مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بہت سی قوموں میں سچائی کی شمع روشن کرنے والا

بہت سی قوموں میں سچائی کی شمع روشن کرنے والا

میری کہانی میری زبانی

بہت سی قوموں میں سچائی کی شمع روشن کرنے والا

جارج ینگ کی کہانی از روت ینگ نکولسن

‏”‏توپھر ہمارے گرجاگھروں میں خاموشی کیوں چھائی ہے؟‏ .‏ .‏ .‏ مَیں نے اپنے خط میں جو باتیں قلمبند کی ہیں اگر ہم انہیں سچا ثابت کرنے کے بعد بھی خاموش رہتے ہیں تو ہم کس قسم کے انسان ہیں؟‏ ہمیں لوگوں کو اندھیرے میں رکھنے کی بجائے کسی بھی عذر یا ابہام کے بغیر سچائی کا اعلان کرنا چاہئے۔‏“‏

یہ الفاظ ۳۳ صفحات پر مشتمل اُس خط کا حصہ تھے جس میں میرے

والد نے چرچ کے رجسٹر سے اپنا نام خارج کرنے کی گزارش کی تھی۔‏ یہ ۱۹۱۳ کی بات ہے۔‏ اُس وقت سے لیکر اُس نے ایسی پُرازواقعات زندگی کا آغاز کِیا جس کے دوران اُس نے بہت سی قوموں میں سچائی کی شمع روشن کی۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۱۵‏)‏ اپنے بچپن سے ہی مَیں نے اپنے رشتہ‌داروں اور پُرانے دستاویز سے اپنے والد کے تجربات کی سرگزشتیں جمع کیں اور پھر اپنے دوستوں کی مدد سے اُسکی مکمل داستانِ‌حیات مرتب کی۔‏ میرے والد کی زندگی کئی طریقوں سے مجھے پولس رسول کی زندگی یاد دلاتی ہے۔‏ اُس ”‏غیرقوموں [‏کے]‏ رسول“‏ کی طرح میرے والد بھی لوگوں تک یہوواہ کا پیغام پہنچانے کی خاطر ہر ملک اور جزیرے کا سفر کرنے کیلئے ہمیشہ تیار رہتے تھے۔‏ (‏رومیوں ۱۱:‏۱۳؛‏ زبور ۱۰۷:‏۱-‏۳‏)‏ مَیں آپکو اپنے والد،‏ جارج ینگ کی بابت کچھ بتانا چاہونگی۔‏

ابتدائی سال

میرے والد سکاٹ‌لینڈ کے پریسبٹیرین،‏ جان اور مارگریٹ ینگ کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔‏ وہ خاندان کے اینڈنبرا،‏ سکاٹ‌لینڈ سے مغربی کینیڈا میں برٹش کولمبیا منتقل ہونے کے تھوڑی ہی دیر بعد ستمبر ۸،‏ ۱۸۸۶ میں پیدا ہوئے۔‏ اُنکے تین بڑے بھائی—‏الیگزینڈر،‏ جان اور مالکم—‏کچھ سال قبل سکاٹ‌لینڈ میں ہی پیدا ہوئے تھے۔‏ ان بھائیوں کی چھوٹی بہن میریئن،‏ جنہیں وہ پیار سے نیلی کہتے تھے،‏ میرے والد سے دو سال چھوٹی تھی۔‏

برٹش کولمبیا،‏ وکٹوریا کے قریب سانیچ کے ایک فارم پر وہ ہنسی‌خوشی زندگی گزار رہے تھے۔‏ اُسی دوران اُنہوں نے ذمہ‌داری سنبھالنا بھی سیکھا۔‏ لہٰذا،‏ جب اُنکے والدین وکٹوریا سے کام‌کاج نپٹا کر واپس لوٹتے تو باہر کے تمام کام مکمل ہو چکے ہوتے اور گھر بھی صاف‌ستھرا کر دیا گیا ہوتا تھا۔‏

تھوڑی دیر بعد،‏ والد اور اُنکے بھائیوں نے کان‌کنی اور لکڑی کے کاروبار میں دلچسپی لینا شروع کر دی۔‏ ینگ برادران بہت جلد ہی نہ صرف لکڑی کی خریدوفروخت بلکہ لکڑی کی پیداوار کیلئے زمین کی جانچ کے کام کیلئے بھی مشہور ہو گئے۔‏ میرے والد لین‌دین کا کام سنبھالتے تھے۔‏

روحانی معاملات کی طرف زیادہ مائل ہونے کی وجہ سے میرے والد نے آخرکار پریسبٹیرین پادری بننے کا فیصلہ کر لیا۔‏ تاہم،‏ اُسی وقت کے دوران زائنز واچ‌ٹاور ٹریکٹ سوسائٹی کے پہلے صدر چارلس ٹیز رسل کے اخبار میں شائع‌کردہ خطبات نے اُنکی زندگی پر گہرا اثر کِیا۔‏ میرے والد نے بائبل کی صحیح تعلیم حاصل کرکے چرچ کے نام قطع‌تعلق کا خط ارسال کر دیا جس کا شروع میں ذکر کِیا گیا ہے۔‏

میرے والد نے مہربانہ مگر واضح طریقے سے صحائف کا استعمال کرتے ہوئے چرچ کی ان تعلیمات کو جھوٹا ثابت کر دیا کہ انسانی جان غیرفانی ہے اور خدا انسانی جانوں کو دوزخ میں ابدی عذاب میں مبتلا رکھتا ہے۔‏ اُس نے عقیدۂتثلیث کا بھی پول کھول دیا اور یہ ثابت کر دیا کہ یہ غیرمسیحی اصل سے ہے اور صحائف اسکی بالکل حمایت نہیں کرتے۔‏ اسکے بعد سے اُنہوں نے فروتنی سے اپنی تمام‌تر قوت‌ولیاقت کو یہوواہ کے جلال کیلئے استعمال کرتے ہوئے یسوع مسیح کی تقلید میں اپنی خدمتگزاری کو جاری رکھا۔‏

واچ ٹاور سوسائٹی کے زیرِہدایت ۱۹۱۷ میں،‏ میرے والد نے زائر—‏پہلے یہوواہ کے گواہوں کے سفری نمائندوں کو اسی نام سے پکارتے تھے—‏کے طور پر خدمت شروع کر دی۔‏ کینیڈا کے شہروں اور قصبوں میں اُنہوں نے تقاریر پیش کیں اور متحرک تصاویر اور سلائیڈ پروگرام ”‏فوٹو-‏ڈرامہ آف کریئیشن“‏ بھی دکھایا۔‏ میرے والد کے دوروں پر تھیئٹر کھچاکھچ بھر جاتے تھے۔‏ اُن کے ایسے دوروں کا شیڈول ۱۹۲۱ تک دی واچ‌ٹاور میں شائع ہوتا رہا۔‏

وینی‌پگ کے ایک اخبار نے رپورٹ دی کہ مبشر ینگ نے ۵۰۰،‏۲ لوگوں سے خطاب کِیا اور ہال بھرا ہونے کی وجہ سے بہتیرے لوگوں کو داخلہ نہ مل سکا۔‏ اوٹاوا میں،‏ اُنہوں نے ”‏دوزخ سے واپسی“‏ کے موضوع پر تقریر پیش کی۔‏ اُس جگہ پر موجود ایک عمررسیدہ شخص نے بیان کِیا:‏ ”‏اختتام پر جارج ینگ نے ایک قطار میں بیٹھے ہوئے پادریوں کو اس موضوع پر بات‌چیت کرنے کیلئے پلیٹ‌فارم پر آنے کی دعوت دی مگر وہ سب کے سب بےحس‌وحرکت بیٹھے رہے۔‏ تب مجھے معلوم ہوا کہ مجھے سچائی مل گئی ہے۔‏“‏

میرے والد کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ اپنے ان دوروں میں زیادہ سے زیادہ روحانی کارگزاری کیلئے وقت نکال سکیں۔‏ بعدازاں،‏ وہ اپنے شیڈول کے مطابق اگلی جگہ پہنچنے کیلئے جلدی سے ریل‌گاڑی پر سوار ہو جاتے تھے۔‏ جب کار پر سفر کرنا ہوتا تھا تو وہ اکثر صبح‌سویرے ناشتہ کئے بغیر اپنی اگلی تفویض پر روانہ ہو جاتے تھے۔‏ پُرجوش ہونے کیساتھ ساتھ،‏ میرے والد بامروت اور اپنے مسیحی کاموں اور فراخدلی کیلئے بھی مشہور تھے۔‏

شروع شروع میں وہ جن کنونشنوں پر حاضر ہوئے،‏ اُن میں سے سب سے زیادہ یادگار کنونشن ۱۹۱۸ میں البرٹا،‏ ایڈمنٹن میں منعقد ہوا۔‏ اُن کا پورا خاندان نیلی کے بپتسمہ کیلئے وہاں موجود تھا۔‏ اسی موقع پر سب بھائی آخری بار اکٹھے ہوئے تھے۔‏ دو سال بعد مالکم نمونیا سے مر گیا۔‏ مالکم بھی اپنے باپ اور تین بھائیوں کی طرح آسمانی زندگی کا اُمیدوار تھا اور یہ سب کے سب موت تک خدا کے وفادار رہے۔‏—‏فلپیوں ۳:‏۱۴‏۔‏

غیرملکی میدان کیلئے روانگی

ستمبر ۱۹۲۱ میں،‏ کینیڈا میں منادی کا دورہ مکمل کرنے کے بعد میرے والد کو اُس وقت واچ ٹاور سوسائٹی کے صدر جوزف ایف.‏ رتھرفورڈ نے کریبیئن کے جزائر میں جانے کیلئے کہا۔‏ جہاں کہیں میرے والد نے ”‏فوٹو-‏ڈرامہ آف کریئیشن“‏ دکھایا اُسے بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔‏ ٹرینیڈاڈ سے،‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏جگہ کھچاکھچ بھری ہوئی تھی جسکی وجہ سے بہت زیادہ لوگوں کو واپس جانا پڑا۔‏ اگلی رات پھر ہال میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔‏“‏

پھر ۱۹۲۳ میں،‏ والد کو برازیل بھیج دیا گیا۔‏ وہاں اُنہوں نے بڑی تعداد میں،‏ سامعین سے خطاب کِیا اور اس کیلئے کبھی‌کبھار کرائے کے مترجمین کو بھی استعمال کِیا۔‏ دسمبر ۱۵،‏ ۱۹۲۳ کے دی واچ‌ٹاور نے بیان کِیا:‏ ”‏جون ۱ سے ستمبر ۳۰ تک بھائی ینگ نے ۶۰۰،‏۳ کی کُل حاضری کیساتھ ۲۱ عوامی اجلاس اور ۱۰۰،‏۱ کی حاضری کیساتھ ۴۸ کلیسیائی اجلاس منعقد کئے اور پرتگالی زبان میں تقریباً ۰۰۰،‏۵ کاپیوں پر مشتمل لٹریچر مُفت تقسیم کِیا۔‏“‏ جب میرے والد نے اس موضوع پر تقریر پیش کی کہ ”‏لاکھوں جو اب زندہ ہیں کبھی نہ مریں گے“‏ تو بہتیروں نے دلچسپی ظاہر کی۔‏

برازیل میں مارچ ۸،‏ ۱۹۹۷ کو جب نئی برانچ عمارت کو مخصوص کِیا گیا تو مخصوصیت کے بروشر نے بیان کِیا:‏ ”‏۱۹۲۳:‏ جارج ینگ برازیل پہنچا اور رائیو ڈی جنیرو کے وسط میں برانچ آفس کی بنیاد رکھی۔‏“‏ اگرچہ بائبل لٹریچر ہسپانوی زبان میں دستیاب تھا مگر برازیل کی بنیادی زبان پرتگالی میں بھی اسکی ضرورت تھی۔‏ لہٰذا،‏ اکتوبر ۱،‏ ۱۹۲۳ میں،‏ دی واچ‌ٹاور پرتگالی زبان میں شائع ہونے لگا۔‏

برازیل میں میرے والد نے کئی لوگوں کیساتھ اچھے تعلقات اُستوار کئے۔‏ اُن میں سے ایک مالدار پرتگالی شخص جاسن‌تھو پامن‌ٹل کبرال تھا جس نے اجلاسوں کیلئے اپنا گھر استعمال کرنے کی اجازت دی۔‏ جاسن‌تھو نے بہت جلد بائبل سچائی قبول کی اور بعدازاں برانچ کا رُکن بن گیا۔‏ ایک اَور نوجوان پرتگالی باغبان،‏ منویل ڈے سلوا جورڈایو تھا۔‏ میرے والد کی عوامی تقریر نے اُسے اتنا متاثر کِیا کہ وہ پرتگال واپس لوٹ کر کالپورٹر—‏یہوواہ کے گواہوں کے کُل‌وقتی خادم اُس وقت اسی نام سے کہلاتے تھے—‏کے طور پر خدمت کرنے لگا۔‏

میرے والد نے ریل گاڑی پر برازیل کا وسیع دورہ کِیا اور دلچسپی رکھنے والوں کو ڈھونڈ نکالا۔‏ ایسے ہی ایک دورے پر اُنکی ملاقات بونی اور کٹرینا گرین سے ہوئی اور اُنکے ساتھ تقریباً دو ہفتے گزارے جن کے دوران اُنہوں نے اُنکے ساتھ صحائف پر مفصل گفتگو کی۔‏ اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ اس خاندان کے تقریباً سات افراد نے یہوواہ کیلئے اپنی مخصوصیت کے اظہار میں پانی کا بپتسمہ لیا۔‏

ایک اَور خاتون سارہ بیلونا فرگوسن سے بھی ۱۹۲۳ میں ملاقات ہوئی۔‏ اپنی جوانی میں ہی وہ ۱۸۶۷ میں،‏ اپنے بھائی ایرسمس فل‌ٹن سمتھ اور خاندان کے باقی افراد کیساتھ ریاستہائےمتحدہ سے برازیل آ گئی تھی۔‏ ۱۸۹۹ تک واچ‌ٹاور رسالہ بذریعہ ڈاک اُسے باقاعدگی سے حاصل ہوتا رہا۔‏ میرے والد کی ملاقات نے سارہ،‏ اُسکے بچوں اور ایک خاتون کو جسے میرے والد آنٹی سیلی کہتے تھے بپتسمہ لینے کا موقع دیا جسکا اُنہیں بڑے عرصے سے انتظار تھا۔‏ یہ مارچ ۱۱،‏ ۱۹۲۴ کی بات ہے۔‏

جلد ہی میرے والد جنوبی امریکہ کے دیگر ملکوں میں منادی کرنے لگے۔‏ نومبر ۸،‏ ۱۹۲۴ کو اُنہوں نے پیرو سے لکھا:‏ ”‏مَیں لیما اور کلاؤ میں ۰۰۰،‏۱۷ اشتہار تقسیم کر چکا ہوں۔‏“‏ اُسکے بعد وہ اشتہار تقسیم کرنے بولیویا چلے گئے۔‏ اُس دورے کی بابت اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏ہمارا باپ کام کو برکت دے رہا ہے۔‏ ایک انڈین نے میری مدد کی۔‏ وہ اُس جگہ رہتا ہے جہاں سے دریائے ایمزن شروع ہوتا ہے۔‏ وہ اپنے ساتھ ۰۰۰،‏۱ اشتہار اور کچھ کتابیں لیکر جا رہا ہے۔‏“‏

والد کی کوششوں سے،‏ بائبل سچائی کے بیج وسطی اور جنوبی امریکہ کے بہتیرے ممالک میں بوئے گئے۔‏ دسمبر ۱،‏ ۱۹۲۴ کے واچ‌ٹاور نے بیان کِیا:‏ ”‏جارج ینگ جنوبی امریکہ میں تقریباً دو سال سے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اس عزیز بھائی کو سٹریٹس آف میگلن،‏ پونٹا ایرینس میں سچائی کا پیغام پہنچانے کا شرف حاصل ہے۔‏“‏ والد نے کوسٹا ریکا،‏ پانامہ اور ونیزویلا جیسے ملکوں میں بھی منادی کے کام کی پیشوائی کی۔‏ اُنہوں نے ملیریا کی وجہ سے صحت خراب ہو جانے کے باوجود اپنا کام جاری رکھا۔‏

اسکے بعد یورپ

مارچ ۱۹۲۵ میں،‏ والد یورپ کیلئے روانہ ہوئے جہاں وہ سپین اور پرتگال میں ۰۰۰،‏۳۰۰ بائبل اشتہار تقسیم کرنے اور بھائی رتھرفورڈ کیلئے عوامی تقاریر پیش کرنے کا انتظام کرنے کی اُمید رکھتے تھے۔‏ تاہم سپین پہنچتے ہی،‏ میرے والد نے مذہبی تعصب کی وجہ سے یہاں بھائی رتھرفورڈ کا تقاریر پیش کرنا مناسب نہ سمجھا۔‏

جواب میں بھائی رتھرفورڈ نے یسعیاہ ۵۱:‏۱۶ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا:‏ ”‏مَیں نے اپنا کلام تیرے مُنہ میں ڈالا اور تجھے اپنے ہاتھ کے سایہ تلے چھپا رکھا تاکہ افلاک کو برپا کروں اور زمین کی بنیاد ڈالوں اور اہلِ‌صیوؔن سے کہوں کہ تم میرے لوگ ہو۔‏“‏ اس سے میرے والد نے یہ نتیجہ اخذ کِیا:‏ ”‏واقعی یہ خدا کی مرضی ہے کہ مَیں یہ کام کروں اور نتائج اس پر چھوڑ دوں۔‏“‏

مئی ۱۰،‏ ۱۹۲۵ کو بھائی رتھرفورڈ نے بارسیلونہ میں نویڈاڈس تھیئٹر میں ایک مترجم کی مدد سے تقریر پیش کی۔‏ سٹیج پر ایک سپیشل گارڈ اور سرکاری اہلکار سمیت حاضری ۰۰۰،‏۲ سے زائد تھی۔‏ اسی طرح میڈرِڈ میں بھی ۲۰۰،‏۱ کی حاضری کیساتھ تقریر پیش کی گئی۔‏ ان تقاریر سے پیدا ہونے والی دلچسپی کے نتیجے میں،‏ سپین میں ایک برانچ دفتر قائم کِیا گیا اور ۱۹۷۸ ائیربُک آف جیہوواز وِٹنسز کے مطابق یہ سارا کام ”‏جارج ینگ کے زیرِہدایت“‏ کِیا گیا۔‏

مئی ۱۳،‏ ۱۹۲۵ کو بھائی رتھرفورڈ نے لزبن،‏ پرتگال میں خطاب کِیا۔‏ اُنکا یہ دورہ بھی نہایت کامیاب رہا اگرچہ پادریوں نے شوروغل مچانے اور کرسیاں توڑنے سے اس اجلاس میں خلل پیدا کرنے کی بہت کوشش کی۔‏ سپین اور پرتگال میں بھائی رتھرفورڈ کی تقاریر کے بعد میرے والد نے ”‏فوٹو-‏ڈرامہ“‏ دکھانا جاری رکھا اور ان علاقوں میں بائبل لٹریچر کی اشاعت اور تقسیم کا انتظام کِیا۔‏ سن ۱۹۲۷ میں اُنہوں نے بیان کِیا کہ ”‏سپین کے ہر قصبے اور شہر میں خوشخبری کی تشہیر ہو گئی ہے۔‏“‏

سوویت یونین میں منادی

میرے والد کی اگلی مشنری تفویض سوویت یونین تھی جہاں وہ اگست ۲۸،‏ ۱۹۲۸ کو پہنچے۔‏ اُنکے خط کا ایک حصہ جو اُنہوں نے اکتوبر ۱۰،‏ ۱۹۲۸ میں لکھا کچھ اس طرح ہے:‏

‏”‏روس میں آنے کے بعد،‏ مَیں حقیقی معنی میں دل کی گہرائی سے یہ دُعا کر سکتا ہوں کہ ’‏تیری بادشاہت آئے۔‏‘‏ مَیں علاقائی زبان سیکھ رہا ہوں مگر میری سیکھنے کی رفتار کچھ کم ہے۔‏ میرا مترجم ایک نہایت غیرمعمولی شخص ہے اور یہودی ہونے کے باوجود،‏ مسیح پر ایمان رکھتا اور بائبل سے محبت کرتا ہے۔‏ میرے ساتھ بہت ہی دلچسپ تجربات پیش آئے ہیں مگر معلوم نہیں کہ مجھے اَور کتنی دیر یہاں ٹھہرنے کی اجازت ملیگی۔‏ پچھلے ہفتے مجھے ۲۴ گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا نوٹس ملا مگر بعد میں یہ معاملہ طے ہو گیا اور اب مَیں کچھ دیر اَور ٹھہر سکتا ہوں۔‏“‏

خرکوو میں،‏ جو اب یوکرائن کا ایک بڑا شہر ہے،‏ کچھ بائبل طالبعلموں سے رابطہ کِیا گیا اور اس پُرتپاک ملاقات سے اُن کی آنکھیں خوشی سے پُرنم ہوگئیں۔‏ ہر رات کے تقریباً آدھے پہر تک ایک چھوٹا کنونشن منعقد ہوتا تھا۔‏ بھائیوں کے ساتھ اس ملاقات کی بابت میرے والد نے بعد میں لکھا:‏ ”‏بیچارے بھائی،‏ اپنی چند کتابیں چھن جانے اور حکومتی ظلم کے باوجود خوش ہیں۔‏“‏

جون ۲۱،‏ ۱۹۹۷ کو سینٹ پیٹرزبرگ،‏ روس کی نئی برانچ عمارت کی مخصوصیت کے موقع پر تمام حاضرین کو ایک خاص بروشر پیش کِیا گیا جس کے اندر سوویت یونین میں میرے والد کی خدمتگزاری کو نمایاں کِیا گیا تھا۔‏ بروشر بیان کرتا ہے کہ والد کو ماسکو بھیج دیا گیا اور ”‏روس میں فریڈم فار دی پیپلز اور ویئر آر دی ڈیڈ؟‏ کتابچوں کی ۰۰۰،‏۱۵ کاپیاں شائع کرکے تقسیم کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔‏“‏

روس سے آنے کے بعد،‏ میرے والد کو ریاستہائےمتحدہ میں زائر کا کام کرنے کی تفویض ملی۔‏ جنوبی ڈیکوٹا میں وہ دو حقیقی بہنوں نالینا اور ورڈا پول کے گھر ملاقات کیلئے گئے جو کئی سال بعد پیرو میں مشنری بن گئیں۔‏ اُنہوں نے میرے والد کی انتھک خدمت کی دلی قدردانی کے اظہار میں کہا:‏ ”‏یہ پُرانے بھائی پائنیر جذبے کیساتھ غیر علاقوں میں جاکر کام کرتے تھے اگرچہ ان کے پاس مادی چیزیں تو بہت ہی کم تھیں مگر ان کے دل یہوواہ کی محبت سے معمور تھے۔‏ اسی وجہ سے وہ اپنے مقصد میں کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔‏“‏

شادی اور دوسرا دورہ

ان سالوں کے دوران میرے والد اونٹیریو کے منی‌ٹولن جزیرے پر رہنے والی کلارا ہبرٹ سے خط‌وکتابت کرتے رہے۔‏ وہ دونوں کولمبس،‏ اوہائیو میں جولائی ۲۶،‏ ۱۹۳۱ کے کنونشن پر حاضر تھے جب بائبل طالبعلموں نے نیا نام،‏ یہوواہ کے گواہ اختیار کِیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ ایک ہفتے بعد اُن کی شادی ہوگئی۔‏ اس کے کچھ ہی دیر بعد والد کریبیئن کے جزائر کے اپنے دوسرے مشنری دورے پر روانہ ہو گئے۔‏ وہاں اُنہوں نے اجلاس منظم کرنے اور دوسروں کو گھربہ‌گھر منادی کی تربیت دینے میں مدد کی۔‏

والدہ کو سورینام،‏ سینٹ کٹس اور دیگر کئی جگہوں سے تصاویر،‏ کارڈ اور خطوط موصول ہوئے۔‏ خطوط میں منادی کے کام میں ترقی کی رپورٹ اور کبھی‌کبھار اس ملک کے پرندوں،‏ جانوروں اور پودوں کی بابت معلومات شامل ہوتی تھیں۔‏ جون ۱۹۳۲ میں،‏ والد نے کریبیئن میں اپنی تفویض مکمل کی اور معمول کے مطابق مسافربردار بحری جہاز میں سستے کرائے والی جگہ میں سفر کر کے کینیڈا واپس لوٹے۔‏ اُسکے بعد میری والدہ اور والد دونوں ملکر کُل‌وقتی منادی کے کام میں حصہ لینے لگے اور ۱۹۳۲/‏۱۹۳۳ کے موسمِ‌سرما کا وقت اوٹاوا کے علاقے میں کُل‌وقتی خادموں کے ایک بڑے گروپ کیساتھ گزارا۔‏

مختصر خاندانی زندگی

میرا بھائی ڈیوڈ ۱۹۳۴ میں پیدا ہوا۔‏ بچپن ہی سے وہ میری والدہ کے ہیٹ رکھنے والے بکس پر کھڑے ہوکر ”‏تقریر“‏ دینے کی مشق کرتا تھا۔‏ اُس نے بھی اپنی ساری زندگی اپنے والد کی طرح سرگرمی سے یہوواہ کی خدمت کی ہے۔‏ یہ تینوں اپنی کار کے اُوپر صوتی آلات باندھ کر کینیڈا کے مشرقی ساحل سے مغربی ساحل تک کی کلیسیاؤں کا دورہ کرتے تھے۔‏ مَیں ۱۹۳۸ میں پیدا ہوئی جب والد برٹش کولمبیا میں خدمت کر رہے تھے۔‏ ڈیوڈ کو یاد ہے کہ ایک مرتبہ میرے والد نے مجھے پلنگ پر بٹھایا اور پھر میرے والد،‏ والدہ اور ڈیوڈ اسکے گِرد گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے جس کے بعد والد نے دُعا میں میرے لئے خدا کا شکر ادا کِیا۔‏

ہم ۱۹۳۹ کے موسمِ‌گرما میں،‏ وانکور میں رہ رہے تھے اور والد اس علاقے کی کلیسیاؤں کا دورہ کِیا کرتے تھے۔‏ ہم نے ان تمام سالوں کے دوران جو خطوط جمع کئے اُن میں سے ایک جنوری ۱۴،‏ ۱۹۳۹ کو لکھا گیا جب وہ ورنن،‏ برٹش کولمبیا میں تھے۔‏ والد نے اسے کلارا،‏ ڈیوڈ اور روت کے نام لکھا تھا جس میں اُنہوں نے کہا:‏ ”‏آپ سب کو بوس‌وکنار کیساتھ میرا بہت بہت پیار قبول ہو۔‏“‏ اس خط میں ہم سب کیلئے ایک پیغام تھا۔‏ اُنہوں نے بتایا کہ وہاں فصل تو بہت ہے مگر مزدور تھوڑے ہیں۔‏—‏متی ۹:‏۳۷،‏ ۳۸‏۔‏

وانکور میں اپنی تفویض سے لوٹنے کے ایک ہفتے بعد،‏ والد ایک اجلاس پر بےہوش ہو گئے۔‏ تشخیص سے پتہ چلا کہ اُنکے دماغ میں رسولی ہے۔‏ مئی ۱،‏ ۱۹۳۹ کو اُنکی زمینی زندگی اختتام کو پہنچی۔‏ مَیں نو ماہ کی تھی اور ڈیوڈ تقریباً پانچ سال کا تھا۔‏ ہماری پیاری والدہ بھی آسمانی اُمید رکھتی تھیں اور وہ بھی جون ۱۹،‏ ۱۹۶۳ کو اپنی موت تک خدا کی وفادار رہیں۔‏

مختلف ممالک میں خوشخبری سنانے کے شرف کی بابت میرے والد کا نظریہ ہماری والدہ کے نام اُنکے ایک خط میں بڑی خوبصورتی سے بیان کِیا گیا ہے۔‏ اس خط میں اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے بڑے فضل سے مجھے ان ممالک میں بادشاہتی پیغام کی روشنی پھیلانے کیلئے بھیجا۔‏ اُسکے پاک نام کی حمد ہو۔‏ ناتوانی،‏ نااہلیت اور کمزوری میں ہی اُسکا جلال ظاہر ہوتا ہے۔‏“‏

اب جارج اور کلارا ینگ کے بچے،‏ پوتےپوتیاں اور نواسےنواسیاں اور اُنکے بچے بھی ہمارے شفیق خدا یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ مجھے بتایا گیا تھا کہ والد اکثر عبرانیوں ۶:‏۱۰ کا حوالہ دیا کرتے تھے جو کہتی ہے:‏ ”‏خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اس محبت کو بھول جائے جو تم نے اُس کے نام کے واسطے .‏ .‏ .‏ ظاہر کی۔‏“‏ ہم بھی اپنے والد کے کام کو بھول نہیں پائے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

میرے والد،‏ دائیں طرف،‏ اپنے تین بھائیوں کیساتھ

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویریں]‏

میرے والد (‏کھڑے ہیں)‏ بھائی وڈورتھ،‏ رتھرفورڈ اور میک‌ملن کیساتھ

نیچے:‏ میرے والد (‏انتہائی بائیں طرف)‏ بھائی رسل کیساتھ ایک گروپ میں

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویریں]‏

والد اور والدہ

نیچے:‏ اُنکی شادی کا دن

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

والد کی موت کے کچھ سال بعد ڈیوڈ اور والدہ کیساتھ