مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ کی زندگی زیادہ بامقصد کیسے ہو سکتی ہے

آپ کی زندگی زیادہ بامقصد کیسے ہو سکتی ہے

آپ کی زندگی زیادہ بامقصد کیسے ہو سکتی ہے

ایک قدیمی مثل کہتی ہے:‏ ”‏مالدار ہونے کے لئے پریشان نہ ہو۔‏ اپنی اِس دانشمندی سے باز آ۔‏ کیا تُو اُس چیز پر آنکھ لگائیگا جو ہے ہی نہیں؟‏ کیونکہ دولت یقیناً عقاب کی طرح پَر لگا کر آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۳:‏۴،‏ ۵‏)‏ باالفاظِ‌دیگر،‏ دولتمند بننے کیلئے خود کو نڈھال کر لینا دانشمندی نہیں ہے کیونکہ دولت عقاب کی طرح پَر لگا کر اُڑ جاتی ہے۔‏

بائبل ظاہر کرتی ہے کہ مال‌ودولت بہت جلد ختم ہو سکتی ہے۔‏ یہ کسی قدرتی آفت،‏ قیمتوں میں اچانک کمی یا دیگر حادثات کی وجہ سے راتوں‌رات غائب ہو سکتی ہے۔‏ مزیدبرآں،‏ مادی کامرانی حاصل کرنے والے اشخاص بھی اکثراوقات مایوسی کا سامنا کرتے ہیں۔‏ جان نامی شخص کے معاملے پر غور کریں جس کا کام سیاستدانوں،‏ کھیلوں کی ممتاز شخصیات اور شرفاء کی آؤبھگت کرنا تھا۔‏

جان بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں اپنی ملازمت کیلئے وقف تھا۔‏ مَیں اتنا مالدار ہو گیا کہ بڑےبڑے ہوٹلوں میں قیام کرنے کے علاوہ بعض‌اوقات نجی طیارے پر کام کرنے کیلئے بھی جایا کرتا تھا۔‏ شروع میں تو مجھے بڑا لطف آیا مگر آہستہ آہستہ مَیں اس کام سے اُکتانے لگا۔‏ مَیں جن لوگوں کی خوشامد کر رہا تھا اُنکی ساری شان جھوٹی تھی۔‏ میری زندگی بےمقصد تھی۔‏“‏

جان نے اس حقیقت کو پہچان لیا کہ روحانی اقدار سے عاری زندگی کوئی اطمینان نہیں دے سکتی۔‏ اپنے مشہور پہاڑی وعظ میں،‏ یسوع نے ابدی خوشی سے لطف‌اندوز ہونے کا طریقہ واضح کِیا۔‏ اس نے کہا:‏ ”‏مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۳‏)‏ لہٰذا،‏ روحانی معاملات کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینا دانشمندی کی بات ہے۔‏ تاہم،‏ دیگر عناصر بھی زندگی کو زیادہ بامقصد بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔‏

آپ کا خاندان اور دوست واقعی اہم ہیں

اگر آپ کا اپنے خاندان سے کوئی رابطہ نہ ہو اور قریبی دوست بھی نہ ہوں تو کیا آپ زندگی سے محظوظ ہونگے؟‏ یقیناً نہیں۔‏ ہمارے خالق نے ہمیں اس ضرورت کیساتھ خلق کِیا ہے کہ نہ صرف ہم دوسروں سے محبت کریں بلکہ دوسرے بھی ہم سے محبت کریں۔‏ اس وجہ سے یسوع نے ’‏اپنے پڑوسیوں سے اپنی مانند محبت رکھنے‘‏ کی اہمیت کو نمایاں کِیا تھا۔‏ (‏متی ۲۲:‏۳۹‏)‏ خاندان ایک الہٰی بخشش ہے جسکے مثالی ماحول میں بےلوث محبت کا مظاہرہ کِیا جا سکتا ہے۔‏—‏افسیوں ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

ہمارا خاندان ہماری زندگی کو زیادہ بامقصد کیسے بنا سکتا ہے؟‏ ایک متحد خاندان کو روزمرّہ زندگی کے دباؤ سے تازگی بخشنے والے ایک خوبصورت باغ سے تشبِیہ دی جا سکتی ہے۔‏ اسی طرح،‏ ہم خاندان کے اندر،‏ تنہائی کے احساسات کو دُور کرنے والی تازگی‌بخش رفاقت اور شفقت حاصل کر سکتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ ایک خاندان خودبخود ایسی پناہ‌گاہ ثابت نہیں ہوتا۔‏ جب ہم خاندانی بندھن کو مضبوط بناتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کی قربت حاصل کرتے ہیں اور ایسا کرنے سے زندگی اَور زیادہ خوشحال ہو جاتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہر روز اپنے بیاہتا ساتھی کے لئے محبت اور احترام دکھانے میں صرف کئے گئے وقت اور کوشش سے انجام‌کار اچھے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۵:‏۳۳‏۔‏

اگر ہمارے بچے ہیں تو ہمیں ان کی پرورش کرنے کے لئے اچھا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ ان کیساتھ وقت صرف کرنا،‏ انکے ساتھ رابطے کے سلسلے کو کُھلا رکھنا اور انہیں روحانی تربیت دینا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ لیکن اس کیلئے وقت نکالنا اور کوشش کرنا ہمیں بڑی تسکین عطا کر سکتا ہے۔‏ کامیاب والدین بچوں کو ایک برکت،‏ خدا کی طرف سے ایک میراث خیال کرتے ہیں جس کی خوب حفاظت کی جانی چاہئے۔‏—‏زبور ۱۲۷:‏۳‏۔‏

اچھے دوست بھی زندگی کو تسکین‌بخش اور بامقصد بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۹‏)‏ ہمدردی ظاہر کرنے سے ہم بہت سے دوست بنا سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۸‏)‏ جب ہم ٹھوکر کھاتے ہیں تو حقیقی دوست ہمیں اُٹھا کھڑا کرتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۴:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ نیز ”‏دوست [‏ایسا]‏ .‏ .‏ .‏ بھائی [‏ہے جو]‏ مصیبت کے دن کے لئے پیدا ہؤا ہے۔‏“‏—‏امثال ۱۷:‏۱۷‏۔‏

حقیقی دوستی کسقدر تسکین‌بخش ہو سکتی ہے!‏ اگر کوئی دوست ساتھ ہو تو غروبِ‌آفتاب کا منظر اَور بھی زیادہ حسین لگتا ہے اور کھانے اور موسیقی کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔‏ بیشک،‏ ایک متحد خاندان اور قابلِ‌بھروسا دوست بامقصد زندگی کے دو پہلو ہیں۔‏ خدا نے ان کے علاوہ دیگر کونسی چیزیں فراہم کی ہیں جو ہماری زندگی کو زیادہ بامقصد بنا سکتی ہیں؟‏

اپنی روحانی ضروریات پوری کرنا

جیساکہ پہلے بیان کِیا گیا ہے،‏ یسوع مسیح نے خوشی کو اپنی روحانی ضروریات سے آگہی کیساتھ منسلک کِیا تھا۔‏ ہمیں روحانی اور اخلاقی شعور کیساتھ خلق کِیا گیا ہے۔‏ لہٰذا،‏ بائبل ”‏روحانی شخص“‏ اور ”‏پوشیدہ انسانیت“‏ کا ذکر کرتی ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۵؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۳،‏ ۴‏۔‏

ڈبلیو.‏ ای.‏ وائن کی این ایکسپوزیٹری ڈکشنری آف نیو ٹسٹامنٹ ورڈز کے مطابق،‏ علامتی دل سے مُراد ”‏ادراکی اور جذباتی عناصر سمیت کسی شخص کی تمام‌تر ذہنی اور اخلاقی کارگزاری“‏ ہے۔‏ وائن اسکی مزید وضاحت کرتے ہوئے بیان کرتا ہے:‏ ”‏باالفاظِ‌دیگر،‏ دل کو ذاتی زندگی کے پوشیدہ ماخذ کی علامت کے طور پر استعمال کِیا گیا ہے۔‏“‏ یہی کتاب یہ بھی بیان کرتی ہے کہ ”‏دل کی گہرائی میں،‏ ’‏پوشیدہ انسان‘‏ یعنی حقیقی انسان ہوتا ہے۔‏“‏

ہم کیسے ”‏روحانی آدمی“‏ اور ”‏پوشیدہ انسان“‏ یا ”‏پوشیدہ انسانیت“‏ کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں؟‏ اس کے لئے اور اپنی روحانی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے مُلہَم زبورنویس کی بیان‌کردہ اس بات کو تسلیم کرنا ایک اہم قدم ہے:‏ ”‏جان رکھو کہ [‏یہوواہ]‏ ہی خدا ہے۔‏ اُسی نے ہمکو بنایا اور ہم اُسی کے ہیں۔‏ ہم اُس کے لوگ اور اُس کی چراگاہ کی بھیڑیں ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۰:‏۳‏)‏ اس حقیقت کو پہچان لینا ہمیں اس معقول نتیجے پر پہنچنے میں مدد دیتا ہے کہ ہم خدا کے حضور جوابدہ ہیں۔‏ اگر ہم ”‏اُس کے [‏لوگوں]‏ اور اُس کی چراگاہ کی بھیڑوں“‏ میں شمار ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کے کلام،‏ بائبل کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔‏

کیا خدا کے حضور جوابدہی کوئی بُری بات ہے؟‏ جی‌نہیں،‏ کیونکہ اس بات سے واقف ہونا کہ خدا کے نزدیک ہمارا چال‌چلن اہمیت کا حامل ہے ہماری زندگی کو بامقصد بناتا ہے۔‏ یہ ہماری بہتر اشخاص بننے کیلئے حوصلہ‌افزائی کرتا ہے جو یقیناً ایک سُودمند نصب‌اُلعین ہے۔‏ زبور ۱۱۲:‏۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مبارک ہے وہ آدمی جو [‏یہوواہ]‏ سے ڈرتا ہے اور اُسکے حکموں میں خوب مسرور رہتا ہے۔‏“‏ خدا کا مؤدبانہ خوف اور اس کے حکموں کی دلی تابعداری ہماری زندگی کو زیادہ بامقصد بنا سکتی ہے۔‏

خدا کی فرمانبرداری ہمیں کیوں تسکین بخشتی ہے؟‏ کیونکہ ہم سب ضمیر رکھتے ہیں جو تمام نسلِ‌انسانی کیلئے خدا کی ایک بخشش ہے۔‏ ضمیر ہمارے تمام افعال کو اخلاقی لحاظ سے پرکھتا اور صحیح اور غلط میں امتیاز کرنے کیلئے مدد کرتا ہے۔‏ ہم سب کو اکثراوقات ضمیر کی خلِش کا تجربہ ہوتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۲:‏۱۵‏)‏ لیکن ہمارا ضمیر ہمیں اجر بھی بخش سکتا ہے۔‏ جب ہم خدا اور ساتھی انسانوں کے سلسلے میں بےغرضی سے کام کرتے ہیں تو ہم مطمئن اور آسودہ‌حال محسوس کرتے ہیں۔‏ ہم سمجھ لیتے ہیں کہ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ اس کی ایک اہم وجہ ہے۔‏

ہمارے خالق نے ہمیں ایسے طریقے سے بنایا ہے کہ ساتھی انسانوں کی خواہشات اور ضروریات ہم پر اثرانداز ہوتی ہیں۔‏ دوسروں کی مدد کرنے سے ہمارے اپنے دل خوشی سے معمور ہو جاتے ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ بائبل ہمیں یقین دلاتی ہے کہ جب ہم کسی ضرورتمند کی مدد کرتے ہیں تو خدا اسے اپنے ساتھ کرمفرمائی خیال کرتا ہے۔‏—‏امثال ۱۹:‏۱۷‏۔‏

کیا اپنی روحانی ضروریات پر توجہ دینا باطنی اطمینان عطا کرنے کے علاوہ بھی کسی عملی طریقے سے ہماری مدد کر سکتا ہے؟‏ مشرقِ‌وسطیٰ کا رےمنڈ نامی ایک بزنس‌مین یقین رکھتا ہے کہ اس سے واقعی عملی مدد ہوتی ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏پیسہ کمانا میری زندگی کا اوّلین مقصد تھا۔‏ لیکن جب مَیں نے اپنے دل میں خدا کے وجود اور بائبل میں آشکاراکردہ اُسکی مرضی کو تسلیم کر لیا تو میری زندگی یکسر بدل گئی۔‏ پیسہ کمانا اب میری زندگی میں ثانوی درجہ رکھتا ہے۔‏ خدا کو خوش کرنے کی کوشش کرنے سے مَیں نفرت کے تباہ‌کُن احساس سے بچ گیا ہوں۔‏ اگرچہ میرا باپ ایک جھگڑے کے دوران مارا گیا توبھی مَیں اُسکی موت کے ذمہ‌دار لوگوں سے انتقام لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔‏“‏

رےمنڈ کے تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ”‏روحانی شخص“‏ کی ضروریات پوری کرنا گہرے جذباتی زخم بھر سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ جبتک ہم روزانہ کے مسائل سے نپٹنا نہیں سیکھ لیتے ہم زندگی میں مکمل اطمینان سے محظوظ نہیں ہو سکتے۔‏

ہم ”‏خدا کا اطمینان“‏ حاصل کر سکتے ہیں

اس نفسانفسی کے دَور میں کوئی بھی دن سکون سے نہیں گزرتا۔‏ حادثات،‏ منصوبوں میں ناکامی اور لوگوں کی طرف سے مایوسی جیسے المیے ہم سے ہماری خوشی چھین سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ خدا کی خدمت کرنے والوں کیلئے بائبل باطنی اطمینان—‏”‏خدا کے اطمینان“‏—‏کا وعدہ کرتی ہے۔‏ ہم یہ اطمینان کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔‏ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھیگا۔‏“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ ہمیں اپنے مسائل کا بوجھ خود اُٹھانے کی کوشش کرنے کی بجائے،‏ ہر روز کے تمام مسائل کا بوجھ خدا پر ڈالتے ہوئے خلوصدلی سے دُعا کرنی چاہئے۔‏ (‏زبور ۵۵:‏۲۲‏)‏ روحانی طور پر ترقی کرنے اور مدد بہم پہنچانے کے خدائی طریقے کو سمجھنے سے اس بات پر ہمارا ایمان پُختہ ہوگا کہ خدا اپنے بیٹے،‏ یسوع مسیح کے وسیلے سے ان تمام دُعاؤں کا جواب ضرور دیگا۔‏—‏یوحنا ۱۴:‏۶،‏ ۱۴؛‏ ۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۳‏۔‏

جب ہم اپنا اعتماد ”‏دُعا کے سننے والے“‏ یہوواہ خدا پر مضبوط کر لیتے ہیں تو ہم طویل بیماری،‏ بڑھاپے یا کسی عزیز کی موت کے صدمے جیسی آزمائشوں سے بہتر طور پر نپٹنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔‏ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ تاہم،‏ ایک حقیقی بامقصد زندگی کیلئے ہمیں مستقبل پر بھی غور کرنا چاہئے۔‏

مستقبل کی اُمید میں شادمان ہوں

بائبل ”‏نئے آسمان اور نئی زمین“‏ کا وعدہ کرتی ہے جسکا مطلب ہے کہ ایک راست اور مہربان حکومت فرمانبردار انسانی خاندان پر حکمرانی کرے گی۔‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ خدا کی موعودہ نئی دُنیا میں،‏ جنگ اور ناانصافی کی جگہ امن اور انصاف ہوگا۔‏ یہ کوئی عارضی تمنا نہیں بلکہ ایسا یقین ہے جو روزافزوں مضبوط ہو سکتا ہے۔‏ یہ واقعی خوشخبری اور یقیناً شادمان ہونے کی معقول وجہ ہے۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۲؛‏ ططس ۱:‏۲‏۔‏

جان،‏ جس کا ذکر شروع میں کِیا گیا ہے،‏ اب محسوس کرتا ہے کہ اس کی زندگی پہلے سے زیادہ بامقصد ہے۔‏ وہ یوں بیان کرتا ہے:‏ ”‏اتنا زیادہ مذہبی نہ ہونے کے باوجود مَیں نے ہمیشہ خدا پر ایمان رکھا ہے۔‏ لیکن مَیں نے اس اعتقاد کو مضبوط کرنے کیلئے کبھی بھی کچھ نہیں کِیا تھا مگر جب میری ملاقات دو یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی تو مجھے یہ احساس ہوا کہ اس سلسلے میں قدم اُٹھانا لازمی ہے۔‏ مَیں نے ان پر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی جیسےکہ ’‏ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟‏ ہمارا مستقبل کیسا ہوگا؟‏‘‏ انکے تسلی‌بخش صحیفائی جوابات کو سن کر مجھے پہلی مرتبہ محسوس ہوا کہ میری زندگی کا بھی کوئی مقصد ہے۔‏ یہ صرف شروعات تھی۔‏ میرے اندر سچائی کی پیاس بڑھنے لگی اور میری خواہشات اور ترجیحات بالکل بدل گئیں۔‏ اگرچہ اب میرے پاس اتنا زیادہ دھن‌دولت تو نہیں مگر مَیں ایک بہت بڑے روحانی خزانے کا مالک ضرور ہوں۔‏“‏

ممکن ہے کہ جان کی طرح آپ کا روحانی شعور بھی کئی سالوں سے خوابیدہ ہو۔‏ تاہم،‏ ”‏دانا دل“‏ پیدا کرنے سے آپ اِسے بیدار کر سکتے ہیں۔‏ (‏زبور ۹۰:‏۱۲‏)‏ عزم اور کوشش کیساتھ،‏ آپ حقیقی خوشی،‏ اطمینان اور اُمید حاصل کر سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۱۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ آپ کی زندگی زیادہ بامقصد ہو سکتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

ہم دُعا کرنے سے ”‏خدا کا اطمینان“‏ حاصل کر سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ کونسی چیز خاندانی زندگی کو زیادہ اطمینان‌بخش بنا سکتی ہے؟‏