مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ ایک ’‏پُختہ‘‏ مسیحی ہیں؟‏

کیا آپ ایک ’‏پُختہ‘‏ مسیحی ہیں؟‏

کیا آپ ایک ’‏پُختہ‘‏ مسیحی ہیں؟‏

‏”‏جب مَیں بچہ تھا تو بچوں کی طرح بولتا تھا۔‏ بچوں کی سی طبیعت تھی۔‏ بچوں کی سی سمجھ تھی۔‏“‏ یہ بات پولس رسول نے لکھی تھی۔‏ واقعی،‏ ہم سب کبھی نہ کبھی بےبس چھوٹے بچے تھے۔‏ لیکن ہمیں ہمیشہ کے لئے بچے ہی نہیں رہنا تھا۔‏ پولس نے بیان کِیا کہ جب وہ ”‏جوان ہوا تو بچپن کی باتیں ترک کر دیں۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۱۱‏۔‏

بالکل اسی طرح،‏ سب مسیحی ابتدا میں روحانی بچے ہی ہوتے ہیں۔‏ تاہم،‏ وقت کے ساتھ ساتھ سب ”‏خدا کے بیٹے کے ایمان اور اُس کی پہچان میں ایک“‏ اور ”‏کامل انسان“‏ بن سکتے ”‏یعنی مسیح کے پورے قد کے اندازہ تک“‏ پہنچ سکتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۳‏)‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۰ میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ تم سمجھ میں بچے نہ بنو۔‏ .‏ .‏ .‏ سمجھ میں جوان بنو۔‏“‏

آجکل نئے آنے والے اشخاص کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے تجربہ‌کار اور پُختہ مسیحیوں کی موجودگی خدا کے لوگوں کے لئے باعثِ‌برکت ہے۔‏ پُختہ مسیحی اشخاص کلیسیا کو مستحکم کرتے ہیں۔‏ وہ جس کلیسیا میں بھی جاتے ہیں وہاں کے عام رُجحان اور ماحول پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔‏

جسمانی نشوونما تو قدرتی عمل ہے مگر روحانی نشوونما کیلئے وقت اور کوشش درکار ہوتی ہے۔‏ یہ تعجب کی بات نہیں کہ پولس کے زمانے میں بعض مسیحی کئی سال تک خدا کی خدمت کرنے کے باوجود ”‏کمال کی طرف“‏ بڑھنے میں ناکام ہو گئے تھے۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۲؛‏ ۶:‏۱‏)‏ آپکی بابت کیا ہے؟‏ خواہ آپ طویل عرصے سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں یا قلیل عرصے سے،‏ دیانتداری کے ساتھ اپنا جائزہ لینا مناسب ہوگا۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۵‏)‏ کیا آپ کا شمار تجربہ‌کار اور پُختہ مسیحیوں میں ہوتا ہے؟‏ اگر ایسا نہیں ہے تو آپ اس کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏

‏”‏سمجھ میں جوان“‏

روحانی بچے آسانی سے ”‏آدمیوں کی بازیگری اور مکاری کے سبب سے اُن کے گمراہ کرنے والے منصوبوں کی طرف ہر ایک تعلیم کے جھوکے سے موجوں کی طرح اُچھلتے بہتے“‏ پھرتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ پولس نے تاکید کی:‏ ”‏محبت کے ساتھ سچائی پر قائم رہ کر اور اُس کے ساتھ جو سر ہے یعنی مسیح کے ساتھ پیوستہ ہو کر ہر طرح سے بڑھتے“‏ جاؤ۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ ایسا کیسے کِیا جا سکتا ہے؟‏ عبرانیوں ۵:‏۱۴ کہتی ہے:‏ ”‏سخت غذا پوری عمر والوں کے لئے ہوتی ہے جنکے حواس کام کرتے کرتے نیک‌وبد میں امتیاز کرنے کے لئے تیز ہو گئے ہیں۔‏“‏

غور فرمائیں کہ پُختہ لوگ اپنے حواس کو بائبل اصولوں کا اطلاق کرنے کے لئے استعمال میں لانے سے تیز کرتے ہیں۔‏ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ کوئی بھی راتوں‌رات پُختہ نہیں ہو جاتا،‏ روحانی نشوونما کے لئے وقت لگتا ہے۔‏ پھربھی،‏ آپ اپنے ذاتی مطالعے—‏خصوصاً خدا کے کلام کی گہری باتوں کے مطالعے—‏سے اپنی روحانی نشوونما کو سہل بنانے کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔‏ حالیہ برسوں میں مینارِنگہبانی نے کئی گہری باتوں پر روشنی ڈالی ہے۔‏ پُختہ اشخاص ان مضامین کو پڑھنے سے محض اسلئے کنی نہیں کتراتے کہ ان میں ایسی باتیں ہیں ”‏جنکا سمجھنا مشکل ہے۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۶‏)‏ اس کے برعکس،‏ وہ ایسی سخت غذا شوق سے کھاتے ہیں!‏

گرمجوش مُناد اور اُستاد

یسوع نے اپنے شاگردوں کو ہدایت دی:‏ ”‏پس تم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‏ اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ منادی کے کام میں گرمجوش شرکت سے بھی آپکی روحانی نشوونما فروغ پاتی ہے۔‏ کیوں نہ اپنے حالات کے مطابق اس کام میں بھرپور حصہ لینے کی کوشش کریں؟‏—‏متی ۱۳:‏۲۳‏۔‏

بعض‌اوقات،‏ زندگی کے دباؤ کی وجہ سے منادی کے لئے وقت نکالنا مشکل ہو جاتا ہے۔‏ تاہم،‏ ایک مناد کے طور پر ’‏جانفشانی کرنے‘‏ سے آپ ظاہر کریں گے کہ آپ ”‏انجیل“‏ کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔‏ (‏لوقا ۱۳:‏۲۴؛‏ رومیوں ۱:‏۱۶‏)‏ لہٰذا،‏ آپ ”‏ایمانداروں کے لئے .‏ .‏ .‏ نمونہ“‏ سمجھے جائیں گے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۲‏۔‏

راستی قائم رکھنے والے

پختگی کی جانب بڑھنے میں راستی قائم رکھنے کے لئے کوشش کرنا بھی شامل ہے۔‏ زبور ۲۶:‏۱ میں داؤد نے بیان کِیا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ میرا انصاف کر کیونکہ مَیں راستی سے چلتا رہا ہوں۔‏“‏ راستی کا مطلب اخلاقی مضبوطی اور کمال ہے۔‏ تاہم،‏ اس کا مطلب کاملیت نہیں ہے۔‏ داؤد نے بذاتِ‌خود کئی سنگین گناہ کئے تھے۔‏ مگر تنبیہ قبول کرنے اور اپنی روش درست کرنے سے اس نے ظاہر کِیا کہ اس کے دل میں ابھی تک یہوواہ خدا کے لئے حقیقی محبت ہے۔‏ (‏زبور ۲۶:‏۲،‏ ۳،‏ ۶،‏ ۸،‏ ۱۱‏)‏ راستی قائم رکھنے میں مکمل یا کُلی دلی عقیدت شامل ہے۔‏ داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان سے کہا:‏ ”‏اپنے باپ کے خدا کو پہچان اور پورے دل .‏ .‏ .‏ سے اُس کی عبادت کر۔‏“‏—‏۱-‏تواریخ ۲۸:‏۹‏۔‏

راستی برقرار رکھنے میں ”‏دُنیا کا حصہ“‏ نہ ہونا یعنی قوموں کی سیاست اور اُن کی جنگوں سے دُور رہنا شامل ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۶‏)‏ آپ کو حرامکاری،‏ زناکاری اور منشیات کے ناجائز استعمال جیسے بُرے کاموں سے بھی دُور رہنا چاہئے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ تاہم،‏ راستی برقرار رکھنے میں ان چیزوں سے دُور رہنے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔‏ سلیمان نے آگاہ کِیا:‏ ”‏مُردہ مکھیاں عطار کے عطر کو بدبُودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حکمت‌وعزت کو مات کر دیتی ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۱۰:‏۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ نامناسب مذاق یا مخالف جنس کے ساتھ تفریحاً محبت کی ”‏تھوڑی سی حماقت“‏ ایک شخص کی ”‏حکمت‌وعزت“‏ کو مٹی میں ملا سکتی ہے۔‏ (‏ایوب ۳۱:‏۱‏)‏ لہذا،‏ اپنے چال‌چلن میں قابلِ‌تعریف نمونہ قائم کرنے اور ”‏ہر قسم کی بدی سے بچے رہنے“‏ کی کوشش کرنے سے اپنی پختگی کا ثبوت پیش کریں۔‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۲۲‏۔‏

وفادار اشخاص

پُختہ مسیحی وفادار بھی ہوتا ہے۔‏ پولس افسیوں ۴:‏۲۴ میں مسیحیوں کو نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔‏“‏ یونانی صحائف میں ”‏پاکیزگی“‏ کے لئے استعمال ہونے والا اصلی زبان کا لفظ پاکیزگی کے ساتھ ساتھ وفاداری،‏ راستی اور تعظیم کا خیال بھی پیش کرتا ہے۔‏ ایک وفادار شخص عقیدتمند اور پاکباز ہوتا ہے اور خدا کے حضور اپنی ساری ذمہ‌داریاں بڑی احتیاط سے پوری کرتا ہے۔‏

آپ کن طریقوں سے ایسی وفاداری سیکھ سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ اپنی عوامی کلیسیا کے بزرگوں کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۷‏)‏ یسوع کو مسیحی کلیسیا کا سر تسلیم کرتے ہوئے پُختہ مسیحی ”‏خدا کی کلیسیا کی گلّہ‌بانی“‏ پر معمور اشخاص کے وفادار رہتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۸‏)‏ مقررہ بزرگوں کے اختیار کو چیلنج کرنا یا ان کے لئے احترام کی کمی ظاہر کرنا کتنا نامناسب ہوگا!‏ آپ کو ”‏دیانتدار اورعقلمند نوکر“‏ اور ”‏وقت پر کھانا“‏ تقسیم کرنے کے لئے استعمال ہونے والی ایجنسیوں کی بھی وفاداری کرنی چاہئے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ مینارِنگہبانی اور اس کے ساتھ دیگر مطبوعات میں شائع ہونے والی معلومات کو فوراً پڑھیں اور اُن کا اطلاق کریں۔‏

اپنے اعمال سے محبت کا اظہار کرنا

پولس نے تھسلنیکے کے مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏تم سب کی محبت آپس میں زیادہ ہوتی جاتی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۳‏)‏ محبت میں افزائش روحانی نشوونما کا ایک اہم پہلو ہے۔‏ یوحنا ۱۳:‏۳۵ میں یسوع نے کہا:‏ ”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانینگے کہ تم میرے شاگرد ہو۔‏“‏ محض جذبات یا احساسات ہی ایسی برادرانہ محبت کا خاصہ نہیں ہیں۔‏ وائنز ایکسپوزٹری ڈکشنری آف اولڈ اینڈ نیو ٹسٹامنٹ ورڈز بیان کرتی ہے:‏ ”‏محبت صرف اور صرف اعمال سے ظاہر ہوتی ہے۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ محبت کو عملی جامہ پہنانے سے آپ پختگی کی طرف بڑھتے ہیں!‏

مثال کے طور رومیوں ۱۵:‏۷ میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏ایک دوسرے کو شامل کر لو۔‏“‏ کلیسیا میں اپنے ساتھی ایمانداروں اور نئے آنے والے اشخاص کے ساتھ گرمجوشی اور خوشی سے ملنا محبت ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے!‏ انہیں ذاتی طور پر جاننے کی کوشش کریں۔‏ ”‏دوسروں کے احوال“‏ پر غور کریں۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۴‏)‏ آپ دوسروں کے لئے مہمان‌نوازی دکھاتے ہوئے اُنہیں اپنے گھر مدعو کر سکتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ بعض‌اوقات دوسروں کی ناکاملیت سے آپکی محبت کی گہرائی کا امتحان ہوتا ہے مگر ’‏محبت سے ایک دوسرے کی برداشت‘‏ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ پُختہ بن رہے ہیں۔‏—‏افسیوں ۴:‏۲‏۔‏

اپنے مال سے سچی پرستش کو فروغ دینا

قدیم وقتوں میں،‏ یہوواہ کے تمام لوگوں نے اُس کی ہیکل کے لئے اپنی ذمہ‌داری کو پورا نہیں کِیا تھا۔‏ لہٰذا،‏ خدا نے اس سلسلے میں اپنے لوگوں کو تحریک دینے کے لئے حجی اور ملاکی جیسے نبیوں کو بھیجا۔‏ (‏حجی ۱:‏۲-‏۶؛‏ ملاکی ۳:‏۱۰‏)‏ آجکل پُختہ مسیحی اپنے مال کو یہوواہ کی پرستش کو فروغ دینے کے لئے بڑی خوشی سے استعمال کرتے ہیں۔‏ ایسے لوگوں کی نقل کرتے ہوئے ۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱،‏ ۲ کے اصول کے مطابق کلیسیا اور یہوواہ کے گواہوں کے عالمگیر کام کی کفالت کے لئے باقاعدگی سے ’‏کچھ رقم محفوظ‘‏ کریں۔‏ خدا کا کلام وعدہ کرتا ہے:‏ ”‏جو بہت بوتا ہے وہ بہت کاٹیگا۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۶‏۔‏

وقت اور توانائی جیسے اپنے دیگر اثاثوں کو بھی نظرانداز نہ کریں۔‏ غیرضروری کاموں سے ’‏وقت نکالنے‘‏ کی کوشش کریں۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ فلپیوں ۱:‏۱۰‏)‏ اپنے وقت کو عمدہ طریقے سے استعمال کرنا سیکھیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ کیلئے کنگڈم ہال کی دیکھ‌بھال اور مرمت کے منصوبوں اور یہوواہ کی پرستش کو فروغ دینے والی دیگر کارگزاریوں میں حصہ لینا ممکن ہوگا۔‏ اپنے اثاثوں کو اس طرح استعمال کرنے سے مزید اس بات کی تصدیق ہوگی کہ آپ پُختہ مسیحی بن رہے ہیں۔‏

پختگی کی طرف قدم بڑھائیں!‏

مطالعے کے شوقین اور علیم،‏ سرگرم مُناد،‏ راستی میں بےعیب،‏ وفادار اور شفیق اور رضامندی سے بادشاہتی کام کی جسمانی اور مادی لحاظ سے حمایت کرنے والے مسیحی واقعی بہت بڑی برکت ہیں۔‏ لہٰذا،‏ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ پولس رسول نے نصیحت کی:‏ ”‏پس آؤ مسیح کی تعلیم کی ابتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں!‏“‏—‏عبرانیوں ۶:‏۱‏۔‏

کیا آپ ایک پُختہ اور تجربہ‌کار مسیحی ہیں؟‏ یا کیا آپ ابھی تک بعض لحاظ سے روحانی بچے کی مانند ہیں؟‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۳‏)‏ دونوں صورتوں میں،‏ ذاتی مطالعے،‏ منادی اور اپنے بھائیوں کیلئے محبت دکھانے کی حتی‌المقدور کوشش کریں۔‏ پُختہ بھائیوں کی طرف سے ملنے والی پندونصیحت کو خوشی سے قبول کریں۔‏ (‏امثال ۸:‏۳۳‏)‏ اپنی مسیحی ذمہ‌داری تندہی سے پوری کریں۔‏ وقت اور کوشش کیساتھ آپ بھی ”‏خدا کے بیٹے کے ایمان اور اسکی پہچان میں ایک“‏ اور ”‏کامل انسان“‏ بن سکتے ”‏یعنی مسیح کے پورے قد کے اندازہ تک“‏ پہنچ سکتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

‏[‏صفحہ ۲۷ پر عبارت]‏

پُختہ مسیحی کلیسیا کو مستحکم کرتے ہیں۔‏ وہ اسکے عام رُجحان اور ماحول پر مثبت اثر ڈالتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویریں]‏

پُختہ اشخاص دوسروں میں دلچسپی لینے سے کلیسیا میں اچھی فضا پیدا کرتے ہیں