مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

فیجی کے جزائر میں خدا کی بادشاہت کا پرچار

فیجی کے جزائر میں خدا کی بادشاہت کا پرچار

ہم ایمان رکھنے والے ہیں

فیجی کے جزائر میں خدا کی بادشاہت کا پرچار

یسوع مسیح نے ایک مرتبہ دو راستوں کا ذکر کِیا تھا۔‏ ایک راستہ چوڑا ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے۔‏ دوسرا راستہ تنگ ہے جو زندگی کو پہنچاتا ہے۔‏ (‏متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ لوگوں کو درست راستے کا انتخاب کرنے کے لائق بنانے کیلئے،‏ یہوواہ خدا نے تمام دُنیا میں بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرانے کا قصد کِیا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ لہٰذا،‏ لوگ ہر جگہ بادشاہتی پیغام سُن رہے ہیں اور بعض ”‏ایمان رکھنے والے“‏ بن رہے ہیں تاکہ ”‏جان بچائیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۹‏)‏ ہم آپ کو فیجی اور جنوبی بحرالکاہل کے دیگر قریبی جزائر میں زندگی کے راستے کا انتخاب کرنے والے لوگوں کی بابت پڑھنے کی دعوت دیتے ہیں۔‏

اُنہوں نے یہوواہ پر توکل کِیا

ماری نے پہلی مرتبہ،‏ سکول کے زمانے میں،‏ ۱۹۶۴ میں بادشاہتی پیغام سنا۔‏ ایک دورافتادہ جزیرے میں رہنے کی وجہ سے اُسکا یہوواہ کے گواہوں سے کوئی خاص رابطہ نہیں تھا۔‏ تاہم،‏ اسکے بعد وہ بائبل کا درست علم حاصل کرنے کے قابل ہو گئی۔‏ اِس وقت تک،‏ ایک ایسے آدمی سے اُس کی شادی ہو چکی تھی جو اپنے گاؤں کا سردار تھا۔‏ ماری بائبل اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہتی تھی جس کے نتیجے میں،‏ اُس کا شوہر اور رشتےدار اُس کے ساتھ بہت بُرا سلوک کرتے اور گاؤں کے لوگ بھی اُس کا تمسخر اُڑاتے تھے۔‏ تاہم،‏ اُس نے ۱۹۹۱ میں بپتسمہ لے لیا۔‏

اِس کے تھوڑی دیر بعد،‏ ماری کے شوہر جوسوعا کا رویہ نرم ہو گیا اور وہ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر بائبل میں سے ماری کی بات‌چیت بھی سننے لگا۔‏ جوسوعا نے میتھوڈسٹ چرچ جانا چھوڑ دیا۔‏ تاہم،‏ گاؤں کا سردار ہونے کی وجہ سے وہ ابھی تک ہر ہفتے پنچایت کی صدارت کرتا تھا۔‏ گاؤں والوں کی نظروں میں،‏ جوسوعا بےوفا تھا کیونکہ میتھوڈسٹ چرچ فیجی کی دیہاتی زندگی کا جزوِلازم تھا۔‏ لہٰذا،‏ مقامی پادری نے جوسوعا سے اپنے سابقہ مذہب کی طرف واپس آنے کی استدعا کی۔‏

جوسوعا نے جُرأتمندی سے اقرار کِیا کہ وہ اور اُس کا خاندان اِس بات کا انتخاب کر چکے ہیں کہ وہ ”‏روح اور سچائی“‏ سے صرف یہوواہ خدا کی پرستش کرینگے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۲۴‏)‏ اگلی پنچایت میں سرپنچ نے فیصلہ سنایا کہ جوسوعا اور اُس کے خاندان کو برادری سے خارج کر دیا جائے۔‏ اُنہیں اپنا گھربار،‏ زمین،‏ جائیداد اور فصلیں—‏جی‌ہاں،‏ اپنا سارا روزگار—‏چھوڑ کر جزیرے سے نکل جانے کیلئے سات دن دئے گئے۔‏

دوسرے جزیرے کے روحانی بھائی جوسوعا اور اُس کے خاندان کی مدد کرنے کو آئے اور اُسے رہنے اور فصل اُگانے کیلئے جگہ دی۔‏ جوسوعا اور اُس کا سب سے بڑا بیٹا اِس وقت بپتسمہ‌یافتہ ہیں اور ایک اَور بیٹا خوشخبری کے غیربپتسمہ‌یافتہ پبلشر کے طور پر خدمت کر رہا ہے۔‏ ماری نے حال ہی میں باقاعدہ پائنیر (‏ایک کُل‌وقتی بادشاہتی مُناد)‏ کے طور پر اپنا اندراج کرایا ہے۔‏ یہوواہ کی خدمت کا انتخاب کرنے سے وہ اعلیٰ مرتبے اور مال‌ودولت سے محروم ہو گئے ہیں مگر پولس رسول کی مانند وہ اِس نقصان کو حاصل‌کردہ چیزوں کے مقابلے میں کوڑا سمجھتے ہیں۔‏—‏فلپیوں ۳:‏۸‏۔‏

ضمیر کا فیصلہ

بائبل سے تربیت‌یافتہ ضمیر کی پیروی کرنے کا انتخاب کرنا ایمان اور جُرأت کا تقاضا کرتا ہے۔‏ کریباتی کے ایک جزیرے،‏ تاراوا کی رہنے والی ایک نئی بپتسمہ‌یافتہ نوجوان عورت،‏ سُورانگ کو ایسا ہی تجربہ پیش آیا تھا۔‏ سُورانگ ایک ہسپتال میں نرس تھی۔‏ اُس نے درخواست کی کہ وہ باقی سارے کام کر سکتی ہے لیکن ایک کام نہیں کر سکتی لہٰذا اُسے اِس سے معذور رکھا جائے۔‏ اُس کی درخواست کو نامنظور کرکے اُسے دُور کسی اَور جزیرے میں چھوٹے سے میڈیکل سینٹر کی دیکھ‌بھال کیلئے بھیج دیا گیا جہاں اُسکا اپنے ہم‌ایمانوں سے رابطہ بالکل منقطع ہو گیا۔‏

اِس جزیرے میں ایک ”‏شیاطین کا مذبح“‏ ہے جس پر یہاں کے دستور کے مطابق ہر نئے آنے والے شخص کو کوئی نہ کوئی نذرانہ پیش کرنا پڑتا ہے۔‏ لوگوں کا ایمان ہے کہ ایسا نہ کرنے سے اُنکی موت واقع ہو سکتی ہے۔‏ سُورانگ اور اُسکے ساتھیوں نے اِس بُت‌پرستی سے انکار کر دیا اسلئے گاؤں والے اِس انتظار میں تھے کہ اب ناراض بدروح اُس کا گلا گھونٹ کر اُسے مار ڈالے گی۔‏ جب سُورانگ اور اُس کے ساتھیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچا تو اسے عمدہ گواہی دینے کے کئی مواقع حاصل ہوئے۔‏

لیکن سُورانگ کی آزمائشیں ابھی ختم نہیں ہوئی تھیں۔‏ اِس جزیرے کے بعض نوجوان یہاں آنے والی نوجوان عورتوں کو بہکانا ایک چیلنج سمجھتے تھے۔‏ تاہم،‏ سُورانگ نے اُنکی تمام پیشکشوں کو ردّ کِیا اور خدا کیلئے اپنی راستی برقرار رکھی۔‏ وہ ہر روز نرس کے طور پر ۲۴ گھنٹے ڈیوٹی کرنے کے باوجود باقاعدہ پائنیر خدمت کرنے کے قابل ہوئی۔‏

جب وہ جزیرے سے رخصت ہونے والی تھی تو اُس کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی ایک تقریب سے پہلے گاؤں کے بزرگوں نے کہا کہ وہ اُنکے گاؤں میں آنے والی اصلی معنوں میں پہلی مشنری ہے۔‏ بائبل اُصولوں کیلئے اُسکے پُختہ مؤقف سے متاثر ہو کر اِس جزیرے کے دیگر لوگوں نے بھی بادشاہتی پیغام کیلئے مثبت جوابی‌عمل دکھایا ہے۔‏

جسمانی مشقت

بعض دیہات بہت دُور ہیں اسلئے وہاں رہنے والے یہوواہ کے لوگوں کو خدمتگزاری اور مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے کیلئے بڑی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔‏ چار بپتسمہ‌یافتہ گواہوں—‏ایک آدمی اور تین عورتوں—‏کی مثال پر غور کریں جنہیں اجلاسوں پر آنےجانے کیلئے کئی گھنٹوں کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔‏ اِس پیدل سفر کے دوران اُنہیں جاتے اور آتے وقت تین دریا عبور کرنے پڑتے ہیں۔‏ جب پانی کی سطح بلند ہوتی ہے تو سب سے پہلے بھائی ایک دیگ میں اپنے بیگ،‏ کتابیں اور اجلاس پر پہننے والے کپڑے ڈال کر اُسے کھینچتے ہوئے تیر کر پار جاتا ہے۔‏ اِس کے بعد وہ تینوں بہنوں کو دریا عبور کرنے میں مدد دینے کیلئے تیر کر واپس آتا ہے۔‏

کریباتی کے ایک اَور دورافتادہ جزیرے نوناؤٹی پر اجلاسوں پر حاضر ہونے والے ایک اَور چھوٹے سے گروہ کو مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ وہ جس گھر میں جمع ہوتے ہیں وہاں صرف سات یا آٹھ لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔‏ باقی باہر بیٹھ کر جالی‌دار دیواروں میں سے دیکھتے ہیں۔‏ اپنے عالیشان گرجاگھروں میں آنے جانے والے دیگر دیہاتی اِس جگہ کو بآسانی دیکھ سکتے ہیں۔‏ بیشک،‏ یہوواہ کے خادم یہ بات سمجھتے ہیں کہ یہوواہ عمارتوں کو نہیں بلکہ لوگوں کو مرغوب خیال کرتا ہے۔‏ (‏حجی ۲:‏۷‏)‏ اِس جزیرے کی ایک بپتسمہ‌یافتہ بہن عمررسیدہ ہے جو لمبا سفر پیدل نہیں کر سکتی۔‏ تاہم ایک نوجوان غیربپتسمہ‌یافتہ پبلشر اُس کی مدد کرتی ہے اور ہتھ‌گاڑی پر بٹھا کر اُسے خدمتگزاری میں لیکر جاتی ہے۔‏ وہ سچائی کے لئے کتنی زیادہ قدردانی دکھاتے ہیں!‏

فیجی کے جزائر میں ۱۰۰،‏۲ سے زائد پبلشر خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کا پرچار کرنے کے عزم کیساتھ سرگرمِ‌عمل ہیں۔‏ اُنہیں پورا بھروسا ہے کہ ابھی اَور زیادہ لوگ ”‏ایمان رکھنے والے“‏ بنیں گے تاکہ ”‏جان بچائیں۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۸ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

آسٹریلیا

فیجی