کیا آپ ایک نادیدہ خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں؟
کیا آپ ایک نادیدہ خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں؟
آپ شاید کہیں کہ ’مَیں کسی نادیدہ ہستی کے ساتھ قریبی رشتہ کیسے اُستوار کر سکتا ہوں؟‘ آپ کی نظر میں یہ سوال معقول ہو سکتا ہے۔ لیکن ذرا غور کیجئے:
پُرمحبت اور دائمی رشتے اُستوار کرنے کیلئے کسی کو دیکھنا کتنا ضروری ہوتا ہے؟ درحقیقت، یہ ضروری نہیں ہے کیونکہ کسی کو دیکھے بغیر بھی اُس کیساتھ قریبی رشتہ پیدا کِیا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے بعض لوگ باقاعدہ خطوکتابت میں اپنی پسند، ناپسند، نصباُلعین، اصول، مزاح کی حس اور دیگر شخصیاتی خصائل یا دلچسپیوں کی دیانتدارانہ وضاحت کرنے سے دوسرے لوگوں کیساتھ قریبی رشتہ پیدا کر لیتے ہیں۔
نابینا لوگ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ کسی دوسرے شخص کیساتھ قریبی رشتہ پیدا کرنے کیلئے اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھنا ضروری نہیں ہے۔ اِس سلسلے میں ایڈورڈ اور گوین کی مثال پر غور کیجئے جو ایک نابینا بیاہتا جوڑا ہے۔ * ایڈورڈ کی گوین سے نابیناؤں کے سکول میں ملاقات ہوئی جہاں وہ دونوں زیرِتعلیم تھے۔ وہ ہمیشہ گوین کی خوبیوں، بالخصوص کرداروگفتار میں دیانتداری اور کام کے سلسلے میں اُس کے شاندار رویے کی تعریف کرتا تھا۔ نتیجتاً، گوین بھی اُسے پسند کرنے لگی تھی کیونکہ وہ بیان کرتی ہے کہ ”ایڈورڈ میں وہ تمام خوبیاں تھیں جنہیں مَیں اپنے بچپن ہی سے نہایت اہم خیال کرتی تھی۔“ دونوں کا آپس میں ملناجلنا شروع ہو گیا اور تین سال بعد اُنکی شادی ہو گئی۔
ایڈورڈ کا کہنا ہے کہ ”جب آپ ایک ساتھ ہوتے ہیں تو کسی کیساتھ رشتہ پیدا کرنے میں اندھےپن سے واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم ایکدوسرے کو دیکھ تو نہیں سکتے تاہم جذبات تو رکھتے ہیں۔“ اب، ۵۷ سال بعد بھی وہ ایک دوسرے پر جان دیتے ہیں۔ اُنکے مطابق اِس عجیبوغریب بندھن کا راز چار عناصر پر مشتمل ہے: (۱) دوسرے شخص کی صفات پر نظر کرنا (۲) اِن صفات کی بابت سوچنا اور انہیں سراہنا (۳) اچھا رابطہ قائم رکھنا اور (۴) ملجُل کر کام کرنا۔
کسی بھی اچھے رشتے کے لئے یہ چار نکات بہت ضروری ہیں، خواہ وہ دوستوں، بیاہتا ساتھیوں یا سب سے بڑھکر انسانوں اور خدا کے مابین ہو۔ اگلے مضمون میں ہم دیکھینگے کہ خدا کو دیکھے بغیر بھی اِن نکات کا اطلاق اُسکے ساتھ قریبی رشتہ پیدا کرنے میں ہمارے لئے کیسے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ *
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔
^ پیراگراف 6 انسانوں کے مابین رشتے کے برعکس، خدا کے ساتھ رشتہ اُس کے وجود پر ایمان لانے سے پیدا ہوتا ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۶) خدا پر ایمان کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں مفصل معلومات کے لئے براہِمہربانی واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ کتاب از دئیر اے کریئیڑ ہو کیئرز اباؤٹ یو؟ کو دیکھیں۔