آپ باطنی اطمینان کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
آپ باطنی اطمینان کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
ہمارے زمانے اور پچھلے مضمون میں متذکرہ تھورو کے زمانے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
سب سے بڑا فرق تو یہ ہے کہ آجکل ذہنی سکون حاصل کرنے کے سلسلے میں مشورت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ماہرینِنفسیات، اپنی مدد آپ سے متعلق کتابوں کے مصنّفین—حتیٰکہ اخباری کالمنویس—اپنی اپنی آراء پیش کرتے ہیں۔ انکی مشورت وقتی طور پر تو مددگار ثابت ہو سکتی ہے مگر دیرپا حل کیلئے کسی جامع چیز کی ضرورت ہے۔ پچھلے مضمون میں بیانکردہ اشخاص کو اس بات کا اچھی طرح احساس ہو گیا تھا۔
اینٹونیو، مارکوس، گرزن، وانیہ اور مارسیلو کا نہ صرف پسِمنظر ایک دوسرے سے مختلف تھا بلکہ یہ مختلف مسائل سے بھی دوچار تھے۔ لیکن ان میں کمازکم تین باتیں مشترک تھیں۔ اوّل، ایک وقت ایسا تھا جب وہ ”نااُمید اور دُنیا میں خدا سے جُدا تھے۔“ (افسیوں ۲:۱۲) دوم، وہ ذہنی سکون کے آرزومند تھے۔ سوم، ان تمام نے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ کرکے وہ باطنی اطمینان حاصل کِیا جسکی اُنہیں تلاش تھی۔ روزافزوں ترقی کرنے سے انہیں احساس ہوا کہ خدا ان میں دلچسپی رکھتا ہے۔ واقعی، پولس کی اس بات کے مطابق جو اس نے اپنے زمانے کے اتھینے کے باشندوں سے کہی تھی، خدا ”ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔“ (اعمال ۱۷:۲۷) باطنی اطمینان حاصل کرنے کیلئے خلوصدلی سے اس بات کو قبول کرنا لازمی ہے۔
اطمینان کا اسقدر فقدان کیوں؟
بائبل دُنیا میں باطنی اطمینان اور لوگوں کے مابین امن کے فقدان کی دو بنیادی وجوہات پیش کرتی ہے۔ پہلی وجہ یرمیاہ ۱۰:۲۳ میں بیان کی گئی ہے: ”انسان کی راہ اُسکے اختیار میں نہیں۔ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“ انسان میں اتنی حکمت اور دُوراندیشی نہیں ہے کہ وہ مدد کے بغیر حکمرانی کر سکے اور حقیقی قدروقیمت کی حامل مدد صرف خدا ہی فراہم کر سکتا ہے۔ خدائی راہنمائی قبول نہ کرنے والے انسان کبھی بھی دائمی اطمینان حاصل نہیں کر پائینگے۔ عدمِاطمینان کی دوسری وجہ یوحنا رسول کے ان الفاظ میں نظر آتی ہے: ”ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔“ (۱-یوحنا ۵:۱۹) الہٰی راہنمائی کے بغیر، اطمینان حاصل کرنے کی تمام انسانی کوششیں نادیدہ مگر حقیقی—اور نہایت طاقتور—”شریر،“ شیطان کے کاموں کے باعث ہمیشہ ناکام ہی ہونگی۔
ان دو وجوہات—زیادہتر لوگ خدائی راہنمائی قبول نہیں کرتے اور شیطان اس دُنیا میں نہایت سرگرمِعمل ہے—کی بِنا پر نسلِانسانی مجموعی طور پر اندوہناک حالت میں مبتلا ہے۔ پولس رسول نے اسے خوب بیان کِیا: ”ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔“ (رومیوں ۸:۲۲) کون اس حقیقت سے انکار کر سکتا ہے؟ امیر اور غریب ممالک میں، خاندانی مسائل، جُرم، ناانصافی، شخصیتی اختلافات، معاشی عدماستحکام، قبائلی اور نسلی عداوتیں، ظلم، بیماری اور بہت ساری دیگر باتیں لوگوں سے انکا ذہنی سکون چھین لیتی ہیں۔
باطنی اطمینان کیسے حاصل کِیا جا سکتا ہے
جب اینٹونیو، مارکوس، گرزن، وانیہ اور مارسیلو نے خدا کے کلام کا مطالعہ کِیا تو انہوں نے ایسی باتیں سیکھیں جن سے اُنکی زندگی بدل گئی۔ ایک بات تو انہوں نے یہ سیکھی کہ دُنیا کی حالت ایک دن یکسر بدل جائیگی۔ یہ کوئی کھوکھلی اُمید نہیں کہ بالآخر سب کچھ ٹھیک ہو جائیگا۔ یہ حقیقی، پُختہ اعتماد ہے کہ انسانوں کیلئے خدا کا ایک مقصد ہے جس سے ہم اُسکی مرضی پوری کرنے سے اب بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔ جب انہوں نے بائبل سے سیکھی ہوئی باتوں کو اپنی زندگیوں پر عائد کِیا تو اُنکی حالت بہتر ہو گئی۔ انہوں نے اپنی سوچ سے بھی بڑھکر خوشی اور اطمینان حاصل کِیا۔
اینٹونیو اب احتجاجی مظاہروں اور مزدوروں کے جھگڑوں میں ملوث نہیں ہوتا۔ وہ جانتا ہے کہ اس طرح صرف محدود اور عارضی تبدیلیاں ہی وقوع میں آ سکتی ہیں۔ اس سابقہ مزدور یونین لیڈر نے خدا کی بادشاہت کی بابت سیکھ لیا ہے۔ یہ وہی بادشاہت ہے جسکے لئے لاکھوں لوگ دُعائےخداوندی (یا اَے ہمارے باپ کی دُعا) میں خدا سے یہ درخواست کرتے ہیں: ”تیری بادشاہی آئے۔“ (متی ۶:۱۰الف) اینٹونیو نے سیکھا کہ خدا کی بادشاہت ایک حقیقی آسمانی حکومت ہے جو نوعِانسان کو حقیقی اطمینان عطا کریگی۔
مارکوس نے شادی کے سلسلے میں بائبل کی دانشمندانہ مشورت پر عمل کرنا سیکھا۔ نتیجتاً، یہ سابقہ سیاستدان اب اپنی بیوی کیساتھ ہنسیخوشی زندگی گزار رہا ہے۔ وہ بھی بہت ہی جلد آنے والے ایسے وقت کا منتظر ہے جب خدا کی بادشاہت اس حریص، خودغرض عالمی نظام کو ختم کرکے اس سے کہیں بہتر نظام قائم کریگی۔ وہ اب دُعائےخداوندی کے اس جملے کو اچھی طرح سمجھتا ہے جو بیان کرتا ہے: ”تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (متی ۶:۱۰ب) جب خدا کی مرضی زمین پر پوری ہوگی تو انسان ایسی زندگی کا تجربہ کرینگے جو اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی ہوگی۔
گرزن کا کیا ہوا؟ اب وہ آوارہ اور چور نہیں ہے۔ اس سابقہ سڑکوں پر پلنے والے بچے کی زندگی اب نہایت بامقصد ہے کیونکہ وہ اپنی قوتولیاقت کو باطنی اطمینان حاصل کرنے میں دیگر اشخاص کی مدد کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔ ان تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بائبل کا مطالعہ اور اسکی مشورت کا اطلاق کسی بھی شخص کی زندگی میں بہتری پیدا کر سکتا ہے۔
مصیبتزدہ دُنیا میں باطنی اطمینان
خدا کی مرضی کی تکمیل میں یسوع مسیح مرکزی کردار ادا کرتا ہے اور جب لوگ یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ کرتے ہیں تو وہ اس کی بابت بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ اُسکی پیدائش کی رات فرشتوں نے خدا کی یوں حمد کی: ”عالمِبالا پر خدا کی تمجید ہو اور زمین پر اُن آدمیوں میں جن سے وہ راضی ہے صلح۔“ (لوقا ۲:۱۴) جب یسوع بڑا ہوا تو اُسے لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے کی فکر تھی۔ اس نے انکے احساسات کو سمجھا اور مصیبتزدہ اور بیماروں کیلئے غیرمعمولی رحم کا مظاہرہ کِیا۔ نیز فرشتوں کی بات کے مطابق وہ حلیم لوگوں کیلئے کسی حد تک باطنی اطمینان کا باعث بھی بنا۔ اپنی خدمتگزاری کے آخر پر اس نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”مَیں تمہیں اطمینان دئے جاتا ہوں۔ اپنا اطمینان تمہیں دیتا ہوں۔ جس طرح دُنیا دیتی ہے مَیں تمہیں اُس طرح نہیں دیتا۔ تمہارا دل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے۔“—یوحنا ۱۴:۲۷۔
یسوع محض فلاحِعامہ کا حمایتی ہی نہیں تھا۔ اس نے خود کو ایک چرواہے سے اور اپنے حلیم پیروکاروں کو بھیڑوں سے تشبِیہ دیتے ہوئے کہا: ”مَیں اسلئے آیا کہ وہ زندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔ اچھا چرواہا مَیں ہوں۔ اچھا چرواہا بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہے۔“ (یوحنا ۱۰:۱۰، ۱۱) جیہاں، سب سے پہلے اپنی فکر کرنے والے آجکل کے بہتیرے لیڈروں کے برعکس یسوع نے اپنی بھیڑوں کیلئے اپنی جان دے دی۔
یسوع نے جو کچھ کِیا وہ ہمارے لئے کیسے فائدے کا باعث ہو سکتا ہے؟ بہتیرے ان الفاظ سے واقف ہیں: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) یسوع پر ایمان لانا سب سے پہلے خود اس کی اور اس کے باپ، یہوواہ کی بابت علم حاصل کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ خدا اور یسوع مسیح کا علم یہوواہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ رکھنے کا باعث بن سکتا ہے جو ذہنی سکون حاصل کرنے میں ہماری مدد کریگا۔
یسوع نے کہا: ”میری بھیڑیں میری آواز سنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہوں اور وہ میرے پیچھے پیچھے چلتی ہیں۔ اور مَیں اُنہیں ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہونگی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہ لیگا۔“ (یوحنا ۱۰:۲۷، ۲۸) کتنے پُرتپاک اور تسلیبخش ہیں یہ الفاظ! یہ بات سچ ہے کہ یسوع نے یہ الفاظ تقریباً دو ہزار سال پہلے کہے تھے لیکن انکی اثرآفرینی آج بھی اُتنی ہی ہے۔ کبھی نہ بھولیں کہ یسوع آج بھی زندہ اور سرگرمِعمل ہے اور اس وقت خدا کی آسمانی بادشاہت کے تختنشین بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہا ہے۔ وہ آج بھی ذہنی سکون کے آرزومند حلیم اشخاص کیلئے ویسی ہی فکرمندی دکھاتا ہے جیسی اُس نے اتنے سال پہلے اپنی زمینی زندگی کے دوران دکھائی تھی۔ مزیدبرآں، وہ آج بھی اپنی بھیڑوں کا چرواہا ہے۔ اگر ہم اس کی پیروی کریں تو وہ باطنی اطمینان حاصل کرنے میں ہماری مدد کریگا جس میں تشدد، جنگ اور جُرم کی عدمموجودگی سمیت مستقبل میں مکمل امن دیکھنے کی یقینی اُمید شامل ہے۔
حقیقی فوائد اس بات کو جاننے اور ماننے سے حاصل ہوتے ہیں کہ یہوواہ، یسوع مسیح کے وسیلے ہماری مدد کریگا۔ کیا آپکو وانیہ یاد ہے جس پر نوجوانی ہی میں بھاری ذمہداریاں آن پڑیں تھیں اور جس نے محسوس کِیا کہ خدا اُسے بھول گیا ہے؟ اب وانیہ سمجھتی ہے کہ خدا نے اُسے ترک نہیں کِیا ہے۔ وہ کہتی ہے: ”مَیں نے سیکھا کہ خدا حقیقی ہستی اور پسندیدہ خوبیوں کا مالک ہے۔ اپنی محبت سے تحریک پاکر اُس نے ہمیں زندگی دینے کیلئے اپنے بیٹے کو زمین پر بھیجا۔ اس بات کو جاننا نہایت اہم ہے۔“
مارسیلو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ خدا کیساتھ اسکا رشتہ حقیقی ہے۔ کبھی پارٹیوں پر جانے والا یہ شخص بیان کرتا ہے: ”نوجوان لوگ اکثر صحیح راہ سے ناواقف ہونے کی وجہ سے خود کو نقصان پہنچا لیتے ہیں۔ بعض میری طرح منشیات کے عادی بن جاتے ہیں۔ مجھے اُمید ہے کہ خدا اور اسکے بیٹے کی بابت سچائی جاننے سے اَور بہت سے لوگ بھی میری طرح برکت پائینگے۔“
وانیہ اور مارسیلو نے بائبل کا بغور مطالعہ کرنے سے خدا پر پُختہ ایمان کے ساتھ ساتھ یہ اعتماد بھی حاصل کِیا کہ وہ اُنہیں اپنے مسائل حل کرنے کے لئے بخوشی مدد فراہم کرنا چاہتا ہے۔ اگر ہم اُن کی طرح بائبل کا مطالعہ اور اس کی مشورت کا اطلاق کریں تو ہمیں بھی بڑی حد تک اُنہی جیسا باطنی اطمینان حاصل ہوگا۔ ہمارے معاملے میں بھی یقیناً پولس رسول کی اس حوصلہافزائی کا اطلاق ہوگا: ”کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگزاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھے گا۔“—آجکل حقیقی اطمینان حاصل کرنا
یسوع مسیح سچائی کے بھوکے لوگوں کو زمینی فردوس میں ابدی زندگی کی طرف لے جانے والی راہ پر ڈال رہا ہے۔ جب وہ انہیں خدا کی پاک پرستش کی طرف لیکر جاتا ہے تو اُنہیں ایسے امنواطمینان کا تجربہ ہوتا جسے بائبل میں یوں بیان کِیا گیا ہے: ”میرے لوگ سلامتی کے مکانوں میں اور بےخطر گھروں میں اور آسودگی اور آسایش کے کاشانوں میں رہینگے۔“ (یسعیاہ ۳۲:۱۸) یہ تو محض اُس امنواطمینان کی پیشگی جھلک ہے جس سے وہ مستقبل میں محظوظ ہونگے۔ ہم پڑھتے ہیں: ”حلیم ملک کے وارث ہونگے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہینگے۔ صادق زمین کے وارث ہونگے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہینگے۔“—زبور ۳۷:۱۱، ۲۹۔
پس کیا ہم آجکل باطنی اطمینان حاصل کر سکتے ہیں؟ جیہاں۔ مزیدبرآں، ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ مستقبل قریب میں خدا فرمانبردار نوعِانسان کو پہلے سے کہیں زیادہ اطمینان بخشے گا۔ توپھر کیوں نہ اس سے دُعا میں درخواست کریں کہ آپ کو اپنا اطمینان دے؟ اگر آپکو ایسے مسائل درپیش ہیں جو آپ سے آپ کا سکون چھین لیتے ہیں تو داؤد بادشاہ کی طرح دُعا کریں: ”میرے دل کے دُکھ بڑھ گئے۔ تُو مجھے میری تکلیفوں سے رہائی دے۔ تُو میری مصیبت اور جانفشانی کو دیکھ اور میرے سب گناہ معاف فرما۔“ (زبور ۲۵:۱۷، ۱۸) یقین رکھیں کہ خدا ایسی دُعائیں سنتا ہے۔ وہ اپنا ہاتھ بڑھا کر ان تمام لوگوں کو اطمینان بخشتا ہے جو خلوصدلی سے اسکی تلاش کرتے ہیں۔ ہمیں بڑی محبت سے یہ یقیندہانی کرائی گئی ہے: ”[یہوواہ] اُن سب کے قریب ہے جو اُس سے دُعا کرتے ہیں۔ یعنی اُن سب کے جو سچائی سے دُعا کرتے ہیں۔ جو اُس سے ڈرتے ہیں وہ اُنکی مراد پوری کریگا۔ وہ اُنکی فریاد سنے گا اور اُنکو بچا لے گا۔“—زبور ۱۴۵:۱۸، ۱۹۔
[صفحہ ۵ پر عبارت]
انسان میں اتنی حکمت اور دُوراندیشی نہیں ہے کہ وہ مدد کے بغیر حکمرانی کر سکے اور حقیقی قدروقیمت کی حامل مدد صرف خدا ہی فراہم کر سکتا ہے
[صفحہ ۶ پر عبارت]
خدا اور یسوع مسیح کا علم یہوواہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ رکھنے کا باعث بن سکتا ہے جو ذہنی سکون حاصل کرنے میں ہماری مدد کریگا
[صفحہ ۷ پر تصویر]
بائبل مشورت کی پیروی کرنا پُرسکون خاندانی زندگی کا باعث بنتا ہے