مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عمدہ نمونے—‏کیا آپ ان سے مستفید ہوتے ہیں؟‏

عمدہ نمونے—‏کیا آپ ان سے مستفید ہوتے ہیں؟‏

عمدہ نمونے‏—‏کیا آپ ان سے مستفید ہوتے ہیں؟‏

تم ”‏مکدؔنیہ اور اؔخیہ کے سب ایمانداروں کیلئے نمونہ بنے۔‏“‏ پولس رسول نے تھسلنیکے کے وفادار مسیحیوں کو یہ بات لکھی تھی۔‏ انہوں نے ساتھی ایمانداروں کیلئے قابلِ‌تعریف نمونہ قائم کِیا۔‏ دراصل،‏ تھسلنیکے کے مسیحی خود بھی پولس اور اس کے ساتھیوں کے قائم‌کردہ نمونے کی پیروی کر رہے تھے۔‏ پولس نے کہا:‏ ”‏ہماری خوشخبری تمہارے پاس نہ فقط لفظی طور پر پہنچی بلکہ قدرت اور رُوح‌اُلقدس اور پورے اعتقاد کے ساتھ بھی چنانچہ تم جانتے ہو کہ ہم تمہاری خاطر تم میں کیسے بن گئے تھے۔‏ اور تم .‏ .‏ .‏ ہماری .‏ .‏ .‏ مانند بنے۔‏“‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۵-‏۷‏۔‏

جی‌ہاں،‏ پولس لوگوں کے سامنے محض وعظ ہی پیش نہیں کرتا تھا۔‏ اسکی پوری زندگی ایک وعظ—‏ایمان،‏ برداشت اور خودایثاری کا ایک نمونہ—‏تھی۔‏ اسی وجہ سے،‏ پولس اور اس کے ساتھیوں نے تھسلنیکے کے مسیحیوں کی زندگیوں پر اتنا گہرا اثر ڈالا کہ اُنہوں نے ”‏بڑی مصیبت میں“‏ بھی سچائی کو قبول کِیا۔‏ تاہم،‏ ان ایمانداروں نے صرف پولس اور اس کے ساتھی کارکنوں کا ہی مثبت اثر نہیں لیا تھا۔‏ مصیبتیں برداشت کرنے والے دوسرے اشخاص کا نمونہ بھی حوصلہ‌افزائی کا باعث تھا۔‏ پولس نے تھسلنیکیوں کو لکھا:‏ ”‏تم اَے بھائیو!‏ خدا کی اُن کلیسیاؤں کی مانند بن گئے جو یہوؔدیہ میں مسیح یسوؔع میں ہیں کیونکہ تم نے بھی اپنی قوم والوں سے وہی تکلیفیں اُٹھائیں جو انہوں نے یہودیوں سے۔‏“‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۴‏۔‏

مسیح یسوع—‏افضل نمونہ

اگرچہ پولس نے بذاتِ‌خود قابلِ‌تقلید نمونہ قائم کِیا توبھی اُس نے یسوع مسیح کے اوّلین نمونے کو زیادہ اہمیت دی جس کی مسیحیوں کو پیروی کرنی چاہئے۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶‏)‏ مسیح ہمارے لئے نہ صرف کل بلکہ آج بھی افضل نمونہ ہے۔‏ پطرس رسول نے لکھا:‏ ”‏تم اِسی کے لئے بلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُسکے نقشِ‌قدم پر چلو۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏۔‏

تاہم،‏ یسوع کی انسانی زندگی تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے ختم ہو گئی تھی۔‏ اب وہ غیرفانی روحانی مخلوق کے طور پر ”‏اُس نور میں رہتا ہے جس تک کسی کی رسائی نہیں ہو سکتی۔‏“‏ اس حالت میں،‏ ”‏نہ اسے کسی انسان نے دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۶‏)‏ پس،‏ پھر ہم اس کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ یسوع کی زندگی کی بابت چار بائبل سرگزشتوں کا مطالعہ کرنا ہے۔‏ اناجیل اس کی شخصیت،‏ طرزِزندگی اور ”‏مزاج“‏ کی بابت بصیرت فراہم کرتی ہیں۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۵-‏۸‏)‏ اضافی بصیرت عظیم‌ترین انسان جو کبھی ہو گزرا کتاب کا بغور مطالعہ کرنے سے حاصل کی جا سکتی ہے جو یسوع کی زندگی کے واقعات پر مفصل اور تاریخی ترتیب کے مطابق روشنی ڈالتی ہے۔‏ *

پولس کی زندگی پر یسوع کے خودایثارانہ نمونے کا زبردست اثر ہوا تھا۔‏ اس نے کرنتھس کے مسیحیوں کو بتایا:‏ ”‏مَیں تمہاری روحوں کے واسطے بہت خوشی سے خرچ کرونگا بلکہ خود بھی خرچ ہو جاؤنگا۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۵‏)‏ یہ ہے مسیح جیسا رُجحان!‏ جب ہم مسیح کے کامل نمونے پر غور کرتے ہیں تو ہمیں بھی اپنی ذاتی زندگی میں اس کی نقل کرنے کی تحریک پانی چاہئے۔‏

مثال کے طور پر،‏ یسوع نے ہمیں سکھایا کہ ہمیں مادی اشیا کی فراہمی کے سلسلے میں خدا کے وعدے پر بھروسہ کرنا چاہئے۔‏ لیکن اس نے محض اسکا درس ہی نہیں دیا تھا بلکہ اپنی روزمرّہ زندگی میں یہوواہ پر ایسے ایمان اور اعتماد کا مظاہرہ بھی کِیا تھا۔‏ اس نے کہا:‏ ”‏لومڑیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرندوں کے گھونسلے مگر ابنِ‌آدم کے لئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۲۵؛‏ ۸:‏۲۰‏)‏ کیا مادی تفکرات آپ کی سوچ اور افعال پر مسلّط رہتے ہیں؟‏ یا کیا آپ کی زندگی اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ آپ بادشاہت کی پہلے تلاش کر رہے ہیں؟‏ نیز یہوواہ کی خدمت کیلئے آپ کا رویہ کیسا ہے؟‏ کیا یہ ہمارے نمونہ دینے والے یسوع جیسا ہے؟‏ بائبل ظاہر کرتی ہے کہ یسوع نے محض جوش کیساتھ کام کرنے کی تعلیم ہی نہیں دی تھی بلکہ بیشتر مواقع پر انتہائی جوش‌وجذبے کا مظاہرہ بھی کِیا تھا۔‏ (‏یوحنا ۲:‏۱۴-‏۱۷‏)‏ مزیدبرآں،‏ یسوع نے محبت کے سلسلے میں بھی کیا ہی شاندار نمونہ قائم کِیا!‏ اس نے تو اپنے شاگردوں کیلئے اپنی جان تک قربان کر دی!‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۳‏)‏ کیا آپ اپنے مسیحی بھائیوں کیلئے محبت دکھاتے ہوئے یسوع کی نقل کر رہے ہیں؟‏ یا کیا آپ بعض کی ناکاملیت کے باعث انکے لئے محبت دکھانے سے دریغ کرتے ہیں؟‏

ہم اکثر مسیح کے نمونے کی نقل کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن ”‏یسوؔع مسیح کو پہن لینے“‏ میں ہماری کوششوں سے یہوواہ یقیناً خوش ہوتا ہے۔‏—‏رومیوں ۱۳:‏۱۴‏۔‏

‏”‏گلّہ کے لئے نمونہ“‏

کیا آجکل کلیسیا میں ایسے اشخاص ہیں جو ہمارے لئے نمونہ بن سکتے ہیں؟‏ یقیناً ہیں!‏ کلیسیا میں جن بھائیوں کو عہدوں پر فائز کِیا گیا ہے اُنہیں بالخصوص نمونہ قائم کرنا چاہئے۔‏ پولس نے کریتے کی کلیسیاؤں میں خدمت انجام دینے اور نگہبان مقرر کرنے والے ططس کو ہدایت کی کہ ہر مقررہ نگہبان کو ”‏بےالزام“‏ ہونا چاہئے۔‏ (‏ططس ۱:‏۵،‏ ۶‏)‏ پطرس رسول نے بھی ”‏بزرگوں“‏ کو ”‏گلّہ کیلئے نمونہ“‏ بننے کی نصیحت کی۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۱-‏۳‏)‏ نیز خدمتگزار خادموں کے طور پر خدمت انجام دینے والوں کی بابت کیا ہے؟‏ انہیں بھی ”‏خدمت کا کام بخوبی انجام“‏ دینا چاہئے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱۳‏۔‏

بِلاشُبہ،‏ یہ توقع کرنا حقیقت‌پسندی نہیں ہے کہ ہر بزرگ یا خدمتگزار خادم مسیحی خدمتگزاری کے ہر پہلو میں ماہر ہوگا۔‏ پولس نے روم کے مسیحیوں سے کہا:‏ ”‏اُس توفیق کے موافق جو ہم کو دی گئی ہمیں طرح طرح کی نعمتیں ملیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۶‏)‏ مختلف بھائی مختلف حلقوں میں مہارت رکھتے ہیں۔‏ یہ توقع کرنا معقول نہیں ہے کہ بزرگوں کی ہر بات اور کام بالکل درست ہوگا۔‏ بائبل یعقوب ۳:‏۲ میں کہتی ہے کہ ”‏ہم سب کے سب اکثر خطا کرتے ہیں۔‏ کامل شخص وہ ہے جو باتوں میں خطا نہ کرے۔‏ وہ سارے بدن کو بھی قابو میں رکھ سکتا ہے۔‏“‏ تاہم،‏ اپنی خامیوں کے باوجود،‏ تیمتھیس کی طرح بزرگ ”‏ایمانداروں کیلئے کلام کرنے اور چال‌چلن اور محبت اور ایمان اور پاکیزگی میں نمونہ بن“‏ سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۲‏)‏ جب بزرگ ایسا کرتے ہیں تو گلّہ بھی عبرانیوں ۱۳:‏۷ کی اس فہمائش کا بخوشی اطلاق کریگا:‏ ”‏جو تمہارے پیشوا تھے .‏ .‏ .‏ اُنہیں یاد رکھو اور اُنکی زندگی کے انجام پر غور کرکے اُن جیسے ایماندار ہو جاؤ۔‏“‏

زمانۂ‌جدید کے دیگر نمونے

پچھلے چند دہوں میں،‏ بیشمار دیگر اشخاص نے خود کو اچھے نمونے ثابت کِیا ہے۔‏ ان ہزاروں خودایثار مشنریوں کی بابت کیا ہے جنہوں نے غیرملکی میدان میں مسیحی تفویض کو پورا کرنے کیلئے ”‏گھروں یا بھائیوں یا بہنوں یا باپ یا ماں یا بچوں یا کھیتوں کو .‏ .‏ .‏ چھوڑ دیا ہے“‏؟‏ (‏متی ۱۹:‏۲۹‏)‏ ذرا سفری نگہبانوں اور انکی بیویوں،‏ واچ ٹاور سوسائٹی کے دفاتر میں رضاکاروں کے طور پر خدمت انجام دینے والے مردوزن اور کلیسیاؤں کی خدمت کرنے والے پائنیروں پر غور کریں۔‏ کیا ایسے نمونے دوسروں کو تحریک دے سکتے ہیں؟‏ ایشیا میں ایک مسیحی مبشر واچ‌ٹاور سکول آف گلئیڈ کی آٹھویں کلاس کے ایک مشنری کو یاد کرتا ہے۔‏ اس نے کہا کہ یہ وفادار بھائی ”‏بہت زیادہ مچھروں اور شدید مرطوبیت کو برداشت کرنے کیلئے تیار تھا۔‏ .‏ .‏ .‏ اس سے بھی زیادہ متاثرکُن بات یہ تھی کہ وہ انگلینڈ سے ہونے کے باوجود،‏ چینی اور ملایہ دونوں زبانوں میں پیغام پیش کرنے کی غیرمعمولی صلاحیت کا مالک تھا۔‏“‏ اس عمدہ نمونے کا اثر؟‏ بھائی نے کہا:‏ ”‏اسکی طمانیت اور اعتماد نے مجھے اتنا متاثر کِیا کہ جب مَیں بڑا ہوا تو مَیں نے بھی مشنری بننا چاہا۔‏“‏ کچھ عجب نہیں کہ یہ بھائی واقعی ایک مشنری بن گیا۔‏

واچ ٹاور پبلیکیشن انڈیکس میں سوانح‌حیات کی لمبی فہرست پائی جاتی ہے جو مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ میں ابھی تک شائع ہو چکی ہیں۔‏ یہ ایسے اشخاص کی کہانیاں ہیں جنہوں نے دُنیاوی پیشہ‌جات اور نصب‌اُلعین ترک کر دئے،‏ کمزوریوں پر قابو پایا،‏ ڈرامائی شخصیتی تبدیلیاں پیدا کیں،‏ تکلیف‌دہ حالتوں میں بھی مثبت رُجحان برقرار رکھا اور محنت،‏ برداشت،‏ وفاداری،‏ فروتنی اور خودایثاری کے جذبے کا مظاہرہ کِیا۔‏ ان سرگزشتوں کے متعلق ایک قاری نے لکھا:‏ ”‏ان کہانیوں میں جب مَیں یہ پڑھتا ہوں کہ ان پر کیا گزری تو اس سے مجھے اَور زیادہ فروتن اور متشکر مسیحی بننے کے علاوہ تکبّر اور خودغرضی سے گریز کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔‏“‏

علاوہ‌ازیں،‏ اپنی کلیسیا میں پائے جانے والے عمدہ نمونوں کو مت بھولیں:‏ اپنے خاندان کی مادی اور روحانی ضروریات کو پورا کرنے والے خاندانی سربراہ؛‏ بچوں کی پرورش کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے باوجود خدمتگزاری میں سرگرم شرکت کرنے والی بہنیں اور تنہا مائیں؛‏ کمزوری اور بیماری کے باوجود مسلسل اپنی وفاداری قائم رکھنے والے عمررسیدہ اور ضعیف اشخاص۔‏ کیا آپ ایسے نمونوں سے تحریک نہیں پاتے؟‏

یہ سچ ہے کہ دُنیا میں بُرے نمونوں کی بھرمار ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۳‏)‏ تاہم،‏ یہودیہ کے رہنے والے مسیحیوں کے نام پولس کی نصیحت پر غور کریں۔‏ قدیم وقتوں کے بہتیرے ایماندار مردوزن کے مثالی طرزِعمل کا ذکر کرنے کے بعد،‏ پولس رسول نے انہیں تاکید کی:‏ ”‏پس جب کہ گواہوں کا ایسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہوئے ہے تو آؤ ہم بھی .‏ .‏ .‏ اُس دوڑ میں صبر سے دوڑیں جو ہمیں درپیش ہے۔‏ اور ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوؔع کو تکتے رہیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ مسیحیوں کو بھی آجکل اچھے نمونوں—‏قدیم اور جدید دونوں—‏کا ”‏بڑا بادل“‏ گھیرے ہوئے ہے۔‏ کیا آپ واقعی ان سے مستفید ہوتے ہیں؟‏ اگر آپ ”‏بدی کی نہیں بلکہ نیکی کی پیروی“‏ کرنے کا عزم کریں تو آپ ان سے یقیناً مستفید ہو سکیں گے۔‏—‏۳-‏یوحنا ۱۱‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیویارک انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر عبارت]‏

یہ توقع کرنا حقیقت‌پسندی نہیں ہے کہ ہر بزرگ یا خدمتگزار خادم مسیحی خدمتگزاری کے ہر پہلو میں ماہر ہوگا

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویریں]‏

بزرگوں کو ”‏گلّہ کیلئے نمونہ“‏ ہونا چاہئے