مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

محبت سے تقویت پائیں

محبت سے تقویت پائیں

محبت سے تقویت پائیں

‏”‏خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ این‌ڈبلیو]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔‏“‏—‏متی ۲۲:‏۳۷‏۔‏

۱.‏ (‏ا)‏ ایک مسیحی اپنے اندر کن باتوں کو پیدا کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ کونسی مسیحی خوبی نہایت اہم ہے اور کیوں؟‏

ایک مسیحی مؤثر خادم بننے کیلئے اپنے اندر بہت سی باتیں پیدا کرتا ہے۔‏ امثال کی کتاب علم‌وفہم اور حکمت کی قدروقیمت کو اُجاگر کرتی ہے۔‏ (‏امثال ۲:‏۱-‏۱۰‏)‏ پولس رسول نے ٹھوس ایمان اور مضبوط اُمید کی ضرورت پر بات کی۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ کلسیوں ۱:‏۵؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۳۹‏)‏ برداشت اور ضبطِ‌نفس بھی نہایت اہم ہیں۔‏ (‏اعمال ۲۴:‏۲۵؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۳۶‏)‏ تاہم،‏ اگر ان میں ایک عنصر کی کمی ہو تو وہ اُن تمام دوسری باتوں سے توجہ ہٹا کر انہیں بےوقعت بھی بنا سکتا ہے۔‏ وہ عنصر محبت ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۱-‏۳،‏ ۱۳‏۔‏

۲.‏ یسوع نے محبت کی اہمیت کیسے ظاہر کی اور اس سے کون سے سوال پیدا ہوتے ہیں؟‏

۲ یسوع نے یہ کہتے ہوئے محبت کی اہمیت ظاہر کی:‏ ”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانینگے کہ تم میرے شاگرد ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ محبت چونکہ سچی مسیحیت کا شناختی نشان ہے اسلئے ہمیں خود سے چند سوال پوچھنے کی ضرورت ہے جیسے کہ محبت ہے کیا؟‏ یہ اس قدر اہم کیوں ہے کہ یسوع کے بقول یہ کسی بھی دوسری خوبی سے بڑھکر اسکے شاگردوں کی تصویرکشی کریگی؟‏ ہم محبت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ ہماری محبت کس کیلئے ہونی چاہئے؟‏ آئیے ان سوالات پر غور کریں۔‏

محبت کیا ہے؟‏

۳.‏ محبت کی تشریح کیسے کی جا سکتی ہے اور اس میں دل‌ودماغ کیسے شامل ہیں؟‏

۳ محبت کی ایک تشریح ’‏ذاتی وابستگی کا ایک پُرتپاک احساس،‏ دوسروں کیلئے گرمجوش اشتیاق یا پسندیدگی‘‏ ہے۔‏ یہ وہ خوبی ہے جو بعض‌اوقات دوسروں کیلئے ذاتی قربانی کی قیمت پر بھی بھلائی کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ بائبل کے مطابق،‏ محبت میں دل‌ودماغ دونوں شامل ہوتے ہیں۔‏ ذہن یا عقل اپنا کردار ادا کرتی ہے کیونکہ ایک محبت کرنے والا شخص اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کھلی آنکھوں سے ایسا کرتا ہے کہ اُس میں اور دیگر تمام انسانوں کے اندر خامیاں اور دلکش خوبیاں پائی جاتی ہیں جن سے وہ محبت کرتا ہے۔‏ اس میں عقل کا عمل‌دخل اِسلئے بھی ہے کیونکہ ایک مسیحی—‏بعض‌اوقات شاید اپنے فطرتی رُجحانات کے خلاف—‏اس وجہ سے ان اشخاص سے محبت کرتا ہے کیونکہ اُس نے اپنے بائبل مطالعہ سے یہ سیکھ لیا ہے کہ خدا اُس سے ایسا کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۴۴؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱۴‏)‏ تاہم،‏ محبت دل ہی سے کی جاتی ہے۔‏ بائبل میں آشکارا حقیقی محبت محض ذہنی نہیں ہے۔‏ یہ گہرے اخلاص اور جذباتی وابستگی کا باعث بنتی ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۱:‏۲۲‏۔‏

۴.‏ محبت کس لحاظ سے طاقتور بندھن ہے؟‏

۴ خودغرض لوگ بمشکل ہی حقیقی مشفقانہ رشتہ رکھنے کے لائق ہوتے ہیں کیونکہ ایک محبت کرنے والا شخص دوسروں کے مفاد کو اپنے مفاد پر ترجیح دینے کیلئے تیار رہتا ہے۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۲-‏۴‏)‏ جب دینا محبت کا ایک عمل ہے تو یسوع کے یہ الفاظ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے“‏ واقعی سچ ثابت ہوتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ محبت ایک طاقتور بندھن ہے۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۴‏)‏ اس میں اکثراوقات دوستی کا عنصر شامل ہوتا ہے لیکن محبت کا بندھن دوستی کے بندھن سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔‏ شوہر اور بیوی کے درمیان رومانوی رشتے کو بعض‌اوقات محبت کے طور پر بیان کِیا جاتا ہے؛‏ تاہم،‏ بائبل جس محبت کو پیدا کرنے کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہے وہ جسمانی کشش سے زیادہ پائیدار ہے۔‏ جب ایک جوڑا واقعی ایک دوسرے سے محبت رکھتا ہے تو بڑھاپے کی کمزوریوں یا کسی ایک ساتھی کے معذور ہو جانے کی صورت میں جسمانی رشتہ ممکن نہ ہونے کے باوجود وہ اکٹھے رہتے ہیں۔‏

محبت—‏ایک ضروری خوبی

۵.‏ محبت مسیحیوں کے لئے اہم خوبی کیوں ہے؟‏

۵ محبت ایک مسیحی کیلئے اہم خوبی کیوں ہے؟‏ اوّل،‏ اِسلئے کہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو ایک دوسرے کیساتھ محبت رکھنے کا حکم دیا تھا۔‏ اس نے کہا:‏ ”‏جو کچھ مَیں تمکو حکم دیتا ہوں اگر تم اُسے کرو تو میرے دوست ہو۔‏ مَیں تمکو ان باتوں کا حکم اسلئے دیتا ہوں کہ تم ایک دوسرے سے محبت رکھو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۴،‏ ۱۷‏)‏ دوم،‏ یہوواہ محبت کی عظیم مثال ہے اور اس کے پرستاروں کے طور پر ہمیں اس کی نقل کرنی چاہئے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۱۶‏)‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ یہوواہ اور یسوع کی بابت علم حاصل کرنے کا مطلب ہمیشہ کی زندگی ہے۔‏ اگر ہم خدا کی مانند بننے کی کوشش ہی نہیں کرتے تو ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم اسے جانتے ہیں؟‏ یوحنا رسول نے دلیل پیش کی:‏ ”‏جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏۔‏

۶.‏ محبت ہماری زندگی کے مختلف حلقوں کو کیسے متوازن رکھ سکتی ہے؟‏

۶ محبت کی ایک تیسری اہم وجہ یہ ہے:‏ یہ ہماری زندگی کے مختلف پہلوؤں کو متوازن رکھنے اور ہمارے افعال میں نیک محرکات کا اضافہ کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ خدا کے کلام کا لگاتار علم حاصل کرنا نہایت اہم ہے۔‏ ایک مسیحی کے لئے ایسا علم کھانے کی مانند ہے۔‏ یہ پختگی کی جانب بڑھنے اور خدا کی مرضی کی مطابقت میں کام کرنے میں اس کی مدد کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵؛‏ متی ۴:‏۴؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ تاہم،‏ پولس نے آگاہ کِیا:‏ ”‏علم غرور پیدا کرتا ہے لیکن محبت ترقی کا باعث ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۸:‏۱‏)‏ اس کے برعکس،‏ صحیح علم کیساتھ کوئی خرابی نہیں ہے۔‏ مسئلہ ہمارے ساتھ ہے—‏ہم گنہگارانہ رُجحانات رکھتے ہیں۔‏ (‏پیدایش ۸:‏۲۱‏)‏ اگر محبت کا متوازن کرنے والا اثر موجود نہیں ہے تو علم ایک شخص کو مغرور بنا سکتا ہے اور وہ خود کو دوسروں سے بہتر خیال کر سکتا ہے۔‏ اگر اس نے بنیادی طور پر محبت سے تحریک پائی ہے تو اس صورت میں یہ واقع نہیں ہوگا۔‏ ”‏محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴‏)‏ محبت سے تحریک پانے والا ایک مسیحی گہرا علم حاصل کرنے کے باوجود مغرور نہیں ہوتا۔‏ محبت اُسے فروتن بناتی ہے اور اُسے اپنے لئے نام پیدا کرنے سے باز رکھتی ہے۔‏—‏زبور ۱۳۸:‏۶؛‏ یعقوب ۴:‏۶‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ محبت زیادہ اہم باتوں پر توجہ مُرتکز کرنے میں ہماری مدد کیسے کرتی ہے؟‏

۷ پولس نے فلپیوں کو لکھا:‏ ”‏یہ دُعا کرتا ہوں کہ تمہاری محبت علم اور ہر طرح کی تمیز کے ساتھ اَور بھی زیادہ ہوتی جاۓ۔‏ تاکہ عمدہ عمدہ باتوں کو پسند کر سکو۔‏“‏ (‏فلپیوں ۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ مسیحی محبت زیادہ اہم باتوں کا یقین کرنے کیلئے اس حوصلہ‌افزائی کے مطابق عمل کرنے میں ہماری مدد کریگی۔‏ مثال کے طور پر،‏ تیمتھیس کے نام پولس کے الفاظ پر غور کریں:‏ ”‏جو شخص نگہبان کا عہدہ چاہتا ہے وہ اچھے کام کی خواہش کرتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ سن ۲۰۰۰ کے خدمتی سال کے دوران،‏ پوری دُنیا میں کلیسیاؤں کی تعداد میں ۵۰۲،‏۱ کا اضافہ ہوا ہے جس سے کُل کلیسیاؤں کی نئی تعداد ۴۸۷،‏۹۱ ہو گئی ہے۔‏ لہٰذا،‏ زیادہ بزرگوں کی ضرورت ہے اور جو اس شرف کیلئے ترقی کرتے ہیں انہیں شاباش دی جاتی ہے۔‏

۸ تاہم،‏ نگہبانی کے استحقاقات کے لئے ترقی کرنے والے اشخاص ایسے شرف کے مقصد کو ذہن میں رکھ کر اچھا توازن برقرار رکھیں گے۔‏ محض اختیار رکھنا یا نام پیدا کرنا اہم نہیں ہے۔‏ یہوواہ کو خوش کرنے والے بزرگ اس کی اور اپنے بھائیوں کی محبت سے تحریک پاتے ہیں۔‏ وہ اعلیٰ مرتبے یا اثرورُسوخ کے طالب نہیں ہوتے۔‏ پطرس رسول کلیسیائی بزرگوں کو اچھا رُجحان برقرار رکھنے کی نصیحت کرنے کے بعد،‏ ”‏فروتنی“‏ کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔‏ اس نے کلیسیا کے تمام افراد کو نصیحت کی:‏ ”‏خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہو۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۱-‏۶‏)‏ ترقی کرنے والا ہر شخص پوری دُنیا میں ان بیشمار بزرگوں کے نمونے پر غور کر سکتا ہے جو محنت کرنے والے،‏ فروتن اور اپنی کلیسیاؤں کیلئے ایک برکت ہیں۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۷‏۔‏

نیک محرکات برداشت کرنے کیلئے ہماری مدد کرتے ہیں

۹.‏ مسیحی یہوواہ کی موعودہ برکات کو ذہن میں کیوں رکھتے ہیں؟‏

۹ محبت سے تحریک پانے کی اہمیت ایک اَور طریقے سے بھی دیکھی گئی ہے۔‏ وہ جو محبت سے خدائی عقیدت کی جستجو کرتے ہیں بائبل اُن کیلئے اس وقت کثیر برکات اور مستقبل میں ناقابلِ‌تصور شاندار برکات کا وعدہ کرتی ہے۔‏ ‏(‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏)‏ ان وعدوں پر پُختہ اعتقاد رکھنے والے اور اس بات کے قائل شخص کو ایمان پر قائم رہنے میں مدد ملتی ہے کہ یہوواہ ”‏اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏)‏ ہم میں سے بیشتر خدا کے وعدوں کی تکمیل کی خواہش کرتے ہیں اور یوحنا رسول کے جذبات کی عکاسی کرتے ہیں:‏ ”‏آمین۔‏ اے خداوند یسوؔع آ۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۲:‏۲۰‏)‏ جی‌ہاں،‏ جیسے کہ یسوع کو ”‏اُس خوشی کیلئے جو اُسکی نظروں کے سامنے تھی“‏ برداشت کرنے میں مدد ملی تو اُسی طرح ہمارے وفادار رہنے کی صورت میں عنقریب حاصل ہونے والی برکات پر غوروخوض کرنا ہمیں برداشت کرنے میں تقویت بخشتا ہے۔‏—‏عبرانیوں ۱۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ محبت سے تحریک پانا برداشت کرنے میں ہماری کیسے مدد کرتا ہے؟‏

۱۰ تاہم یہوواہ کی خدمت کرنے میں اگر ہمارا بنیادی محرک صرف نئی دُنیا میں رہنا ہے تو اس صورت میں کیا ہو؟‏ جب حالات کٹھن ہو جائیں یا واقعات ہماری توقع کے مطابق وقوع‌پذیر نہ ہوں تو ہم آسانی کیساتھ بےصبرے یا غیرمطمئن ہو سکتے ہیں۔‏ ہم بہہ جانے کے سنگین خطرے میں ہو سکتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۲:‏۱؛‏ ۳:‏۱۲‏)‏ پولس نے اپنے سابقہ ساتھی دیماس کا ذکر کِیا جس نے اُسکا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔‏ کیوں؟‏ اسلئے کہ اُس نے ”‏موجودہ جہان کو پسند“‏ کِیا تھا۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱۰‏)‏ جو کوئی خالصتاً خودغرضانہ وجوہات کیلئے خدمت کرتا ہے وہ ایسا کرنے کے خطرے میں ہوتا ہے۔‏ وہ دُنیا میں فوری طور پر حاصل ہونے والے فوائد کی طرف راغب ہو کر آئندہ برکات کی اُمید میں اس وقت قربانیاں کرنے کیلئے رضامند نہیں ہوتا۔‏

۱۱ مستقبل کی برکات حاصل کرنے اور آزمائشوں سے چھٹکارے کی اُمید رکھنے کی خواہش کرنا فطرتی اور مناسب بات ہے توبھی جس بات کو ہماری زندگی میں اہمیت رکھنی چاہئے محبت اس کیلئے ہماری قدردانی بڑھاتی ہے۔‏ ہماری مرضی کے برعکس یہوواہ کی مرضی اہم ہے۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۴۱،‏ ۴۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ محبت ہمیں مضبوط کرتی ہے۔‏ یہ ہمیں اپنے خدا کا صبر کیساتھ انتظار کرنے،‏ اُس سے حاصل ہونے والی برکات پر قناعت کرنے اور اس بات پر اعتماد رکھنے کے لائق بناتا ہے کہ اس کے مقررہ وقت پر ہم اس کی وعدہ‌کردہ چیزوں سے بھی بڑھکر حاصل کرینگے۔‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۶؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۸،‏ ۹‏)‏ اس اثنا میں،‏ محبت ہماری مدد کرتی ہے کہ بےغرضی سے خدمت کرتے رہیں کیونکہ ”‏محبت .‏ .‏ .‏ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴،‏ ۵‏۔‏

مسیحیوں کو کس سے محبت رکھنی چاہئے؟‏

۱۲.‏ یسوع کے مطابق،‏ ہمیں کس سے محبت رکھنی چاہئے؟‏

۱۲ یسوع نے موسوی شریعت سے دو بیانات کا حوالہ دیتے وقت ایک عام اصول بیان کِیا کہ ہمیں کس سے محبت رکھنی چاہئے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏خداوند [‏”‏یہوواہ،‏“‏ این‌ڈبلیو‏]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔‏“‏ اور ”‏اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔‏“‏—‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹‏۔‏

۱۳.‏ ہم یہوواہ کو دیکھے بغیر بھی اُس سے کیسے محبت کرنا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۳ یسوع کے الفاظ سے یہ بات واضح ہے کہ ہمیں سب سے پہلے اور سب سے بڑھکر یہوواہ سے محبت رکھنی چاہئے۔‏ تاہم،‏ ہم پورے طور پر یہوواہ کیلئے محبت کیساتھ پیدا نہیں ہوئے ہیں۔‏ یہ ہمیں پیدا کرنی چاہئے۔‏ جب ہم نے پہلی مرتبہ اس کی بابت سنا تھا تو ہم اس کے گرویدہ ہو گئے تھے۔‏ ہم نے رفتہ‌رفتہ سیکھا کہ کیسے اُس نے نوعِ‌انسان کیلئے زمین تیار کی۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۵-‏۲۳‏)‏ پھر ہم نے نوعِ‌انسان کیساتھ اُسکے برتاؤ کی بابت سیکھا اور جب گناہ انسانی خاندان پر پہلی بار حملہ‌آور ہوا تو اس نے ہمیں رد کر دینے کی بجائے ہمارے چھٹکارے کیلئے اقدام اُٹھائے۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۵،‏ ۱۵‏)‏ وہ وفاداروں کیساتھ نہایت مروّت سے پیش آیا اور انجام‌کار اس نے ہمارے گناہوں کی معافی کیلئے اپنے اکلوتے بیٹے کو بخش دیا۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶،‏ ۳۶‏)‏ اس اضافی علم نے یہوواہ کیلئے ہماری قدردانی میں اضافہ کِیا۔‏ (‏یسعیاہ ۲۵:‏۱‏)‏ بادشاہ داؤد یہوواہ سے اس کی پُرمحبت نگہداشت کی وجہ سے محبت رکھتا تھا۔‏ (‏زبور ۱۱۶:‏۱-‏۹‏)‏ آجکل،‏ یہوواہ ہماری فکر رکھتا،‏ ہماری راہنمائی کرتا،‏ ہمیں طاقت بخشتا اور ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے۔‏ جتنا زیادہ ہم اس کی بابت سیکھتے ہیں اتنی زیادہ ہماری محبت اس کیلئے گہری ہوتی جاتی ہے۔‏—‏زبور ۳۱:‏۲۳؛‏ صفنیاہ ۳:‏۱۷؛‏ رومیوں ۸:‏۲۸‏۔‏

ہم اپنی محبت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۴.‏ ہم خدا کیلئے اپنی خالص محبت کا ثبوت کیسے دیتے ہیں؟‏

۱۴ بیشک،‏ ساری دُنیا میں بہتیرے لوگ خدا سے محبت کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اپنے اعمال سے اسکی نفی کرتے ہیں۔‏ ہم کیسے سمجھ سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ سے واقعی محبت کرتے ہیں؟‏ ہم دُعا میں اس سے بات‌چیت کر سکتے ہیں اور اُس پر اپنے احساسات کا اظہار کر سکتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ ہم اُس طریقے سے عمل کر سکتے ہیں جو اس کیلئے ہماری محبت کو ظاہر کرتا ہے۔‏ یوحنا رسول نے کہا:‏ ”‏ہاں جو کوئی [‏خدا]‏ کے کلام پر عمل کرے اُس میں یقیناً خدا کی محبت کامل ہو گئی ہے۔‏ ہمیں اسی سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم اُس میں ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۵؛‏ ۵:‏۳‏)‏ دیگر باتوں میں،‏ خدا کا کلام ہمیں باہمی رفاقت رکھنے اور پاک‌صاف،‏ بااخلاق زندگیاں گزارنے کا حکم دیتا ہے۔‏ ہم ریاکاری سے گریز کرتے ہوئے اپنی سوچ کو پاک رکھتے ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱؛‏ افسیوں ۴:‏۱۵؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۱:‏۵؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۳-‏۲۵‏)‏ ہم حاجتمندوں کی مالی مدد کر کے محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اس کے علاوہ ہم دوسروں کو یہوواہ کی بابت بتانے سے پیچھے نہیں رہتے۔‏ اس میں عالمی پیمانے پر بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کرنا شامل ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ رومیوں ۱۰:‏۱۰‏)‏ ایسی باتوں میں خدا کے کلام کی فرمانبرداری اس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ کیلئے ہماری محبت خالص ہے۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ یہوواہ کی محبت نے گزشتہ سال بہتیروں کی زندگیوں پر کیسا اثر ڈالا؟‏

۱۵ یہوواہ کیلئے محبت لوگوں کو اچھے فیصلے کرنے میں مدد دیتی ہے۔‏ پچھلے سال ایسی ہی محبت نے ۹۰۷،‏۸۸،‏۲ اشخاص کو اپنی زندگیاں مخصوص کرنے اور اس فیصلے کی علامت میں بپتسمہ پانے کی تحریک دی۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ انکی مخصوصیت بامقصد تھی۔‏ اس نے انکی زندگیوں میں تبدیلی کی نشاندہی کی۔‏ مثال کے طور پر،‏ گازمنڈ البانیہ میں باسکٹ بال کے ٹاپ اسٹار کھلاڑیوں میں سے ایک تھا۔‏ کچھ سالوں کیلئے اس نے اور اسکی بیوی نے بائبل کا مطالعہ کِیا اور مشکلات کے باوجود انجام‌کار بادشاہتی پبلشروں کے طور پر خدمت کرنے کے لائق ہو گئے۔‏ گزشتہ سال،‏ گازمنڈ نے بپتسمہ لے لیا جو سن ۲۰۰۰ کے خدمتی سال میں البانیہ میں ۳۶۶ بپتسمہ پانے والوں میں سے ایک تھا۔‏ ایک اخبار نے اس کی بابت مضمون شائع کِیا اور بیان کِیا:‏ ”‏اس کی زندگی کا ایک مقصد ہے اور اسی وجہ سے وہ اور اُس کا خاندان اپنی زندگی کے خوشحال‌ترین دن بسر کر رہے ہیں۔‏ اس کیلئے یہ بات اہمیت کی حامل نہیں رہی کہ وہ زندگی سے کیا کچھ حاصل کر سکتا ہے بلکہ اس کی بجائے وہ دیگر لوگوں کی مدد کرنے کیلئے کیا کچھ دے سکتا ہے۔‏“‏

۱۶ اسی طرح،‏ گوام میں ایک آئل کمپنی میں کام کرنے اور حال ہی میں بپتسمہ پانے والی ایک بہن کو تحریص‌کُن پیشکش کی گئی۔‏ سالوں سے ترقی کے مراحل طے کرنے کے بعد،‏ اُسے بالآخر کمپنی کی تاریخ میں پہلی نائب صدر خاتون ہونے کی پیشکش کی گئی۔‏ تاہم،‏ وہ اس وقت اپنی زندگی یہوواہ کیلئے مخصوص کر چکی تھی۔‏ پس اپنے شوہر کیساتھ معاملات پر بات‌چیت کرنے کے بعد،‏ اس نئی بہن نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور اس کی بجائے جزوقتی کام کا انتظام کِیا تاکہ وہ ایک کُل‌وقتی خادمہ،‏ ایک پائنیر بننے کی جانب ترقی کر سکے۔‏ یہوواہ کی محبت نے اُسے تحریک دی کہ اس دُنیا کے مالی مفاد کی جستجو کرنے کے برعکس،‏ ایک پائنیر کے طور پر اُس کی خدمت کرے۔‏ درحقیقت،‏ پوری دُنیا میں ایسی محبت نے سن ۲۰۰۰ کے خدمتی سال کے دوران ۲۰۵،‏۰۵،‏۸ لوگوں کو پائنیر خدمتگزاری میں شرکت کرنے کی تحریک دی ہے۔‏ ان پائنیروں نے محبت اور ایمان کا کیا ہی شاندار اظہار کِیا!‏

یسوع سے محبت رکھنے کی تحریک پائی

۱۷.‏ ہم یسوع میں محبت کا کونسا شاندار نمونہ پاتے ہیں؟‏

۱۷ محبت سے تحریک پانے والے کسی بھی شخص کیلئے یسوع ایک شاندار نمونہ ہے۔‏ اپنی قبل‌ازانسانی زندگی میں،‏ اس نے اپنے باپ اور انسان سے محبت رکھی۔‏ تجسمِ‌حکمت کے طور پر،‏ اس نے کہا:‏ ”‏اُس وقت ماہر کاریگر کی مانند مَیں [‏یہوواہ]‏ کے پاس تھی اور مَیں ہر روز اُسکی خوشنودی تھی اور ہمیشہ اُسکے حضور شادمان رہتی تھی۔‏ آبادی کے لائق زمین سے شادمان تھی اور میری خوشنودی بنی‌آدم کی صحبت میں تھی۔‏“‏ (‏امثال ۸:‏۳۰،‏ ۳۱‏)‏ یسوع کی محبت نے اُسے آسمانی سکونت‌گاہ چھوڑنے اور دوسروں کے دستِ‌نگر شِیرخوار بچے کے طور پر پیدا ہونے کی تحریک دی۔‏ وہ حلیم اور فروتن لوگوں کیساتھ صبر سے پیش آیا اور اس نے یہوواہ کے دُشمنوں کے ہاتھوں تکلیف اُٹھائی۔‏ بالآخر،‏ اس نے سُولی پر تمام نوعِ‌انسان کیلئے جان دیدی۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۳۵؛‏ ۱۴:‏۳۰،‏ ۳۱؛‏ ۱۵:‏۱۲،‏ ۱۳؛‏ فلپیوں ۲:‏۵-‏۱۱‏)‏ درست محرک کا کیا ہی شاندار نمونہ!‏

۱۸.‏ (‏ا)‏ ہم یسوع کیلئے محبت کیسے پیدا کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم یسوع سے اپنی محبت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ جب راستدل اشخاص اناجیل میں یسوع کی زندگی کی سرگزشتیں پڑھتے اور اس بات پر غوروخوض کرتے ہیں کہ اس کی وفادارانہ روش اُن کے لئے کس قدر برکات کا باعث بنی تو یہ اس کیلئے گہری محبت اور اس میں ترقی کرنے کا سبب بنتی ہے۔‏ آجکل،‏ ہم ان لوگوں کی مانند ہیں جن سے پطرس مخاطب ہوا تھا:‏ ”‏اُس سے تم بےدیکھے محبت رکھتے ہو۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۱:‏۸‏)‏ ہماری محبت اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب ہم اس پر ایمان لاتے اور اس کی خودایثارانہ زندگی کی نقل کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۲۱-‏۲۵‏)‏ سن ۲۰۰۰ میں اپریل ۱۹ کے دن ۰۸۶،‏۷۲،‏۴۸،‏۱ لوگوں کی تعداد کو یسوع سے محبت کرنے کی اپنی وجوہات کی یاددہانی کرائی گئی جب وہ اس کی موت کی سالانہ یادگار پر حاضر ہوئے۔‏ حاضرین کی کتنی بڑی تعداد!‏ اس بات کو جاننا کتنا تقویت‌بخش ہے کہ اتنے سارے لوگ یسوع کی قربانی کے وسیلے نجات پانے میں دلچسپی رکھتے ہیں!‏ واقعی،‏ ہم یہوواہ اور یسوع کی محبت سے تقویت پا کر اُن کیلئے اپنی محبت میں مضبوط ہوتے ہیں۔‏

۱۹.‏ محبت کی بابت اگلے مضمون میں کن سوالات پر بات‌چیت کی جائیگی؟‏

۱۹ یسوع نے فرمایا کہ ہمیں اپنے سارے دل،‏ جان اور طاقت سے یہوواہ سے محبت رکھنی چاہئے۔‏ اس نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھنی چاہئے۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۲۹-‏۳۱‏)‏ اس میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اس کے علاوہ،‏ پڑوسی کیلئے محبت کیسے اچھا توازن قائم رکھنے اور مناسب محرک کیلئے ہماری مدد کرتی ہے؟‏ ان سوالات پر اگلے مضمون میں بات‌چیت کی جائیگی۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• محبت ایک اہم خوبی کیوں ہے؟‏

‏• ہم یہوواہ سے محبت کرنا کیسے سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• ہم اپنے چال‌چلن سے یہوواہ کیلئے اپنی محبت کا ثبوت کیسے دے سکتے ہیں؟‏

‏• ہم یسوع کیلئے اپنی محبت کا ثبوت کیسے دے سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویریں]‏

محبت ہماری مدد کرتی ہے کہ مخلصی کیلئے صبر سے انتظار کریں

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

یسوع کی عظیم قربانی ہمیں اُس سے محبت رکھنے کی تحریک دیتی ہے