مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عنقریب مایوسی سے پاک دُنیا

عنقریب مایوسی سے پاک دُنیا

عنقریب مایوسی سے پاک دُنیا

زندگی روزبروز چیلنج‌خیز ہوتی جا رہی ہے اور مایوسی کی وجوہات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔‏ مایوسی میں،‏ ہمارے لئے اپنے جذبات پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے۔‏ زندگی سے محبت رکھنے والے لوگ بھی حد سے زیادہ ناخوش ہو سکتے ہیں!‏ آئیے چند مثالوں پر غور کریں۔‏

قدیم وقتوں میں،‏ موسیٰ نبی اسقدر بےحوصلہ ہو گیا تھا کہ اُس نے خدا سے کہا:‏ ”‏میرے اُوپر اگر تیرے کرم کی نظر ہوئی ہے تو مجھے یک‌لخت جان سے مار ڈال تاکہ مَیں اپنی بُری گت دیکھنے نہ پاؤں۔‏“‏ (‏گنتی ۱۱:‏۱۵‏)‏ ایلیاہ نبی جب اپنے دشمنوں سے بھاگا تو اُس نے التجا کی:‏ ”‏بس ہے۔‏ اب تُو اَے [‏یہوواہ]‏ میری جان [‏زندگی]‏ کو لے لے۔‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۹:‏۴‏)‏ نیز یوناہ نبی نے کہا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ مَیں تیری منت کرتا ہوں کہ میری جان لے لے کیونکہ میرے اِس جینے سے مر جانا بہتر ہے۔‏“‏ (‏یوناہ ۴:‏۳‏)‏ لیکن موسیٰ،‏ ایلیاہ اور یوناہ میں سے کسی نے بھی خودکُشی نہیں کی تھی۔‏ یہ سب خدا کے حکم سے واقف تھے:‏ ”‏تُو خون نہ کرنا۔‏“‏ (‏خروج ۲۰:‏۱۳‏)‏ خدا پر مضبوط ایمان کے باعث،‏ وہ یہ جانتے تھے کہ کوئی صورتحال مایوس‌کُن نہیں ہے اور زندگی خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے۔‏

آجکل جن مسائل کا ہم سامنا کرتے ہیں اُنکی بابت کیا ہے؟‏ ہمیں بعض‌اوقات جذباتی پریشانی یا جسمانی مسائل کے علاوہ،‏ خاندانی ارکان،‏ پڑوسیوں یا ساتھی کارکنوں کی طرف سے بدسلوکی برداشت کرنی پڑتی ہے۔‏ بائبل ایسے لوگوں کا ذکر کرتی ہے جو ”‏ہر طرح کی ناراستی بدی لالچ اور بدخواہی سے بھر گئے اور حسد اور خونریزی جھگڑے مکاری اور بغض سے معمور ہو گئے اور غیبت کرنے والے۔‏ بدگو۔‏ خدا کی نظر میں نفرتی اَوروں کو بےعزت کرنے والے مغرور شیخی‌باز بدیوں کے بانی ماں باپ کے نافرمان۔‏ بیوقوف عہدشکن طبعی محبت سے خالی اور بیرحم ہوگئے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱:‏۲۸-‏۳۱‏)‏ ہر روز ایسے لوگوں سے سامنا ہونے کی وجہ سے زندگی بوجھ معلوم ہو سکتی ہے۔‏ ایسی حالت میں ہم اطمینان اور تسلی کے حاجتمند لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

سننے کیلئے رضامندی

مصائب اور تکالیف کسی شخص کیلئے ذہنی توازن کھو بیٹھنے کا سبب بن سکتی ہیں۔‏ دانشمند آدمی نے کہا:‏ ”‏یقیناً ظلم دانشور آدمی کو دیوانہ بنا دیتا ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۷:‏۷‏)‏ پس خودکُشی کی باتیں کرنے والے شخص کی ہر بات کو سنجیدہ خیال کرنا چاہئے۔‏ اُسے درپیش مسائل پر،‏ خواہ وہ جذباتی،‏ جسمانی،‏ ذہنی یا روحانی ہوں،‏ فوری توجہ دی جانی چاہئے۔‏ بِلاشُبہ،‏ پیشہ‌ورانہ علاج‌معالجے مختلف اقسام کے ہوتے ہیں جنکے سلسلے میں ذاتی فیصلہ کِیا جانا چاہئے۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۵‏۔‏

خودکُشی کا خیال ذہن میں آنے کی وجہ خواہ کوئی بھی ہو،‏ ایک سمجھدار،‏ ہمدرد اور صابر شخص کو محرمِ‌راز بنانے سے صورتحال بہتر ہو سکتی ہے۔‏ خاندانی افراد اور دوست سننے کیلئے رضامندی ظاہر کرنے سے مدد کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ ہمدردی اور مہربانی کے علاوہ،‏ خدا کے کلام سے تعمیری خیالات اُن اشخاص کیلئے نہایت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں جن کی اب کوئی اُمید نہیں رہی ہے۔‏

پریشان شخص کیلئے روحانی مدد

آپ یہ دیکھ کر حیران ہو جائیں گے کہ بائبل پڑھائی اِس سلسلے میں کتنی حوصلہ‌افزا ثابت ہو سکتی ہے۔‏ اگرچہ یہ ایک نفسیاتی صحت کی بابت مشورے پیش کرنے والی کتاب نہیں ہے توبھی بائبل زندگی کی قدر کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔‏ بادشاہ سلیمان نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں یقیناً جانتا ہوں کہ انسان کے لئے یہی بہتر ہے کہ خوش وقت ہو اور جب تک جیتا رہے نیکی کرے۔‏ اور یہ بھی کہ ہر ایک انسان کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائے۔‏ یہ بھی خدا کی بخشش ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ زندگی کو بامقصد بنانے والے اطمینان‌بخش کام کے علاوہ،‏ سادہ چیزیں—‏جیسے تازہ ہوا،‏ سورج کی روشنی،‏ پھول،‏ درخت اور پرندے—‏ایسی خداداد بخششیں ہیں جن سے ہم استفادہ کر سکتے ہیں۔‏

بائبل کی یہ یقین‌دہانی اَور بھی حوصلہ‌افزا ہے کہ یہوواہ خدا اور اُس کا بیٹا یسوع مسیح ہماری فکر کرتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۶،‏ ۷‏)‏ زبورنویس نے موزوں طور پر کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ مبارک ہو جو ہر روز ہمارا بوجھ اُٹھاتا ہے۔‏ وہی ہمارا نجات دینے والا خدا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۶۸:‏۱۹‏)‏ اگرچہ ہم خود کو غیراہم اور نااہل محسوس کر سکتے ہیں توبھی خدا ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اُس سے دُعا کریں۔‏ یقین رکھیں کہ جو لوگ فروتنی اور خلوصدلی سے اُسکی مدد کے خواہاں ہوتے ہیں وہ کبھی رُسوا نہیں ہونگے۔‏

آجکل کوئی بھی بجا طور پر مشکلات سے پاک زندگی کی توقع نہیں کر سکتا۔‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱‏)‏ تاہم،‏ خدا کے کلام کی سچائی نے بہتیرے لوگوں پر واضح کِیا ہے کہ خودکُشی اپنے مسائل حل کرنے کا صحیح راستہ نہیں ہے۔‏ ذرا غور کریں کہ پولس رسول نے کیسے ایک نااُمید داروغہ کی مدد کی جو ”‏جاگ اُٹھا اور قیدخانہ کے دروازے کُھلے دیکھ کر سمجھا کہ قیدی بھاگ گئے۔‏ پس تلوار کھینچ کر اپنے آپ کو مار ڈالنا چاہا۔‏“‏ اُس داروغہ نے فوراً فیصلہ کر لیا کہ بعد میں شرمناک موت مرنے سے ابھی خودکُشی کر لینا بہتر ہے۔‏ رسول پکار اُٹھا:‏ ”‏اپنے تیئں نقصان نہ پہنچا کیونکہ ہم سب موجود ہیں۔‏“‏ پولس یہ کہہ کر خاموش نہیں رہا تھا۔‏ درحقیقت،‏ اُس نے اور سیلاس نے داروغہ کو تسلی دی اور اُس کے اِس سوال پر غور کِیا:‏ ”‏اَے صاحبو!‏ مَیں کیا کروں کہ نجات پاؤں؟‏“‏ اُنہوں نے جواب دیا:‏ ”‏خداوند یسوؔع پر ایمان لا تو تُو اور تیرا گھرانا نجات پائیگا۔‏“‏ اِس کے بعد اُنہوں نے اُس سے اور اُس کے سارے گھرانے سے یہوواہ کے کلام سے بات‌چیت کی جس کے نتیجے میں اُس نے ”‏اُسی وقت اپنے سب لوگوں سمیت بپتسمہ لیا۔‏“‏ داروغہ اور اُس کا سارا گھرانا زندگی میں نیا مقصد پا کر بہت خوش ہوا۔‏—‏اعمال ۱۶:‏۲۷-‏۳۵‏۔‏

آجکل،‏ اِس بات سے واقف ہونا کتنا تسلی‌بخش ہے کہ خدا بدکاری کا ذمہ‌دار نہیں ہے!‏ اُس کا کلام ایک شریر روح کی شناخت کراتا ہے،‏ ”‏جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے“‏۔‏ لیکن اُس کا وقت ختم ہو رہا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۹،‏ ۱۲‏)‏ جلد ہی،‏ الہٰی مداخلت کے ذریعے وہ تمام پریشانی ختم ہو جائیگی جس میں شیطان اور اُس کے شیاطین نے زمین کے باشندوں کو مبتلا کر رکھا ہے۔‏ اِس کے بعد خدا کی راست موعودہ نئی دُنیا میں نااُمیدی اور خودکُشی کے اسباب کو مٹا دیا جائیگا۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏۔‏

مدد کی فریاد کرنے والوں کیلئے تسلی

موجودہ زمانے میں بھی،‏ انتہائی افسردہ اشخاص صحائف سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۴‏)‏ زبورنویس داؤد نے اپنے گیت میں یوں کہا:‏ ”‏اَے خدا تو شکستہ اور خستہ‌دل کو حقیر نہ جانے گا۔‏“‏ (‏زبور ۵۱:‏۱۷‏)‏ یہ سچ ہے کہ ہم بعض آزمائشوں اور ناکاملیت کے اثرات سے بچ نہیں سکتے۔‏ لیکن اپنے مہربان،‏ شفیق اور انصاف‌پسند آسمانی باپ کا صحیح علم حاصل کرنا ہمیں ضمانت دیگا کہ ہم اُس کی نظروں میں بیش‌قیمت ہیں۔‏ خدا ہمارا قریبی دوست اور مُعلم بن سکتا ہے۔‏ اگر ہم یہوواہ خدا کے ساتھ ایک قریبی رشتہ پیدا کر لیتے ہیں تو وہ ہمیں کبھی بھی مایوس نہیں کریگا۔‏ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں،‏“‏ ہمارا خالق بیان کرتا ہے،‏ ”‏جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏۔‏

یہوواہ پر اعتماد نے بہتیرے لوگوں کی مدد کی ہے۔‏ مثال کے طور پر:‏ مارہ ایک ٹریفک حادثے میں اپنے اکلوتے بیٹے کی ہلاکت کے بعد طویل افسردگی کی وجہ سے پہلے ہی بہت کمزور ہو چکی تھی۔‏ * افسردگی کے ہاتھوں تنگ آ کر اُس نے اپنی جان لینے کی کوشش کی۔‏ تاہم،‏ اب وہ صبح‌سویرے اُٹھ کر اپنے گھر کا کام‌کاج کرتی ہے۔‏ وہ موسیقی سننے اور دوسروں کی مدد کرنے سے خوش ہوتی ہے۔‏ ”‏راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت“‏ کی اُمید نے اُس کے پیارے بیٹے کی المناک موت کے غم کو کسی حد تک دُور کِیا اور خدا پر اُس کے ایمان کو مضبوط کِیا ہے۔‏ (‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏)‏ مارہ آسمان پر فرشتوں کی مانند رہنے کی خواہشمند نہیں تھی اِس لئے زبور ۳۷:‏۱۱ کے الفاظ نے اُس پر بہت زیادہ اثر کِیا:‏ ”‏حلیم مُلک کے وارث ہونگے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہینگے۔‏“‏

ایک اَور برازیلی عورت سینڈرا اپنے تین بچوں کیلئے ایک اچھی ماں ثابت ہونے کیلئے سخت محنت کِیا کرتی تھی۔‏ وہ تسلیم کرتی ہے:‏ ”‏مَیں اسقدر مصروف تھی کہ جب میرے والد کی اچانک موت واقع ہوئی اور اُسی دوران مجھے پتہ چلا کہ میرے شوہر کی کسی اَور عورت کیساتھ آشنائی ہے تو مَیں نے مدد کیلئے خدا سے دُعا کرنے کی بابت بھی نہ سوچا۔‏“‏ مایوسی کے عالم میں سینڈرا نے خودکشی کرنے کی کوشش کی۔‏ اِس حالت سے نکلنے میں کس چیز نے اُس کی مدد کی؟‏ روحانی چیزوں کیلئے قدردانی اُس کیلئے مددگار ثابت ہوئی۔‏ ”‏مَیں ہر رات سونے سے پہلے،‏ بائبل پڑھتی اور جن لوگوں کی سرگزشتیں پڑھتی اپنے تصور میں یہ محسوس کرنے کی کوشش کرتی کہ مَیں بھی اُنکے ساتھ ہوں۔‏ مَیں مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ بھی پڑھتی ہوں اور سوانح‌حیات تو مَیں بالخصوص بڑے شوق سے پڑھتی ہوں کیونکہ یہ زندگی کے نشیب‌وفراز میں بھی مطمئن رہنے میں میری مدد کرتی ہیں۔‏“‏ یہ جانتے ہوئے کہ یہوواہ اُس کا بہترین دوست ہے اُس نے بِلاہچکچاہٹ ہر معاملے پر اُس سے دُعا کرنا سیکھ لیا ہے۔‏

مایوسی سے پاک مستقبل

یہ جاننا کسقدر تسلی‌بخش ہے کہ انسانی تکلیف عارضی ہے!‏ اِس وقت جرم،‏ ناانصافی یا تعصب کا شکار بچے اور بڑے خدا کی بادشاہتی حکمرانی کے تحت خوش‌وخرم ہونگے۔‏ ایک نبوّتی زبور کی پیشینگوئی کے مطابق،‏ یہوواہ کا مقررکردہ بادشاہ،‏ یسوع مسیح ”‏محتاج کو جب وہ فریاد کرے۔‏ اور غریب کو جسکا کوئی مددگار نہیں چھڑائے گا۔‏“‏ مزیدبرآں،‏ ”‏وہ غریب اور محتاج پر ترس کھائے گا۔‏ اور محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔‏“‏ یقیناً،‏ ”‏وہ فدیہ دیکر اُن کی جان کو ظلم اور جبر سے چھڑائیگا اور اُنکا خون اُس کی نظر میں بیش‌قیمت ہوگا۔‏“‏—‏زبور ۷۲:‏۱۲-‏۱۴‏۔‏

ان نبوّتی الفاظ کی تکمیل کا وقت قریب ہے۔‏ کیا زمین پر ایسی حالتوں کے تحت ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھانے کا خیال آپ کو دلکش معلوم ہوتا ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ کے پاس خوش ہونے اور خدا کی طرف سے زندگی کو ایک بخشش خیال کرنے کی معقول وجہ ہے۔‏ نیز اگر آپ دوسروں کو اِن تسلی‌بخش صحیفائی وعدوں کی بابت بتاتے ہیں تو آپ اِس بےحس،‏ محبت سے عاری،‏ دُنیا میں مدد کی فریاد کرنے والے اشخاص کی زندگیوں کو بڑی خوشی سے معمور کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

آجکل خوشی کے بڑے مواقع ہیں

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

کیا آپ مایوسی سے پاک دُنیا کے منتظر ہیں؟‏