مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعہ—‏فائدہ‌مند اور پُرمسرت

مطالعہ—‏فائدہ‌مند اور پُرمسرت

مطالعہ—‏فائدہ‌مند اور پُرمسرت

‏”‏اگر تُو .‏ .‏ .‏ اُسکو .‏ .‏ .‏ ڈھونڈے .‏ .‏ .‏ تو تُو .‏ .‏ .‏ خدا کی معرفت کو حاصل کریگا۔‏“‏ —‏امثال ۲:‏۳،‏ ۴،‏ ۵‏۔‏

۱.‏ تفریحاً پڑھائی کرنا کیسے اضافی خوشی کا باعث بن سکتی ہے؟‏

بیشتر لوگ محض لطف‌اندوز ہونے کیلئے پڑھتے ہیں۔‏ اگر مواد اچھا ہے تو پڑھائی صحتمندانہ تفریح کا ذریعہ ہو سکتی ہے۔‏ بائبل پڑھائی کے اپنے باقاعدہ پروگرام کے علاوہ،‏ بعض مسیحی زبور،‏ امثال،‏ انجیلی بیانات یا بائبل کے دیگر حصوں کی بےترتیب پڑھائی کرنے سے حقیقی خوشی حاصل کرتے ہیں۔‏ اندازِبیان اور خیال کی واضح خوبصورتی ہی ان‌کے لئے گہری خوشی کا باعث بنتی ہے۔‏ دیگر اشخاص فرصت میں ائیربُک آف جیہواز وٹنسز اور جاگو!‏ رسالہ،‏ اس جریدے میں شائع ہونے والی سوانح‌حیات یا تاریخ،‏ جغرافیہ اور فطرت پر مبنی مواد پڑھتے ہیں۔‏

۲،‏ ۳.‏ (‏ا)‏ کس طریقے سے گہری روحانی معلومات کا موازنہ ٹھوس غذا سے کِیا جا سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ مطالعہ میں کیا بات شامل ہوتی ہے؟‏

۲ لطف‌اندوز ہونے کیلئے پڑھائی کرنا ایک قسم کی تفریح ہو سکتی ہے تاہم مطالعہ ذہنی کوشش کا تقاضا کرتا ہے۔‏ انگریز فلاسفر فرانسس بیکن نے لکھا:‏ ”‏بعض کتابوں کی ورق‌گردانی،‏ دیگر کی پڑھائی اور بعض کا مطالعہ کِیا جاتا ہے۔‏“‏ بائبل نمایاں طور پر آخری زمرے میں آتی ہے۔‏ پولس رسول نے تحریر کِیا:‏ ”‏اِسکے [‏بادشاہ اور کاہن ملکِ‌صدق کی تصویر،‏ مسیح]‏ بارے میں ہمیں بہت سی باتیں کہنا ہے جنکا سمجھانا مشکل ہے اسلئے کہ تم اُونچا سننے لگے ہو۔‏ .‏ .‏ .‏ سخت غذا پوری عمر والوں کیلئے ہوتی ہے جنکے حواس کام کرتے کرتے نیک‌وبد میں امتیاز کرنے کے لئے تیز ہو گئے ہیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۱،‏ ۱۴‏)‏ سخت غذا کو نگلنے اور ہضم کرنے کے لئے چبایا جانا ضروری ہوتا ہے۔‏ گہری روحانی معلومات حاصل کرنے اور یاد رکھنے سے پہلے غوروفکر کا تقاضا کرتی ہے۔‏

۳ ایک لغت ”‏مطالعہ“‏ کی ”‏پڑھنے،‏ تحقیق‌وتفتیش کے ذریعے،‏ علم یا سمجھ حاصل کرنے کیلئے ذہن کو کام میں لانے کے عمل یا طریقے“‏ کے طور پر تشریح کرتی ہے۔‏ اس کے بعد محض سرسری پڑھائی کرتے وقت الفاظ کو خط‌کشیدہ کرنے سے زیادہ کچھ شامل ہوتا ہے۔‏ مطالعہ کا مطلب محنت،‏ ذہنی کوشش اور ادراکی قوتوں کا استعمال کرنا ہے۔‏ اگرچہ مطالعہ کوشش کا تقاضا کرتا ہے توبھی اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اس سے لطف‌اندوز نہیں ہو سکتے۔‏

مطالعہ کو پُرلطف بنانا

۴.‏ زبورنویس کے مطابق،‏ خدا کے کلام کا مطالعہ کیسے تازگی‌بخش اور بااجر ہو سکتا ہے؟‏

۴ خدا کے کلام کی پڑھائی اور مطالعہ تازگی اور توانائی بخش ہو سکتا ہے۔‏ زبورنویس نے بیان کِیا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت کامل ہے۔‏ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کی شہادت برحق ہے۔‏ نادان کو دانش بخشتی ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے قوانین راست ہیں۔‏ وہ دل کو فرحت پہنچاتے ہیں۔‏ [‏یہوواہ]‏ کا حکم بےعیب ہے۔‏ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۹:‏۷،‏ ۸‏)‏ یہوواہ کے قوانین اور یاددہانیاں ہماری جان کو بحال کرتی،‏ ہماری روحانی صحت کو تقویت دیتی اور ہماری آنکھوں کو یہوواہ کے شاندار مقاصد کا واضح تصور پیش کرنے کے ساتھ روشن کرتی ہیں۔‏ کتنی خوشی کی بات ہے!‏

۵.‏ کن طریقوں سے مطالعہ بڑی خوشی کا باعث بنتا ہے؟‏

۵ جب ہم اپنے کام کے اچھے نتائج دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں تو ہم اس کام کو کرنے سے لطف‌اندوز ہونے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔‏ پس،‏ مطالعہ کو پُرلطف بنانے کیلئے ہمیں حاصل ہونے والے نئے علم کو فوراً استعمال کرنا چاہئے۔‏ یعقوب نے لکھا:‏ ”‏جو شخص آزادی کی کامل شریعت پر غور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اس لئے برکت پائے گا کہ سنکر بھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۲۵‏)‏ جن نکات کو ہم سیکھتے ہیں اُنکے فوری اطلاق سے ہم بڑی تسکین حاصل کرتے ہیں۔‏ منادی کرنے یا تعلیم دینے کے ہمارے کام کے دوران ہم سے پوچھے جانے والے ایک سوال کا جواب دینے کے خاص مقصد کے ساتھ تحقیق کرنا بھی ہمارے لئے بڑی خوشی کا باعث بنتا ہے۔‏

خدا کے کلام کیلئے اشتیاق پیدا کرنا

۶.‏ زبور ۱۱۹ کا مصنف یہوواہ کے کلام کیلئے اپنے اشتیاق کا اظہار کیسے کرتا ہے؟‏

۶ زبور ۱۱۹ کے مصنف،‏ غالباً نوجوان شہزادے حزقیاہ نے یہوواہ کے کلام کیلئے اپنے اشتیاق کا اظہار کِیا۔‏ شاعرانہ زبان میں اس نے کہا:‏ ”‏مَیں تیرے آئین میں مسرور رہونگا۔‏ مَیں تیرے کلام کو نہ بھولونگا۔‏ تیری شہادتیں مجھے مرغوب .‏ .‏ .‏ ہیں۔‏ تیرے فرمان مجھے عزیز ہیں۔‏ مَیں اُن میں مسرور رہونگا۔‏ تیری رحمت مجھے نصیب ہو تاکہ مَیں زندہ رہوں۔‏ کیونکہ تیری شریعت میری خوشنودی ہے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مَیں تیری نجات کا مشتاق رہا ہوں اور تیری شریعت میری خوشنودی ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۶،‏ ۲۴،‏ ۴۷،‏ ۷۷،‏ ۱۷۴‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ ایک حوالہ‌جاتی کتاب کے مطابق،‏ خدا کے کلام کیلئے ”‏مسرور رہونگا“‏ کا کیا مطلب ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم یہوواہ کے کلام کیلئے اپنی محبت کیسے دکھا سکتے ہیں؟‏ (‏پ)‏ عزرا نے یہوواہ کی شریعت کی پڑھائی کرنے سے پہلے خود کو کیسے آمادہ کِیا؟‏

۷ اس لفظ کی تشریح بیان کرتے ہوئے جس کا ترجمہ زبور ۱۱۹ میں ”‏مسرور رہونگا“‏ کِیا گیا ہے،‏ عبرانی صحائف پر مشتمل ایک لغت بیان کرتی ہے:‏ ”‏آیت ۱۶ میں استعمال ہونے والے الفاظ شادمانی کرنے .‏ .‏ .‏ اور غوروخوض کرنے کیلئے [‏فعل]‏ کے متوازی ہیں .‏ .‏ .‏ ترتیب یہ ہے:‏ خوش ہوں،‏ غوروخوض کریں،‏ مسرور رہیں .‏ .‏ .‏ یہ ترکیب‌پذیری تجویز کرتی ہے کہ بامقصد غوروخوض ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے کوئی شخص یاوے کے کلام میں خوشی حاصل کرتا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ اس مطلب میں جذباتی عنصر بھی شامل ہے۔‏“‏ *

۸ جی‌ہاں،‏ یہوواہ کے کلام کے لئے ہماری محبت کو ہمارے دل سے اُٹھنا چاہئے،‏ جو جذبات کا مرکز ہے۔‏ ہمیں بعض اقتباسات پر غوروخوض کرنا چاہئے جنہیں ہم نے کچھ دیر پہلے پڑھا ہے۔‏ ہمیں گہرے روحانی خیالات پر خوش ہونا،‏ ان میں مشغول ہونا اور ان پر غوروخوض کرنا چاہئے۔‏ یہ غوروخوض اور دُعا کا تقاضا کرتا ہے۔‏ عزرا کی مانند ہمیں خدا کے کلام کو پڑھنے اور اس کا مطالعہ کرنے کیلئے اپنے دلوں کو آمادہ کرنے کی ضرورت ہے۔‏ اس کی بابت لکھا ہے:‏ ”‏عزؔرا آمادہ ہو گیا تھا کہ [‏یہوواہ]‏ کی شریعت کا طالب ہو اور اُس پر عمل کرے اور اؔسرائیل میں آئین اور احکام کی تعلیم دے۔‏“‏ (‏عزرا ۷:‏۱۰‏)‏ غور کریں کہ عزرا اپنے دل کو تین مقاصد،‏ مطالعہ کرنے،‏ ذاتی اطلاق کرنے اور تعلیم دینے کیلئے تیار کرتا ہے۔‏ ہمیں اس کے نمونے کی پیروی کرنی چاہئے۔‏

پرستش کے حصہ کے طور پر مطالعہ کریں

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ کن طریقوں سے زبورنویس نے یہوواہ کے کلام کیلئے فکرمندی ظاہر کی؟‏ (‏ب)‏ جس عبرانی فعل کا ترجمہ ”‏[‏اپنا]‏ دھیان“‏ دینا کِیا گیا ہے اس کا کیا مطلب ہے؟‏ (‏پ)‏ ہمیں بائبل مطالعے کو ”‏پرستش کا حصہ“‏ کیوں خیال کرنا چاہئے؟‏

۹ زبورنویس نے بیان کِیا کہ اس نے یہوواہ کے آئین،‏ فرمانوں اور شہادتوں کیلئے فکرمندی دکھائی ہے۔‏ وہ گیت گاتا ہے:‏ ”‏مَیں تیرے قوانین پر غور کرونگا اور تیری راہوں کا لحاظ رکھونگا۔‏ مَیں اپنے ہاتھ تیرے فرمان کی طرف جو مجھے عزیز ہے اُٹھاؤں گا۔‏ اور تیرے آئین پر دھیان کروں گا۔‏ آہ!‏ مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔‏ مجھے دن بھر اُسی کا دھیان رہتا ہے۔‏ مَیں اپنے سب اُستادوں سے عقلمند ہوں کیونکہ تیری شہادتوں پر میرا دھیان رہتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۵،‏ ۴۸،‏ ۹۷،‏ ۹۹‏)‏ یہوواہ کے کلام پر ’‏اپنا دھیان‘‏ دینے سے کیا مُراد ہے؟‏

۱۰ عبرانی فعل ”‏[‏اپنا]‏ دھیان“‏ لگانے کا مطلب ”‏غوروفکر،‏ سوچ‌بچار“‏ ”‏کسی شخص کا ذہن میں معاملے پر غور کرنا“‏ بھی ہے۔‏ ”‏یہ خدا کے کاموں .‏ .‏ .‏ اور خدا کے کلام پر خاموش غوروفکر کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏“‏ ‏(‏تھیولاجیکل ورڈبُک آف دی اولڈ ٹسٹامنٹ)‏ ‏”‏دھیان“‏ کی اسم کی شکل ”‏پرستش کے ایک کام“‏ کے طور پر ”‏زبورنویس کی سوچ بچار“‏ یعنی ”‏خدا کے آئین کا مطالعہ کرنے“‏ کا حوالہ دیتی ہے۔‏ خدا کے کلام کے مطالعے کو اپنی پرستش کا حصہ خیال کرنے سے یہ سنجیدگی کا حامل بن جاتا ہے۔‏ لہٰذا اسے فرض‌شناسی اور دُعا کی رعایت کے ساتھ کِیا جانا چاہئے۔‏ مطالعہ ہماری پرستش کا ایک حصہ ہے اور ہماری پرستش کو سنوارنے کے لئے کِیا جاتا ہے۔‏

خدا کے کلام کی گہری تحقیق کرنا

۱۱.‏ یہوواہ اپنے لوگوں پر گہری روحانی باتیں کیسے آشکارا کرتا ہے؟‏

۱۱ مؤدبانہ احترام کیساتھ زبورنویس بیان کرتا ہے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری صنعتیں کیسی بڑی ہیں!‏ تیرے خیال بہت عمیق ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۹۲:‏۵‏)‏ نیز پولس رسول نے ”‏خدا کی تہ کی [‏باتوں]‏“‏ یعنی گہرے خیالات کا ذکر کِیا جو یہوواہ دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت پر اثرانداز ہونے والی ”‏رُوح کے وسیلہ سے“‏ اپنے لوگوں پر ظاہر کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۰؛‏ متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ نوکر جماعت مستعدی کے ساتھ سب لوگوں کے لئے روحانی خوراک فراہم کرتی ہے—‏نئے اشخاص کے لئے ”‏دودھ“‏ اور ”‏پوری عمر والوں“‏ کیلئے ”‏سخت غذا۔‏“‏—‏عبرانیوں ۵:‏۱۱-‏۱۴‏۔‏

۱۲.‏ ”‏خدا کی تہ کی [‏باتوں]‏“‏ کی کوئی مثال دیں جس کی نوکر جماعت نے وضاحت کی ہے۔‏

۱۲ ‏”‏خدا کی تہ کی [‏باتوں]‏“‏ کو سمجھنے کیلئے،‏ دُعا کرکے مطالعہ کرنا اور اس کے کلام پر غور کرنا ضروری ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ عمدہ مواد شائع کِیا گیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ کیسے یہوواہ بیک‌وقت انصاف‌پسند اور رحمدل ہو سکتا ہے۔‏ اس کا رحمدلی کو عمل میں لانا انصاف کی قدر کو کم نہیں کرتا ہے؛‏ اس کے برعکس،‏ الہٰی رحم خدا کے انصاف اور اس کی محبت کا اظہار ہے۔‏ گنہگار کی عدالت کرتے وقت،‏ یہوواہ پہلے اِس بات کا تعیّن کرتا ہے کہ آیا اپنے بیٹے کے فدیے کی قربانی کی بنیاد پر رحم دکھانا ممکن ہے۔‏ اگر گنہگار غیرتائب یا باغی ہے تو خدا رحم کئے بغیر انصاف کو عمل میں لاتا ہے۔‏ ہر لحاظ سے وہ اپنے عالی‌قدر اصولوں میں وفادار ہے۔‏ * (‏رومیوں ۳:‏۲۱-‏۲۶‏)‏ ’‏واہ!‏ خدا کی حکمت کیا ہی عمیق ہے!‏‘‏—‏رومیوں ۱۱:‏۳۳‏۔‏

۱۳.‏ اب تک ظاہر ہونے والی روحانی سچائیوں کیلئے ہمیں کیسے قدر دکھانی چاہئے؟‏

۱۳ زبورنویس کی مانند،‏ اس حقیقت سے ہمارے اندر جذبات کی لہر دوڑ جاتی ہے کہ یہوواہ ہمیں اپنے بہت سارے خیالات میں شریک کرتا ہے۔‏ داؤد نے لکھا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیرے خیال میرے لئے کیسے بیش‌بہا ہیں۔‏ اُنکا مجموعہ کیسا بڑا ہے!‏ اگر مَیں اُن کو گنوں تو وہ شمار میں ریت سے بھی زیادہ ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اگرچہ آجکل ہمارا علم یہوواہ کے اُن بیشمار خیالات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے جو یہوواہ ابد تک ظاہر کرتا رہے گا توبھی ہم اب تک ظاہر ہونے والی بیش‌قیمت روحانی سچائیوں کی گہری قدر کرتے اور خدا کے کلام میں گہری تحقیق کرتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۶۰‏۔‏

کوشش اور مؤثر ہتھیاروں کی ضرورت

۱۴.‏ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے میں امثال ۲:‏۱-‏۶ کیسے کوشش کی ضرورت پر زور دیتی ہے؟‏

۱۴ گہرا بائبل مطالعہ کوشش کا تقاضا کرتا ہے۔‏ یہ حقیقت امثال ۲:‏۱-‏۶ کی محتاط پڑھائی سے صاف طور پر عیاں ہوتی ہے۔‏ اس مؤثر فعل پر غور کریں جسے دانشمند بادشاہ سلیمان نے اس کوشش پر زور دینے کے لئے استعمال کِیا جو الہٰی علم،‏ حکمت اور فہم حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے۔‏ اس نے لکھا:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ اگر تُو میری باتوں کو قبول کرے اور میرے فرمان کو نگاہ میں رکھے۔‏ ایسا کہ تُو حکمت کی طرف کان لگائے اور فہم سے دل لگائے بلکہ اگر تُو عقل کو پکارے اور فہم کے لئے آواز بلند کرے اور اُسکو ایسا ڈھونڈے جیسے چاندی کو اور اُسکی ایسی تلاش کرے جیسی پوشیدہ خزانوں کی تو تُو [‏یہوواہ]‏ کے خوف کو سمجھے گا اور خدا کی معرفت کو حاصل کریگا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ حکمت بخشتا ہے۔‏ علم‌وفہم اُسی کے مُنہ سے نکلتے ہیں۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ بااجر مطالعہ پوشیدہ خزانوں کی تلاش کرنے کی طرح،‏ تحقیق‌وتفتیش کا تقاضا کرتا ہے۔‏

۱۵.‏ بائبل کی کونسی تمثیل مطالعہ کے عمدہ طریقوں کی ضرورت کو اُجاگر کرتی ہے؟‏

۱۵ روحانی طور پر مسرت‌بخش مطالعہ عمدہ طریقے بروئےکار لانے کا تقاضا کرتا ہے۔‏ سلیمان نے تحریر کِیا:‏ ”‏اگر کلہاڑا کُند ہے اور آدمی دھار تیز نہ کرے تو بہت زور لگانا پڑتا ہے پر حکمت ہدایت کیلئے مفید ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۱۰:‏۱۰‏)‏ اگر ایک کاریگر کاٹنے کیلئے تیز اوزار استعمال نہیں کرتا یا اگر وہ مہارت سے استعمال نہیں کرتا تو وہ اپنی توانائی کو ضائع کریگا اور اس کا کام گھٹیا ہوگا۔‏ اسی طرح،‏ ہمارے مطالعہ کے طریقوں کے لحاظ سے،‏ مطالعہ کیلئے صرف کئے گئے وقت سے حاصل ہونے والے فوائد بڑی حد تک مختلف ہو سکتے ہیں۔‏ جس طریقے سے ہم مطالعہ کرتے ہیں اس میں بہتری لانے کے لئے تھیوکریٹک منسٹری سکول گائیڈبُک کے مطالعہ نمبر ۷ میں شاندار عملی تجاویز حاصل کی جا سکتی ہیں۔‏ *

۱۶.‏ گہرا مطالعہ کرنے میں ہماری مدد کیلئے کونسی عملی تجاویز پیش کی گئی ہیں؟‏

۱۶ جب کاریگر اپنا کام شروع کرتا ہے تو وہ ضروری اوزار لیتا ہے۔‏ اسی طرح،‏ جب ہم مطالعہ شروع کریں تو ہمیں اپنی ذاتی لائبریری سے مطالعہ کے ضروری اوزار کا انتخاب کرنا چاہئے۔‏ یہ بات یاد رکھتے ہوئے کہ مطالعہ کام ہے اور ذہنی کوشش کا تقاضا کرتا ہے،‏ موزوں جسمانی وضع‌قطع اختیار کرنا بھی اچھا ہوگا۔‏ اگر ہم ذہنی طور پر چوکس رہنا چاہتے ہیں تو میز یا ڈیسک کے سامنے کرسی پر بیٹھنا بستر پر لیٹنے یا آرام‌دہ کرسی پر بیٹھنے کی نسبت زیادہ مؤثر ہو سکتا ہے۔‏ کچھ وقت غوروفکر کرنے کے بعد آپ تھکان دُور کرنے کے لئے پیدل چلنے یا تازہ ہوا کے لئے باہر جانا فائدہ‌مند پائیں گے۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ آپ مطالعہ کے لئے دستیاب عمدہ اوزاروں کے استعمال کے طریقے کی مثال دیں۔‏

۱۷ ہمارے لئے مطالعہ کے بہتیرے منفرد اوزار بھی دستیاب ہیں۔‏ ان میں سب سے بڑھکر نیو ورلڈ ٹرانسلیشن بائبل ہے جو اس وقت مکمل طور پر یا اُسکے کچھ حصے ۳۷ زبانوں میں دستیاب ہیں۔‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کا معیاری ایڈیشن حاشیائی حوالہ‌جات اور ”‏بائبل کی کتابوں کی فہرست“‏ سے لیس ہے جو مصنف کا نام،‏ تحریر کا مقام اور احاطہ کئے جانے والے وقت کی مدت فراہم کرتی ہے۔‏ اس میں بائبل الفاظ کا اشاریہ،‏ ایک ضمیمہ اور نقشہ‌جات بھی شامل ہیں۔‏ بعض زبانوں میں،‏ یہ بائبل بڑے ایڈیشن میں چھاپی گئی ہے،‏ جسے ریفرنس بائبل کہا جاتا ہے۔‏ اس میں مذکورہ‌بالا تمام اور کئی دوسری خصوصیات پائی جاتی ہیں اور وسیع فٹ‌نوٹس بھی شامل ہیں جنکا اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔‏ جو کچھ آپ کی زبان میں دستیاب ہے کیا آپ اس سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہیں تاکہ خدا کے کلام کی گہری تحقیق‌وتفتیش میں آپ کی مدد ہو سکے؟‏

۱۸ ایک اَور انمول اوزار دو جلدوں پر مشتمل بائبل انسائیکلوپیڈیا انسائٹ آن دی سکرپچرز ہے۔‏ اگر آپ کی زبان میں یہ تحقیقی کتاب ہے تو مطالعہ کرتے وقت اسے ہمیشہ آپ کے پاس ہونا چاہئے۔‏ یہ آپ کو بہتیرے بائبل موضوعات پر پس‌منظر کی معلومات عطا کرے گی۔‏ ایک ایسا ہی مددگار اوزار کتاب ‏”‏آل سکرپچرز از انسپائرڈ آف گاڈ اینڈ بینیفئیشل“‏ ہے۔‏ جب بائبل کی کوئی نئی کتاب پڑھنا شروع کریں تو جغرافیائی اور تاریخی پس‌منظر،‏ بشمول بائبل کتابوں کی اہم باتوں کا خلاصہ اور ہمارے لئے انکی قدروقیمت کیلئے ‏”‏آل سکرپچرز“‏ کتاب میں مماثل مطالعہ کی جانچ کرنا اچھا ہوگا۔‏ مطالعہ کے لئے بیشتر چھپے ہوئے اوزاروں میں ایک حالیہ اضافہ کمپیوٹرائزڈ واچ‌ٹاور لائبریری ہے جو اس وقت نو زبانوں میں دستیاب ہے۔‏

۱۹.‏ (‏ا)‏ یہوواہ نے بائبل مطالعہ کیلئے عمدہ اوزار کیوں مہیا کئے ہیں؟‏ (‏ب)‏ موزوں بائبل پڑھائی اور مطالعہ کیلئے کیا چیز ضروری ہے؟‏

۱۹ یہوواہ نے یہ تمام اوزار زمین پر اپنے بندوں کو ’‏خدا کے عرفان کی تلاش اور حاصل کرنے‘‏ کے لائق کرنے کیلئے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے ذریعے فراہم کئے ہیں۔‏ (‏امثال ۲:‏۴،‏ ۵‏)‏ مطالعہ کی اچھی عادات ہمیں یہوواہ کی بابت بہتر علم حاصل کرنے اور اس کے ساتھ قریبی رشتہ رکھنے کے لائق بناتی ہیں۔‏ (‏زبور ۶۳:‏۱-‏۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ مطالعے کا مطلب محنت ہے لیکن یہ کام پُرلطف اور بااجر ہے۔‏ اگرچہ،‏ اس کیلئے وقت لگتا ہے اور غالباً آپ سوچ رہے ہونگے کہ ’‏مَیں اپنی بائبل پڑھائی اور ذاتی مطالعہ کرنے کے لئے کیسے وقت نکال سکتا ہوں؟‏‘‏ اس پہلو پر اس سلسلے کے اختتامی مضمون میں بات‌چیت کی جائیگی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 نیو انٹرنیشنل ڈکشنری آف دی اولڈ ٹسٹامنٹ تھیولوجی اینڈ ایکسی‌جیسس،‏ جِلد ۴،‏ صفحہ ۲۰۵-‏۲۰۷۔‏

^ پیراگراف 12 مینارِنگہبانی اگست ۱،‏ ۱۹۹۸ کے صفحہ ۲۷ پر پیراگراف ۷ کو دیکھیں۔‏ بائبل مطالعہ کے پروجیکٹ کے طور پر،‏ آپ اس شمارے میں مطالعے کے دونوں مضامین اور واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کا شائع‌کردہ بائبل انسائیکلوپیڈیا انسائٹ آن دی سکرپچرز میں مضامین ”‏عدل“‏ ”‏رحم“‏ اور ”‏راستبازی“‏ دیکھ سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 15 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ۔‏ اگر یہ درسی کتاب آپ کی زبان میں دستیاب نہیں ہے تو مطالعہ کرنے کے طریقوں پر عمدہ مشورت مینارِنگہبانی نومبر ۱،‏ ۱۹۹۳ صفحہ ۲۱-‏۲۵؛‏ دی واچ‌ٹاور مئی ۱۵،‏ ۱۹۸۶ صفحہ ۱۹،‏ ۲۰ پر حاصل کی جا سکتی ہے۔‏

سوالات برائے اعادہ

‏• ہم اپنے ذاتی مطالعہ کو تازگی‌بخش اور بااجر کیسے بنا سکتے ہیں؟‏

‏• زبورنویس کی مانند،‏ ہم یہوواہ کے کلام کیلئے ’‏اشتیاق‘‏ دکھانے اور ”‏دھیان“‏ دینے کے عمل کو کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• امثال ۲:‏۱-‏۶ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے میں کوشش کی ضرورت کو کیسے ظاہر کرتی ہیں؟‏

‏• یہوواہ نے مطالعہ کیلئے کونسے عمدہ اوزار فراہم کئے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

خاموش غوروفکر اور دُعا خدا کے کلام کیلئے ہماری محبت کو فروغ دیتی ہے

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویریں]‏

کیا آپ خدا کے کلام کی گہری تحقیق کرنے کی خاطر مطالعہ کیلئے دستیاب اوزاروں کا بھرپور استعمال کرتے ہیں؟‏