آپ اخلاقی طور پر پاک رہ سکتے ہیں
آپ اخلاقی طور پر پاک رہ سکتے ہیں
”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُسکے حکموں پر عمل کریں۔“—۱-یوحنا ۵:۳۔
۱. آجکل لوگوں کے چالچلن میں کیا تضاد نظر آتا ہے؟
صدیوں پہلے، ملاکی نبی نے الہامی طور پر ایک ایسے وقت کے بارے میں پیشینگوئی کی جب خدا کی خدمت کرنے والے اور نہ کرنے والے لوگوں کے چالچلن میں ایک ڈرامائی فرق نظر آئیگا۔ نبی نے تحریر کِیا: ”تم رُجوع لاؤگے اور صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں امتیاز کرو گے۔“ (ملاکی ۳:۱۸) یہ پیشینگوئی آجکل تکمیلپذیر ہے۔ اخلاقی طور پر پاکصاف رہنے کا تقاضا کرنے والے احکام سمیت خدا کے حکموں کی پیروی کرنا دانشمندانہ اور زندگی کی مناسب روش ہے۔ تاہم، یہ روش ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔ یسوع نے معقول طور پر کہا تھا کہ نجات حاصل کرنے کیلئے مسیحیوں کو جانفشانی کرنی ہوگی۔—لوقا ۱۳:۲۳، ۲۴۔
۲. کون سے بیرونی دباؤ اخلاقی طور پر پاکیزہ رہنے کو مشکل بنا دیتے ہیں؟
۲ اخلاقی طور پر پاکصاف رہنا مشکل کیوں ہے؟ ایک وجہ تو بیرونی دباؤ ہیں۔ تفریح فراہم کرنے والی صنعت ناجائز جنسی تعلقات کے نقصاندہ نتائج کی پرواہ کئے بغیر اُسے دلکش، پُرلطف اور بالغ ہونے کے نشان کے طور پر پیش کرتی ہے۔ (افسیوں ۴:۱۷-۱۹) جن جوڑوں کے مابین قریبی تعلقات کی تصویرکشی کی جاتی ہے وہ اکثر شوہر اور بیوی نہیں ہوتے۔ اکثراوقات فلمیں اور ٹیلیوژن پروگرام جنسی تعلقات کو رسمی، عہدوپیمان سے عاری رشتوں کے پیرائے میں دکھاتے ہیں۔ عملاً، اِس میں تپاک اور باہمی احترام کا فقدان پایا جاتا ہے۔ بیشتر لوگ بچپن سے اِن پیغامات سے متاثر ہوتے ہیں۔ مزیدبرآں، آجکل کے آزاد اخلاقی ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کیلئے ہمسروں کا شدید دباؤ بھی برداشت کرنا پڑتا ہے اور اُنکا ہمخیال بننے سے انکار کرنے والے بعضاوقات تمسخر حتیٰکہ حقارتآمیز باتوں کا نشانہ بنتے ہیں۔—۱-پطرس ۴:۴۔
۳. دُنیا کے بہتیرے لوگوں کے بداخلاقی میں پڑنے کی بعض وجوہات کیا ہیں؟
۳ اندرونی دباؤ بھی اخلاقی پاکیزگی کو برقرار رکھنے میں مشکل پیدا کر یعقوب ۱:۱۴، ۱۵) مثال کے طور پر، برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والے ایک حالیہ سروے کے مطابق، پہلی مرتبہ جنسی مباشرت کرنے والے بیشتر لوگوں نے محض تجسّس کی بِنا پر ایسا کِیا تھا۔ دیگر لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ اُنکے ہمعمر جنس کی طرف زیادہ مائل ہیں لہٰذا وہ بھی اپنے کنوارپن کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ کئی دوسروں نے بیان کِیا کہ اُنہوں نے جذبات کی رو میں یا ”شراب کے نشے میں“ ایسا کِیا۔ اگر ہم خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو ہماری طرزِفکر کو مختلف ہونا چاہئے۔ کس طرح کی سوچ اخلاقی طور پر پاکصاف رہنے میں ہمیں مدد دے سکتی ہے؟
دیتا ہے۔ یہوواہ نے انسانوں کو جنسی خواہشات کیساتھ خلق کِیا ہے اور یہ خواہشات شدید ہو سکتی ہیں۔ خواہشات کا ہماری سوچ سے گہرا تعلق ہوتا ہے اور بداخلاقی ایسی سوچ سے وابستہ ہے جو یہوواہ کے خیالات سے مطابقت نہیں رکھتی۔ (پُختہ اعتقادات پیدا کریں
۴. اخلاقی طور پر پاکصاف رہنے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۴ اخلاقی طور پر پاکیزہ رہنے کیلئے، ہمیں سمجھنا چاہئے کہ ایسا طرزِزندگی اختیار کرنا قابلِقدر ہے۔ یہ روم کے مسیحیوں کے نام پولس رسول کی تحریری نصیحت کے مطابق ہے: ”خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔“ (رومیوں ۱۲:۲) ایسی اخلاقی پاکیزگی کو قابلِقدر سمجھنے میں محض یہ جاننے سے زیادہ کچھ شامل ہے کہ خدا کا کلام بداخلاقی کی مذمت کرتا ہے۔ اس میں اُن وجوہات کو سمجھنا شامل ہے کہ بداخلاقی کی مذمت کیوں کی گئی ہے اور اسے رد کرنے سے ہم کیسے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ اِن میں سے بعض وجوہات پر گزشتہ مضمون میں غور کِیا گیا تھا۔
۵. بنیادی طور پر مسیحیوں کو اخلاقی طور پر پاکصاف رہنے کے خواہاں کیوں ہونا چاہئے؟
۵ واقعی، مسیحیوں کے پاس جنسی بداخلاقی سے گریز کرنے کی پُرزور وجوہات خدا کے ساتھ ہمارے رشتے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ہم نے سیکھا ہے کہ وہ جانتا ہے کہ ہمارے لئے کیا بہتر ہے۔ اُس کیلئے ہماری محبت بدی سے نفرت کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ (زبور ۹۷:۱۰) خدا ”ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام“ کا دینے والا ہے۔ (یعقوب ۱:۱۷) وہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ اُس کی فرمانبرداری کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُس سے محبت رکھتے اور اس نے ہماری خاطر جو کچھ کِیا ہے ہم اُس کی قدر کرتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۵:۳) ہم کبھی بھی یہوواہ کے راست احکام کی خلافورزی کرنے سے اُس کیلئے تکلیف اور مایوسی کا سبب نہیں بننا چاہینگے۔ (زبور ۷۸:۴۱) ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے چالچلن سے اُسکی پرستش کی پاک اور راست راہ کی بدنامی ہو۔ (ططس ۲:۵؛ ۲-پطرس ۲:۲) اخلاقی پاکیزگی برقرار رکھنے سے ہم اپنے عظیم خالق کو خوش کرتے ہیں۔—امثال ۲۷:۱۱۔
۶. اپنے اخلاقی معیاروں کی بابت دوسروں کو آگاہ کرنا کیسے مددگار ثابت ہوتا ہے؟
۶ ایک بار جب ہم اخلاقی پاکیزگی برقرار رکھنے کا عزم کر لیتے ہیں تو دوسروں کو اسکی بابت آگاہ کرنا مزید تحفط فراہم کرتا ہے۔ لوگوں کو باور کرائیں کہ آپ یہوواہ خدا کے خادم ہیں اور آپ اُسکے بلند معیاروں کو قائم رکھنے کیلئے پُرعزم ہیں۔ یہ آپکی زندگی، آپکا جسم اور آپکا انتخاب ہے۔ کون سی چیز خطرے میں ہے؟ آپکے آسمانی باپ کیساتھ آپکا بیشقیمت رشتہ۔ پس واضح کریں کہ آپکی اخلاقی راستی ناقابلِمصالحت ہے۔ خدا کے اصولوں کو قائم رکھنے سے اُسکی نمائندگی کرنے میں فخر محسوس کریں۔ (زبور ۶۴:۱۰) دوسروں کیساتھ اپنے اخلاقی معیاروں پر باتچیت کرنے سے کبھی نہ شرمائیں۔ اپنی رائے کا اظہار کرنے سے آپ مستحکم اور محفوظ رہیں گے اور دوسرے آپ کے نمونے کی تقلید کرنے کی حوصلہافزائی پائینگے۔—۱-تیمتھیس ۴:۱۲۔
۷. ہم اخلاقی پاکیزگی برقرار رکھنے میں کیسے پُرعزم رہ سکتے ہیں؟
۷ ایک بلند اخلاقی معیار برقرار رکھنے کا عزم کرنے اور دوسروں کو اپنے مؤقف سے آگاہ کرنے کے بعد، ہمیں اپنے عزم پر قائم رہنے کیلئے کچھ اقدامات اُٹھانے ہونگے۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ دوستوں کے انتخاب میں احتیاط برتنا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے، ”وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا۔“ اُن کیساتھ رفاقت رکھیں جو آپ جیسی اخلاقی اقدار کے مالک ہیں؛ وہ آپ کو مضبوط کرینگے۔ صحیفہ یہ بھی بیان کرتا ہے: ”احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائیگا۔“ (امثال ۱۳:۲۰) ایسے لوگوں سے ممکنہ حد تک دُور رہیں جو آپکے عزم کو کمزور کر سکتے ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳۔
۸. (ا) ہمیں اپنے ذہنوں میں صحتمندانہ چیزوں کو کیوں ڈالنا چاہئے؟ (ب) ہمیں کس چیز سے گریز کرنا چاہئے؟
۸ اِسکے علاوہ، ہمیں سچی، شرافت، واجب، پاک، دلکش، نیکی اور تعریف کی باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہئے۔ (فلپیوں ۴:۸) ہم دیکھنے، سننے اور پڑھنے میں انتخابپسند بننے سے ایسا کرتے ہیں۔ اگر آپ بداخلاق لٹریچر کی بابت یہ کہتے ہیں کہ یہ ہم پر کوئی بُرا اثر نہیں ڈالتا تو آپ درحقیقت یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اخلاقی لٹریچر کوئی مثبت اثر نہیں رکھتا۔ یاد رکھیں، ناکامل انسان آسانی سے بداخلاقی میں پڑ سکتے ہیں۔ لہٰذا، جنسی احساسات کو اُبھارنے والی کتابیں، رسالے، فلمیں اور موسیقی غلط خواہشات پیدا کرتی ہیں جو نتیجتاً گناہ کی طرف مائل کر سکتی ہیں۔ اخلاقی پاکیزگی قائم رکھنے کیلئے ہمیں اپنے ذہنوں کو خدائی حکمت سے معمور کرنا چاہئے۔—یعقوب ۳:۱۷۔
بداخلاقی کی طرف لیجانے والے اقدام
۹-۱۱. سلیمان کے تفصیلی بیان کے مطابق، کون سے اقدام ایک نوجوان کو بتدریج بداخلاقی کی طرف لے گئے؟
۹ بداخلاقی کی طرف لے جانے والے اقدام اکثر قابلِشناخت ہوتے ہیں۔ ہر قدم واپسی کو مشکل سے مشکلتر بنا دیتا ہے۔ غور کریں کہ امثال ۷:۶-۲۳ میں اِسے کیسے بیان کِیا گیا ہے۔ سلیمان ایک ”بےعقل جوان“ پر غور کرتا ہے۔ وہ نوجوان ”اُس [کسبی] کے گھر کے پاس گلی کے موڑ سے جا رہا ہے اور اُس نے اُسکے گھر کا راستہ لیا۔ دن چھپے شام کے وقت۔ رات کے اندھیرے اور تاریکی میں۔“ یہی اُسکی پہلی غلطی ہے۔ شام کے وقت اُسکا ’دل‘ اُسے کسی اَور راستے کی بجائے اُسی راستے پر لے گیا جسکی بابت اُسے پتہ تھا کہ اُسے کوئی کسبی مل سکے گی۔
۱۰ پھر ہم آگے پڑھتے ہیں: ”دیکھو! وہاں اُس سے ایک عورت آ ملی جو دل کی چالاک اور کسبی کا لباس پہنے تھی۔“ اب وہ اُسے دیکھتا ہے! وہ واپسی کا راستہ لے سکتا تھا لیکن یہ پہلے سے زیادہ مشکل ہے خصوصاً اب جبکہ وہ اخلاقی طور پر کمزور پڑ گیا ہے۔ وہ اِسے پکڑ کر چوم لیتی ہے۔ اُسکا بوسہ قبول کرنے کے بعد اب وہ اُسکی دلفریب باتوں میں آ جاتا ہے۔ وہ کہتی ہے: ”سلامتی کی قربانی کے ذبیحے مجھ پر فرض تھے۔ آج مَیں نے اپنی نذریں ادا کی ہیں۔“ سلامتی کی قربانی میں گوشت، آٹا، تیل اور مے شامل تھی۔ (احبار ۱۹:۵، ۶؛ گنتی ۱۵:۸-۱۰) اِن چیزوں کا ذکر کرنے سے وہ شاید اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہوگی کہ اُس میں کوئی روحانی کمزوری نہیں اور اسکے علاوہ اُسکے گھر میں کھانےپینے کی عمدہ چیزیں بھی افراط سے ہیں۔ وہ اُس کی منت کرتی ہے، ”آ ہم صبح تک دل بھر کر عشقبازی کریں اور محبت کی باتوں سے دل بہلائیں۔“
۱۱ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں۔ اُس نے ”اپنے لبوں کی چاپلوسی سے اُسکو بہکا لیا۔“ وہ فوراً اُسکے ساتھ اُسکے گھر کی طرف چل پڑتا ہے ”جیسے بیل ذبح ہونے کو جاتا ہے“ اور ”جیسے پرندہ جال کی طرف تیز جاتا ہے۔“ سلیمان اِس سنجیدہ خیال کیساتھ اختتام کرتا ہے: ”[وہ] نہیں جانتا کہ [یہ] اُسکی جان کے لئے ہے۔“ اُسکی جان یا زندگی اسلئے خطرے میں ہے کیونکہ ”خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کریگا۔“ (عبرانیوں ۱۳:۴) عورتوں اور مردوں دونوں کیلئے کیا ہی عمدہ سبق ہے! ہمیں ایسا کوئی ایک قدم بھی نہیں لینا چاہئے جو خدا کی ناپسندیدگی پر منتج ہو سکتا ہے۔
۱۲. (ا) اصطلاح ”بےعقل“ سے کیا مُراد ہے؟ (ب) ہم اخلاقی مضبوطی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۲ غور کریں کہ اِس بیان میں متذکرہ نوجوان ”بےعقل“ تھا۔ یہ اصطلاح ظاہر کرتی ہے کہ اُسکے خیالات، خواہشات، اُلفتیں، جذبات اور زندگی کے نشانے خدا کی مرضی کے مطابق نہیں تھے۔ اُسکی اخلاقی کمزوری سنگین نتائج کا باعث بنی۔ اِس ”اخیر زمانہ“ میں اخلاقی مضبوطی کیلئے کوشش درکار ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱) خدا ہمارے لئے مدد فراہم کرتا ہے۔ صحیح راہ پر گامزن رکھنے میں ہماری حوصلہافزائی کرنے اور ہمارے جیسا نصباُلعین رکھنے والے دوسرے لوگوں کیساتھ ہماری واقفیت کرانے کیلئے وہ مسیحی کلیسیا کے تحت اجلاسوں کا بندوبست کراتا ہے۔ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) کلیسیائی بزرگ ہماری گلّہبانی کرتے اور ہمیں راست راہوں کی تعلیم دیتے ہیں۔ (افسیوں ۴:۱۱، ۱۲) ہمارے پاس راہنمائی اور ہدایت کیلئے خدا کا کلام بائبل ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) اِسکے علاوہ ہمیں ہمہوقت خدا کی رُوح کیلئے دُعا کرنے کا موقع حاصل ہے تاکہ ہماری مدد ہو سکے۔—متی ۲۶:۴۱۔
داؤد کے گناہوں سے سبق
۱۳، ۱۴. بادشاہ داؤد سنگین گناہ میں کیسے پڑ گیا؟
۱۳ تاہم، افسوس کی بات ہے کہ خدا کے ممتاز خادم بھی جنسی بداخلاقی میں پڑے تھے۔ ایک ایسا شخص بادشاہ داؤد تھا جس نے کئی سالوں تک وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کی تھی۔ بِلاشُبہ وہ خدا سے بےحد محبت رکھتا تھا۔ تاہم، وہ گناہ میں پڑ گیا۔ سلیمان کے بیان میں متذکرہ نوجوان کی طرح، داؤد نے بھی کچھ ایسے ہی قدم اُٹھائے تھے جو اُسے گناہ کی راہ پر ڈالنے اور اس میں اضافہ کرنے کا سبب بنے۔
۱۴ داؤد اُس وقت اُدھیڑ عمر، غالباً پچاس کے دہے میں تھا۔ اپنے محل کی چھت سے اُس نے بتسبع کو نہاتے دیکھا۔ اُس نے معلومات حاصل کیں کہ وہ کون تھی۔ تاہم اُسے معلوم ہوا کہ اُسکا شوہر اُوریاہ، عمونیوں کے شہر ربہ کا محاصرہ کرنے والے آدمیوں میں شامل تھا۔ داؤد نے اُسے اپنے محل میں بلوا لیا اور اُسکے ساتھ مباشرت کی۔ بعدازاں، معاملات بگڑ گئے—اُسے پتہ چلا کہ وہ داؤد کے بچے کی ماں بننے والی ہے۔ داؤد چاہتا تھا کہ اُوریاہ اپنی بیوی کیساتھ رات گزارے، اسلئے اُس نے اُسے جنگ سے واپس بلا بھیجا۔ اس طرح سے یہ ظاہر ہو جائیگا کہ اُوریاہ بتسبع کے بچے کا باپ ہے۔ تاہم، اُوریاہ اپنے گھر نہیں جاتا۔ اپنے گناہ کو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے، داؤد نے اُوریاہ کو ربہ واپس بھیج دیا اور اُسے سپہسالار کے نام ایک خط دیا جس میں یہ لکھا تھا کہ اُوریاہ کو جنگ میں اُس جگہ رکھے جہاں سے وہ مارا جائے۔ چنانچہ اُوریاہ مارا گیا اور اُسکی بیوہ کے حمل کی خبر پھیلنے سے پہلے داؤد نے اُس سے شادی کرلی۔—۲-سموئیل ۱۱:۱-۲۷۔
۱۵. (ا) داؤد کا گناہ کیسے بےنقاب ہوا؟ (ب) ناتن کی ماہرانہ طریقے سے دی گئی تنبیہ کیلئے داؤد کا ردِعمل کیسا تھا؟
۱۵ داؤد کی ظاہری طور پر، اپنے گناہ کو چھپانے کی چال کارگر ثابت ہوئی۔ مہینوں گزر جاتے ہیں۔ وہ بچہ—ایک بیٹا—پیدا ہوا۔ اگر زبور ۳۲ لکھتے وقت داؤد کے ذہن میں یہی واقعہ تھا تو پھر واضح طور پر اُسکے ضمیر نے اُسے ملامت کی ہوگی۔ (زبور ۳۲:۳-۵) تاہم، یہ گناہ خدا سے پوشیدہ نہیں تھا۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”اُس کام سے جسے داؔؤد نے کِیا تھا [یہوواہ] ناراض ہؤا۔“ (۲-سموئیل ۱۱:۲۷) یہوواہ نے ناتن نبی کو داؤد کے پاس بھیجا جس نے بڑی مہارت سے اُس کے گناہ کو فاش کِیا۔ داؤد نے فوراً اپنا گناہ قبول کِیا اور یہوواہ سے معافی کی درخواست کی۔ اُسکی حقیقی توبہ نے خدا کیساتھ اُسکے رشتے کو دوبارہ اُستوار کِیا۔ (۲-سموئیل ۱۲:۱-۱۳) داؤد اس تنبیہ سے آزردہ نہیں ہوا۔ اسکی بجائے، اُس نے زبور ۱۴۱:۵ میں بیانکردہ مثبت رُجحان دکھایا: ”صادق مجھے مارے تو مہربانی ہوگی۔ وہ مجھے تنبیہ کرے تو گویا سر پر روغن ہوگا۔ میرا سر اِس سے انکار نہ کرے۔“
۱۶. گناہوں کی بابت سلیمان کی مشورت اور آگاہی کیا تھی؟
۱۶ داؤد اور بتسبع کے دوسرے بیٹے سلیمان نے اپنے باپ کی زندگی کی اس تاریک گھڑی پر ضرور غور کِیا ہوگا۔ بعدازاں اُس نے لکھا: ”جو اپنے گناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اُنکا اقرار کرکے اُنکو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہوگی۔“ (امثال ۲۸:۱۳) اگر ہم سے کوئی سنگین گناہ ہو جاتا ہے تو ہمیں اس الہامی مشورت پر دھیان دینا چاہئے جو ایک آگاہی اور نصیحت ہے۔ ہمیں یہوواہ کے حضور اپنا گناہ قبول کرنا اور کلیسیائی بزرگوں سے مدد کیلئے درخواست کرنی چاہئے۔ بزرگوں کی ایک اہم ذمہداری یہ ہے کہ خطاکاروں کو دوبارہ بحال کرنے میں مدد دیں۔—یعقوب ۵:۱۴، ۱۵۔
گناہ کے نتائج برداشت کرنا
۱۷. اگرچہ یہوواہ گناہ معاف کر دیتا ہے توبھی وہ ہمیں کس چیز سے نہیں بچاتا؟
۱۷ یہوواہ نے داؤد کو معاف کِیا۔ کیوں؟ اسلئے کہ داؤد ایک راستباز شخص تھا، وہ دوسروں پر رحم کرتا تھا اور اُسکی توبہ حقیقی تھی۔ تاہم، داؤد کو تباہکُن نتائج بھگتنے پڑے تھے۔ (۲-سموئیل ۱۲:۹-۱۴) آج بھی ایسا ہی ہے۔ اگرچہ یہوواہ توبہ کرنے والوں پر آفت تو نازل نہیں کرتا توبھی وہ اُنہیں غلط کاموں کے فطری نتائج سے مستثنیٰ نہیں کرتا۔ (گلتیوں ۶:۷) جنسی بداخلاقی کے نتائج میں طلاق، ناخواستہ حمل، جنسی طور پر لگنے والی بیماریاں اور اعتماد اور احترام کی کمی شامل ہے۔
۱۸. (ا) پولس نے مسیحی کلیسیا کو سنگین جنسی بدچلنی سے نپٹنے کے سلسلے میں کیا ہدایت کی؟ (ب)یہوواہ گنہگاروں کیلئے محبت اور رحم کیسے ظاہر کرتا ہے؟
۱-کرنتھیوں ۵:۱، ۱۳) جب اُس شخص نے حقیقی توبہ کر لی تو پولس نے کلیسیا کو ہدایت کی: ”اس کا قصور معاف کرو اور تسلی دو۔“ (۲-کرنتھیوں ۲:۵-۸) اس الہامی مشورت میں ہم تائب گنہگاروں کے لئے یہوواہ کی محبت اور رحم کو دیکھتے ہیں۔ جب کوئی گنہگار توبہ کرتا ہے تو آسمان پر فرشتے خوشی مناتے ہیں۔—لوقا ۱۵:۱۰۔
۱۸ اگر ہم ذاتی طور پر کوئی سنگین گناہ کر بیٹھتے ہیں تو اپنی غلطی کے نتائج کا سامنا کرتے وقت افسردہ ہونا عام بات ہے۔ تاہم، ہمیں توبہ کرنے اور خدا کے ساتھ اپنا رشتہ دوبارہ اُستوار کرنے میں کسی بھی چیز کو رکاوٹ بننے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ پہلی صدی کے دوران، پولس نے کرنتھیوں کو لکھا کہ اُنہیں کلیسیا سے اُس شخص کو خارج کرنا چاہئے جو اپنے باپ کی بیوی کو رکھے ہوئے تھا۔ (۱۹. غلط روش اختیار کرنے پر موزوں پچھتاوے سے کیا فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟
۱۹ غلط روش اختیار کرنے پر غمگین ہونے کے ساتھ ساتھ جو پچھتاوا ہمیں ہوتا ہے وہ ہمیں ’ہوشیار رہنے اور بدی کی طرف دوبارہ مائل ہونے سے گریز‘ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ (ایوب ۳۶:۲۱) واقعی گناہ کے تکلیفدہ نتائج سے ہمیں نصیحت ملنی چاہئے کہ ہم دوبارہ غلط کام کرنے سے گریز کریں۔ اسکے علاوہ، داؤد نے اپنی گنہگارانہ روش کے افسوسناک تجربے کو دوسروں کی نصیحت کیلئے استعمال کِیا۔ اُس نے بیان کِیا: ”تب مَیں خطاکاروں کو تیری راہیں سکھاونگا اور گنہگار تیری طرف رُجوع کریں گے۔“—زبور ۵۱:۱۳۔
یہوواہ کی خدمت خوشی بخشتی ہے
۲۰. خدا کے راست تقاضوں کی فرمانبرداری کرنے سے کون سے فوائد حاصل ہوتے ہیں؟
۲۰ یسوع نے کہا: ”مبارک وہ ہیں جو خدا کا کلام سنتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں۔“ (لوقا ۱۱:۲۸) خدا کے راست تقاضوں کی فرمانبرداری اب اور غیرمختتم مستقبل میں خوشی لاتی ہے۔ اگر ہم اخلاقی طور پر پاکصاف رہنے میں کامیاب ہوئے ہیں تو دُعا ہے کہ ہم اس روش پر قائم رہنے کیلئے یہوواہ کی فراہمیوں سے فائدہ اُٹھائیں۔ اگر ہم نے بداخلاقی کی ہے تو ہمیں اس علم سے تقویت ملنی چاہئے کہ یہوواہ حقیقی توبہ کرنے والوں کو معاف کرنے کیلئے تیار ہے اور ہمیں عزم کرنا چاہئے کہ دوبارہ کبھی گناہ میں نہیں پڑینگے۔—یسعیاہ ۵۵:۷۔
۲۱. پطرس رسول کی کس نصیحت پر عمل کرنے سے اخلاقی طور پر پاکصاف رہنے میں ہماری مدد ہو سکتی ہے؟
۲۱ جلد ہی یہ ناراست دُنیا اپنے بداخلاق رُجحانات اور کاموں سمیت مٹ جائے گی۔ اخلاقی پاکیزگی برقرار رکھنے سے، ہمیں اب اور ہمیشہ کے لئے فائدہ حاصل ہوگا۔ پطرس رسول نے تحریر کِیا: ”اَے عزیزو! چونکہ تم اِن باتوں کے منتظر ہو اس لئے اُس کے سامنے اطمینان کی حالت میں بیداغ اور بےعیب نکلنے کی کوشش کرو۔ . . . چونکہ تم پہلے سے آگاہ ہو اِس لئے ہوشیار رہو تاکہ بےدینوں کی گمراہی کی طرف کھنچ کر اپنی مضبوطی کو چھوڑ نہ دو۔“—۲-پطرس ۳:۱۴، ۱۷۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• اخلاقی طور پر پاکصاف رہنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟
• بلند اخلاقی معیاروں پر قائم رہنے میں کن طریقوں سے ہماری مدد ہوتی ہے؟
• سلیمان کے بیانکردہ نوجوان کے گناہوں سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
• داؤد کی مثال ہمیں توبہ کی بابت کیا سکھاتی ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
دوسروں کو اخلاقیت کے معاملات میں اپنے مؤقف سے آگاہ کرنا ایک تحفظ ہے
[صفحہ ۱۶ پر تصویریں]
داؤد کے خلوصدلی سے توبہ کرنے کی وجہ سے یہوواہ نے اُسے معاف کِیا