہ یہوواہ سلسلۂواقعات کا سینکڑوں بلکہ ہزاروں سال پہلے علم رکھتا ہے۔
۹ دانیایل کی تحریرکردہ مختلف پیشینگوئیاں خدا کی بادشاہت پر توجہ دلاتی ہیں۔ جب ہم ایسی پیشینگوئیوں کی تکمیل دیکھتے ہیں تو ہمارے ایمان اور اعتماد کو تقویت ملتی ہے کہ ہم آخری زمانہ میں رہ رہے ہیں۔ لیکن بعض نقاد دانیایل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کے نام کی حامل کتاب میں درج پیشینگوئیاں اِنکی تکمیل کی نشاندہی کرنے والے واقعات کے بعد تحریر کی گئی تھیں۔ اگر ایسے دعوے درست ہیں توپھر دانیایل کی کتاب میں آخری زمانہ کی بابت پیشینگوئی کے سلسلے میں سنجیدہ سوالات کھڑے ہو جاتے ہیں۔ مُتشکِک حضرات کتاب کی حکایات پر بھی اعتراض کرتے ہیں۔ پس آئیے تحقیقوتفتیش کریں۔
زیرِتنقید!
۱۰. کس مفہوم میں دانیایل کی کتاب نکتہچینی کا نشانہ بنی ہے؟
۱۰ تصور کریں کہ آپ ایک کمرۂعدالت میں کسی اہم مقدمے کی کارروائی سن رہے ہیں۔ سرکاری وکیل مدعاعلیہ پر جعلسازی کا الزام عائد کر رہا ہے۔ اسی طرح، دانیایل کی کتاب خود کو ایک مستند کتاب کے طور پر پیش کرتی ہے جسے ساتویں اور چھٹی صدی ق.س.ع. کے دوران رہنے والے ایک عبرانی نبی نے تحریر کِیا تھا۔ لیکن نقاد اِسے ایک جعلی دستاویز کہتے ہیں۔ پس، آئیے سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ آیا اس کتاب کا حکایتی حصہ تاریخی حقیقت سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔
۱۱، ۱۲. اس الزام کا کیا ہؤا کہ بیلشضر محض ایک افسانوی کردار تھا؟
۱۱ مثال کے طور پر ہم گمنام بادشاہ کے معاملے پر غور کرتے ہیں۔ دانیایل ۵ باب ظاہر کرتا ہے کہ ۵۳۹ ق.س.ع. میں سقوطِبابل کے وقت بیلشضر اسکا بادشاہ تھا۔ نقادوں نے اس بات کو حرفِتنقید بنایا ہے کیونکہ بیلشضر کا نام بائبل کے علاوہ اَور کہیں نہیں ملتا۔ اس کے برعکس، قدیم مؤرخین نبوندیس کو بابل کا آخری بادشاہ تسلیم کرتے ہیں۔
۱۲ تاہم، سن ۱۸۵۴ میں، موجودہ عراق کے قدیم بابلی شہر اُور کے کھنڈرات کی کھدائی کے دوران مٹی کے چھوٹے چھوٹے بیلن دریافت ہوئے تھے۔ ان میخی مخطوطات میں ایک دُعا شامل تھی جس میں بادشاہ نبوندیس ”اپنے سب سے بڑے بیٹے، بیل-سر-اُوسر“ کا ذکر کرتا ہے۔ نقادوں کو بھی یہ تسلیم کرنا پڑا کہ یہ دانیایل کی کتاب کا بیلشضر ہے۔ پس گمنام شہنشاہ بہرکیف گم نہیں تھا، بات صرف اتنی تھی کہ دُنیاوی حوالہجاتی کُتب میں ابھی تک اسکا ذکر نہیں آیا تھا۔ متعدد شہادتوں میں سے یہ صرف ایک شہادت ہے کہ دانیایل کی کتاب واقعی مستند ہے۔ اس شہادت سے یہ بھی عیاں ہوتا ہے کہ دانیایل کی کتاب یقیناً خدا کے نبوّتی کلام کا حصہ ہے اور اب آخری زمانہ میں ہماری توجہ کی مستحق ہے۔
۱۳، ۱۴. نبوکدنضر کون تھا اور وہ کس جھوٹے معبود کا پرستار تھا؟
۱۳ عالمی طاقتوں کے عروجوزوال اور انکے بعض حکمرانوں کے کارناموں کی بابت پیشینگوئیاں دانیایل کی کتاب کا بنیادی حصہ ہیں۔ ان حکمرانوں میں سے ایک کو جنگجو کہا جا سکتا ہے جس نے ایک سلطنت کی داغبیل ڈالی۔ بابلی ولیعہد کے طور پر، اس نے اور اس کی فوج نے کرکمیس کے مقام پر مصری فرعون نکوہ کی فوجوں کی دھجیاں اُڑا دیں۔ تاہم ایک پیغام نے فاتح شہزادے کو حتمی کارروائیوں کی ذمہداری اپنے جرنیلوں کے ہاتھوں میں سونپ دینے کیلئے مجبور کر دیا۔ نبوکدنضر نامی یہ نوجوان اپنے باپ نبوپلاسر کی موت کے بعد، ۶۲۴ ق.س.ع. میں تختنشین ہوا۔ اپنے ۴۳سالہ دورِحکومت میں اس نے ایک ایسی سلطنت قائم کی جس میں اس نے اسور کے علاقے شامل کرنے کے بعد اسکی سرحدوں کو ارام اور فلستین سے مصر تک وسیع کر دیا۔
۱۴ نبوکدنضر بابل کے سب سے بڑے معبود، مردوک کا پرستار تھا۔ بادشاہ اپنی تمامتر فتوحات کیلئے مردوک کو ذمہدار سمجھتا تھا۔ بابل میں، نبوکدنضر نے مردوک اور بیشمار دیگر بابلی معبودوں کے مندر بنوائے اور انہیں آراستہ کِیا۔ اِس بابلی بادشاہ نے دُورا کے میدان میں جس سونے کی مورت کو کھڑا کِیا شاید اُسے مردوک کیلئے ہی مخصوص کِیا گیا تھا۔ (دانیایل ۳:۱، ۲) لہٰذا، بہت اغلب ہے کہ نبوکدنضر اپنی فوجی چالوں کی منصوبہسازی کرنے میں بڑی حد تک غیبدانی پر انحصار کِیا کرتا تھا۔
۱۵، ۱۶. نبوکدنضر نے بابل کیلئے کیا کِیا اور جب وہ اپنی عظمت کی بابت شیخی بگھارنے لگا تو کیا واقع ہؤا؟
۱۵ نبوکدنضر نے بابل کے گرد دوہری فصیل مکمل کرکے، جس کی بنیاد اس کے باپ نے ڈالی تھی، شہر کو بظاہر ناقابلِتسخیر بنا دیا۔ نبوکدنضر نے اپنی مادی ملکہ کو خوش کرنے کیلئے، جسے اپنے آبائی وطن کے کوہساروں اور سبزہزاروں کی یاد بہت ستاتی تھی، مُعلّق باغات تعمیر کرائے جو قدیم دُنیا کے سات عجائب میں سے ایک ہیں۔ اس نے بابل کو اپنے وقت کا عظیمترین فصیلدار شہر بنا دیا تھا۔ اسے جھوٹی پرستش کے اس مرکز پر کتنا ناز تھا!
۱۶ ایک دن نبوکدنضر بادشاہ شیخی بگھارنے لگا، ”کیا یہ بابلؔ اعظم نہیں جسکو مَیں نے . . . تعمیر کیا ہے؟“ تاہم، دانیایل ۴:۳۰-۳۶ کے مطابق، ”بادشاہ یہ کہہ ہی رہا تھا“ کہ وہ اپنے حواس کھو بیٹھا۔ وہ سات سال تک حکمرانی کرنے کیلئے نااہل رہا اور دانیایل کی پیشینگوئی کے مطابق اس دوران وہ گھاس کھاتا رہا۔ اس کے بعد اس کی بادشاہت اسے واپس مل گئی۔ کیا آپ اس سارے واقعہ کے نبوّتی مفہوم کو سمجھتے ہیں؟ کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں کہ کیسے اس کی بڑی تکمیل ہمیں آخری زمانہ تک لے آتی ہے؟
نبوّتی کڑیوں کو ملانا
۱۷. عالمی حکمران کے طور پر نبوکدنضر کے دَورِحکومت کے دوسرے سال خدا نے جو نبوّتی خواب اسے دکھایا آپ اسے کیسے بیان کریں گے؟
۱۷ آئیے اب دانیایل کی کتاب کی چند نبوّتی کڑیوں کو ملانے کی کوشش کریں۔ بائبل پیشینگوئی کے مطابق عالمی حکمران کے طور پر نبوکدنضر کے دَورِحکومت کے دوسرے سال (۶۰۶/۶۰۵ ق.س.ع.) خدا نے اسے ایک بھیانک خواب دکھایا۔ دانیایل ۲ باب کے مطابق، خواب میں ایک بہت بڑی مورت نظر آئی جس کا سر سونے کا، سینہ اور بازو چاندی کے، شکم اور رانیں تانبے کی، ٹانگیں لوہے کی اور پاؤں لوہے اور مٹی کے تھے۔ مورت کے مختلف حصوں نے کن کی نمائندگی کی؟
۱۸. خواب کی مورت کے سونے کے سر، چاندی کے سینے اور بازو اور تانبے کے شکم اور رانوں سے کس کی نمائندگی ہوتی ہے؟
۱۸ خدا کے نبی نے نبوکدنضر کو بتایا: ”اَے بادشاہ . . . وہ سونے کا سر تُو ہی ہے۔“ (دانیایل ۲:۳۷، ۳۸) نبوکدنضر بابلی سلطنت پر حکمرانی کرنے والے شاہی سلسلے کا سر تھا۔ مادی فارس نے اس کا تختہ اُلٹ دیا جس کی نمائندگی مورت کے چاندی سے بنے ہوئے سینے اور بازوؤں سے کی گئی تھی۔ اس کے بعد یونانی سلطنت آئی جس کی شناخت تانبے کے شکم اور رانوں سے ہوتی ہے۔ اس عالمی حکومت کا آغاز کیسے ہوا؟
۱۹، ۲۰. سکندرِاعظم کون تھا اور یونان کو ایک عالمی طاقت بنانے میں اس نے کیا کردار ادا کِیا تھا؟
۱۹ چوتھی صدی ق.س.ع. میں، ایک جواں مرد نے دانیایل کی پیشینگوئی کی تکمیل میں ایک نمایاں کردار ادا کِیا۔ وہ ۳۵۶ ق.س.ع. میں پیدا ہؤا جسے دُنیا سکندرِاعظم کے نام سے یاد کرتی ہے۔ سکندر ۳۳۶ ق.س.ع. میں اپنے باپ، فلپ، کے قتل کے بعد ۲۰ سال کی عمر میں مقدونیہ کے تخت کا وارث ہؤا۔
۲۰ سکندر نے مئی ۳۳۴ ق.س.ع. کے اوائل میں فتوحات کا ایک سلسلہ شروع کِیا۔ اس کے پاس ۰۰۰،۳۰ پیادہ اور ۰۰۰،۵ گھڑسوار فوج تھی۔ سکندر نے ۳۳۴ ق.س.ع. میں ہی شمالمغربی ایشیائے کوچک (موجودہ ترکی) میں دریائےگرانیکس کے مقام پر، فارسیوں کے خلاف اپنی پہلی جنگی فتح حاصل کی۔ یہ بےرحم فاتح ۳۲۶ ق.س.ع. تک، فارسیوں کو محکوم کرکے مشرق میں موجودہ پاکستان کے دریائےسندھ تک پہنچ چکا تھا۔ تاہم سکندر بابل میں اپنی آخری جنگ ہار گیا۔ جون ۱۳، ۳۲۳ ق.س.ع. میں، صرف ۳۲ سال اور ۸ مہینے زندہ رہنے کے بعد، اس نے سب سے دہشتناک دشمن، موت کے سامنے ہتھیار ڈال دئے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۵) تاہم، دانیایل کی پیشینگوئی کے مطابق، اس کی فتوحات کی بدولت یونان ایک عالمی طاقت بن چکا تھا۔
۲۱. رومی سلطنت کے علاوہ، خواب کی مورت کی لوہے کی ٹانگوں نے اَور کس عالمی طاقت کی تصویرکشی کی تھی؟
۲۱ اس بڑی مورت کی لوہے کی ٹانگوں سے کس کی نمائندگی ہوتی ہے؟ بیشک، لوہے کی مانند مضبوط روم ہی تھا جس نے یونانی سلطنت کا شیرازہ بکھیر دیا۔ خدا کی اس بادشاہت کیلئے احترام کی کمی کی وجہ سے جس کا اعلان یسوع مسیح نے کِیا تھا، رومیوں نے اُسے ۳۳ س.ع. میں سُولی پر جڑ کے ہلاک کر دیا۔ حقیقی مسیحیت کا قلعقمع کرنے کی کوشش میں، روم نے یسوع کے شاگردوں کو اذیت کا نشانہ بنایا۔ تاہم، نبوکدنضر کے خواب میں مورت کی لوہے کی ٹانگوں نے رومی حکومت کے علاوہ اس کی سیاسی جانشین—اینگلوامریکن عالمی طاقت—کی بھی تصویرکشی کی۔
۲۲. خواب کی مورت یہ دیکھنے میں کیسے ہماری مدد کرتی ہے کہ ہم آخری وقت میں بہت آگے نکل آئے ہیں؟
۲۲ بغور مطالعہ ثابت کرتا ہے کہ ہم آخری وقت میں کافی آگے نکل آئے ہیں کیونکہ ہم خواب والی مورت کے لوہے اور مٹی کے پاؤں تک پہنچ گئے ہیں۔ بعض موجودہ حکومتیں لوہے کی مانند یا آمریتپسند ہیں جبکہ دیگر مٹی کی مانند ہیں۔ مٹی کی کمزور حالت کے باوجود، جس سے ”بنی آدم“ بنے ہیں، لوہے کی مانند حکومتیں عام لوگوں کو ان پر حکمرانی کرنے والی حکومتوں میں رائےدہندگی کا حق دینے کی پابند ہیں۔ (دانیایل ۲:۴۳؛ ایوب ۱۰:۹) بیشک، جس طرح لوہا اور مٹی میل نہیں کھاتے اسی طرح آمریت اور جمہوریت کا ملاپ ممکن نہیں۔ لیکن خدا کی بادشاہت سیاسی طور پر پاشپاش اس دُنیا کو جلد ہی ختم کر دیگی۔—دانیایل ۲:۴۴۔
۲۳. بادشاہ بیلشضر کے دَورِحکومت کے پہلے برس میں دانیایل نے جو خواب اور رویتیں دیکھیں آپ انہیں کیسے بیان کرینگے؟
۲۳ دانیایل کے ۷ویں باب کی جاذبِتوجہ پیشینگوئی ہمیں آخری وقت میں لے آتی ہے۔ یہ بابلی بادشاہ بیلشضر کے پہلے برس کے ایک واقعہ کو بیان کرتی ہے۔ اس کے بعد ۷۰ کے عشرے میں دانیایل ”اپنے بستر پر خواب میں اپنے سر کے دماغی خیالات کی رویا“ دیکھتا ہے۔ یہ رویتیں اسے کسقدر خوفزدہ کر دیتی ہیں! ”کیا دیکھتا ہوں،“ وہ پکار اُٹھتا ہے۔ ”آسمان کی چاروں ہوائیں سمندر پر زور سے چلیں۔ اور سمندر سے چار بڑے حیوان جو ایک دوسرے سے مختلف تھے نکلے۔“ (دانیایل ۷:۱-۸، ۱۵) کیا ہی حیرتانگیز حیوان! پہلا پروں والا شیرببر ہے اور دوسرا ریچھ کی مانند ہے۔ اس کے بعد چار پروں اور چار سروں والا تیندوا نکلتا ہے! غیرمعمولی طاقت والے چوتھے حیوان کے لوہے کے بڑے بڑے دانت اور دس سینگ ہیں۔ اس کے دس سینگوں کے درمیان ایک چھوٹا سینگ نکلتا ہے جس میں ”انسان کی سی آنکھیں ہیں اور ایک مُنہ ہے جس سے گھمنڈ کی باتیں نکلتی ہیں۔“ کیا ہی عجیبوغریب مخلوق!
۲۴. دانیایل ۷:۹-۱۴ کے مطابق دانیایل آسمان میں کیا دیکھتا ہے اور یہ رویا کس طرف اشارہ کرتی ہے؟
۲۴ اسکے بعد دانیایل کی رویتیں آسمانی منظر پیش کرتی ہیں۔ (دانیایل ۷:۹-۱۴) ”قدیمالایّام،“ یہوواہ خدا منصف کی حیثیت سے شانوشوکت کیساتھ تختنشین نظر آتا ہے۔ ’ہزاروں ہزار اُسکی خدمت میں حاضر ہیں اور لاکھوں لاکھ اُسکے حضور کھڑے ہیں۔‘ حیوانوں کے خلاف عدالتی کارروائی کرنے کے بعد، خدا ان سے حکمرانی لے لیتا ہے اور چوتھے حیوان کو ہلاک کر دیتا ہے۔ ”آدمزاد کی مانند“ ایک شخص کو ”لوگوں اور اُمتوں اور اہلِلغت“ پر ابدی حکمرانی دے دی جاتی ہے۔ یہ آخری زمانہ کے علاوہ سن ۱۹۱۴ میں آدمزاد یسوع مسیح کی تختنشینی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
۲۵، ۲۶. جب ہم دانیایل کی کتاب پڑھتے ہیں تو کون سے سوال کھڑے ہو سکتے ہیں اور ان کا جواب دینے میں کون سی اشاعت مدد کر سکتی ہے؟
۲۵ دانیایل کی کتاب کے قارئین کے ذہن میں اسکی بابت سوالات پیدا ہونا یقینی امر ہے۔ مثال کے طور پر، دانیایل ۷ باب میں چار حیوانوں سے کس کی نمائندگی ہوتی ہے؟ دانیایل ۹:۲۴-۲۷ میں متذکرہ نبوّتی ”ستر ہفتوں“ کی کیا تفسیر ہے؟ دانیایل ۱۱ باب اور ”شاہِشمال“ اور ”شاہِجنوب“ کے نبوّتی جھگڑے کی بابت کیا ہے؟ ہم ان بادشاہوں سے آخری زمانہ میں کس بات کی توقع کر سکتے ہیں؟
۲۶ یہوواہ نے ایسے معاملات کی بابت زمین پر اپنے ممسوح خادموں کو بصیرت عطا کی ہے، جنہیں دانیایل ۷:۱۸ میں ”حقتعالیٰ کے مُقدس لوگ“ کہا گیا ہے۔ اِسکے علاوہ، ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے ہم سب کیلئے دانیایل نبی کی الہامی تحریروں کی بابت مزید بصیرت حاصل کرنے کے لئے کچھ مدد فراہم کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) یہ مدد اس وقت پے اٹینشن ٹو ڈینیئلز پرافیسی! [دانیایل کی پیشینگوئی پر دھیان دیں!] کتاب کی صورت میں دستیاب ہے جسکی حال ہی میں رُونمائی کی گئی ہے۔ یہ ۳۲۰ صفحات پر مشتمل خوبصورت باتصویر اشاعت دانیایل کی کتاب کے ہر حصے کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ ہر اُس ایمانافزا پیشینگوئی اور سرگزشت پر بات کرتی ہے جسے خدا کے عزیز نبی دانیایل نے قلمبند کِیا۔
ہمارے زمانہ کیلئے حقیقی مطلب
۲۷، ۲۸. (ا)دانیایل کی کتاب میں پائی جانے والی پیشینگوئیوں کی تکمیل کے سلسلے میں کیا بات سچ ہے؟ (ب) ہم کس دَور میں رہ رہے ہیں اور ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۲۷ اب اس اہم نقطے پر غور کریں: چند ایک باتوں کے علاوہ، دانیایل کی کتاب کی تمام پیشینگوئیاں پوری ہو چکی ہیں۔ مثال کے طور پر، ہم اب اس عالمی صورتحال کو دیکھتے ہیں جس کی تصویرکشی دانیایل ۲ باب میں خواب کی مورت کے پاؤں سے کی گئی ہے۔ سن ۱۹۱۴ میں، مسیحائی بادشاہ، یسوع مسیح کے تختنشین ہونے سے دانیایل ۴ باب کے درخت کے کُندہ کے گرد بندھن کھول دئے گئے تھے۔ جیہاں، دانیایل ۷ باب کی پیشینگوئی کے مطابق، قدیمالایّام نے اُس وقت آدمزاد کو حکمرانی دے دی تھی۔—دانیایل ۷:۱۳، ۱۴؛ متی ۱۶:۲۷-۱۷:۹۔
۲۸ دانیایل ۸ باب کے ۳۰۰،۲ دن نیز ۲۹۰،۱ دن اور ۱۲ باب کے ۳۳۵،۱ دن سب ماضی کی باتیں ہیں—وقت کے دھارے میں ہم سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ دانیایل ۱۱ باب کا مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ شاہِشمال اور شاہِجنوب کی آویزش اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔ یہ سب اس صحیفائی ثبوت میں اضافہ کرتا ہے کہ ہم اس وقت آخری زمانہ میں بہت آگے نکل آئے ہیں۔ وقت کے دھارے میں اپنے منفرد مقام پر غور کرتے ہوئے، ہمیں کیا کرنے کا عزمِمُصمم کرنا چاہئے؟ بِلاشُبہ، ہمیں یہوواہ خدا کے نبوّتی کلام پر دھیان دینا چاہئے۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• خدا ہمارے زمانے کی بابت تمام نوعِانسان کو کس بات سے واقف کرانا چاہتا ہے؟
• دانیایل کی کتاب ہمارے ایمان کو کس طرح مضبوط بناتی ہے؟
• نبوکدنضر کے خواب کی مورت کی خصوصیات کیا ہیں اور یہ کن کی نمائندگی کرتی ہیں؟
• دانیایل کی کتاب میں پائی جانے والی پیشینگوئیوں کی تکمیل کی بابت کیا بات قابلِغور ہے؟
[مطالعے کے سوالات]