مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

تکبّر رسوائی کا باعث بنتا ہے

تکبّر رسوائی کا باعث بنتا ہے

تکبّر رسوائی کا باعث بنتا ہے

‏”‏تکبّر کے ہمراہ رسوائی آتی ہے لیکن خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔‏“‏—‏امثال ۱۱:‏۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ تکبّر کیا ہے اور یہ کن طریقوں سے تباہی کا باعث بنا ہے؟‏

ایک حاسد لاوی یہوواہ کے مقررہ اصحابِ‌اختیار کے خلاف ایک باغی ہجوم کی قیادت کرتا ہے۔‏ ایک جاہ‌پسند شہزادہ اپنے باپ کا تختہ اُلٹنے کیلئے عیارانہ چال چلتا ہے۔‏ ایک بےصبر بادشاہ خدا کے نبی کی واضح ہدایات کی حقارت کرتا ہے۔‏ ان تینوں اسرائیلیوں میں ایک خصلت مشترک ہے:‏ تکبّر۔‏

۲ تکبّر ایک ایسی دلی خاصیت ہے جو سب کے لئے خطرناک ثابت ہوتی ہے۔‏ (‏زبور ۱۹:‏۱۳‏)‏ ایک متکبر شخص بڑی بےباکی سے ایسے کام بھی کر گزرتا ہے جن کا درحقیقت اُسے کوئی اختیار نہیں ہوتا۔‏ اکثراوقات،‏ یہ تباہی کا باعث بنتا ہے۔‏ دراصل،‏ تکبّر کی وجہ سے ہی بہتیرے بادشاہ معزول ہو گئے اور بہت سی سلطنتیں خاک میں مل گئیں۔‏ (‏یرمیاہ ۵۰:‏۲۹،‏ ۳۱،‏ ۳۲؛‏ دانی‌ایل ۵:‏۲۰‏)‏ یہوواہ کے بعض خادم بھی اسکے پھندے میں پھنس کر تباہ ہو چکے ہیں۔‏

۳.‏ ہم تکبّر کے خطرات کی بابت کیسے سیکھ سکتے ہیں؟‏

۳ لہٰذا،‏ بائبل کا یہ بیان نہایت معقول ہے:‏ ”‏تکبّر کے ہمراہ رسوائی آتی ہے لیکن خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱۱:‏۲‏)‏ بائبل ہمیں اس مثل کی صداقت کو ثابت کرنے والی مثالیں فراہم کرتی ہے۔‏ ان مثالوں میں سے بعض کا جائزہ واجب حدود سے تجاوز کرنے کے خطرے کو دیکھنے میں ہماری مدد کریگا۔‏ لہٰذا،‏ آئیے اس بات پر غور کریں کہ شروع میں متذکرہ تین آدمیوں نے حسد،‏ جاہ‌پسندی اور بےصبری کی وجہ سے کیسے تکبّر کا مظاہرہ کرکے رسوائی اُٹھائی۔‏

قورح—‏ایک حاسد باغی

۴.‏ (‏ا)‏ قورح کون تھا اور وہ کن تاریخی واقعات میں شامل تھا؟‏ (‏ب)‏ قورح نے اپنے بعد کے سالوں میں کس رسواکُن کام کی ترغیب دی؟‏

۴ قورح ایک قہاتی لاوی،‏ موسیٰ اور ہارون کا چچازاد بھائی تھا۔‏ بدیہی طور پر،‏ وہ کئی دہوں سے یہوواہ کا وفادار تھا۔‏ قورح کو معجزانہ طور پر بحرِقلزم سے نکل کر آنے والے لوگوں میں شامل ہونے کا شرف حاصل تھا اور وہ غالباً کوہِ‌سینا پر بچھڑے کی پرستش کرنے والے اسرائیلیوں کے خلاف یہوواہ کے عدالتی فیصلے کی تعمیل میں بھی شریک تھا۔‏ (‏خروج ۳۲:‏۲۶‏)‏ تاہم،‏ قورح بالآخر موسیٰ اور ہارون کے خلاف بغاوت کا سرغنہ بن گیا جس میں روبینی داتن،‏ ابیرام،‏ اون اور ۲۵۰ اسرائیلی سردار شامل تھے۔‏ * انہوں نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،‏ ”‏تمہارے تو بڑے دعوے ہو چلے۔‏ کیونکہ جماعت کا ایک ایک آدمی مُقدس ہے اور [‏یہوواہ]‏ اُن کے بیچ رہتا ہے سو تم اپنے آپ کو [‏یہوواہ]‏ کی جماعت سے بڑا کیونکر ٹھہراتے ہو؟‏“‏—‏گنتی ۱۶:‏۱-‏۳‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ قورح نے موسیٰ اور ہارون کے خلاف بغاوت کیوں کی؟‏ (‏ب)‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ قورح نے خدا کے انتظام میں اپنے مقام کی ناقدری کی تھی؟‏

۵ کئی سال کی وفاداری کے بعد،‏ قورح نے بغاوت کیوں کی؟‏ یقیناً اسرائیل کیلئے موسیٰ کی قیادت سخت نہیں تھی کیونکہ وہ ”‏رویِ‌زمین کے سب آدمیوں سے زیادہ حلیم تھا۔‏“‏ (‏گنتی ۱۲:‏۳‏)‏ تاہم،‏ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ قورح نے موسیٰ اور ہارون سے حسد کِیا اور اُنکے مرتبے پر آزردہ ہوا جسکے باعث اُس نے یہ غلط بات کہی کہ وہ خودپسندی اور خودغرضی کی بِنا پر اپنےآپ کو جماعت سے بڑا بناتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۰۶:‏۱۶‏۔‏

۶ کسی حد تک قورح کا مسئلہ یہ تھا کہ خدا کے انتظام میں اُسکے اپنے استحقاقات کی اُسکے نزدیک کوئی قدر نہیں تھی۔‏ یہ سچ ہے کہ قہاتی لاوی کاہن نہیں تھے لیکن وہ خدا کی شریعت کے مُعلم تھے۔‏ جب خیمۂ‌اجتماع ایک جگہ سے دوسری جگہ لیجایا جاتا تو اس کے فرنیچر اور ظروف کو اُٹھانا اُنکی ذمہ‌داری تھی۔‏ یہ کوئی معمولی کام نہیں تھا کیونکہ مُقدس ظروف کو صرف مذہبی اور اخلاقی لحاظ سے پاک اشخاص ہی چھو سکتے تھے۔‏ (‏یسعیاہ ۵۲:‏۱۱‏)‏ لہٰذا،‏ جب موسیٰ کا سامنا قورح سے ہوا تو اُس نے اُس سے پوچھا،‏ کیا تم اپنی تفویض کو اتنا معمولی سمجھتے ہو کہ تمہیں کہانت بھی ملنی چاہئے؟‏ (‏گنتی ۱۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ قورح اس بات کو سمجھنے میں ناکام ہو گیا کہ کسی اعلیٰ مرتبے یا حیثیت کو حاصل کرنے کی بجائے یہوواہ کے بندوبست کے مطابق وفاداری سے اس کی خدمت کرنا سب سے بڑا اعزاز ہے۔‏—‏زبور ۸۴:‏۱۰‏۔‏

۷.‏ (‏ا)‏ موسیٰ نے قورح اور اسکے آدمیوں سے کیا کرنے کو کہا؟‏ (‏ب)‏ قورح کی بغاوت کیسے ایک تباہ‌کُن انجام کا باعث بنی؟‏

۷ موسیٰ نے قورح اور اس کے آدمیوں سے کہا کہ وہ اگلی صبح اپنا اپنا بخوردان اور بخور لیکر خیمۂ‌اجتماع کے سامنے جمع ہو جائیں۔‏ کاہن نہ ہونے کی وجہ سے قورح اور اس کے آدمیوں کو بخور گذراننے کا اختیار نہیں تھا۔‏ اگر وہ بخوردان اور بخور کیساتھ آتے ہیں تو یہ بات ظاہر ہو جائیگی کہ وہ ساری رات اس معاملے پر غور کرنے کے بعد بھی یہ سمجھتے ہیں کہ اُنہیں کہانت کا حق حاصل ہے۔‏ جب وہ اگلی صبح آئے تو یہوواہ نے بجا طور پر اپنا قہر نازل کِیا۔‏ روبینیوں کا حشر تو یہ ہوا کہ ”‏زمین نے اپنا مُنہ کھول دیا اور انکو .‏ .‏ .‏ نگل گئی۔‏“‏ قورح سمیت باقی لوگوں کو خدا کی طرف سے آنے والی آگ نے بھسم کر دیا۔‏ (‏استثنا ۱۱:‏۶؛‏ گنتی ۱۶:‏۱۶-‏۳۵؛‏ ۲۶:‏۱۰‏)‏ قورح کا تکبّر انتہائی رسوائی—‏خدا کی ناپسندیدگی—‏کا باعث بنا!‏

‏”‏حسد“‏ کے رُجحان کی مزاحمت کریں

۸.‏ ”‏حسد“‏ کا رُجحان مسیحیوں کے درمیان کیسے ظاہر ہو سکتا ہے؟‏

۸ قورح کی سرگزشت ہمارے لئے آگاہی ہے۔‏ چونکہ ”‏حسد“‏ کا رُجحان تمام ناکامل انسانوں میں پایا جاتا ہے اس لئے مسیحی کلیسیا بھی اسکی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۵‏)‏ مثال کے طور پر،‏ ہم کسی مرتبے کے خواہاں ہو سکتے ہیں۔‏ قورح کی مانند،‏ ہم شاید ایسے استحقاقات کے حامل اشخاص سے حسد کرنے لگیں جن کی ہم آرزو کرتے ہیں۔‏ یاپھر،‏ ہم پہلی صدی کے دیترفیس نامی ایک مسیحی کی مانند بن سکتے ہیں۔‏ وہ رسولی اختیار پر سخت تنقید کرتا تھا کیونکہ بدیہی طور پر وہ خود سارا اختیار حاصل کرنا چاہتا تھا۔‏ واقعی،‏ یوحنا نے تحریر کِیا کہ دیترفیس ”‏بڑا بننا چاہتا ہے۔‏“‏—‏۳-‏یوحنا ۹‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ کلیسیائی ذمہ‌داریوں کے سلسلے میں ہمیں کس رُجحان سے بچنے کی ضرورت ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کے انتظام میں اپنے مقام کی بابت مناسب نقطۂ‌نظر کیا ہے؟‏

۹ بیشک،‏ ایک مسیحی کیلئے کلیسیائی ذمہ‌داریاں سنبھالنے کیلئے ترقی کرنا غلط نہیں ہے۔‏ پولس نے تو ایسی روش کی حوصلہ‌افزائی کی تھی۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ تاہم،‏ ہمیں خدمتی استحقاقات کو کبھی بھی اعزازی تمغے خیال نہیں کرنا چاہئے گویا جنہیں حاصل کرنے سے ہم نے ترقی کے زینے چڑھنا شروع کر دئے ہیں۔‏ یاد رکھیں،‏ یسوع نے کہا تھا:‏ ”‏جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے۔‏ اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ تمہارا غلام بنے۔‏“‏ (‏متی ۲۰:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ واضح طور پر،‏ زیادہ ذمہ‌داریاں رکھنے والے اشخاص سے حسد کرنا غلط ہوگا کیونکہ خدا کی نظر میں ہماری قدروقیمت اس کی تنظیم میں ہمارے ”‏مرتبے“‏ پر موقوف نہیں ہے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏تم سب بھائی ہو۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ خواہ ہم پبلشر ہیں یا پائنیر،‏ نئے بپتسمہ‌یافتہ ہیں یا عرصۂ‌دراز سے راستی برقرار رکھنے والے—‏پورے دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کرنے والے تمام لوگ اسکے انتظام میں قابلِ‌قدر مقام رکھتے ہیں۔‏ (‏لوقا ۱۰:‏۲۷؛‏ ۱۲:‏۶،‏ ۷؛‏ گلتیوں ۳:‏۲۸؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۰‏)‏ بائبل کی اس مشورت کا اطلاق کرنے کیلئے کوشاں لاکھوں لوگوں کیساتھ شانہ‌بشانہ کام کرنا واقعی ایک برکت ہے:‏ ”‏ایک دوسرے کی خدمت کے لئے فروتنی سے کمربستہ رہو۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۵‏۔‏

ابی‌سلوم—‏ایک جاہ‌پسند موقع‌پرست

۱۰.‏ ابی‌سلوم کون تھا اور اس نے بادشاہ کے پاس انصاف کیلئے آنے والوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کیسے کی؟‏

۱۰ بادشاہ داؤد کے تیسرے بیٹے،‏ ابی‌سلوم کی زندگی سے جاہ‌پسندی کے سلسلے میں ایک سبق سیکھا جا سکتا ہے۔‏ یہ سازشی موقع‌پرست بادشاہ کے پاس انصاف کیلئے آنے والے لوگوں کیساتھ چکنی‌چپڑی باتیں کرکے اُنکی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔‏ سب سے پہلے تو وہ ڈھکےچھپے الفاظ میں یہ کہتا کہ داؤد کو انکی کوئی فکر نہیں ہے۔‏ پھر وہ عیاری چھوڑ کر مطلب کی بات پر آ جاتا۔‏ ابی‌سلوم کہتا،‏ ”‏کاش مَیں مُلک کا قاضی بنایا گیا ہوتا تو ہر شخص جسکا کوئی مقدمہ یا دعویٰ ہوتا میرے پاس آتا اور مَیں اُسکا انصاف کرتا!‏“‏ ابی‌سلوم کی عیارانہ سازشوں کی کوئی حد نہیں تھی۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب کوئی ابیؔ‌سلوم کے نزدیک آتا تھا کہ اُسے سجدہ کرے تو وہ ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیتا اور اُسکو بوسہ دیتا تھا۔‏ اور ابیؔ‌سلوم سب اِسرائیلیوں سے جو بادشاہ کے پاس فیصلہ کیلئے آتے تھے اِسی طرح پیش آتا تھا۔‏“‏ کس نتیجے کیساتھ؟‏ ”‏ابیؔ‌سلوم نے اؔسرائیل کے لوگوں کے دل موہ لئے۔‏“‏—‏۲-‏سموئیل ۱۵:‏۱-‏۶‏۔‏

۱۱.‏ ابی‌سلوم نے داؤد کا تخت اُلٹنے کیلئے کیسے کوشش کی؟‏

۱۱ ابی‌سلوم اپنے باپ کی بادشاہت کا تختہ اُلٹنے پر تلا ہوا تھا۔‏ پانچ سال پہلے،‏ ابی‌سلوم نے بظاہر اپنی بہن تمر کی عصمت‌دری کا بدلہ لینے کے لئے،‏ داؤد کے سب سے بڑے بیٹے،‏ امون کو قتل کر دیا تھا۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۱۳:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ دراصل،‏ ابی‌سلوم کی نظریں تو تخت پر لگی ہوئی تھیں اسی لئے امون جیسے حریف کا قتل اپنا راستہ صاف کرنے کا آسان طریقہ تھا۔‏ * بہرحال،‏ جب موقع ہاتھ آیا تو ابی‌سلوم نے اپنی چال چلی۔‏ اس نے پورے مُلک میں اپنی بادشاہت کا اعلان کرا دیا۔‏—‏۲-‏سموئیل ۱۵:‏۱۰‏۔‏

۱۲.‏ وضاحت کریں کہ ابی‌سلوم کا تکبّر کیسے رسوائی کا باعث بنا۔‏

۱۲ کچھ دیر کیلئے تو ابی‌سلوم کو کامیابی حاصل ہوئی کیونکہ ”‏یہ بڑی بھاری سازش تھی اور ابیؔ‌سلوم کے پاس لوگ برابر بڑھتے ہی جاتے تھے۔‏“‏ تھوڑی دیر بعد،‏ بادشاہ داؤد کو اپنی جان بچانے کیلئے بھاگنا پڑا۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۱۵:‏۱۲-‏۱۷‏)‏ تاہم،‏ جلد ہی،‏ یوآب نے ابی‌سلوم کا کام تمام کرکے اُسے ایک بڑے گڑھے میں ڈالدیا اور اُس پر پتھروں کا ڈھیر لگا دیا۔‏ ذرا تصور کریں—‏بادشاہ بننے کے خواہشمند اس جاہ‌پسند آدمی کو اپنی موت پر باعزت تدفین بھی حاصل نہ ہوئی!‏ * واقعی تکبّر ابی‌سلوم کیلئے رسوائی کا باعث بنا تھا۔‏—‏۲-‏سموئیل ۱۸:‏۹-‏۱۷‏۔‏

خودغرضانہ جاہ‌پسندی سے بچیں

۱۳.‏ ایک مسیحی کے دل میں جاہ‌پسندانہ روح کیسے جڑ پکڑ سکتی ہے؟‏

۱۳ ابی‌سلوم کا عروج‌وزوال ہمارے لئے سبق‌آموز ہے۔‏ آجکل کی بےاُصول دُنیا میں،‏ لوگ اپنے افسرانِ‌بالا کی بہت زیادہ خوشامد کرتے ہیں تاکہ وہ اُن سے خوش اور متاثر ہو کر اُنہیں مخصوص مراعات یا ترقی دیں۔‏ اس کے علاوہ،‏ وہ اپنے ماتحتوں کی کرمفرمائی اور حمایت حاصل کرنے کی اُمید میں ان کے سامنے بھی ڈینگیں مارتے ہیں۔‏ اگر ہم محتاط نہیں ہیں تو ایسی جاہ‌پسندانہ روح ہمارے دلوں میں جڑ پکڑ سکتی ہے۔‏ بدیہی طور پر،‏ پہلی صدی میں بعض کے ساتھ ایسا ہی ہوا تھا جس کی وجہ سے رسولوں کے لئے ایسے اشخاص کے خلاف پُرزور آگاہیاں دینا ضروری ہو گیا تھا۔‏—‏گلتیوں ۴:‏۱۷؛‏ ۳-‏یوحنا ۹،‏ ۱۰‏۔‏

۱۴.‏ ہمیں جاہ‌پسندی اور خودستائی سے گریز کیوں کرنا چاہئے؟‏

۱۴ یہوواہ کی تنظیم میں ”‏اپنی بزرگی کے طالب“‏ خودغرض سازشیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔‏ (‏امثال ۲۵:‏۲۷‏)‏ درحقیقت،‏ بائبل خبردار کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سب خوشامدی لبوں کو اور بڑے بول بولنے والی زبان کو کاٹ ڈالے گا۔‏“‏ (‏زبور ۱۲:‏۳‏)‏ ابی‌سلوم خوشامدی لبوں والا تھا۔‏ اس نے اقتدار کی ہوس میں اُن لوگوں سے بڑے بول بولے جنکی حمایت اُسے چاہئے تھی۔‏ اسکے برعکس،‏ پولس کی اس مشورت پر عمل کرنے والی برادری کا حصہ ہونا ہمارے لئے کتنی خوشی کی بات ہے:‏ ”‏تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے۔‏“‏—‏فلپیوں ۲:‏۳‏۔‏

ساؤل—‏ایک بےصبر بادشاہ

۱۵.‏ ساؤل نے ایک وقت میں خود کو منکسرالمزاج کیسے ظاہر کِیا تھا؟‏

۱۵ ایک وقت تھا جب ساؤل جو بعدازاں اسرائیل کا بادشاہ بنا،‏ ایک منکسرالمزاج شخص تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ غور کریں کہ اس کی نوعمری میں کیا واقع ہوا۔‏ جب خدا کے نبی سموئیل نے اسکی بھلائی کی بات کی تو ساؤل نے فروتنی سے جواب دیا:‏ ”‏کیا مَیں بنیمینی یعنی اِؔسرائیل کے سب سے چھوٹے قبیلہ کا نہیں؟‏ اور کیا میرا گھرانا بنیمینؔ کے قبیلہ کے سب گھرانوں میں سب سے چھوٹا نہیں؟‏ سو تُو مجھ سے اَیسی باتیں کیوں کہتا ہے؟‏“‏—‏۱-‏سموئیل ۹:‏۲۱‏۔‏

۱۶.‏ کس طریقے سے ساؤل نے بےصبری کا رُجحان ظاہر کِیا؟‏

۱۶ تاہم،‏ بعدازاں،‏ ساؤل کی منکسرالمزاجی ختم ہو گئی۔‏ فلستیوں کیساتھ جنگ کے وقت وہ جلجال کو چلا گیا جہاں اس نے سموئیل کا انتظار کرنا تھا تاکہ وہ آکر قربانیاں گذرانیں اور خدا سے دُعا کرے۔‏ جب سموئیل مقررہ وقت پر نہ آیا تو ساؤل نے بےباکی کیساتھ خود ہی سوختنی قربانی گذرانی۔‏ جب وہ گذران چکا تو سموئیل آ پہنچا۔‏ سموئیل نے پوچھا:‏ ”‏تُو نے کیا کِیا؟‏“‏ ساؤل نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں نے دیکھا کہ لوگ میرے پاس سے اِدھراُدھر ہو گئے اور تُو ٹھہرائے ہوئے دِنوں کے اندر نہیں آیا .‏ .‏ .‏ اِسلئے مَیں نے مجبور ہو کر سوختنی قربانی گذرانی۔‏“‏—‏۱-‏سموئیل ۱۳:‏۸-‏۱۲‏۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ سطحی جائزے سے ساؤل کے کام درست کیوں نظر آ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے ساؤل کی بےصبری کیلئے اسکی مذمت کیوں کی؟‏

۱۷ ساؤل کے ان کاموں کے سطحی جائزے سے تو یہ درست ہی معلوم ہوتے ہیں۔‏ بہرحال،‏ خدا کے لوگ اپنی دل‌شکستہ حالت کی وجہ سے ”‏آفت میں مبتلا،‏“‏ ”‏پریشان“‏ اور دہشت‌زدہ تھے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۳:‏۶،‏ ۷‏)‏ یقیناً،‏ جب حالات کا تقاضا ہو تو کسی کام میں پہل کرنے میں کوئی خرابی نہیں ہے۔‏ * تاہم،‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ دلوں کو پڑھ سکتا اور ہمارے باطنی محرکات کو جان سکتا ہے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷‏)‏ لہٰذا،‏ اس نے ساؤل کی بابت بعض ایسے پہلو ضرور دیکھے ہونگے جو براہِ‌راست بائبل سرگزشت میں بیان نہیں کئے گئے۔‏ مثال کے طور،‏ شاید یہوواہ نے دیکھا ہو کہ ساؤل کی بےصبری کی وجہ دراصل اُسکا تکبّر تھا۔‏ شاید ساؤل اس بات سے بہت مشتعل ہوا ہو کہ اُسے—‏تمام اسرائیل کے بادشاہ کو—‏ایک بوڑھے اور تاخیر کرنے والے نبی کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے!‏ بہرکیف،‏ ساؤل نے محسوس کِیا کہ سموئیل کی تاخیر کی وجہ سے اب وہ معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لے سکتا اور واضح ہدایات کی خلاف‌ورزی کر سکتا ہے۔‏ اس کا نتیجہ؟‏ سموئیل نے ساؤل کے اس فعل کو پسند نہیں کِیا تھا۔‏ اس کے برعکس،‏ اس نے ساؤل کو یہ کہتے ہوئے سرزنش کی:‏ ”‏تیری سلطنت قائم نہ رہیگی .‏ .‏ .‏ اِسلئےکہ تُو نے وہ بات نہیں مانی جسکا حکم [‏یہوواہ]‏ نے تجھے دیا تھا۔‏“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۳:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ ایک مرتبہ پھر تکبّر رسوائی کا باعث بنا۔‏

بےصبری سے خبردار رہیں

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ بیان کریں کہ کیسے بےصبری خدا کے زمانۂ‌جدید کے کسی خادم کے لئے متکبرانہ طریقے سے عمل کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔‏ (‏ب)‏ مسیحی کلیسیا کے انتظام کی بابت ہمیں کیا یاد رکھنا چاہئے؟‏

۱۸ خدا کے کلام میں ساؤل کے متکبرانہ کام کی سرگزشت ہمارے فائدے کیلئے درج کی گئی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۱‏)‏ ہم بڑی آسانی سے اپنے بھائیوں کی ناکاملیتوں پر جھنجھلا جاتے ہیں۔‏ ساؤل کی مانند،‏ ہم بھی یہ محسوس کرتے ہوئے بےصبری کا مظاہرہ کر سکتے ہیں کہ اگر معاملات کو مناسب طریقے سے نپٹانا ہے تو ہمیں انہیں اپنے ہاتھ میں لینا ہوگا۔‏ فرض کریں،‏ ایک بھائی مخصوص تنظیمی مہارتیں رکھتا ہے۔‏ وہ وقت کا پابند ہے،‏ اُسکے پاس کلیسیائی طریقۂ‌کار کے سلسلے میں تازہ‌ترین معلومات ہوتی ہیں اور اُسے تقریروتعلیم کی مہارت بھی حاصل ہے۔‏ اسکے علاوہ،‏ وہ محسوس کرتا ہے کہ دوسرے اسکے بےلوچ معیاروں پر پورا نہیں اُترتے اور وہ اتنے ذہین نہیں جتنا انہیں اس کے خیال میں ہونا چاہئے۔‏ کیا یہ بات اُسے بےصبر ہونے کی اجازت دیگی؟‏ کیا اُسے یہ دلالت کرتے ہوئے اپنے بھائیوں پر تنقید کرنی چاہئے کہ اس کی کوششوں کے بغیر تو کوئی کام ہو ہی نہیں سکتا اور کلیسیا تو بالکل چل نہیں سکتی؟‏ یہ بات متکبرانہ ہوگی!‏

۱۹ واقعی،‏ مسیحی کلیسیا کو کیا چیز متحد رکھتی ہے؟‏ انتظامی مہارتیں؟‏ کارکردگی؟‏ وسیع علم؟‏ یہ سچ ہے کہ کلیسیا میں شائستگی اور قرینے کیلئے یہ چیزیں فائدہ‌مند ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۴۰؛‏ فلپیوں ۳:‏۱۶؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۸‏)‏ تاہم،‏ یسوع نے کہا کہ اس کے پیروکاروں کی اوّلین شناخت محبت ہوگی۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ اس وجہ سے مہربان بزرگ،‏ بااُصول ہونے کے باوجود،‏ تسلیم کرتے ہیں کہ کلیسیا کوئی کاروبار نہیں جس کیلئے بےلوچ ضوابط کی ضرورت ہو بلکہ یہ تو ایسا گلّہ ہے جسکی نگہداشت بڑی شفقت سے کی جانی چاہئے۔‏ ‏(‏یسعیاہ ۳۲:‏۱،‏ ۲؛‏ ۴۰:‏۱۱‏)‏ ایسے اُصولوں کی متکبرانہ حقارت اکثر جھگڑے پر منتج ہوتی ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ خدائی نظم‌ونسق امن کا باعث ہوتا ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۳۳؛‏ گلتیوں ۶:‏۱۶‏۔‏

۲۰.‏ اگلے مضمون میں کس بات پر غور کِیا جائیگا؟‏

۲۰ قورح،‏ ابی‌سلوم اور ساؤل کی بابت بائبل سرگزشتیں صاف ظاہر کرتی ہیں کہ تکبّر رسوائی کا باعث بنتا ہے جیسے کہ امثال ۱۱:‏۲ میں بیان کِیا گیا ہے۔‏ تاہم،‏ یہی بائبل آیت مزید کہتی ہے:‏ ”‏خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔‏“‏ انکساری کیا ہے؟‏ بائبل کی کونسی مثالیں اس خوبی پر روشنی ڈالتی ہیں اور ہم آجکل کیسے انکساری کا مظاہرہ کر سکتے ہیں؟‏ ان سوالات پر اگلے مضمون میں غور کِیا جائیگا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 روبن چونکہ یعقوب کا پہلوٹھا تھا اسلئے اغلب ہے کہ اُس کی اولاد نے جو بغاوت کے لئے قورح کے بہکاوے میں آ گئی تھی،‏ یہ اعتراض کِیا ہو کہ موسیٰ تو لاوی کی نسل سے ہے اُسے انکا نگران کیوں مقرر کِیا گیا ہے۔‏

^ پیراگراف 11 داؤد کے دوسرے بیٹے،‏ کلیاب کا ذکر اس کی پیدائش کے بعد نہیں آتا۔‏ ممکن ہے کہ وہ ابی‌سلوم کی بغاوت سے پہلے ہی مر گیا تھا۔‏

^ پیراگراف 12 بائبل وقتوں میں کسی مرے ہوئے شخص کی تدفین بہت اہمیت کی حامل تھی۔‏ لہٰذا،‏ کسی کو دفن نہ کرنا مصیبت‌انگیز بات سمجھی جاتی تھی اور یہ اکثراوقات خدا کی ناپسندیدگی کا اظہار ہوتا تھا۔‏—‏یرمیاہ ۲۵:‏۳۲،‏ ۳۳‏۔‏

^ پیراگراف 17 مثال کے طور پر،‏ فینحاس نے ہزاروں اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے والی وبا کو روکنے کیلئے فوری کارروائی کی اور داؤد نے ”‏خدا کے گھر“‏ میں نذر کی روٹی کھانے کیلئے اپنے فاقہ‌زدہ آدمیوں کی حوصلہ‌افزائی کی تھی۔‏ خدا نے ان میں سے کسی بھی کام کی مذمت نہیں کی تھی کیونکہ ان میں تکبّر کا عنصر شامل نہیں تھا۔‏—‏متی ۱۲:‏۲-‏۴؛‏ گنتی ۲۵:‏۷-‏۹؛‏ ۱-‏سموئیل ۲۱:‏۱-‏۶‏۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• تکبّر کیا ہے؟‏

‏• حسد قورح کیلئے متکبرانہ طریقے سے عمل کرنے کا باعث کیسے بنا؟‏

‏• ہم جاہ‌پسند ابی‌سلوم کی سرگزشت سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

‏• ساؤل نے جس بےصبری کا مظاہرہ کِیا ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

ساؤل نے بےصبری اور تکبّر سے کام لیا