آجکل خدا کے خادم کون ہیں؟
آجکل خدا کے خادم کون ہیں؟
”ہماری لیاقت خدا کی طرف سے ہے۔ جس نے ہم کو نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بھی کِیا۔“ —۲-کرنتھیوں ۳:۵، ۶۔
۱، ۲. پہلی صدی کے مسیحیوں نے کس ذمہداری کو پورا کِیا، لیکن حالات کیسے بدل گئے؟
ہمارے سنِعام کی پہلی صدی میں، تمام مسیحیوں نے ایک اہم ذمہداری—خوشخبری کی منادی کے کام میں حصہ لیا تھا۔ وہ سب ممسوح اور نئے عہد کے خادم تھے۔ بعض کے پاس کلیسیا میں تعلیم دینے کی اضافی ذمہداریاں تھیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۲:۲۷-۲۹؛ افسیوں ۴:۱۱) بعض والدین کے طور پر خاندان کے اندر بھاری ذمہداریاں رکھتے تھے۔ (کلسیوں ۳:۱۸-۲۱) لیکن تمام نے منادی کرنے کے بنیادی اور اہم کام میں حصہ لیا۔ مسیحی صحائف کی اصلی یونانی زبان میں، یہ ذمہداری دِیاکونیا تھی جس کا مطلب ایک خدمت یا خدمتگزاری ہے۔—کلسیوں ۴:۱۷۔
۲ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ حالات بدلتے گئے۔ ایک پادری طبقہ منظرِعام پر آ گیا جس نے منادی کرنے کے شرف کو اپنی ذات کیلئے محدود کر لیا۔ (اعمال ۲۰:۳۰) یہ پادری طبقہ مسیحی کہلانے والوں کی ایک چھوٹی سی جماعت تھی۔ اکثریت عوامالناس کے طور پر مشہور ہو گئی۔ اگرچہ عوامالناس کو تعلیم دی گئی ہے کہ ان کے مخصوص فرائض میں سے پادریوں کی نگہداشت کیلئے عطیات دینا شامل ہے تاہم ان میں بیشتر منادی کے معاملے میں محض انفعالی سامعین بن گئے ہیں۔
۳، ۴. (ا) دُنیائےمسیحیت میں مختلف لوگ خادم کیسے بنتے ہیں؟ (ب) دُنیائےمسیحیت میں کون خادم خیال کئے جاتے ہیں لیکن یہوواہ کے گواہوں میں حالتیں کیوں فرق ہیں؟
۳ پادری دعویدار ”خادم“ بن گئے (خادم یعنی مِنسٹر جو لاطینی لفظ دِیاکنوس کا ترجمہ ہے)۔ * اس کیلئے اُنکی کالجوں یا سیمنریوں سے فارغالتحصیل ہونے کے بعد تقرری ہوتی ہے۔ دی انٹرنیشنل سٹینڈرڈ بائبل انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے: ” ’تقرر‘ اور ’تقرری‘ جیسے الفاظ عام طور پر خاص رُتبے کا حوالہ دیتے ہیں جو خادموں یا پادریوں کو باضابطہ طور پر منظورشُدہ مذہبی رسومات کے ذریعے عطا کئے جاتے ہیں جس کیساتھ کلام کا اعلان کرنے یا ساکرامنٹ کو عمل میں لانے یا دونوں کام کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔“ خادموں کا تقرر کون کرتا ہے؟ دی نیو انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا بیان کرتا ہے: ”گرجاگھروں میں یہ تاریخی اُسقف کے رُتبے تک محدود ہے، یعنی مقرر کرنے والا خادم ہمیشہ بشپ ہی ہوتا ہے۔ پریسبٹیرین گرجاگھروں میں، تقرری پریسبٹیری خادموں کے ذریعے کی جاتی ہے۔“
۴ چنانچہ دُنیائےمسیحیت کے گرجاگھروں میں ایک خادم ہونے کا شرف انتہائی محدود ہے۔ تاہم، یہوواہ کے گواہوں کے درمیان یہ معاملہ نہیں ہے۔ کیوں نہیں؟ اسلئے کہ پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا میں ایسا نہیں تھا۔
درحقیقت خدا کے خادم کون ہیں؟
۵. بائبل کے مطابق، خادموں کے طور پر خدمت کرنے والوں میں کون شامل ہیں؟
۵ بائبل کے مطابق، یہوواہ کے تمام پرستار—آسمانی اور زمینی—خادم ہیں۔ فرشتگان نے یسوع کی خدمت کی۔ (متی ۴:۱۱؛ ۲۶:۵۳؛ لوقا ۲۲:۴۳) نیز فرشتگان ”نجات کی میراث پانے والوں کی خاطر خدمت“ کرتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱:۱۴؛ متی ۱۸:۱۰) یسوع ایک خادم تھا۔ اس نے کہا: ”ابنِآدم اِسلئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِسلئے کہ خدمت کرے۔“ (متی ۲۰:۲۸؛ رومیوں ۱۵:۸) لہٰذا یسوع کے پیروکاروں کو اسکے ”نقشِقدم پر [چلنے]“ کی وجہ سے اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ انہیں بھی خادم ہونا چاہئے۔—۱-پطرس ۲:۲۱۔
۶. یسوع نے یہ کیسے ظاہر کِیا تھا کہ اس کے شاگردوں کو خادم ہونا چاہئے؟
۶ یسوع نے آسمان پر صعود کرنے سے تھوڑی دیر پہلے، اپنے شاگردوں سے کہا: ”تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور رُوحاُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) یسوع کے شاگردوں کو شاگرد بنانے والے—خادم—ہونا تھا۔ جو نئے شاگرد وہ بنائیں گے وہ اُن سب باتوں پر عمل کرنا سیکھیں گے جن کا یسوع نے انہیں حکم دیا ہے، جس میں جا کر شاگرد بنانے کا حکم بھی شامل ہے۔ یسوع مسیح کا حقیقی شاگرد خواہ مرد ہو یا عورت، بالغ ہو یا نابالغ، وہ ایک خادم ہوتا ہے۔—یوایل ۲:۲۸، ۲۹۔
۷، ۸. (ا) کونسے صحائف ظاہر کرتے ہیں کہ تمام سچے مسیحی خادم ہیں؟ (ب) تقرری کی بابت کونسے سوالات اُٹھائے گئے ہیں؟
اعمال ۲:۱-۱۱) علاوہازیں، پولس رسول نے تحریر کِیا: ”راستبازی کے لئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کے لئے اقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔“ (رومیوں ۱۰:۱۰) پولس نے یہ بات محدود پادری طبقے کی بجائے، ”سب کے نام جو رؔومہ میں خدا کے پیارے ہیں“ کہی تھی۔ (رومیوں ۱:۱، ۷) اسی طرح، ’افسسؔ میں تمام مُقدسین اور مسیح یسوؔع میں ایمانداروں‘ کو ”پاؤں میں صلح کی خوشخبری کی تیاری کے جوتے [پہننے]“ تھے۔ (افسیوں ۱:۱؛ ۶:۱۵) نیز عبرانیوں کے نام خط سننے والے تمام اشخاص نے ’اپنی اُمید کے اقرار کو مضبوطی سے تھامنا‘ تھا۔—عبرانیوں ۱۰:۲۳۔
۷ اس کی مطابقت میں، ۳۳ س.ع. کے پنتِکُست کے دن پر، یسوع کے تمام مردوزن شاگرد ”خدا کے بڑے بڑے کاموں“ کا بیان کرنے میں شامل تھے۔ (۸ تاہم، ایک شخص کس وقت ایک خادم بنتا ہے؟ باالفاظِدیگر اس کی تقرری کب ہوتی ہے؟ نیز اُسے کون مقرر کرتا ہے؟
خادم کے طور پر تقرری—کب؟
۹. یسوع کی تقرری کب ہوئی تھی اور کس نے کی تھی؟
۹ ایک شخص کی تقرری کب اور کس وقت ہوتی ہے اس سلسلے میں یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں۔ اس کے پاس کسی سیمنری کی طرف سے تقرری کا کوئی سرٹیفکیٹ یا ڈگری نہیں تھی جو یہ ثابت کرتی کہ وہ ایک خادم تھا اور نہ ہی اُسے کسی انسان نے مقرر کِیا تھا۔ پس ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایک خادم تھا؟ اِسلئے کہ یسعیاہ کے الفاظ کی تکمیل اس پر ہوئی تھی: ”[یہوواہ] کا رُوح مجھ پر ہے۔ اِسلئے کہ اُس نے مجھے . . . خوشخبری دینے کے لئے مسح کِیا۔“ (لوقا ۴:۱۷-۱۹؛ یسعیاہ ۶۱:۱) یہ الفاظ کوئی شک نہیں چھوڑتے کہ یسوع کو خوشخبری سنانے کی ذمہداری سونپی گئی تھی۔ کس کی طرف سے؟ یہوواہ کی رُوح سے مسح ہونے کی وجہ سے یسوع کی تقرری واضح طور پر یہوواہ خدا کی طرف سے ہوئی تھی۔ یہ کب واقع ہوا؟ جب یسوع نے بپتسمہ لیا تو یہوواہ کی رُوح حقیقت میں یسوع پر نازل ہوئی تھی۔ (لوقا ۳:۲۱، ۲۲) لہٰذا، اپنے بپتسمے کے موقع پر وہ مقرر ہوا تھا۔
۱۰. کس کے ذریعے ایک مسیحی خادم ’موزوں طور پر لائق‘ ٹھہرتا ہے؟
۱۰ یسوع کے پہلی صدی کے شاگردوں کی بابت کیا ہے؟ خادموں کے طور پر انکا مرتبہ بھی یہوواہ کی طرف سے تھا۔ پولس نے کہا: ”ہماری لیاقت خدا کی طرف سے ہے۔ جس نے ہم کو نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بھی کیا۔“ (۲-کرنتھیوں ۳:۵، ۶) یہوواہ اپنے پرستاروں کو خادم ہونے کے لائق کیسے ٹھہراتا ہے؟ تیمتھیس کے نمونے پر غور کریں جسے پولس نے ”مسیح کی خوشخبری میں خدا کا خادم“ کہا۔—۱-تھسلنیکیوں ۳:۲۔
۱۱، ۱۲. تیمتھیس نے خادم بننے کیلئے کیسے ترقی کی؟
۱۱ تیمتھیس سے کہے گئے اگلے الفاظ یہ بات سمجھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں کہ وہ کیسے ایک خادم بنا: ”مگر تُو اُن باتوں پر جو تُو نے سیکھی تھیں اور جن کا یقین تجھے دلایا گیا تھا یہ جان کر قائم رہ کہ تُو نے اُنہیں کن لوگوں سے سیکھا تھا۔ اور تُو بچپن سے اُن پاک نوشتوں سے واقف ہے جو تجھے مسیح یسوؔع پر ایمان لانے سے نجات حاصل کرنے کے لئے دانائی بخش سکتے ہیں۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۴، ۱۵) تیمتھیس کے ایمان کی بنیاد صحائف کا علم ہی تھا جس نے اُسے علانیہ اقرار کرنے کی تحریک دی۔ کیا اس کے لئے بس ذاتی پڑھائی کی ضرورت تھی؟ ہرگز نہیں۔ تیمتھیس کو صحیح علم اور پڑھے جانے والے مواد کو سمجھنے کے لئے مدد کی ضرورت تھی۔ (کلسیوں ۱:۹) یوں تیمتھیس کو ”یقین دلایا گیا تھا۔“ اس کا باپ بدیہی طور پر ایماندار نہیں تھا اِس لئے اُس نے اپنے ”بچپن سے“ پاک صحائف کی تعلیم اپنی ماں اور نانی سے حاصل کی ہوگی۔—۲-تیمتھیس ۱:۵۔
۱۲ تاہم، تیمتھیس کے خادم بننے میں اَور کچھ بھی شامل تھا۔ ایک بات تو یہ تھی کہ آسپاس کی کلیسیاؤں کے مسیحیوں کی رفاقت سے اس کے ایمان کو تقویت حاصل ہوئی تھی۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟ اسلئے کہ جب پولس کی ملاقات تیمتھیس سے ہوئی تو یہ نوجوان شخص ”لسترؔہ اور اِکنیمؔ کے بھائیوں میں نیکنام تھا۔“ (اعمال ۱۶:۲) علاوہازیں، ان دنوں میں مخصوص بھائی کلیسیاؤں کو مضبوط کرنے کیلئے خط لکھا کرتے تھے۔ نیز انکی حوصلہافزائی کیلئے نگہبان بھی ان سے ملاقات کیلئے جاتے تھے۔ ایسی فراہمیوں نے روحانی طور پر ترقی کرنے کیلئے تیمتھیس جیسے مسیحیوں کی مدد کی تھی۔—اعمال ۱۵:۲۲-۳۲؛ ۱-پطرس ۱:۱۔
۱۳. تیمتھیس کی ایک خادم کے طور پر تقرری کب ہوئی تھی اور آپ یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ اس کی روحانی ترقی میں ٹھہراؤ نہیں آیا تھا؟
۱۳ متی ۲۸:۱۹، ۲۰ میں درج یسوع کے حکم کے پیشِنظر ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ کسی مقام پر تیمتھیس کے ایمان نے اُسے یسوع کی نقل کرنے اور بپتسمہ لینے کی تحریک دی ہوگی۔ (متی ۳:۱۵-۱۷؛ عبرانیوں ۱۰:۵-۹) یہ خدا کیلئے تیمتھیس کی پورے دلوجان سے مخصوصیت کی علامت تھی۔ اپنے بپتسمے کے موقع پر تیمتھیس ایک خادم بن گیا۔ اس کے بعد سے، اس نے اپنی زندگی، اپنی طاقت، غرض ہر چیز خدا کیلئے وقف کر دی تھی۔ یہ اس کی پرستش کا جزوِلازم تھا، ”ایک پاک خدمت تھی۔“ تاہم، تیمتھیس اس کے بعد اطمینان سے بیٹھ نہیں گیا تھا۔ اس نے ایک پُختہ مسیحی خادم بنتے ہوئے روحانی طور پر ترقی کرنا جاری رکھا۔ یہ پولس جیسے پُختہ مسیحیوں کیساتھ تیمتھیس کی رفاقت، اسکے ذاتی مطالعے اور اسکی سرگرم منادی کی وجہ سے ہوا تھا۔—۱-تیمتھیس ۴:۱۴؛ ۲-تیمتھیس ۲:۲؛ عبرانیوں ۶:۱۔
۱۴. آجکل، ”ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر“ ایک شخص خادم بننے کے لئے کیسے ترقی کرتا ہے؟
۱۴ آجکل، مسیحی خدمتگزاری کیلئے تقرری بھی اسی طرح سے ہے۔ ”ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر“ شخص کی بائبل مطالعے کے ذریعے خدا اور اس کے مقاصد کی بابت جاننے کیلئے مدد کی جاتی ہے۔ (اعمال ۱۳:۴۸) یہ شخص اپنی زندگی میں بائبل اصولوں کا اطلاق کرنا اور خدا سے معنیخیز دُعا کرنا سیکھتا ہے۔ (زبور ۱:۱-۳؛ امثال ۲:۱-۹؛ ۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۷، ۱۸) وہ دیگر ایمانداروں کے ساتھ رفاقت رکھتے ہوئے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کی فراہمیوں اور انتظامات سے فائدہ اُٹھاتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ امثال ۱۳:۲۰؛ عبرانیوں ۱۰:۲۳-۲۵) اس طرح وہ تعلیمی ڈھانچے میں ترقی کرتا ہے۔
۱۵. جب کوئی شخص بپتسمہ لیتا ہے تو کیا واقع ہوتا ہے؟ (فٹنوٹ بھی دیکھیں۔)
۱۵ انجامکار، بائبل طالبعلم یہوواہ خدا کے ساتھ محبت اُستوار کرنے اور فدیے کی قربانی پر مضبوط ایمان لانے کے بعد، اپنے آسمانی باپ کیلئے خود کو مکمل طور پر مخصوص کرنے کی خواہش کرتا ہے۔ (یوحنا ۱۴:۱) وہ یہ مخصوصیت ذاتی دُعا کے ذریعے کرتا ہے اور اس کے بعد اس شخصی فعل کی علانیہ علامت کے طور پر بپتسمہ لیتا ہے۔ اس کا بپتسمہ اس کی تقرری کی تقریب ہے کیونکہ اُسی وقت مکمل طور پر خدا کے مخصوصشُدہ خادم، دِیاکنوس کی حیثیت سے اُسکی پہچان ہوتی ہے۔ اُسے دُنیا سے علیٰحدہ رہنا ضرور ہے۔ (یوحنا ۱۷:۱۶؛ یعقوب ) اس نے کسی شرط یا حدبندی کے بغیر اپنے آپکو ”زندہ اور پاک اور خدا کے حضور پسندیدہ قربانی“ کے طور پر پیش کِیا ہے۔ ( ۴:۴رومیوں ۱۲:۱) * وہ مسیح کی نقل میں خدا کا خادم ہے۔
مسیحی خدمتگزاری کیا ہے؟
۱۶. ایک خادم کے طور پر تیمتھیس کی بعض ذمہداریاں کیا تھیں؟
۱۶ تیمتھیس کی خدمتگزاری میں کیا کچھ شامل تھا؟ اُسے پولس کا سفری ساتھی ہونے کی حیثیت سے خاص فرائض حاصل تھے۔ نیز جب وہ ایک بزرگ بنا تو تیمتھیس نے تعلیم دینے اور ساتھی مسیحیوں کو مضبوط کرنے میں سخت محنت کی۔ تاہم یسوع اور پولس کی طرح، اس کی خدمتگزاری کا مرکزی حصہ خوشخبری کی منادی کرنا اور شاگرد بنانا تھا۔ (متی ۴:۲۳؛ ۱-کرنتھیوں ۳:۵) پولس نے تیمتھیس کو کہا: ”تُو سب باتوں میں ہوشیار رہ دُکھ اُٹھا۔ بشارت کا کام انجام دے۔ اپنی خدمت کو پورا کر۔“—۲-تیمتھیس ۴:۵۔
۱۷، ۱۸. (ا) مسیحی کس خدمتگزاری میں حصہ لیتے ہیں؟ (ب) ایک مسیحی خادم کیلئے منادی کا کام کتنا اہم ہے؟
۱۷ آجکل مسیحی خادموں کے سلسلے میں بھی یہ بات سچ ہے۔ وہ یسوع کی قربانی کی بنیاد پر نجات کی طرف دوسروں کی توجہ مبذول کراتے اور حلممزاجوں کو یہوواہ کا نام لینے کی تعلیم دیتے ہوئے عوامی خدمتگزاری، بشارت کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔ (اعمال ۲:۲۱؛ ۴:۱۰-۱۲؛ رومیوں ۱۰:۱۳) وہ بائبل سے ثابت کرتے ہیں کہ مصیبتزدہ نسلِانسانی کی واحد اُمید بادشاہت ہی ہے اور ظاہر کرتے ہیں کہ اگر وہ خدائی اصولوں کے مطابق زندگی بسر کریں تو عین اس وقت بھی حالتیں بہتر ہو سکتی ہیں۔ (زبور ۱۵:۱-۵؛ مرقس ۱۳:۱۰) لیکن ایک مسیحی خادم مالی فائدے کی خاطر منادی نہیں کرتا۔ اس کی بجائے وہ اسلئے تعلیم دیتا ہے کیونکہ ’خدائی عقیدت میں اب اور آیندہ کی زندگی کا وعدہ پنہاں ہے۔‘—۱-تیمتھیس ۴:۸۔
۱۸ یہ سچ ہے کہ بیشتر خادموں کے پاس خدمت کرنے کے اضافی طریقے ہوتے ہیں جو ایک مسیحی میں دوسرے مسیحی سے فرق ہو سکتے ہیں۔ بہتیروں کی خاندانی ذمہداریاں ہیں۔ (افسیوں ۵:۲۱–۶:۴) بزرگوں اور خدمتگزار خادموں کی کلیسیا میں ذمہداریاں ہوتی ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۳:۱، ۱۲، ۱۳؛ ططس ۱:۵؛ عبرانیوں ۱۳:۷) کئی مسیحی کنگڈمہال تعمیر کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ بعض واچ ٹاور سوسائٹی کے کسی بیتایل ہوم میں رضاکاروں کے طور پر شاندار شرف رکھتے ہیں۔ تاہم، تمام مسیحی خادم خوشخبری کی منادی میں حصہ لیتے ہیں۔ اس سے کوئی مستثنیٰ نہیں ہے۔ یہ کام کرنے کی بدولت کسی شخص کی ایک حقیقی مسیحی خادم کے طور پر علانیہ شناخت ہوتی ہے۔
ایک مسیحی خادم کا رویہ
۱۹، ۲۰. مسیحی خادموں کو کونسا رُجحان پیدا کرنا چاہئے؟
۱۹ دُنیائےمسیحیت کے زیادہتر خادم خاص احترام کی توقع کرتے ہیں اور وہ ”ریورنڈ“ اور ”فادر“ جیسے القاب پسند کرتے ہیں۔ تاہم، ایک مسیحی خادم جانتا ہے کہ صرف یہوواہ ہی تعظیم کا مستحق ہے۔ (۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰) کوئی مسیحی خادم ایسے اعلیٰ احترام کا تقاضا یا خاص القاب کی تمنا نہیں کرتا۔ (متی ۲۳:۸-۱۲) وہ جانتا ہے کہ دِیاکنوس کا بنیادی مطلب ”خدمت“ کرنا ہے۔ اس کیساتھ منسلک فعل بائبل میں دسترخوان پر خدمت کے سلسلے میں استعمال ہوا ہے۔ (لوقا ۴:۳۹؛ ۱۷:۸؛ یوحنا ۲:۵) اگرچہ مسیحی خدمتگزاری کے سلسلے میں اس کا استعمال کافی بلند ہے توبھی دِیاکنوس ایک خادم ہی ہے۔
۲۰ لہٰذا، کسی مسیحی خادم کے پاس خود کو بہت اہم سمجھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ حقیقی مسیحی خادم—کلیسیا میں خاص ذمہداریاں رکھنے کے باوجود—فروتن غلام ہیں۔ یسوع نے کہا: ”جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے۔ اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ تمہارا غلام بنے۔“ (متی ۲۰:۲۶، ۲۷) اپنے شاگردوں کے اندر درست رُجحان پیدا کرنے کیلئے یسوع نے ادنیٰ خادم کا کام کرتے ہوئے انکے پاؤں دھوئے۔ (یوحنا ۱۳:۱-۱۵) کیا ہی فروتن خدمت! لہٰذا، مسیحی خادم فروتنی سے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی خدمت کرتے ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۶:۴؛ ۱۱:۲۳) وہ ایک دوسرے کی خدمت کرنے میں انکساری ظاہر کرتے ہیں۔ نیز جب وہ خوشخبری کی منادی کرتے ہیں تو وہ بےایمان پڑوسی کی بےغرضی سے خدمت کرتے ہیں۔—رومیوں ۱:۱۴، ۱۵؛ افسیوں ۳:۱-۷۔
خدمتگزاری میں برداشت
۲۱. پولس کو خدمتگزاری میں برداشت کا کیا اجر ملا تھا؟
۲۱ پولس کو خادم بننے کیلئے برداشت کرنی پڑی تھی۔ اس نے کلسیوں کو بتایا تھا کہ اس نے انہیں خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے بہت زیادہ دُکھ اُٹھائے ہیں۔ (کلسیوں ۱:۲۴، ۲۵) تاہم، اس کی برداشت کی بدولت بہتیروں نے خوشخبری قبول کر لی اور خادم بن گئے۔ وہ آسمان میں خدا کیساتھ روحانی مخلوق بننے کے امکان کیساتھ اس کے فرزندوں اور یسوع مسیح کے بھائیوں کے طور پر لےپالک بنا لئے گئے تھے۔ برداشت کا کیا ہی شاندار اجر!
۲۲، ۲۳. (ا) آجکل مسیحی خادموں کو برداشت کی ضرورت کیوں ہے؟ (ب) مسیحی برداشت سے کونسے شاندار پھل حاصل ہوتے ہیں؟
۲۲ خدا کے حقیقی خادموں کیلئے آجکل برداشت ضروری ہے۔ بہتیرے ہر روز بیماری یا بڑھاپے کی تکالیف کے ساتھ نبردآزما ہیں۔ بیشتر والدین بیاہتا ساتھی کے بغیر ہی اپنے بچوں کی پرورش کرنے کے لئے سخت محنت کرتے ہیں۔ بچے سکول میں اپنے چوگرد خراب ماحول کی جُرأتمندی کے ساتھ مزاحمت کرتے ہیں۔ متعدد مسیحی انتہائی خراب معاشی حالت کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں۔ نیز بہتیرے آجکل ’بُرے دنوں‘ کی وجہ سے اذیتوں یا سختیوں کا سامنا کرتے ہیں! (۲-تیمتھیس ۳:۱) جیہاں، آجکل یہوواہ کے تقریباً چھ ملین گواہ پولس رسول کی طرح کہہ سکتے ہیں: ”خدا کے خادموں کی طرح ہر بات سے اپنی خوبی ظاہر کرتے ہیں۔ بڑے صبر سے۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۴) مسیحی خادم ہمت نہیں ہارتے۔ انکی برداشت کی واقعی تعریف کی جانی چاہئے۔
۲۳ مزیدبرآں، جیسا پولس کے معاملے میں ہوا تھا برداشت کے شاندار نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ برداشت کرنے سے ہم یہوواہ کیساتھ اپنا قریبی رشتہ برقرار رکھنے سے اس کے دل کو شاد کرتے ہیں۔ (امثال ۲۷:۱۱) ہم اپنے ایمان کو مضبوط کرتے، شاگرد بناتے اور مسیحی برادری میں اضافہ کرتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱۶) یہوواہ نے ان آخری ایّام میں اپنے خادموں کو سنبھالا اور انکی خدمتگزاری کو برکت دی ہے۔ نتیجتاً، ۴۴۰۰۰،۱ کے باقیماندہ اشخاص کو اکٹھا کر لیا گیا ہے اور لاکھوں لاکھ فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھانے کی پُراعتماد اُمید رکھتے ہیں۔ (لوقا ۲۳:۴۳؛ مکاشفہ ۱۴:۱) واقعی، مسیحی خدمتگزاری یہوواہ کے رحم کا ایک اظہار ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۱) دُعا ہے کہ ہم سب اسے عزیز رکھیں اور شکرگزار ہوں کہ اس کا پھل ہمیشہ قائم رہیگا۔—۱-یوحنا ۲:۱۷۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 لفظ ”ڈِیکن“ یونانی لفظ دِیاکنوس سے ماخوذ ہے جو چرچ میں ایک عہدےدار ہوتا ہے۔ گرجاگھروں میں جہاں خواتین ڈِیکن ہو سکتی ہیں انہیں شماسائیں کہا جا سکتا ہے۔
^ پیراگراف 15 اگرچہ رومیوں ۱۲:۱ کا خاص اطلاق ممسوح مسیحیوں پر ہوتا ہے توبھی اصول کا اطلاق ’دوسری بھیڑوں‘ پر بھی ہوتا ہے۔ (یوحنا ۱۰:۱۶) یہ ’یہوواہ کے بندے ہونے کی خاطر اس کی خدمت کرنے اور یہوواہ کے نام کو عزیز رکھنے کیلئے یہوواہ کیساتھ مل جاتے ہیں۔‘—یسعیاہ ۵۶:۶۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• پہلی صدی کے سب مسیحی کیا ذمہداری رکھتے تھے؟
• ایک مسیحی خادم کی تقرری کب ہوتی ہے اور کون کرتا ہے؟
• ایک مسیحی خادم کو کونسا رُجحان پیدا کرنا چاہئے؟
• ایک مسیحی خادم کو مشکلات کے سامنے کیوں برداشت کرنی چاہئے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۶ پر تصویریں]
تیمتھیس کو بچپن سے خدا کے کلام کی تعلیم دی گئی تھی۔ جب اس نے بپتسمہ لیا تو وہ مقررشُدہ خادم بن گیا
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
بپتسمہ خدا کے حضور مخصوصیت کی علامت ہے اور خادم کے طور پر کسی شخص کی تقرری کی نشاندہی کرتا ہے
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
مسیحی خادم خوشی سے خدمت کرتے ہیں