مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ تھکےماندے کو زور بخشتا ہے

یہوواہ تھکےماندے کو زور بخشتا ہے

یہوواہ تھکےماندے کو زور بخشتا ہے

‏”‏[‏یہوواہ]‏ تھکے ہوئے کو زور بخشتا ہے اور ناتوان کی توانائی کو زیادہ کرتا ہے۔‏“‏ —‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۹‏۔‏

۱.‏ خدا کی تخلیقی چیزوں میں پائی جانے والی قوت کو واضح کریں۔‏

یہوواہ بےپناہ طاقت کا مالک ہے۔‏ اس کی تخلیقی چیزوں میں بھی بےپناہ حرکیاتی توانائی پائی جاتی ہے!‏ چھوٹا سا ایٹم—‏تمام چیزوں کی بنیادی اکائی—‏اس قدر چھوٹا ہوتا ہے کہ پانی کے ایک قطرے میں بھی سینکڑوں کھرب ایٹم پائے جاتے ہیں۔‏ * ہمارے کُرۂارض پر تمام زندگی کا انحصار سورج پر ایٹمی ردِعمل کے ذریعے خارج ہونے والی توانائی پر ہے۔‏ لیکن زمینی زندگی کو قائم رکھنے کیلئے کتنی شمسی توانائی کی ضرورت ہے؟‏ سورج سے خارج ہونے والی توانائی کا خفیف سا حصہ ہی زمین تک پہنچتا ہے اور وہ بھی تمام دُنیا کی صنعتوں میں استعمال ہونے والی مجموعی توانائی سے کہیں زیادہ ہے۔‏

۲.‏ یسعیاہ ۴۰:‏۲۶ یہوواہ کی طاقت کی بابت کیا بیان کرتی ہے؟‏

۲ جب ہم ایٹم کی بابت سوچتے ہیں یا وسیع کائنات پر اپنی توجہ مبذول کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کی مہیب طاقت سے ضرور متاثر ہوتے ہیں۔‏ کچھ عجب نہیں کہ وہ کہہ سکتا ہے:‏ ”‏اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھاؤ اور دیکھو کہ ان سب کا خالق کون ہے۔‏ وہی جو اِنکے لشکر کو شمار کرکے نکالتا ہے اور اُن سب کو نام بنام بلاتا ہے اس کی قدرت کی عظمت اور اس کے بازو کی توانائی کے سبب سے ایک بھی غیرحاضر نہیں رہتا“‏!‏ (‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۶‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ ’‏قدرت میں عظیم‘‏ ہے اور وہ ساری کائنات کو وجود میں لانے کیلئے استعمال کی گئی ’‏حرکیاتی قوت‘‏ کا ماخذ ہے۔‏

ضرورت سے زیادہ طاقت درکار

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ ہمیں تھکا دینے والے بعض عناصر کونسے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِس سلسلے میں ایک غورطلب سوال کونسا ہے؟‏

۳ خدا تو بےپناہ طاقت کا مالک ہے لیکن انسان ماندہ ہو جاتے ہیں۔‏ ہمیں ہر جگہ تھکے ہوئے لوگ نظر آتے ہیں۔‏ وہ صبح نیند سے جاگتے وقت،‏ کام پر یا سکول جاتے وقت اور واپس گھر آتے وقت تھکے ہوئے ہوتے ہیں اور رات کو سوتے وقت وہ محض تھکے ہوئے نہیں بلکہ تھک کر چُور ہو چکے ہوتے ہیں۔‏ بعض کسی دوسری جگہ جا کر اشد ضروری آرام کرنا چاہتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم بھی تھک جاتے ہیں کیونکہ ہماری خدائی عقیدت والی زندگی جانفشانی کا تقاضا کرتی ہے۔‏ (‏مرقس ۶:‏۳۰،‏ ۳۱؛‏ لوقا ۱۳:‏۲۴؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏)‏ اس کے علاوہ اَور بھی ایسے عناصر ہیں جو ہماری طاقت نچوڑ لیتے ہیں۔‏

۴ مسیحی ہونے کے باوجود،‏ ہم ان مسائل سے مستثنیٰ نہیں ہیں جن کا تجربہ عام لوگ کرتے ہیں۔‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱‏)‏ بیماری،‏ مالی نقصان یا زندگی کی عام مشکلات کمزور کرنے والے اثر کے ساتھ حوصلہ‌شکنی کا باعث بن سکتی ہیں۔‏ ان چیلنجوں کے علاوہ ایسی آزمائشیں بھی ہیں جن کا سامنا صرف راستبازی کی خاطر ستائے جانے والوں کو ہی کرنا پڑتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۲؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۴‏)‏ دُنیا کی طرف سے روزمرّہ کے دباؤ اور ہمارے بادشاہتی منادی کے کام کی مخالفت کے باعث ہم میں سے بعض اس قدر ماندہ ہو سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی خدمت میں سُست‌روی محسوس کرنے لگتے ہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ خدا کے لئے ہماری راستی کو توڑنے کی کوشش میں،‏ شیطان ابلیس اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے۔‏ تاہم تھک کر ہمت ہارنے سے بچنے کے لئے ہم ضروری روحانی طاقت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۵.‏ مسیحی خدمتگزاری کو انجام دینے کیلئے انسانی طاقت سے زیادہ کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۵ روحانی طاقت کیلئے،‏ ہمیں قادرِمطلق خالق یہوواہ پر توکل رکھنا چاہئے۔‏ پولس رسول نے اس چیز کی نشاندہی کی کہ مسیحی خدمتگزاری ناکامل انسانوں کی عام قوت سے زیادہ کا تقاضا کرتی ہے۔‏ اس نے لکھا:‏ ”‏ہمارے پاس یہ خزانہ مٹی کے برتنوں میں رکھا ہے تاکہ یہ حد سے زیادہ قدرت ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے معلوم ہو۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ ممسوح مسیحی زمینی اُمید رکھنے والے اپنے ساتھیوں کی مدد سے ”‏میل ملاپ کی خدمت“‏ انجام دے رہے ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۸؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶؛‏ مکاشفہ ۷:‏۹‏)‏ ناکامل ہوتے ہوئے ہم اذیت کے باوجود خدا کا کام کر رہے ہیں اس لئے ہم اسے محض اپنی طاقت سے انجام نہیں دے سکتے۔‏ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے اور یوں ہماری کمزوری اس کی قدرت کی بڑائی کرتی ہے۔‏ نیز اس یقین‌دہانی سے ہماری بڑی دل‌جمعی ہوتی ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ صادقوں کو سنبھالتا ہے“‏!‏—‏زبور ۳۷:‏۱۷‏۔‏

‏’‏یہوواہ ہماری طاقت ہے‘‏

۶.‏ صحائف کیسے ہمیں یقین‌دہانی کراتے ہیں کہ یہوواہ ہماری طاقت کا ماخذ ہے؟‏

۶ ہمارا آسمانی باپ ’‏قدرت میں عظیم‘‏ ہے اور ہمیں طاقت بخش سکتا ہے۔‏ درحقیقت،‏ ہمیں بتایا گیا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ تھکے ہوئے کو زور بخشتا ہے اور ناتوان کی توانائی کو زیادہ کرتا ہے۔‏ نوجوان بھی تھک جائینگے اور ماندہ ہونگے اور سورما بالکل گر پڑینگے۔‏ لیکن [‏یہوواہ]‏ کا انتظار کرنے والے ازسرِنو زور حاصل کرینگے۔‏ وہ عقابوں کی مانند بال‌وپر سے اُڑینگے وہ دوڑینگے اور نہ تھکیں گے۔‏ وہ چلینگے اور ماندہ نہ ہونگے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۰:‏۲۹-‏۳۱‏)‏ ہم بڑھتے ہوئے دباؤں کے باعث بعض‌اوقات دوڑ میں شریک تھکےماندہ شخص کی طرح محسوس کر سکتے ہیں جس کی ٹانگیں اُسے بظاہر مزید آگے لیجانے سے قاصر ہیں۔‏ لیکن زندگی کی دوڑ ختم ہونے والی ہے لہٰذا ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۲۹:‏۱۱‏)‏ ہمارا دُشمن ابلیس،‏ ”‏گرجنے والے شیرببر کی طرح“‏ ڈھونڈتا پھرتا اور ہمیں روکنا چاہتا ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۸‏)‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ’‏یہوواہ ہماری قوت اور ہماری سپر ہے‘‏ اور اس نے ’‏تھکے ہوئے کو زور بخشنے‘‏ کیلئے کثیر فراہمیاں کی ہیں۔‏—‏زبور ۲۸:‏۷‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ نے داؤد،‏ حبقوق اور پولس کو طاقت بخشی تھی؟‏

۷ یہوواہ نے داؤد کو مشکلات کا سامنا کرنے کیلئے ضروری طاقت مہیا کی۔‏ لہٰذا،‏ پورے ایمان اور اعتماد کیساتھ داؤد نے لکھا:‏ ”‏خدا کی مدد سے ہم بہادری کرینگے کیونکہ وہی ہمارے مخالفوں کو پامال کریگا۔‏“‏ (‏زبور ۶۰:‏۱۲‏)‏ یہوواہ نے حبقوق کو بھی نبی کے طور پر اپنی تفویض کو پوری کرنے کیلئے توانائی بخشی۔‏ حبقوق ۳:‏۱۹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ خدا میری توانائی ہے۔‏ وہ میرے پاؤں ہرنی کے سے بنا دیتا ہے اور مجھے میری اُونچی جگہوں میں چلاتا ہے۔‏“‏ پولس کا نمونہ بھی قابلِ‌غور ہے جس نے تحریر کِیا:‏ ”‏[‏خدا]‏ جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏—‏فلپیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

۸ داؤد،‏ حبقوق اور پولس کی مانند ہمیں بھی طاقت عطا کرنے کی خدائی صلاحیت اور اسکی نجات‌بخش قوت پر ایمان لانا چاہئے۔‏ اس بات سے واقف ہوتے ہوئے کہ حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ ہماری ”‏طاقت“‏ کا ماخذ ہے،‏ آئیے اب چند طریقوں پر غور کریں جن سے ہم خدا کی کثیر فراہمیوں سے روحانی طاقت حاصل کر سکتے ہیں۔‏

ہمیں طاقت بخشنے کے لئے روحانی فراہمیاں

۹.‏ مسیحی مطبوعات ہمیں غذائیت پہنچانے میں کیا کردار ادا کرتی ہیں؟‏

۹ مسیحی مطبوعات کے ساتھ صحائف کا مستعد مطالعہ ہمیں طاقت بخش کر سنبھال سکتا ہے۔‏ زبورنویس نے گیت گایا:‏ ”‏مبارک ہے وہ آدمی .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ کی شریعت میں [‏جس]‏ کی خوشنودی ہے اور اُسی کی شریعت پر دن رات اُسکا دھیان رہتا ہے۔‏ وہ اُس درخت کی مانند ہوگا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے۔‏ جو اپنے وقت پر پھلتا ہے اور جسکا پتا بھی نہیں مرجھاتا۔‏ سو جوکچھ وہ کرے بارور ہوگا۔‏“‏ (‏زبور ۱:‏۱-‏۳‏)‏ جس طرح ہمیں جسمانی طاقت کو برقرار رکھنے کے لئے خوراک چاہئے اُسی طرح ہمیں اپنی روحانی طاقت کو برقرار رکھنے کے لئے اس کے کلام اور مسیحی مطبوعات کے ذریعے خدا کی فراہم‌کردہ روحانی خوراک سے مستفید ہونا چاہئے۔‏ لہٰذا،‏ بامقصد مطالعہ اور غوروخوض اہم ہیں۔‏

۱۰.‏ ہم مطالعے اور غوروخوض کیلئے کب وقت نکال سکتے ہیں؟‏

۱۰ ‏”‏خدا کی تہ کی [‏باتوں]‏“‏ پر غوروخوض کرنا واقعی بااجر ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۰‏)‏ لیکن ہم غوروخوض کیلئے کب وقت نکال سکتے ہیں؟‏ ابرہام کا بیٹا اضحاق ”‏شام کے وقت .‏ .‏ .‏ سوچنے کو میدان میں گیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۲۴:‏۶۳-‏۶۷‏)‏ زبورنویس داؤد نے ’‏رات کے ایک ایک پہر میں غوروخوض کِیا۔‏‘‏ (‏زبور ۶۳:‏۶‏)‏ ہم صبح،‏ شام یا رات—‏غرض کسی بھی وقت—‏خدا کے کلام کا مطالعہ اور اس پر غوروخوض کر سکتے ہیں۔‏ ایسا مطالعہ اور غوروخوض ہمیں روحانی طور پر طاقت بخشنے والی یہوواہ کی ایک اَور فراہمی—‏دُعا—‏پر منتج ہوتا ہے۔‏

۱۱.‏ ہمیں باقاعدگی کیساتھ دُعا کرنے کو اتنی اہمیت کیوں دینی چاہئے؟‏

۱۱ خدا سے باقاعدہ دُعا ہمیں طاقت بخشنے میں مدد دیتی ہے۔‏ پس ہمیں ”‏دُعا کرنے میں مشغول“‏ رہنا چاہئے۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۲‏)‏ بعض‌اوقات،‏ ہمیں کسی آزمائش کیساتھ نپٹنے کیلئے ضروری حکمت اور طاقت کیلئے خاص درخواست کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۵-‏۸‏)‏ جب ہم خدا کے مقاصد کی تکمیل دیکھتے ہیں یا محسوس کرتے ہیں کہ اُس نے ہمیں اپنی خدمت انجام دینے کیلئے تقویت بخشی ہے تو ہمیں اُسکی شکرگزاری اور حمد کرنی چاہئے۔‏ (‏فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ اگر ہم دُعا کے ذریعے یہوواہ کی قربت میں رہتے ہیں تو وہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑے گا۔‏ داؤد نے گیت گایا:‏ ”‏دیکھو!‏ خدا میرا مددگار ہے۔‏“‏—‏زبور ۵۴:‏۴‏۔‏

۱۲.‏ ہمیں خدا سے اُس کی رُوح‌اُلقدس کیلئے درخواست کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۲ ہمارا آسمانی باپ اپنی رُوح‌اُلقدس یا سرگرم قوت کے ذریعے ہمیں طاقت‌وتوانائی بخشتا ہے۔‏ پولس نے تحریر کِیا:‏ ”‏اس سبب سے مَیں اُس باپ کے آگے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔‏ .‏ .‏ .‏ کہ وہ اپنے جلال کی دولت کے موافق تمہیں یہ عنایت کرے کہ تم [‏اسکی]‏ رُوح سے اپنی باطنی اِنسانیت میں بہت ہی زورآور ہو جاؤ۔‏“‏ (‏افسیوں ۳:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ ہمیں اس اعتماد کیساتھ رُوح‌اُلقدس کیلئے دُعا کرنی چاہئے کہ یہوواہ ہمیں یہ ضرور عطا کریگا۔‏ یسوع نے استدلال کِیا:‏ اگر ایک بچہ مچھلی مانگتا ہے تو کیا ایک پُرمحبت باپ اُسے سانپ دیگا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ لہٰذا،‏ اس نے نتیجہ اخذ کِیا:‏ ”‏پس جب تم [‏گنہگار اور کسی حد تک]‏ بُرے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو رُوح‌اُلقدس کیوں نہ دیگا؟‏“‏ (‏لوقا ۱۱:‏۱۱-‏۱۳‏)‏ آئیے اس اعتماد کیساتھ دُعا کریں اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ خدا کے وفادار خادم اس کی رُوح کے ذریعے قدرت میں ”‏زورآور“‏ بن سکتے ہیں۔‏

کلیسیا ایک تقویت‌بخش مدد

۱۳.‏ ہمیں مسیحی اجلاسوں کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

۱۳ یہوواہ ہمیں مسیحی کلیسیا کے اجلاسوں کے ذریعے طاقت بخشتا ہے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏جہاں دو یا تین میرے نام پر اکٹھے ہیں وہاں مَیں اُنکے بیچ میں ہوں۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۲۰‏)‏ جب یسوع نے یہ وعدہ کِیا تو وہ کلیسیا میں پیشوائی کرنے والوں کیلئے توجہ‌طلب معاملات کی بات کر رہا تھا۔‏ (‏متی ۱۸:‏۱۵-‏۱۹‏)‏ تاہم،‏ اس کے الفاظ کا اطلاق اصولی طور پر ہمارے تمام اجلاسوں،‏ اسمبلیوں اور کنونشنوں پر ہوتا ہے جن کا آغاز اور اختتام دُعاؤں کیساتھ اُسکے نام کے ذریعے ہوتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۱۴‏)‏ پس ایسے مسیحی اجتماعات پر حاضر ہونا ایک شرف ہے خواہ ان پر چند ایک یا ہزاروں اشخاص حاضر ہوں۔‏ پس ہمیں روحانی طور پر مضبوط کرنے اور محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کیلئے ترتیب دئے جانے والے ان مواقع کیلئے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرنا چاہئے۔‏—‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

۱۴.‏ ہم مسیحی بزرگوں کی کوششوں سے کونسے فوائد حاصل کرتے ہیں؟‏

۱۴ مسیحی بزرگ روحانی مدد اور حوصلہ‌افزائی فراہم کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۲،‏ ۳‏)‏ پولس نے جن کلیسیاؤں میں کام کِیا انکی مدد اور حوصلہ‌افزائی کی جیسے آجکل سفری نگہبان بھی کرتے ہیں۔‏ درحقیقت،‏ اس نے باہمی حوصلہ‌افزائی کے لئے ساتھی ایمانداروں کیساتھ ملنے کی آرزو کی تھی۔‏ (‏اعمال ۱۴:‏۱۹-‏۲۲؛‏ رومیوں ۱:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ دُعا ہے کہ ہم ہمیشہ اپنے مقامی بزرگوں اور دیگر مسیحی نگہبانوں کیلئے قدردانی ظاہر کرتے رہیں جو ہمیں روحانی طور پر تقویت دینے میں بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔‏

۱۵.‏ ہماری کلیسیا میں ساتھی ایماندار کیسے ”‏تسلی کا باعث“‏ ثابت ہوتے ہیں؟‏

۱۵ ہماری کلیسیا کو تشکیل دینے والے ساتھی ایماندار ”‏تسلی کا باعث“‏ ہو سکتے ہیں۔‏ (‏کلسیوں ۴:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ ’‏حقیقی دوستوں‘‏ کی طرح وہ مصیبت میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۱۷‏)‏ مثال کے طور پر،‏ جب ۱۹۴۵ میں نازی نگرانی کے تحت زاکسن‌ہاوزن اجتماعی کیمپ سے خدا کے ۲۲۰ خادم رہا کئے گئے تو انہوں نے ۲۰۰ کلومیٹر کے تھکا دینے والے سفر کا سامنا کِیا۔‏ انہوں نے گروپ میں سفر کِیا اور زورآوروں نے کمزوروں کو چند چھوٹی ہاتھ‌گاڑیوں میں بٹھا کر کھینچا۔‏ اس کا نتیجہ؟‏ موت کے اس سفر میں اجتماعی کیمپ کے ۰۰۰،‏۱۰ سے زائد قیدیوں کی جانیں چلی گئیں تاہم اس میں یہوواہ کا ایک بھی گواہ ہلاک نہ ہوا۔‏ ائیربُک آف جیہوواز وٹنسز اور جیہوواز وٹنسز‏—‏پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم سمیت واچ ٹاور کی مطبوعات میں شائع ہونے والی ایسی سرگزشتیں ثابت کرتی ہیں کہ خدا اپنے لوگوں کو طاقت بخشتا ہے تاکہ وہ ہمت نہ ہاریں۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۹‏۔‏ *

اپنی میدانی خدمت سے تقویت پانا

۱۶.‏ خدمتگزاری میں باقاعدہ شرکت ہمیں روحانی طور پر کیسے مضبوط بناتی ہے؟‏

۱۶ بادشاہتی منادی کے کام میں باقاعدہ شرکت ہمیں روحانی طور پر مضبوط کرتی ہے۔‏ ایسی کارگزاری خدا کی بادشاہت پر ہماری توجہ مرکوز رکھنے اور ابدیت اور اسکے ساتھ وابستہ مبارک امکانات کو ذہن میں رکھنے کیلئے ہماری مدد کرتی ہے۔‏ (‏یہوداہ ۲۰،‏ ۲۱‏)‏ اپنی میدانی خدمتگزاری میں جن صحیفائی وعدوں پر ہم بات‌چیت کرتے ہیں وہ ہمیں اُمید دیتے ہوئے میکاہ نبی کی مانند پُرعزم بنا سکتے ہیں جس نے کہا:‏ ”‏ہم ابدالآباد تک خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ اپنے خدا کے نام سے چلینگے۔‏“‏—‏میکاہ ۴:‏۵‏۔‏

۱۷.‏ گھریلو بائبل مطالعوں کے سلسلے میں کونسی تجاویز پیش کی گئی ہیں؟‏

۱۷ جب ہم دوسروں کو تعلیم دینے کے کام میں صحائف کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں تو یہوواہ کیساتھ ہمارا اپنا رشتہ بھی تقویت پاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کتاب کی مدد سے گھریلو بائبل مطالعے کراتے وقت کئی حوالہ‌شُدہ صحائف پڑھنا اور ان پر بات‌چیت کرنا دانشمندانہ بات ہے۔‏ اِس سے طالبعلم کی مدد ہوتی ہے اور ہماری روحانی سمجھ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔‏ اگر کسی طالبعلم کو بائبل کا کوئی نظریہ یا تمثیل سمجھنے میں مشکل پیش آتی ہے تو علم کی کتاب کے ایک باب کا احاطہ کرنے کیلئے ایک سے زیادہ سیشن استعمال کئے جا سکتے ہیں۔‏ ہم خدا کی قربت حاصل کرنے میں دوسروں کی مدد کرنے کی خاطر اچھی تیاری اور اضافی کوشش کر کے کتنے خوش ہیں!‏

۱۸.‏ واضح کریں کہ علم کی کتاب موثر طریقے سے کیسے استعمال کی جا رہی ہے۔‏

۱۸ ہر سال یہوواہ کے مخصوص‌شُدہ خادم بننے کی خاطر ہزاروں لوگوں کی مدد کرنے کیلئے علم کی کتاب مؤثر طریقے سے استعمال کی جا رہی ہے اور اس میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو پہلے بائبل میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ سری‌لنکا میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بچپن میں فردوس کی بابت ایک گواہ خاتون کی بات‌چیت سنی تھی۔‏ کچھ سال بعد وہ اس گواہ کے پاس گیا اور جلد ہی اس کے شوہر نے اس کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کر دیا۔‏ درحقیقت،‏ یہ نوجوان مطالعہ کیلئے ہر روز آتا تھا اور اس طرح علم کی کتاب نسبتاً مختصر وقت میں مکمل ہو گئی۔‏ اس نے اجلاسوں پر حاضر ہونا شروع کر دیا،‏ اپنے سابقہ مذہب کیساتھ تعلقات ختم کر کے ایک بادشاہتی پبلشر بن گیا۔‏ اپنے بپتسمہ کے وقت وہ اپنے ایک واقف‌کار کو گھریلو بائبل مطالعہ کرا رہا تھا۔‏

۱۹.‏ جب ہم بادشاہت کی پہلے تلاش کرتے ہیں تو ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۹ بادشاہت کی پہلے تلاش کرنا ہمیں تقویت‌بخش خوشی عطا کرتا ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ مختلف آزمائشوں کا تجربہ کرنے کے باوجود،‏ ہم خوشی اور سرگرمی کیساتھ خوشخبری کا اعلان کرنا جاری رکھتے ہیں۔‏ (‏ططس ۲:‏۱۴‏)‏ ہم میں سے بیشتر کُل‌وقتی پائنیر خدمت کے تقاضوں کو پورا کر رہے ہیں اور بعض ایسی جگہوں پر خدمت کر رہے ہیں جہاں مبشروں کی ضرورت زیادہ ہے۔‏ خواہ ہم ایسے طریقوں سے یا دیگر طریقوں سے شادمانی کیساتھ بادشاہتی مفادات کو فروغ دیتے ہیں،‏ ہمیں اعتماد ہے کہ یہوواہ ہمارے کام اور اس محبت کو فراموش نہیں کریگا جو ہم اس کے نام کیلئے ظاہر کر رہے ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۶:‏۱۰-‏۱۲‏۔‏

یہوواہ کی طاقت سے چلتے رہیں

۲۰.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم طاقت کیلئے یہوواہ پر آس لگاتے ہیں؟‏

۲۰ ہمیں پوری طرح سے اس بات کا مظاہرہ کرنا چاہئے کہ ہم یہوواہ پر اُمید رکھتے اور طاقت کے لئے اس پر آس لگاتے ہیں۔‏ ہم ’‏وفادار نوکر‘‏ کے ذریعے اُسکی روحانی فراہمیوں سے پورا فائدہ اُٹھانے سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ مسیحی مطبوعات کی مدد کیساتھ خدا کے کلام کا ذاتی اور کلیسیائی مطالعہ،‏ دلی دُعا،‏ بزرگوں کی طرف سے روحانی مدد،‏ وفادار ساتھی ایمانداروں کے شاندار نمونے اور خدمتگزاری میں باقاعدہ شرکت ان فراہمیوں میں سے ہیں جو یہوواہ کیساتھ ہمارے رشتے کو مضبوط بناتی ہیں اور اسکی پاک خدمت کو بجا لانے میں ہمیں طاقت بخشتی ہیں۔‏

۲۱.‏ پطرس اور پولس رسول نے خداداد طاقت کی ضرورت کا اظہار کیسے کِیا؟‏

۲۱ ہماری انسانی کمزوری کے باوجود،‏ اگر ہم یہوواہ پر مدد کے لئے توکل کریں تو وہ ہمیں اپنی مرضی پوری کرنے کیلئے طاقت بخشے گا۔‏ ایسی مدد کی بابت پطرس رسول نے تحریر کِیا:‏ ”‏اگر کوئی خدمت کرے تو اُس طاقت کے مطابق کرے جو خدا دے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۱۱‏)‏ پولس نے بھی خداداد قوت پر بھروسا ظاہر کِیا جب اس نے یہ کہا:‏ ”‏مَیں مسیح کی خاطر کمزوری میں۔‏ بےعزتی میں۔‏ احتیاج میں۔‏ ستائے جانے میں۔‏ تنگی میں خوش ہوں کیونکہ جب مَیں کمزور ہوتا ہوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہوں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۰‏)‏ دُعا ہے کہ ہم ایسا ہی پُختہ یقین ظاہر کریں اور حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ کو جلال دیں جو تھکے ہوئے کو زور بخشتا ہے۔‏—‏یسعیاہ ۱۲:‏۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 1 اس عدد میں یو.‏ایس.‏ کے اعشاری نظام کے مطابق،‏ ۱ کے بعد ۲۰ صفر دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 15 واچ‌ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائع‌کردہ۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• یہوواہ کے لوگوں کو معمول سے زیادہ طاقت کی ضرورت کیوں ہے؟‏

‏• اس بات کا صحیفائی ثبوت کیا ہے کہ یہوواہ اپنے خادموں کو طاقت بخشتا ہے؟‏

‏• ہمیں طاقت بخشنے کیلئے یہوواہ نے کونسی روحانی فراہمیاں کی ہیں؟‏

‏• ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم طاقت کیلئے خدا پر آس لگاتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

جب ہم دوسروں کو تعلیم دینے کیلئے بائبل استعمال کرتے ہیں تو یہوواہ کیساتھ ہمارا اپنا رشتہ بھی مضبوط ہوتا ہے