نگہبانوں اور خادموں کی خدائی طریقے سے تقرری
نگہبانوں اور خادموں کی خدائی طریقے سے تقرری
”اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جسکا رُوحاُلقدس نے تمہیں نگہبان ٹھہرایا۔“—اعمال ۲۰:۲۸۔
۱، ۲. آجکل یسعیاہ ۶۰:۲۲ کی تکمیل کیسے ہو رہی ہے؟
یہوواہ نے بہت پہلے ہی سے بتا دیا تھا کہ آخری زمانہ میں ایک حیرانکُن بات رُونما ہوگی۔ جیسےکہ یسعیاہ نبی کی معرفت یہ بیان کِیا گیا ہے: ”سب سے چھوٹا ایک ہزار ہو جائیگا اور سب سے حقیر ایک زبردست قوم۔ مَیں خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] عین وقت پر یہ سب کچھ جلد کرونگا۔“—یسعیاہ ۶۰:۲۲۔
۲ کیا اِس پیشینگوئی کے آجکل تکمیلپذیر ہونے کی کوئی شہادت موجود ہے؟ جیہاں، ایسا ہے! یہوواہ کے لوگوں کی ایک کلیسیا ۱۸۷۰ کے دہے میں ایلیگنی پینسلوانیہ، یو.ایس.اے. میں قائم ہوئی تھی۔ اس چھوٹے سے آغاز سے ہزاروں کلیسیائیں قائم ہوئیں اور عالمگیر پیمانے پر ترقی کر رہی ہیں۔ لاکھوں بادشاہتی مُناد—ایک زبردست قوم—اب پوری دُنیا کے ۲۳۵ ممالک میں ۰۰۰،۹۱ سے زیادہ کلیسیاؤں کیساتھ منسلک ہیں۔ بِلاشُبہ، اِس سے یہ بات واضح ہے کہ یہوواہ سر پر کھڑی ”بڑی مصیبت“ کے شروع ہونے سے پہلے سچے پرستاروں کو بڑی تیزی سے جمع کر رہا ہے۔—متی ۲۴:۲۱؛ مکاشفہ ۷:۹-۱۴۔
۳. ’باپ، بیٹے اور رُوحاُلقدس کے نام‘ سے بپتسمہ لینے کا کیا مطلب ہے؟
۳ یسوع کی ہدایات کے مطابق، یہوواہ کے لئے مخصوصیت کرنے کے بعد، ان لاکھوں لوگوں نے ”باپ اور بیٹے اور رُوحاُلقدس کے نام“ سے بپتسمہ لیا تھا۔ (متی ۲۸:۱۹) ’باپ کے نام‘ سے بپتسمہ لینے کا مطلب ہے کہ یہ مخصوصشُدہ اشخاص یہوواہ کو اپنا آسمانی باپ اور زندگی دینے والا سمجھتے ہوئے اُس کی حاکمیت کی اطاعت کرتے ہیں۔ ’بیٹے کے نام‘ سے بپتسمہ لینے سے مُراد یہ ہے کہ وہ یسوع مسیح کو اپنا فدیہ دینے والا، ہادی اور بادشاہ تسلیم کرتے ہیں۔ وہ اپنی زندگیوں میں ہدایتوراہنمائی کے لئے خدا کی رُوحاُلقدس یا سرگرم قوت کے کردار کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہوں نے ’رُوحاُلقدس کے نام‘ سے بپتسمہ لیا ہے۔
۴. مسیحی خادموں کی تقرری کیسے ہوتی ہے؟
۴ اپنے بپتسمہ کے موقع پر نئے شاگرد یہوواہ خدا کے خادموں کے طور پر مقرر ہوتے ہیں۔ اُنہیں کون مقرر کرتا ہے؟ اُصولی طور پر ۲-کرنتھیوں ۳:۵ کے الفاظ کا اُن پر اطلاق ہوتا ہے: ”[خادموں کے طور پر] ہماری لیاقت خدا کی طرف سے ہے۔“ اُن کے لئے خدا کی طرف سے تقرری ہی سب سے بڑا اعزاز ہے! اپنے بپتسمے کے بعد، وہ خدا کی رُوح کی راہنمائی کو قبول کرنے اور اُس کے کلام کا مسلسل اطلاق کرنے کی صورت میں ”خوشخبری“ کے خادموں کے طور پر ترقی کرتے رہیں گے۔—متی ۲۴:۱۴؛ اعمال ۹:۳۱۔
جمہوری طریقے کی بجائے خدائی طریقے سے تقرری
۵. کیا مسیحی نگہبانوں اور خادموں کو جمہوری طریقے سے منتخب کِیا جاتا ہے؟ وضاحت کریں۔
۵ سرگرم مُنادوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جن کی روحانی فلپیوں ۱:۱) تاہم ایسے روحانی اشخاص کی تقرری کیسے ہوتی ہے؟ اس کے لئے دُنیائےمسیحیت جیسے طریقے استعمال نہیں کئے جاتے۔ مثال کے طور پر، مسیحی نگہبانوں کو جمہوری طریقے یعنی کلیسیائی لوگوں کی اکثریت کے ووٹوں سے منتخب نہیں کِیا جاتا۔ اس کے برعکس، اُن کی تقرری خدائی طریقے سے ہوتی ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟
ضروریات کو پورا کرنے کے لئے لائق نگہبانوں کی پُختہ نگہبانی اور خادموں کی مستعد مدد درکار ہے۔ (۶. (ا) حقیقی تھیوکریسی سے کیا مُراد ہے؟ (ب) نگہبانوں اور خادموں کی تقرریاں خدائی طریقے سے کیونکر ہوتی ہیں؟
۶ سادہ الفاظ میں حقیقی تھیوکریسی سے مُراد خدائی حکومت ہے۔ یہوواہ کے گواہ رضامندی سے اُس کی حکمرانی کی اطاعت کرتے اور الہٰی مرضی بجا لانے کے لئے باہمی تعاون کرتے ہیں۔ (زبور ۱۴۳:۱۰؛ متی ۶:۹، ۱۰) مسیحی نگہبانوں یا بزرگوں اور خادموں کی تقرریاں خدائی طریقے سے ہوتی ہیں یعنی پاک صحائف میں درج خدائی انتظام کے مطابق ایسے ذمہدار اشخاص کی سفارش اور تقرری ہوتی ہے۔ نیز ”سبھوں سے ممتاز“ یہوواہ کو یقیناً اپنی دیدنی تنظیم کے نظمونسق کے سلسلے میں فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔—۱-تواریخ ۲۹:۱۱؛ زبور ۹۷:۹۔
۷. یہوواہ کے گواہوں کو کیسے منظم کِیا جاتا ہے؟
۷ مسیحی دُنیا کے بیشتر فرقوں کے برعکس، یہوواہ کے گواہ اپنے لئے خود کسی روحانی ضابطے کا انتخاب نہیں کرتے تاکہ اُس کے تحت چلیں۔ یہ خلوصدل مسیحی یہوواہ کے معیاروں پر قائم رہنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں میں نگہبانوں کی تقرری کلیسیائی حکومت یا نظامِمراتب کے تحت نہیں ہوتی۔ اگر ان تقرریوں میں دُنیاوی عناصر دخلاندازی کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہوواہ کے لوگ کسی قسم کی مصالحت نہیں کرتے۔ وہ ثابتقدمی سے پہلی صدی کے رسولوں جیسا مؤقف اختیار کرتے ہیں جنہوں نے بڑی عمدگی سے یوں بیان کِیا تھا: ”ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔“ (اعمال ۵:۲۹) لہٰذا، یہوواہ کے گواہ تمام معاملات میں اُس کی تابعداری کرتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۲:۹؛ یعقوب ۴:۷) خدائی طریقے کی پیروی کرنا الہٰی مقبولیت کا باعث بنتا ہے۔
۸. جمہوری اور خدائی طریقوں میں کیا فرق ہے؟
۸ عظیم تھیوکریٹ، یہوواہ کے خادموں کے طور پر جمہوری اور خدائی طریقۂکار میں فرق کو سمجھنا ہمارے لئے مفید ہے۔ جمہوریت یکساں نمائندگی کا تقاضا کرتی ہے اور اکثر اس میں کسی بھی عہدے کے لئے تشہیر اور زیادہ سے زیادہ ووٹوں کی بِنا پر انتخاب کِیا جاتا ہے۔ خدائی تقرریوں کے سلسلے میں ایسے طریقے اختیار نہیں کئے جاتے۔ یہ تقرریاں کسی انسانی یا قانونی ایجنسی کی طرف سے عمل میں نہیں آتیں۔ بدیہی طور پر، یسوع اور یہوواہ کی جانب سے ”غیرقوموں [کے] رسول“ کے طور پر اپنی تقرری کا اشارہ دیتے ہوئے پولس نے گلتیوں کو لکھا کہ وہ ”انسانوں کی جانب سے نہ انسان کے سبب سے بلکہ یسوؔع مسیح اور خدا باپ کے سبب سے جس نے اُس کو مُردوں میں سے جِلایا“ مقرر ہوا تھا۔—رومیوں ۱۱:۱۳؛ گلتیوں ۱:۱۔
رُوحاُلقدس کے ذریعے تقرری
۹. مسیحی نگہبانوں کی تقرری کے سلسلے میں اعمال ۲۰:۲۸ کیا بیان کرتی ہے؟
۹ پولس نے افسس کے نگہبانوں کو یاد دلایا کہ وہ خدا کی رُوحاُلقدس سے مقرر کئے گئے ہیں۔ اُس نے کہا: ”اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خبرداری کرو جسکا رُوحاُلقدس نے تمہیں نگہبان ٹھہرایا تاکہ خدا کی کلیسیا کی گلّہبانی کرو جسے اُس نے خاص اپنے [”بیٹے کے،“ اینڈبلیو] خون سے مول لیا۔“ (اعمال ۲۰:۲۸) اُن مسیحی نگہبانوں کو خدا کے گلّے کے گلّہبانوں کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دینے کے لئے رُوحاُلقدس کی مسلسل راہنمائی کی ضرورت تھی۔ اگر اس مرتبے پر فائز کوئی شخص الہٰی معیار کی پابندی کرنا ترک کر دیتا ہے تو رُوحاُلقدس وقتِمقررہ پر اُسے اس مرتبے سے ہٹانے کے لئے بھی کام کرے گی۔
۱۰. خدائی تقرریوں کے سلسلے میں رُوحاُلقدس نہایت اہم کردار کیسے ادا کرتی ہے؟
۱۰ رُوحاُلقدس اسقدر اہم کردار کیسے ادا کرتی ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ روحانی نگہبانی کے لئے تقاضوں کا ریکارڈ رُوحاُلقدس کے الہام سے قلمبند کِیا گیا تھا۔ تیمتھیس اور ططس کے نام اپنے خطوط میں، پولس نے بیان کِیا کہ نگہبانوں اور خادموں کو کن تقاضوں پر پورا اُترنا چاہئے۔ ۱-تیمتھیس ۳:۱-۱۰، ۱۲، ۱۳؛ ططس ۱:۵-۹۔
اُس نے مجموعی طور پر تقریباً ۱۶ مختلف تقاضوں کا ذکر کِیا۔ مثال کے طور پر، نگہبانوں کو بےالزام، پرہیزگار، مُتقی، شائستہ، مسافرپرور، تعلیم دینے کے لائق اور خاندانی سرداروں کے طور پر قابلِنمونہ ہونا تھا۔ اُنہیں الکحلی مشروبات کے استعمال میں اعتدالپسند ہونا تھا، زردوست نہیں ہونا تھا اور ضبطِنفس کو عمل میں لانا تھا۔ خادم بننے کے خواہشمند اشخاص کے لئے بھی ایسے ہی اعلیٰ معیار وضع کئے گئے تھے۔—۱۱. کلیسیائی ذمہداری سنبھالنے کی خواہش سے ترقی کرنے والے اشخاص کے اندر کونسی لیاقتیں ہونی چاہئیں؟
۱۱ ان لیاقتوں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کی پرستش میں پیشوائی کرنے والوں کو مسیحی چالچلن میں قابلِنمونہ ہونا چاہئے۔ کلیسیائی ذمہداری سنبھالنے کی خواہش کے ساتھ ترقی کرنے والے اشخاص کو ثابت کرنا چاہئے کہ رُوحاُلقدس اُن پر کارفرما ہے۔ (۲-تیمتھیس ۱:۱۴) یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ خدا کی رُوح ان اشخاص کے اندر ”محبت۔ خوشی۔ اطمینان۔ تحمل۔ مہربانی۔ نیکی۔ ایمانداری۔ حلم۔ پرہیزگاری“ کے پھل پیدا کر رہی ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) ایسے پھل ہمایمانوں اور دیگر لوگوں کے ساتھ اُنکے برتاؤ سے ظاہر ہوتے ہیں۔ بِلاشُبہ، کچھ اشخاص رُوح کے بعض پھلوں کا مظاہرہ کرنے میں سبقت لے جاتے ہیں جبکہ کچھ اشخاص نگہبانوں کے لئے درکار دیگر لیاقتوں میں آگے بڑھ جاتے ہیں۔ بہرحال، نگہبان یا خادم بننے کے اُمیدوار اشخاص کے طرزِزندگی کو تمام معاملات میں یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ وہ خدا کے کلام کے تقاضوں کو پورا کرنے والے روحانی اشخاص ہیں۔
۱۲. کن اشخاص کی بابت کہا جا سکتا ہے کہ اُنہیں رُوحاُلقدس نے مقرر کِیا ہے؟
۱۲ جب پولس نے دوسروں کو اپنی نقل کرنے کی نصیحت کی تو وہ صافدلی سے ایسا کہہ سکتا تھا کیونکہ وہ خود یسوع مسیح کی نقل کرتا تھا جس نے ’ہمیں ایک نمونہ دیا تاکہ اُسکے نقشِقدم پر چلیں۔‘ (۱-پطرس ۲:۲۱؛ ۱-کرنتھیوں ۱۱:۱) لہٰذا، نگہبانوں یا خادموں کے طور پر اپنی تقرری کے وقت صحیفائی تقاضوں پر پورا اُترنے والے اشخاص کی بابت کہا جا سکتا ہے کہ اُنہیں رُوحاُلقدس نے مقرر کِیا ہے۔
۱۳. رُوحاُلقدس کلیسیا میں خدمت انجام دینے کے لئے مختلف اشخاص کی سفارشات کرنے والوں کی مدد کیسے کرتی ہے؟
۱۳ ایک اَور پہلو بھی نگہبانوں کی سفارش اور تقرری کے سلسلے میں رُوحاُلقدس کی راہنمائی کو واضح کرتا ہے۔ یسوع نے کہا تھا کہ ’آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو رُوحاُلقدس عنایت کرتا ہے۔‘ (لوقا ۱۱:۱۳) پس، جب مقامی کلیسیا کے بزرگ کلیسیائی ذمہداری کے لئے کچھ اشخاص کی سفارش کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو وہ راہنمائی کے لئے خدا کی رُوح کے واسطے دُعا کرتے ہیں۔ وہ خدا کے کلام میں درج باتوں کی بِنا پر سفارشات کرتے ہیں اور پھر رُوحاُلقدس اُنہیں یہ سمجھنے کے قابل بناتی ہے کہ آیا اس تقرری کیلئے زیرِغور شخص صحیفائی تقاضوں پر پورا اُترتا ہے۔ سفارشات کرنے والوں کو کسی کی وضعقطع، تعلیمی کامرانیوں یا فطری صلاحیتوں سے نامناسب طور پر متاثر نہیں ہونا چاہئے۔ اُنکی بنیادی توجہ اس بات پر ہونی چاہئے کہ آیا وہ شخص روحانی ہے جس کے پاس کلیسیا کے دیگر ارکان کو روحانی مشورت حاصل کرنے کے لئے آنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوگی۔
۱۴. ہم اعمال ۶:۱-۳ سے کیا سیکھتے ہیں؟
۱۴ اگرچہ مجالسبزرگان سفری نگہبانوں کے ساتھ مل کر بزرگوں یا خادموں کے طور پر خدمت کرنے کے لئے بھائیوں کی سفارش کرتی ہیں توبھی حقیقی تقرریاں پہلی صدی میں قائمکردہ طریقے کے مطابق ہی ہوتی ہیں۔ ایک موقع پر، کسی اہم تفویض کو پورا کرنے کے لئے روحانی طور پر لائق اشخاص کی ضرورت پڑی۔ گورننگ باڈی نے اس سلسلے میں یہ ہدایت دی: ”اپنے میں سے سات نیکنام شخصوں کو چن لو جو رُوح اور دانائی سے بھرے ہوئے ہوں کہ ہم اُنکو اس کام پر مقرر کریں۔“ (اعمال ۶:۱-۳) اگرچہ سفارشات تو اس مسئلے سے متعلقہ اشخاص نے ہی کی تھیں مگر تقرریاں یروشلیم میں موجود بااختیار اشخاص نے کی تھیں۔ آجکل بھی اسی طریقے پر عمل کِیا جاتا ہے۔
۱۵. مختلف اشخاص کی تقرری میں گورننگ باڈی کیا کردار ادا کرتی ہے؟
۱۵ یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی تمام برانچ کمیٹیوں کے ارکان کی براہِراست تقرری کرتی ہے۔ گورننگ باڈی یہ فیصلہ کرتے ہوئے کہ لوقا ۱۲:۴۸) گورننگ باڈی برانچ کمیٹی کے تمام ارکان کی تقرری کرنے کے علاوہ بیتایل بزرگوں اور سفری نگہبانوں کو بھی مقرر کرتی ہے۔ تاہم، وہ بعض دیگر تقرریاں کرنے کے لئے ذمہدار اشخاص کو اپنے نمائندوں کے طور پر کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ بھی صحیفائی نمونے کے عین مطابق ہے۔
کون اتنی بڑی اور بھاری ذمہداری اُٹھانے کے لائق ہے، یسوع کی اس بات کو ذہن میں رکھتی ہے: ”جسے بہت دیا گیا اُس سے بہت طلب کِیا جائے گا اور جسے بہت سونپا گیا ہے اُس سے زیادہ طلب کریں گے۔“ (’میرے حکم کے مطابق مقرر کر‘
۱۶. پولس نے ططس کو کریتے میں کیوں چھوڑا تھا اور اس سے آجکل خدائی تقرریوں کی بابت کیا ظاہر ہوتا ہے؟
۱۶ پولس رسول نے اپنے ہمخدمت ططس سے کہا: ”مَیں نے تجھے کرؔیتے میں اسلئے چھوڑا تھا کہ تو باقیماندہ باتوں کو درست کرے اور میرے حکم کے مطابق شہربہشہر . . . بزرگوں کو مقرر کرے۔“ (ططس ۱:۵) اس کے بعد پولس رسول نے ایسی لیاقتوں کا ذکر کِیا جو ططس کو ایسی تقرریوں کے لائق ٹھہرنے والے تمام اشخاص میں دیکھنا تھیں۔ پس اسی طرح، آجکل گورننگ باڈی بھی بزرگوں اور خادموں کی تقرریوں کے سلسلے میں اپنی نمائندگی کرنے کے لئے برانچ دفاتر میں لائق بھائیوں کو مقرر کرتی ہے۔ گورننگ باڈی کی نمائندگی کرنے والے تمام اشخاص بڑی احتیاط کے ساتھ صحیفائی اُصولوں کی واضح سمجھ کے مطابق پیروی کرتے ہوئے ایسی تقرریاں کرتے ہیں۔ لہٰذا، پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کی تمام کلیسیاؤں کے اندر خدمت کے لئے لائق اشخاص کی تقرری گورننگ باڈی کے زیرِنگرانی ہوتی ہے۔
۱۷. برانچ دفتر نگہبانوں اور خادموں کی تقرریوں کے سلسلے میں کیا کرتا ہے؟
۱۷ جب نگہبانوں اور خادموں کی تقرری کے لئے سفارشات واچ ٹاور سوسائٹی کے برانچ دفتر میں پیش کی جاتی ہیں تو تجربہکار اشخاص ان تقرریوں کے سلسلے میں راہنمائی کے لئے خدا کی رُوح پر بھروسا کرتے ہیں۔ وہ اس کے لئے جوابدہی محسوس کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اُنہیں جلدبازی میں کسی پر ہاتھ نہیں رکھنا تاکہ کہیں اُس کے گناہوں میں شریک نہ ہوں۔—۱-تیمتھیس ۵:۲۲۔
۱۸، ۱۹. (ا) بعض تقرریاں بذریعہ خط کیسے ہوتی ہیں؟ (ب) سفارش اور تقرری کا سارا عمل کیسے وقوع میں آتا ہے؟
۱۸ بعض تقرریاں خط کے ذریعے بھی کی جا سکتی ہیں جس پر کسی قانونی ایجنسی کی باضابطہ مہر لگی ہوتی ہے۔ ایسا خط کلیسیا میں ایک سے زیادہ بھائیوں کو مقرر کرنے کے لئے استعمال کِیا جا سکتا ہے۔
۱۹ خدائی طریقے سے تقرریاں یہوواہ خدا، اُس کے اکلوتے بیٹے اور اُس کے دیدنی زمینی ذریعے، ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ اور اُس کی گورننگ باڈی کی طرف سے ہوتی ہیں۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) سفارش اور تقرری کا سارا طریقۂکار رُوحاُلقدس کے زیرِہدایت عمل میں آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحیفائی لیاقتیں خدا کے کلام میں درج ہیں جو رُوحاُلقدس کے الہام سے ہے اور مقرر ہونے والے اشخاص رُوح کے پھل پیدا کرنے کا ثبوت دیتے ہیں۔ اسی لئے یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ تقرریاں رُوحاُلقدس کی طرف سے ہوتی ہیں۔ جس طرح پہلی صدی میں نگہبان اور خادم خدائی طریقے سے مقرر ہوتے تھے اُسی طرح آجکل بھی بزرگوں اور خادموں کا کلیسیائی ذمہداریوں کیلئے تقرر کِیا جاتا ہے۔
یہوواہ کی راہنمائی کیلئے مشکور
۲۰. ہم زبور ۱۳۳:۱ میں درج داؤد کے احساسات میں شریک کیوں ہیں؟
۲۰ روحانی خوشحالی اور بادشاہتی منادی میں خدا کی عطاکردہ ترقی کے اس دَور میں، ہم شکرگزار ہیں کہ نگہبانوں اور خادموں کی تقرری کے لئے بنیادی طور پر یہوواہ ہی ذمہدار ہے۔ یہ صحیفائی بندوبست یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہمیں راستبازی کے اعلیٰ خدائی معیاروں کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ مزیدبرآں، ان مسیحیوں کا جذبہ اور مخلصانہ کاوشیں یہوواہ کے خادموں کے طور پر ہمارے شاندار امن اور اتحاد کو فروغ دیتی ہیں۔ ہم بھی زبورنویس داؤد کی طرح یہ کہنے کی تحریک پاتے ہیں: ”دیکھو! کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم ملکر رہیں۔“—زبور ۱۳۳:۱۔
۲۱. آجکل یسعیاہ ۶۰:۱۷ کی تکمیل کیسے ہو رہی ہے؟
۲۱ ہم خدا کی طرف سے حاصل ہونے والی راہنمائی کے لئے کتنے مشکور ہیں جو وہ اپنے کلام اور رُوحاُلقدس اور اپنی تنظیم کے وسیلے عطا کرتا ہے! واقعی، یسعیاہ ۶۰:۱۷ میں درج یہ الفاظ نہایت معنیخیز ہیں: ”مَیں پیتل کے بدلے سونا لاؤنگا اور لوہے کے بدلے چاندی اور لکڑی کے بدلے پیتل اور پتھروں کے بدلے لوہا اور مَیں تیرے حاکموں کو سلامتی اور تیرے عاملوں کو صداقت بناؤنگا۔“ یہوواہ کے گواہوں میں خدائی طریقوں کے بتدریج نفاذ سے خدا کی تمام زمینی تنظیم نے ان بابرکت حالتوں کا تجربہ کِیا ہے۔
۲۲. ہمیں کس لئے مشکور ہونا چاہئے اور ہمیں کیا کرنے کے لئے پُرعزم رہنا چاہئے؟
۲۲ ہم اس لئے بھی اُس کے بہت مشکور ہیں کہ ہماری تنظیم خدائی انتظامات کے تحت چلتی ہے۔ نیز ہم خدائی طریقے سے مقرر ہونے والے نگہبانوں اور خادموں کی اطمینانبخش محنت کی بھی بہت قدر کرتے ہیں۔ ہم تہِدل سے اپنے شفیق آسمانی باپ کی بڑائی کرتے ہیں جس نے ہمیں روحانی خوشحالی اور بہت سی دیگر برکات عطا کی ہیں۔ (امثال ۱۰:۲۲) پس، ہمیں یہوواہ کی تنظیم کے ساتھ ساتھ چلنے کے لئے پُرعزم رہنا چاہئے۔ سب سے بڑھ کر، ہمیں یہوواہ کے عظیم اور پاک نام کی عزتوتمجید اور جلال کے لئے متحد ہو کر اُس کی تنظیم کے ساتھ خدمت کرتے رہنا چاہئے۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ نگہبانوں اور خادموں کی تقرری جمہوری طریقے کی بجائے خدائی طریقے سے ہوتی ہے؟
• ذمہدار مسیحی اشخاص رُوحاُلقدس کے ذریعے کیسے مقرر ہوتے ہیں؟
• گورننگ باڈی نگہبانوں اور خادموں کی تقرری میں کیسے شامل ہے؟
• ہمیں خدائی تقرریوں کے سلسلے میں یہوواہ کے مشکور کیوں ہونا چاہئے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
بزرگوں اور خادموں کو خدائی طریقے سے مقرر ہونے کی وجہ سے خدمت انجام دینے کا شرف حاصل ہوتا ہے