مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

طویل جستجو کا صلہ

طویل جستجو کا صلہ

طویل جستجو کا صلہ

‏”‏یہوواہ؟‏ یہوواہ کون ہے؟‏“‏ آٹھ‌سالہ سلویا نے یہ نام آرمینیائی زبان کی بائبل میں دیکھا تھا۔‏ یہ بائبل اُنکی خاندانی میراث تھی جو ایک اَور ننھی بچی نے اُسے دکھائی تھی۔‏ اُس نے یریوان،‏ آرمینیا میں،‏ جہاں وہ رہتی تھی ہر کسی سے پوچھا مگر کوئی بھی—‏اُسکے والدین،‏ اُسکے ٹیچر،‏ حتیٰ‌کہ مقامی کلیسیا کے پادری بھی—‏اُسے یہ نہ بتا سکے کہ یہوواہ کون ہے۔‏

سلویا جوان ہوئی اور سکول سے فارغ‌التحصیل ہونے کے بعد ملازمت کرنے لگی لیکن وہ ابھی تک یہ نہیں جانتی تھی کہ یہوواہ کون ہے۔‏ اِس نوجوان لڑکی کو آرمینیا سے فرار ہونا پڑا اور کچھ عرصے بعد،‏ وہ پولینڈ میں دوسرے پناہ‌گزینوں کیساتھ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہ رہی تھی۔‏ اِس کمرے میں اُسکے ساتھ رہنے والی ایک لڑکی سے کچھ لوگ باقاعدگی سے ملنے آیا کرتے تھے۔‏ ”‏آپکے یہ مہمان کون ہیں؟‏“‏ سلویا نے پوچھا۔‏ ”‏یہ یہوواہ کے گواہ ہیں جو مجھے بائبل سکھانے کیلئے آتے ہیں،‏“‏ جواب ملا۔‏

یہوواہ کا نام سنتے ہی سلویا کا دل خوشی کے مارے اُچھل پڑا۔‏ آخرکار،‏ اُسے یہ سیکھنے کا موقع مل ہی گیا کہ یہوواہ کون ہے اور وہ کتنا شفیق خدا ہے۔‏ تاہم،‏ جلد ہی اُسے پولینڈ چھوڑنا پڑا۔‏ وہ بحیرۂبالٹک کے پار ڈنمارک میں پناہ حاصل کرنے کیلئے چلی گئی۔‏ اُسکے پاس بہت ہی کم سامان تھا جس میں یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ بائبل مطبوعات بھی شامل تھیں۔‏ ایک اشاعت کی پُشت پر،‏ سلویا کو واچ ٹاور سوسائٹی کے برانچ دفاتر کے پتوں کی فہرست ملی۔‏ یہ اُسکا سب سے قیمتی اثاثہ—‏یہوواہ تک پہنچنے کا ذریعہ—‏تھا!‏

ڈنمارک میں سلویا کو ایک پناہ‌گزین کیمپ میں لیجایا گیا جہاں پہنچتے ہی اُس نے یہوواہ کے گواہوں کی تلاش شروع کر دی۔‏ پتوں کی فہرست کی مدد سے وہ جانتی تھی کہ ڈنمارک میں واچ ٹاور سوسائٹی کا برانچ دفتر ہولبیک کے علاقے میں ہے۔‏ تاہم،‏ یہ کہاں ہوگا؟‏ جب سلویا کو ریل گاڑی میں کسی دوسرے کیمپ میں منتقل کِیا گیا تو راستے میں ریل‌گاڑی ہولبیک سے گزری!‏ ایک بار پھر اُسکا دل خوشی سے اُچھل پڑا۔‏

کچھ ہی دیر بعد،‏ سلویا سخت دھوپ والے دن کے دوران ریل‌گاڑی سے واپس ہولبیک پہنچی اور سٹیشن سے پیدل چل کر برانچ دفتر گئی۔‏ وہ یاد کرتی ہے:‏ ”‏جب میں باغیچے میں داخل ہوئی تو ایک بینچ پر بیٹھ کر خود سے کہنے لگی،‏ ’‏یہ تو فردوس ہے!‏‘‏ “‏ برانچ میں اُسکا پُرتپاک استقبال کِیا گیا اور آخرکار وہ ذاتی بائبل مطالعہ شروع کرنے کے قابل ہوئی۔‏

تاہم،‏ اِسکے بعد کئی مرتبہ اُسکی رہائش تبدیل ہوتی رہی۔‏ ہر بار جب اُسے کسی نئے پناہ‌گزین کیمپ میں لیجایا جاتا تو سلویا کو یہوواہ کے گواہوں کو دوبارہ تلاش کرکے پھر سے بائبل مطالعہ شروع کرنا پڑتا تھا۔‏ تاہم،‏ دو سال بعد،‏ وہ یہوواہ کیلئے اپنی زندگی مخصوص کرنے کیلئے درکار علم حاصل کر چکی تھی۔‏ اُس نے بپتسمہ لیا اور جلد ہی کُل‌وقتی خدمت شروع کر دی۔‏ ڈنمارک کی حکومت نے ۱۹۹۸ میں اُسے پناہ دے دی۔‏

سلویا اب ۲۶ سال کی ہے اور اُسی جگہ—‏ڈنمارک میں یہوواہ کے گواہوں کا برانچ دفتر—‏پر خدمت کرتی ہے جس نے اُسے فردوس کی یاد دِلائی تھی۔‏ اب وہ بیان کرتی ہے،‏ ”‏مَیں کیا کہوں؟‏ مَیں بچپن سے یہوواہ کو تلاش کر رہی تھی۔‏ اب وہ مجھے مل گیا ہے۔‏ میرا خواب تھا کہ مَیں اپنی زندگی اُسکی خدمت کیلئے وقف کر دوں اِسی لئے مَیں بیت‌ایل میں ہوں۔‏ میری دُعا ہے کہ مَیں آئندہ سالوں میں بھی اِسی گھر میں رہوں!‏“‏