مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بائبل—‏زندگی کیلئے ایک درسی کتاب

بائبل—‏زندگی کیلئے ایک درسی کتاب

بائبل‏—‏زندگی کیلئے ایک درسی کتاب

‏”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے .‏ .‏ .‏ اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ اس بیان سے کہ خدا کا کلام کیا کچھ انجام دے سکتا ہے واقعی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ بائبل محض ایک اچھی کتاب سے کہیں زیادہ ہے۔‏

ایک مذہبی مصنف نے جامع اور مختصر الفاظ میں بیان کِیا کہ ”‏اس کا پیغام زندگی کے لئے سانس کی طرح ضروری ہے۔‏“‏ اس نے یہ بھی بیان کِیا کہ ”‏جب آپ فی‌زمانہ شفا کی ہماری خواہش اور ضرورت کی روشنی میں بائبل پڑھتے ہیں تو حیران‌کُن نتائج سامنے آتے ہیں۔‏“‏ ایک روشن چراغ کی مانند بائبل زمانۂ‌جدید کے طرزِزندگی کے بیشتر پیچیدہ معاملات اور مسائل پر روشنی ڈالتی ہے۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵‏۔‏

واقعی،‏ بائبل میں بیان‌کردہ حکمت ہماری سوچ کو تشکیل دینے،‏ مسائل کو حل کرنے،‏ ہمارے طرزِزندگی کو بہتر بنانے اور اِسی طرح کے دیگر حالات سے نپٹنے کیلئے بھی ہماری مدد کرتی ہے جنہیں ہم بدل نہیں سکتے۔‏ تاہم،‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بائبل ہمیں خدا کو جاننے اور اس سے محبت کرنے کے قابل بناتی ہے۔‏

ایک مقصدبخش کتاب

بائبل کا مصنف،‏ یہوواہ خدا ’‏ہماری سب روشوں سے واقف ہے۔‏‘‏ وہ ہماری جسمانی،‏ جذباتی اور روحانی ضروریات کو ہم سے بھی زیادہ بہتر طور پر جانتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱-‏۳‏)‏ وہ فکرمندی کے ساتھ انسانی طرزِزندگی کے لئے واضح حدود مقرر کرتا ہے۔‏ (‏میکاہ ۶:‏۸‏)‏ ان حدود اور ہدایات کو سمجھنے کی کوشش کرنا اور ان کے مطابق زندگی بسر کرنا قابلِ‌فہم بات ہے۔‏ زبورنویس بیان کرتا ہے،‏ مبارک ہے وہ آدمی ’‏جس کی خوشنودی یہوواہ کی شریعت میں ہے۔‏ جوکچھ وہ کرے بارور ہوگا۔‏‘‏ (‏زبور ۱:‏۱-‏۳‏)‏ ایسا امکان ہمارے مشاہدے کا مستحق ہے۔‏

ریٹائرڈ سکول ٹیچر مورس کا ہمیشہ یقین تھا کہ بائبل کچھ تاریخی اور ادبی اہمیت رکھتی ہے۔‏ تاہم،‏ وہ اس کے الہامی ہونے کی بابت مُتشکِک تھا۔‏ خدا نے انسانوں کو اپنا تحریری کلام کیوں دیا،‏ اِس کی وضاحت سننے کے بعد مورس نے مختلف بائبل پیشینگوئیوں کا جائزہ لیا۔‏ اُس نے جوانی میں قدیم تاریخ،‏ ادب،‏ سائنس اور جغرافیہ کا مطالعہ کِیا تھا۔‏ وہ تسلیم کرتا ہے کہ وہ خود کو بہت قابل سمجھتے ہوئے بائبل کے مستند ہونے کی حمایت کرنے والی بیشتر مثالوں کو نظرانداز کر دیتا تھا۔‏ ”‏مَیں اندھادُھند آرام،‏ دولت اور زندگی کی آسائشوں کے پیچھے بھاگ رہا تھا۔‏ بدقسمتی سے مَیں لکھی جانے والی عظیم‌ترین کتاب کی خوبصورتی اور سچائی سے ناواقف اور لاعلم رہا۔‏“‏

اب ۷۰ کے دہے میں،‏ مورس،‏ یسوع کے تُوما رسول پر ظاہر ہونے والی سرگزشت کا علامتی طور پر ذکر کرتے ہوئے شکرگزاری کیساتھ کہتا ہے:‏ ”‏اس ’‏رستے ہوئے گھاؤ‘‏ تک میرے ہاتھ کی راہنمائی کی گئی جس نے اس حقیقت کی بابت ہمیشہ کیلئے میرے ذہن سے ہر شُبہ مٹا دیا کہ بائبل سچائی کے سوا اَور کچھ بھی نہیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۲۰:‏۲۴-‏۲۹‏)‏ پولس رسول نے موزوں طور پر بیان کِیا ہے کہ بائبل دل کے خیالوں کو جانچتی ہے اور زندگی کو بامقصد بناتی ہے۔‏ یہ واقعی زندگی کیلئے ایک درسی کتاب ہے۔‏

پُرمسائل زندگی کو مستحکم بنانا

بائبل کی مشورت لوگوں کو بُری عادات چھوڑنے میں بھی مدد دیتی ہے۔‏ ڈینئل تمباکونوشی کی بُری عادت پر قابو پانے اور وحشیانہ پارٹیوں اور شراب‌نوشی سے دُور رہنے کے قابل ہوا۔‏ (‏رومیوں ۱۳:‏۱۳؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱؛‏ گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ درحقیقت ایسی بُری عادات کو جڑ سے اُکھاڑنے اور ”‏نئی انسانیت“‏ کو پہننے کے لئے پُرعزم کوشش درکار ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ ڈینئل کے مطابق،‏ ”‏یہ ایک چیلنج تھا کیونکہ ہم ناکامل ہیں۔‏“‏ اس کے باوجود وہ کامیاب ہوا۔‏ اب ڈینئل ہر روز خدا کا کلام پڑھتا ہے اور اِس طرح سے وہ یہوواہ کے قریب رہتا ہے۔‏

ڈینئل نے بائبل کو کبھی نہیں پڑھا تھا توبھی وہ شروع ہی سے بائبل کا گہرا احترام کرتا تھا اور خدا سے ہر رات دُعا کرتا تھا۔‏ تاہم ایک بات کی کمی تھی۔‏ خوشی اس سے دُور بھاگتی تھی۔‏ جب اس نے بائبل میں پہلی بار خدا کا نام دیکھا تو اس کی زندگی میں ایک انقلاب آ گیا۔‏ (‏خروج ۶:‏۳؛‏ زبور ۸۳:‏۱۸‏)‏ اس کے بعد سے وہ یہوواہ کا نام لے کر دُعا کرنے لگا اور اُس کی دُعائیں اور بھی ذاتی ہو گئیں۔‏ ”‏یہوواہ میرا سب سے قریبی ساتھی بن گیا اور وہ اب بھی میرا قریبی دوست ہے۔‏“‏

ڈینئل بائبل سچائی سیکھنے سے پہلے،‏ مستقبل کی بابت مایوس تھا۔‏ ”‏دُنیا کے حالات پر غور کرنے کے لئے زیادہ ذہانت کی ضرورت نہیں پڑتی،‏“‏ وہ کہتا ہے۔‏ ”‏مَیں خوفزدہ تھا اور دُنیا کی فکر کو اپنے ذہن سے دور رکھنے کیلئے مصروف رہنے کی کوشش میں رہتا تھا۔‏“‏ اِسکے بعد اُس نے سیکھا کہ خدا ایک پاک‌صاف زمین پر انصاف قائم کریگا جہاں فرمانبردار انسان ابدی امن اور خوشی سے رہ سکیں گے۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۰،‏ ۱۱؛‏ دانی‌ایل ۲:‏۴۴؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ اب ڈینئل کے پاس یقینی اُمید ہے۔‏ استحکام پیدا کرنے والا بائبل کا اثر زندگی کیلئے ایک مثبت نظریہ برقرار رکھنے میں اسکی مدد کرتا ہے۔‏

جذباتی مسائل سے نپٹنے کیلئے مدد

ذرا جارج کے حالاتِ‌زندگی پر غور کریں۔‏ سات سال کی عمر میں اُس کی والدہ وفات پا گئی۔‏ وہ اس سوچ سے ہی خوفزدہ سا رہتا تھا اور ڈر کے مارے سو بھی نہیں سکتا تھا کہ آیا وہ اگلے دن جاگ پائیگا۔‏ پھر اُس نے موت اور قیامت کی بابت یسوع کے الفاظ پڑھے:‏ ”‏وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں [‏یسوع]‏ کی آواز سنکر نکلینگے۔‏“‏ وہ یسوع کے ان الفاظ سے بھی متاثر ہوا:‏ ”‏قیامت اور زندگی تو مَیں ہوں۔‏ جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر جائے توبھی زندہ رہیگا۔‏“‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ ۱۱:‏۲۵‏)‏ اُسے ایسے خیالات معقول،‏ قابلِ‌قبول اور تسلی‌بخش لگتے تھے۔‏ جارج کے مطابق ”‏سچائی دل‌ودماغ پر اثر کرتی ہے۔‏“‏

مسبوق‌الذکر ڈینئل بھی خوفزدہ رہتا تھا۔‏ اُس کی ماں اُس کی پرورش تنہا نہیں کر سکتی تھی،‏ لہٰذا اُسے رضاعی بیٹے کے طور پر مختلف گھروں میں رہنے کیلئے بھیجا گیا۔‏ وہ ہمیشہ اجنبیت محسوس کرتا تھا اور ایک شفیق خاندان سے تعلق رکھنے کے تحفظ کیلئے بےچین رہتا تھا۔‏ آخرکار،‏ اپنے بائبل مطالعے کے ذریعے وہ اپنی تلاش میں کامیاب ہو گیا۔‏ ڈینئل کا یہوواہ کے گواہوں کی مسیحی کلیسیا سے رابطہ ہو گیا اور وہ اس روحانی خاندان کا حصہ بن گیا جہاں اس نے اپنائیت اور دوسروں کی محبت کا تجربہ کِیا۔‏ واقعی،‏ بائبل عملی طور پر فائدہ‌مند اور جذباتی طور پر اطمینان‌بخش ہے۔‏

یاد رکھیں کہ یہوواہ ہمارے دلوں کے اندر ہر چیز کو دیکھ سکتا ہے اور وہ جانتا ہے کہ ہمیں کس چیز کی تلاش ہے۔‏ خدا ”‏دلوں کو جانچتا ہے“‏ اور وہ ”‏ہر ایک آدمی کو اُسکی چال کے موافق“‏ بدلہ دیتا ہے۔‏—‏امثال ۲۱:‏۲؛‏ یرمیاہ ۱۷:‏۱۰‏۔‏

خاندانی زندگی کیلئے عملی مشورت

بائبل انسانی تعلقات کے سلسلے میں بھی عملی مشورت فراہم کرتی ہے۔‏ جارج بیان کرتا ہے:‏ ”‏زندگی کی تکلیف‌دہ حالتوں میں ذاتی اختلافات اور غلط‌فہمیاں سرِفہرست ہوتی ہیں۔‏“‏ وہ ان پر کیسے قابو پاتا ہے؟‏ ”‏اگر مجھے لگتا ہے کہ کسی کو مجھ سے شکایت ہے تو مَیں متی ۵:‏۲۳،‏ ۲۴ میں دی گئی واضح مشورت کا اطلاق کرتا ہوں:‏ ’‏اپنے بھائی سے ملاپ کر۔‏‘‏ سادہ سی بات یہ ہےکہ مَیں اختلاف کی بابت بات‌چیت کر سکتا ہوں جو نتیجہ‌خیز ہوتی ہے۔‏ مَیں بائبل بیان کے مطابق،‏ خدا کا اطمینان محسوس کر سکتا ہوں۔‏ یہ مفید ہوتا ہے۔‏ یہ عملی بھی ہے۔‏“‏—‏فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏۔‏

جب شوہر اور بیوی میں اختلاف پیدا ہو جاتا ہے تو ضرورت اِس بات کی ہے کہ دونوں ”‏سننے میں تیز اور بولنے میں دھیرے اور قہر کرنے میں دھیمے ہوں۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۹‏)‏ ایسی مشورت رابطے کو بہتر بناتی ہے۔‏ جارج مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏جب مَیں اپنی بیوی سے محبت کرنے اور اپنی مانند سلوک کرنے کی مشورت کا اطلاق کرتا ہوں تو مجھے فوری فائدہ نظر آتا ہے۔‏ اُسے میرا احترام کرنے میں مشکل پیش نہیں آتی۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۸-‏۳۳‏)‏ مزیدبرآں،‏ بائبل ہمیں اپنی ناکاملیتوں کو تسلیم کرنے اور ان سے نپٹنے کے علاوہ یہ تعلیم بھی دیتی ہے کہ ہم دوسروں کی ناکاملیتوں کا کامیابی کیساتھ کیسے سامنا کر سکتے ہیں۔‏

دائمی مشورت

دانشمند بادشاہ سلیمان نے کہا:‏ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کریگا۔‏“‏ (‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ یہ الفاظ سادہ مگر کتنے اثرآفرین ہیں!‏

بائبل نیکی کے لئے ایک طاقت ہے۔‏ یہ خدا سے محبت رکھنے والوں کو اپنی زندگی اسکی مرضی کی مطابقت میں لانے اور ”‏یہوواہ کی شریعت پر عمل“‏ کرنے سے خوشی حاصل کرنے کے قابل بناتی ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱‏)‏ ہمارے حالات سے قطع‌نظر بائبل میں وہ راہنمائی اور مشورت موجود ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اسے روزانہ پڑھیں اور اس پر غوروخوض کریں اور اسکا اطلاق کریں۔‏ اس سے آپکا ذہن واضح طور پر پاک اور صحتمند چیزوں پر مرکوز رہیگا۔‏ (‏فلپیوں ۴:‏۸،‏ ۹‏)‏ آپ زندگی بسر کرنے اور اُس سے مستفید ہونے کے طریقوں کے علاوہ زندگی کے خالق سے محبت کرنا بھی سیکھ جائینگے۔‏

ایسی روش پر چلنے سے،‏ بائبل دیگر لاکھوں لوگوں کی طرح آپ کیلئے بھی ایک اچھی کتاب سے زیادہ کچھ بن جائیگی۔‏ یہ واقعی زندگی کیلئے ایک درسی کتاب ثابت ہوگی!‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

بائبل بُری عادات پر قابو پانے کے سلسلے میں آپکے عزم کو مضبوط کر سکتی ہے

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

بائبل آپکو خدا کے قریب جانے کے طریقے کی بابت تعلیم دیتی ہے