مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ خدا کی قربت کیسے حاصل کر سکتے ہیں

آپ خدا کی قربت کیسے حاصل کر سکتے ہیں

آپ خدا کی قربت کیسے حاصل کر سکتے ہیں

‏”‏خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئیگا،‏“‏ یعقوب ۴:‏۸ بیان کرتی ہے۔‏ یہوواہ خدا نے ہماری خاطر اپنے بیٹے کو قربان کر دینے سے اپنی اِس شدید خواہش کا اظہار کِیا کہ انسان اُسکے ساتھ قریبی رشتہ رکھیں۔‏

اِس مشفقانہ فعل سے متاثر ہوکر یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏ہم [‏خدا سے]‏ اسلئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے اُس نے ہم سے محبت رکھی۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۹‏)‏ تاہم،‏ خدا کی قربت حاصل کرنے کیلئے ہمیں ذاتی طور پر چند ضروری اقدام اُٹھانے ہونگے۔‏ یہ دراصل گزشتہ مضمون میں متذکرہ چار طریقوں کے مماثل ہیں جن سے ہم ساتھی انسانوں کی قربت حاصل کرتے ہیں۔‏ اب آئیے اِن پر غور کرتے ہیں۔‏

حیرت‌انگیز خدائی صفات پر نظر کریں

خدا کئی حیرت‌انگیز صفات کا مالک ہے جن میں محبت،‏ حکمت،‏ انصاف اور قدرت سب سے نمایاں ہیں۔‏ عظیم کہکشاؤں سے لیکر چھوٹے چھوٹے ایٹموں تک،‏ وسیع‌وعریض کائنات اور اِس دُنیا کی ہر چیز اُسکی بےپایاں حکمت اور قدرت کا مظہر ہے۔‏ اِس سلسلے میں زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اُسکی دستکاری دکھاتی ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۹:‏۱؛‏ رومیوں ۱:‏۲۰‏۔‏

خدا کی تخلیق سے بھی اُس کی محبت کا عکس ملتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہماری ساخت خدا کی اِس خواہش کو ظاہر کرتی ہے کہ ہم زندگی سے لطف اُٹھائیں۔‏ اُس نے ہمیں مختلف رنگوں کو دیکھنے،‏ چکھنے،‏ سونگھنے اور موسیقی سے لطف‌اندوز ہونے،‏ ہنسنے،‏ حسن‌وجمال سے محظوظ ہونے کی صلاحیت کے علاوہ ایسی بہت سی لیاقتیں اور خصوصیات عطا کی ہیں جو درحقیقت زندگی کیلئے ناگزیر نہیں ہیں۔‏ واقعی،‏ خدا فیاض اور رحیم‌وکریم ہے—‏بیشک وہ اِنہی صفات کی بدولت ”‏خدایِ‌مبارک“‏ ہے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱؛‏ اعمال ۲۰:‏۳۵‏۔‏

یہوواہ کو اِس بات پر فخر ہے کہ وہ اپنی حاکمیت کو بنیادی طور پر محبت سے بروئےکار لاتا ہے اور اُسکی ذی‌شعور مخلوق بھی ازروئےمحبت اُسکی حاکمیت کی حمایت کرتی ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ یہ بات سچ ہے کہ یہوواہ کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ ہونے کے باوجود،‏ انسانوں،‏ بالخصوص اپنے وفادار خادموں کیساتھ ایک شفیق باپ کی طرح برتاؤ کرتا ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۴۵‏)‏ وہ اُنہیں کسی اچھی چیز سے محروم نہیں رکھتا۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۳۸،‏ ۳۹‏)‏ اِس حقیقت کو تو پہلے ہی بیان کر دیا گیا ہے کہ اُس نے ہماری خاطر اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کر دیا۔‏ جی‌ہاں،‏ خدا کی محبت کی بدولت ہی ہم زندہ ہیں اور ابدی زندگی کا امکان رکھتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶‏۔‏

یسوع نے اپنے باپ،‏ یہوواہ خدا کی کامل تقلید کرنے سے ہم پر اُسکی شخصیت کو ظاہر کِیا۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۹-‏۱۱‏)‏ وہ بالکل خودایثار،‏ بامروّت اور بالحاظ تھا۔‏ ایک مرتبہ یسوع کا سامنا ایک ایسے آدمی سے ہوا جو بہرہ اور ہکلا تھا۔‏ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ وہ شخص بِھیڑ میں کتنا پریشان ہو سکتا تھا۔‏ تاہم،‏ یسوع نے اُسے بِھیڑ سے الگ لیجا کر شفا بخشی۔‏ (‏مرقس ۷:‏۳۲-‏۳۵‏)‏ کیا آپ ایسے لوگوں کی قدر کرتے ہیں جو آپکے احساسات اور وقار کا لحاظ رکھتے ہیں؟‏ اگر آپ کے دل میں ایسے لوگوں کی قدر ہے توپھر آپ یہوواہ اور یسوع کی بابت مزید علم حاصل کرنے سے یقیناً اُنکی قربت میں آنا چاہینگے۔‏

خدائی صفات پر غوروخوض کریں

ممکن ہے کہ کوئی شخص عمدہ صفات کا مالک ہو مگر اُس کیساتھ قریبی رشتہ پیدا کرنے کیلئے ہمیں اُسکی بابت سوچنے کی ضرورت ہوگی۔‏ یہوواہ کے سلسلے میں بھی یہی اصول عائد ہوتا ہے۔‏ اُس کی قربت حاصل کرنے کیلئے اُسکی صفات پر غوروخوض کرنا دوسرا اہم قدم ہے۔‏ بادشاہ داؤد یہوواہ سے والہانہ محبت کرنے والا اور اُسکے ”‏دل کے موافق“‏ شخص تھا،‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں گذشتہ زمانوں کو یاد کرتا ہوں۔‏ مَیں تیرے سب کاموں پر غور کرتا ہوں اور تیری دستکاری پر دھیان کرتا ہوں۔‏“‏—‏اعمال ۱۳:‏۲۲؛‏ زبور ۱۴۳:‏۵‏۔‏

جب آپ تخلیق کے عجائب کا مشاہدہ کرتے یا خدا کے کلام،‏ بائبل کو پڑھتے ہیں تو کیا آپ بھی داؤد کی طرح جو کچھ دیکھتے اور پڑھتے ہیں اُس پر غوروخوض کرتے ہیں؟‏ تصور کریں کہ ایک بیٹے کو اپنے شفیق باپ کی طرف سے ایک خط وصول ہوتا ہے۔‏ وہ اِس خط کو کیسا خیال کریگا؟‏ یقیناً وہ اِس پر سرسری نگاہ ڈال کر اِسے اپنے دراز میں بند نہیں کر دیگا۔‏ اس کے برعکس،‏ وہ اِسے بغور پڑھیگا اور اِسکی ہر بات کو سمجھنے کی کوشش کریگا۔‏ زبور نویس کی طرح ہمیں بھی خدا کے کلام کو بیش قیمت خیال کرنا چاہئے جس نے بیان کِیا:‏ ”‏آہ!‏ مَیں تیری شریعت سے کیسی محبت رکھتا ہوں۔‏ مجھے دن‌بھر اُسی کا دھیان رہتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۱۹:‏۹۷‏۔‏

اچھا رابطہ قائم رکھیں

اچھا رابطہ کسی بھی رشتے کے لئے روحِ‌رواں کا کام دیتا ہے۔‏ ایسے رشتے میں دل‌ودماغ سے گفت‌وشنید شامل ہوتی ہے۔‏ ہم دُعا میں مؤدبانہ اظہارات کیساتھ اپنے خالق سے گفتگو کرتے ہیں۔‏ یہوواہ اُن لوگوں کی دُعاؤں سے خوش ہوتا ہے جو اُس سے محبت اور اُسکی خدمت کرنے کے علاوہ یسوع مسیح کو اُسکا اعلیٰ نمائندہ بھی تسلیم کرتے ہیں۔‏—‏زبور ۶۵:‏۲؛‏ یوحنا ۱۴:‏۶،‏ ۱۴‏۔‏

ماضی میں یہوواہ رویتوں،‏ خوابوں،‏ فرشتوں اور دیگر مختلف طریقوں سے انسانوں کے ساتھ ہمکلام ہوا۔‏ تاہم،‏ آجکل وہ اپنے تحریری کلام،‏ مُقدس بائبل کے ذریعے ایسے کرتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏)‏ تحریری کلام کے بہت سے فائدے ہیں۔‏ اِس سے کسی بھی وقت مشورت حاصل کی جا سکتی ہے۔‏ ایک خط کی طرح اِسے بڑے ذوق‌وشوق سے باربار پڑھا جا سکتا ہے۔‏ جب ایک بات کو زبانی‌کلامی باربار دہرایا جاتا ہے تو اُس میں مبالغہ‌آرائی یا تبدیلیٔ‌مفہوم کا عنصر شامل ہو جاتا ہے مگر بائبل ان سے پاک ہے۔‏ پس بائبل کو اپنے شفیق آسمانی باپ کی طرف سے خطوط کا مجموعہ سمجھیں اور اُسے اِن خطوط کے ذریعے اپنے ساتھ کلام کرنے کا موقع دیں۔‏—‏متی ۴:‏۴‏۔‏

مثال کے طور پر،‏ بائبل صحیح اور غلط کے سلسلے میں یہوواہ کے نقطۂ‌نظر کو واضح کرتی ہے۔‏ یہ نوعِ‌انسان اور زمین کے سلسلے میں اُسکے مقصد کو عیاں کرتی ہے۔‏ نیز یہ مختلف قوموں اور لوگوں کیساتھ اُسکے حسن‌سلوک پر بھی روشنی ڈالتی ہے جن میں سے بعض تو اُسکے وفادار پرستار تھے جبکہ دیگر اُس کے سخت دُشمن تھے۔‏ انسانوں کیساتھ اپنے تعلقات کو ضبطِ‌تحریر میں لانے سے یہوواہ نے اپنی ذات کے ہر پہلو کو ہم پر آشکارا کِیا ہے۔‏ وہ اپنی محبت،‏ خوشی،‏ غم،‏ مایوسی،‏ قہر،‏ رحم،‏ فکرمندی،‏ الغرض اپنے خیالات‌واحساسات اور اُنکی وجوہات کا اظہار ایسے طریقے سے کرتا ہے جسے انسان بآسانی سمجھ سکتے ہیں۔‏—‏زبور ۷۸:‏۳-‏۷‏۔‏

جب آپ خدا کے کلام سے کوئی حصہ پڑھ لیتے ہیں تو آپ اس پڑھائی سے کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟‏ نیز آپ خدا کی قربت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے تو اِس بات پر غور کریں کہ آپ نے خدا کی ذات کی بابت کیا پڑھا اور سیکھا ہے اور پھر اِن نکات کو اپنے دلنشین کریں۔‏ اسکے بعد دُعا میں یہوواہ پر آشکارا کریں کہ جو باتیں آپ نے پڑھی ہیں اُنکی بابت آپکے خیالات اور دلی احساسات کیا ہیں اور آپ کیسے اُن سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کرینگے۔‏ اِسے ہی رابطہ کہتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ اگر آپ کے ذہن میں اَور باتیں بھی ہیں تو آپ اِنہیں بھی اپنی دُعا میں شامل کر سکتے ہیں۔‏

خدا کیساتھ ساتھ چلیں

بائبل زمانۂ‌قدیم کے بعض وفادار اشخاص کی بابت بیان کرتی ہے کہ وہ خدائےبرحق کیساتھ ساتھ یا اُسکے حضور چلتے رہے۔‏ (‏پیدایش ۶:‏۹؛‏ ۱-‏سلاطین ۸:‏۲۵‏)‏ اِس سے کیا مُراد ہے؟‏ اِس سے مُراد ہے کہ اُنہوں نے اپنی روزمرّہ زندگی کو اس طرح بسر کِیا گویا خدا اُنکے ساتھ ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ وہ گنہگار تھے۔‏ تاہم وہ خدا کے اُصولوں،‏ قوانین اور اُسکے مقصد کے مطابق زندگی گزارتے تھے۔‏ یہوواہ ایسے ہی لوگوں کو اپنی قربت بخشتا ہے اور اُنکی فکر بھی رکھتا ہے،‏ جیسا کہ زبور ۳۲:‏۸ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں تجھے تعلیم دونگا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہوگا تجھے بتاؤنگا۔‏ مَیں تجھے صلاح دونگا۔‏ میری نظر تجھ پر ہوگی۔‏“‏

آپ بھی یہوواہ کو اپنا قریبی دوست بنا سکتے ہیں جو ہر قدم پر آپکا ساتھ نبھاتا،‏ آپکا خیال رکھتا اور آپکو پدرانہ نصیحت فراہم کرتا ہے۔‏ یسعیاہ نبی کی معرفت یہوواہ فرماتا ہے کہ ”‏مَیں ہی .‏ .‏ .‏ تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏)‏ ایسے فوائد حاصل ہونے پر ہم داؤد کی طرح یہوواہ کو اپنے ”‏دہنے ہاتھ“‏ محسوس کرتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۶:‏۸‏۔‏

خدا کا نام—‏اُسکی صفات کا آئینہ‌دار

بیشتر مذاہب اور بائبل ترجمے خدا کا ذاتی نام استعمال کرنے اور اِسے رُوشناس کرانے میں کوتاہی برتتے ہیں۔‏ (‏زبور ۸۳:‏۱۸‏)‏ تاہم،‏ اصلی عبرانی متن میں نام—‏یہوواہ—‏۷۰۰۰ مرتبہ آتا ہے!‏ (‏بیشتر بائبل مترجمین نے الہٰی نام کو نکال دینے مگر اصلی متن میں متذکرہ بعل،‏ بیل،‏ مرودک جیسے جھوٹے معبودوں حتیٰ‌کہ شیطان کا نام چھوڑ دینے سے بےاصولی دکھائی ہے!‏)‏

بعض لوگوں کے خیال میں خدا کے نام کا نکال دیا جانا معمولی بات ہے۔‏ تاہم ذرا سوچئے:‏ کسی بےنام شخص کی قربت حاصل کرنا،‏ اُس کے ساتھ مضبوط رشتہ رکھنا آسان ہوتا ہے یا مشکل؟‏ خدا اور خداوند جیسے القاب (‏جو جھوٹے معبودوں کیلئے بھی استعمال ہوئے ہیں)‏ یہوواہ کی طاقت،‏ اختیار یا مرتبے پر تو توجہ دِلا سکتے ہیں مگر اُسکی واضح شناخت صرف اُسکے ذاتی نام ہی سے ہوتی ہے۔‏ (‏خروج ۳:‏۱۵؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۵،‏ ۶‏)‏ خدائےبرحق کا ذاتی نام اُسکی صفات اور خصوصیات کی عکاسی کرتا ہے۔‏ ایک مذہبی عالم،‏ والٹر لاری کا یہ بیان بالکل درست ہے:‏ ”‏جو شخص خدا کو بنام نہیں جانتا وہ درحقیقت اُسکی ذات سے بےبہرہ ہے۔‏“‏

آسٹریلیا کی ایک کٹر کیتھولک،‏ ماریہ کی مثال پر غور کیجئے۔‏ جب ماریہ کی یہوواہ کے گواہوں سے پہلی مرتبہ ملاقات ہوئی تو گواہوں نے اُسے بائبل سے خدا کا نام دکھایا۔‏ اُسکا ردِعمل کیسا تھا؟‏ ”‏جب مَیں نے پہلی مرتبہ بائبل میں خدا کا نام دیکھا تو میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔‏ مَیں یہ جان کر بہت متاثر ہوئی تھی کہ مَیں نہ صرف خدا کے نام سے واقف بلکہ اُسے استعمال بھی کر سکتی ہوں۔‏“‏ ماریہ نے بائبل کا مطالعہ جاری رکھا اور زندگی میں پہلی مرتبہ اُس نے یہوواہ کی ہستی کو پہچانا اور اُس کیساتھ دائمی رشتہ پیدا کرنے کی جانب قدم بڑھایا۔‏

واقعی،‏ ہم اپنی جسمانی آنکھوں سے دیکھے بغیر بھی ”‏خدا کے نزدیک“‏ جا سکتے ہیں۔‏ ہم اپنے دل‌ودماغ سے اُس کی پُرکشش ہستی کو ”‏دیکھ“‏ کر اُس کیلئے محبت کو فروغ دے سکتے ہیں۔‏ ایسی ہی محبت ”‏کمال کا پٹکا ہے۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

یہوواہ کے تخلیقی کاموں پر غور کرنا اُس کی قربت حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے