مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اختیار کیلئے احترام—‏لازمی کیوں؟‏

اختیار کیلئے احترام—‏لازمی کیوں؟‏

اختیار کیلئے احترام‏—‏لازمی کیوں؟‏

کیا ہم اس کے لئے شکرگزار نہیں ہیں کہ پولیس کو ہماری اشیاء چرانے یا ہمارے خاندانوں کے لئے خطرہ بننے والے مُجرموں کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہے؟‏ نیز،‏ کیا ہم اس بات کی قدر نہیں کرتے کہ عدالتیں معاشرے کو محفوظ رکھنے کی خاطر مُجرموں کو سزا دینے کا اختیار رکھتی ہیں؟‏

سڑکوں کی مرمت،‏ صحت‌وصفائی کے انتظامات اور تعلیم جیسی دیگر مفید عوامی خدمات—‏عام طور پر جنکے اخراجات اربابِ‌اختیار کی طرف سے لگائے گئے ٹیکسوں سے پورے کئے جاتے ہیں—‏بھی ذہن میں آ سکتی ہیں۔‏ سچے مسیحی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ مُتعیّنہ اختیار کا احترام لازمی ہے۔‏ لیکن ایسے احترام کی حد کیا ہے؟‏ نیز،‏ زندگی کے کن حلقوں میں اختیار کے احترام کا تقاضا کِیا جاتا ہے؟‏

علاقائی اختیار

بائبل ایمانداروں اور بےایمانوں سب کو دیوانی اختیار کا احترام کرنے کا حکم دیتی ہے کیونکہ اس سے عوام کو فائدہ پہنچتا ہے۔‏ مسیحی رسول پولس نے رومیوں ۱۳:‏۱-‏۷ میں اپنے رومی ساتھی مسیحیوں کو اس سلسلے میں جو ہدایت تحریر کی اُس پر غور کرنا ہمارے لئے بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔‏

پولس ایک رومی شہری تھا اور روم اس وقت ایک عالمی طاقت تھا۔‏ پولس نے ۵۶ س.‏ع.‏ میں ساتھی مسیحیوں کو خط لکھا اور اُنہیں مثالی شہری بننے کی نصیحت کی۔‏ اس نے لکھا:‏ ”‏ہر شخص اعلےٰ حکومتوں کا تابعدار رہے کیونکہ کوئی حکومت ایسی نہیں جو خدا کی طرف سے نہ ہو اور جو حکومتیں موجود ہیں وہ خدا کی طرف سے مقرر ہیں۔‏“‏

پولس یہاں واضح کرتا ہے کہ خدا کی اجازت کے بغیر کوئی بھی انسانی حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔‏ اسکا مطلب یہ ہے کہ اعلیٰ حکومتیں خدا کے مقصد میں نسبتی اختیار کی حامل ہیں۔‏ لہٰذا،‏ ”‏جو کوئی حکومت کا سامنا کرتا ہے وہ خدا کے انتظام کا مخالف ہے۔‏“‏

یہ اعلیٰ حکومتیں اگر اچھے شہریوں کی تعریف کرتی ہیں تو مجرموں کو سزا دینے کا اختیار بھی رکھتی ہیں۔‏ بُرے کام کرنے والوں کو حکومتوں کے ‏”‏سزا“‏ دینے کے حق سے ڈرنا چاہئے کیونکہ یہ ”‏خدا کے خادم“‏ کی حیثیت سے ایسا کرتی ہیں۔‏

پولس اپنے استدلال کا اختتام ان الفاظ سے کرتا ہے:‏ ”‏پس تابعدار رہنا نہ صرف غضب کے ڈر سے ضرور ہے بلکہ دل بھی یہی گواہی دیتا ہے۔‏ تُم اسی لئے خراج بھی دیتے ہو کہ وہ خدا کے خادم ہیں اور اس خاص کام میں ہمیشہ مشغول رہتے ہیں۔‏“‏

ٹیکسوں کی ادائیگی کا انتظام کرنا اربابِ‌اختیار کی ذمہ‌داری ہے ٹیکس دہندگان کی نہیں۔‏ اگر ایک مسیحی ایک دیانتدار شہری بھی ہے تو اُسکا ضمیر مطمئن رہتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ اعلیٰ حکومتوں کی تابعداری اور واجب ٹیکس ادا کرنے سے،‏ وہ اپنے علاقے کے معیار کی پابندی کرنے کے علاوہ الہٰی تقاضوں کے مطابق زندگی بسر کر رہا ہے۔‏

خاندان اور اختیار

خاندان میں اختیار کی بابت کیا ہے؟‏ اپنے بچپن میں،‏ ایک بچہ اکثر رونے یا چلّانے سے اپنی طرف توجہ مبذول کراتا ہے۔‏ لیکن دانشمند والدین غصے کا اظہار کئے بغیر بچے کی حقیقی ضروریات بھانپ لیتے ہیں۔‏ بعض بچوں کو بڑے ہونے کیساتھ،‏ اپنے معیار خود قائم کرنے کی کھلی چھٹی دے دی جاتی ہے۔‏ ناتجربہ‌کار ہونے کی وجہ سے وہ جُرم یا کسی اَور غلط‌کاری میں ملوث ہو کر خاندان اور معاشرے کا امن تباہ کرتے ہیں جس سے مقامی اربابِ‌اختیار بخوبی واقف ہوتے ہیں۔‏

روزالنڈ مائلز اپنی کتاب چلڈرن وی ڈیزروَ میں بیان کرتی ہے کہ ”‏والدین اپنے بچوں کی تربیت بہت دیر سے کرتے ہیں جبکہ بچے کے پیدا ہوتے ہی اُس کی تربیت شروع کر دینی چاہئے۔‏“‏ اگر والدین شروع ہی سے نرم،‏ مہربانہ اختیار کو عمل میں لائیں اور اپنے افعال میں بااصول ہوں تو ان کے بچے جلد ہی اس اختیار اور اس پر مبنی پُرمحبت تربیت کو قبول کرنا سیکھ لینگے۔‏

بائبل خاندانی اختیار کے سلسلے میں بہت زیادہ معلومات پیش کرتی ہے۔‏ امثال کی کتاب میں،‏ دانشمند آدمی سلیمان یہ کہتے ہوئے بچوں کے سلسلے میں خداترس والدین کی یگانگت پر توجہ مبذول کراتا ہے:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ اپنے باپ کی تربیت پر کان لگا اور اپنی ماں کی تعلیم کو ترک نہ کر۔‏“‏ (‏امثال ۱:‏۸‏)‏ جب والدین اپنے بچوں کے سامنے اس قسم کی معقول یگانگت کو برقرار رکھتے ہیں تو بچے جانتے ہیں کہ ان کے والدین کا نقطۂ‌نظر کیا ہے اور وہ ان سے کیا کرنے کی توقع کرتے ہیں۔‏ وہ اپنی بات منوانے کے لئے والدین کو ایک دوسرے کے مدِمقابل کھڑا کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں لیکن متحد والدین اپنے اختیار کو نوجوانوں کے تحفظ کے لئے استعمال کرتے ہیں۔‏

بائبل واضح کرتی ہے کہ شوہر کی اوّلین ذمہ‌داری اپنے بیوی بچوں کی روحانی فلاح‌وبہبود کا خیال رکھنا ہے۔‏ اسے سرداری کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔‏ اس سرداری کو کیسے عمل میں لایا جاتا ہے؟‏ پولس نشاندہی کرتا ہے کہ جیسے مسیح کلیسیا کا سر ہے اس طرح آدمی اپنی بیوی کا سر ہے۔‏ اس کے بعد پولس اضافہ کرتا ہے:‏ ”‏اَے شوہرو!‏ اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا [‏اپنی روحانی دُلہن]‏ سے محبت کرکے اپنےآپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۵‏)‏ جب ایک آدمی یسوع کے نمونے کی تقلید کرتے ہوئے پُرمحبت طریقے سے سرداری کو عمل میں لاتا ہے تو وہ اپنی بیوی کی طرف سے ’‏گہرا احترام‘‏ حاصل کرتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۳۳‏)‏ ایسے گھرانے میں بچے خداداد اختیار کی قدروقیمت کو دیکھیں گے اور اسے قبول کرنے کے لئے حوصلہ‌افزائی حاصل کریں گے۔‏—‏افسیوں ۶:‏۱-‏۳‏۔‏

موت کے باعث اپنا ازدواجی ساتھی کھو دینے والے اشخاص سمیت تنہا ماں یا باپ اس مسئلے کے ساتھ کیسے نپٹ سکتے ہیں؟‏ خواہ باپ ہوں یا ماں،‏ وہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے اختیار کی طرف براہِ‌راست رُجوع کر سکتے ہیں۔‏ یسوع نے ہمیشہ اپنے باپ اور الہامی صحائف کے اختیار کے ساتھ کلام کِیا تھا۔‏—‏متی ۴:‏۱-‏۱۰؛‏ ۷:‏۲۹؛‏ یوحنا ۵:‏۱۹،‏ ۳۰؛‏ ۸:‏۲۸‏۔‏

بائبل بچوں کو درپیش مسائل سے متعلق متعدد بیش‌قیمت اُصول فراہم کرتی ہے۔‏ ان اُصولوں کو سمجھنے اور ان پر عمل‌پیرا ہونے سے،‏ والدین اپنے بچوں کو مشفقانہ اور مفید مشورت دینے کے لائق ہونگے۔‏ (‏پیدایش ۶:‏۲۲؛‏ امثال ۱۳:‏۲۰؛‏ متی ۶:‏۳۳؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳؛‏ فلپیوں ۴:‏۸،‏ ۹‏)‏ والدین بائبل پر مبنی مطبوعات کی طرف بھی رُجوع کر سکتے ہیں جو بالخصوص صحائف کے اختیار کا احترام کرنے کے فوائد کو سمجھنے کے سلسلے میں بچوں کی تربیت کرنے میں انکی مدد کیلئے تیار کی جاتی ہیں۔‏ *

مسیحی کلیسیا اور اختیار

‏”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں اِسکی سنو۔‏“‏ (‏متی ۱۷:‏۵‏)‏ یہوواہ خدا کے یہ اپنے الفاظ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ یسوع الہٰی اختیار کیساتھ کلام کرتا ہے۔‏ اُسکی تمام باتیں چار انجیلی سرگزشتوں میں قلمبند ہیں جنکا ہم بآسانی جائزہ لے سکتے ہیں۔‏

آسمان پر جانے سے تھوڑی دیر پہلے،‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا:‏ ”‏آسمان اور زمین کا کُل اختیار مجھے دیا گیا ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۸‏)‏ اپنی کلیسیا کے سردار کی حیثیت سے،‏ یسوع نے زمین پر اپنے نقشِ‌قدم پر چلنے والے ممسوح پیروکاروں کی صرف نگرانی ہی نہیں کی بلکہ پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ پر رُوح‌اُلقدس کے نزول کے وقت سے لیکر،‏ اس نے اُنہیں ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی حیثیت سے سچائی پھیلانے کے ذریعے کے طور پر بھی استعمال کِیا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷؛‏ اعمال ۲:‏۱-‏۳۶‏)‏ اس نے مسیحی کلیسیا کو مضبوط کرنے کی خاطر یہ سب کچھ کیسے کِیا ہے؟‏ ”‏جب وہ عالمِ‌بالا پر چڑھا تو .‏ .‏ .‏ آدمیوں [‏میں]‏ انعام دئے۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۸‏)‏ یہ ”‏آدمیوں [‏میں]‏ انعام“‏ مسیحی بزرگ ہیں جو رُوح‌اُلقدس سے مقرر ہوتے اور ساتھی ایمانداروں کے روحانی مفادات کی نگہداشت کیلئے اختیار حاصل کرتے ہیں۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۲۸‏۔‏

اس وجہ سے پولس مشورہ دیتا ہے:‏ ”‏جو تمہارے پیشوا [‏ہیں]‏ اور جنہوں نے تمہیں خدا کا کلام سنایا انہیں یاد رکھو اور ان کی زندگی کے انجام پر غور کرکے ان جیسے ایماندار ہو جاؤ۔‏“‏ چونکہ یہ وفادار آدمی یسوع کے نقشِ‌قدم کی پوری پوری پیروی کرتے ہیں اسلئے ان کے ایمان کی نقل کرنا یقیناً دانشمندانہ روش ہوگی۔‏ اس کے بعد پولس مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابع رہو [‏”‏اُن کے اختیار کی مسلسل عزت کرتے رہو،‏“‏ دی ایمپلی‌فائیڈ بائبل‏]‏ کیونکہ وہ تمہاری روحوں کے فائدہ کے لئے ان کی طرح جاگتے رہتے ہیں جنہیں حساب دینا پڑیگا تاکہ وہ خوشی سے یہ کام کریں نہ کہ رنج سے کیونکہ اس صورت میں تمہیں کچھ فائدہ نہیں۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۷،‏ ۱۷‏۔‏

جب ایسی ہدایت کا احترام نہیں کِیا جاتا تو کیا ہوتا ہے؟‏ ابتدائی مسیحی کلیسیا کے بعض افراد نے بالکل ایسا ہی کِیا اور برگشتہ ہوگئے۔‏ ہمنیُس اور فلیتُس کا ذکر ایسے آدمیوں کے طور پر ہوا ہے جنہوں نے بعض کا ایمان بگاڑ دیا اور جن کی کھوکھلی باتوں نے ’‏پاک چیزوں کی بےحرمتی کی۔‏‘‏ ان کے دعوؤں میں سے ایک یہ تھا کہ بدیہی طور پر روحانی یا علامتی قیامت ہو چکی ہے اس لئے خدا کی بادشاہت کے تحت آئندہ کوئی قیامت نہیں ہوگی۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۶-‏۱۸‏۔‏

مقررہ اربابِ‌اختیار نے تحفظ فراہم کِیا۔‏ مسیحی بزرگوں نے یسوع مسیح کے نمائندوں کی حیثیت سے صحائف کے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے ایسے دلائل کی تردید کی۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ آجکل مسیحی کلیسیا میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے جسے ”‏حق کا ستون اور بنیاد“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱۵‏)‏ جھوٹی تعلیمات کو کبھی بھی بائبل میں اچھی امانت کے طور پر ہمارے لئے محفوظ ”‏صحیح باتوں .‏ .‏ .‏ کے خاکہ“‏ کو بگاڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

اگرچہ دُنیا میں اختیار کے لئے احترام بڑی تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے توبھی مسیحیوں کے طور پر ہم اپنے علاقے،‏ خاندان اور مسیحی کلیسیا میں ہماری بھلائی کے لئے قائم‌کردہ موزوں اختیارات کی تابعداری کرتے ہیں۔‏ اختیار کے لئے احترام ہماری جسمانی،‏ جذباتی اور روحانی فلاح‌وبہبود کے لئے لازمی ہے۔‏ اگر ہم ایسے خداداد اختیار کو قبول کرتے اور اسکا احترام کرتے ہیں تو اعلیٰ‌ترین اربابِ‌اختیار—‏یہوواہ خدا اور یسوع مسیح—‏ہماری ابدی بھلائی کے لئے ہماری حفاظت کریں گے۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۶۵؛‏ عبرانیوں ۱۲:‏۹‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ دو کتابوں کوئسچنز ینگ پیپل آسک—‏آنسرز دیٹ ورک اور خاندانی خوشی کا راز کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر عبارت]‏

بائبل میں خاندانی اختیار کی بابت بہت سی معلومات پائی جاتی ہیں

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

تنہا والدین یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے اختیار کی طرف براہِ‌راست رُجوع کر سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

مسیحی اپنے خاندان،‏ مسیحی کلیسیا اور علاقے میں اپنی بھلائی کیلئے قائم‌کردہ موزوں اختیار کی تابعداری کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر کا حوالہ]‏

Photo by Josh Mathes, Collection of the Supreme Court of the

United States