آپ حوصلہ شکنی کا مقابلہ کر سکتے ہیں!
آپ حوصلہ شکنی کا مقابلہ کر سکتے ہیں!
ایک دانشمند آدمی نے ایک مرتبہ لکھا: ”اگر تُو مصیبت کے دن بیدل ہو جائے تو تیری طاقت بہت کم ہے۔“ (امثال ۲۴:۱۰) اگر آپ کبھی بےحوصلہ ہوئے ہیں توپھر آپ غالباً اس بیان سے ضرور متفق ہونگے۔
حوصلہشکنی کے اثرات سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ حوصلہشکنی کا ہلکا سا حملہ بھی ایک یا دو دن تک قائم رہنے کے بعد ختم ہوتا ہے۔ لیکن جب جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو یا دل میں کینہ آ جائے تو مسئلہ خاصی دیر تک قائم رہ سکتا ہے۔ کئی سالوں تک وفادار رہنے والے بعض مسیحی اس قدر دلبرداشتہ ہو گئے ہیں کہ اُنہوں نے مسیحی اجلاس پر آنا اور میدانی خدمت میں شرکت کرنا چھوڑ دیا ہے۔
اگر آپ حوصلہشکن ہیں تو خاطرجمع رکھیں! ماضی کے وفادار خادموں نے کامیابی سے حوصلہشکنی کا مقابلہ کِیا اور خدا کی مدد سے آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔
جب دوسرے آپ کے جذبات مجروح کرتے ہیں
آپ ہر بےتامل بات یا فعل سے محفوظ رہنے کی توقع نہیں کر سکتے۔ تاہم، آپ دوسروں کی ناکاملیتوں کو یہوواہ کیلئے اپنی خدمت میں حائل ہونے سے ضرور روک سکتے ہیں۔ اگر کسی شخص نے آپ کے جذبات مجروح کئے ہیں تو آپ سموئیل کی ماں حنّہ کی مثال پر غور کرنا مفید پائینگے کہ اُس نے ایک حوصلہشکن صورتحال پر کیسے قابو پایا تھا۔
حنّہ کو اولاد کی بڑی آرزو تھی لیکن وہ بانجھ تھی۔ اس کے شوہر کی دوسری بیوی فِننّہ کے بیٹے اور بیٹیاں تھیں۔ حنّہ کی حالتزار کو سمجھنے کی بجائے، فِننّہ اسے اپنی سوتن سمجھتے ہوئے اُس سے ایسا بُرا سلوک کرتی تھی کہ حنّہ ”روتی اور کھانا نہ کھاتی تھی۔“—۱-سموئیل ۱:۲، ۴-۷۔
ایک روز حنّہ خیمۂاجتماع میں دُعا کرنے کیلئے گئی۔ وہاں اسرائیل کے سردار کاہن عیلی نے دیکھا کہ اس کے ہونٹ ہل رہے ہیں۔ عیلی یہ نہیں جانتا تھا کہ حنّہ دُعا کر رہی ہے اسلئے اُس نے سوچا کہ وہ ضرور نشے میں ہے۔ اس نے پوچھا: ”تُو کب تک نشہ میں رہیگی؟ اپنا نشہ اُتار۔“ (۱-سموئیل ۱:۱۲-۱۴) کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ حنّہ نے کیسا محسوس کِیا ہوگا؟ وہ ہیکل میں حوصلہافزائی حاصل کرنے آئی تھی۔ اس نے یقیناً اسرائیل کے انتہائی بارُسوخ آدمی سے ایسے غلط الزام کی توقع بھی نہیں کی ہوگی!
حنّہ کو بےحوصلہ کرنے والی صورتحال کھڑی ہو چکی تھی۔ حنّہ یہ قسم کھا کر خیمۂاجتماع کو فوراً چھوڑ کر جا سکتی تھی کہ جب تک عیلی سردار کاہن کے مرتبے پر فائز ہے وہ یہاں دوبارہ نہیں آئیگی۔ تاہم، حنّہ نے یہوواہ کیساتھ اپنے رشتے کی قدر کی۔ وہ جانتی تھی کہ اگر وہ ایسی روش اختیار کریگی تو یہوواہ اس سے خوش نہیں ہوگا۔ خیمۂاجتماع پاک پرستش کا مرکز تھا۔ یہوواہ نے اپنا نام وہاں رکھا تھا۔ نیز ناکامل ہونے کے باوجود، عیلی یہوواہ کا برگزیدہ نمائندہ تھا۔
عیلی کے الزام کے باوجود حنّہ کا عقیدتمندانہ ردِعمل آجکل ہمارے لئے ایک شاندار مثال قائم کرتا ہے۔ اُس نے خود پر غلط الزام عائد کرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے نہایت مودبانہ انداز میں جواب دیا: ”نہیں اَے میرے مالک مَیں تو غمگین عورت ہوں۔ مَیں نے نہ تو مے نہ کوئی نشہ پیا پر [یہوواہ] کے آگے اپنا دل اُنڈیلا ہے۔ تُو اپنی لونڈی کو خبیث عورت نہ سمجھ۔ مَیں تو اپنی فکروں اور دُکھوں کے ہجوم کے باعث اب تک بولتی رہی۔“—۱-سموئیل ۱:۱۵، ۱۶۔
کیا حنّہ نے اپنی بات واضح کر دی؟ یقیناً۔ تاہم، اس نے عیلی پر اس کے غلط الزام کی وجہ سے تنقید کرنے کی بجائے موقعشناسی سے اُس کیساتھ بات کی۔ لہٰذا، اس نے بھی اسے نرمی سے کہا: ”تُو سلامت جا اور اِؔسرائیل کا ۱-سموئیل ۱:۱۷، ۱۸۔
خدا تیری مُراد جو تُو نے اُس سے مانگی ہے پوری کرے۔“ جب معاملہ طے ہو گیا تو حنّہ ”چلی گئی اور کھانا کھایا اور پھر اُسکا چہرہ اُداس نہ رہا۔“—ہم اس سرگزشت سے کیا سیکھتے ہیں؟ حنّہ نے فوراً غلطفہمی دُور کی لیکن اس نے گہرے احترام کیساتھ ایسا کِیا۔ نتیجتاً، یہوواہ اور عیلی کیساتھ اس کا عمدہ رشتہ محفوظ رہا۔ واقعی اچھا رابطہ اور تھوڑی سی موقعشناسی چھوٹے چھوٹے مسائل کو سنگینی اختیار کرنے سے روک سکتی ہے!
یہ بات بھی تسلیم کی جانی چاہئے کہ دوسروں کیساتھ اختلافات نپٹانا دونوں فریقین کی طرف سے فروتنی اور لچک کا تقاضا کرتا ہے۔ اگر ایک ساتھی ایماندار اختلافات دُور کرنے کے سلسلے میں آپ کی کوششوں کی قدر کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے تو آپ کو یہ اعتماد رکھتے ہوئے معاملہ یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دینا چاہئے کہ وہ اپنے وقت پر اور اپنے طریقے سے اسے نپٹائے گا۔
کیا آپ کسی خدمتی استحقاق سے محروم ہو گئے ہیں؟
بعض خدا کی خدمت میں ایک ایسا استحقاق کھو بیٹھنے کی وجہ سے افسردہ ہو گئے ہیں جو اُنہیں نہایت عزیز تھا۔ وہ اپنے بھائیوں کی خدمت کر کے خوش ہوتے تھے لیکن جب وہ استحقاق نہ رہا تو انہیں محسوس ہوا کہ جیسے اب وہ یہوواہ یا اس کی تنظیم کیلئے کارآمد نہیں رہے۔ اگر آپ ایسا محسوس کرتے ہیں تو آپ بائبل کی ایک کتاب لکھنے والے مرقس کے نمونے پر غور کرنے سے بصیرت حاصل کر سکتے ہیں جو یوحنا مرقس بھی کہلاتا ہے۔—اعمال ۱۲:۱۲۔
پولس اور برنباس کے پہلے مشنری دورے پر مرقس بھی انکے ساتھ گیا لیکن آدھے راستے ہی میں وہ انہیں چھوڑ کر یروشلیم چلا آیا۔ (اعمال ۱۳:۱۳) بعدازاں، برنباس مرقس کو ایک اَور دَورے پر اپنے ساتھ لیکر جانا چاہتا تھا۔ تاہم، بائبل کہتی ہے: ”پولسؔ نے یہ مناسب نہ جانا کہ جو شخص پمفیلیہ میں کنارہ کر کے اُس کام کے لئے اُنکے ساتھ نہ گیا تھا اُسکو ہمراہ لے چلیں۔“ لیکن برنباس نہ مانا۔ ”پس اُن میں ایسی سخت تکرار ہوئی کہ [پولس اور برنباس] ایک دوسرے سے جُدا ہو گئے اور برؔنباس مرقس کو لیکر جہاز پر کُپرس کو روانہ ہوا۔ مگر پولسؔ نے سیلاؔس کو پسند کِیا اور . . . روانہ ہوا۔“—اعمال ۱۵:۳۶-۴۰۔
مرقس تو یہ جانکر بہت غمگین ہو گیا ہوگا کہ محترم پولس رسول اسکے ساتھ کام کرنا نہیں چاہتا اور اس کی لیاقتوں پر جھگڑا پولس اور برنباس کے درمیان جُدائی کا باعث بنا ہے۔ لیکن معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا۔
پولس اور سیلاس کو ابھی تک ہمسفر کی ضرورت تھی۔ جب وہ لسترہ میں آئے تو اُنہوں نے مرقس کی جگہ تیمتھیس نامی ایک نوجوان کو اپنے ساتھ لے لیا۔ اس وقت تک تیمتھیس کو بپتسمہ لئے ہوئے صرف دو یا تین سال ہی ہوئے تھے۔ اس کے برعکس، مرقس مسیحی کلیسیا کے آغاز ہی سے اس کیساتھ تھا—درحقیقت وہ تو پولس سے بھی زیادہ پُرانا تھا۔ تاہم، یہ اعلیٰ تفویض تیمتھیس کو حاصل ہوئی۔—اعمال ۱۶:۱-۳۔
جب مرقس کو پتہ چلا کہ اس کی جگہ ایک نوجوان اور اس سے کم تجربہکار آدمی کو رکھ لیا گیا ہے تو اُس نے کیسا ردِعمل دکھایا؟ بائبل اس کی بابت کچھ نہیں بتاتی۔ تاہم، یہ اتنا ضرور ظاہر کرتی ہے کہ مرقس یہوواہ کی خدمت میں سرگرم رہا۔ اس نے دستیاب استحقاقات سے استفادہ کِیا۔ پولس اور سیلاس کیساتھ خدمت نہ کرنے کے باوجود وہ برنباس کیساتھ کُپرس جانے کے قابل ہوا جو برنباس کا آبائی وطن تھا۔ مرقس نے بابل میں پطرس کیساتھ بھی خدمت کی۔ انجامکار، اُسے پولس اور تیمتھیس کیساتھ روم میں کام کرنے کا موقع بھی ملا۔ (کلسیوں ۱:۱؛ ۴:۱۰؛ ۱-پطرس ۵:۱۳) بعدازاں، مرقس کو اناجیلاربعہ میں سے ایک انجیل لکھنے کا الہام ہوا!
اس میں ایک قابلِقدر سبق پایا جاتا ہے۔ مرقس ایک استحقاق سے محروم ہو جانے کی وجہ سے اُن باقی استحقاقات کی قدر کرنے میں ناکام نہ ہوا جو اُسے حاصل ہو سکتے تھے۔ مرقس یہوواہ کی خدمت میں مشغول رہا اور یہوواہ نے اُسے برکت دی۔
پس، اگر آپ بھی کسی استحقاق سے محروم ہو گئے ہیں تو بےحوصلہ مت ہوں۔ اگر آپ مثبت رُجحان کیساتھ سرگرمِعمل رہتے ہیں تو آپ کو دیگر استحقاق حاصل ہو سکتے ہیں۔ ابھی خداوند کیلئے بہت سارا کام کرنا باقی ہے۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸۔
ایک وفادار خادم بےحوصلہ ہو جاتا ہے
ایمان کی کشتی لڑنا آسان نہیں ہے۔ بعضاوقات آپ بےحوصلہ ہو سکتے ہیں۔ لیکن پھر آپ شاید بےحوصلہ ہو جانے کی بابت قصوروار محسوس کرتے ہوئے سوچیں کہ خدا کے وفادار خادم کو کبھی ایسا محسوس نہیں کرنا چاہئے۔ ذرا اسرائیل کے ایک ممتاز نبی ایلیاہ پر غور کریں۔
جب بعل کی پرستش کو فروغ دینے والی جنونی ملکہ ایزبل کو پتہ چلا کہ ایلیاہ نے بعل کے نبیوں کو قتل کر ڈالا ہے تو اس نے اُسے موت کے گھاٹ اُتارنے کی قسم کھائی۔ ایلیاہ ایزبل سے بھی بڑے دُشمنوں کا سامنا کر چکا تھا لیکن اچانک وہ اتنا بےحوصلہ ہو گیا کہ اس نے مر جانا چاہا۔ (۱-سلاطین ۱۹:۱-۴) ایسا کیسے واقع ہو سکتا تھا؟ وہ ایک بات بھول گیا تھا۔
ایلیاہ یہوواہ پر آس لگانا بھول گیا تھا جو طاقت کا منبع ہے۔ مُردے کو زندہ کرنے اور بعل کے نبیوں کا سامنا کرنے کی طاقت ایلیاہ کو کس نے عطا کی تھی؟ یہوواہ نے۔ یقیناً، یہوواہ اُسے ملکہ ایزبل کے قہر کا سامنا کرنے کی طاقت بھی دے سکتا تھا۔—۱-سلاطین ۱۷:۱۷-۲۴؛ ۱۸:۲۱-۴۰؛ ۲-کرنتھیوں ۴:۷۔
پلبھر کیلئے یہوواہ پر کسی بھی شخص کا اعتماد ڈگمگا سکتا ہے۔ ایلیاہ کی طرح آپ بھی بعضاوقات ”جو حکمت اُوپر سے آتی ہے“ اُس کے ذریعے کسی مسئلے سے نپٹنے کی بجائے اسے انسانی نقطۂنظر سے دیکھ سکتے ہیں۔ (یعقوب ۳:۱۷) تاہم، یہوواہ نے اس عارضی لغزش کے باعث ایلیاہ کو ترک نہیں کِیا تھا۔
ایلیاہ بھاگ کر بیرسبع اور پھر وہاں سے بیابان میں چلا گیا جہاں اس نے سوچا کہ اُسے کوئی ڈھونڈ نہیں سکے گا۔ لیکن یہوواہ نے اُسے ڈھونڈ لیا۔ اس نے اُسے تسلی دینے کیلئے ایک فرشتہ بھیجا۔ اس نے ایلیاہ کیلئے تازہ روٹی اور پینے کیلئے صاف پانی مہیا کِیا۔ جب ایلیاہ آرام کر چکا تو فرشتے نے اُسے ۳۰۰ کلومیٹر دُور کوہِحورب جانے کی ہدایت کی جہاں یہوواہ نے اُسے مزید تقویت بخشی۔—۱-سلاطین ۱۹:۵-۸۔
کوہِحورب پر ایلیاہ نے یہوواہ کی قدرت کا ایمانافزا مظاہرہ دیکھا۔ اس کے بعد، ہلکی اور دھیمی آواز میں، یہوواہ نے اُسے یقین دلایا کہ وہ تنہا نہیں ہے۔ یہوواہ اور اس کے دیگر ۰۰۰،۷ بھائی بھی اس کیساتھ ہیں اگرچہ ایلیاہ ان سے ناواقف تھا۔ آخرکار، یہوواہ نے اُسے کام سونپا۔ اس نے اپنے نبی کے طور پر ایلیاہ کو ردّ نہیں کِیا تھا!—۱-سلاطین ۱۹:۱۱-۱۸۔
مدد دستیاب ہے
اگر آپ پر کبھیکبھار حوصلہشکنی کا حملہ ہوتا ہے تو آپ اضافی آرام یا غذائیتبخش کھانا کھانے سے بہتر محسوس کرینگے۔ اسکی بابت ۱۹۷۷ میں اپنی موت تک یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کے ایک رُکن کے طور پر خدمت انجام دینے والے ناتھن ایچ. نار نے ایک مرتبہ بیان کِیا کہ رات کو اچھی طرح سو لینے کے بعد بڑے مسائل اکثر چھوٹے معلوم ہونے لگتے ہیں۔ تاہم، جب مسئلہ قائم رہتا ہے تو یہ علاج شاید موزوں نہیں ہوگا—آپ کو حوصلہشکنی سے لڑنے کیلئے مدد درکار ہوگی۔
یہوواہ نے ایلیاہ کو تقویت دینے کیلئے ایک فرشتہ بھیجا تھا۔ آجکل، خدا بزرگوں اور پُختہ مسیحیوں کے ذریعے حوصلہافزائی کرتا ہے۔ بزرگ واقعی ”آندھی سے پناہگاہ کی مانند“ ہو سکتے ہیں۔ (یسعیاہ ۳۲:۱، ۲) لیکن ان سے حوصلہافزائی حاصل کرنے کیلئے آپ کو پہل کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ایلیاہ نے بےحوصلہ ہونے کے باوجود، یہوواہ سے ہدایت حاصل کرنے کیلئے کوہِحورب تک کا سفر کِیا۔ ہم مسیحی کلیسیا کے ذریعے تقویتبخش ہدایت حاصل کرتے ہیں۔
جب ہم مدد قبول کرتے اور دلیری سے مجروح جذبات یا استحقاقات سے محرومی جیسی آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں تو ہم ایک اہم مسئلے میں یہوواہ کی طرف ہونے کا انتخاب کرتے ہیں۔ کونسا مسئلہ؟ شیطان نے الزام لگایا تھا کہ انسان صرف ذاتی مفاد کے لئے یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ شیطان اس بات سے انکار نہیں کرتا کہ جب ہماری زندگی آرامدہ ہوتی ہے تو ہم خدا کی خدمت کرتے ہیں بلکہ اس کا دعویٰ یہ ہے کہ مسائل کی صورت میں ہم خدا کی خدمت کرنا چھوڑ دیں گے۔ (ایوب ۱ اور ۲ باب) حوصلہشکنی کے باوجود ثابتقدمی سے یہوواہ کی خدمت کرنے سے، ہم شیطان کے الزام کا جواب دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔—امثال ۲۷:۱۱۔
حنّہ، مرقس اور ایلیاہ کو ایسے مسائل درپیش تھے جنہوں نے کچھ وقت کیلئے ان سے انکی خوشی چھین لی تھی۔ تاہم، انہوں نے اپنے مسائل کا مقابلہ کِیا اور پھلدار زندگیاں بسر کیں۔ آپ بھی یہوواہ کی مدد سے حوصلہشکنی کا مقابلہ کر سکتے ہیں!