مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اختیار کیلئے احترام—‏فقدان کیوں؟‏

اختیار کیلئے احترام—‏فقدان کیوں؟‏

اختیار کیلئے احترام‏—‏فقدان کیوں؟‏

‏”‏ایک دن آئیگا جب لوگ مذہبی اور دُنیوی،‏ سماجی اور سیاسی مقررہ اختیار کی کھلم‌کھلا مخالفت کے عالمگیر مسئلے کو گزشتہ دہے کے نمایاں واقعے کے طور پر یاد کرینگے۔‏“‏

مؤرخ اور فلاسفر حنّاہ آرنٹ نے مندرجہ‌بالا بیان میں ۱۹۶۰ کے دہے کا ذکر کِیا تھا جسے گزرے ہوئے کئی سال ہو گئے ہیں۔‏ آجکل اختیار کیلئے بےادبی میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔‏

مثال کے طور پر،‏ لندن کے دی ٹائمز میں ایک حالیہ رپورٹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏بعض والدین اپنے بچوں پر اساتذہ کے اختیار کو قبول نہیں کرتے اسلئے جب انکے بچوں کو اصلاح‌وتربیت کیلئے کوئی سزا دی جاتی ہے تو وہ شکایت کرتے ہیں۔‏“‏ اکثراوقات،‏ جب سکول میں بچوں کو سزا دی جاتی ہے تو والدین اساتذہ کو محض دھمکانے کیلئے نہیں بلکہ ان پر حملہ کرنے کیلئے وہاں پہنچ جاتے ہیں۔‏

برطانیہ میں نیشنل ایسوسی‌ایشن آف ہیڈ ٹیچرز کے ایک ترجمان کے بیان کا حوالہ یوں دیا گیا ہے:‏ ”‏آجکل لوگ اپنی ذمہ‌داریوں کی نسبت اپنے حقوق پر زیادہ اصرار کرتے ہیں۔‏“‏ اپنے بچوں میں اختیار کیلئے احترام کا خوشگوار جذبہ پیدا کرنے میں قاصر رہنے کے علاوہ،‏ بعض والدین نہ تو خود اپنے بچوں کی اصلاح کرتے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو کرنے دیتے ہیں۔‏ اپنے ”‏حقوق“‏ کا مطالبہ کرنے والے بچوں کو والدین اور اساتذہ کے اختیار کی توہین کرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے جسکا نتیجہ کالم‌نگار مارگریٹ ڈریسکول کے بیان کے مطابق ”‏اختیار کی بےحُرمتی کرنے اور صحیح اور غلط کا کوئی لحاظ نہ رکھنے والی نئی نسل“‏ ہے۔‏

ٹائم میگزین نے اپنے مضمون ”‏کجرو نسل“‏ میں ریپ موسیقی کے ایک مقبول فنکار کے ان الفاظ کا حوالہ پیش کرتے ہوئے بہتیرے روسی نوجوانوں کی مایوسی کو واضح کِیا:‏ ”‏استحکام اور انصاف سے عاری دُنیا میں پیدا ہونے والا کوئی شخص بھلا اپنے معاشرے پر اعتماد کیسے کر سکتا ہے؟‏“‏ ماہرِعمرانیات میخائل ٹوپالو اپنے جذبات کا اظہار یوں کرتا ہے:‏ ”‏یہ نوجوان احمق نہیں ہیں۔‏ انہوں نے اپنے والدین کو حکومت کے جھانسے میں آکر اپنی جمع‌پونجی اور ملازمت سے محروم ہوتے دیکھا ہے۔‏ کیا ہم ان سے اختیار کا احترام کرنے کی توقع کر سکتے ہیں؟‏“‏

تاہم،‏ یہ نتیجہ اخذ کرنا غلط ہوگا کہ صرف نوجوان نسل ہی اختیار سے بدظن ہے۔‏ آجکل،‏ ہر عمر کے لوگ اختیار سے بدظن ہیں اور اس کی توہین کرتے ہیں۔‏ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی قسم کے اختیار پر اعتماد نہیں کِیا جا سکتا؟‏ اختیار کا مطلب ہے ”‏دوسروں کے افعال کو قابو میں رکھنے،‏ فیصل کرنے یا ممنوع قرار دینے کی طاقت یا حق“‏ اسلئے اگر اسکا مناسب استعمال کِیا جائے تو یہ امن کا باعث ہو سکتا ہے۔‏ یہ انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح سے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔‏ اگلے مضمون میں اس بات پر غور کِیا جائیگا کہ یہ کیسے ممکن ہے۔‏