مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اخلاقی پاکیزگی کی بابت خدائی نظریہ

اخلاقی پاکیزگی کی بابت خدائی نظریہ

اخلاقی پاکیزگی کی بابت خدائی نظریہ

‏”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ عام طور پر لوگوں کا جنسی اخلاقیت کی بابت کیا نظریہ ہے؟‏ (‏ب)‏ مسیحی جنسی اخلاقیت کی بابت کیا نظریہ رکھتے ہیں؟‏

آجکل دُنیا کے بیشتر ممالک میں اخلاقی اطوار ذاتی معاملہ سمجھا جاتا ہے۔‏ لوگ جنسی تعلقات کو بیاہتا زندگی تک محدود رکھنے کی بجائے،‏ اُسے محبت کا ایک فطرتی اظہار سمجھتے ہیں جس سے وہ جب چاہیں لطف اُٹھا سکتے ہیں۔‏ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کو نقصان نہیں پہنچتا تو اپنے لئے کسی مخصوص طرزِعمل کا فیصلہ کرنے میں کوئی خرابی نہیں ہے۔‏ اُنکے نقطۂ‌نظر سے،‏ اخلاقیت،‏ بالخصوص جنسی معاملات میں لوگوں کے بارے میں رائے قائم نہیں کی جانی چاہئے۔‏

۲ یہوواہ کو جاننے والے اس سلسلے میں مختلف نظریہ رکھتے ہیں۔‏ وہ یہوواہ سے محبت رکھنے اور اُسکی خوشنودی کے خواہاں ہونے کی وجہ سے خوشی سے صحیفائی راہنمائی پر عمل کرتے ہیں۔‏ اُنہیں معلوم ہے کہ یہوواہ اُن سے محبت کرتا ہے اور اُن کی بہتری کے لئے ایسی راہنمائی فراہم کرتا ہے،‏ جو واقعی اُنہیں فائدہ پہنچائے گی اور اُنہیں خوشی بخشے گی۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏)‏ خدا کے زندگی کا ماخذ ہونے کی وجہ سے اُنہیں معقول طور پر اپنے ابدان کے استعمال کے سلسلے میں—‏بالخصوص زندگی کی منتقلی سے وابستہ معاملے میں—‏خدا سے راہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔‏

ایک مشفق باپ کی طرف سے تحفہ

۳.‏ دُنیائےمسیحیت کے بہتیرے لوگوں کو جنسی تعلقات کی بابت کیا تعلیم دی گئی ہے اور یہ بائبل کی تعلیم سے کیسے مختلف ہے؟‏

۳ دورِحاضر کی سیکولر دُنیا کے برعکس،‏ دُنیائےمسیحیت کے بعض ارکان نے یہ تعلیم دی ہے کہ جنسی تعلقات شرمناک گناہ ہیں اور باغِ‌عدن میں سرزد ہونے والا ”‏موروثی گناہ“‏ درحقیقت حوا کا آدم کو جنسی ترغیب دینا تھا۔‏ ایسا نظریہ پاک صحائف کے بیان کے بالکل برعکس ہے۔‏ بائبل ریکارڈ پہلے انسانی جوڑے کا حوالہ ”‏آدم اور اُسکی بیوی“‏ کے طور پر دیتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۵‏)‏ خدا نے اُنہیں اولاد پیدا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا:‏ ”‏پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۸‏)‏ یہ بات معقول نہیں کہ خدا آدم اور حوا کو اولاد پیدا کرنے کا حکم دینے کے بعد اُن ہدایات پر عمل کرنے کی وجہ سے اُنہیں سزا بھی دے۔‏—‏زبور ۱۹:‏۸‏۔‏

۴.‏ خدا نے انسانوں کو جنسی قوتوں سے کیوں نوازا ہے؟‏

۴ ہمارے پہلے والدین کو دئے جانے والے اور نوح اور اُسکے بیٹوں کے سامنے دہرائے جانے والے اِس حکم سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ جنسی تعلقات کا اہم مقصد اولاد پیدا کرنا تھا۔‏ (‏پیدایش ۹:‏۱‏)‏ تاہم،‏ خدا کا کلام ظاہر کرتا ہے کہ اُسکے شادی‌شُدہ خادم جنسی تعلقات کو صرف بچے پیدا کرنے تک محدود رکھنے کے پابند نہیں ہیں۔‏ ایسے تعلقات مناسب طور پر جذباتی اور جسمانی ضروریات پوری کر سکتے ہیں اور شادی‌شُدہ جوڑے کیلئے خوشی کا باعث بن سکتے ہیں۔‏ یہ ایک دوسرے کیلئے اظہارِاُلفت کے کا ایک طریقہ ہے۔‏—‏پیدایش ۲۶:‏۸،‏ ۹؛‏ امثال ۵:‏۱۸،‏ ۱۹؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳-‏۵‏۔‏

الہٰی پابندیاں

۵.‏ خدا نے انسانوں کی جنسی کارگزاری کے سلسلے میں کیا پابندیاں عائد کی ہیں؟‏

۵ اگرچہ جنسیات خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے،‏ تاہم اُسکی کچھ حدود ہیں۔‏ اِس اصول کا شادی کے بندوبست کے اندر بھی اطلاق ہوتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۸،‏ ۳۰؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱،‏ ۷‏)‏ شادی کے باہر جنسی تعلقات ممنوع ہیں۔‏ بائبل اس معاملے میں واضح آگاہی دیتی ہے۔‏ خدا نے اپنی شریعت میں اسرائیلی قوم کو حکم دیا تھا:‏ ”‏تُو زنا نہ کرنا۔‏“‏ (‏خروج ۲۰:‏۱۴‏)‏ بعدازاں،‏ یسوع نے دل سے نکلنے والے اور ایک شخص کو آلودہ کرنے والے ’‏بُرے خیالات‘‏ میں ’‏حرامکاری‘‏ اور ’‏زناکاری‘‏ کو شامل کِیا۔‏ (‏مرقس ۷:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ پولس رسول نے کرنتھس کے مسیحیوں کو الہامی نصیحت کی:‏ ”‏حرامکاری سے بھاگو۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ عبرانیوں کے نام اپنے خط میں پولس نے لکھا:‏ ”‏بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بےداغ رہے کیونکہ خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کریگا۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۴‏۔‏

۶.‏ بائبل میں لفظ ”‏حرامکاری“‏ میں کن کاموں کو شامل کِیا گیا ہے؟‏

۶ لفظ ”‏حرامکاری“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ یہ عبرانی لفظ پورنیا سے مشتق ہے جو بعض‌اوقات غیرشادی‌شُدہ لوگوں کے درمیان جنسی تعلقات کے مفہوم میں استعمال ہوتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹‏)‏ دوسری جگہوں پر،‏ جیساکہ متی ۵:‏۳۲ اور متی ۱۹:‏۹ میں یہ اصطلاح وسیع معنوں میں استعمال ہوتی ہے اور زناکاری،‏ محرمات سے مباشرت اور جانوروں سے بدفعلی کا حوالہ بھی دیتی ہے۔‏ پورنیا غیرشادی‌شُدہ اشخاص میں دیگر جنسی کاموں کا بھی حوالہ دیتا ہے جیسے کہ دہنی اور مقعدی جنسی تعلقات (‏اعضائےمخصوصہ کا غلط استعمال)‏ اور کسی دوسرے کے جنسی اعضا سے دانستہ چھیڑچھاڑ۔‏ خدا کا کلام—‏واضح طور پر یا اشاروں کنائیوں میں—‏ایسے تمام کاموں کی مذمت کرتا ہے۔‏—‏احبار ۲۰:‏۱۰،‏ ۱۳،‏ ۱۵،‏ ۱۶؛‏ رومیوں ۱:‏۲۴،‏ ۲۶،‏ ۲۷،‏ ۳۲‏۔‏ *

خدا کے اخلاقی قوانین سے مستفید ہونا

۷.‏ اخلاقی طور پر پاکیزہ رہنے سے ہم کیسے فائدہ اُٹھاتے ہیں؟‏

۷ جنسی اطوار کی بابت یہوواہ کی ہدایت کی تعمیل کرنا ناکامل انسانوں کیلئے ایک چیلنج ہو سکتا ہے۔‏ بارہویں صدی کے نامور یہودی فلسفی میمونائڈس نے لکھا:‏ ”‏پوری توریت [‏موسوی شریعت]‏ میں کوئی بھی ممانعت اتنی مشکل نہیں جتنی کہ ممنوعہ یا ناجائز جنسی تعلقات کی ممانعت ہے۔‏“‏ تاہم،‏ اگر ہم خدا کی ہدایت کی تعمیل کریں تو ہم بہت زیادہ فائدہ حاصل کرینگے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۸‏)‏ مثال کے طور پر،‏ اس معاملے میں فرمانبرداری ہمیں جنسی طور پر لگنے والی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے جن میں سے بعض لاعلاج ہیں اور جان‌لیوا ہو سکتی ہیں۔‏ * ہم ازدواجی بندھن سے باہر ہونے والے حمل سے محفوظ رہتے ہیں۔‏ خدائی حکمت کا اطلاق ایک صاف ضمیر کا باعث بھی بنتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہماری عزتِ‌نفس بڑھتی ہے اور ہم اپنے رشتےداروں،‏ اپنے بیاہتا ساتھیوں،‏ اپنے بچوں اور اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے علاوہ دوسرے لوگوں کا احترام بھی حاصل کرتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ،‏ اس سے ہمارے اندر جنس کی بابت ایک صحتمندانہ،‏ مثبت رُجحان فروغ پاتا ہے جو شادی میں خوشی کا باعث بنیگا۔‏ ایک مسیحی عورت نے لکھا:‏ ”‏خدا کے کلام کی سچائی بہترین تحفظ ہے۔‏ مَیں شادی کرنے کی اُمید رکھتی ہوں اور جب میری شادی ہو جائیگی تو مَیں فخر سے اُس مسیحی شخص کو یہ کہہ سکونگی کہ مَیں پاکدامن ہوں۔‏“‏

۸.‏ ہمارا پاک چال‌چلن کن طریقوں سے سچی پرستش کو فروغ دے سکتا ہے؟‏

۸ پاک چال‌چلن برقرار رکھنے سے ہم سچی پرستش کی بابت غلط‌فہمیوں کی مزاحمت کرنے اور اپنے خدا کی پرستش کیلئے لوگوں کو راغب کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔‏ پطرس رسول نے لکھا:‏ ”‏غیرقوموں میں اپنا چال‌چلن نیک رکھو تاکہ جن باتوں میں وہ تمہیں بدکار جان کر تمہاری بدگوئی کرتے ہیں تمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر اُنہی کے سبب سے ملاحظہ کے دن خدا کی تمجید کریں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ جو لوگ یہوواہ کی خدمت نہیں کرتے وہ ہمارے پاکیزہ چال‌چلن کی قدر نہیں کر پاتے،‏ تاہم،‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ اُسکی راہنمائی کی پیروی کرنے کی ہماری کوششوں کو دیکھتا،‏ انہیں پسند کرتا اور اس سے خوش بھی ہوتا ہے۔‏—‏امثال ۲۷:‏۱۱؛‏ عبرانیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

۹.‏ خدائی وجوہات کی پوری سمجھ کے بغیر بھی ہمیں اسکی ہدایت پر کیوں اعتماد رکھنا چاہئے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۹ خدا پر ایمان میں یہ اعتماد بھی شامل ہے کہ وہ ہمارے فائدے کیلئے ہماری راہنمائی کرتا ہے خواہ ہم اُس کی تمام وجوہات کو پوری طرح نہ بھی سمجھتے ہوں۔‏ موسوی شریعت کی ایک مثال پر غور کریں۔‏ لشکرگاہوں کے سلسلے میں ایک قانون نے تقاضا کِیا کہ فضلہ لشکرگاہ سے باہر دبا دیا جائے۔‏ (‏استثنا ۲۳:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ شاید اسرائیلی ایسی ہدایت کی وجہ پر حیران ہوئے ہوں؛‏ بعض نے تو شاید اِسے غیرضروری بھی سمجھا ہوگا۔‏ تاہم،‏ اُس وقت سے لیکر جدید طبّی سائنس نے تسلیم کِیا ہے کہ اس قانون نے پانی کے ذخائر کو آلودگی سے محفوظ رکھنے اور کیڑےمکوڑوں سے پیدا ہونے والی کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کی۔‏ اِسی طرح،‏ کچھ روحانی،‏ معاشرتی،‏ جذباتی،‏ جسمانی اور نفسیاتی وجوہات کی بِنا پر خدا نے جنسی تعلقات کو صرف شادی تک محدود رکھا ہے۔‏ آئیے بائبل میں چند ایسے اشخاص کی مثالوں پر غور کریں جنہوں نے اخلاقی پاکیزگی کو برقرار رکھا تھا۔‏

عمدہ اخلاقی چال‌چلن کی بدولت یوسف کی خوش‌بختی

۱۰.‏ یوسف کو کس نے بہکانے کی کوشش کی اور اُس کا جواب کیا تھا؟‏

۱۰ غالباً آپ یعقوب کے بیٹے یوسف کی بائبل مثال سے واقف ہیں۔‏ سترہ سال کی عمر میں،‏ اُس نے خود کو فوطیفار کا غلام پایا جو مصر کے فرعون کا حاکم اور جلوداروں کا سردار تھا۔‏ یہوواہ نے یوسف کو برکت دی اور وقت آنے پر اُسے فوطیفار کے پورے گھر کا مختار بنا دیا۔‏ یوسف ۲۰ کے دہے میں پہنچنے پر بہت ”‏خوبصورت اور حسین تھا۔‏“‏ وہ فوطیفار کی بیوی کی توجہ کا مرکز بن گیا جس نے اُسے ورغلانے کی کوشش کی۔‏ یوسف نے اپنا مؤقف واضح کرتے ہوئے بیان کِیا کہ ایسا کرنے سے وہ نہ صرف اپنے مالک کا بےوفا بلکہ ”‏خدا کا گنہگار“‏ بھی ٹھہرتا ہے۔‏ یوسف نے ایسی دلیل کیوں پیش کی؟‏—‏پیدایش ۳۹:‏۱-‏۹‏۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ حرامکاری اور زناکاری کے خلاف الہامی طور پر کوئی تحریری قانون نہ ہونے کے باوجود،‏ یوسف کا استدلال ایسا کیوں تھا؟‏

۱۱ بدیہی طور پر،‏ یوسف کا فیصلہ انسانی خوف پر مبنی نہیں تھا کہ وہ پکڑا جائے گا۔‏ یوسف کا خاندان کوسوں دُور تھا اور اُسکے باپ کے خیال میں تو وہ مر چکا تھا۔‏ اگر یوسف جنسی بداخلاقی میں پڑ بھی جاتا ہے تو اُسکے خاندان کو اس کی کانوں کان خبر نہ ہو گی۔‏ ایسا گناہ فوطیفار اور اُسکے خادموں سے بھی پوشیدہ رہ سکتا تھا کیونکہ بعض‌اوقات وہ گھر میں موجود نہیں ہوتے تھے۔‏ (‏پیدایش ۳۹:‏۱۱‏)‏ تاہم،‏ یوسف سمجھتا تھا کہ ایسا چال‌چلن خدا سے پوشیدہ نہیں رہ سکتا تھا۔‏

۱۲ یوسف نے یہوواہ کی بابت اپنے علم کی بنیاد پر یہ استدلال کِیا۔‏ بِلاشُبہ وہ باغِ‌عدن میں یہوواہ کے اِس اعلان سے واقف تھا:‏ ”‏اس واسطے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑیگا اور اپنی بیوی سے ملا رہیگا اور وہ ایک تن ہونگے۔‏“‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۴‏)‏ اِسکے علاوہ،‏ یوسف غالباً یہ بھی جانتا تھا کہ یہوواہ نے ایک فلستی بادشاہ سے کیا کہا تھا جو یوسف کی پردادی سارہ کو ورغلانا چاہتا تھا۔‏ یہوواہ نے اُس بادشاہ سے کہا:‏ ”‏دیکھ تُو اُس عورت کے سبب سے جسے تُو نے لیا ہے ہلاک ہوگا کیونکہ وہ شوہر والی ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں نے بھی تجھے روکا کہ تُو میرا گناہ نہ کرے۔‏ اِسی لئے مَیں نے تجھے اُسکو چھونے نہ دیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۲۰:‏۳،‏ ۶‏)‏ یہوواہ کی طرف سے اُس وقت تک کسی تحریری قانون کی دستیابی کے بغیر بھی شادی کی بابت اُسکے احساسات واضح تھے۔‏ یوسف کے اخلاقی احساس اور یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی خواہش نے اُسے بداخلاقی کو ردّ کرنے کی تحریک دی۔‏

۱۳.‏ یوسف غالباً فوطیفار کی بیوی سے کیوں بچ نہیں سکتا تھا؟‏

۱۳ تاہم،‏ فوطیفار کی بیوی ”‏ہر چند روز“‏ اُس کے ساتھ ہم‌بستر ہونے کیلئے اصرار کرتی رہی۔‏ یوسف اُس سے گریز کیوں نہیں کرتا تھا؟‏ ایک غلام کی حیثیت سے اُسکی کچھ ذمہ‌داریاں تھیں اور صورتحال کو بدلنا اُسکے اختیار میں نہیں تھا۔‏ آثارِقدیمہ سے ملنے والے ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ مصری گھر اِس طرز پر تعمیر کئے جاتے تھے کہ گھر کے مرکزی حصے سے گزر کر گوداموں تک جانا پڑتا تھا۔‏ لہٰذا،‏ فوطیفار کی بیوی سے بچ کر نکلنا یوسف کیلئے ناممکن رہا ہوگا۔‏—‏پیدایش ۳۹:‏۱۰‏۔‏

۱۴.‏ (‏ا)‏ فوطیفار کی بیوی سے بھاگ جانے کے بعد،‏ یوسف کیساتھ کیا واقع ہوا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے یوسف کو اُسکی وفاداری کیلئے کیسے برکت بخشی؟‏

۱۴ پھر وہ دن آیا جب وہ دونوں گھر میں اکیلے تھے۔‏ فوطیفار کی بیوی نے یوسف کو پکڑ کر اُس سے کہا:‏ ”‏میرے ساتھ ہم‌بستر ہو!‏“‏ وہ وہاں سے بھاگ گیا۔‏ اُسکے انکار کا زخم کھا کر اُس نے اُس پر آبروریزی کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔‏ اس کے نتائج کیا تھے؟‏ کیا یہوواہ نے فوراً ہی اسے اُسکی راستی کا اجر دیا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ یوسف کو بیڑیوں میں باندھ کر قیدخانہ میں ڈال دیا گیا۔‏ (‏پیدایش ۳۹:‏۱۲-‏۲۰؛‏ زبور ۱۰۵:‏۱۸‏)‏ یہوواہ نے اِس ناانصافی پر توجہ کی اور انجام‌کار یوسف کو قیدخانہ سے محل میں پہنچا دیا۔‏ وہ مصر میں دوسرے درجے کا حاکم بن گیا اور اُسے بیوی اور بچوں کی برکات بھی حاصل ہوئیں۔‏ (‏پیدایش ۴۱:‏۱۴،‏ ۱۵،‏ ۳۹-‏۴۵،‏ ۵۰-‏۵۲‏)‏ اِسکے علاوہ،‏ ۵۰۰،‏۳ سال پہلے ریکارڈ کی گئی یوسف کی راستی کی یہ سرگزشت اُس وقت سے لیکر خدا کے خادموں کے غوروفکر کیلئے محفوظ کی گئی ہے۔‏ خدا کے راست قوانین کی فرمانبرداری سے یوسف کو کیا ہی شاندار برکات حاصل ہوئیں!‏ اسی طرح،‏ شاید آجکل ہم بھی اخلاقی راستی برقرار رکھنے کے فوری فوائد تو نہ دیکھ پائیں،‏ لیکن ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ دیکھ رہا ہے اور وہ مقررہ وقت پر ہمیں اِسکا اجر ضرور دیگا۔‏—‏۲-‏تواریخ ۱۶:‏۹‏۔‏

ایوب کا ’‏اپنی آنکھوں سے عہد‘‏

۱۵.‏ ایوب کا اپنی ’‏آنکھوں سے عہد‘‏ کیا تھا؟‏

۱۵ اسی طرح کی راستی برقرار رکھنے والا ایک شخص ایوب تھا۔‏ شیطان کی طرف سے لائی گئی آزمائشوں کے دوران،‏ ایوب نے اپنی پچھلی زندگی پر نظرثانی کرتے ہوئے بیان کِیا کہ اگر اُس نے دوسری باتوں کے علاوہ جنسی اخلاقیات میں یہوواہ کے اصول کی خلاف‌ورزی کی ہے تو وہ سخت اذیت برداشت کرنے کیلئے تیار ہے۔‏ ایوب نے کہا:‏ ”‏مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔‏ پھر مَیں کسی کنواری پر کیونکر نظر کروں؟‏“‏ (‏ایوب ۳۱:‏۱‏)‏ اس سے ایوب کا مطلب یہ تھا کہ خدا کے لئے راستی برقرار رکھنے کے اپنے مُصمم ارادے میں،‏ اُس نے کسی عورت کی طرف شہوت‌انگیز نگاہ ڈالنے سے بھی گریز کرنے کا عزم کِیا ہے۔‏ وہ یقیناً اپنی روزمرّہ زندگی میں عورتوں کو دیکھتا اور غالباً ضرورت کے تحت اُنکی مدد بھی کرتا ہوگا۔‏ تاہم،‏ اُس نے کبھی رومانی مقاصد کی خاطر انکی مدد نہیں کی تھی۔‏ اپنی آزمائشوں سے پہلے،‏ وہ ایک دولتمند شخص تھا اور ”‏اہلِ‌مشرق میں وہ سب سے بڑا آدمی تھا۔‏“‏ (‏ایوب ۱:‏۳‏)‏ تاہم،‏ اُس نے اپنی دولت کے بل‌بوتے پر عورتوں کو مرغوب نہیں کِیا تھا۔‏ واضح طور پر،‏ اُس نے نوجوان عورتوں کیساتھ ناجائز جنسی تعلقات استوار کرنے سے کبھی فائدہ نہیں اُٹھایا تھا۔‏

۱۶.‏ (‏ا)‏ ایوب کی مثال شادی‌شُدہ مسیحیوں کیلئے عمدہ نمونہ کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ ملاکی کے زمانہ کے مردوں کا چال‌چلن ایوب سے اسقدر مختلف کیسے تھا اور آجکل کی بابت کیا ہے؟‏

۱۶ لہٰذا،‏ اچھے اور بُرے وقتوں میں ایوب نے اخلاقی راستی برقرار رکھی۔‏ یہوواہ نے اُس پر نظر کی اور اُسے کثیر برکات سے نوازا۔‏ (‏ایوب ۱:‏۱۰؛‏ ۴۲:‏۱۲‏)‏ ایوب شادی‌شُدہ مسیحی مردوں اور عورتوں کے لئے بڑی عمدہ مثال ہے!‏ بِلاشُبہ یہوواہ اُسے بیحد پیار کرتا تھا!‏ اِس کے برعکس،‏ آجکل بیشتر لوگ ملاکی کے زمانہ کے لوگوں جیسا رویہ رکھتے ہیں۔‏ اُس نبی نے بہتیرے ایسے شوہروں کی مزاحمت کی جنہوں نے اکثراوقات نوجوان عورتوں سے شادی کی خاطر اپنی بیویوں کو چھوڑ دیا تھا۔‏ یہوواہ کے مذبح پر اُن متروکہ بیویوں کے آنسو تھے اور خدا نے اُن لوگوں کی مذمت کی جنہوں نے اپنی بیویوں سے ”‏بیوفائی“‏ کی تھی۔‏—‏ملاکی ۲:‏۱۳-‏۱۶‏۔‏

ایک پاکدامن نوجوان لڑکی

۱۷.‏ شولمیت لڑکی ”‏مُقفّل باغچہ“‏ کی مانند کیسے تھی؟‏

۱۷ راستی برقرار رکھنے کی تیسری مثال ایک شولمیت دوشیزہ کی تھی۔‏ یہ نوجوان اور خوبصورت لڑکی،‏ ایک چرواہے کے علاوہ اسرائیل کے ایک دولتمند بادشاہ کی بھی منظورِنظر بنی۔‏ غزل‌الغزلات کی اِس خوبصورت کہانی میں یہ شولمیت لڑکی پاکدامن رہی،‏ جسکی وجہ سے اُسے اپنے اردگرد کے لوگوں سے بہت عزت حاصل ہوئی۔‏ سلیمان کو اُسکی طرف سے ردّ کئے جانے کے باوجود اُس کی کہانی کو قلمبند کرنے کا الہام ہوا۔‏ جس چرواہے سے وہ محبت کرتی تھی وہ بھی اُس کے پاک چال‌چلن کا گہرا احترام کرتا تھا۔‏ ایک بار تو اُس نے سوچا کہ یہ شولمیت لڑکی ”‏مُقفّل باغچہ“‏ کی مانند ہے۔‏ (‏غزل‌الغزلات ۴:‏۱۲‏)‏ قدیم اسرائیل میں خوبصورت باغات میں مختلف اور دلکش سبزیاں،‏ خوشبودار پھول اور اُونچے اُونچے درخت پائے جاتے تھے۔‏ ایسے باغات کے گرد امتیازی طور پر باڑ یا دیوار ہوتی تھی اور ان میں داخل ہونے کا صرف ایک دروازہ ہوا کرتا تھا جس پر تالا لگا دیا جاتا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۵:‏۵‏)‏ چرواہے کے لئے اس شولمیت لڑکی کی اخلاقی پاکیزگی اور دلکشی ایسے ہی نایاب خوبصورت باغ کی مانند تھی۔‏ وہ مکمل طور پر پاکدامن تھی۔‏ اُسکی محبت صرف اُسکے مستقبل کے شوہر کیلئے مخصوص تھی۔‏

۱۸.‏ یوسف،‏ ایوب اور شولمیت لڑکی کی سرگزشتیں ہمیں کیا یاددہانی کراتی ہیں؟‏

۱۸ اخلاقی راستی میں یہ شولمیت لڑکی آجکل کی مسیحی عورتوں کیلئے ایک عمدہ نمونہ فراہم کرتی ہے۔‏ یہوواہ نے شولمیت لڑکی کی اس خوبی کو دیکھا اور اُسکی قدر کی اور اُسے بھی یوسف اور ایوب کی طرح برکت بخشی۔‏ اُنکی راستی کی یہ مثالیں،‏ ہماری راہنمائی کیلئے خدا کے کلام میں محفوظ ہیں۔‏ راستی برقرار رکھنے کی ہماری کوششیں بائبل میں تو درج نہیں کی جاتیں تاہم،‏ اُسکی مرضی پر چلنے کی کوشش کرنے والوں کیلئے یہوواہ نے ”‏یادگار کا دفتر“‏ ضرور کھول رکھا ہے۔‏ ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ جب ہم وفاداری سے اخلاقی پاکیزگی برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہوواہ ”‏متوجہ ہو کر“‏ خوش ہوتا ہے۔‏—‏ملاکی ۳:‏۱۶‏۔‏

۱۹.‏ (‏ا)‏ ہمیں اخلاقی پاکیزگی کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس چیز پر بات‌چیت کی جائیگی؟‏

۱۹ بےایمان لوگوں کی طرف سے اپنے تمسخر اُڑائے جانے کے باوجود ہم اپنے شفیق خالق کی فرمانبرداری کر کے خوش ہوتے ہیں۔‏ ہم بلند اخلاقیت،‏ خدائی اخلاقیت کے مالک ہیں۔‏ یہ ایک ایسا خزانہ ہے جس پر فخر کِیا جا سکتا ہے اور قدر کرنے کے لائق ہے۔‏ پاکیزہ اخلاقی معیار پر قائم‌ودائم رہنے سے،‏ ہم خدا کی برکت سے محظوظ ہو سکتے ہیں اور کبھی نہ ختم ہونے والی مستقبل کی برکات کی شاندار اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ ہم اخلاقی طور پر پاک رہنے کیلئے عملاً کیا کر سکتے ہیں؟‏ اگلا مضمون اس اہم سوال پر بات‌چیت کریگا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 دیکھیں دی واچ‌ٹاور،‏ مارچ ۱۵،‏ ۱۹۸۳،‏ صفحہ ۲۹-‏۳۱۔‏

^ پیراگراف 7 افسوس کی بات ہے کہ ایسی حالتیں بھی ہیں جہاں خدا کی راہنمائی پر نہ چلنے والے کسی بےایمان ساتھی سے ایک معصوم مسیحی جنسی طور پر لگنے والی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• بائبل جنسی تعلقات کی بابت کیا تعلیم دیتی ہے؟‏

‏• بائبل میں لفظ ”‏حرامکاری“‏ میں کن کاموں کو شامل کِیا گیا ہے؟‏

‏• اخلاقی پاکیزگی ہمیں کیسے فائدہ پہنچاتی ہے؟‏

‏• یوسف،‏ ایوب اور شولمیت دوشیزہ کی مثالیں آجکل کے مسیحیوں کیلئے عمدہ نمونہ کیوں ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

یوسف بداخلاقی سے دُور بھاگا

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

شولمیت لڑکی ”‏مُقفّل باغچہ“‏ کی مانند تھی

‏[‏صفحہ ۱۱ پر تصویر]‏

ایوب نے اپنی ’‏آنکھوں سے عہد‘‏ کِیا تھا