مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نفرت مٹانے کا واحد طریقہ

نفرت مٹانے کا واحد طریقہ

نفرت مٹانے کا واحد طریقہ

‏”‏خوف کے بغیر نفرت کا وجود ممکن نہیں ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ ہم جس سے ڈرتے ہیں اُسی سے نفرت کرتے ہیں اسلئے جہاں نفرت ہے وہاں خوف بھی ہے۔‏“‏—‏سـرل کـونـولی،‏ ادبـی نـقـاد اور مـدیـر۔‏

بہتیرے ماہرِعمرانیات یقین رکھتے ہیں کہ نفرت کی جڑیں انسان کے لاشعور میں ہوتی ہیں۔‏ ایک ماہرِسیاسیات نے کہا:‏ یہ انسانی فطرت میں ”‏ازحد سرایت کر چکی ہے۔‏“‏

انسانی فطرت کے طالبعلموں کا ایسے نتائج پر پہنچنا قابلِ‌فہم ہے۔‏ وہ بائبل کے الہامی ریکارڈ کے مطابق ”‏بدی“‏ اور ”‏گناہ“‏ میں پیدا ہونے والے مردوزن پر تحقیق کرتے ہیں۔‏ (‏زبور ۵۱:‏۵‏)‏ ہزاروں سال پہلے،‏ خالق نے بھی ناکامل انسانوں کی جانچ کی اور ”‏دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اُسکے دل کے تصور اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔‏“‏—‏پیدایش ۶:‏۵‏۔‏

تعصّب،‏ امتیاز اور اس سے پیدا ہونے والی نفرت انسان کی موروثی ناکاملیت اور خودغرضی کا نتیجہ ہیں۔‏ (‏استثنا ۳۲:‏۵‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ کوئی بھی انسانی ایجنسی یا حکومت اپنی کسی بھی پالیسی سے ان معاملات میں انسانی دل کو تبدیل کرنے کیلئے کوئی قانون وضع نہیں کر سکی۔‏ غیرملکی مراسلہ‌نگار جونا مک‌گیری نے تبصرہ کِیا:‏ ”‏اقوامِ‌متحدہ خود کو عالمگیر شورش پر قابو پانے والی پولیس سمجھتی ہے مگر اپنی تمام‌تر قوت کے باوجود یہ اُن نفرتوں کو مٹا نہیں سکتی جنکی وجہ سے بوسنیا،‏ صومالیہ،‏ لائبیریا،‏ کشمیر اور قفقاز میں خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں۔‏“‏

تاہم،‏ ہمیں حل تلاش کرنے سے پہلے،‏ یہ سمجھنا ہوگا کہ نفرت کے اظہارات کی پُشت پر کیا ہے۔‏

خوف نفرت کو ہوا دیتا ہے

نفرت کی کئی صورتیں اور اقسام ہیں۔‏ مصنف اینڈریو سلیوان نے نہایت ہی خوبصورتی سے اس معاملے کی تلخیص کی:‏ ”‏نفرت ڈرتی بھی ہے اور اہانت بھی محسوس کرتی ہے،‏ نفرت جہاں طاقت کا مظاہرہ کرتی ہے وہاں بےبس بھی ہوتی ہے؛‏ پھر انتقام بھی ہے اور ایسی نفرت بھی جس کا ماخذ حسد ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ ظالم کی نفرت بھی ہے اور مظلوم کی نفرت بھی ہے۔‏ نفرت سلگتی ہے اور مدھم ہو جاتی ہے۔‏ ایسی نفرت بھی ہے جو بھڑکتی ہے اور ایسی نفرت بھی ہے جو کبھی آگ نہیں پکڑتی۔‏“‏

بِلاشُبہ،‏ ہمارے زمانے میں بعض اہم معاشرتی اور معاشی عناصر نفرت‌انگیز فسادات کو فروغ دیتے ہیں۔‏ جن علاقوں میں اقلیتی گروہ زیادہ متموّل ہیں وہاں تعصّب اور نفرت کا رُجحان بھی زیادہ پایا جاتا ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ جن علاقوں میں غیرملکیوں کی آمد سے مقامی لوگوں کی معیارِزندگی کو خطرہ ہو وہاں بھی اکثراوقات نفرت عیاں ہوتی ہے۔‏

بعض کا خیال ہے کہ یہ نئے آنے والے لوگ کم اُجرت پر کام کرنے کی وجہ سے زیادہ ملازمتیں حاصل کر لینگے یا املاک کی قیمت میں کمی کا سبب بنیں گے۔‏ ایسے خوف کا جائز یا ناجائز ہونا ایک الگ معاملہ ہے۔‏ معاشی خسارے کا خوف اور لوگوں کے معیاروں یا طرزِزندگی کے متاثر ہونے کا خوف تعصّب اور نفرت کا سبب بننے والے طاقتور عناصر ہیں۔‏

نفرت کو مٹانے کیلئے پہلا قدم کیا ہونا چاہئے؟‏ رُجحانات میں تبدیلی۔‏

رُجحانات میں تبدیلی

مک‌گیری کے مطابق،‏ ”‏حقیقی تبدیلی لوگوں کی نیت سے ہی آ سکتی ہے۔‏“‏ لیکن لوگوں کی نیت کیسے تبدیل کی جا سکتی ہے؟‏ تجربے نے ظاہر کِیا ہے کہ خدا کا کلام،‏ بائبل نفرت کے فروغ کے خلاف انتہائی زوردار،‏ تحریک‌انگیز اور پائیدار اثر پیدا کرتا ہے۔‏ اس کی وجہ یہ ہے کہ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بندبند اور گودے کو جُدا کرکے گذر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

اس بات کی توقع کرنا دانشمندی نہیں کہ تعصّب اور نفرت راتوں‌رات اپنےآپ ہی ختم ہو جائینگے۔‏ لیکن انہیں ختم کرنا ممکن ہے۔‏ دلوں کو اُبھارنے اور ضمائر کو حساس بنانے والا عظیم یسوع مسیح لوگوں کو تبدیلی لانے کی طرف مائل کرنے کے قابل تھا۔‏ لاکھوں لوگوں نے یسوع مسیح کی اس دانشمندانہ نصیحت کی پیروی کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے:‏ ”‏اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو۔‏“‏—‏متی ۵:‏۴۴‏۔‏

اپنی تعلیم کے عین مطابق،‏ یسوع نے اپنے انتہائی قابلِ‌اعتماد دوستوں کے گروہ میں متی کو بھی شامل کِیا جو پہلے محصول لیا کرتا تھا اور جسے یہودی معاشرے میں نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔‏ (‏متی ۹:‏۹؛‏ ۱۱:‏۱۹‏)‏ مزیدبرآں،‏ یسوع نے سچی پرستش کا ایک ایسا نظام رائج کِیا جس میں بالآخر غیرقوموں کے ایسے ہزاروں لوگ شامل ہو سکتے تھے جو پہلے ٹھکرائے ہوئے اور نفرت کا نشانہ تھے۔‏ (‏گلتیوں ۳:‏۲۸‏)‏ اس وقت کی دریافت‌شُدہ تمام دُنیا میں سے لوگ یسوع کے پیروکار بنے۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ یہ اشخاص اپنی عظیم محبت کی وجہ سے مشہور ہو گئے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ جب نفرت بھرے لوگوں نے یسوع کے شاگرد ستفنس کو سنگسار کِیا تو اس کے آخری الفاظ یہ تھے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ یہ گناہ اِنکے ذمہ نہ لگا۔‏“‏ ستفنس نے اپنے نفرت کرنے والوں کا بھلا چاہا۔‏—‏اعمال ۶:‏۸-‏۱۴؛‏ ۷:‏۵۴-‏۶۰‏۔‏

زمانۂ‌جدید کے سچے مسیحیوں نے اپنے مسیحی بھائیوں کیساتھ ہی نہیں بلکہ اپنے نفرت کرنے والوں کیساتھ بھی نیکی کرنے کے سلسلے میں یسوع کی مشورت کیلئے ایسا ہی جوابی‌عمل دکھایا ہے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ وہ اپنی زندگیوں سے کینہ‌پرور نفرت کو ختم کرنے کیلئے سخت محنت کر رہے ہیں۔‏ وہ اپنے اندر نفرت پیدا کرنے والی قوتوں کو پہچانتے ہوئے مثبت کارروائی کرتے اور نفرت کی بجائے محبت کو فروغ دیتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ قدیم دانشمند آدمی کے مطابق،‏ ”‏عداوت جھگڑے پیدا کرتی ہے لیکن محبت سب خطاؤں کو ڈھانک دیتی ہے۔‏“‏—‏امثال ۱۰:‏۱۲‏۔‏

یوحنا رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏جو کوئی اپنے بھائی سے عداوت رکھتا ہے وہ خونی ہے اور تم جانتے ہو کہ کسی خونی میں ہمیشہ کی زندگی موجود نہیں رہتی۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۵‏)‏ یہوواہ کے گواہ اس بات کو مانتے ہیں۔‏ نتیجتاً،‏ انہیں—‏تمام نسلی،‏ ثقافتی،‏ مذہبی اور سیاسی پس‌منظروں سے—‏نفرت سے پاک ایک متحد اور حقیقی عالمگیر برادری میں اکٹھا کِیا جا رہا ہے۔‏—‏دونوں بکس دیکھیں۔‏

نفرت مٹا دی جائیگی!‏

آپ شاید کہیں،‏ ’‏اس سے دو فریقین کے مابین تو نفرت ختم کی جا سکتی ہے۔‏ لیکن ہماری زمین سے مکمل طور پر تو اسکا خاتمہ نہیں ہوگا۔‏‘‏ یہ بات سچ ہے کہ اگر آپ کے دل میں نفرت نہیں بھی ہے توبھی آپ اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔‏ پس ہمیں اس عالمگیر مسئلے کے حقیقی حل کیلئے خدا پر آس لگانی ہوگی۔‏

خدا عنقریب زمین پر سے نفرت کے تمام آثار مٹا دینے کا مقصد رکھتا ہے۔‏ یہ اُسی آسمانی حکومت کے تحت واقع ہوگا جس کیلئے یسوع نے ہمیں دُعا کرنا سکھائی:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏ تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏—‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

جب اس دُعا کا جواب مکمل طور پر دے دیا جائیگا تو نفرت کو ہوا دینے والی حالتیں ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائینگی۔‏ جی‌ہاں،‏ پھر نفرت کے باعث خون کی ندیاں نہیں بہیں گی۔‏ پروپیگنڈا،‏ جہالت اور تعصّب کی جگہ روشن‌خیالی،‏ سچائی اور راستبازی ہوگی۔‏ تب،‏ واقعی خدا ’‏سب آنسو پونچھ دیگا،‏ موت بھی نہ رہیگی اور ماتم بھی نہ رہیگا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد باقی رہینگے۔‏‘‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۴‏۔‏

اب اس سے بھی اچھی خبر سنیں!‏ اس بات کا ناقابلِ‌تردید ثبوت موجود ہے کہ ہم ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ ہم پُراعتماد ہو سکتے ہیں کہ ہم بہت جلد اس زمین پر سے وحشیانہ نفرت کو ختم ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵؛‏ متی ۲۴:‏۳-‏۱۴‏)‏ خدا کی موعودہ نئی دُنیا میں،‏ انسانوں کے کامل ہو جانے کی وجہ سے حقیقی اُخوت کا دَوردَورا ہوگا۔‏—‏لوقا ۲۳:‏۴۳؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏۔‏

لیکن آپکو حقیقی اُخوت کا تجربہ کرنے کیلئے اس وقت کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ درحقیقت،‏ یہاں دئے گئے بکس بیان کرتے ہیں کہ مسیحی محبت پہلے ہی سے لاکھوں دلوں میں گھر کر چکی ہے جن میں بصورتِ‌دیگر نفرت کا بسیرا ہوتا۔‏ آپ کو بھی اس پُرمحبت برادری کا حصہ بننے کی دعوت دی جاتی ہے!‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر کی عبارت]‏

خدا کی بادشاہت کے تحت زمین سے نفرت کے تمام آثار مٹا دئے جائینگے