مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ابدی خوشی—‏آسمان یا زمین پر؟‏

ابدی خوشی—‏آسمان یا زمین پر؟‏

ابدی خوشی‏—‏آسمان یا زمین پر؟‏

کیا آپ کی خوشی کا انحصار بنیادی طور پر آپ کی رہائش پر ہے؟‏ بیشتر لوگ یہ بات خوشی سے تسلیم کرینگے کہ خوشی کا انحصار اچھی صحت،‏ بامقصد زندگی اور دوسروں کیساتھ اچھے تعلقات جیسے عناصر پر ہوتا ہے۔‏ ایک بائبل مثل اسے یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏محبت والے گھر میں ذرا سا ساگپات عداوت والے گھر میں پلے ہوئے بیل سے بہتر ہے۔‏“‏—‏امثال ۱۵:‏۱۷‏۔‏

تاہم،‏ افسوس کی بات ہے کہ ہمارا زمینی گھر نفرت،‏ تشدد اور بدکاری کی دیگر اقسام کی طویل تاریخ ہے۔‏ لیکن آسمان یا روحانی عالم کی بابت کیا ہے جہاں بہتیرے لوگ مرنے کے بعد جانے کی اُمید کرتے ہیں؟‏ کیا یہ بہتیروں کے خیال کے مطابق،‏ ہمیشہ سے کسی قسم کے خلل سے پاک،‏ انتہائی امن اور سکون کی جگہ رہا ہے؟‏

بائبل یہ تعلیم دیتی ہے کہ خدا آسمان پر لاکھوں لاکھ روحانی مخلوق،‏ فرشتوں کیساتھ رہتا ہے۔‏ (‏متی ۱۸:‏۱۰؛‏ مکاشفہ ۵:‏۱۱‏)‏ انہیں ”‏خدا کے“‏ روحانی ”‏بیٹے“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏ایوب ۳۸:‏۴،‏ ۷‏)‏ انسانوں کی مانند،‏ فرشتے بھی آزاد مرضی کے مالک ہیں؛‏ وہ روبوٹس نہیں ہیں۔‏ لہٰذا،‏ وہ بھی درست اور غلط کام کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔‏ کیا فرشتے غلط کام کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں؟‏ بعض لوگوں کے لئے یہ بات حیرانی کا باعث ہو سکتی ہے کہ ہزاروں سال پہلے،‏ فرشتوں کی ایک بڑی تعداد نے خدا کے خلاف گناہ کِیا—‏انہوں نے اس کے خلاف بغاوت کی!‏—‏یہوداہ ۶‏۔‏

آسمان میں باغی

گناہ روحانی عالم میں ایک فرشتے کی بغاوت کی وجہ سے رونما ہوا،‏ جو شیطان (‏مُزاحم)‏ اور ابلیس (‏تہمتی)‏ کہلایا۔‏ کچھ وقت فرمانبردار رہنے والے اس فرشتے نے اپنی آزاد مرضی سے غلط کام کرنے کا انتخاب کِیا۔‏ اس کے بعد وہ دوسری روحانی مخلوق پر خراب اثر ڈالنے لگا،‏ اس طرح طوفان سے پہلے نوح کے دنوں تک،‏ انکی ایک بڑی تعداد خدا کے خلاف بغاوت میں شیطان کیساتھ مل گئی۔‏—‏پیدایش ۶:‏۲؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۴‏۔‏

ان گنہگار فرشتوں کو آسمان سے فوراً نکالا نہیں گیا تھا۔‏ اس کے برعکس،‏ انکی آمدورفت کو—‏بظاہر مخصوص پابندیوں کیساتھ—‏ہزاروں سال تک برداشت کِیا گیا۔‏ * تاہم،‏ جب ان بدکاروں کے سلسلے میں خدا کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو انہیں انجام‌کار ہلاک کرنے کیلئے،‏ آسمان سے نیچے ”‏گِرا دیا گیا۔‏“‏ اس کے بعد آسمان سے ایک آواز آئی:‏ ”‏پس اَے آسمانو اور اُنکے رہنے والو خوشی مناؤ!‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۷-‏۱۲‏)‏ بدیہی طور پر،‏ وفادار فرشتوں نے بڑی خوشی منائی کہ بالآخر آسمان مشکلات کھڑی کرنے والے شریروں سے پاک ہو گیا تھا!‏

عام طور پر ان نامعلوم تفصیلات پر غور کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جبتک ذی‌شعور مخلوق خدا کے قوانین اور اصولوں کی تحقیر کرتی رہیگی تب تک کوئی حقیقی امن حاصل نہیں ہو سکتا۔‏ (‏یسعیاہ ۵۷:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ یرمیاہ ۱۴:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اسکے برعکس،‏ جب ہر کوئی خدا کے آئین کی پیروی کرتا ہے تو امن‌وامان قائم رہتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۶۵؛‏ یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ پس اگر سب انسان ایک دوسرے سے اور خدا سے محبت رکھیں اور اسکی فرمانبرداری کریں تو کیا زمین واقعی پُرمسرت،‏ خوشحال قیام‌گاہ نہیں ہوگی؟‏ بائبل اِسکا مثبت جواب دیتی ہے!‏

لیکن اُن کی بابت کیا ہے جو خودغرضی سے اپنی بُری روش کو ترک کرنے سے انکار کرتے ہیں؟‏ کیا وہ دل سے خدا کی مرضی پوری کرنے کی خواہش رکھنے والے لوگوں کے سکون کو ہمیشہ برباد کرتے رہینگے؟‏ ہرگز نہیں،‏ خدا نے شریر فرشتوں کے خلاف کارروائی کی اور وہ اس زمین کے شریر لوگوں کے خلاف بھی ضرور کارروائی کریگا۔‏

پاک‌صاف زمین

خدا نے فرمایا کہ ”‏آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۶:‏۱‏)‏ خدا کی قدوسیت اِس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیگی کہ اس کے پاؤں کی ”‏چوکی“‏ ابدالآباد تک بُرائی سے آلودہ ہوتی رہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶:‏۱-‏۳؛‏ مکاشفہ ۴:‏۸‏)‏ جس طرح اُس نے شریر رُوحوں سے آسمان کو پاک‌صاف کِیا تھا اُسی طرح وہ زمین کو تمام بُرے لوگوں سے پاک کریگا جیسے کہ ذیل کے بائبل اقتباسات ظاہر کرتے ہیں:‏

‏”‏بدکردار کاٹ ڈالے جائیں گے لیکن جن کو [‏یہوواہ]‏ کی آس ہے ملک کے وارث ہونگے۔‏“‏—‏زبور ۳۷:‏۹‏۔‏

‏”‏راستباز ملک میں بسینگے اور کامل اُس میں آباد رہینگے۔‏ لیکن شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائینگے اور دغاباز اُس سے اُکھاڑ پھینکے جائینگے۔‏“‏—‏امثال ۲:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

‏”‏خدا کے نزدیک یہ انصاف ہے کہ بدلہ میں تم پر مصیبت لانے والوں کو مصیبت۔‏ اور تم مصیبت اُٹھانے والوں کو ہمارے ساتھ آرام دے جب خداوند یسوؔع اپنے قوی فرشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہوگا۔‏ اور جو خدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خداوند یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لیگا۔‏ وہ خداوند کے چہرہ اور اُسکی قدرت کے جلال سے دُور ہو کر ابدی ہلاکت کی سزا پائینگے۔‏“‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶-‏۹‏۔‏

‏”‏[‏شریر نوعِ‌انسان کی]‏ دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۷‏۔‏

کیا زمین پُرامن رہیگی؟‏

اگرچہ صحائف صراحت سے ظاہر کرتے ہیں کہ شریروں کو برداشت کرنے کی ایک خدائی حد ہے لیکن ہم کیسے یقین رکھ سکتے ہیں کہ ایک مرتبہ ختم کر دئے جانے کے بعد شریر پھر سر نہیں اُٹھائینگے؟‏ بہرحال،‏ نوح کے طوفان کے بعد،‏ بدکاری جلد ہی دوبارہ اس حد تک پھیل گئی کہ خدا کو شریر انسانوں کے منصوبوں کو روکنے کیلئے ان کی زبانوں میں اختلاف ڈالنا پڑا۔‏—‏پیدایش ۱۱:‏۱-‏۸‏۔‏

شریروں کے دوبارہ سر نہ اُٹھانے کے سلسلے میں ہمارے پاس پُراعتماد ہونے کی اہم وجہ یہ ہے کہ پھر انسان زمین پر حکمرانی نہیں کرینگے جیسا کہ طوفان کے فوراً بعد ہوا تھا۔‏ اس کے برعکس،‏ اس پر خدا کی بادشاہت حکمرانی کریگی۔‏ یہ بادشاہت آسمان سے زمین پر حکمرانی کرنے والی واحد حکومت ہوگی۔‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴؛‏ ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ بُرائی کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کرنے والے کسی شخص کے خلاف یہ فوراً ہی کارروائی کریگی۔‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۰‏)‏ درحقیقت،‏ یہ بُرائی کے شروع کرنے والے—‏شیطان ابلیس—‏اور شیاطین یعنی اسکی پیروی کرنے والے فرشتوں کو قطعی طور پر ہلاک کر دیگی۔‏—‏رومیوں ۱۶:‏۲۰‏۔‏

علاوہ‌ازیں،‏ نسلِ‌انسانی کو روٹی،‏ کپڑے،‏ مکان اور روزگار کی کوئی پریشانی نہیں ہوگی—‏جنکی کمی آجکل بعض کو جُرم کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ ساری زمین ایک پھلدار فردوس میں تبدیل کر دی جائیگی جس میں ہر چیز کی افراط ہوگی۔‏—‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۱-‏۲۳؛‏ لوقا ۲۳:‏۴۳‏۔‏

سب سے بڑھکر،‏ بادشاہت اپنی تمام رعایا کو پُرامن طرزِزندگی کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انہیں انسانی کاملیت کی بلندیوں تک پہنچائے گی۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳؛‏ رومیوں ۸:‏۲۱‏)‏ اس کے بعد،‏ نوعِ‌انسان کو کمزوریوں اور گنہگارانہ رُجحانات سے نبردآزما نہیں ہونا پڑیگا بلکہ کامل انسان یسوع مسیح کی طرح یہ انہیں خدا کی کامل فرمانبرداری کو ممکن اور خوش‌کُن بنائیگی۔‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۳‏)‏ درحقیقت،‏ یسوع بہت بڑی آزمائش اور اذیت کے سامنے بھی خدا کا وفادار رہا جو فردوسی زندگی کیلئے بالکل عنقا ہونگی۔‏—‏عبرانیوں ۷:‏۲۶‏۔‏

بعض آسمان پر کیوں جاتے ہیں

تاہم،‏ بائبل کے بیشتر قارئین یسوع کے ان الفاظ سے واقف ہیں:‏ ”‏میرے باپ کے گھر میں بہت سے مکان ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں جاتا ہوں تاکہ تمہارے لئے جگہ تیار کروں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲،‏ ۳‏)‏ کیا یہ بات فردوسی زمین پر ابدی زندگی کے نظریے کی تردید نہیں کرتی؟‏

ان تعلیمات میں کوئی تضاد نہیں پایا جاتا۔‏ درحقیقت،‏ ایک تعلیم دوسری کی حمایت کرتی ہے۔‏ سب سے پہلے،‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ وفادار مسیحیوں میں سے صرف ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ آسمانی زندگی کیلئے روحانی مخلوق کے طور پر زندہ کئے جائینگے۔‏ انہیں یہ شاندار اجر کیوں دیا جاتا ہے؟‏ اِسلئے کہ وہ اُس گروپ کو تشکیل دیتے ہیں جسے یوحنا نے رویا میں دیکھا جو ”‏زندہ ہو کر ہزار برس تک مسیح کے ساتھ بادشاہی کرتے“‏ ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۱،‏ ۳؛‏ ۲۰:‏۴-‏۶‏)‏ زمین پر اربوں کی تعداد کیساتھ مقابلہ کرتے ہوئے،‏ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ واقعی ”‏چھوٹا گلّہ“‏ ہیں۔‏ (‏لوقا ۱۲:‏۳۲‏)‏ مزیدبرآں،‏ وہ نوعِ‌انسان اور زمین کی آبادکاری کی نگرانی کرتے وقت نوعِ‌انسان کو درپیش عام مسائل کا تجربہ رکھنے کی وجہ سے یسوع کی طرح ”‏ہماری کمزوریوں میں [‏ہمارے]‏ ہمدرد“‏ ہونے کے لائق ہونگے۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۵‏۔‏

زمین—‏نوعِ‌انسان کا ابدی گھر

خدا نے یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی فراہم کرنے سے،‏ تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کو جمع کرنا شروع کر دیا تھا اور یہ اس بات کی واضح شہادتیں ہیں کہ اس گروہ کی تعداد اس وقت مکمل ہو چکی ہے۔‏ (‏اعمال ۲:‏۱-‏۴؛‏ گلتیوں ۴:‏۴-‏۷‏)‏ تاہم،‏ یسوع کی قربانی صرف ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے گناہوں کیلئے نہیں ”‏بلکہ تمام دُنیا کے گناہوں [‏کیلئے]‏ بھی“‏ تھی۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۲‏)‏ لہٰذا،‏ یسوع پر ایمان لانے والے تمام اشخاص ابدی زندگی کا امکان رکھتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶‏)‏ قبروں میں سوئے ہوئے لوگ خدا کی یاد میں ہیں اسلئے وہ آسمان کی بجائے،‏ پاک‌صاف زمین پر زندگی حاصل کرینگے۔‏ (‏واعظ ۹:‏۵؛‏ یوحنا ۱۱:‏۱۱-‏۱۳،‏ ۲۵؛‏ اعمال ۲۴:‏۱۵‏)‏ کیا چیز وہاں انکی منتظر ہوگی؟‏

مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۴ یہ کہتے ہوئے جواب دیتی ہیں:‏ ”‏دیکھ۔‏ خدا کا خیمہ آدمیوں کے درمیان ہے .‏ .‏ .‏ اور وہ اُنکی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏ انسانوں کے موت سے چھٹکارا پانے اور اس کا سبب بننے والے درد اور آہ‌ونالہ کے ہمیشہ کیلئے ختم ہو جانے کا تصور کریں!‏ بالآخر،‏ زمین اور نوعِ‌انسان کیلئے یہوواہ کا ابتدائی مقصد اپنی پُرشکوہ تکمیل کو پہنچے گا۔‏—‏پیدایش ۱:‏۲۷،‏ ۲۸‏۔‏

ہمارا انتخاب—‏زندگی یا موت

آدم اور حوا کو آسمان میں جانے کا انتخاب کبھی نہیں دیا گیا تھا۔‏ انکے پاس یہ انتخاب تھا کہ خدا کی فرمانبرداری کریں اور فردوسی زمین پر ابد تک زندہ رہیں یا اس کی نافرمانی کریں اور مر جائیں۔‏ افسوس کی بات ہے کہ انہوں نے نافرمانی کا انتخاب کِیا اور خاک کیساتھ ”‏خاک“‏ ہو گئے۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ ۳:‏۲-‏۵،‏ ۱۹‏)‏ انسانی خاندان کیلئے خدا کا کبھی یہ مقصد نہیں تھا کہ وہ مرنے کے بعد قبر سے ہو کر آسمان میں سکونت کرے۔‏ خدا نے آسمان پر رہنے کیلئے لاکھوں لاکھ فرشتوں کو خلق کِیا؛‏ یہ روحانی مخلوق مُتوَفی انسان نہیں ہیں جو آسمانی زندگی کیلئے جی اُٹھیں ہیں۔‏—‏زبور ۱۰۴:‏۱،‏ ۴؛‏ دانی‌ایل ۷:‏۱۰‏۔‏

زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہنے کی برکت حاصل کرنے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ پہلا قدم خدا کے پاک کلام بائبل کا مطالعہ کرنا ہے۔‏ یسوع نے دُعا میں کہا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏—‏یوحنا ۱۷:‏۳‏۔‏

اس علم کو عمل میں لانا فردوس میں ابدی خوشی حاصل کرنے کے لئے ایک اَور قدم ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ خدا کے کلام کے مطابق زندگی بسر کرنے والے اپنی آنکھوں سے ایسی پیشینگوئیوں کی ہیجان‌خیز تکمیل دیکھنے کا امکان رکھتے ہیں جن میں سے ایک یسعیاہ ۱۱:‏۹ میں قلمبند ہے جو بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ [‏نسلِ‌انسانی]‏ میرے تمام کوہِ‌مقدس پر نہ ضرر پہنچائینگے نہ ہلاک کریں گے کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین ‏[‏یہوواہ]‏ کے عرفان سے معمور ہوگی۔‏“‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 اس پر بات‌چیت کیلئے کہ خدا نے آسمان اور زمین پر بدکاری کو کیوں برداشت کِیا ہے،‏ واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کے صفحات ۷۰-‏۷۹ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

‏”‏صادق زمین کے وارث ہونگے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہینگے۔‏“‏ —‏زبور ۳۷:‏۲۹‏۔‏