بائبل پڑھائی—بااجر اور پُرلطف
بائبل پڑھائی—بااجر اور پُرلطف
”تجھے دن اور رات اسی کا دھیان ہو۔“—یشوع ۱:۸۔
۱. عام پڑھائی اور بالخصوص بائبل پڑھائی کے بعض فوائد کونسے ہیں؟
مفید مواد پڑھنا ایک سُودمند کام ہے۔ فرانسیسی سیاسی مفکر مانتیسکیویو (چارلس-لوئیس ڈی سیکنڈاتھ) نے تحریر کِیا: ”میرے لئے مطالعہ زندگی کی اُکتاہٹ کو دُور کرنے کا شفابخش علاج رہا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ مجھ پر کوئی پریشانی آئی ہو جسے ایک گھنٹے کی پڑھائی نے دُور نہ کِیا ہو۔“ یہ بات بائبل پڑھائی کے متعلق ہر لحاظ سے سچ ہے۔ مُلہَم زبورنویس نے کہا: ”[یہوواہ] کی شریعت کامل ہے۔ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔ [یہوواہ] کی شہادت برحق ہے۔ نادان کو دانش بخشتی ہے۔ [یہوواہ] کے قوانین راست ہیں۔ وہ دل کو فرحت پہنچاتے ہیں۔“—زبور ۱۹:۷، ۸۔
۲. یہوواہ نے کیوں مدتوں سے بائبل کو محفوظ رکھا ہے اور وہ اپنے لوگوں سے اس کے سلسلے میں کیا کرنے کی توقع کرتا ہے؟
۲ بائبل کے مصنف کی حیثیت سے، یہوواہ خدا نے اسے اس کے مذہبی اور دُنیاوی دونوں دُشمنوں کی شدید مخالفت سے صدیوں تک محفوظ رکھا ہے۔ اُس نے اِس بات کا خیال رکھا ہے کہ اس کا کلام تمام نوعِانسان کے لئے دستیاب ہو کیونکہ اس کی مرضی ہے کہ ”سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۴) اس وقت زمین کے ۸۰ فیصد لوگ تقریباً ۱۰۰ زبانوں میں اس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ پوری بائبل کا متن ۳۷۰ زبانوں میں دستیاب ہے اور صحائف کے کچھ حصے ۸۶۰،۱ زبانوں اور مقامی بولیوں میں پڑھے جا سکتے ہیں۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ اس کے لوگ اس کا کلام پڑھیں۔ وہ اپنے کلام پر دھیان دینے، جیہاں، اسے روزانہ پڑھنے والے اپنے خادموں کو برکت دیتا ہے۔—زبور ۱:۱، ۲۔
نگہبانوں سے بائبل پڑھائی کا تقاضا کِیا جاتا ہے
۳، ۴. یہوواہ نے اسرائیل کے بادشاہوں سے کیا تقاضا کِیا تھا اور آجکل مسیحی بزرگوں پر بھی اس تقاضے کا اطلاق کرنے کی کیا وجوہات ہیں؟
۳ مستقبل کی بابت بتاتے ہوئے، جب اسرائیل کی قوم میں انسانی بادشاہ ہوگا، یہوواہ نے کہا: ”جب وہ تختِسلطنت پر جلوس کرے تو اُس شریعت کی جو لاوی کاہنوں کے پاس رہیگی ایک نقل اپنے لئے ایک کتاب میں اُتار لے۔ اور وہ اُسے اپنے پاس رکھے اور اپنی ساری عمر اُسکو پڑھا کرے تاکہ وہ [یہوواہ] اپنے خدا کا خوف ماننا اور اُس شریعت اور آئین کی سب باتوں پر عمل کرنا سیکھے۔ جس سے اُسکے دل میں غرور نہ ہو کہ وہ اپنے بھائیوں کو حقیر جانے اور اِن احکام سے نہ تو دہنے نہ بائیں مڑے۔“—استثنا ۱۷:۱۸-۲۰۔
۴ غور کریں کہ یہوواہ نے اسرائیل کے آئندہ بادشاہوں سے الہٰی شریعت کی کتاب کو روزانہ پڑھنے کا تقاضا کیوں کِیا: (ا) ”تاکہ وہ [یہوواہ] اپنے خدا کا خوف ماننا اور اُس شریعت اور آئین کی سب باتوں پر عمل کرنا سیکھے“؛ (۲) ”اُسکے دل میں غرور نہ ہو کہ وہ اپنے بھائیوں کو حقیر جانے“؛ (۳) ”اِن احکام سے نہ تو دہنے نہ بائیں مڑے۔“ کیا مسیحی نگہبانوں کو آجکل یہوواہ کا خوف ماننے، اس کے قوانین کی تعمیل کرنے، اپنے بھائیوں کو حقیر جاننے سے گریز کرنے اور یہوواہ کے احکام سے انحراف کرنے سے بچنے کی ضرورت نہیں ہے؟ اسرائیل کے بادشاہوں کی طرح روزانہ کی بائبل پڑھائی ان کیلئے بھی یقیناً اتنی ہی اہم ہے۔
۵. بائبل پڑھائی کے سلسلے میں گورننگ باڈی نے حال ہی میں برانچ کمیٹیوں کو کیا لکھا ہے اور کیوں تمام مسیحی بزرگ ایسی مشورت پر عمل کرکے اچھا کرتے ہیں؟
یشوع ۱:۷، ۸) ان کے لئے بائبل پڑھائی، خاص طور پر، ”تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱۶۔
۵ مسیحی بزرگوں کا آجکل بہت مصروف شیڈول ہوتا ہے جو روزانہ بائبل پڑھائی کو ایک چیلنج بنا دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے ارکان اور ساری دُنیا میں برانچ کمیٹیوں کے ارکان بہت زیادہ مصروف ہیں۔ تاہم، تمام برانچ کمیٹیوں کے نام گورننگ باڈی کے ایک حالیہ خط نے روزانہ بائبل پڑھائی اور مطالعہ کی اچھی عادات پر زور دیا تھا۔ اس خط نے واضح کِیا کہ یہ بات یہوواہ کیلئے اور سچائی کے لئے ہماری محبت کو بڑھائے گی اور ”پُرجلال اختتام تک ہمارے ایمان، خوشی اور ثابتقدمی کو قائم رکھنے میں ہماری مدد کرے گی۔“ یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں تمام بزرگ اس ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں۔ صحائف کی روزانہ پڑھائی ”خوب کامیاب“ ہونے میں اُن کی مدد کرے گی۔ (نوجوانوں اور عمررسیدہ اشخاص کی ضرورت
۶. یشوع نے اسرائیل کے جمع ہونے والے قبیلوں اور پردیسی باشندوں کے سامنے یہوواہ کے کلام کو بلند آواز سے کیوں پڑھا؟
۶ قدیم وقتوں میں، ذاتی استعمال کے لئے صحائف کی انفرادی کاپیاں دستیاب نہیں تھیں لہٰذا بائبل پڑھائی لوگوں کے ہجوم کے سامنے کی جاتی تھی۔ جب یہوواہ نے عی کے شہر پر یشوع کو فتح بخشی تو اُس نے کوہِعیبال اور کوہِگرزیم کے سامنے اسرائیل کے قبیلوں کو جمع کِیا۔ اس کے بعد کا بیان ہمیں بتاتا ہے کہ ”اُس نے شریعت کی سب باتیں یعنی برکت اور لعنت جیسی وہ شریعت کی کتاب میں لکھی ہوئی ہیں پڑھ کر سنائیں۔ چنانچہ جو کچھ موسیٰ نے حکم دیا تھا اُس میں سے ایک بات بھی ایسی نہ تھی جسے یشوؔع نے بنی اسرائیل کی ساری جماعت اور عورتوں اور بال بچوں اور اُن مسافروں کے سامنے جو اُنکے ساتھ مل کر رہتے تھے نہ پڑھا ہو۔“ (یشوع ۸:۳۴، ۳۵) جوان اور عمررسیدہ اشخاص، مقامی باشندوں اور مسافروں کو گویا یہ بات دلوں اور دماغوں پر نقش کرنے کی ضرورت تھی کہ کیسا چالچلن یہوواہ کی برکت یا اسکی ناپسندیدگی کا باعث بنتا ہے۔ باقاعدہ بائبل پڑھائی اس سلسلے میں یقیناً ہماری مدد کریگی۔
۷، ۸. (ا) آجکل ”مسافروں“ کی مانند کون ہیں اور انہیں بائبل کو ہر روز پڑھنے کی ضرورت کیوں ہے؟ (ب) کن طریقوں سے یہوواہ کے لوگوں کے درمیان پائے جانے والے چھوٹے ”بچے“ یسوع کے نمونے کی پیروی کرتے ہیں؟
۷ آجکل، یہوواہ کے لاکھوں خادم روحانی اعتبار سے ”مسافروں“ کی مانند ہیں۔ ایک وقت وہ دُنیا کے معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرتے تھے لیکن اب اُنہوں نے اپنی زندگیاں تبدیل کر لی ہیں۔ (افسیوں ۴:۲۲-۲۴؛ کلسیوں ۳:۷، ۸) وہ خود کو مسلسل نیکی اور بدی کے سلسلے میں یہوواہ کے معیاروں کی یاد دلاتے رہتے ہیں۔ (عاموس ۵:۱۴، ۱۵) خدا کے کلام کی باقاعدہ پڑھائی ایسا کرنے میں انکی مدد کرتی ہے۔—عبرانیوں ۴:۱۲؛ یعقوب ۱:۲۵۔
۸ یہوواہ کے لوگوں کے درمیان بہتیرے چھوٹے ”بچے“ بھی ہیں جنہیں ان کے والدین نے یہوواہ کے معیاروں کی تعلیم دی ہے لیکن انہیں اس کی مرضی کے درست ہونے کے سلسلے میں پُراعتماد ہونے کی ضرورت ہے۔ (رومیوں ۱۲:۱، ۲) وہ ایسا کیسے کرتے ہیں؟ اسرائیل میں، کاہنوں اور بزرگوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ ”تُو اس شریعت کو پڑھکر سب اسرائیلیوں کو سنانا۔ تُو سب لوگوں کو یعنی مردوں اور عورتوں اور بچوں اور اپنی بستیوں کے مسافروں کو جمع کرنا تاکہ وہ سنیں اور سیکھیں اور [یہوواہ] تمہارے خدا کا خوف مانیں اور اس شریعت کی سب باتوں پر احتیاط رکھ کر عمل کریں۔ اور اُن کے لڑکے جنکو کچھ معلوم نہیں وہ بھی سنیں اور . . . وہ برابر [یہوواہ] تمہارے خدا کا خوف ماننا سیکھیں۔“ (استثنا ۳۱:۱۱-۱۳) شریعت کے تحت زندگی بسر کرتے ہوئے، یسوع نے ۱۲ سال کی عمر ہی میں اپنے باپ کے قوانین میں گہری دلچسپی ظاہر کی تھی۔ (لوقا ۲:۴۱-۴۹) بعدازاں، اس کا عبادتخانہ میں صحائف کی پڑھائی سننے اور اس میں حصہ لینے کا دستور تھا۔ (لوقا ۴:۱۶؛ اعمال ۱۵:۲۱) آجکل نوجوان روزانہ خدا کا کلام پڑھنے اور اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر ہونے سے یسوع کے نمونے کی پیروی کرکے اچھا کرتے ہیں، جہاں بائبل پڑھی اور اُس کا مطالعہ کِیا جاتا ہے۔
بائبل پڑھائی—ایک ترجیح
۹. (ا) ہمیں اپنی پڑھائی کے سلسلے میں انتخابپسند ہونے کی ضرورت کیوں ہے؟ (ب) اس رسالے کے بانی ایڈیٹر نے بائبل پر مبنی امدادی کتابوں کے سلسلے میں کیا کہا؟
۹ دانشمند بادشاہ سلیمان نے لکھا: ”نصیحتپذیر ہو۔ بہت کتابیں بنانے کی انتہا نہیں ہے اور بہت پڑھنا جسم کو تھکاتا ہے۔“ (واعظ ۱۲:۱۲) شاید کوئی اس بات میں اضافہ کرے کہ آجکل شائع ہونے والی بہتیری کتابیں نہ صرف جسم کو تھکاتی ہیں بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ذہن کے لئے خطرناک ہیں۔ پس انتخابپسند ہونا اہم ہے۔ اپنے بائبل مطالعہ کی مطبوعات کی پڑھائی کے علاوہ، ہمیں بائبل پڑھنے کی بھی ضرورت ہے۔ اس رسالے کے بانی ایڈیٹر نے رسالے کے قارئین کو لکھا: ”کبھی نہ بھولیں کہ بائبل ہمارا معیار ہے اور خدا کی طرف سے ہے تاہم ہماری امدادی چیزیں ’امدادی چیزوں‘ کے علاوہ کچھ نہیں اور نہ ہی بائبل کا متبادل ہیں۔“ * لہٰذا، بائبل پر مبنی مطبوعات کو نظرانداز کئے بغیر ہمیں بائبل پڑھنے کی بھی ضرورت ہے۔
۱۰. ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے بائبل پڑھائی کی اہمیت پر کیسے زور دیا ہے؟
۱۰ اس ضرورت سے باخبر ہوتے ہوئے، سالوں سے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے ہر کلیسیا میں تھیوکریٹک منسٹری سکول پروگرام کے حصے کے طور پر بائبل پڑھائی کا شیڈول بنایا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) موجودہ بائبل پڑھائی کا پروگرام تقریباً سات سال کی مدت میں ساری بائبل کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ شیڈول سب کیلئے مفید ہونے کے علاوہ نئے اشخاص کیلئے خاص طور پر مفید ہے جنہوں نے بائبل کو مکمل طور پر کبھی نہیں پڑھا ہے۔ واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ سے تعلیم حاصل کرنے والے مشنریوں اور منسٹریل ٹریننگ سکول سے تربیت پانے والوں کے علاوہ، بیتایل خاندان کے نئے ارکان سے ایک سال میں پوری بائبل پڑھنے کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔ انفرادی طور پر یا ایک خاندان کے طور پر آپ خواہ کسی بھی شیڈول کی پیروی کریں اس پر قائم رہنا بائبل پڑھائی کو اوّلیت دینے کا تقاضا کرتا ہے۔
آپ کی پڑھنے کی عادات سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟
۱۱. ہمیں ہر روز یہوواہ کی باتوں سے کیسے اور کیوں پرورش پانی چاہئے؟
۱۱ اگر آپ کو بائبل پڑھائی کے اپنے شیڈول کو قائم رکھنا مشکل لگتا ہے تو خود سے یہ سوال پوچھنا موزوں ہوگا: ’پڑھنے یا ٹیوی دیکھنے کی میری عادات نے یہوواہ کے کلام کو پڑھنے کی میری صلاحیت پر کیسا اثر ڈالا ہے؟‘ یسوع نے موسیٰ کی تحریرکردہ جس بات کو دہرایا اُسے یاد رکھیں کہ ”آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہیگا بلکہ ہر بات سے جو [یہوواہ] کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ (متی ۴:۴؛ استثنا ۸:۳) جسطرح ہمیں اپنے جسم کو توانا رکھنے کیلئے اپنی زندگیوں میں ہر روز روٹی یا اس کے مساوی چیز کھانے کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح ہمیں اپنی روحانیت کو برقرار رکھنے کیلئے ہر روز یہوواہ کے خیالات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہم ہر روز صحائف کی پڑھائی کرنے سے خدا کے خیالات تک رسائی کر سکتے ہیں۔
۱۲، ۱۳. (ا) پطرس رسول خدا کے کلام کے لئے ہمارے اشتیاق کی وضاحت کیسے کرتا ہے؟ (ب) پولس رسول دودھ کی تمثیل کو پطرس سے مختلف انداز میں کیسے استعمال کرتا ہے؟
۱۲ اگر ہم بائبل کی قدر ”آدمیوں کا کلام سمجھ کر نہیں بلکہ (جیسا حقیقت میں ہے) خدا کا کلام جان کر“ کریں تو ہم ماں کے دودھ کے مشتاق بچے کی مانند اس کے نزدیک جائیں گے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۲:۱۳) پطرس رسول نے یہ تحریر کرتے ہوئے موازنہ کِیا: ”نوزاد بچوں کی مانند خالص روحانی دودھ کے مشتاق رہو تاکہ اُسکے ذریعہ سے نجات حاصل کرنے کے لئے بڑھتے جاؤ۔ اگر تم نے خداوند کے مہربان ہونے کا مزہ چکھا ہے۔“ (۱-پطرس ۲:۲، ۳) اگر ہم نے ذاتی تجربے سے ”خداوند کے مہربان“ ہونے کا واقعی مزہ چکھا ہے تو ہم بائبل پڑھائی کرنے کا اشتیاق ضرور پیدا کرینگے۔
۱۳ اِس بات کا خیال رکھا جانا چاہئے کہ پطرس اس اقتباس میں پولس رسول سے مختلف انداز میں دودھ کی تمثیل استعمال کرتا ہے۔ ایک نوزائیدہ بچے کیلئے، دودھ مکمل غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔ پطرس کی تمثیل ظاہر کرتی ہے کہ خدا کے کلام میں وہ سب کچھ پایا جاتا ہے جسکی ہمیں ”نجات حاصل کرنے کے لئے“ ضرورت ہے۔ اِسکے برعکس، پولس روحانی طور پر پُختہکار ہونے کا دعویٰ کرنے والے بعض اشخاص کے سلسلے میں کھانے کی خراب عادات کو سمجھانے کیلئے دودھ کی حاجت کو استعمال کرتا ہے۔ پولس نے عبرانیوں کے نام اپنے خط میں تحریر کِیا: ”وقت کے خیال سے تو تمہیں اُستاد ہونا چاہئے تھا مگر اب اس بات کی حاجت ہے کہ کوئی شخص خدا کے کلام کے ابتدائی اصول تمہیں پھر سکھائے اور سخت غذا کی جگہ تمہیں دودھ پینے کی حاجت پڑ گئی۔ کیونکہ دودھ پیتے ہوئے کو راستبازی کے کلام کا تجربہ نہیں ہوتا اسلئےکہ وہ بچہ ہے۔ اور سخت غذا پوری عمر والوں کے لئے ہوتی ہے جنکے حواس کام کرتے کرتے نیکوبد میں امتیاز کرنے کے لئے تیز ہو گئے ہیں۔“ (عبرانیوں ۵:۱۲-۱۴) دھیان کیساتھ بائبل پڑھائی کرنا ہمارے حواس کو تیز کرنے اور روحانی باتوں کیلئے ہماری اشتہا بڑھانے کیلئے بہت کچھ کر سکتا ہے۔
بائبل پڑھنے کا طریقہ
۱۴، ۱۵. (ا) بائبل کا مصنف ہمیں کونسا شرف بخشتا ہے؟ (ب) ہم الہٰی حکمت سے کیسے استفادہ کر سکتے ہیں؟ (مثالیں دیں۔)
۱۴ انتہائی سُودمند بائبل پڑھائی کا آغاز پڑھنے کے برعکس، دُعا سے ہوتا ہے۔ دُعا ایک شاندار شرف ہے۔ آپ جو کچھ پڑھنے والے ہیں گویا اُسے سمجھنے کے لئے مصنف کی مدد سے کسی گہرے موضوع پر کسی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اس سے کیا ہی شاندار فائدہ حاصل ہو سکتا ہے! بائبل کا مصنف، یہوواہ آپ کو یہ شرف بخشتا ہے۔ پہلی صدی کی گورننگ باڈی کے ایک رُکن نے اپنے بھائیوں کے نام لکھا: ”اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خدا سے مانگے جو بغیر ملامت کئے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اُسکو دی جائیگی۔ مگر ایمان سے مانگے اور کچھ شک نہ کرے۔“ (یعقوب ۱:۵، ۶) زمانۂجدید کی گورننگ باڈی بھی ہمیں عقیدتمندانہ بائبل پڑھائی کرنے کی مسلسل نصیحت کرتی ہے۔
۲-تیمتھیس ۱:۱۳) زمانۂماضی کے یہوواہ کے خادموں کی زندگیوں کے واقعات پر غور کریں اور خود سے پوچھیں کہ آپ نے ان حالات میں کیا کِیا ہوتا۔—پیدایش ۳۹:۷-۹؛ دانیایل ۳:۳-۶، ۱۶-۱۸؛ اعمال ۴:۱۸-۲۰۔
۱۵ حکمت علم کا عملی اطلاق ہے۔ پس اپنی بائبل کھولنے سے پہلے، یہوواہ سے درخواست کریں کہ وہ آپ کی پڑھائی میں اُن نکات کو پہچاننے میں آپ کی مدد کرے جنکا آپ کو اپنی ذاتی زندگی میں اطلاق کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ علم کے ساتھ سیکھی ہوئی نئی باتوں کو مربوط کریں۔ جو کچھ آپ نے جان لیا ہے اس میں ”صحیح باتوں . . . کا خاکہ“ شامل کریں۔ (۱۶. اپنی بائبل پڑھائی کو اَور زیادہ مفید اور سُودمند بنانے کی خاطر ہمیں لائق کرنے کے لئے کون سی عملی تجاویز پیش کی گئی ہیں؟
۱۶ صرف صفحات کا احاطہ کرنے کے لئے پڑھائی نہ کریں۔ آرام سے پڑھیں۔ جو کچھ آپ پڑھ رہے ہیں اس میں محو ہو جائیں۔ جب کوئی خاص نقطہ دل میں تجسّس پیدا کرے تو حاشیہ کے حوالہجات دیکھیں اگر آپ کی بائبل میں پائے جاتے ہیں۔ اگر نقطہ پھربھی سمجھ میں نہ آئے تو اُسے بعد میں اضافی تحقیق کرنے کیلئے نوٹ کر لیں۔ جب آپ پڑھتے ہیں تو اُن آیات پر نشان لگا لیں یا انہیں نقل کر لیں جنہیں آپ یاد رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ ذاتی نوٹس اور دیگر امدادی حوالہجات بھی حاشیہ میں درج کر سکتے ہیں۔ جن آیات کی آپ کو کسی روز منادی کرتے اور تعلیم دیتے وقت ضرورت پڑ سکتی ہے اُنکے کلیدی لفظ نوٹ کر لیں اور اپنی بائبل کے پیچھے بائبل الفاظ کے اشاریہ میں دیکھیں۔ *
بائبل پڑھائی کو خوشگوار بنائیں
۱۷. ہمیں بائبل پڑھائی کرنے سے خوش کیوں ہونا چاہئے؟
۱۷ زبورنویس نے ایک ایسے مبارک شخص کا ذکر کِیا ”[یہوواہ] کی شریعت میں [جس] کی خوشنودی ہے اور اُسی کی شریعت پر دن رات اُسکا دھیان رہتا ہے۔“ (زبور ۱:۲) ہماری روزانہ کی بائبل پڑھائی کو مشقت کی بجائے ایک حقیقی خوشی ہونا چاہئے۔ اسے خوشگوار بنانے کا ایک طریقہ سیکھی ہوئی باتوں کی ہمیشہ قدرشناسی کرنا ہے۔ دانشمند بادشاہ سلیمان نے تحریر کِیا: ”مبارک ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہے . . . اُسکی راہیں خوشگوار راہیں ہیں اور اُسکے سب راستے سلامتی کے ہیں۔ جو اُسے پکڑے رہتے ہیں وہ اُنکے لئے حیات کا درخت ہے اور ہر ایک جو اُسے لئے رہتا ہے مبارک ہے۔“ (امثال ۳:۱۳، ۱۷، ۱۸) حکمت حاصل کرنے کے لئے درکار کوشش واقعی سُودمند ہے کیونکہ اس کی راہیں خوشگوار، سلامتی، خوشی اور انجامکار حیات کی راہیں ہیں۔
۱۸. بائبل پڑھائی کے علاوہ کیا چیز ضروری ہے اور ہم اگلے مضمون میں کس بات پر غور کرینگے؟
۱۸ جیہاں، بائبل پڑھائی فائدہمند اور پُرلطف ہے۔ لیکن کیا یہ کافی ہے؟ دُنیائےمسیحیت کے چرچ ارکان صدیوں سے بائبل پڑھ رہے ہیں ”اور ہمیشہ تعلیم [پاتے رہتے] ہیں مگر حق کی پہچان تک کبھی نہیں [پہنچتے]۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۷) ہماری بائبل پڑھائی صرف اُسی صورت میں فائدہمند ثابت ہوگی جب ہم اس سے حاصلشُدہ علم کا اپنی زندگی کے علاوہ اپنی مُنادی اور تعلیم دینے کے کام میں بھی اطلاق کرینگے۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) یہ بات کوشش اور مطالعہ کے اچھے طریقوں کا تقاضا کرتی ہے جو پُرلطف اور بااجر ہو سکتے ہیں جیسا کہ ہم اگلے مضمون میں دیکھینگے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 9 دیکھیں واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ جیہواز وٹنسز—پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم صفحہ ۲۴۱۔
^ پیراگراف 16 جولائی ۱، ۱۹۹۵ کے مینارِنگہبانی کے صفحہ ۱۴، ۱۵ کے مضمون ”آپ کی بائبل پڑھائی کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز“ کو دیکھیں۔
سوالات برائے اعادہ
• اسرائیلی بادشاہوں کو دی جانے والی کس مشورت کا اطلاق آجکل نگہبانوں پر بھی ہوتا ہے اور کیوں؟
• آجکل ”مسافروں“ اور چھوٹے ”بچوں“ کی مانند کون ہیں اور انہیں ہر روز بائبل پڑھنے کی کیوں ضرورت ہے؟
• ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے کن عملی طریقوں سے ہر روز بائبل کو باقاعدہ پڑھنے میں ہماری مدد کی ہے؟
• ہم اپنی بائبل پڑھائی سے کیسے فائدہ اور خوشی حاصل کر سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۹ پر تصویر]
بزرگوں کو خاص طور پر، ہر روز بائبل پڑھنی چاہئے
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
عبادتخانہ میں صحائف کی پڑھائی میں حصہ لینا یسوع کا دستور تھا