آپ کی محبت کتنی وسیع ہے؟
آپ کی محبت کتنی وسیع ہے؟
”اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“—متی ۲۲:۳۹۔
۱. اگر ہم یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں تو یہ بات پڑوسی سے محبت رکھنے کے سلسلے میں بھی سچ کیوں ہونی چاہئے؟
جب یسوع سے پوچھا گیا کہ سب سے بڑا حکم کونسا ہے تو اُس نے جواب دیا: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔“ پھر اُس نے پہلے حکم کی طرح کے دوسرے حکم کا حوالہ دیا: ”اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“ (متی ۲۲:۳۷، ۳۹) جیہاں، پڑوسی کے لئے محبت ایک مسیحی کا شناختی نشان ہے۔ واقعی، اگر ہم یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں تو ہمیں اپنے پڑوسی سے بھی محبت رکھنی چاہئے۔ کیوں؟ اس لئے کہ ہم خدا کے لئے اپنی محبت اُس کے کلام پر عمل کرنے سے ظاہر کرتے ہیں اور اس کا کلام ہمیں اپنے پڑوسی سے محبت رکھنے کا حکم دیتا ہے۔ تاہم، اگر ہم اپنے بھائیوں سے محبت نہیں رکھتے تو خدا کے لئے ہماری محبت خالص نہیں ہو سکتی۔—رومیوں ۱۳:۸؛ ۱-یوحنا ۲:۵؛ ۴:۲۰، ۲۱۔
۲. ہمیں اپنے پڑوسی سے کیسی محبت رکھنی چاہئے؟
۲ جب یسوع نے کہا کہ ہمیں اپنے پڑوسی سے محبت رکھنی چاہئے تو وہ دوستی سے زیادہ کی بات کر رہا تھا۔ نیز، وہ خاندانوں کے اندر یا مرد اور عورت کے مابین پائی جانے والی فطرتی محبت سے فرق محبت کا ذکر کر رہا تھا۔ وہ اس محبت کی بات کر رہا تھا جو یہوواہ اپنے مخصوصشُدہ خادموں کے لئے رکھتا ہے اور وہ اُس کے لئے رکھتے ہیں۔ (یوحنا ۱۷:۲۶؛ ۱-یوحنا ۴:۱۱، ۱۹) ایک یہودی فقیہ—جو یسوع کے مطابق دانائی سے بات کر رہا تھا—یسوع سے متفق ہوا کہ خدا کی محبت کو ”سارے دل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے“ ہونا چاہئے۔ (مرقس ۱۲:۲۸-۳۴) اس نے ٹھیک کہا تھا۔ ایک مسیحی خدا اور پڑوسی دونوں کیلئے جو محبت پیدا کرتا ہے اُس میں ہمارے جذباتواحساسات شامل ہوتے ہیں۔ اسے دل میں محسوس کِیا جاتا ہے اور اس کی راہنمائی ذہن کرتا ہے۔
۳. (ا) یسوع نے ”ایک عالمِشرع“ کو کیسے تعلیم دی کہ اُسے اپنے پڑوسی کے متعلق وسیعالنظر ہونا چاہئے؟ (ب) یسوع کی تمثیل کا اطلاق آجکل مسیحیوں پر کیسے ہوتا ہے؟
لوقا ۱۰:۲۵-۳۷) عالمِشرع یہ سنکر چونک گیا ہوگا کہ ایک سامری کاہن اور لاوی سے بہتر پڑوسی ہو سکتا ہے۔ واضح طور پر، یسوع اپنے پڑوسی کیلئے محبت کے سلسلے میں اس شخص کی وسیعالنظر ہونے کیلئے مدد کر رہا تھا۔ مسیحی بھی اس طریقے سے محبت رکھتے ہیں۔ محبت کے دائرے میں آنے والے تمام اشخاص پر ذرا غور کریں۔
۳ لوقا کے مطابق، جب یسوع نے کہا کہ ہمیں اپنے پڑوسی سے محبت رکھنی چاہئے تو ”ایک عالمِشرع“ نے پوچھا: ”میرا پڑوسی کون ہے؟“ یسوع نے ایک تمثیل میں جواب دیا۔ ایک آدمی کو مارپیٹ کر لُوٹ لیا گیا اور راستہ میں ادھمؤا چھوڑ دیا گیا تھا۔ سب سے پہلے کاہن اور پھر لاوی وہاں سے کترا کر چلا گیا۔ دونوں نے اسے نظرانداز کر دیا۔ بالآخر، ایک سامری اُدھر سے گزرا، وہ زخمی آدمی کو دیکھکر اس کیساتھ مہربانی سے پیش آیا۔ ان تین آدمیوں میں سے زخمی آدمی کا پڑوسی کون تھا؟ جواب واضح تھا۔ (خاندان کے اندر محبت
۴. ایک مسیحی سب سے پہلے محبت کو کہاں عمل میں لاتا ہے؟
۴ مسیحی اپنے خاندان کے افراد سے محبت کرتے ہیں—بیویاں شوہروں سے، شوہر بیویوں سے اور والدین بچوں سے محبت کرتے ہیں۔ (واعظ ۹:۹؛ افسیوں ۵:۳۳؛ ططس ۲:۴) یہ سچ ہے کہ فطرتی محبت کے بندھن بیشتر خاندانوں میں پائے جاتے ہیں۔ تاہم، شکستہ شادیوں، بیاہتا ساتھیوں سے بدسلوکی اور غفلت برتنا یا بچوں سے بدسلوکی کی رپورٹیں ظاہر کرتی ہیں کہ آجکل خاندان دباؤ میں ہیں اور فطرتی خاندانی احساس انہیں متحد رکھنے کیلئے کافی نہیں ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۳) اپنی خاندانی زندگی کو حقیقی کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے مسیحیوں کو یہوواہ اور یسوع جیسی محبت رکھنے کی ضرورت ہے۔—افسیوں ۵:۲۱-۲۷۔
۵. والدین اپنے بچوں کی پرورش کرنے میں کس پر آس لگاتے ہیں اور بیشتر کیلئے اس کا کیا نتیجہ رہا ہے؟
۵ مسیحی والدین اپنے بچوں کو یہوواہ کی طرف سے ایک میراث خیال کرتے ہیں اور وہ انکی پرورش کرنے میں مدد کیلئے بھی اُس پر آس لگاتے ہیں۔ (زبور ۱۲۷:۳-۵؛ امثال ۲۲:۶) اس طریقے سے وہ ان مخرب اثرات سے اپنے بچوں کی حفاظت کرنے میں انکی مدد کرنے والی مسیحی محبت کو پیدا کرتے ہیں جن کا شکار نوجوان لوگ ہو سکتے ہیں۔ نتیجتاً، بہتیرے مسیحی والدین نیدرلینڈز میں رہنے والی ایک مسیحی بہن کی طرح کی خوشی کا تجربہ کرتے ہیں۔ اپنے بیٹے کا بپتسمہ دیکھنے کے بعد—نیدرلینڈز میں جن ۵۷۵ کا بپتسمہ ہوا ان میں سے ایک—اس نے لکھا: ”اس لمحے پر، گزشتہ ۲۰ سالوں کی میری سرمایہکاری کا مجھے منافع مِل گیا ہے۔ اب وہ تمام وقت اور توانائی—اس کے ساتھ غم، کوشش اور دُکھ—بھول گئے ہیں۔“ وہ کتنی خوش تھی کہ اس کے بیٹے نے اپنی مرضی سے یہوواہ کی خدمت کرنے کا انتخاب کِیا ہے۔ گزشتہ سال نیدرلینڈز میں ۰۸۹،۳۱ پبلشروں کی انتہائی تعداد کی رپورٹ دینے والوں میں بیشتر ایسے اشخاص شامل ہیں جنہوں نے یہوواہ سے محبت کرنے کی تعلیم اپنے والدین سے پائی ہے۔
۶. کیسے مسیحی محبت شادی کے بندھن کو مضبوط کرنے میں مدد کرتی ہے؟
۶ پولس نے محبت کو ”کمال کا پٹکا“ کہا اور یہ شادی کے بندھن کو پُرآشوب اوقات سے بھی محفوظ رکھ سکتا ہے۔ (کلسیوں ۳:۱۴، ۱۸، ۱۹؛ ۱-پطرس ۳:۱-۷) تاہیٹی سے ۷۰۰ کلومیٹر دُور ایک چھوٹے سے جزیرے، رُورُوتُو میں جب ایک شخص نے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کر دیا تو اس کی بیوی نے اُس کی مخالفت شروع کر دی۔ انجامکار، اس نے اپنے شوہر کو چھوڑ دیا اور بچوں سمیت تاہیٹی میں جا کر رہنے لگی۔ تاہم، اُس کے شوہر نے اُسے باقاعدگی سے پیسے بھیجنے اور ٹیلیفون کے ذریعے یہ پوچھنے سے کہ آیا اُسے یا بچوں کو کسی چیز کی ضرورت تو نہیں اپنی محبت ظاہر کی۔ لہٰذا اُس نے اپنے مسیحی فرائض پورے کرنے میں اپنی پوری کوشش کی۔ (۱-تیمتھیس ۵:۸) وہ لگاتار دُعا کرتا رہا کہ اس کا خاندان پھر سے متحد ہو جائے اور انجامکار اس کی بیوی گھر لوٹ آئی۔ جب اس نے ایسا کِیا تو وہ اس کیساتھ ”محبت۔ صبر اور حلم“ سے پیش آیا۔ (۱-تیمتھیس ۶:۱۱) سن ۱۹۹۸ میں اس نے بپتسمہ لے لیا اور اس کے بعد اُس وقت اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب اس کی بیوی بائبل مطالعہ کرنے پر راضی ہو گئی۔ یہ مطالعہ تاہیٹی برانچ کے تحت علاقے میں گزشتہ سال کرائے گئے ۳۵۱،۱ مطالعوں میں سے ایک ہے۔
۷. جرمنی میں ایک آدمی کے مطابق، کس چیز نے اس کی شادی کو مضبوط بنایا تھا؟
۷ جرمنی میں ایک آدمی نے اپنی بیوی کی بائبل سچائی میں دلچسپی کی مخالفت
کی اور وہ اس بات کا قائل تھا کہ یہوواہ کے گواہ اُسکی بیوی کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم، بعدازاں اس نے اُس گواہ کو لکھا جس نے اس کی بیوی کیساتھ سب سے پہلے رابطہ کِیا تھا: ”یہوواہ کے گواہوں سے میری بیوی کو متعارف کرانے کیلئے آپ کا شکریہ۔ شروع میں مَیں اسلئے فکرمند تھا کیونکہ مَیں نے گواہوں کی بابت بہت ساری بُری باتیں سن رکھی تھیں۔ لیکن اب مَیں نے اپنی بیوی کیساتھ اجلاسوں پر حاضر ہونے سے سمجھ لیا ہے کہ مَیں غلط تھا۔ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں سچائی کو سن رہا ہوں اور اس نے ہماری شادی کو کافی مضبوط بنایا ہے۔“ جرمنی میں ۹۳۲،۶۲،۱—اور تاہیٹی برانچ کے تحت ۷۷۳،۱—یہوواہ کے گواہوں نے بہتیرے خاندانوں کو خدائی محبت میں متحد کِیا ہے۔اپنے مسیحی بھائیوں کیلئے محبت
۸، ۹. (ا) ہمیں اپنے بھائیوں سے محبت رکھنے کی تعلیم کون دیتا ہے اور محبت ہمیں کیا کرنے کی تحریک دیتی ہے؟ (ب) مثال سے واضح کریں کہ محبت باہمی امداد کرنے کے لئے بھائیوں کی کیسے مدد کر سکتی ہے۔
۸ پولس نے تھسلنیکے کے مسیحیوں کو لکھا: ”تم آپس میں محبت کرنے کی خدا سے تعلیم پا چکے ہو۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۹) جیہاں، ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] سے تعلیم“ پانے والے ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں۔ (یسعیاہ ۵۴:۱۳) انکی محبت سرگرمِعمل بیان کی گئی ہے جیسا کہ پولس نے کہا: ”محبت کی راہ سے ایک دوسرے کی خدمت کرو۔“ (گلتیوں ۵:۱۳؛ ۱-یوحنا ۳:۱۸) وہ بیمار بہنبھائیوں کی عیادت کرتے، افسردہدلوں کی حوصلہافزائی کرتے اور کمہمتوں کو دلاسا دیتے وقت ایسا کرتے ہیں۔ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۴) ہماری خالص مسیحی محبت ہمارے روحانی فردوس کو فروغ دینے میں معاونت کرتی ہے۔
۹ ایکواڈور میں ۵۴۴ کلیسیاؤں میں سے ایک، اینکون کلیسیا میں بھائیوں نے عملی طریقے سے اپنی محبت ظاہر کی۔ ایک مالی بحران کی وجہ سے ان کے پاس روزگار اور آمدنی کی کمی واقع ہو گئی تو پبلشروں نے پیسہ کمانے کیلئے مقامی ماہیگیروں کو اُس وقت خوراک بیچنے کا فیصلہ کِیا جب وہ رات کو مچھلیاں پکڑنے کے بعد واپس آتے تھے۔ بچوں سمیت ہر ایک نے تعاون کِیا۔ انہیں رات ۰۰:۱ بجے کام شروع کرنا پڑتا تھا تاکہ علیالصبح ۰۰:۴ بجے تک ماہیگیروں کے واپس آنے سے پہلے کھانا تیار ہو۔ حاصل ہونے والے پیسے کو بھائیوں کے درمیان انکی ضرورت کے مطابق بانٹ دیا جاتا۔ ایسی باہمی مدد نے حقیقی مسیحی محبت کا ثبوت دیا۔
۱۰، ۱۱. ہم اُن بھائیوں کے لئے بھی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جنہیں ہم ذاتی طور پر نہیں جانتے؟
۱۰ تاہم، ہماری محبت محض مسیحیوں تک محدود نہیں ہے جنہیں ہم ذاتی طور پر جانتے ہیں۔ پطرس رسول نے کہا: ”برادری سے محبت رکھو۔“ (۱-پطرس ۲:۱۷) ہم اپنے سب بہنبھائیوں سے محبت رکھتے ہیں کیونکہ وہ سب یہوواہ کی پرستش کرنے میں ہمارے ساتھی پرستار ہیں۔ بحران کے اوقات ایسی محبت کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سن ۲۰۰۰ کے خدمتی سال کے دوران، شدید طوفانوں نے موزمبیق کو تباہ کر دیا ہے اور انگولا میں خانہجنگی نے بہتیروں کو مفلس بنا دیا ہے۔ موزمبیق میں ۷۲۵،۳۱ اور انگولا میں ۲۲۲،۴۱ بھائیوں کی بڑی تعداد ان واقعات سے متاثر ہوئی ہے۔ لہٰذا، پڑوسی مُلک جنوبی افریقہ کے گواہوں نے ان ممالک کے بھائیوں کی تکلیف کو کم کرنے کے لئے بڑی مقدار میں امدادی سامان ارسال کِیا ہے۔ اپنے ضرورتمند بھائیوں کے لئے رضامندی سے اپنی ”دولت“ کو پیش کرنے سے اُنہوں نے اپنی محبت ظاہر کی۔—۲-کرنتھیوں ۸:۸، ۱۳-۱۵، ۲۴۔
۱۱ یہ محبت اُسوقت بھی دیکھی گئی ہے جب کئی ممالک سے بھائیوں نے غریب ممالک میں کنگڈم ہالز اور اسمبلی ہالز کی تعمیر کیلئے عطیات دئے۔ ایک مثال جزائر سلیمان کی ہے۔ کافی زیادہ فتنہوفساد کے باوجود، جزائر سلیمان نے گزشتہ سال ۶۹۷،۱ کی انتہائی تعداد کے ساتھ پبلشروں میں ۶ فیصد ترقی دیکھی۔ اُنہوں نے ایک اسمبلی ہال تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اگرچہ جزیرے کے بہتیرے باشندے مُلک کو چھوڑ کر جا رہے تھے توبھی ہال کی تعمیر میں مدد کیلئے آسٹریلیا سے رضاکار آئے۔ بالآخر، رضاکاروں کو جانا تھا لیکن وہ اس عرصے میں مقامی بھائیوں کو کام مکمل کرنے کی تربیت دے چکے تھے۔ ہال کیلئے پہلے سے تیارشُدہ اسٹیل کا ڈھانچہ آسٹریلیا سے بھیجا گیا اور پرستش کیلئے اس خوبصورت عمارت کی تکمیل—جس وقت بہتیرے عمارتی محلِوقوع ویران پڑے ہیں—یہوواہ کے نام کی عمدہ گواہی اور بھائیوں کیلئے محبت کا اظہار ہوگی۔
خدا کی مانند، ہم دُنیا سے محبت کرتے ہیں
۱۲. ہم لوگوں کے لئے اپنے رویے میں یہوواہ کی نقل کیسے کر سکتے ہیں جو ہمارے ہمایمان نہیں ہیں؟
۱۲ کیا ہماری محبت ہمارے خاندان اور ہماری برادری تک محدود ہے؟ اگر ہم ”خدا کی مانند“ بنتے ہیں تو ایسی بات ہرگز نہیں ہے۔ یسوع نے کہا: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (افسیوں ۵:۱؛ یوحنا ۳:۱۶) یہوواہ خدا کی طرح، ہم اپنے ہمایمانوں کے علاوہ سب کیساتھ محبت سے پیش آتے ہیں۔ (لوقا ۶:۳۵، ۳۶؛ گلتیوں ۶:۱۰) اس سلسلے میں بالخصوص ہم بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرتے اور دوسروں کو انکی بابت خدا کے عظیم کاموں کی بابت بتاتے ہیں۔ یہ بات کسی بھی سننے والے شخص کی نجات پر منتج ہو سکتی ہے۔—مرقس ۱۳:۱۰؛ ۱-تیمتھیس ۴:۱۶۔
۱۳، ۱۴. بھائیوں کے بعض تجربات کیا ہیں جنہوں نے ان لوگوں کیلئے انتہائی ذاتی تکلیف اُٹھا کر محبت ظاہر کی جو گواہ نہیں تھے؟
۱۳ نیپال میں چار سپیشل پائنیر خادموں کے تجربے پر غور کریں۔ انہیں مُلک کے جنوبمغربی شہر میں تعینات کِیا گیا اور پچھلے پانچ سالوں سے انہوں نے شہر اور دُوردراز دیہاتوں میں صبر کیساتھ گواہی دینے سے اپنی محبت ظاہر کی ہے۔ اپنے علاقے کا احاطہ کرنے کیلئے وہ اکثراوقات ۴۰ ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرمی میں سائیکلوں پر کئی کئی گھنٹے سفر کرتے ہیں۔ انکی محبت اور ”نیکوکاری میں ثابت [قدمی]“ اُس وقت شاندار برکات پر منتج ہوئی جب ان دیہاتوں میں سے ایک میں کتابی مطالعہ کا گروپ قائم کِیا گیا۔ (رومیوں ۲:۷) مارچ ۲۰۰۰ میں ۳۲ لوگ دورہ کرنے والے سرکٹ اوورسیئر کی عوامی تقریر سننے آئے تھے۔ گزشتہ سال نیپال میں ۴۳۰ پبلشروں کی انتہائی تعداد تھی جو ۹ فیصد ترقی ہے۔ اس مُلک میں یہوواہ بھائیوں کے جذبے اور محبت کو واضح طور پر برکت دے رہا ہے۔
۱۴ کولمبیا میں عارضی سپیشل پائنیر وِیوؤ انڈین باشندوں کے درمیان منادی کرنے گئے۔ ایسا کرنے کیلئے انہیں ایک نئی زبان سیکھنی پڑی لیکن ان کی پُرمحبت دلچسپی اس وقت بااجر ثابت ہوئی جب موسلادھار بارش کے باوجود ۲۷ لوگ عوامی تقریر پر حاضر ہوئے۔ پائنیروں کے ذریعے دکھائی جانے والی ایسی پُرتپاک گرمجوشی کولمبیا میں ۵ فیصد اضافے اور ۶۱۳،۰۷،۱ پبلشروں کی انتہائی تعداد پر منتج ہوئی ہے۔ ڈنمارک میں ایک عمررسیدہ بہن دوسروں کیساتھ خوشخبری میں شریک ہونا چاہتی تھی مگر وہ معذور تھی۔ اس نے دلیری کیساتھ دلچسپی رکھنے والے لوگوں کیساتھ خط کے ذریعے رابطہ رکھنا شروع کر دیا۔ اس وقت وہ ۴۲ لوگوں کیساتھ خطوکتابت کرتی ہے اور ۱۱ بائبل مطالعے کر رہی ہے۔ گزشتہ سال ڈنمارک میں رپورٹ دینے والے ۸۸۵،۱۴ پبلشروں کی انتہائی تعداد میں سے وہ ایک تھی۔
اپنے دُشمنوں سے محبت رکھیں
۱۵، ۱۶. (ا) یسوع کے مطابق ہماری محبت کو کتنا وسیع ہونا چاہئے؟ (ب) ذمہدار بھائی ایک ایسے شخص کیساتھ مشفقانہ طریقے سے کیسے پیش آئے جس نے یہوواہ کے گواہوں کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے تھے؟
۱۵ یسوع نے عالمِشرع سے کہا تھا کہ ایک سامری کو پڑوسی خیال کِیا جا سکتا ہے۔ اپنے پہاڑی وعظ میں، یسوع اس سے بھی آگے بڑھ گیا جب اُس نے کہا: ”تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھ اور اپنے دُشمن سے عداوت۔ لیکن مَیں تم سے یہ کہتا ہوں کہ اپنے دُشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو۔ تاکہ تم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو۔“ (متی ۵:۴۳-۴۵) جب کوئی ہماری مخالفت بھی کرتا ہے تو ہم ”نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب“ آنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (رومیوں ۱۲:۱۹-۲۱) اگر ممکن ہو تو ہم اُن کے ساتھ اپنا قیمتی اثاثہ، سچائی بانٹتے ہیں۔
۱۶ یوکرائن میں کریمنچک ہیرلڈ اخبار نے یہوواہ کے گواہوں کا ایک خطرناک فرقے کے طور پر ذکر کِیا۔ یہ بات سنگین تھی کیونکہ یورپ میں بعض اشخاص لوگوں کو قائل کرنے کیلئے یہوواہ کے گواہوں کا ذکر کچھ اس انداز سے کرتے ہیں تاکہ گواہوں کی کارگزاریوں کو محدود کِیا جائے یا ان پر پابندی لگائی جائے۔ چنانچہ ایڈیٹر تک رسائی کی گئی اور اس سے درخواست کی گئی کہ اس مضمون کی تصحیح شائع کی جائے۔ وہ متفق ہو گیا لیکن اُس نے ایک بیان شائع کِیا کہ پہلا مضمون حقیقت پر مبنی تھا۔ پس ذمہدار بھائی اور زیادہ معلومات کیساتھ اُس کے پاس گئے۔ بالآخر، ایڈیٹر نے اس بات کو تسلیم کِیا کہ پہلا مضمون غلط تھا اور اس نے پہلے بیان کی تردید میں دوسرا بیان شائع کِیا۔ اس کے ساتھ صافگوئی اور مروّت سے پیش آنا اس صورتحال کو مشفقانہ طریقے سے سلجھانے اور اچھے نتائج کا باعث بنا۔
ہم محبت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
۱۷. کیا بات ظاہر کرتی ہے کہ دوسروں کیساتھ مشفقانہ طریقے سے پیش آنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا ہے؟
۱۷ جب ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے والدین کو اس سے جلد ہی پیار ہو جاتا ہے۔ بالغوں کیساتھ محبت سے پیش آنا ہمیشہ اس قدر جبلّی نہیں ہوتا۔ غالباً اسی وجہ سے بائبل بارہا ہمیں حکم دیتی ہے کہ ایک دوسرے کیساتھ محبت رکھیں—یہ ایک ایسی بات ہے جس پر ہمیں کام کرنا پڑتا ہے۔ (۱-پطرس ۱:۲۲؛ ۴:۸؛ ۱-یوحنا ۳:۱۱) یسوع جانتا تھا کہ ہماری محبت کی آزمائش ہوگی جب اس نے کہا کہ ہمیں اپنے بھائیوں کو ”سات دفعہ کے ستر بار تک“ معاف کرنا چاہئے۔ (متی ۱۸:۲۱، ۲۲) پولس نے بھی ہمیں تاکید کی کہ ”ایک دوسرے کی برداشت“ کریں۔ (کلسیوں ۳:۱۲، ۱۳) کچھ عجب نہیں کہ ہمیں حکم دیا گیا ہے: ”محبت کے طالب ہو“! (۱-کرنتھیوں ۱۴:۱) ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۸. دوسروں کیلئے محبت پیدا کرنے میں کونسی بات ہماری مدد کریگی؟
۱۸ سب سے پہلے ہمیں یہوواہ خدا کیلئے اپنی محبت یاد رکھنی چاہئے۔ یہ محبت ہی اپنے پڑوسی سے محبت کرنے کیلئے بڑا محرک ہے۔ کیوں؟ اسلئے کہ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو یہ ہمارے آسمانی باپ کی عکاسی اور اُس کیلئے حمدوستائش کا باعث بنتا ہے۔ (یوحنا ۱۵:۸-۱۰؛ فلپیوں ۱:۹-۱۱) دوم، ہم یہوواہ کے نقطۂنظر سے باتوں کو دیکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ہر مرتبہ جب ہم گناہ کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کے خلاف گناہ کرتے ہیں؛ تاہم ہر مرتبہ وہ ہمیں معاف کرتا اور محبت کرتا رہتا ہے۔ (زبور ۸۶:۵؛ ۱۰۳:۲، ۳؛ ۱-یوحنا ۱:۹؛ ۴:۱۸) اگر ہم یہوواہ کا نقطۂنظر اپنائیں تو ہم بھی دوسروں سے محبت کرنے کی طرف مائل ہونگے اور اپنے خلاف انکے قصوروں کو معاف کرینگے۔ (متی ۶:۱۲) سوم، ہم انکے ساتھ اُسی طرح سے پیش آ سکتے ہیں جس طرح ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ پیش آئیں۔ (متی ۷:۱۲) ناکامل ہوتے ہوئے ہمیں اکثر معافی کی ضرورت پڑتی ہے۔ مثال کے طور پر، جب ہم دوسروں کو کسی بات سے ٹھیس پہنچاتے ہیں تو ہم اُمید کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو یاد رکھینگے کہ ہر کوئی وقتاًفوقتاً زبان سے خطا کرتا ہے۔ (یعقوب ۳:۲) اگر ہم چاہتے ہیں کہ دوسرے ہمارے ساتھ محبت سے پیش آئیں تو ہمیں بھی دوسروں کیساتھ محبت سے پیش آنا چاہئے۔
۱۹. ہم محبت پیدا کرنے کیلئے رُوحاُلقدس کی مدد کے طالب کیسے ہو سکتے ہیں؟
۱۹ چہارم، ہم رُوحاُلقدس کی مدد کے طالب ہو سکتے ہیں کیونکہ محبت رُوح کے پھلوں میں سے ایک ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) دوستی، خاندانی احساس اور رومانوی محبت اکثراوقات جبلّی ہوتی ہے۔ لیکن ہمیں یہوواہ کی طرح کی محبت پیدا کرنے کیلئے اسکی رُوح کی مدد کی ضرورت ہے جو اتحاد کا کامل بندھن ہے۔ ہم الہامی بائبل کا مطالعہ کرنے سے رُوحاُلقدس کی مدد کے طالب ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر ہم یسوع کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہم دیکھینگے کہ وہ لوگوں کیساتھ کیسے پیش آیا اور ہم اس کی نقل کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ (یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵؛ ۱۵:۱۲) مزیدبرآں، ہم یہوواہ سے رُوحاُلقدس کیلئے درخواست کر سکتے ہیں خاصکر ان حالات میں جو ہمارے لئے پُرمحبت طریقے سے عمل کرنا مشکل بنا دیتے ہیں۔ (لوقا ۱۱:۱۳) آخر میں، ہم مسیحی کلیسیا کی قربت میں رہ کر محبت کے طالب ہو سکتے ہیں۔ پُرمحبت بہنبھائیوں کیساتھ رہنا محبت پیدا کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔—امثال ۱۳:۲۰۔
۲۰، ۲۱. سن ۲۰۰۰ کے خدمتی سال کے دوران یہوواہ کے گواہوں نے محبت کا کونسا شاندار مظاہرہ کِیا؟
۲۰ گزشتہ سال، پوری دُنیا میں خوشخبری کے مُنادوں کی انتہائی تعداد ۵۶۴،۳۵،۶۰ تھی۔ یہوواہ کے گواہوں نے خلوصدل اشخاص کی تلاش کرنے اور انہیں خوشخبری سنانے کے لئے کُل ۴۲۵،۷۰،۱۲،۱۷،۱ گھنٹے صرف کئے۔ محبت ہی نے انہیں اس کام کو کرتے وقت گرمی، سردی اور بارش برداشت کرنے کے لائق کِیا۔ محبت ہی نے انہیں ہممکتبوں اور ساتھی کارکنوں کیساتھ باتچیت کرنے اور گلیکوچوں اور دیگر مقامات پر اجنبیوں تک رسائی کرنے کی تحریک دی۔ بہتیرے اشخاص جن کے پاس گواہ گئے وہ بےحس تھے اور چند ایک مخالف بھی تھے۔ تاہم، بعض نے دلچسپی دکھائی اور اس طرح ۰۴۹،۵۴،۳۴،۴۳ واپسی ملاقاتیں کی گئیں اور ۶۳۱،۶۶،۴۷ بائبل مطالعے کرائے گئے۔ *
۲۱ خدا اور اپنے پڑوسی کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی محبت کا یہ کیا ہی شاندار مظاہرہ تھا! یہ محبت کبھی ٹھنڈی نہیں پڑیگی۔ ہمیں اعتماد ہے کہ ۲۰۰۱ کا خدمتی سال نوعِانسان کو دی جانے والی اس سے بھی بڑی گواہی دیکھے گا۔ دُعا ہے کہ یہوواہ کے وفادار اور سرگرم پرستار جب ’ہر کام محبت سے کرتے ہیں‘ تو یہوواہ کی برکت اُن کے ساتھ رہے!—۱-کرنتھیوں ۱۶:۱۴۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 20 سن ۲۰۰۰ کی سالانہ خدمتی رپورٹ کی مکمل تفصیلات کیلئے صفحہ ۱۸-۲۱ پر چارٹ دیکھیں۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• اپنے پڑوسی سے محبت دکھاتے وقت ہم کس کی نقل کرتے ہیں؟
• ہماری محبت کتنی وسیع ہونی چاہئے؟
• مسیحی محبت کا مظاہرہ کرنے والے بعض تجربات کیا ہیں؟
• ہم کیسے مسیحی محبت پیدا کر سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۸-۲۱ پر چارٹ]
یہوواہ کے گواہوں کے خدمتی سال ۲۰۰۰ کی عالمی رپورٹ
[رسالے کو دیکھیں]
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
مسیحی محبت ایک خاندان کو متحد رکھ سکتی ہے
[صفحہ ۱۷ پر تصویریں]
محبت ہمیں دوسروں کو اپنی اُمید میں شریک کرنے کی تحریک دیتی ہے