خدمت کیلئے تحریک پانا
خدمت کیلئے تحریک پانا
کس چیز نے ۲۴ بیاہتا جوڑوں کو بھرپور جوانی میں اپنے خاندانوں، دوستوں اور آبائی علاقوں کو چھوڑ کر اجنبی ممالک میں مشنری خدمت اختیار کرنے کی تحریک دی؟ وہ پاپوآ نیو گنی، تائیوان، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک میں خوشی کیساتھ جانے پر رضامند کیوں تھے؟ کیا وہ محض تفریح کی خاطر جانا چاہتے تھے؟ ہرگز نہیں۔ اُنہیں خدا اور پڑوسی کی محبت نے ایسا کرنے کی تحریک دی ہے۔—متی ۲۲:۳۷-۳۹۔
یہ لوگ کون ہیں؟ یہ واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ کی ۱۰۹ویں جماعت کے گریجوایٹس ہیں۔ ستمبر ۹، ۲۰۰۰ بروز ہفتہ کو پیٹرسن، نیو یارک میں واقع واچٹاور ایجوکیشنل سینٹر میں حاضر ۱۹۸،۵ لوگوں کے علاوہ سیٹلائیٹ کے ذریعے منسلک دیگر کئی لوگوں نے بھی گریجوایٹس کو دی جانے والی مشفقانہ مشورت سنی جو کامیاب مشنری بننے میں اُنکی مدد کر سکتی ہے۔
اس پروگرام کا چیئرمین یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کی ٹیچنگ کمیٹی کا رُکن سٹیون لیٹ تھا۔ اُس نے متی ۵:۱۳ میں درج ان الفاظ پر افتتاحی تقریر پیش کی کہ ”تم زمین کے نمک ہو۔“ بھائی لیٹ نے بیان کِیا کہ یسوع کے الفاظ واقعی گریجوایشن کرنے والے طالبعلموں پر صادق آتے ہیں۔ مثال کے طور پر، نمک میں مختلف چیزوں کو ذائقےدار بنانے کی خاصیت ہے۔ اسی طرح مشنری بھی اپنی مؤثر منادی کے ذریعے علامتی مفہوم میں نمک کی مانند ثابت ہوتے ہیں۔
الوداعی حوصلہافزائی
بعدازاں بھائی لیٹ نے عرصۂدراز سے یہوواہ کی خدمت کرنے والے چند بھائیوں کو متعارف کرایا جنہوں نے مختصر مگر نہایت اثرآفرین تقاریر پیش کیں۔ سب سے پہلے رائٹنگ ڈیپارٹمنٹ میں خدمت انجام دینے والے جان وِسچک نے تقریر پیش کی۔ اُسکا عنوان ”سب سے چھوٹا زبور مشنری جذبے کو فروغ دیتا ہے،“ زبور ۱۱۷ پر مبنی تھا۔ آجکل پوری دُنیا میں ”قوموں“ اور ”اُمتوں“ کو یہوواہ اور اُسکی بادشاہت کی بابت گواہی دینے کی ضرورت ہے۔ طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی گئی کہ وہ دوسروں کو ”خداوند [”یاہ،“ اینڈبلیو] کی حمد“ کرنے کی تحریک دینے سے زبور ۱۱۷ کے حکم کو پورا کریں۔
چیئرمین نے پھر گورننگ باڈی کے ایک اَور رُکن گائی پیئرس کو مدعو کِیا۔ اُس نے اس موضوع پر خطاب کِیا کہ ”لچکدار مگر مستحکم رہیں۔“ خدا کا کلام ٹھوس ہے۔ استثنا ۳۲:۴ میں یہوواہ خدا کو چٹان کہا گیا ہے لیکن پھربھی اُسکا کلام اس مفہوم میں لچک کی گنجائش چھوڑتا ہے کہ یہ تمام اہلِلغت اور ثقافتوں—جیہاں، تمام نسلِانسانی—کیلئے لکھا گیا ہے۔ طالبعلموں کو خدا کے کلام کی منادی کرنے کی تلقین کی گئی تاکہ اسکا پیغام لوگوں کے دل اور ضمیر پر گہرا اثر کرے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۲) بھائی پیئرس نے نصیحت کی کہ ”لچکدار ہونے کے علاوہ راست اُصولوں پر اٹل رہیں۔ اپنی تفویض میں محض ثقافتی فرق کی وجہ سے کسی کی حقارت نہ کریں۔“
گلئیڈ کے ایک انسٹرکٹر اور تقریباً ۵۳ سال سے عالمی ہیڈکوارٹرز میں خدمت انجام دینے والے کارل ایڈمز نے اس خیالآفرین موضوع یوحنا ۸:۲۹؛ ۱۰:۱۶۔
پر بات کی کہ ”آپ یہاں سے کہاں جائینگے؟“ یہ سچ ہے کہ ۲۴ بیاہتا جوڑوں کو دُنیا کے ۲۰ مختلف ممالک میں بطور مشنری تفویض کِیا گیا تھا مگر یہ سوال اُٹھایا گیا کہ جب آپ وہاں پہنچ کر اپنا نیا مُلک دیکھ لیتے ہیں توپھر آپ کیا کرینگے؟ ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جس میں اضطرابی کا رُجحان پایا جاتا ہے۔ لوگ تسکیننفس کیلئے نئےنئے مقامات پر جاکر خلافِمعمول کام کرتے ہیں۔ اسکے برعکس، ان طالبعلموں کو یہوواہ نے اپنی مرضی کی جگہ پر تفویض کِیا تاکہ وہ بےغرضی سے اُسکی ”بھیڑوں“ کی دیکھبھال کریں۔ اُنہیں قدیم اسرائیل کے اُن لوگوں کی مانند نہیں ہونا چاہئے جنہوں نے خودغرضی کی وجہ سے یہوواہ کی اس بخشش کو ٹھکرا دیا کہ وہ تمام نسلِانسانی کو برکت دینے کیلئے انہیں استعمال کرنا چاہتا تھا۔ اسکے برعکس، اُنہیں یسوع مسیح کی نقل کرنی چاہئے جس نے ہمیشہ بےغرضی سے اپنے باپ کی مرضی پوری کی اور تمام حالات میں فرمانبردار رہا۔—گلئیڈ سکول کے رجسٹرار والس لیورینس نے ”خدا کی تہ کی باتوں کی قدر کریں“ کے عنوان پر گفتگو کی۔ صحائف میں بارہا خدا کے کلام کا دولت، جواہرات، قیمتی پتھروں اور دیگر بیشقیمت چیزوں کے طور پر ذکر کِیا گیا ہے جنکی تلاش کی جانی چاہئے۔ امثال ۲:۱-۵ ظاہر کرتی ہیں کہ ”خدا کی معرفت“ حاصل کرنے کیلئے اسکی ”پوشیدہ خزانوں“ کی طرح تلاش کرنا ضروری ہے۔ مقرر نے طالبعلموں کی حوصلہافزائی کی کہ اپنی نئی تفویضات کے دوران خدا کی تہ کی باتوں کی تحقیق کرنا جاری رکھیں۔ بھائی لیورینس نے یہ دلیل پیش کی: ”یہ نہایت عملی ہے کیونکہ یہ یہوواہ پر ایمان اور اعتماد کو مضبوط کرنے کے علاوہ اپنی تفویض میں قائم رہنے کیلئے آپکے عزم کو بھی مستحکم کریگا۔ اس سے یقینِکامل کیساتھ کلام کرنے اور دوسروں کو خدا کے مقاصد کی تعلیم دینے کیلئے مؤثر اُستاد بننے میں آپکی مدد ہوگی۔“
ایک کمرۂجماعت کا منظر استعمال کرتے ہوئے، گلئیڈ سکول کے ایک اَور انسٹرکٹر نے واضح کِیا کہ یہوواہ نے گزشتہ پانچ ماہ میں طالبعلموں کی میدانی خدمت کو کیسے برکت بخشی ہے۔ لارنس بووَن نے اعمال ۲۰:۲۰ میں درج پولس رسول کی بات کو نمایاں کِیا جو اُس نے افسس میں اپنی عوامی خدمت کے حوالے سے کہی تھی اور پھر واضح کِیا کہ پولس گواہی دینے کے ہر موقع سے فائدہ اُٹھاتا تھا۔ طالبعلموں کے تجربات سے ظاہر ہوا کہ پولس رسول کی طرح آجکل بھی خدا اور پڑوسی کی محبت سے تحریک پانے والے سچائی کی بابت گفتگو کرنے سے باز نہیں آتے جس سے خدا کے کلام کی طاقت دوسروں پر اثر کرتی ہے۔ یہ یہوواہ کی طرف سے کثیر برکات پر منتج ہوتا ہے۔
تجربہکار اشخاص کے بیانات
گلئیڈ سکول کی اس جماعت نے اپنی تربیت کے دوران ۲۳ ممالک کی برانچ کمیٹیوں کے ارکان کی رفاقت سے بالخصوص استفادہ کِیا جو خصوصی تربیت حاصل کرنے کے لئے پیٹرسن ایجوکیشنل سینٹر آئے ہوئے تھے۔ سروس ڈیپارٹمنٹ کے لیون ویور اور مرٹن کیمپبل نے مختلف برانچ کمیٹیوں کے ارکان سے انٹرویو لیا جن میں سے بعض خود بھی گلئیڈ گریجوایٹس تھے۔ ان تجربہکار مشنریوں کے بیانات سن کر طالبعلموں کے علاوہ اُنکے خاندانوں اور دوستوں کی بھی بڑی خاطرجمع ہوئی۔
گریجوایشن کرنے والی جماعت کی اپنی غیرملکی تفویضات کے مطابق خود کو ڈھالنے میں مدد کرنے کیلئے پیشکردہ مشورت میں شامل چند اظہارات زیرِنظر ہیں: ”مثبت رُجحان رکھیں۔ اگر آپ کے تجربے میں کوئی ایسی بات آتی ہے جس سے آپ مانوس نہ ہوں یا جسے آپ سمجھنے سے قاصر ہیں تو ہمت نہ ہاریں۔ یہوواہ پر توکل کریں“؛ ”جوکچھ میسر ہو اُسی پر خوشی سے قناعت کرنا سیکھیں اور بھروسا رکھیں کہ یہوواہ آپکی ضروریاتِزندگی پوری کریگا۔“ دیگر بیانات کا مقصد طالبعلموں کی اپنی تفویض میں شادمانی برقرار رکھنے کے لئے مدد کرنا تھا۔ کچھ اظہارات یہ ہیں: ”اپنی تفویض کا اپنے آبائی وطن سے موازنہ نہ کریں“؛ ”مقامی زبان صاف انداز میں بولنا سیکھیں تاکہ آپ لوگوں سے گفتگو کر سکیں“؛ ”لوگوں کی رسومات اور ثقافت کا علم حاصل کریں کیونکہ اس سے اپنی تفویض پر کاربند رہنے میں آپکی مدد ہوگی۔“ یہ تمام بیانات نئے مشنریوں کیلئے بڑی حوصلہافزائی کا باعث تھے۔
انٹرویوز کے بعد، گلئیڈ کی ۴۲ ویں کلاس کے گریجوایٹ اور سابق مشنری اور اب یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے رُکن کے طور پر خدمت انجام دینے والے بھائی ڈیوڈ سپلان نے ایک نہایت جاذبِتوجہ موضوع ”طالبعلم یا گریجوایٹس—کیا؟“ پر اہم تقریر پیش کی۔ اُس نے گریجوایشن کرنے والی جماعت سے پوچھا: ”جب آپ اپنی مشنری تفویض پر جائینگے تو خود کو کیسا خیال کرینگے؟ کیا آپ خود کو مشنری خدمت کے ہر پہلو سے واقف گریجوایٹس خیال کرینگے یا کہ طالبعلم جنہیں ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے؟“ بھائی سپلان نے واضح کِیا کہ دانشمند گریجوایٹ اپنےآپ کو طالبعلم ہی سمجھتا ہے۔ مشنریوں کا نقطۂنظر یہ ہونا چاہئے کہ اُنکی تفویض میں اُن سے ملنے والا ہر شخص اُنہیں کچھ نہ کچھ ضرور سکھا سکتا ہے۔ (فلپیوں ۲:۳) طالبعلموں کی ساتھی مشنریوں، برانچ دفتر اور مقامی کلیسیا کیساتھ تعاون کرنے کیلئے حوصلہافزائی کی گئی۔ بھائی سپلان نے تاکید کی کہ ”آپ اپنے حتمی امتحان میں تو کامیاب ہو گئے ہیں لیکن آپ ابھی بھی طالبعلم ہیں۔ سب پر واضح کریں کہ آپ یہاں سیکھنے کیلئے آئے ہیں۔“
اس تقریر کے بعد طالبعلموں میں ڈپلومے تقسیم کئے گئے اور سامعین کے سامنے اُنکی تفویضات کا اعلان کِیا گیا۔ اسکے بعد جماعت کے نمائندے نے ایک قرارداد پڑھی جو گریجوایشن کرنے والوں کیلئے نہایت رقتانگیز لمحہ تھا۔ اس قرارداد میں گریجوایٹس کے اس عزم کو نمایاں کِیا گیا کہ وہ خدا کے کلام کے علم سے پاک خدمت میں ہمیشہ بڑےبڑے کام انجام دینے کی تحریک پائینگے۔
تمام حاضرین اس بات سے متفق تھے کہ پیشکردہ مشورت نے یقیناً خدا اور پڑوسی سے محبت کرنے کے سلسلے میں گریجوایٹس کے عزم کو تقویت بخشی ہے۔ نیز اس سے وہ اپنی مشنری تفویض میں لوگوں کی روحانی طور پر مدد کرنے کیلئے اَور زیادہ پُختہ ہو گئے۔
[صفحہ ۲۵ پر بکس]
کلاس کے اعدادوشمار
اُن ممالک کی تعداد جنکی نمائندگی کی گئی: ۱۰
اُن ممالک کی تعداد جن کیلئے تفویض دی گئی: ۲۰
طالبعلموں کی تعداد: ۴۸
اوسط عمر: ۷.۳۳
سچائی میں اوسط سال: ۲.۱۶
کُل وقتی خدمت میں اوسط سال: ۵.۱۲
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
واچٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ سے گریجویشن کرنے والی ۱۰۹ویں جماعت
درجذیل فہرست میں قطاروں کے نمبر آگے سے پیچھے کی طرف اور ہر قطار میں نام بائیں سے دائیں درج کئے گئے ہیں۔
.1( Collins, E.; Miles, L.; Alvarado, A.; Lake, J)
.2( Van Dusen, L.; Biharie, A.; Heikkinen, H.; Koós, S.; Smith, H)
;.3( Ashford, J.; Ashford, C.; Boor, C.; Richard, L.; Wilburn, D)
;.Lake, J. )4( Chichii, K.; Chichii, H.; Ramirez, M.; Baumann, D
;.Becker, G.; Biharie, S.; Ramirez, A. )5( Van Dusen, W
.Lemâtre, H.; Pisko, J.; Cutts, L.; Russell, H.; Johnson, R
;.6( Becker, F.; Baumann, D.; Johnson, K.; Pifer, A.; Madsen, C)
;.Lemâtre, J.; Heikkinen, P. )7( Smith, R.; Russell, J
;.Collins, A.; Pisko, D.; Wilburn, R.; Koós, G. )8( Cutts, B
;.Boor, J.; Madsen, N.; Pifer, S.; Richard, E.; Miles, B
.Alvarado, R