مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

فیاضی خوشی بخشتی ہے

فیاضی خوشی بخشتی ہے

فیاضی خوشی بخشتی ہے

پولس رسول ایک شفیق مسیحی نگہبان کے طور پر اپنے ساتھی ایمانداروں کی فکر رکھتا تھا۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۲۸‏)‏ لہٰذا،‏ جب اس نے پہلی صدی کے ۵۰ کے عشرے کے وسط میں یہودیہ کے ضرورتمند مسیحیوں کیلئے چندہ اکٹھا کرنے کا انتظام کِیا تو اس نے اس موقع کو فیاضی کی بابت ایک قابلِ‌قدر سبق سکھانے کیلئے استعمال کِیا۔‏ پولس نے زور دیا کہ خوشی کیساتھ دینے کی یہوواہ بڑی توقیر کرتا ہے:‏ ”‏جس قدر ہر ایک نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہے اُسی قدر دے۔‏ نہ دریغ کر کے اور نہ لاچاری سے کیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۷‏۔‏

انتہائی غربت کے باوجود فیاض

پہلی صدی کے بیشتر مسیحی معاشی طور پر اتنی حیثیت والے نہیں تھے۔‏ پولس نے بیان کِیا کہ اُنکے درمیان ”‏بہت سے اختیار والے“‏ نہیں تھے۔‏ وہ ’‏دُنیا کے کمزور،‏‘‏ ’‏دُنیا کے [‏ادنیٰ]‏‘‏ انسان تھے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۶-‏۲۸‏)‏ مثال کے طور پر،‏ مکدینہ کے مسیحی ”‏سخت غریبی“‏ کی حالت میں ”‏مصیبت“‏ کے تحت رہ رہے تھے۔‏ تاہم،‏ مکدینہ کے ان فروتن ایمانداروں نے ”‏مُقدسوں کی خدمت کی شراکت“‏ کیلئے مالی مدد کرنے کے استحقاق کیلئے منت کی تھی؛‏ اور جو کچھ انہوں نے دیا پولس نے اس کی تصدیق کی کہ وہ اُنکے ”‏مقدور سے بھی زیادہ“‏ تھا!‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۸:‏۱-‏۴‏۔‏

تاہم،‏ ایسی فیاضی کی پرکھ رقم سے نہیں کی گئی تھی۔‏ اس کی بجائے،‏ محرک،‏ شراکت کیلئے رضامندی اور دلی رُجحان اہم تھا۔‏ پولس نے کرنتھس کے مسیحیوں پر ظاہر کِیا کہ عطیات دینے میں دل‌ودماغ دونوں شامل ہوتے ہیں۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں تمہارا شوق جانتا ہوں جسکے سبب سے مکدؔنیہ کے لوگوں کے آگے تم پر فخر کرتا ہوں .‏ .‏ .‏ اور تمہاری سرگرمی نے اکثر لوگوں کو اُبھارا۔‏“‏ انہوں نے فیاضی کیساتھ دینے کیلئے ’‏اپنے دل میں ٹھہرا لیا‘‏ تھا۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۹:‏۲،‏ ۷‏۔‏

‏’‏جنکے دل میں رغبت ہوئی‘‏

پولس رسول کے ذہن میں شاید فیاضی سے دینے کی قدیمی مثال تھی جو اس کے زمانے سے غالباً ۱۵ صدیاں پہلے بیابان میں قائم کی گئی تھی۔‏ اسرائیل کے ۱۲ قبیلوں کو مصر کی غلامی سے آزاد کرا لیا گیا تھا۔‏ اس وقت وہ کوہِ‌سینا کے دامن میں تھے اور یہوواہ نے انہیں پرستش کیلئے خیمۂ‌اجتماع کی تعمیر کرنے اور اسے پرستش کیلئے سازوسامان سے لیس کرنے کا حکم دیا تھا۔‏ اس کام کیلئے بڑا سرمایہ درکار تھا لہٰذا قوم کو عطیہ دینے کی دعوت دی گئی تھی۔‏

اسرائیلیوں نے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏ ”‏جس جس کا جی چاہا اور جس جس کے دل میں رغبت ہوئی وہ خیمۂ‌اجتماع کے کام اور وہاں کی عبادت اور مُقدس لباس کے لئے [‏یہوواہ]‏ کا ہدیہ لایا۔‏“‏ (‏خروج ۳۵:‏۲۱‏)‏ کیا قوم نے نذرانے پیش کرنے میں فیاضی دکھائی؟‏ بیشک!‏ موسیٰ کو یہ رپورٹ دی گئی تھی:‏ ”‏لوگ اس کام کے سرانجام کے لئے جسکے بنانے کا حکم [‏یہوواہ]‏ نے دیا ہے ضرورت سے بہت زیادہ لے آئے ہیں۔‏“‏—‏خروج ۳۶:‏۵‏۔‏

اسرائیلیوں کی مالی حالت کیسی تھی؟‏ تھوڑی دیر پہلے وہ مصیبت‌زدہ غلام،‏ ’‏سخت بوجھ تلے دبے،‏‘‏ ’‏تلخ زندگی‘‏ یعنی ’‏تکلیف‌دہ‘‏ زندگی بسر کر رہے تھے۔‏ (‏خروج ۱:‏۱۱،‏ ۱۴؛‏ ۳:‏۷؛‏ ۵:‏۱۰-‏۱۸‏)‏ لہٰذا ان کا مادی طور پر خوشحال ہونا ناممکن دکھائی دیتا تھا۔‏ سچ ہے کہ اسرائیلی غلامی کے ملک سے مال مویشی لیکر نکلے تھے۔‏ (‏خروج ۱۲:‏۳۲‏)‏ لیکن شاید وہ اتنے زیادہ بھی نہیں تھے کیونکہ مصر سے نکلنے کے تھوڑی ہی دیر بعد،‏ انہوں نے شکایت کرنا شروع کر دی تھی کہ انکے پاس کھانے کیلئے نہ تو گوشت ہے اور نہ روٹی۔‏—‏خروج ۱۶:‏۳‏۔‏

توپھر اسرائیلیوں نے وہ قیمتی چیزیں کہاں سے حاصل کی تھیں جو انہوں نے خیمۂ‌اجتماع کی تعمیر کیلئے نذر کی تھیں؟‏ اُنہوں نے اپنے سابقہ مصری آقاؤں سے کافی کچھ حاصل کر لیا تھا۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏بنی‌اسرائیل نے .‏ .‏ .‏ مصریوں سے سونے چاندی کے زیور اور کپڑے مانگ لئے۔‏ .‏ .‏ .‏ جو کچھ انہوں نے مانگا [‏مصریوں]‏ نے [‏انہیں]‏ دے دیا۔‏“‏ مصریوں کی فیاضی فرعون کی بجائے یہوواہ کی طرف سے برکت تھی۔‏ الہٰی ریکارڈ بیان کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے اُن لوگوں کو مصریوں کی نگاہ میں اَیسی عزت بخشی کہ جو کچھ انہوں نے مانگا اُنہوں نے دے دیا۔‏“‏—‏خروج ۱۲:‏۳۵،‏ ۳۶‏۔‏

پس تصور کریں کہ اسرائیلیوں نے کیسا محسوس کِیا ہوگا۔‏ انکی نسلوں نے سخت غلامی اور محرومیت میں زندگی بسر کی تھی۔‏ اب وہ آزاد اور کثیر مادی اثاثوں کے مالک تھے۔‏ ان مادی اثاثوں میں سے کچھ کے ہاتھ سے نکل جانے پر وہ کیسا محسوس کرینگے؟‏ شاید انہوں نے محسوس کِیا ہو کہ انہوں نے یہ کمائے ہیں اور انہیں اپنے پاس رکھنا انکا حق ہے۔‏ تاہم،‏ جب سچی پرستش کی مالی طور پر مدد کرنے کی بات آئی تو انہوں نے بلاتذبذب اور دل کھولکر ایسا کِیا!‏ وہ یہ نہیں بھولے تھے کہ یہوواہ نے اُنہیں مادی چیزوں کا مالک بنایا ہے۔‏ لہٰذا،‏ انہوں نے اپنا سونا چاندی اور مال‌مویشی ہر چیز کثرت سے دی۔‏ انہوں نے ”‏دل کی خوشی“‏ سے ایسا کِیا۔‏ ان کے ’‏دل میں رغبت ہوئی۔‏‘‏ ’‏اُنکا جی چاہا۔‏‘‏ وہ ”‏اپنی ہی خوشی سے [‏یہوواہ]‏ کے لئے ہدئے لائے۔‏“‏—‏خروج ۲۵:‏۱-‏۹؛‏ ۳۵:‏۴-‏۹،‏ ۲۰-‏۲۹؛‏ ۳۶:‏۳-‏۷‏۔‏

رضامندی سے دینا

عطیے کی مقدار مُعطی کی فیاضی کی حقیقی تصویر پیش نہیں کرتی۔‏ ایک مرتبہ یسوع مسیح نے لوگوں کو ہیکل کے خزانے میں چندے ڈالتے دیکھا۔‏ دولتمند اشخاص نے کافی سکے ڈالے لیکن یسوع اس وقت متاثر ہوا جب اس نے ایک حاجتمند بیوہ کو دو دمڑیاں ڈالتے دیکھا۔‏ اس نے کہا:‏ ”‏اِس کنگال بیوہ نے سب سے زیادہ ڈالا۔‏ .‏ .‏ .‏ اِس نے اپنی ناداری کی حالت میں جتنی روزی اُسکے پاس تھی سب ڈال دی۔‏“‏—‏لوقا ۲۱:‏۱-‏۴؛‏ مرقس ۱۲:‏۴۱-‏۴۴‏۔‏

کرنتھیوں کے نام پولس رسول کی باتیں یسوع کے اس خیال سے ہم‌آہنگ تھیں۔‏ جب ضرورتمند ساتھی ایمانداروں کی مدد کرنے کیلئے عطیات دینے کی بات آئی تو پولس نے بیان کِیا:‏ ”‏کیونکہ اگر نیت ہو تو خیرات اُسکے موافق مقبول ہوگی جو آدمی کے پاس ہے نہ اُسکے موافق جو اُسکے پاس نہیں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۸:‏۱۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ عطیات مقابلے یا موازنے کا معاملہ نہیں ہے۔‏ ایک شخص اپنے وسائل کے مطابق دیتا ہے اور یہوواہ فیاضی کی رُوح سے خوش ہوتا ہے۔‏

درحقیقت کوئی بھی شخص یہوواہ کو دیکر دولتمند نہیں بنا سکتا کیونکہ وہ تو خود سب چیزوں کا مالک ہے اِسکے باوجود عطیہ دینا ایک شرف ہے جو اسکے پرستاروں کو اس کیلئے محبت دکھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏تواریخ ۲۹:‏۱۴-‏۱۷‏)‏ نمودونمائش یا دیگر خودغرضانہ اغراض‌ومقاصد کے برعکس درست رُجحان اور سچی پرستش کیلئے دئے جانے والے عطیات خوشی اور خدا کی برکت کا باعث بنتے ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۱-‏۴‏)‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ یہوواہ کی خدمت میں اپنی طاقت صرف کرنے اور سچی پرستش اور مستحق اشخاص کی مدد کیلئے اپنی مادی چیزوں میں سے کچھ مختص کرنے سے ہم اس خوشی میں شریک ہو سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱،‏ ۲‏۔‏

آجکل دینے کیلئے رضامندی

آجکل،‏ یہوواہ کے گواہ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری“‏ کی منادی میں ہونے والی عالمگیر ترقی کو دیکھ کر جوش سے بھر جاتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ ۲۰ویں صدی کے آخری دہے کے دوران،‏ ۰۰۰،‏۰۰،‏۳۰ اشخاص نے یہوواہ خدا کیلئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں بپتسمہ لیا اور ۰۰۰،‏۳۰ نئی کلیسیائیں تشکیل دی گئی ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ کے گواہوں کی موجودہ کلیسیاؤں کا ایک تہائی حصہ گزشتہ دس سالوں میں وجود میں آیا ہے!‏ اپنے پڑوسیوں سے ملنے اور انہیں یہوواہ کے مقاصد کی بابت بتانے کیلئے اپنا وقت اور توانائی استعمال کرنے والے ایسے مخلص مسیحیوں کی سخت محنت کے نتیجے میں بہت زیادہ ترقی ہوئی ہے۔‏ کچھ ترقی مشنریوں کے کام کا نتیجہ ہے جو اپنا گھربار چھوڑ کر دُوردراز ممالک میں جا کر بادشاہتی منادی کے کام میں مدد دیتے ہیں۔‏ یہ ترقی نئے سرکٹوں کو منظم کرنے پر منتج ہوئی ہے جس نے نئے سرکٹ اوورسیئرز کی تقرری کو ضروری بنا دیا ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ منادی کرنے اور ذاتی بائبل مطالعوں کیلئے اَور زیادہ بائبلوں کی ضرورت رہی ہے۔‏ زیادہ مطبوعات کی ضرورت رہی ہے۔‏ لہٰذا،‏ بہتیرے ممالک میں،‏ برانچ عمارات کو وسیع یا بڑی عمارتوں میں تبدیل کرنا پڑا ہے۔‏ یہ تمام اضافی ضروریات یہوواہ کے لوگوں کے رضاکارانہ عطیات سے پوری کی گئی ہیں۔‏

کنگڈم ہالز کی ضرورت

یہوواہ کے گواہوں کی تعداد میں اضافے سے کنگڈم ہالز کی نمایاں ضرورت سامنے آئی ہے۔‏ سن ۲۰۰۰ کے شروع میں کئے جانے والے سروے نے محدود وسائل والے ترقی‌پذیر ممالک میں ۰۰۰،‏۱۱ سے زیادہ کنگڈم ہالز کی ضرورت کو ظاہر کِیا۔‏ انگولا کے مُلک پر غور کریں۔‏ اس مُلک میں سالہا سال سے جاری خانہ‌جنگی کے باوجود،‏ وہاں بادشاہتی پبلشروں کی تعداد میں تقریباً ۱۰ فیصد اوسطاً سالانہ ترقی ہو رہی ہے۔‏ تاہم،‏ افریقہ کے اِس بڑے ملک میں ۶۷۵ کلیسیاؤں کی اکثریت کھلی فضا میں جمع ہوتی ہے۔‏ اس ملک میں صرف ۲۲ کنگڈم ہال ہیں جن میں سے صرف ۱۲ کی چھت ہے۔‏

ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کی بھی ایسی ہی حالت ہے۔‏ دارالحکومت کن‌شاسا میں تقریباً ۳۰۰ کلیسیائیں ہونے کے باوجود یہاں صرف ۱۰ کنگڈم ہال ہیں۔‏ اس پورے ملک میں ۵۰۰،‏۱ سے زائد کنگڈم ہالز کی اشد ضرورت ہے۔‏ مشرقی یورپ کے ممالک میں تیزی سے ہونے والی ترقی کی وجہ سے روس اور یوکرائن کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک میں سینکڑوں کنگڈم ہالز درکار ہیں۔‏ لاطینی امریکہ کی حیران‌کُن ترقی برازیل میں نمایاں نظر آتی ہے جہاں گواہوں کی تعداد نصف ملین سے بھی زیادہ ہے اور کنگڈم ہالز کی اشد ضرورت ہے۔‏

ایسے ممالک کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے،‏ یہوواہ کے گواہ کنگڈم ہالز کی جلد تعمیر کے پروگرام کو عمل میں لا رہے ہیں۔‏ اس پروگرام کی کفالت عالمگیر برادری کے فراخدلانہ عطیات سے کی جاتی ہے تاکہ انتہائی غریب کلیسیاؤں کو بھی پرستش کی مناسب جگہ مل سکے۔‏

قدیم اسرائیل کے زمانہ کی طرح،‏ ’‏اپنے مال سے یہوواہ کی تعظیم‘‏ کرنے والے خلوصدل مسیحیوں کی وجہ سے بہت کچھ انجام دیا جا سکتا ہے۔‏ (‏امثال ۳:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ اس موقع پر،‏ یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی اُن سب لوگوں کیلئے دلی قدردانی کا اظہار کرتی ہے جن کے دل نے اُنہیں اس رضاکارانہ کام میں حصہ لینے کیلئے اُبھارا ہے۔‏ نیز،‏ ہمیں پورا اعتماد ہے کہ یہوواہ کی رُوح بادشاہت کے اس توسیع‌پسند کام کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے اُسکے لوگوں کے دلوں کو متحرک رکھے گی۔‏

دُعا ہے کہ اس عالمگیر کام کی ترقی کیساتھ ساتھ،‏ ہم اپنی طاقت،‏ وقت اور وسائل کو رضامندی اور خوشی سے دینے کے مواقع کی تلاش جاری رکھیں۔‏ دُعا ہے کہ ہم دینے کے جذبے سے حاصل ہونے والی حقیقی خوشی کا تجربہ کر سکیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر بکس]‏

‏”‏اِنہیں دانشمندی سے استعمال کریں!‏“‏

‏”‏میری عمر دس سال ہے۔‏ مَیں آپکو یہ پیسے اس لئے بھیج رہی ہوں تاکہ آپ کتابوں کی اشاعت کیلئے کاغذ یا دوسری ضروری چیزیں خرید سکیں۔‏“‏—‏سنڈی۔‏

‏”‏مَیں آپ کو اَور کتابیں شائع کرنے کیلئے یہ پیسے بھیجنا چاہتی ہوں۔‏ مَیں نے یہ پیسے اپنے والد کی مدد کر کے جمع کئے ہیں۔‏ لہٰذا اِنہیں دانشمندی سے استعمال کریں!‏“‏—‏پیم،‏ عمر سات سال۔‏

‏”‏طوفانِ‌بادوباراں نے مجھے غمگین کر دیا۔‏ اُمید ہے کہ آپ محفوظ ہیں۔‏ میرے بینک میں صرف یہی دو ڈالر [‏یو.‏ایس.‏ڈالر]‏ تھے۔‏​—‏⁠ایلیسن،‏ عمر چار سال۔‏

‏”‏میرا نام روڈی ہے اور مَیں ۱۱ سال کا ہوں۔‏ میرا بھائی رالف چھ سال کا ہے۔‏ میری بہن جوڈِتھ ڈھائی سال کی ہے۔‏ ہم [‏جنگ سے متاثرہ علاقوں]‏ میں اپنے بھائیوں کی مدد کیلئے تین مہینوں سے اپنا وظیفہ جمع کر رہے ہیں۔‏ ہم ۲۰ ڈالر جمع کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو ہم اب آپ کو بھیج رہے ہیں۔‏“‏

‏”‏مجھے [‏طوفانِ‌بادوباراں سے متاثرہ]‏ بھائیوں کیلئے افسوس ہے۔‏ مَیں نے اپنے والد کیساتھ کام کر کے ۱۷ ڈالر کمائے ہیں۔‏ مَیں یہ پیسے کسی خاص مقصد کیلئے نہیں بھیج رہا،‏ لہٰذا اسکے استعمال کا فیصلہ مَیں آپ پر چھوڑتا ہوں۔‏“‏​—‏⁠مک‌لین،‏ عمر آٹھ سال۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر بکس]‏

عالمگیر کام کے لئے عطیات

پیش کرنے کے بعض منتخب طریقے

بیشتر لوگ ایک مخصوص رقم الگ یا مختص کر لیتے ہیں جسے وہ عطیات کے اُن ڈبوں میں ڈالتے ہیں جن پر ”‏سوسائٹی کے عالمگیر کام کیلئے عطیات—‏متی ۲۴:‏۱۴‏“‏ لکھا ہوتا ہے۔‏ ہر مہینے کلیسیائیں ان پیسوں کو عالمی ہیڈ کوارٹرز،‏ بروکلن،‏ نیو یارک کو یا پھر مقامی برانچ دفتر کو ارسال کر دیتی ہیں۔‏

رضاکارانہ مالی عطیات براہِ‌راست مندرجہ‌ذیل پتے پر خزانچی کے دفتر کو بھیجے جا سکتے ہیں:‏

Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania, 25 Columbia

11201-2483 Heights, Brooklyn, New York

یا پھر آپکے ملک میں قائم سوسائٹی کے دفتر کو بھی ارسال کئے جا سکتے ہیں۔‏ زیورات یا دیگر قیمتی اشیا بھی عطیے میں دی جا سکتی ہیں۔‏ ان کے ہمراہ ایک مختصر سا خط ہونا ضروری ہے جو یہ وضاحت کرتا ہو کہ یہ بطور تحفہ پیش کی جا رہی ہیں۔‏

مشروط عطیات کا انتظام

واچ ٹاور سوسائٹی کو ایک خاص انتظام کے تحت بھی پیسہ دیا جا سکتا ہے جس میں مُعطی کو ذاتی ضرورت کے پیشِ‌نظر عطیہ واپس کِیا جا سکتا ہے۔‏ مزید معلومات کے لئے،‏ براہِ‌مہربانی مذکورہ بالا پتے پر خزانچی کے دفتر سے رابطہ کریں۔‏

چیری‌ٹیبل پلاننگ

عالمگیر بادشاہتی خدمت کی اعانت کیلئے پیسوں کے مشروط اور غیرمشروط عطیات کے علاوہ اور طریقے بھی ہیں جو حسبِ‌ذیل ہیں:‏

انشورنس:‏ واچ ٹاور سوسائٹی کو لائف انشورنس پالیسی یا ریٹائرمنٹ کے بعد پینشن سے مستفید ہونے والے کے طور پر نامزد کِیا جا سکتا ہے۔‏

بینک اکاؤنٹس:‏ بینک اکاؤنٹس،‏ ڈیپازٹ سرٹیفکیٹ یا انفرادی ریٹائرمنٹ اکاؤنٹس کو مقامی بینک کے تقاضوں کی مطابقت میں،‏ واچ ٹاور سوسائٹی کی تولیت میں دیا جا سکتا ہے یا بعدازموت قابلِ‌ادائیگی کے تحت جمع کروائے جا سکتے ہیں۔‏

سٹاکس اینڈ بانڈز:‏ سٹاکس اور بانڈز بھی غیرمشروطی تحفے کے طور پر واچ ٹاور سوسائٹی کو دئے جا سکتے ہیں۔‏

غیرمنقولہ جائیداد:‏ قابلِ‌فروخت غیرمنقولہ جائیداد بھی واچ ٹاور سوسائٹی کے نام کی جا سکتی ہے۔‏ اسے غیرمشروط تحفے کی صورت میں بھی پیش کِیا جا سکتا ہے۔‏ اپنی جائیداد کو سوسائٹی کے نام کرنے والا اپنی زندگی میں اُسے اپنے استعمال میں رکھ سکتا ہے۔‏ کسی بھی شخص کو غیرمنقولہ جائیداد کو سوسائٹی کے نام کرنے سے پہلے سوسائٹی سے رابطہ کرنا چاہئے۔‏

وصیتیں اور ٹرسٹس:‏ املاک یا رقوم قانونی طور پر لکھی گئی وصیت کے ذریعے واچ ٹاور سوسائٹی کو ترکے میں دی جا سکتی ہیں یا سوسائٹی کو ٹرسٹ کے معاہدے کا استفادہ‌کنندہ نامزد کِیا جا سکتا ہے۔‏ ایک ٹرسٹ جو کسی مذہبی تنظیم کو فائدہ پہنچا رہا ہے وہ بعض ٹیکسوں سے مستثنیٰ ہو سکتا ہے۔‏

اس قسم کے عطیات کیلئے ”‏چیری‌ٹیبل پلاننگ“‏ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جو مُعطی سے خاص منصوبہ‌سازی کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔‏ چیری‌ٹیبل پلاننگ کے ذریعے سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کی خواہش رکھنے والے اشخاص کی مدد کرنے کیلئے سوسائٹی نے انگریزی اور ہسپانوی زبان میں ایک بروشر بعنوان چیری‌ٹیبل پلاننگ ٹو بینیفٹ کنگڈم سروس ورلڈوائیڈ تیار کِیا ہے۔‏ یہ بروشر ایسے لاتعداد سوالوں کے جواب میں تحریر کِیا گیا ہے جو سوسائٹی سے عطیات،‏ وصیتوں اور ٹرسٹس کی بابت پوچھے جاتے ہیں۔‏ اس میں غیرمنقولہ جائیداد،‏ سرمائے،‏ نیز ٹیکس پلاننگ کی بابت اضافی معلومات پائی جاتی ہیں۔‏ نیز یہ ریاستہائےمتحدہ کے اُن اشخاص کی مدد کرنے کیلئے ترتیب دیا گیا ہے جو اس وقت سوسائٹی کو خاص عطیات پیش کرنا یا موت کے بعد اپنے خاندان اور ذاتی حالات کے پیشِ‌نظر انتہائی نفع‌بخش اور مؤثر طریقے کا انتخاب کرنے کی وصیت چھوڑنا چاہتے ہیں۔‏ اس بروشر کی ایک کاپی براہِ‌راست چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس سے درخواست کر کے حاصل کی جا سکتی ہے۔‏

بروشر کو پڑھنے اور چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس کے ساتھ مشورہ کرنے کے بعد،‏ بہتیرے لوگ سوسائٹی کی مدد کرنے اور اس کیساتھ ساتھ اِس سے متعلق ٹیکس سہولیات کو بڑھانے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس کو ایسی باتوں سے مطلع کِیا جانا چاہئے اور ان انتظامات سے متعلق کسی بھی قسم کی دستاویز کی ایک کاپی دی جانی چاہئے۔‏ اگر آپ چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس کے ان انتظامات میں سے کسی میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں تو پھر آپکو چیری‌ٹیبل پلاننگ آفس سے خط کے ذریعے یا پھر ٹیلی‌فون کے ذریعے مندرجہ‌ذیل پتے پر یا پھر آپکے ملک میں خدمت انجام دینے والے سوسائٹی کے دفتر سے رابطہ کرنا چاہئے۔‏

CHARITABLE PLANNING OFFICE

Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania

12563-9204 100 Watchtower Drive, Patterson, New York

306-0707 (Telephone: )‎845‎