مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گورننگ باڈی اور لیگل کارپوریشن میں فرق

گورننگ باڈی اور لیگل کارپوریشن میں فرق

گورننگ باڈی اور لیگل کارپوریشن میں فرق

جنوری ۱۸۸۵سے واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ کے سالانہ اجلاس باقاعدہ منعقد ہوتے رہے ہیں۔‏ جب ۱۹ویں صدی کے آخر میں ممسوح مسیحیوں کو جمع کِیا جا رہا تھا تو اس کارپوریشن کے ڈائریکٹر اور افسر آسمانی اُمید رکھتے تھے۔‏ دراصل،‏ ہمیشہ ایسا ہی رہا ہے۔‏

اس سلسلے میں ایک استثنا کی گئی تھی۔‏ سن ۱۹۴۰ میں،‏ ہیڈن سی.‏ کووِنگٹن کو سوسائٹی کا ڈائریکٹر منتخب کِیا گیا جو اُس وقت سوسائٹی کا قانونی مشیر اور ”‏دوسری بھیڑوں“‏ میں سے زمینی اُمید کا حامل تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏،‏ این‌ڈبلیو‏)‏ اُس نے ۱۹۴۲ سے ۱۹۴۵ تک سوسائٹی کے نائب صدر کی حیثیت سے خدمت انجام دی۔‏ پھر ۱۹۴۵ میں ہی بھائی کووِنگٹن ڈائریکٹر کے عہدے سے دستبردار ہو گئے کیونکہ اُس وقت خیال یہ تھا کہ یہوواہ کی مرضی کے مطابق پینسلوانیہ کے تمام ڈائریکٹروں اور افسروں کو ممسوح مسیحی ہونا چاہئے۔‏ لہٰذا لےمین اے.‏ سونگل نے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ہیڈن سی.‏ کووِنگٹن کی جگہ لے لی اور فریڈرک ڈبلیو.‏ فرینز کو سوسائٹی کا نائب صدر منتخب کِیا گیا تھا۔‏

یہوواہ کے خادموں کا یہ ایمان کیوں تھا کہ واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ کے تمام ڈائریکٹروں اور افسروں کا ممسوح مسیحی ہونا لازمی ہے؟‏ اسلئے کہ اُس وقت،‏ پینسلوانیہ کارپوریشن کی بورڈ آف ڈائریکٹرز اور افسروں کو یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی سے وابستہ سمجھا جاتا تھا جو ہمیشہ روح سے مسح‌شُدہ اشخاص پر مشتمل رہی ہے۔‏

ایک تاریخی سالانہ اجلاس

اکتوبر ۲،‏ ۱۹۴۴ کو پٹسبرگ میں منعقد ہونے والے سالانہ اجلاس میں پینسلوانیہ کارپوریشن کے ارکان نے اسکے چارٹر میں تبدیلی کرتے ہوئے چھ قراردادیں منظور کیں۔‏ اس چارٹر کی رُو سے سوسائٹی کے کام کے لئے عطیات دینے والے ہی انتخاب میں ووٹ ڈال سکتے تھے لیکن تیسری ترمیم نے اس شق کو ختم کر دیا۔‏ اس سالانہ اجلاس کی رپورٹ نے بیان کِیا:‏ ”‏سوسائٹی کی رُکنیت صرف ۵۰۰ تک محدود ہوگی .‏ .‏ .‏ منتخب ہونے والے ہر شخص کو سوسائٹی کا کُل‌وقتی خادم یا یہوواہ کے گواہوں کی کمپنی [‏کلیسیا]‏ کا جزوقتی خادم ہونا چاہئے اور اُسے خداوند جیسی روح رکھنی چاہئے۔‏“‏

بعدازاں،‏ یہوواہ کیلئے پوری طرح وقف اشخاص ووٹ ڈالکر سوسائٹی کے ڈائریکٹروں کا انتخاب کرتے تھے جن سے بادشاہتی کام کی ترقی کیلئے دئے گئے اُن کے عطیات کا کوئی تعلق نہیں تھا۔‏ یہ بات یسعیاہ ۶۰:‏۱۷ میں بیان‌کردہ بتدریج تبدیلیوں کے عین مطابق تھی جہاں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏مَیں پیتل کے بدلے سونا لاؤنگا اور لوہے کے بدلے چاندی اور لکڑی کے بدلے پیتل اور پتھروں کے بدلے لوہا اور مَیں تیرے حاکموں کو سلامتی اور تیرے عاملوں کو صداقت بناؤنگا۔‏“‏ ”‏حاکموں“‏ اور ”‏عاملوں“‏ کا حوالہ دینے سے اس پیشینگوئی نے یہوواہ کے لوگوں میں انتظامی طریقۂ‌کار میں بہتری پیدا کرنے کا اشارہ دیا۔‏

تنظیم کو خدائی اُصولوں کے مطابق چلانے کیلئے یہ اہم قدم دانی‌ایل ۸:‏۱۴ میں متذکرہ ”‏دو ہزار تین سو صبح‌وشام“‏ کے آخر پر اُٹھایا گیا تھا۔‏ اس وقت،‏ ”‏مقدِس پاک کِیا“‏ گیا تھا۔‏

تاہم،‏ ۱۹۴۴ کے اس تاریخی سالانہ اجلاس کے بعد،‏ ایک نہایت اہم سوال باقی رہ گیا۔‏ اس وقت گورننگ باڈی کو پینسلوانیہ کارپوریشن کی سات رُکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز سے وابستہ سمجھا جاتا تھا لہٰذا،‏ کیا اسکا مطلب یہ تھا کہ گورننگ باڈی کبھی بھی سات ممسوح مسیحیوں سے زیادہ پر مشتمل نہیں ہو سکتی؟‏ مزیدبرآں،‏ اگر کارپوریشن کے ارکان ڈائریکٹروں کا انتخاب کرتے تھے تو کیا کارپوریشن ہی کے ارکان ہر سال سالانہ اجلاس پر گورننگ باڈی کے ارکان کو بھی منتخب کرتے تھے؟‏ کیا واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ کے ڈائریکٹر،‏ افسر اور گورننگ باڈی کے ارکان ایک ہی ہیں یا ان میں کوئی فرق ہے؟‏

ایک اَور ناقابلِ‌فراموش سالانہ اجلاس

ان سوالوں کا جواب اکتوبر ۱،‏ ۱۹۷۱ کو منعقد ہونے والے ایک اَور سالانہ اجلاس میں دیا گیا تھا۔‏ اسی موقع پر،‏ ایک مقرر نے بیان کِیا کہ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی گورننگ باڈی واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ سے سینکڑوں سال پہلے موجود تھی۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ پینسلوانیہ کارپوریشن کے معرضِ‌وجود میں آنے سے بھی ۱۸ صدیاں پہلے پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ پر ایک گورننگ باڈی قائم ہوئی تھی۔‏ شروع میں،‏ گورننگ باڈی ۷ اشخاص کی بجائے ۱۲ رسولوں پر مشتمل تھی۔‏ بدیہی طور پر،‏ بعد میں اسکی تعداد میں اضافہ ہو گیا تھا کیونکہ یروشلیم میں ’‏رسول اور بزرگ‘‏ قیادت کر رہے تھے۔‏—‏اعمال ۱۵:‏۲‏۔‏

اسی مقرر نے ۱۹۷۱ میں واضح کِیا کہ واچ ٹاور سوسائٹی کے رُکن،‏ ممسوح گورننگ باڈی کو بذریعہ ووٹ منتخب نہیں کر سکتے۔‏ کیوں؟‏ ”‏اِسلئے کہ،‏“‏ اُس نے کہا،‏ ”‏’‏نوکر‘‏ جماعت کی گورننگ باڈی کی تقرری کوئی انسان نہیں کرتا۔‏ اسکی تقرری سچی مسیحی کلیسیا کا سردار ’‏دیانتدار اور عقلمند نوکر‘‏ جماعت کا خداوند اور مالک،‏ یسوع مسیح کرتا ہے۔‏“‏ لہٰذا کسی بھی لیگل کارپوریشن کے ارکان ووٹ دیکر گورننگ باڈی کے ارکان کا انتخاب نہیں کر سکتے تھے۔‏

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مقرر نے یہ اہم بیان دیا:‏ ”‏سوسائٹی کی بورڈ آف ڈائریکٹرز میں صدر،‏ نائب صدر،‏ خزانچی اور معاون خزانچی جیسے افسر ہوتے ہیں مگر گورننگ باڈی میں ایسے افسر نہیں ہوتے۔‏ اسکا صرف چیئرمین ہوتا ہے۔‏“‏ کئی سال تک،‏ پینسلوانیہ کارپوریشن کا صدر گورننگ باڈی کا بھی ممتاز رُکن ہوتا تھا۔‏ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔‏ گورننگ باڈی کے ارکان تجربے اور لیاقت میں برابر نہ ہونے کے باوجود یکساں ذمہ‌داری رکھتے تھے۔‏ مقرر نے مزید کہا:‏ ”‏گورننگ باڈی کا کوئی بھی رُکن چیئرمین ہو سکتا ہے اور اس کیلئے سوسائٹی کا صدر ہونا لازمی نہیں ہے .‏ .‏ .‏ لہٰذا،‏ گورننگ باڈی میں چیئرمین کا مرتبہ سب باری باری حاصل کر سکتے ہیں۔‏“‏

پس،‏ ۱۹۷۱ کے اس ناقابلِ‌فراموش سالانہ اجلاس میں گورننگ باڈی کے روح سے مسح‌شُدہ ارکان اور پینسلوانیہ کارپوریشن کے ڈائریکٹروں کے مابین واضح فرق کو سمجھ لیا گیا تھا۔‏ اسکے باوجود،‏ گورننگ باڈی کے ارکان سوسائٹی کے ڈائریکٹروں اور افسروں کے طور پر خدمت کرتے رہے۔‏ تاہم،‏ آج سوال یہ ہے کہ کیا اس بات کی کوئی صحیفائی وجہ موجود ہے کہ واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ کے ڈائریکٹروں کو گورننگ باڈی کے ارکان میں سے کیوں ہونا چاہئے؟‏

جواب ہے نہیں۔‏ یہوواہ کے گواہ صرف پینسلوانیہ کارپوریشن کو ہی قانونی ایجنسی کے طور پر استعمال نہیں کرتے۔‏ دیگر قانونی ایجنسیاں بھی ہیں۔‏ ان میں سے ایک واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ ہے۔‏ یہ ریاستہائےمتحدہ میں ہمارے کام کی دیکھ‌بھال کرتی ہے۔‏ اسکے ڈائریکٹر اور افسران ”‏دوسری بھیڑوں“‏ میں سے ہیں توبھی یہوواہ نے اس کارپوریشن کو بڑی برکت بخشی ہے۔‏ برطانیہ میں انٹرنیشنل بائبل سٹوڈنٹس ایسوسی‌ایشن کو استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ دیگر ممالک میں بادشاہتی مفادات کے فروغ کیلئے دیگر قانونی ایجنسیاں استعمال میں لائی جاتی ہیں۔‏ یہ سب باہمی تعاون کیساتھ مدد فراہم کرتے ہوئے پوری زمین پر خوشخبری کی منادی کیلئے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔‏ اس سے قطع‌نظر کہ انکے ڈائریکٹر یا افسران کون ہیں اور کہاں مکین ہیں،‏ یہ ایجنسیاں گورننگ باڈی کی طرف سے خدائی راہنمائی کے تحت کام کرتی ہیں جو انہیں استعمال کرتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ ان ایجنسیوں کو بادشاہتی مفادات کے فروغ کیلئے مختلف کام سونپے جاتے ہیں۔‏

قانونی ایجنسیاں ہمارے لئے فائدہ‌مند ہیں۔‏ یوں ہم خدا کے کلام کے تقاضے کے مطابق مقامی اور قومی قوانین کی پابندی کرتے ہیں۔‏ (‏یرمیاہ ۳۲:‏۱۱؛‏ رومیوں ۱۳:‏۱‏)‏ قانونی ایجنسیاں بائبلیں،‏ کتابیں،‏ رسالے،‏ بروشر اور دیگر مطبوعات شائع کرنے سے ہمارے بادشاہتی پیغام کی منادی کے کام میں معاونت کرتی ہیں۔‏ یہ ایجنسیاں مالکانہ حقوق،‏ امدادی رسد کی ترسیل،‏ کنونشن کیلئے عمارتوں کے استعمال کے معاہدوں جیسے معاملات نپٹانے کیلئے قانونی اداروں کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔‏ ہم ایسی قانونی ایجنسیوں کی خدمات کے مشکور ہیں۔‏

یہوواہ کے نام کی سربلندی

سن ۱۹۴۴ میں واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ کے چارٹر کی دوسری شق کے تحت بیان‌کردہ اغراض‌ومقاصد میں نمایاں ترمیم کی گئی تھی۔‏ چارٹر کے مطابق سوسائٹی کے مقاصد میں یہ اہم مقصد شامل ہے:‏ ”‏قادرِمطلق خدا یہوواہ کے نام،‏ کلام اور حاکمیت کی گواہی کیلئے مسیح یسوع کے ذریعے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی منادی تمام قوموں میں کرنا۔‏“‏

‏’‏دیانتدار نوکر‘‏ نے ۱۹۲۶ سے یہوواہ کے نام کو سربلند رکھا ہے۔‏ تاہم ۱۹۳۱ کا سال خاص طور پر اہمیت کا حامل ہے،‏ اِسی سال میں بائبل طالبعلموں نے یہوواہ کے گواہ نام اختیار کِیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ خدا کے نام کو اُجاگر کرنے والی سوسائٹی کی مطبوعات میں سے جیہوواہ ‏(‏۱۹۳۴)‏،‏ ‏”‏لیٹ یؤر نیم بی سینکٹیفائیڈ“‏ ‏(‏۱۹۶۱)‏ اور ‏”‏دی نیشنز شل نو دیٹ آئی ایم جیہوواہ“‏—‏ہاؤ؟‏ ‏(‏۱۹۷۱)‏ خاص کتابیں ہیں۔‏

اس سلسلے میں نیو ورلڈ ٹرانسلیشن آف دی ہولی سکرپچرز کا بالخصوص ذکر کِیا جانا چاہئے جو انگریزی زبان میں مکمل طور پر ۱۹۶۰ میں شائع ہوئی تھی۔‏ عبرانی صحائف میں جہاں کہیں بھی ٹیٹراگریمٹن آتا ہے وہاں اس میں نام یہوواہ استعمال کِیا گیا ہے۔‏ اس ترجمے میں مسیحی یونانی صحائف کے اندر ایسی ۲۳۷ جگہوں پر بھی الہٰی نام کو بحال کر دیا گیا ہے جسکی بابت تحقیق سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اِن جگہوں پر اس الہٰی نام کو ہونا چاہئے۔‏ ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ نے ساری زمین پر اپنے نام کو مشہور کرنے کیلئے مختلف طریقوں سے ”‏نوکر“‏ جماعت اور اسکی گورننگ باڈی کو اپنے اشاعتی وسائل اور قانونی ایجنسیاں استعمال کرنے کی اجازت دی ہے!‏

خدا کے کلام کی تقسیم کی حمایت

یہوواہ کے لوگوں نے خدا کے نام کی مسلسل گواہی دی ہے اور لاکھوں کی تعداد میں بائبل اور بائبل پر مبنی مطبوعات شائع اور تقسیم کرنے سے اسے سربلند کِیا ہے۔‏ واچ ٹاور سوسائٹی نے ۱۹۰۰ کے دہے کے اوائل میں دی ایمفیٹک ڈائیگلوٹ کی اشاعت کا حق حاصل کِیا جو بنجی‌من وِلسن کا شائع‌کردہ مسیحی یونانی صحائف کا گریک انگلش بین‌السطوری ایڈیشن تھا۔‏ سوسائٹی نے کنگ جیمز ورشن کا بائبل سٹوڈنٹس ایڈیشن بھی شائع کِیا جس میں ۵۰۰ صفحات کا ایک ضمیمہ بھی تھا۔‏ پھر ۱۹۴۲ میں اس نے حاشیائی حوالہ‌جات کیساتھ کنگ جیمز ورشن شائع کی۔‏ اسکے بعد سوسائٹی نے ۱۹۴۴ میں ۱۹۰۱ کی امریکن سٹینڈرڈ ورشن شائع کرنا شروع کی جس میں الہٰی نام استعمال کِیا گیا ہے۔‏ یہوواہ کا نام سٹیفن ٹی.‏ بائینگٹن کی دی بائبل ان لوِنگ انگلش کی بھی خصوصیت تھا جسے سوسائٹی نے ۱۹۷۲ میں شائع کِیا تھا۔‏

یہوواہ کے گواہوں کی قانونی ایجنسیوں نے ان تمام بائبل ترجموں کی اشاعت اور تقسیم میں معاونت کی ہے۔‏ تاہم،‏ واچ ٹاور سوسائٹی اور نیو ورلڈ بائبل ٹرانسلیشن کمیٹی تشکیل دینے والے یہوواہ کے ممسوح گواہوں کے گروہ کے مابین تعاون سب سے زیادہ قابلِ‌غور ہے۔‏ ہمیں خوشی ہے کہ اب تک کُلی یا جزوی طور پر اس ترجمے کی ۰۰۰،‏۰۰،‏۶۴،‏۱۰ کاپیاں ۳۸ زبانوں میں شائع ہو چکی ہیں۔‏ واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف پینسلوانیہ واقعی ایک بائبل سوسائٹی ہے!‏

‏’‏دیانتدار نوکر‘‏ کو ’‏اُس کے مالک کے سارے مال کا مختار‘‏ بنایا گیا ہے۔‏ اس میں نیو یارک ریاست،‏ یو.‏ایس.‏اے.‏ میں ہیڈکوارٹرز کی عمارات کے علاوہ پوری دُنیا میں سرگرمِ‌عمل ۱۱۰ برانچیں بھی شامل ہیں۔‏ نوکر جماعت کے ارکان جانتے ہیں کہ وہ جس طریقے سے اپنے سپرد کئے گئے مال کو استعمال کرتے ہیں اُس کے لئے اُنہیں حساب دینا پڑے گا۔‏ (‏متی ۲۵:‏۱۴-‏۳۰‏)‏ تاہم،‏ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ’‏نوکر‘‏ جماعت قانونی اور انتظامی ذمہ‌داریاں پوری کرنے کے لئے ”‏دوسری بھیڑوں“‏ میں سے لائق نگہبانوں کو مقرر نہیں کر سکتی۔‏ دراصل،‏ اس سے گورننگ باڈی کے ارکان کو ”‏دُعا میں اور کلام کی خدمت میں مشغول“‏ رہنے کا زیادہ موقع ملتا ہے۔‏—‏اعمال ۶:‏۴‏۔‏

جب تک دُنیا کے حالات اجازت دیتے ہیں،‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی نمائندگی کرنے والی گورننگ باڈی قانونی ایجنسیوں کو استعمال کرتی رہے گی۔‏ یہ کام کو آسان بناتی ہیں مگر یہ ناگزیر نہیں ہیں۔‏ اگر کوئی حکومت کسی قانونی ایجنسی کو بند کر دیتی ہے توبھی منادی کا کام جاری رہے گا۔‏ جن ممالک میں پابندیاں عائد ہیں اور قانونی ایجنسیوں کو استعمال نہیں کِیا جاتا وہاں پر بھی بادشاہتی پیغام کا اعلان کِیا جا رہا ہے اور شاگرد بنائے جا رہے ہیں اور تھیوکریسی فروغ پا رہی ہے۔‏ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہوواہ کے گواہ درخت لگاتے اور پانی دیتے ہیں مگر ’‏بڑھاتا خدا ہے۔‏‘‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۶،‏ ۷‏۔‏

جب ہم مستقبل کی بابت سوچتے ہیں تو ہمیں اعتماد ہے کہ یہوواہ اپنے لوگوں کی روحانی اور جسمانی ضروریات کو پورا کرے گا۔‏ وہ اور اُس کا بیٹا یسوع مسیح،‏ بادشاہتی منادی کے کام کو پایۂ‌تکمیل تک پہنچانے کے لئے درکار آسمانی ہدایت‌وراہنمائی فراہم کرتے رہینگے۔‏ بِلاشُبہ،‏ خدا کے خادموں کے طور پر ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ کسی ’‏عسکری زور یا طاقت سے نہیں بلکہ یہوواہ کی روح سے انجام دیتے ہیں۔‏‘‏ (‏زکریاہ ۴:‏۶‏)‏ لہٰذا،‏ ہم یہ جانتے ہوئے الہٰی مدد کے لئے دُعاگو ہیں کہ یہوواہ کی فراہم‌کردہ طاقت سے ہم اُس کام کو ضرور پورا کرنے کے قابل ہونگے جو اُس نے ہمیں اس آخری زمانہ میں سونپا ہے!‏