مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

امن کی خوشخبری چیاپس کے کوہستانی خطوں میں پہنچتی ہے

امن کی خوشخبری چیاپس کے کوہستانی خطوں میں پہنچتی ہے

امن کی خوشخبری چیاپس کے کوہستانی خطوں میں پہنچتی ہے

‏”‏ریاستِ‌چیاپس کا بدترین قتلِ‌عام یقیناً سب کو یاد ہوگا۔‏ اس میں ۱۳ شِیرخوار بچوں اور ۴۵ نہتے دہقانوں کو .‏ .‏ .‏ مسلح آدمیوں کے ایک گروہ نے قتل کر دیا تھا۔‏“‏ ان الفاظ میں اخبار ”‏ایل یونیورسل“‏ نے دسمبر ۲۲،‏ ۱۹۹۷ کو ایکٹیل،‏ ریاستِ‌چیاپس میں پیش آنے والے اس سانحے کی رپورٹ دی تھی۔‏

چیاپس میکسیکو کی انتہائی جنوبی ریاست ہے جس کی سرحد گوئٹےمالا سے ملتی ہے۔‏ غربت اور محرومیت کی طویل تاریخ کے باعث مقامی مایا انڈینز نے جنوری ۱۹۹۴ میں ایکرسیٹو زیپاٹسٹا دے لبریسیون ناسیونل (‏ای‌زیڈایل‌این،‏ نیشنل لبریشن زیپاٹسٹا آرمی)‏ کے پرچم تلے مسلح تحریکِ‌انقلاب کا آغاز کِیا تھا۔‏ پُرامن حل کیلئے گفت‌وشنید بیکار ثابت ہوئی ہے۔‏ باغی اور حکومتی دستوں کے چھاپے اور حملے خون‌خرابے اور موت کا سبب بنے ہیں۔‏ اس ہنگامے کے باعث اس علاقے کے بہتیرے کسان جان بچانے کیلئے وہاں سے بھاگ گئے۔‏

ایسی غیرمستحکم حالتوں میں بھی سیاسی کشمکش کے سلسلے میں ایک امن‌پسند گروہ غیرجانبدار رہا ہے۔‏ یہ لوگ سرگرمی سے مقامی اور عالمی سطح پر درپیش مسائل کے حل کی واحد اُمید کے طور پر خدا کی بادشاہت کی جانب توجہ مبذول کراتے ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ یہ کون ہیں؟‏ یہ لوگ یہوواہ کے گواہ ہیں۔‏ یسوع کے حکم کی تعمیل میں،‏ وہ چیاپس کے دُوردراز کوہستانی خطوں میں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری لیکر جانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ ایسے حالات میں منادی کرنے کا تجربہ کیسا رہا اور کیا نتائج حاصل ہوئے؟‏

‏”‏مَیں یہوواہ کا ایک گواہ ہوں“‏

حال ہی میں بادشاہتی پبلشر بننے والا ایک نوجوان ایڈولفو ایک روز اوکوسنگو کے ریڈیو سٹیشن پر کام کر رہا تھا۔‏ اچانک دروازے پر زوردار دستک ہوئی۔‏ ایک نقاب‌پوش گروہ نے اندر گھس کر اس کے سر پر بندوقیں تان لیں۔‏ وہ تیزی سے نشریاتی کمرے میں داخل ہوئے اور تمام آلات پر قبضہ کر کے حکومت کے خلاف اعلانِ‌جنگ کر دیا۔‏

ایڈولفو کی طرف متوجہ ہو کر مسلح آدمیوں نے اُسے اپنی تحریک میں شامل ہونے کا حکم دیا۔‏ ایڈولفو نے غیربپتسمہ‌یافتہ ہونے کے باوجود جواب دیا کہ ”‏مَیں یہوواہ کا ایک گواہ ہوں۔‏“‏ اس نے یہ وضاحت کرتے ہوئے کہ خدا کی بادشاہت ہی امن کیلئے واحد اُمید ہے،‏ بڑی ثابت‌قدمی سے وہ یونیفارم اور بندوق لینے سے انکار کر دیا جو وہ اسے دے رہے تھے۔‏ اس کے پُختہ عزم کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اسے جانے دیا۔‏ اس واقعہ کو یاد کرتے ہوئے ایڈولفو بیان کرتا ہے:‏ ”‏اس واقعہ نے یقیناً میرے ایمان کو مضبوط کِیا۔‏“‏

بہرکیف صورتحال قابو میں آ گئی لیکن علاقہ پھر بھی فوج کے قبضے میں تھا۔‏ اس کے باوجود،‏ ایڈولفو نے خوشی سے اس علاقے میں مسیحیوں کے ایک الگ‌تھلگ گروپ کیساتھ کام کرنے کے سلسلے میں مقامی کلیسیا کے بزرگوں کی دعوت قبول کر لی۔‏ وہ جن چوکیوں سے گزرا وہاں پر بھی جب اس نے اپنی شناخت یہوواہ کے ایک گواہ کے طور پر کرائی تو فوجیوں نے اس کیلئے بڑی عزت دکھائی۔‏ بعدازاں،‏ اس نے بپتسمہ لے لیا اور اس الگ‌تھلگ گروپ کو یہوواہ کے گواہوں کی ایک کلیسیا بننے میں مدد دینے کی خوشی حاصل کی۔‏ ایڈولفو نے بیان کِیا:‏ ”‏اپنے بپتسمے کے بعد اب مَیں پُختہ یقین کیساتھ کہہ سکتا ہوں کہ مَیں یہوواہ کا ایک گواہ ہوں!‏“‏

‏”‏یہوواہ نے ہمیں طاقت بخشی“‏

ریڈیو پر ای‌زیڈایل‌این کا حکومت کے خلاف اعلانِ‌جنگ سن کر علاقے کے لوگ بھاگ گئے۔‏ ایک کُل‌وقتی خادم یا پائنیر،‏ فرانسسکو نے وضاحت کی کہ یہوواہ نے ان تمام حالات کو برداشت کرنے کیلئے اُن دونوں میاں بیوی کی کیسے مدد کی۔‏

‏”‏ہم نے تین گھنٹے کی پیدل مسافت پر واقع ایک علاقے میں پناہ حاصل کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ وہاں کلیسیا ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس بھائیوں کی رفاقت سے لطف اُٹھانے کا موقع تھا۔‏ پلانیکا میں ہماری سرکٹ اسمبلی منعقد ہونے والی تھی۔‏ ہم دونوں میاں بیوی،‏ پائنیروں کیلئے منعقد ہونے والے خاص اجلاس سے غیرحاضر نہیں ہونا چاہتے تھے لیکن ہمیں پتا چلا کہ اسمبلی تک جانے والا راستہ ای‌زیڈایل‌این نے روک رکھا ہے۔‏ ہم نے جنگل کے راستے جانے کا فیصلہ کِیا جس میں ہمیں نو گھنٹے لگے۔‏ ہم پائنیر اجلاس کیلئے وقت پر پہنچ گئے اور یوں ہم نے اس اجلاس کے علاوہ اسمبلی کے سارے پروگرام سے بھی استفادہ کِیا۔‏

‏”‏واپسی پر،‏ ہم نے دیکھا کہ ہمارا گھر جل کر راکھ ہو چکا تھا اور جانور بھی چوری ہو چکے تھے۔‏ صرف کپڑوں کا چھوٹا بیگ ہی باقی رہ گیا تھا۔‏ ہم اپنے نقصان پر غمگین تھے لیکن اوکوسنگو کے بھائی مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں اپنے گھر لے گئے۔‏ انہوں نے ہمیں وہ کام کرنے سکھائے جو ہم نے کسانوں کے طور پر زندگی میں کبھی نہیں کئے تھے۔‏ ایک بھائی نے فوٹوگرافی اور دوسرے نے جوتوں کی مرمت کرنا سکھایا۔‏ اسی طرح سے میری بیوی اور مَیں اب تک پائنیر خدمت کے ساتھ اپنی کفالت کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ گذشتہ واقعات پر غوروفکر کرتے ہوئے،‏ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے لئے یہ سب کچھ برداشت کرنا آسان نہیں تھا توبھی یہوواہ نے ہمیں طاقت بخشی۔‏“‏

منادی کا پھل

ریاستِ‌چیاپس میں گواہوں نے سختی اور خطرے کو خوشخبری سنانے کی راہ میں حائل ہونے کی اجازت نہیں دی۔‏ مثال کے طور پر،‏ اپریل اور مئی ۱۹۹۵ میں وہ عالمی پیمانے پر اپنے ساتھی مسیحیوں کیساتھ بادشاہتی خبر نمبر ۳۴ تقسیم کرنے کی مہم میں شامل ہوئے جس کا عنوان انتہائی موزوں تھا کہ زندگی مسائل سے اسقدر کیوں بھری پڑی ہے؟‏

اس مہم کے دوران پیوبلو نوابو کے مقام پر،‏ سیرو نامی ایک باقاعدہ پائنیر،‏ دلچسپی رکھنے والے ایک خاندان سے ملا۔‏ تین دن کے بعد جب وہ انکے پاس واپس آیا تو وہ اس خاندان کے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کرنے کے قابل ہوا۔‏ لیکن جب سیرو اور اسکا ساتھی،‏ خاندان کیساتھ مطالعہ کرنے کیلئے دوبارہ گئے تو صاحبِ‌خانہ گھر پر نہیں تھا۔‏ اسکی بجائے ایک نقاب‌پوش گروہ اسے نقصان پہنچانے کیلئے اسکا منتظر تھا۔‏ انہوں نے سیرو اور اسکے ساتھی سے پوچھا کہ وہ کسے ڈھونڈ رہے ہیں اور انہیں قتل کرنے کی دھمکی دی۔‏ خاموشی سے یہوواہ سے دُعا کرنے کے بعد،‏ ان دو مسیحیوں نے دلیری سے واضح کِیا کہ وہ خاندان کو بائبل کی تعلیم دینے کیلئے آئے تھے۔‏ اس پر نقاب‌پوشوں نے انہیں جانے دیا۔‏ کسی وجہ سے صاحبِ‌خانہ اس دن گھر نہ آیا۔‏

تقریباً تین سال بعد،‏ ایک دن سیرو اپنے دروازے پر اس آدمی کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔‏ سیرو کو یہ جانکر بڑی خوشی ہوئی کہ اس کا سارا خاندان اب بپتسمہ‌یافتہ ہے اور اب گوئٹےمالا کی کلیسیا سے وابستہ ہیں!‏ انکی ایک بیٹی تو باقاعدہ پائنیر کے طور پر خدمت کر رہی ہے۔‏

روحانی خوراک کیلئے قدردانی

چیاپس میں لگاتار مشکلات کے باوجود،‏ ایک ڈسٹرکٹ اوورسیئر نے رپورٹ دی کہ اس علاقے میں گواہ واقعی اجلاسوں کی قدر کرتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ وہ ایک حالیہ سپیشل اسمبلی ڈے کے بارے میں بیان کرتا ہے جسے صبح سویرے منعقد کرنے کا بندوبست بنایا گیا تھا تاکہ اس پر حاضر ہونے والے دن کی روشنی میں بحفاظت اپنے گھر واپس جا سکیں۔‏ اگرچہ ان میں سے زیادہ‌تر کو اسمبلی پر پہنچنے کے لئے جنگل میں سے تین گھنٹے پیدل چل کر آنا تھا توبھی،‏ سب صبح ۷ بجے اپنی نشستوں پر بیٹھے تھے۔‏ حاضرین میں چھ ممبران ای‌زیڈایل‌این گروپ کے تھے جو غالباً پروگرام سے محظوظ ہوکر تالیاں بجا رہے تھے۔‏ انہوں نے بھی اسمبلی پر حاضر ہونے کے لئے تین گھنٹے پیدل سفر کِیا تھا۔‏ اسی گروپ کے دیگر ۲۰ رُکن مقامی کنگڈم ہال میں مسیح کی موت کی یادگار پر بھی حاضر ہوئے تھے۔‏

گوریلا تحریک سے تعلق رکھنے والے ایک اَور نوجوان کو اس کے افسرانِ‌بالا نے جنگل کے مخصوص علاقے کی پہریداری کا حکم دیا۔‏ اس علاقے میں پہنچ کر اس نے دیکھا کہ یہاں کے تمام باشندے،‏ جن میں سے اکثریت یہوواہ کے گواہوں کی تھی،‏ بھاگ گئے تھے۔‏ پس اس نے متروک گھروں میں سے ایک میں رہنا شروع کر دیا۔‏ اُس کے پاس کوئی زیادہ کام تو تھا نہیں اسلئے اس نے گھر میں پڑی ہوئی کچھ کتابیں اُٹھا کر پڑھنا شروع کر دیں۔‏ یہ واچ ٹاور کی مطبوعات تھیں جنہیں گواہ چھوڑ کر چلے گئے تھے۔‏ ایسی تنہائی میں،‏ اس نوجوان کے پاس ان تمام معلومات پر غوروفکر کرنے کا موقع تھا جو وہ ان کتابوں سے پڑھ رہا تھا۔‏ اس نے جنگ‌وجدل چھوڑ کر اپنی زندگی بدلنے کا فیصلہ کر لیا۔‏ اس نے فوراً گواہوں کو تلاش کر کے بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔‏ چھ مہینے کے اندر اندر وہ دوسروں کو خوشخبری سنانے لگا۔‏ وہ اور اس کے خاندان کے دیگر تین افراد جو پہلے گوریلا تحریک کے حامی تھے اب بپتسمہ‌یافتہ مسیحی ہیں۔‏

مثبت رُخ دیکھنا

اگرچہ اس فتنہ‌وفساد کے باعث لوگوں کو بڑی حد تک سختی کا سامنا کرنا پڑا توبھی،‏ منادی کے سلسلے میں اُن کے رویے پر اس کا مثبت اثر پڑا تھا۔‏ جس شہر سے فساد شروع ہوا وہاں کا ایک بزرگ بیان کرتا ہے:‏ ”‏لڑائی چھڑنے کے پانچ دن بعد،‏ ہم نے شہر کے اندر اور باہر منادی کا بندوبست کِیا۔‏ لوگ بڑے شوق سے ہماری بات سنتے تھے۔‏ ہم نے کافی زیادہ بائبل لٹریچر پیش کِیا اور کئی بائبل مطالعے شروع کرائے۔‏ ایک علاقے میں تو بہتیرے لوگ پہلے سچائی کے مخالف تھے لیکن فساد کی وجہ سے اب وہ سنتے،‏ بائبل کا مطالعہ کرتے اور اجلاسوں اور اسمبلیوں پر حاضر ہوتے ہیں۔‏“‏

بھائی خوش ہیں کہ وہ خراب حالتوں کے باوجود اپنی تھیوکریٹک کارگزاریاں جاری رکھنے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ حکومت اور ای‌زیڈایل‌این دونوں کو معلوم ہونے کے باوجود وہ لگاتار اپنی اسمبلیاں منعقد کرتے ہیں جن سے انہیں روحانی تقویت حاصل ہوتی ہے۔‏ سفری نگہبانوں کے دورے بھی منادی جاری رکھنے میں زبردست محرک ثابت ہوئے ہیں۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ خود جھگڑوں میں ملوث اشخاص نے بھی منادی جاری رکھنے کیلئے گواہوں کی حوصلہ‌افزائی کی۔‏

اگرچہ چیاپس کے لوگوں کو کافی آزمائشوں اور سختیوں کی برداشت کرنا پڑی ہے جن میں اب کسی حد تک کمی ہو گئی ہیں توبھی یہ ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔‏ اس سے قطع‌نظر ایک بات یقینی ہے—‏یہوواہ کے گواہ خدا کے کلام بائبل سے امن کی خوشخبری لوگوں تک پہنچانے کے لئے باز آئے بغیر اپنی کوششیں جاری رکھنے کے لئے پُرعزم ہیں۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۳۴-‏۳۶؛‏ افسیوں ۶:‏۱۵‏)‏ وہ یرمیاہ نبی کی اس بات کے مطابق تسلیم کرتے ہیں کہ ”‏انسان کی راہ اُس کے اختیار میں نہیں۔‏ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏)‏ صرف خدا کے بیٹے،‏ یسوع مسیح کے ذریعے خدا کی بادشاہت ہی دُنیا سے ناانصافی اور غربت کا خاتمہ کر سکتی ہے۔‏—‏متی ۶:‏۱۰‏۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

خلیجِ میکسیکو

چـیـاپـس

گـوئـٹےمـالا

بحرالکاہل

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏.Mountain High Maps® Copyright © 1997 Digital Wisdom, Inc

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

گواہ چیاپس کے کوہستانی علاقے میں خدمتگزاری کیلئے جا رہے ہیں