مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مدد کیلئے فریاد

مدد کیلئے فریاد

مدد کیلئے فریاد

‏”‏خدا مجھے بھول گیا ہے!‏“‏ ایک برازیلی عورت نے فریاد کی۔‏ اپنے شوہر کے اچانک فوت ہو جانے کے بعد اُس نے محسوس کِیا کہ اُس کی زندگی کا مقصد اب ختم ہو گیا ہے۔‏ کیا آپ نے کبھی ایسے غمزدہ یا شاید مدد کے حاجتمند شخص کو تسلی دینے کی کوشش کی ہے؟‏

بعض تو مایوس ہو کر خودکُشی کر لیتے ہیں جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہوتی ہے۔‏ اخبار فولیا دے ایس.‏ پالو کے مطابق،‏ برازیل میں کی جانے والی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ ”‏نوجوانوں میں خودکُشی کی شرح ۲۶ فیصد زیادہ ہو گئی ہے۔‏“‏ مثال کے طور پر،‏ ساؤپالو میں ایک نوجوان شخص والٹر * کے معاملے پر غور کریں۔‏ اِس دُنیا میں اُسکا کوئی نہیں تھا،‏ نہ والدین نہ کوئی دوست‌احباب جو اُسے سہارا دیتے۔‏ اُسکا تو کوئی گھر بھی نہیں تھا جہاں وہ تنہائی میں چند لمحے ہی گزار سکتا۔‏ اپنی مشکل کو حل کرنے کیلئے والٹر نے پُل سے کود جانے کا فیصلہ کر لیا۔‏

دو بچوں کی ایک تنہا ماں،‏ ایڈنا کی ملاقات ایک آدمی سے ہوئی۔‏ ایک ماہ بعد،‏ وہ اُس آدمی کی ماں کے گھر میں رہنے لگے جسکا مشغلہ ارواح‌پرستی اور شراب‌نوشی تھا۔‏ ایڈنا نے ایک اَور بچے کو جنم دینے کے بعد بہت زیادہ شراب پینا شروع کر دی اور اِس قدر افسردہ ہو گئی کہ اُس نے خودکُشی کرنے کی کوشش کی۔‏ آخرکار،‏ اُسے اپنے بچے چھوڑنے پڑے۔‏

عمررسیدہ لوگوں کی بابت کیا ہے؟‏ ماریہ تفریح اور باتوں کی رسیا تھی۔‏ وہ ایک نرس تھی اور جب وہ ادھیڑ عمر کو پہنچی تو اُسے اپنی ملازمت کی بابت فکر ہونے لگی کیونکہ اُسے خدشہ تھا کہ اب اُس سے زیادہ غلطیاں ہوا کرینگی۔‏ اِس بات سے وہ افسردہ رہنے لگی۔‏ اُس نے پہلے تو اپنا علاج خود ہی کرنے کی کوشش کی مگر پھر،‏ اُس نے طبّی علاج کی طرف رجوع کِیا جس سے اُسے خاطرخواہ افاقہ ہوا۔‏ لیکن ۵۷ سال کی عمر میں،‏ اپنی نوکری سے برخاست ہونے کے بعد وہ اِس قدر افسردہ ہو گئی کہ اُسے اِس سے نکلنے کا کوئی حل نظر نہیں آتا تھا۔‏ ماریہ نے خودکُشی کی بابت سوچنا شروع کر دیا۔‏

ساؤپولو یونیورسٹی کا پروفیسر زوزے البرٹو ڈل پورٹو کے مطابق،‏ ”‏افسردگی کے شکار لوگوں میں سے تقریباً ۱۰ فیصد خودکُشی کی کوشش کرتے ہیں۔‏“‏ یو.‏ایس.‏ سرجن جنرل ڈاکٹر ڈیوڈ ساچر کے مطابق،‏ ”‏اِس بات کا یقین کرنا مشکل تو ہے مگر افسوسناک حقیقت یہی ہے کہ قتل‌وغارت کی نسبت خودکُشی سے زیادہ لوگ مرے ہیں۔‏“‏

بعض‌اوقات،‏ خودکُشی کی کوشش دراصل مدد کے لئے فریاد ہوتی ہے۔‏ یقیناً خاندان کے افراد اور دوست نااُمید شخص کی خاطر کچھ کرنا چاہتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ اِس طرح کے اظہارات استعمال کرنا مددگار ثابت نہیں ہوتا:‏ ”‏خود پر ترس کھانا چھوڑ دیں،‏“‏ ”‏بیشتر لوگوں کی حالت تو تم سے بھی بدتر ہے“‏ یا ”‏ہم سب پر کبھی نہ کبھی بُرا وقت آتا ہے۔‏“‏ اسکی بجائے،‏ کیوں نہ حقیقی دوست اور اچھے سننے والے بنیں؟‏ نیز مایوس شخص کی یہ سمجھنے میں مدد کرنے کی کوشش کریں کہ زندگی جینے کا نام ہے۔‏

فرانسیسی مصنف والٹائر نے تحریر کِیا:‏ ”‏افسردگی سے تنگ آکر خودکُشی کرنے والے لوگ اگر ایک ہفتہ بھی انتظار کر لیں تو وہ زندہ رہنے کی بابت ضرور سوچ سکتے ہیں۔‏“‏ بہرکیف،‏ مایوس لوگ یہ کیسے جان سکتے ہیں کہ زندگی جینے کے لائق ہے؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویر]‏

آجکل نوجوانوں اور بالغوں کی بڑی تعداد خودکُشی کرتی ہے

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر]‏

آپ کسی نااُمید شخص کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏