مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏ایک شاہکار منصوبہ“‏

‏”‏ایک شاہکار منصوبہ“‏

کامل ہو کر پورے اعتقاد کیساتھ قائم رہیں

‏”‏ایک شاہکار منصوبہ“‏

یہوواہ کے گواہوں نے یسوع مسیح کی ایک پیشینگوئی میں اپنی حالیہ تاریخ کے ابتدائی ایّام ہی سے گہری دلچسپی لی ہے:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہو گی تاکہ سب قوموں کیلئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ جب ۱۹۱۴—‏”‏اخیر زمانے“‏—‏کا آغاز ہوا تو مخلص بائبل طالبعلموں نے پُختہ اعتقاد کیساتھ عالمی پیمانے پر پاک صحائف پر مبنی لاثانی تعلیمی مہم کا بیڑا اُٹھایا۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏۔‏

پوری دُنیا میں خوشخبری کا اعلان کرنے کے اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے،‏ یہوواہ کے ان خادموں نے ایک ایسا طریقۂ‌کار اختیار کِیا جو نیا،‏ دلیرانہ اور واضح تھا۔‏ اس کی بابت مزید جاننے کیلئے،‏ اس زمانے کے واقعات کا جائزہ لیتے ہیں۔‏

خوشخبری کا اعلان کرنے کا نیا طریقہ

یہ جنوری سن ۱۹۱۴ ہے۔‏ ذرا تصور کریں کہ آپ نیو یارک شہر میں ایک آڈیٹوریم میں ۰۰۰،‏۵ اشخاص کے ساتھ بیٹھے ہیں۔‏ آپ کے سامنے ایک بہت بڑی سکرین ہے۔‏ اس سکرین پر لمبا سا کوٹ پہنے ہوئے ایک سفیدسر والا آدمی نمودار ہوتا ہے۔‏ آپ نے اس سے پہلے خاموش فلمیں دیکھی ہیں مگر یہ آدمی بولتا ہے اور آپ اس کے الفاظ سن سکتے ہیں۔‏ آپ تکنیکی اعتبار سے کسی نئی چیز کے پہلے شو میں ہیں اور پیغام بےمثال ہے۔‏ مقرر واچ ٹاور سوسائٹی کا پہلا صدر چارلس ٹیز رسل ہے اور پروڈکشن ”‏فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن“‏ [‏تخلیق کی بابت فوٹو ڈرامہ]‏ ہے۔‏

سی.‏ ٹی.‏ رسل نے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کیلئے متحرک فلموں کی افادیت کو سمجھ لیا تھا۔‏ لہٰذا،‏ ۱۹۱۲ میں اس نے ”‏فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن“‏ کی تیاری شروع کر دی۔‏ انجام‌کار رنگ‌وآہنگ سے مزین یہ آٹھ گھنٹے کی طویل فوٹوگرافی سلائیڈ اور متحرک فلموں کی پروڈکشن بن گئی۔‏

چار حصوں میں دکھائے جانے کیلئے ترتیب دیا گیا ”‏فوٹو ڈرامہ“‏ ناظرین کو تخلیق سے لے کر انسانی تاریخ کے مناظر دکھاتے ہوئے،‏ مسیح کے عہدِہزارسالہ کے آخر میں زمین اور نوعِ‌انسان کے لئے خدا کے مقصد کے عروج تک لے گیا۔‏ تجارتی پیمانے پر اس ٹیکنالوجی کے کامیاب استعمال کے لئے برسوں لگ گئے۔‏ تاہم،‏ لاکھوں لوگوں نے ”‏فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن“‏ مُفت دیکھا!‏

‏”‏فوٹو ڈرامہ“‏ کے لئے منتخب موسیقی کی ریکارڈنگز اور ۹۶ فونوگراف ریکارڈ تقاریر تیار کی گئی تھیں۔‏ اسٹیریواوپٹیکن سلائیڈز دُنیاوی تاریخ کو نمایاں کرنے والی فنونِ‌لطیفہ کی تصاویر سے بنائی گئی تھیں۔‏ سینکڑوں نئی پینٹنگ اور خاکے بنانا بھی ضروری ہو گیا تھا۔‏ بعض رنگین سلائیڈز اور فلمیں بڑی احتیاط کیساتھ ہاتھ سے پینٹ کی گئیں۔‏ نیز انہیں بارہا بنایا گیا کیونکہ چار حصوں پر مشتمل ۲۰ سیٹ تیار کئے گئے۔‏ اس بات نے ”‏فوٹو ڈرامہ“‏ کے حصوں کی ۸۰ مختلف شہروں میں بیک وقت نمائش کو ممکن بنا دیا!‏

منظروں کے پیچھے

‏”‏فوٹو ڈرامہ“‏ کی نمائش کے دوران منظروں کے پیچھے کیا واقع ہوا؟‏ بائبل سٹوڈنٹس ایلس ہوف‌مان نے کہا:‏ ”‏ڈرامے کا آغاز بھائی رسل کی فلم کے ساتھ ہوا۔‏ جب وہ سکرین پر نمودار ہوا اور اس کے ہونٹ ہلنے لگے تو ایک فونوگراف بجنے لگا .‏ .‏ .‏ اور ہم اس کی آواز سننے سے بہت خوش ہوئے۔‏“‏

توقفی فوٹوگرافی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے،‏ زولا ہوف‌مان یاد کرتی ہے:‏ ”‏جب ہم نے تخلیقی ایّام کی تصاویر کو دیکھا تو ہماری آنکھیں کُھلی کی کُھلی رہ گئیں۔‏ عین ہماری آنکھوں کے سامنے رفتہ‌رفتہ سوسن کے پھول کھل رہے تھے۔‏“‏

یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کا رُکن اور موسیقی کا دلدادہ کارل ایف.‏کلائن اضافہ کرتا ہے:‏ ”‏جب یہ تصاویر دکھائی جا رہی تھیں تو عین اسی موقع پر اس کے ساتھ ساتھ نہایت عمدہ موسیقی یعنی نارسیس اور ہیومرسک بج رہی تھی۔‏“‏

اس کے علاوہ دیگر یادگار واقعات بھی تھے۔‏ ”‏بعض‌اوقات مضحکہ‌خیز حرکات بھی واقع ہو جاتیں،‏“‏ کلاٹن جے.‏ووڈورتھ،‏ جوئنیر یاد کرتا ہے۔‏ ”‏ایک موقع پر ریکارڈ بجایا جا رہا تھا کہ ’‏ایک پرندے کی طرح اپنے پہاڑ کی طرف اُڑ جاؤ،‏‘‏ تو سکرین پر طوفان سے پہلے کے کسی بڑے جانور کی تصویر دکھائی گئی“‏!‏

باقاعدہ ”‏فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن“‏ کے علاوہ،‏ ”‏اوریکا ڈرامہ“‏ [‏کسی چیز کے پا لینے کی بابت نعرۂمسرت]‏ کے سیٹ لگائے جانے والے تھے۔‏ (‏بکس کا مطالعہ کریں۔‏)‏ ”‏اوریکا ڈرامہ“‏ ریکارڈشُدہ لیکچرز اور موسیقی کی ریکارڈنگز پر مشتمل تھا۔‏ دوسرا ریکارڈ اور سلائیڈز پر مشتمل تھا۔‏ ”‏اوریکا ڈرامہ“‏ میں متحرک فلمیں تو نہیں تھیں،‏ اس کے باوجود کم آبادی والے علاقوں میں اُسکی نمائش بڑی کامیاب رہی تھی۔‏

گواہی دینے کیلئے ایک مؤثر ہتھیار

‏”‏فوٹو ڈرامہ“‏ کو ۱۹۱۴ کے آخر تک،‏ شمالی امریکہ،‏ یورپ اور آسٹریلیا میں لگ‌بھگ ۰۰۰،‏۰۰،‏۹۰ لوگ دیکھ چکے تھے۔‏ بائبل طالبعلموں کی تعداد کم ہونے کے باوجود،‏ ان میں پُختہ یقین کی کمی نہیں تھی جس کی اس نئے ذریعے کیساتھ خوشخبری سنانے کی ضرورت تھی۔‏ انکی نمائش کیلئے موزوں مقامات حاصل کرنے کی خاطر انہوں نے خوشی کیساتھ عطیات دئے۔‏ پس اس ”‏فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن“‏ نے خدا کے کلام اور مقاصد کیساتھ ناظرین کو واقف کرانے میں بہت بڑا کام انجام دیا۔‏

ایک شخص نے سی.‏ٹی.‏ رسل کے نام ایک خط میں لکھا:‏ ”‏آپ کے ڈرامے کو پہلی مرتبہ دیکھنا میری زندگی میں نقطۂ‌انقلاب تھا؛‏ یا یوں کہہ لیجئے کہ میرے بائبل کے علم میں نقطۂ‌انقلاب تھا۔‏“‏ ایک اَور نے کہا:‏ ”‏میری وفاداری تقریباً ختم ہو چکی تھی اور مَیں نے محسوس کِیا کہ یہاں پچھلی گرمیوں میں دکھائے جانے والے ’‏فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن‘‏ کے ذریعے مَیں بچائی گئی ہوں۔‏ .‏ .‏ .‏ مجھے اس وقت وہ اطمینان حاصل ہے جو دُنیا نہیں دے سکتی اور جو مَیں دُنیا کی ساری دولت کے بدلے بھی حاصل نہیں کر سکتی۔‏“‏

سوسائٹی کے ہیڈکوارٹرز سٹاف کے ایک پُرانے ممبر دیمیتریس پاپاجارج نے تبصرہ کِیا:‏ ”‏جب ہم نے بائبل سٹوڈنٹس کی مختصر تعداد اور اسی تناسب سے کم سرمائے کی دستیابی پر غور کِیا تو ’‏فوٹو ڈرامہ‘‏ ایک شاہکار منصوبہ تھا۔‏ اس کے پیچھے واقعی یہوواہ کی روح کارفرما تھی!‏“‏

‏[‏صفحہ ۸‏،‏ ۹ پر بکس/‏تصویریں]‏

‏”‏اوریکا ڈرامہ“‏

”‏فوٹو ڈرامہ“‏ کے پہلے شو کے آٹھ ماہ بعد،‏ سوسائٹی نے اس کا دوسرا حصہ فراہم کرنے کی ضرورت محسوس کی جسکا نام ”‏اوریکا ڈرامہ“‏ رکھا گیا۔‏ ”‏فوٹو ڈرامہ“‏ مکمل طور پر بڑے شہروں میں دکھایا جاتا رہا لیکن ”‏اوریکا“‏ سیٹس کے ذریعے دیہاتوں اور دیہی علاقوں میں اسی بنیادی پیغام کو پیش کِیا۔‏ ”‏اوریکا ڈرامہ“‏ کے ایک حصے کو یوں بیان کِیا گیا تھا کہ اس نے منادی کرنے کیلئے ”‏بہنوں کو غیرمعمولی موقع“‏ دیا۔‏ ایسا کیوں؟‏ اسلئے کہ اس کے فونوگراف ریکارڈ کے ڈبے کا وزن صرف ۳۰ پاؤنڈز تھا۔‏ بیشک،‏ ایک شو کیلئے فونوگراف کو اُٹھا کر لیجانا بھی ضروری تھا۔‏