مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کام کیلئے بحرالکاہلی جزائر کی طرف روانگی!‏

کام کیلئے بحرالکاہلی جزائر کی طرف روانگی!‏

کام کیلئے بحرالکاہلی جزائر کی طرف روانگی!‏

برسبین اور سڈنی،‏ آسڑیلیا کے بین‌الاقوامی ہوائی اڈے کے ڈیپارچر لاؤنج پر معمول سے زیادہ گھماگھمی تھی۔‏ ۴۶ لوگوں کا گروہ سخت دھوپ کی زد میں رہنے والے سموآ کے لئے پرواز کرنے والا تھا جہاں اُنہیں نیوزی لینڈ،‏ ہوائی اور ریاستہائےمتحدہ سے آئے ہوئے دیگر ۳۹ اشخاص سے ملنا تھا۔‏ ان کا سامان—‏ہتھوڑیاں،‏ آریاں اور ڈرِل مشینیں—‏بہت عجیب تھا کیونکہ کوئی بھی ایسے خوبصورت بحرالکاہلی جزیرے کی سیاحت کیلئے ایسی چیزیں لیکر نہیں جاتا۔‏ تاہم،‏ انکا مقصد اس سے بھی زیادہ عجیب تھا۔‏

وہ اپنے خرچے پر سفر کر رہے تھے اور کسی بھی اُجرت کے بغیر رضاکاروں کے طور پر یہوواہ کے گواہوں کی آسٹریلیا برانچ میں ریجنل انجینئرنگ دفتر کی زیرِنگرانی دو ہفتے کیلئے ایک تعمیراتی پروگرام میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔‏ اس پروگرام کی مالی اعانت رضاکارانہ عطیات سے ہوتی ہے جس میں بحرالکاہلی جزائر میں یہوواہ کے گواہوں کی تیزی سے بڑھنے والی کلیسیاؤں کیلئے کنگڈم ہالوں،‏ اسمبلی ہالوں،‏ مشنری ہومز اور برانچ یا ترجمہ کرنے والوں کیلئے دفاتر کی تعمیر شامل ہے۔‏ آئیے چند کارکنوں سے ملتے ہیں جو اپنے ممالک میں کنگڈم ہال تعمیر کرنے والی ٹیموں میں کام کر چکے ہیں۔‏

میکس کا تعلق نیو ساؤتھ ویلز،‏ آسٹریلیا میں کاؤرا سے ہے اور اُسکا کام چھت ڈالنا ہے۔‏ وہ شادی‌شُدہ ہے اور اس کے پانچ بچے ہیں۔‏ آرنلڈ ہوائی کا رہنے والا ہے۔‏ اس کے دو بیٹے ہیں اور وہ ایک پائنیر یا کُل‌وقتی خادم بھی ہے۔‏ میکس کی طرح آرنلڈ بھی اپنی مقامی کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت انجام دیتا ہے۔‏ یقیناً،‏ یہ اشخاص—‏پروگرام میں شامل دیگر اشخاص کی طرح—‏اس وجہ سے رضاکار نہیں ہیں کہ اُنکے پاس فالتو وقت ہے۔‏ اس کی بجائے،‏ وہ اور انکے خاندان ضرورت سے واقف ہیں اور مدد کرنے کیلئے حتی‌الوسع کوشش کرنا چاہتے ہیں۔‏

کثیرالاقوامی کارکُن نہایت اہم ضرورت پوری کرتے ہیں

ایک جگہ جہاں انکی مہارتوں اور خدمات کی ضرورت تھی وہ خطِ‌استوا اور سموآ کے شمال‌مغرب کے قریب نو الگ‌تھلگ مرجانی جزائر پر رہنے والے ۵۰۰،‏۱۰ لوگوں پر مشتمل ایک بحرالکاہلی علاقہ،‏ توالو تھا۔‏ ان جزائر میں ہر ایک اوسطاً ۵.‏۲ مربع کلومیٹر ہے۔‏ ۱۹۹۴ تک،‏ وہاں ۶۱ گواہوں کو ایک نئے کنگڈم ہال اور ترجمے کیلئے ایک وسیع دفتر کی فوری ضرورت تھی۔‏

مرطوبی بحرالکاہل کے اس حصے میں،‏ عمارتوں کی نقشہ‌سازی اور تعمیر میں اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ یہ یہاں باربار آنے والی تُندوتیز آندھیوں اور طوفانوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں۔‏ لیکن ان جزائر پر اچھی قسم کا تعمیراتی سازوسامان دستیاب نہیں ہے۔‏ اس کا حل؟‏ ہر چیز—‏چھت کی چادر اور شہتیر سے لیکر فرنیچر اور پردے،‏ ٹائلٹ سیٹ اور شاور نوزلز،‏ حتیٰ‌کہ پیچ اور کیل تک—‏آسٹریلیا سے کنٹینروں میں منگوائی گئی تھی۔‏

سامان آنے سے پیشتر،‏ ایک چھوٹی سی ٹیم جگہ تیار کرکے بنیاد ڈال چکی تھی۔‏ اس کے بعد بین‌الاقوامی کارکُن آئے اور انہوں نے عمارتوں کو تعمیر اور رنگ‌وروغن کرکے آراستہ کِیا۔‏

ایک مقامی پادری نے اس تمام کارگزاری سے قہرآلودہ ہوکر ریڈیو پر اعلان کر دیا کہ گواہ ”‏بابل کا بُرج“‏ بنا رہے ہیں!‏ تاہم،‏ حقائق کیا تھے؟‏ ایک رضاکار کارکُن گرامی تبصرہ کرتا ہے،‏ ”‏بائبل میں متذکرہ بابل کے بُرج کی تعمیر کے موقع پر جب خدا نے اسکے معماروں کی زبان میں اختلاف ڈال دیا تو اُنہوں نے ایک دوسرے کی بات نہ سمجھ پانے کی وجہ سے اپنا یہ پراجیکٹ ادھورا چھوڑ دیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۱۱:‏۱-‏۹‏)‏ یہوواہ خدا کیلئے کام کرتے وقت ایسا نہیں ہوتا۔‏ لسانی اور ثقافتی اختلافات کے باوجود،‏ پراجیکٹ ہمیشہ پایۂ‌تکمیل کو پہنچتے ہیں۔‏“‏ اور یہ بھی ایک ایسا ہی پراجیکٹ تھا جسے صرف دو ہفتوں میں مکمل کر لیا گیا۔‏ خوشی کی بات تو یہ ہے کہ وزیرِاعظم کی بیوی سمیت،‏ ۱۶۳ لوگ مخصوصیت کی تقریب پر حاضر ہوئے۔‏

پراجیکٹ کا سُپروائزر،‏ ڈگ اس تجربے پر غور کرتے ہوئے کہتا ہے:‏ ”‏دیگر ممالک سے آنے والے رضاکاروں کیساتھ کام کرنا خوشی کی بات تھی۔‏ ہمارے کام کرنے کے طریقے مختلف ہیں،‏ زبان فرق ہے،‏ حتیٰ‌کہ طریقۂ‌پیمائش بھی فرق ہے پھربھی ان میں سے کوئی بات مشکل کا باعث نہیں بنی۔‏“‏ اب کئی پراجیکٹس پر کام کرنے کے بعد وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏مجھے اس بات کا یقین ہے کہ جگہ خواہ کتنی ہی دُورافتادہ یا کٹھن ہو،‏ یہوواہ کے لوگ اُس کی پُشت‌پناہی سے زمین کے کسی بھی حصے میں عمارت تعمیر کر سکتے ہیں۔‏ سچ ہے کہ ہمارے پاس بہتیرے باصلاحیت آدمی ہیں توبھی یہوواہ کی روح ہی سے سب کام ممکن ہوتا ہے۔‏“‏

خدا کی روح جزیرے پر گواہ خاندانوں کو بھی خوراک اور رہائش مہیا کرنے کی تحریک دیتی ہے جوکہ بعض لوگوں کیلئے کسی حد تک ایک قربانی ہوتی ہے۔‏ اور جن اشخاص کیلئے ایسی مہمان‌نوازی دکھائی جاتی ہے وہ بھی اس کی بہت قدر کرتے ہیں۔‏ آسٹریلیا،‏ ملبورن سے کین نے فرنچ پولی‌نیشیا میں ایسے ہی پراجیکٹ پر کام کِیا۔‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہم نوکروں کی طرح آئے تھے لیکن ہم سے بادشاہوں جیسا برتاؤ کِیا گیا۔‏“‏ جہاں ممکن تھا وہاں مقامی گواہوں نے تعمیراتی کام میں بھی ہاتھ بٹایا۔‏ سلیمانی جزائر میں،‏ عورتیں اپنے ہاتھوں سے سیمنٹ اور بجری ملا کر دیتی تھیں۔‏ ایک سو مردوزن نہایت ہی اونچے اور بارش سے بھیگے پہاڑ پر چڑھ گئے اور ۴۰ ٹن لکڑی کاٹ کر لائے۔‏ نوجوان لوگوں نے بھی مدد کی۔‏ نیوزی‌لینڈ کا ایک کارکُن یاد کرتا ہے:‏ ”‏مجھے جزیرے کا ایک نوجوان بھائی یاد ہے جو ایک وقت میں سیمنٹ کی دو تین بوریاں اُٹھایا کرتا تھا۔‏ گرمی ہو یا بارش وہ سارا دن بجری اکٹھی کرتا رہتا تھا۔‏“‏

کام میں مقامی گواہوں کی شرکت ایک اَور فائدے کا باعث بنتی ہے۔‏ واچ ٹاور سوسائٹی کا سموآ برانچ دفتر رپورٹ دیتا ہے:‏ ”‏جزیرے کے بھائیوں نے ایسی مہارتیں سیکھیں جو وہ کنگڈم ہالوں کی تعمیر اور طوفان کے بعد مرمت اور دوبارہ تعمیر کے کام میں استعمال کر سکتے ہیں۔‏ انکی مدد سے وہ اس علاقے میں روزگار حاصل کر سکتے ہیں جہاں دوسرے بہتیرے لوگوں کو مشکل سے ہی روزگار ملتا ہے۔‏“‏

تعمیری پروگرام سے عمدہ گواہی

کولن ہونیرا میں رہتا تھا اور اس نے سلیمانی جزائر میں اسمبلی ہال کی تعمیر دیکھی تھی۔‏ اس سے متاثر ہوکر اس نے واچ ٹاور سوسائٹی کے مقامی برانچ دفتر کو پجن انگریزی میں لکھا:‏ ”‏سب ایک خاندان کی طرح مل‌جُل کر کام کر رہے تھے۔‏ ان میں کوئی بھی بدمزاج نہیں تھا۔‏“‏ اس کے تھوڑی دیر بعد جب وہ ۴۰ کلومیٹر دُور اپنے گاؤں آرُولیگو واپس گیا تو اس نے اور اس کے خاندان نے اپنا کنگڈم ہال تعمیر کِیا۔‏ پھر انہوں نے دفتر کو ایک اَور پیغام ارسال کِیا:‏ ”‏ہمارا کنگڈم ہال منبر سمیت تیار ہے پس کیا ہم اجلاس منعقد کر سکتے ہیں؟‏“‏ بِلاتاخیر اس کا بندوبست کِیا گیا اور ۶۰ سے زائد لوگ باقاعدگی سے یہاں حاضر ہوتے ہیں۔‏

یورپین یونین کے ایک مشیر نے توالو میں یہ پراجیکٹ دیکھا۔‏ اُس نے ایک کارکُن سے کہا،‏ ”‏میرے نزدیک یہ ایک معجزہ ہے اور میرے خیال میں ہر کوئی آپ سے یہی کہتا ہوگا!‏“‏ ٹیلیفون ایکسچینج میں کام کرنے والی ایک خاتون نے ایک اَور مہمان رضاکار سے پوچھا:‏ ”‏آپ تمام لوگ اتنے خوش کیوں ہیں؟‏ یہاں تو اتنی زیادہ گرمی ہے!‏“‏ انہوں نے مسیحیت کو کبھی بھی ایسے عملی اور خودایثارانہ طریقے سے سرگرمِ‌عمل نہیں دیکھا تھا۔‏

قربانیوں پر کوئی پچھتاوا نہیں

‏”‏جو بہت بوتا ہے وہ بہت کاٹیگا،‏“‏ ۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۶ میں بائبل بیان کرتی ہے۔‏ کارکُن،‏ انکے خاندان اور انکی کلیسیائیں بحرالکاہلی جزائر پر ساتھی گواہوں کی مدد کرنے میں فراخدلی سے بونا جاری رکھے ہوئے ہیں۔‏ ”‏میری اپنی کلیسیا نے میرے کرایے کا تیسرا حصہ بطور عطیہ دیا،‏“‏ سڈنی کے قریب کن‌کمبر سے ایک بزرگ راس نے کہا،‏ ”‏اور ساتھ آنے والے میرے برادرِنسبتی نے مجھے اضافی ۵۰۰ ڈالر دئے۔‏“‏ ایک اَور کارکُن نے اپنی کار بیچ کر اپنے سفر کے اخراجات پورے کئے۔‏ ایک نے تو اپنی زمین بیچ ڈالی۔‏ کیون کو مزید ۹۰۰ ڈالر کی ضرورت تھی،‏ پس اس نے اپنے دو سال کے ۱۶ کبوتر بیچنے کا فیصلہ کِیا۔‏ ایک واقف‌کار کے ذریعے اس نے ایک خریدار کا پتہ لگایا جس نے ان کی قیمت ٹھیک ۹۰۰ ڈالر لگائی!‏

ڈینی اور شیرل سے پوچھا گیا کہ ”‏اجرت کے بغیر کام کرنے اور اپنا کرایہ خود ادا کرنے سے اُنہیں کُل ۰۰۰،‏۶ ڈالر کا خرچہ کرنے سے کیا کوئی فائدہ ہوا ہے؟‏“‏ اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏جی‌ہاں!‏ جو فائدہ ہم نے حاصل کِیا اُس کیلئے اگر اس سے دُگنی رقم بھی ادا کرنی پڑتی تو کم ہوتی۔‏“‏ نیلسن،‏ نیوزی لینڈ،‏ سے ایلن نے بیان کِیا:‏ ”‏توالو جانے میں میرا جو خرچہ ہوا ہے،‏ اس میں مَیں یورپ بھی جا سکتا تھا اور پھر بھی میرے پاس پیسے بچ جاتے۔‏ لیکن کیا مجھے اتنی برکات ملی ہوتیں یا مختلف پس‌منظروں والے اتنے زیادہ دوست بنے ہوتے یا کیا مَیں نے اپنے علاوہ کسی اَور کیلئے کچھ کِیا ہوتا؟‏ نہیں!‏ مَیں نے جزیرے کے بھائیوں کو جوکچھ دیا انہوں نے اس کے بدلے مجھے بہت زیادہ دیا۔‏“‏

پروگرام کی کامیابی کی ایک اَور کنجی خاندانی حمایت ہے۔‏ بعض عورتیں اپنے شوہروں کے ہمراہ کام کی جگہ پر مدد کرنے کے قابل تھیں جبکہ دیگر کو سکول جانے والے بچوں یا خاندانی معاملات کی دیکھ‌بھال کرنے کی ضرورت تھی۔‏ کلے نے بیان کِیا:‏ ”‏میری غیرموجودگی میں بچوں اور گھر کی دیکھ‌بھال کرنے کیلئے میری بیوی کی رضامندی میری قربانی سے کہیں بڑی قربانی تھی۔‏“‏ واقعی،‏ تمام شوہر جو اپنی بیویوں کو اپنے ساتھ لانے سے قاصر تھے اس بیان سے تہِ‌دل سے متفق ہونگے۔‏

توالو میں پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد سے،‏ رضاکار کارکنوں نے فجی،‏ ٹونگا،‏ پاپوآ نیو گنی،‏ نیو کیلوڈونیا اور دیگر مقامات میں کنگڈم ہال،‏ اسمبلی ہال،‏ مشنری ہومز اور ترجمے کے دفاتر تعمیر کئے ہیں۔‏ جنوب‌مشرقی ایشیا میں تعمیر کیلئے مناسب جگہوں کی تلاش سمیت بہتیرے پراجیکٹ ابھی منصوبہ‌سازی کے مراحل میں ہیں۔‏ کیا ان کیلئے کارکُن ملیں گے؟‏

بظاہر یہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔‏ ہوائی برانچ دفتر لکھتا ہے:‏ ”‏یہاں بین‌الاقوامی تعمیراتی پراجیکٹس میں حصہ لینے والے ہر شخص نے کہا ہے کہ جب کسی دوسرے پراجیکٹ کی منصوبہ‌سازی کی جائے تو انہیں یاد رکھا جائے۔‏ جب وہ واپس گھر جائیں گے تو وہ اس کے لئے بچت کرنا شروع کر دیں گے۔‏“‏ جب ایسے بےلوث جذبے کے ساتھ یہوواہ کی برکت شامل ہوگی تو پروگرام کامیاب کیوں نہیں ہوگا؟‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر کی عبارت]‏

پراجیکٹ کیلئے سازوسامان

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر کی عبارت]‏

تعمیر کی جگہ پر کام کرنے والا عملہ

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر کی عبارت]‏

جب پراجیکٹ ختم ہوا تو خدا کی روح نے جو کچھ انجام دیا تھا اس سے ہم بہت خوش ہوئے