مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی تنظیم کیساتھ ساتھ چلنا

یہوواہ کی تنظیم کیساتھ ساتھ چلنا

یہوواہ کی تنظیم کیساتھ ساتھ چلنا

‏”‏اب خدا اطمینان کا چشمہ .‏ .‏ .‏ تم کو ہر نیک بات میں کامل کرے تاکہ تم اُسکی مرضی پوری کرو۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

۱.‏ دُنیا کی کُل آبادی کتنی ہے اور بعض مذاہب کے لوگوں کی کیا تعداد بتائی گئی ہے؟‏

دُنیا کی آبادی ۱۹۹۹ کے سال میں چھ ارب کو پہنچ گئی تھی!‏ دی ورلڈ ایلمینک بیان کرتی ہے کہ اس تعداد میں سے ۰۰۰،‏۰۰،‏۵۰،‏۱۶،‏۱ مسلمان؛‏ ۰۰۰،‏۰۰،‏۰۰،‏۰۳،‏۱ رومن کیتھولک؛‏ ۰۰۰،‏۰۰،‏۲۰،‏۷۶ ہندو؛‏ ۰۰۰،‏۰۰،‏۴۰،‏۳۵ بدھسٹ؛‏ ۰۰۰،‏۰۰،‏۶۰،‏۳۱ پروٹسٹنٹ اور ۰۰۰،‏۰۰،‏۴۰،‏۲۱ آرتھوڈکس ہیں۔‏

۲.‏ آجکل کی مذہبی صورتحال کی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟‏

۲ موجودہ زمانے کے مذہبی اختلاف اور ابتری کے پیشِ‌نظر کیا یہ کروڑوں اشخاص خدا کی مرضی کے مطابق چل کر رہے ہیں؟‏ ہرگز نہیں،‏ ”‏کیونکہ خدا ابتری کا نہیں بلکہ امن کا بانی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۳۳‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ کے خادموں کی بین‌الاقوامی برادری کی بابت کیا ہے؟‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۷‏)‏ اِس سلسلے میں گہری تحقیق‌وتفتیش سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ ’‏خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے اُنہیں ہر نیک کام کیلئے لیس کرتا ہے تاکہ اُسکی مرضی پوری کریں۔‏‘‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

۳.‏ یروشلیم میں پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ کے موقع پر کیا واقع ہوا تھا اور کیوں؟‏

۳ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ رفاقت رکھنے والوں کی تعداد اِس بات کا تعیّن کرنے کا کوئی معیار نہیں ہے کہ آیا اُنہیں الہٰی خوشنودی حاصل ہے کیونکہ خدا تعداد سے متاثر نہیں ہوتا۔‏ اس نے اسرائیل کو ”‏شمار میں اَور قوموں سے زیادہ“‏ ہونے کی وجہ سے نہیں چُنا تھا۔‏ درحقیقت وہ اُن سے ”‏شمار میں کم تھے۔‏“‏ (‏استثنا ۷:‏۷‏)‏ تاہم،‏ اسرائیل کی بیوفائی کی وجہ سے پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ پر،‏ یہوواہ کی کرمفرمائی یسوع مسیح کے پیروکاروں پر مشتمل نئی کلیسیا کو حاصل ہو گئی۔‏ اُنہیں یہوواہ کی رُوح‌اُلقدس سے مسح کِیا گیا تھا اور وہ گرمجوشی کیساتھ دوسروں کے سامنے خدا اور مسیح کی بابت سچائی کا اعلان کرنے کیلئے نکل پڑے تھے۔‏—‏اعمال ۲:‏۴۱،‏ ۴۲‏۔‏

مسلسل رواں‌دواں

۴.‏ آپ یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ابتدائی مسیحی کلیسیا مسلسل ترقی کرتی رہی تھی؟‏

۴ پہلی صدی کے دوران،‏ مسیحی کلیسیا نئے نئے علاقوں میں کام شروع کرنے،‏ شاگرد بنانے اور خدا کی مرضی اور مقاصد کی واضح سمجھ حاصل کرنے سے مسلسل ترقی کر رہی تھی۔‏ وہ ابتدائی مسیحی الہامی خطوط میں آشکارا بصیرت کے مطابق چلتے رہے۔‏ رسولوں اور دیگر لوگوں کے ذاتی دَوروں سے تقویت پا کر،‏ انہوں نے اپنی خدمتگزاری کو پورا کِیا۔‏ یہ تمام باتیں مسیحی یونانی صحائف میں اچھی طرح سے قلمبند ہیں۔‏—‏اعمال ۱۰:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ ۱۳:‏۴۶،‏ ۴۷؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳؛‏ ۴:‏۵؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱-‏۳؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

۵.‏ آجکل خدا کی تنظیم کیوں ترقی کر رہی ہے اور ہمیں اُسکے ساتھ کیوں رواں‌دواں رہنا چاہئے؟‏

۵ پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح،‏ زمانۂ‌جدید کے یہوواہ کے گواہوں نے چھوٹی سی شروعات سے بہت زیادہ ترقی کر لی ہے۔‏ (‏زکریاہ ۴:‏۸-‏۱۰‏)‏ انیسویں صدی کے آخر سے اِس بات کی واضح شہادت موجود ہے کہ خدا کی رُوح اُسکی تنظیم پر کارفرما ہے۔‏ ہم انسانی طاقت کی بجائے،‏ رُوح‌اُلقدس کی راہنمائی پر توکل کرنے کی وجہ سے صحائف کی سمجھ اور خدا کی مرضی پوری کرنے میں مسلسل ترقی کرتے رہے ہیں۔‏ (‏زکریاہ ۴:‏۶‏)‏ اب چونکہ ہم ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں اِسلئے ہمارے لئے خدا کی ترقی‌پسند تنظیم کے ساتھ قدم ملا کر چلنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵‏)‏ ایسا کرنے سے ہم اپنی اُمید کو زندہ رکھنے اور اس موجودہ نظام‌اُلعمل کے خاتمے سے پہلے خدا کی قائم‌شُدہ بادشاہت کی بابت تمام دُنیا کو بِلاتوقف گواہی دینے کے قابل ہوتے ہیں۔‏—‏متی ۲۴:‏۳-‏۱۴‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ ہم کن تین حلقوں پر غور کرینگے جن میں یہوواہ کی تنظیم نے ترقی کی ہے؟‏

۶ ہم میں ایسے اشخاص بھی موجود ہیں جنہوں نے ۱۹۲۰،‏ ۱۹۳۰ اور ۱۹۴۰ کے دہوں میں یہوواہ کی تنظیم کیساتھ اپنی رفاقت کا آغاز کِیا۔‏ اُن ابتدائی سالوں کے دوران،‏ ہم میں سے کون موجودہ زمانے تک تنظیم کی شاندار اور بتدریج ترقی کا تصور کر سکتا تھا؟‏ زمانۂ‌جدید میں حاصل ہونے والی کامرانیوں کی بابت ذرا سوچیں!‏ یہوواہ نے تھیوکریٹک طریقے سے اپنے منظم لوگوں کے ذریعے جو کامیابیاں اور کامرانیاں حاصل کی ہیں اُن پر غور کرنا روحانی طور پر تسلی‌بخش ہے۔‏

۷ زمانۂ‌قدیم کا داؤد یہوواہ کے عجیب‌وغریب کاموں پر غوروفکر کرنے سے بڑا متاثر ہوا تھا۔‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں اُنکو تیرے حضور ترتیب نہیں دے سکتا۔‏ اگر مَیں انکا ذکر اور بیان کرنا چاہوں۔‏ تو وہ شمار سے باہر ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۴۰:‏۵‏)‏ ہم بھی ویسی ہی حالت میں ہیں کیونکہ یہوواہ نے ہمارے زمانے میں بھی جتنے عظیم اور قابلِ‌ستائش کام انجام دئے ہیں ہم اُنہیں بیان کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔‏ تاہم،‏ آئیے تین حلقوں پر غور کریں جن میں تنظیم نے بالخصوص ترقی کی ہے:‏ (‏۱)‏ بتدریج روحانی روشن‌خیالی،‏ (‏۲)‏ ایک بہتر اور وسیع خدمتگزاری،‏ (‏۳)‏ تنظیمی طریقوں میں بروقت تبدیلیاں۔‏

روحانی روشن‌خیالی کیلئے مشکور

۸.‏ امثال ۴:‏۱۸ کی مطابقت میں،‏ روحانی روشن‌خیالی نے ہمیں بادشاہت کی بابت کیا سمجھ حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے؟‏

۸ بتدریج روشن‌خیالی کے سلسلے میں،‏ امثال ۴:‏۱۸ یقیناً سچ ثابت ہوئی ہے۔‏ یہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏صادقوں کی راہ نورِسحر کی مانند ہے جسکی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے۔‏“‏ ہم اپنے تجربے میں آنے والی بتدریج روحانی روشن‌خیالی کیلئے کتنے شکرگزار ہیں!‏ سیدر پوائنٹ،‏ اوہائیو میں،‏ ۱۹۱۹ کے کنونشن پر خدا کی بادشاہت پر روشنی ڈالی گئی تھی۔‏ یہوواہ اپنے نام کی تقدیس اور اپنی حاکمیت کی سربلندی کیلئے اس بادشاہت کو استعمال کرتا ہے۔‏ درحقیقت،‏ روحانی روشن‌خیالی نے ہمیں یہ سمجھنے کے قابل بنایا ہے کہ بائبل،‏ پیدایش سے لیکر مکاشفہ تک،‏ یہوواہ خدا کے نام کی تقدیس کے مقصد کی تصدیق کرتی ہے جو اس کے بیٹے کی بادشاہتی حکمرانی کے ذریعے عمل میں آئیگی۔‏ اِسی مقصد میں راستبازی سے محبت رکھنے والے تمام لوگوں کیلئے شاندار اُمید پائی جاتی ہے۔‏—‏متی ۱۲:‏۱۸،‏ ۲۱‏۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ خدا کی بادشاہت اور دو مخالف تنظیموں کی بابت ۱۹۲۰ کے دہے میں کیا سیکھ لیا گیا تھا اور یہ کیسے مفید ثابت ہوا ہے؟‏

۹ سیدر پوائنٹ کنونشن پر ۱۹۲۲ میں،‏ خاص مقرر،‏ بھائی رتھرفورڈ نے خدا کے لوگوں کو تاکیداً کہا تھا:‏ ”‏اشتہار دو،‏ اشتہار دو،‏ بادشاہ اور اس کی بادشاہت کا اشتہار دو۔‏“‏ مارچ ۱،‏ ۱۹۲۵ کے دی واچ ٹاور نے ”‏برتھ آف دی نیشن،‏“‏ [‏قوم کی پیدائش]‏ کے عنوان کے تحت ایک مضمون میں،‏ ۱۹۱۴ میں بادشاہت کے قیام کی نشاندہی کرنے والی پیشینگوئیوں کے روحانی مفہوم پر توجہ دلائی۔‏ اِسکے علاوہ،‏ ۱۹۲۰ میں یہ بھی سمجھ لیا گیا تھا کہ یہوواہ اور شیطان کی دو الگ الگ تنظیمیں ہیں۔‏ جنکے درمیان لڑائی جاری ہے اور اگر ہم یہوواہ کی تنظیم کیساتھ ساتھ چلتے ہیں تو ہم جیتنے والی تنظیم کیساتھ ہونگے۔‏

۱۰ ایسی روحانی روشن‌خیالی نے کیسے ہماری مدد کی ہے؟‏ چونکہ خدا کی بادشاہت اور اسکا بادشاہ یسوع مسیح اس دُنیا کا حصہ نہیں ہیں،‏ لہٰذا ہم بھی اس کا حصہ نہیں ہو سکتے۔‏ اس دُنیا سے علیٰحدہ رہ کر ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم سچائی کے حمایتی ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۶؛‏ ۱۸:‏۳۷‏)‏ جب ہم اس شریر نظام کو ناک میں دم کر دینے والے پیچیدہ مسائل کی لپیٹ میں دیکھتے ہیں تو ہم شیطان کی تنظیم کا حصہ نہ ہونے کیلئے کتنے شکرگزار ہیں!‏ نیز یہوواہ کی تنظیم کے اندر روحانی تحفظ حاصل ہونا ہمارے لئے کتنا بڑا شرف ہے!‏

۱۱.‏ خدا کے لوگوں نے ۱۹۳۱ میں کونسا صحیفائی نام اختیار کِیا؟‏

۱۱ سن ۱۹۳۱ میں،‏ کولمبس اوہائیو کنونشن پر،‏ یسعیاہ ۴۳:‏۱۰-‏۱۲ کا موزوں اطلاق کِیا گیا تھا۔‏ بائبل طالبعلموں نے امتیازی نام،‏ یہوواہ کے گواہ اختیار کر لیا۔‏ خدا کے نام کو مشہور کرنا کتنا بڑا شرف ہے تاکہ دوسرے بھی نجات کیلئے یہی نام لیکر دُعا کر سکیں!‏—‏زبور ۸۳:‏۱۸؛‏ روم ۱۰:‏۱۳‏۔‏

۱۲.‏ بڑی بِھیڑ کے سلسلے میں ۱۹۳۵ میں کونسی روحانی روشن‌خیالی فراہم کی گئی تھی؟‏

۱۲ خدا کے بہت سے لوگ،‏ ۱۹۳۰ کے دہے سے پہلے،‏ کسی حد تک مستقبل کیلئے اپنی اُمید کے سلسلے میں متذبذب تھے۔‏ بعض آسمانی زندگی کی آرزو کیساتھ ساتھ فردوسی زمین کی بابت بائبل تعلیمات سے بھی متاثر تھے۔‏ سن ۱۹۳۵ میں،‏ واشنگٹن ڈی.‏سی کنونشن پر،‏ یہ سیکھنا ہیجان‌خیز تھا کہ مکاشفہ ۷ باب کی بڑی بِھیڑ،‏ زمینی اُمید رکھنے والی جماعت ہے۔‏ تب سے لیکر بڑی بِھیڑ کو جمع کرنے کے کام میں بڑی تیزی آئی ہے۔‏ کیا ہم شکرگزار نہیں ہیں کہ بڑی بِھیڑ کی شناخت ہمارے لئے کوئی راز نہیں ہے؟‏ تمام قوموں،‏ قبیلوں اور زبانوں کے لوگوں کی بڑی بِھیڑ جمع کرنے کی حقیقت یہوواہ کی تنظیم کیساتھ قدم سے قدم ملا کر تیز چلنے کے عزم کو مضبوط کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏

۱۳.‏ سن ۱۹۴۱ میں،‏ سینٹ لوئیس کنونشن پر کس مسئلے کو اُجاگر کِیا گیا تھا؟‏

۱۳ انسانوں کو جس بڑے مسئلے کا سامنا ہے اسے ۱۹۴۱ میں سینٹ لوئیس،‏ میسوری،‏ کنونشن پر اُجاگر کِیا گیا تھا۔‏ یہ عالمگیر فرمانروائی یا حاکمیت کا مسئلہ ہے۔‏ اس مسئلے کو جلد حل ہونا چاہئے اور ایسا کرنے کیلئے یہوواہ کا عظیم اور ہولناک دن بڑی تیزی سے آ رہا ہے!‏ اس سے متعلقہ راستی کا مسئلہ ۱۹۴۱ میں سامنے لایا گیا جو یہ ظاہر کرنے کیلئے ہمیں موقع دیتا ہے کہ خدا کی حاکمیت کے سلسلے میں ہمارا انفرادی مؤقف کیا ہے۔‏

۱۴.‏ سن ۱۹۵۰ میں یسعیاہ ۳۲:‏۱،‏ ۲ میں متذکرہ شاہزادوں کی بابت انٹرنیشنل کنونشن پر کیا سیکھا گیا تھا؟‏

۱۴ سن ۱۹۵۰ میں،‏ نیو یارک شہر میں انٹرنیشنل کنونشن کے موقع پر،‏ یسعیاہ ۳۲:‏۱،‏ ۲ کے شہزادوں کی ٹھیک شناخت کر لی گئی تھی۔‏ جب بھائی فریڈرک فرینز نے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ نئی زمین کے متوقع شہزادے ہمارے درمیان ہیں تو سامعین میں جوش کی لہر دوڑ گئی۔‏ اُس کنونشن پر اور اسکے بعد کے کنونشنوں پر مزید روحانی روشنی پھیلی تھی۔‏ (‏زبور ۹۷:‏۱۱‏)‏ ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ ہماری راہ ”‏نورِسحر کی مانند ہے جسکی روشنی دوپہر تک بڑھتی ہی جاتی ہے“‏!‏

اپنی خدمتگزاری میں ترقی کرنا

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ ہم نے ۱۹۲۰ اور ۱۹۳۰ کے دہوں کے دوران اپنی خدمتگزاری میں کیسے ترقی کی ہے؟‏ (‏ب)‏ حالیہ دہوں میں کن مطبوعات نے مسیحی خدمتگزاری پر بہت زیادہ زور دیا ہے؟‏

۱۵ یہوواہ کی تنظیم نے ایک اَور طریقے سے بھی ترقی کی ہے جس کا تعلق بادشاہتی منادی اور شاگرد بنانے کے ہمارے بنیادی کام سے ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ مرقس ۱۳:‏۱۰‏)‏ اس کام کو انجام دینے کیلئے،‏ تنظیم نے ہمارے سامنے اپنی خدمتگزاری کو وسیع کرنے کی اہمیت کو اُجاگر کِیا ہے۔‏ سن ۱۹۲۲ میں،‏ تمام مسیحیوں کو منادی کے کام میں حصہ لینے کی تاکید کی گئی تھی۔‏ یہ سب کی انفرادی ذمہ‌داری تھی کہ اپنی روشنی چمکائیں اور یوں حق کی گواہی دینے کے سلسلے میں ذاتی حصہ لیں۔‏ (‏متی ۵:‏۱۴-‏۱۶‏)‏ سن ۱۹۲۷ میں،‏ اتوار کو میدانی خدمت کے دن کے طور پر مختص کرنے کیلئے اقدام کئے گئے تھے۔‏ فروری ۱۹۴۰ کے شروع سے گواہوں کو مینارِنگہبانی اور کونسولیشن ‏(‏اب جاگو!‏‏)‏ رسالوں کو کاروباری علاقوں میں سڑکوں اور بازاروں میں پیش کرتے دیکھنا عام بات تھی۔‏

۱۶ سن ۱۹۳۷ میں،‏ ایک ماڈل سٹڈی کتابچہ متعارف کرایا گیا،‏ جس نے دوسروں کو بائبل سچائی کی تعلیم دینے کی خاطر واپسی ملاقاتیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔‏ اِسکے بعد کے سالوں میں،‏ بائبل مطالعے کرانے کے کام پر بہت زیادہ زور دیا گیا تھا۔‏ خدمتگزاری کے اس پہلو پر ۱۹۴۶ میں ‏”‏خدا سچا ٹھہرے“‏ اور ۱۹۶۸ میں سچائی جو باعثِ‌ابدی زندگی ہے،‏ جیسی کتابوں کے ذریعے بہت زور دیا گیا۔‏ آجکل،‏ ہم کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے استعمال کرتے ہیں۔‏ ایسے مواد کا مطالعہ شاگرد بنانے کے کام کی ٹھوس بنیاد ڈالتا ہے۔‏

تنظیمی طریقوں میں تبدیلیاں

۱۷.‏ یسعیاہ ۶۰:‏۱۷ کے مطابق،‏ یہوواہ کی تنظیم نے کیسے ترقی کی ہے؟‏

۱۷ تیسرا طریقہ جسکے ذریعے یہوواہ کی تنظیم نے ترقی کی ہے اُسکا تعلق تنظیمی تبدیلیوں سے ہے۔‏ یسعیاہ ۶۰:‏۱۷ کے مطابق یہوواہ نے وعدہ فرمایا ہے:‏ ”‏مَیں پیتل کے بدلے سونا لاؤنگا اور لوہے کے بدلے چاندی اور لکڑی کے بدلے پیتل اور پتھروں کے بدلے لوہا اور مَیں تیرے حاکموں کو سلامتی اور تیرے عاملوں کو صداقت بناؤنگا۔‏“‏ اس پیشینگوئی کی مطابقت میں،‏ بادشاہتی منادی کے کام کی بہتر نگرانی اور گلّے کی مناسب دیکھ‌بھال کیلئے ضروری اقدام اُٹھائے گئے ہیں۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ سالوں کے دوران کونسی تنظیمی تبدیلیاں کی گئی ہیں؟‏

۱۸ سن ۱۹۱۹ میں،‏ خدمت کیلئے منظم ہر کلیسیا میں ایک خدمتی ڈائریکٹر مقرر کِیا گیا تھا۔‏ اس نئے بندوبست نے میدانی خدمت پر زور دیا۔‏ کلیسیاؤں میں ۱۹۳۲ میں ایلڈرز اور ڈیکنز کے الیکشن کے جمہوری طریقوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا تھا۔‏ جب سوسائٹی نے ۱۹۳۸ میں کلیسیا میں تمام خادموں کی تقرری شروع کر دی تو ایک اَور اہم تبدیلی عمل میں آئی جس سے ابتدائی مسیحی کلیسیائی انتظامات کے ساتھ زیادہ ہم‌آہنگی پیدا ہو گئی۔‏ (‏اعمال ۱۴:‏۲۳؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۴‏)‏ کلیسیا میں خدمتی کاموں کی انجام‌دہی کیلئے ابتدائی مسیحیوں کی طرح سن ۱۹۷۲ میں نگہبانوں اور خادموں کا تقرر کِیا گیا۔‏ کلیسیائی نگہبان کے طور پر خدمت کرنے والے صرف ایک شخص کی بجائے،‏ فلپیوں ۱:‏۱ اور دیگر صحیفے ظاہر کرتے ہیں کہ صحیفائی تقاضوں پر پورا اُترنے والے نگہبان ایک مجلسِ‌بزرگان کو تشکیل دیتے ہیں۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۲۸؛‏ افسیوں ۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

۱۹ اس کے بعد،‏ ۱۹۷۵ میں،‏ یہوواہ کی تنظیم کی عالمگیر سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کیلئے گورننگ باڈی کی کمیٹیوں کو عمل میں لایا گیا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ اپنے متعلقہ علاقوں میں کام کی نگرانی کرنے کیلئے برانچ کمیٹیوں کو تشکیل دیا گیا تھا۔‏ تب سے لیکر،‏ ’‏زیادہ اہم باتوں کا یقین‘‏ کرنے کیلئے ہیڈکوارٹرز اور برانچ دفاتر کے کام کو سہل بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔‏ (‏فلپیوں ۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ مسیح کے ماتحت چرواہوں کی ذمہ‌داریوں میں بشارتی کام میں پیشوائی کرنا،‏ کلیسیاؤں میں تعلیم دینا اور خدا کے گلّہ کی مناسب دیکھ‌بھال کرنا شامل ہے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۶؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۷،‏ ۱۷؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۲،‏ ۳‏۔‏

یسوع کی فعال پیشوائی

۲۰.‏ یہوواہ کی تنظیم کے ساتھ ساتھ چلنا یسوع کے کس مرتبے کو تسلیم کرنے کا تقاضا کرتا ہے؟‏

۲۰ یہوواہ کی ترقی‌پسند تنظیم کیساتھ ساتھ چلنا ”‏کلیسیا کے سر“‏ کے طور پر یسوع مسیح کے خداداد کردار کو پہچاننے کا تقاضا کرتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ یسعیاہ ۵۵:‏۴ کا بیان بھی قابلِ‌توجہ ہے جو ہمیں بتاتا ہے:‏ ”‏دیکھو مَیں [‏یہوواہ]‏ نے اُسے اُمتوں کے لئے گواہ مقرر کِیا بلکہ اُمتوں کا پیشوا اور فرمانروا۔‏“‏ یسوع یقیناً پیشوائی کرنا جانتا ہے۔‏ وہ اپنی بھیڑوں اور انکے کاموں کو بھی جانتا ہے۔‏ درحقیقت،‏ ایشیائےکوچک کی سات کلیسیاؤں کا ملاحظہ کرتے وقت اُس نے پانچ مرتبہ یہ کہا:‏ ”‏مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲:‏۲،‏ ۱۹؛‏ ۳:‏۱،‏۸،‏ ۱۵‏)‏ یسوع اپنے باپ یہوواہ کی طرح،‏ ہماری ضروریات سے بھی واقف ہے۔‏ نمونے کی دُعا سکھانے سے پہلے یسوع نے کہا:‏ ”‏تمہارا باپ تمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو۔‏“‏—‏متی ۶:‏۸-‏۱۳‏۔‏

۲۱.‏ مسیحی کلیسیا میں یسوع کی پیشوائی کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏

۲۱ یسوع کی پیشوائی کا اظہار کیسے ہوتا ہے؟‏ ایک طریقہ ”‏آدمیوں کی صورت میں انعاموں“‏ یعنی مسیحی نگہبانوں کے ذریعے ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۸‏)‏ مکاشفہ ۱:‏۱۶ ممسوح نگہبانوں کو مسیح کے دہنے ہاتھ میں بیان کرتی ہے یعنی وہ اس کے زیرِاختیار ہیں۔‏ آجکل،‏ یسوع بزرگوں کے انتظام کی راہنمائی کرتا ہے،‏ خواہ ایسے مرد آسمانی اُمید رکھتے ہیں یا زمینی اُمید رکھتے ہیں۔‏ پچھلے مضمون میں پیش‌کردہ وضاحت کے مطابق،‏ اُنکی رُوح‌اُلقدس کے زیرِہدایت صحیفائی تقاضوں کے مطابق تقرری ہوتی ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۷؛‏ ططس ۱:‏۵-‏۹‏)‏ پہلی صدی میں،‏ یروشلیم کے بزرگوں کے ایک گروہ نے گورننگ باڈی کو تشکیل دیا تھا جو کلیسیاؤں اور بالعموم بادشاہتی منادی کے کام کی نگرانی کرتی تھی۔‏ اِسی صحیفائی نمونے کی آجکل یہوواہ کی تنظیم کے اندر پیروی ہوتی ہے۔‏

ساتھ ساتھ چلنا!‏

۲۲.‏ گورننگ باڈی کیا مدد فراہم کرتی ہے؟‏

۲۲ زمین پر بادشاہتی مفادات ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے سپرد کئے گئے ہیں جس کی نمائندگی یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کرتی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ گورننگ باڈی بنیادی طور پر مسیحی کلیسیا کے لئے روحانی ہدایت فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔‏ (‏اعمال ۶:‏۱-‏۶‏)‏ تاہم،‏ جب ساتھی ایماندار قدرتی آفات سے متاثر ہوتے ہیں تو گورننگ باڈی امداد فراہم کرنے اور مسمار گھروں اور کنگڈم‌ہالوں کی مرمت اور تعمیر کرنے کے لئے ایک یا دو قانونی ایجنسیوں کی مدد لیتی ہے۔‏ جب بعض مسیحیوں پر ظلم ڈھایا جاتا یا اُنہیں اذیت پہنچائی جاتی ہے تو انہیں روحانی طور پر مضبوط کرنے کے لئے ضروری اقدام کئے جاتے ہیں۔‏ چنانچہ ”‏ناموافق حالات“‏ میں منادی کے کام کو آگے بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۱،‏ ۲‏،‏ این‌ڈبلیو۔‏

۲۳،‏ ۲۴.‏ یہوواہ کے لوگوں پر کسی بھی طرح کی مشکل آ جانے کے باوجود یہوواہ کی طرف سے کونسی فراہمی جاری رہتی ہے اور ہمارا کیا عزمِ‌مُصمم ہونا چاہئے؟‏

۲۳ یہوواہ کے لوگوں پر کسی بھی طرح کی مشکل آ جانے کے باوجود یہوواہ روحانی خوراک اور درکار راہنمائی فراہم کرتا رہتا ہے۔‏ خدا تھیوکریٹک تنظیم کو مزید ترقی اور تبدیلیوں کیلئے تیار کرنے کی غرض سے ذمہ‌دار بھائیوں کو فہم‌وفراست اور بصیرت بھی عطا کرتا ہے۔‏ (‏استثنا ۳۴:‏۹؛‏ افسیوں ۱:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یہوواہ ہمیں اپنی عالمگیر خدمتگزاری اور شاگرد بنانے کی تفویض کو پورا کرنے کیلئے ہر ضروری چیز فراہم کرنے سے کبھی دریغ نہیں کرتا۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۵‏۔‏

۲۴ ہمیں مکمل اعتماد ہے کہ یہوواہ اپنے وفادار لوگوں سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا؛‏ وہ اُنہیں ”‏بڑی مصیبت“‏ سے ضرور بچائے گا۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹-‏۱۴؛‏ زبور ۹۴:‏۱۴؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۹‏)‏ ہمارے پاس اپنے ابتدائی اعتماد پر آخر تک مضبوطی سے قائم رہنے کی ہر وجہ موجود ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۳:‏۱۴‏)‏ پس،‏ ہمیں یہوواہ کی تنظیم کیساتھ ساتھ چلنے کیلئے پُرعزم رہنا چاہئے۔‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ کی تنظیم رواں‌دواں ہے؟‏

‏• اِس بات کی کیا شہادت ہے کہ خدا کے لوگ ترقی‌پسندانہ روحانی روشن‌خیالی سے استفادہ کرتے ہیں؟‏

‏• مسیحی خدمتگزاری میں بہتری کیسے آئی ہے؟‏

‏• یہوواہ کے خادموں کے اندر تنظیمی طریقوں میں کونسی بروقت تبدیلیاں کی گئی ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

داؤد کی طرح ہم بھی یہوواہ کے تمام عجیب کاموں کا بیان نہیں کر سکتے

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

خدا کے گلّے نے تنظیمی طریقوں میں بروقت تبدیلیوں سے فائدہ اُٹھایا ہے