نئی ہزاری کیلئے امن؟
نئی ہزاری کیلئے امن؟
پیرس اور نیو یارک شہر میں ستمبر ۱۴، ۱۹۹۹ میں دی انٹرنیشنل ائیر فار دی کلچر آف پیس منایا گیا۔ سن ۲۰۰۰ کے لئے اقوامِمتحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسکا اعلان کِیا تھا۔ یونیسکو کے سابق ڈائریکٹر جنرل، فیڈریکو میئر نے ”امن اور عدمِتشدد کی ثقافت کیلئے عالمگیر تحریک شروع کرنے“ کی سنجیدہ اپیل کی۔
یونیسکو کا مقولہ ہے کہ ”جنگوں کی شروعات آدمیوں کے ذہنوں میں ہوتی ہیں لہٰذا امن کے ہتھیاروں کی تعمیر بھی اسی جگہ ہونی چاہئے۔“ اس بات کی مطابقت میں یہ تنظیم ”تعلیم، تبادلۂخیال اور تعاون“ کے ذریعے امن کی ثقافت کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ مسٹر میئر نے بیان کِیا کہ محض ”امنپسند ہونا اور صلح کے طالب ہونا ہی کافی نہیں بلکہ عملاً امن قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔“
افسوس کی بات ہے کہ سن ۲۰۰۰ میں بھی امن قائم نہ ہو سکا۔ جدید تاریخ نے—سن ۲۰۰۰ کے واقعات سمیت—انسان کی مخلصانہ کوششوں کے باوجود جنگ اور تشدد کا خاتمہ کرنے میں ناکامی کو نمایاں کِیا ہے۔
تاہم، یہ بات غور طلب ہے کہ امن اور تعلیم واقعی ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ تقریباً ۷۰۰،۲ سال پہلے یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی: ”تیرے سب فرزند خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] سے تعلیم پائینگے اور تیرے فرزندوں کی سلامتی کامل ہوگی۔“ (یسعیاہ ۵۴:۱۳) نبی نے ایک ایسے وقت کی بھی پیشبینی کی جب تمام قوموں کے لوگ یہوواہ خدا کی سچی پرستش اور اُسکی راہوں کی تعلیم پانے کیلئے جمع ہونگے۔ کس نتیجے کیساتھ؟ ”وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوئے بنا ڈالینگے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائیگی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھینگے۔“ (یسعیاہ ۲:۲-۴) اس پیشینگوئی کی مطابقت میں یہوواہ کے گواہ عالمگیر تعلیمی کام میں حصہ لیکر جنگوں کا سبب بننے والے قومی اور نسلی تعصب کی مزاحمت کرنے میں ہزاروں لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔
خدا کی بادشاہت جنگوں کو ختم کر کے زمین پر دائمی امنوامان قائم کریگی۔ (زبور ۷۲:۷؛ دانیایل ۲:۴۴) چنانچہ زبورنویس کے الفاظ تکمیل پائینگے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے کاموں کو دیکھو کہ اُس نے زمین پر کیا کیا ویرانیاں کی ہیں۔ وہ زمین کی انتہا تک جنگ موقوف کراتا ہے۔“—زبور ۴۶:۸، ۹۔