بحرِمُردار کے طومار—انہیں آپ کیلئے دلچسپی کا حامل کیوں ہونا چاہئے؟
بحرِمُردار کے طومار—انہیں آپ کیلئے دلچسپی کا حامل کیوں ہونا چاہئے؟
بحرِمُردار کے طوماروں کی دریافت سے پہلے عبرانی صحائف کا سب سے پُرانا مسودہ نویں اور دسویں صدی س.ع. کا تھا۔ کیا ان مسودہجات پر واقعی اعتماد کِیا جا سکتا تھا کہ یہ خدا کے کلام کو وفاداری سے ہم تک پہنچاتے ہیں جبکہ عبرانی صحائف کی تحریر تو ان سے ایک ہزار سال پہلے مکمل ہو گئی تھی؟ بحرِمُردار کے طوماروں کے ایڈیٹرز کی بینالاقوامی ٹیم کا ایک رُکن پروفیسر ہولیو تریبوئے باریرا بیان کرتا ہے: ”[قمران سے] ”یسعیاہ کا طومار“ ناقابلِتردید ثبوت مہیا کرتا ہے کہ یہودی نقلنویسوں نے ایک ہزار سال کی مدت کے دوران انتہائی وفاداری اور احتیاط سے بائبل کا متن ہم تک پہنچایا ہے۔“
جس طومار کا باریرا نے ذکر کِیا اس میں یسعیاہ کی مکمل کتاب شامل ہے۔ آج تک قمران سے ملنے والے ۲۰۰ بائبل مسودہجات میں آستر کی کتاب کے علاوہ عبرانی صحائف کی ہر کتاب کے حصوں کی شناخت کی گئی ہے۔ یسعیاہ کے طومار کے علاوہ باقی طوماروں میں سے بیشتر پارچہجات کی صورت میں ہیں جن میں کسی بھی کتاب کے دسویں حصے سے کم معلومات پائی جاتی ہیں۔ قمران میں انتہائی مقبول بائبل کتابیں زبور (۳۶ کاپیاں)، استثنا (۲۹ کاپیاں) اور یسعیاہ (۲۱ کاپیاں) تھیں۔ مسیحی یونانی صحائف میں بھی اکثروبیشتر انہی سے حوالہ دیا گیا ہے۔
اگرچہ یہ طومار بائبل میں بنیادی تبدیلیوں کو تو ظاہر نہیں کرتے توبھی ان سے یہ آشکارا ہوتا ہے کہ دوسری ہیکل کے دَور میں یہودی عبرانی بائبل متن کے کسی حد تک مختلف نسخے استعمال کرتے تھے اور ان میں سے ہر ایک میں کسی حد تک فرق پایا جاتا تھا۔ تمام طومار ہجوں یا الفاظ میں مسوراتی متن کے مشابہ نہیں ہیں۔ بعض یونانی سپتواُجنتا کے نزدیک ہیں۔ اس سے پہلے عالموں کا خیال تھا کہ سپتواُجنتا میں فرق غلطیوں یا مترجمین کی دانستہ اختراعات کی وجہ سے ہے۔ اب طومار ظاہر کرتے ہیں کہ ان میں سے بہتیری تبدیلیاں عبرانی متن میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہیں۔ اس بات سے بعض ایسے معاملات کی وضاحت ہوتی ہے جن میں ابتدائی مسیحیوں نے مسوراتی متن سے مختلف الفاظ میں عبرانی آیات کا حوالہ دیا۔—خروج ۱:۵؛ اعمال ۷:۱۴۔
لہٰذا، بائبل طوماروں اور پارچہجات کا یہ دریافتشُدہ خزانہ عبرانی بائبل متن کی منتقلی کا مطالعہ کرنے کیلئے شاندار بنیاد مہیا کرتا ہے۔ بحرِمُردار کے طوماروں نے متن کے موازنے کے لحاظ سے سپتواُجنتا اور سامری توریت دونوں کی قدروقیمت کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ بائبل مترجمین کیلئے مسوراتی متن میں ممکنہ ترمیمات پر غور کرنے کیلئے اضافی ذریعہ فراہم کرتے ہیں۔ کئی معاملات میں، وہ ایسی جگہوں پر یہوواہ کے نام کو بحال کرنے کے سلسلے میں نیو ورلڈ بائبل ٹرانسلیشن کمیٹی کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہیں جہاں مسوراتی متن میں اسے ہٹا دیا گیا تھا۔
قمرانی فرقے کے اصولوں اور اعتقادات کو واضح کرنے والے طومار واضح کرتے ہیں کہ یسوع کے زمانے میں صرف ایک قسم کی یہودیت نہیں تھی۔ قمرانی فرقے کی روایات فریسیوں اور صدوقیوں سے مختلف یسعیاہ ۴۰:۳ کی پیشینگوئی کی تکمیل اُن پر ہوتی ہے۔ طومار کے کئی پارچہجات مسیحا کا حوالہ دیتے ہیں جس کی آمد مصنّفین کے خیال میں نزدیک تھی۔ یہ خاص دلچسپی کی بات ہے کیونکہ لوقا بیان کرتا ہے کہ لوگ مسیحا کی آمد کے ”منتظر“ تھے۔—لوقا ۳:۱۵۔
تھیں۔ غالباً انہی اختلافات کی وجہ سے اس فرقے کو بیابان میں رہائش اختیار کرنا پڑی۔ وہ اس غلطفہمی کا شکار ہو گئے تھے کہ بیابان سے یہوواہ کی راہ درست کرنے کے سلسلے میں آنے والی آواز کی بابتبحرِمُردار کے طومار کسی حد تک اُس دَور کی یہودی زندگی کے رسمورواج کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں جس میں یسوع نے منادی کی تھی۔ یہ قدیم عبرانی اور بائبل متن کے مطالعہ کیلئے تقابلی معلومات فراہم کرتے ہیں۔ لیکن بحرِمُردار کے طوماروں کے کئی مسودے ابھی بھی بغور تجزیے کے محتاج ہیں۔ لہٰذا، نئی بصیرت ابھی حاصل ہو سکتی ہے۔ جیہاں، جب ہم ۲۱ ویں صدی میں آگے بڑھ رہے ہیں تو ۲۰ ویں صدی کی عظیمترین اَثریاتی دریافت ابھی تک عالموں اور بائبل طالبعلموں دونوں کو حیرت میں ڈالے ہوئے ہے۔
[صفحہ ۷ پر تصویروں کے حوالہجات]
,Qumran excavations: )Near Eastern History( Pictorial Archive Jerusalem Est.; manuscript: Courtesy of Shrine of the Book, Israel Museum