سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
سچے مسیحیوں کو آجکل کمپیوٹر کے لئے کمرشل سافٹوئیر پروگراموں کی کاپیاں دوسروں کو دینے کے عمل کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
بعض لوگ یسوع کے ان الفاظ کو اس فعل کا غلط جواز بنا سکتے ہیں کہ ”تم نے مُفت پایا مُفت دینا۔“ بِلاشُبہ، یسوع یہاں جملہحقوق والے لٹریچر یا کمپیوٹر پروگرام (سافٹوئیر) کی مُفت تقسیم کا ذکر نہیں کر رہا تھا جنہیں قانونی ضوابط کے تحت استعمال کِیا جاتا ہے۔ یسوع یہاں خدمتگزاری میں دینے کی بات کر رہا تھا۔ یسوع نے رسولوں سے کہا کہ وہ مختلف شہروں اور دیہاتوں میں جاکر بادشاہت کی منادی کرینگے، بیماروں کو شفا دینگے اور بدروحوں کو نکالینگے۔ رسولوں نے اس کام کو ”مُفت“ کرنا تھا۔—متی ۱۰:۷، ۸۔
ذاتی اور کاروباری استعمال میں کمپیوٹر کی بڑھتی ہوئی مانگ کے باعث بیشتر اشخاص کو سافٹوئیر کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ عموماً خریدنا پڑتا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ کچھ اشخاص ایسے پروگرام بناتے ہیں جنہیں بِلامعاوضہ حاصل کِیا جا سکتا ہے اور جسے کاپی کرکے دوسرے لوگوں کو بھی دیا جا سکتا ہے۔ تاہم بیشتر کمپیوٹر سافٹوئیر کاروباری غرض سے فروخت کئے جاتے ہیں۔ سافٹوئیر استعمال کرنے والوں کو ہمیشہ خرید کر استعمال کرنا چاہئے، اس کی قیمت ادا کرنی چاہئے خواہ یہ گھریلو استعمال کے لئے ہو یا کاروباری استعمال کے لئے ہو۔ اگر کوئی سافٹوئیر پیکج بِلامعاوضہ لیتا ہے یا اس کی کاپی بنا لیتا ہے تو یہ غیرقانونی کام ہے بالکل اُسی طرح جیسے کتابوں کی وسیع اور بِلاامتیاز فوٹوکاپی کرنا غیرقانونی ہے خواہ انہیں مُفت ہی کیوں نہ بانٹا جائے۔
بہتیرے کمپیوٹر پروگرامز (بشمول گیمز) کا لائسنس ہوتا ہے جو مالک یا استعمال کرنے والے سے مخصوص شرائط اور حدود کے مطابق عمل کرنے کا
تقاضا کرتا ہے۔ بیشتر لائسنس یہ واضح کرتے ہیں کہ صرف ایک ہی شخص اس پروگرام کو اپنے کمپیوٹر پر استعمال کر سکتا ہے—عموماً صرف ایک ہی کمپیوٹر پر خواہ وہ گھر میں ہو، کاروباری جگہ پر یا پھر سکول میں ہو۔ کچھ لائسنس یہ بیان کرتے ہیں کہ استعمال کرنے والا اس پروگرام کی اپنے لئے ذاتی بیکاپ کاپی بنا سکتا ہے لیکن وہ اسکی کاپیاں بنا کر تقسیم نہیں کر سکتا۔ اگر مالک وہ پروگرام (لائسنس اور دیگر دستاویزات سمیت) کسی کو دینا چاہے تو وہ ایسا کر سکتا ہے۔ لیکن اس سے وہ اسے استعمال کرنے کا حق کھو بیٹھیگا۔ لائسنس مختلف اقسام کے ہوتے ہیں اس لئے جو شخص پروگرام خریدتا ہے یا اسے اس کی پیشکش کی گئی ہے اُسے لائسنس کی شرائط کا جائزہ ضرور لینا چاہئے۔بیشتر ممالک ”ذہانت کے شاہکار“ یعنی کمپیوٹر پروگرامز کے تحفظ کیلئے جملہحقوق محفوظ کے معاہدوں میں شامل ہوتے ہیں اور اس سے متعلق قوانین نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جنوری ۱۴، ۲۰۰۰ کے دی نیو یارک ٹائمز نے بیان کِیا کہ ”جرمن اور ڈنمارک کے پولیس افسران نے بہت بڑے سافٹوئیر پائیرسی گینگ (سافٹوئیر چرانے والا گروہ) کے ارکان کو گرفتار کِیا ہے“ جو کمپیوٹر پروگرامز اور گیمز کی نقلیں بنا کر تقسیم کرنے کے علاوہ کچھ انٹرنیٹ پر فروخت بھی کرتا تھا۔
مسیحی کلیسیا کا اس معاملے میں کیا مؤقف ہے؟ مسیح نے کہا: ”جو قیصرؔ کا ہے قیصرؔ کو اور جو خدا کا ہے خدا کو ادا کرو۔“ (مرقس ۱۲:۱۷) یہ بات مسیحیوں سے اپنے مُلک کے ایسے قوانین کی پابندی کرنے کا تقاضا کرتی ہے جو خدا کی شریعت سے نہیں ٹکراتے۔ پولس رسول نے حکومتوں کے متعلق لکھا: ”ہر شخص اعلےٰ حکومتوں کا تابعدار رہے . . . جو کوئی حکومت کا سامنا کرتا ہے وہ خدا کے انتظام کا مخالف ہے اور جو مخالف ہیں وہ سزا پائینگے۔“—رومیوں ۱۳:۱، ۲۔
دوسروں کے کمپیوٹر کو چیک کرنا اور اُنہیں جملہحقوق محفوظ کے قوانین سمجھانا اور نافذ کرنا مسیحی کلیسیا کے بزرگوں کی ذمہداری نہیں ہے۔ تاہم، وہ یہ یقین رکھتے اور تعلیم دیتے ہیں کہ مسیحیوں کو وہ چیزیں نہیں لینی چاہئیں جو اُن کی ملکیت نہیں ہیں بلکہ ہمیشہ قانون کی پابندی کرنی چاہئے۔ یوں مسیحی قانونشکنی کے باعث سزا سے محفوظ رہیں گے اور خدا کے حضور نیک ضمیر بھی رکھ سکیں گے۔ پولس نے لکھا: ”پس تابعدار رہنا نہ صرف غضب کے ڈر سے ضرور ہے بلکہ دل بھی یہی گواہی دیتا ہے۔“ (رومیوں ۱۳:۵) اسی طرح، پولس نے سچے مسیحیوں کی خواہش کو ان الفاظ میں بیان کِیا: ”ہمارے واسطے دُعا کرو کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ ہمارا دل صاف ہے اور ہم ہر بات میں نیکی کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔“—عبرانیوں ۱۳:۱۸۔
[صفحہ ۲۹ پر بکس]
کچھ کاروباری اداروں اور سکولوں میں ایسا لائسنس خریدا جاتا ہے جس میں پروگرام استعمال کرنے والوں کی انتہائی تعداد مقرر ہوتی ہے۔ یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں نے ۱۹۹۵ میں ایک مضمون پر غور کِیا جس میں یہ ہدایت شامل تھی:
”بیشتر کمپنیاں جو کمپیوٹر پروگرامز کو بناتی اور فروخت کرتی ہیں وہ جملہحقوق محفوظ رکھتی ہیں اور ایسے لائسنس فراہم کرتی ہیں جن میں اِن پروگرامز کے قانونی استعمال کے سلسلے میں ہدایات وضع کی جاتی ہیں۔ لائسنس عام طور پر وضاحت کرتا ہے کہ مالک پروگرام کی کاپیاں کسی دوسرے کو نہیں دے سکتا؛ درحقیقت، جملہحقوق محفوظ کے سلسلے میں بینالاقوامی قانون اسے غیرقانونی قرار دیتا ہے۔ . . . بعض بڑی بڑی کمپنیاں ایسے کمپیوٹر فروخت کرتی ہیں جن میں پہلے ہی سے لائسنسشُدہ پروگرام ہوتے ہیں۔ تاہم، بعض کمپیوٹر سٹور لائسنس مہیا نہیں کرتے کیونکہ اُن کے ڈالے ہوئے پروگرام غیرقانونی ہوتے ہیں، مطلب یہ کہ خریدنے والا پروگراموں کو استعمال کرنے سے قانون کی خلافورزی کرتا ہے۔ اِس سے متعلقہ ایک بات یہ بھی ہے کہ مسیحیوں کو الیکٹرانک بلیٹن بورڈز کے مواد یا معلومات حاصل کرنے سے گریز کرنا چاہئے جسے مالک کی قانونی اجازت کے بغیر کاپی کِیا گیا ہے کیونکہ انکے (سوسائٹی کی مطبوعات کی طرح) حقوق بھی محفوظ ہوتے ہیں۔“