مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کا روزِعدالت قریب ہے!‏

یہوواہ کا روزِعدالت قریب ہے!‏

یہوواہ کا روزِعدالت قریب ہے!‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔‏ وہ آ پہنچا!‏“‏ —‏صفنیاہ ۱:‏۱۴‏۔‏

۱.‏ خدا نے صفنیاہ نبی کی معرفت کیا آگاہی دی؟‏

یہوواہ خدا بدکاروں کے خلاف جلد کارروائی کرنے والا ہے۔‏ توجہ سے سنیں!‏ یہ اس کی آگاہی ہے:‏ ”‏[‏مَیں]‏ انسان .‏ .‏ .‏ کو نیست کرونگا۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏مَیں]‏ انسان کو رویِ‌زمین سے فنا کرونگا۔‏“‏ (‏صفنیاہ ۱:‏۳‏)‏ حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ نے صفنیاہ نبی کی معرفت یہ بات کہی تھی جو غالباً وفادار بادشاہ حزقیاہ کے اَخلاف میں سے تھا۔‏ نیک بادشاہ یوسیاہ کے ایّام میں کِیا جانے والا یہ اعلان یہوداہ کے مُلک میں رہنے والے شریروں کیلئے خوشی کا پیش‌خیمہ نہیں تھا۔‏

۲.‏ یوسیاہ کی کارروائیاں یہوواہ کے روزِعدالت کو کیوں نہ روک پائیں؟‏

۲ صفنیاہ کی دلیرانہ نبوّت نے نوجوان بادشاہ یوسیاہ کو بِلاشُبہ یہوداہ کے مُلک سے ناپاک پرستش کا قلع‌قمع کرنے کی ضرورت سے آگاہ کِیا۔‏ تاہم،‏ مُلک کو جھوٹے مذہب سے پاک کرنے کے سلسلے میں بادشاہ کی کارروائیاں نہ تو لوگوں کی بدکاری کو دُور کر پائیں اور نہ ہی اُسکے دادا،‏ منسی بادشاہ کے گناہوں کا کفارہ دے پائیں،‏ جس نے ”‏یرؔوشلیم کو بےگناہوں کے خون سے بھر دیا تھا۔‏“‏ (‏۲-‏سلاطین ۲۴:‏۳،‏ ۴؛‏ ۲-‏تواریخ ۳۴:‏۳‏)‏ لہٰذا،‏ یہوواہ کے روزِعدالت کا آنا یقینی تھا۔‏

۳.‏ ہم کیسے یقین رکھ سکتے ہیں کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے غضب کے دن“‏ سے بچنا ممکن ہے؟‏

۳ تاہم،‏ اس خوفناک دن سے بچنے والے بھی ہوں گے۔‏ لہٰذا،‏ خدا کے نبی نے تاکید کی:‏ ”‏اِس سے پہلے کہ تقدیرِالہٰی ظاہر ہو اور وہ دن بُھس کی مانند جاتا رہے اور [‏یہوواہ]‏ کا قہرِشدید تم پر نازل ہو اور اُس کے غضب کا دن تم پر آ پہنچے۔‏ اَے مُلک کے سب حلیم لوگو جو [‏یہوواہ]‏ کے احکام پر چلتے ہو اُس کے طالب ہو!‏ راستبازی کو ڈھونڈو۔‏ فروتنی کی تلاش کرو۔‏ شاید [‏یہوواہ]‏ کے غضب کے دن تم کو پناہ ملے۔‏“‏ (‏صفنیاہ ۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ یہوواہ کے روزِعدالت سے بچنے کی اُمید کو ذہن میں رکھتے ہوئے،‏ آئیے بائبل میں صفنیاہ کی کتاب پر گفتگو کریں۔‏ اسے ۶۴۸ ق.‏س.‏ع.‏ سے پہلے یہوداہ میں تحریر کِیا گیا تھا،‏ یہ خدا کے ’‏نبوّتی کلام‘‏ کا حصہ ہے جس پر ہم سب کو پورے دل سے دھیان دینا چاہئے۔‏—‏۲-‏پطرس ۱:‏۱۹‏۔‏

یہوواہ اپنا ہاتھ چلاتا ہے

۴،‏ ۵.‏ صفنیاہ ۱:‏۱-‏۳ کی تکمیل یہوداہ کے شریروں کے سلسلے میں کیسے ہوئی تھی؟‏

۴ صفنیاہ کی معرفت ”‏[‏یہوواہ]‏ کا کلام“‏ ابتدا میں بیان‌کردہ آگاہی کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔‏ خدا اعلان کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے مَیں رُویِ‌زمین سے سب کچھ بالکل نیست کرونگا۔‏ انسان اور حیوان کو نیست کرونگا۔‏ ہوا کے پرندوں اور سمندر کی مچھلیوں کو اور شریروں اور اُنکے بُتوں کو نیست کرونگا اور انسان کو رُویِ‌زمین سے فنا کرونگا [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے۔‏“‏—‏صفنیاہ ۱:‏۱-‏۳‏۔‏

۵ جی‌ہاں،‏ یہوواہ تمام یہوداہ کی سرزمین کو بدکاری سے پاک کرنے والا تھا۔‏ لیکن خدا ”‏رُویِ‌زمین سے سب کچھ بالکل نیست“‏ کرنے کیلئے کسے استعمال کرے گا؟‏ صفنیاہ نے بظاہر ۶۵۹ ق.‏س.‏ع.‏ میں یوسیاہ بادشاہ کی سلطنت کے آغاز کے ابتدائی ایّام کے دوران نبوّت کی تھی اسلئے اُن نبوّتی باتوں کی تکمیل ۶۰۷ ق.‏س.‏ع.‏ میں بابل کے ہاتھوں یہوداہ اور اُسکے دارالحکومت،‏ یروشلیم کی تباہی کیساتھ ہوئی۔‏ اُس وقت یہوداہ سے شریروں کو ’‏نیست‘‏ کِیا گیا۔‏

۶-‏۸.‏ صفنیاہ ۱:‏۴-‏۶ میں کیا پیشینگوئی کی گئی تھی اور اس پیشینگوئی کی تکمیل قدیم یہوداہ پر کیسے ہوئی تھی؟‏

۶ جھوٹے پرستاروں کے خلاف خدائی کارروائی کی پیشینگوئی کرتے ہوئے صفنیاہ ۱:‏۴-‏۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں یہوؔداہ پر اور یرؔوشلیم کے سب باشندوں پر ہاتھ چلاؤں گا اور اس مکان میں سے بعلؔ کے بقیہ کو اور کماریم کے نام کو پجاریوں سمیت نیست کروں گا۔‏ اور اُن کو بھی جو کوٹھوں پر چڑھ کر اجرامِ‌فلک کی پرستش کرتے ہیں اور اُنکو جو [‏یہوواہ]‏ کی عبادت کا عہد کرتے ہیں لیکن ملکوؔم کی قسم کھاتے ہیں۔‏ اور اُن کو بھی جو [‏یہوواہ]‏ سے برگشتہ ہو کر نہ اُس کے طالب ہوئے اور نہ اُنہوں نے اُس سے مشورت لی۔‏“‏

۷ یہوواہ نے اپنا ہاتھ یہوداہ اور یروشلیم کے باشندوں کے خلاف چلایا تھا۔‏ وہ کنعانیوں کے باروری کے دیوتا بعل کے پرستاروں کو ہلاک کرنے کے لئے پُرعزم تھا۔‏ مختلف مقامی معبودوں کو بھی بعل کے نام سے یاد کِیا جاتا تھا کیونکہ اس کے پرستاروں کے خیال میں وہ مخصوص مقامات پر اختیار رکھتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ موآبی اور مدیانی کوہِ‌فغور پر بعل کی پرستش کرتے تھے۔‏ (‏گنتی ۲۵:‏۱،‏ ۳،‏ ۶‏)‏ یہوواہ تمام یہوداہ میں سے بعل کے پجاریوں اور اُن کیساتھ رفاقت رکھنے کی وجہ سے خدا کی شریعت کی خلاف‌ورزی کرنے والے بیوفا لاوی کاہنوں کو بھی مٹا ڈالیگا۔‏—‏خروج ۲۰:‏۲،‏ ۳‏۔‏

۸ خدا ’‏اجرامِ‌فلکی کے پرستاروں‘‏ بدیہی طور پر نجومیوں اور سورج کے پجاریوں کو بھی ہلاک کر دیگا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۲۳:‏۱۱؛‏ یرمیاہ ۱۹:‏۱۳؛‏ ۳۲:‏۲۹‏)‏ ’‏یہوواہ اور ملکوم کی قسمیں کھانے سے‘‏ سچی پرستش کو جھوٹے مذہب کیساتھ مخلوط کرنے کی کوشش کرنے والے لوگ بھی قہرِالہٰی سے نہیں بچینگے۔‏ غالباً ملکوم عمونیوں کے بڑے دیوتا مولک کا ایک دوسرا نام ہے۔‏ مولک کی پرستش میں بچوں کی قربانی بھی شامل تھی۔‏—‏۱-‏سلاطین ۱۱:‏۵؛‏ یرمیاہ ۳۲:‏۳۵‏۔‏

دُنیائےمسیحیت کا خاتمہ قریب ہے!‏

۹.‏ (‏ا)‏ دُنیائےمسیحیت کس چیز کی مُجرم ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوداہ کے بیوفا لوگوں کے برعکس،‏ ہمیں کیا کرنے کیلئے پُرعزم ہونا چاہئے؟‏

۹ یہ تمام باتیں ہمیں دُنیائےمسیحیت کی خوب یاد دلاتی ہے جو جھوٹی پرستش اور علمِ‌نجوم میں غرق ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ پادریوں کے زیرِسایہ لڑی جانے والی جنگوں میں لاکھوں زندگیاں قربان کرنے کے سلسلے میں اس نے واقعی نہایت گھناؤنا کردار ادا کِیا ہے!‏ ہمیں کبھی بھی یہوداہ کے بیوفا باشندوں کی مانند نہیں بننا چاہئے جنہیں ’‏یہوواہ کی پیروی سے منحرف‘‏ ہونے کا کوئی احساس نہ ہوا اور خدا کے طالب ہونے کی بجائے اُس کی راہنمائی کو ترک کر دیا۔‏ اس کے برعکس،‏ ہمیں خدا کے حضور اپنی راستی برقرار رکھنی چاہئے۔‏

۱۰.‏ آپ صفنیاہ ۱:‏۷ کی نبوّتی اہمیت کو کیسے بیان کرینگے؟‏

۱۰ نبی کے اگلے الفاظ یہوداہ کے بدکار لوگوں اور ہمارے زمانے کے شریروں پر صادق آتے ہیں۔‏ صفنیاہ ۱:‏۷ بیان کرتی ہے:‏ ”‏تم [‏یہوواہ]‏ خدا کے حضور خاموش رہو کیونکہ [‏یہوواہ]‏ کا دن نزدیک ہے اور اُس نے ذبیحہ تیار کِیا ہے اور اپنے مہمانوں کو مخصوص کِیا ہے۔‏“‏ بدیہی طور پر،‏ اُس کے ”‏مہمانوں“‏ سے مُراد یہوداہ کے دُشمن کسدی تھے۔‏ ”‏ذبیحہ“‏ بذاتِ‌خود یہوداہ اور اُسکا دارالحکومتی شہر تھا۔‏ پس صفنیاہ یروشلیم کی تباہی کے سلسلے میں خدا کے مقصد کا اعلان کرنے کے علاوہ دُنیائےمسیحیت کی تباہی کا بھی اشارہ دیتا ہے۔‏ درحقیقت،‏ خدا کے روزِعدالت کے اسقدر قریب ہونے کی وجہ سے،‏ تمام دُنیا کو ’‏حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ کے حضور خاموش‘‏ رہنا چاہئے اور یسوع کے ممسوح پیروکاروں کے ”‏چھوٹے گلّے“‏ اور اُسکی ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ پر مشتمل اُنکے ساتھیوں کی معرفت اُس کے پیغام کو سننا چاہئے۔‏ (‏لوقا ۱۲:‏۳۲؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ خدا کے اِس پیغام کو نہ سننے والوں اور اِس طرح خود کو خدا کی بادشاہتی حکمرانی کے مخالف بنا لینے والے سب لوگوں پر تباہی آئیگی۔‏—‏زبور ۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

عنقریب—‏ماتم کا دن!‏

۱۱.‏ صفنیاہ ۱:‏۸-‏۱۱ کا خلاصہ کیا ہے؟‏

۱۱ یہوواہ کے دن کی بابت صفنیاہ ۱:‏۸-‏۱۱ مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کے ذبیحہ کے دن یوں ہوگا کہ مَیں اُمرا اور شاہزادوں کو اور اُن سب کو جو اجنبیوں کی پوشاک پہنتے ہیں سزا دونگا۔‏ مَیں اُسی روز اُن سب کو جو لوگوں کے گھروں میں گھس کر اپنے آقا کے گھر کو لُوٹ اور مکر سے بھرتے ہیں سزا دونگا۔‏ اور [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے اُسی روز مچھلی پھاٹک سے رونے کی آواز اور مِشنہؔ سے ماتم کی اور ٹیلوں پر سے بڑے غوغا کی صدا اُٹھے گی۔‏ اَے مکتیسؔ کے رہنے والو!‏ ماتم کرو کیونکہ سب سوداگر مارے گئے۔‏ جو چاندی سے لدے تھے سب ہلاک ہوئے۔‏“‏

۱۲.‏ بعض ”‏اجنبیوں کی پوشاک“‏ کیسے پہنتے ہیں؟‏

۱۲ یوسیاہ بادشاہ کے بعد یہوآخز،‏ یہویقیم اور یہویاکین اُسکے جانشین ہوئے۔‏ اسکے بعد صدقیاہ بادشاہ بنا جسکے عہدِحکومت میں یروشلیم تباہ ہوا۔‏ اگرچہ اُن پر ایسی تباہی آنے والی تھی توبھی بعض نے ”‏اجنبیوں کی پوشاک“‏ پہننے سے بظاہر پڑوسی اقوام میں مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش کی۔‏ اِسی طرح سے آجکل بھی بہت سے لوگ مختلف طریقوں سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی تنظیم کا حصہ نہیں ہیں۔‏ شیطان کی تنظیم کا دیدنی حصہ ہونے کی وجہ سے اُنہیں سزا دی جائیگی۔‏

۱۳.‏ صفنیاہ کی پیشینگوئی کی مطابقت میں،‏ یروشلیم پر بابلیوں کے حملہ کے ساتھ کیا واقع ہونا تھا؟‏

۱۳ یہوداہ کی عدالت کا یہ ”‏دن“‏ یہوواہ کے اُس دن کے مماثل ہے جس میں وہ بدکاری کا خاتمہ کرنے اور اپنی بالادستی کو ثابت کرنے کے لئے اپنے دُشمنوں کو عدالت میں لائے گا۔‏ یروشلیم پر بابلیوں کے حملہ کے ساتھ مچھلی پھاٹک سے رونے کی آواز آئیگی۔‏ مچھلی پھاٹک نام غالباً مچھلی مارکیٹ کے قریب ہونے کی وجہ سے تھا۔‏ (‏نحمیاہ ۱۳:‏۱۶‏)‏ بابلی فوجیں مِشنہ نامی علاقے میں داخل ہونگی اور ”‏ٹیلوں پر سے بڑے غوغا کی صدا“‏ کسدیوں کی آمد کے شور کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‏ مکتیس،‏ غالباً بالائی تیرپائی کی وادی کے رہنے والے ”‏ماتم“‏ کریں گے۔‏ وہ کیوں ماتم کریں گے؟‏ اسلئے کہ اُن کا کاروبار ختم ہو جائیگا اور ”‏چاندی سے لدے“‏ ہوئے اشخاص ہلاک ہو جائیں گے۔‏

۱۴.‏ خدا اپنے دعویدار پرستاروں کی کتنی کڑی جانچ کریگا؟‏

۱۴ یہوواہ اپنے دعویدار پرستاروں کی کتنی کڑی جانچ کریگا؟‏ پیشینگوئی جاری رہتی ہے:‏ ”‏پھر مَیں چراغ لیکر یرؔوشلیم میں تلاش کرونگا اور جتنے اپنی تلچھٹ پر جم گئے ہیں اور دِل میں کہتے ہیں کہ [‏یہوواہ]‏ سزاوجزا نہ دیگا اُنکو سزا دونگا۔‏ تب اُنکا مال لٹ جائیگا اور اُنکے گھر اُجڑ جائینگے۔‏ وہ گھر تو بنائینگے پر اُن میں بُودوباش نہ کرینگے اور تاکستان لگائینگے پر اُنکی مے نہ پئیں گے۔‏“‏—‏صفنیاہ ۱:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ یروشلیم کے برگشتہ کاہنوں کیساتھ کیا واقع ہونے والا تھا؟‏ (‏ب)‏ موجودہ زمانے میں جھوٹے مذہب کے پیروکاروں کیساتھ واقع ہوگا؟‏

۱۵ یروشلیم کے برگشتہ کاہن یہوواہ کی پرستش کو جھوٹے مذہب کے ساتھ مخلوط کر رہے تھے۔‏ اگرچہ وہ خود کو محفوظ سمجھتے تھے توبھی خدا اُنہیں چراغ کی روشنی سے ڈھونڈ نکالے گا جو روحانی تیرگی کی اُن کی جائےپناہ کو روشن کر دے گی۔‏ کوئی بھی الہٰی عدالت کے اعلان اور سزا سے بچ نہیں سکے گا۔‏ لااُبالی برگشتہ لوگ تلچھٹ پر سے نتھری ہوئی مے کی طرح مرتبان کے پیندے میں جم گئے تھے۔‏ وہ انسانی معاملات میں الہٰی مداخلت کی بابت کسی بھی اعلان سے پریشان نہیں ہونا چاہتے تھے لیکن وہ اپنے اُوپر آنے والی خدائی عدالت سے نہیں بچیں گے۔‏ دُنیائےمسیحیت اور یہوواہ کی پرستش سے برگشتہ ہو جانے والے لوگوں سمیت موجودہ زمانے کے جھوٹے مذہب پر چلنے والے بھی نہیں بچیں گے۔‏ وہ ”‏اخیر زمانہ،‏“‏ کی حقیقت سے انکار کرتے ہوئے اپنے دل میں کہتے ہیں کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ سزاوجزا نہ دے گا۔‏“‏ درحقیقت وہ کتنی غلط‌فہمی کا شکار ہیں!‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۳،‏ ۴،‏ ۱۰‏۔‏

۱۶.‏ یہوداہ پر الہٰی عدالت کے آنے کے وقت کیا واقع ہونا تھا اور اِس علم کا ہم پر کیسا اثر ہونا چاہئے؟‏

۱۶ یہوداہ کے برگشتہ لوگوں کو آگاہ کر دیا گیا تھا کہ بابلی اُنکا مال لوٹ لینگے،‏ اُنکے گھر برباد کر دینگے اور اُنکے تاکستانوں کا پھل لے لینگے۔‏ یہوداہ کی مادی چیزیں الہٰی عدالت کے وقت کسی کام نہ آئیں گی۔‏ موجودہ نظام پر یہوواہ کے روزِعدالت کے وقت بھی ایسا ہی ہوگا۔‏ پس،‏ خدا کرے کہ ہم روحانی نقطۂ‌نظر اپنائیں اور اپنی زندگیوں میں یہوواہ کی خدمت کو پہلا درجہ دیتے ہوئے ’‏آسمان پر خزانہ جمع کریں‘‏!‏—‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱،‏ ۳۳‏۔‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم قریب ہے“‏

۱۷.‏ صفنیاہ ۱:‏۱۴-‏۱۶ کے مطابق یہوواہ کا روزِعدالت کسقدر قریب ہے؟‏

۱۷ یہوواہ کا روزِعدالت کتنا قریب ہے؟‏ صفنیاہ ۱:‏۱۴-‏۱۶ کے مطابق،‏ خدا ہمیں یوں یقین‌دہانی کراتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔‏ وہ آ پہنچا!‏ سنو!‏ [‏یہوواہ]‏ کے دن کا شور!‏ زبردست آدمی پھوٹ‌پھوٹ کر روئیگا۔‏ وہ دن قہر کا دن ہے۔‏ دُکھ اور رنج کا دن۔‏ ویرانی اور خرابی کا دن۔‏ تاریکی اور اُداسی کا دن۔‏ ابر اور تیرگی کا دن۔‏ حصین شہروں اور اُونچے بُرجوں کے خلاف نرسنگے اور جنگی للکار کا دن۔‏“‏

۱۸.‏ ہمیں یہ نتیجہ کیوں اخذ نہیں کرنا چاہئے کہ یہوواہ کے روزِعدالت کے آنے میں ابھی بہت دیر ہے؟‏

۱۸ یہوداہ کے سرکش کاہنوں،‏ شہزادوں اور لوگوں کو آگاہ کِیا گیا تھا کہ ’‏یہوواہ کا روزِعظیم قریب ہے۔‏‘‏ یہوداہ کیلئے ’‏یہوواہ کا دن آ پہنچا۔‏‘‏ اسی طرح سے ہمارے زمانے میں بھی کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ یہوواہ بدکاروں کی عدالت مستقبل بعید میں کریگا۔‏ اسکے برعکس،‏ جس طرح خدا نے یہوداہ کے سلسلے میں بِلاتاخیر کارروائی کی ویسے ہی وہ بہت ’‏جلد‘‏ اپنے عدالتی دن کا آغاز کریگا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏)‏ یہوواہ کے گواہوں کے ذریعے دی جانے والی اُسکی آگاہیوں پر دھیان دینے اور اُسکی سچی پرستش اختیار کرنے سے انکار کرنے والے سب لوگوں کیلئے وہ بڑے رنج‌والم کا وقت ہوگا!‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ یہوداہ اور یروشلیم پر خدا کے غضب کے نزول کی بعض خصوصیات کیا تھیں؟‏ (‏ب)‏ اِس نظام‌اُلعمل کی مخصوص تباہی کے پیشِ‌نظر،‏ کونسے سوال پیدا ہوتے ہیں؟‏

۱۹ یہوداہ اور یروشلیم پر خدا کے غضب کا نزول بڑے ”‏دُکھ اور رنج کا دن“‏ تھا۔‏ حملہ‌آور بابلی فوجیں یہوداہ کے باشندوں کے لئے بہت زیادہ تکالیف کا سبب بنیں جن میں موت اور تباہی کے سامنے ذہنی اذیت شامل تھی۔‏ ”‏ویرانی اور خرابی کا دن“‏ علامتی معنوں کے علاوہ حقیقی معنوں میں بھی ہر طرف دھوئیں اور خونریزی کے باعث ابر،‏ تاریکی اور تیرگی کا دن تھا۔‏ وہ ”‏نرسنگے اور جنگی للکار کا دن“‏ تھا مگر سب آگاہیاں بیکار ثابت ہو چکی تھیں۔‏

۲۰ جب بابلی فوجوں نے ”‏اُونچے بُرجوں“‏ کو گِرا دیا تو یروشلیم کے نگہبان کچھ نہیں کر پائے۔‏ موجودہ شریر نظام‌اُلعمل کی فصیلیں بھی خدا کے آسمانی ہتھیاروں کے سامنے اسی طرح سے بیکار ثابت ہونگی جنہیں وہ مخصوص تباہی میں اپنے ابتدائی استعمال کیلئے تیار رکھتا ہے۔‏ کیا آپ بچنے کی اُمید رکھتے ہیں؟‏ کیا آپ نے یہوواہ کی حمایت میں اپنا مؤقف ظاہر کر دیا ہے جو ”‏اپنے سب محبت کرنے والوں کی حفاظت کریگا لیکن سب شریروں کو ہلاک کر ڈالیگا“‏؟‏—‏زبور ۱۴۵:‏۲۰‏۔‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ ہمارے زمانے میں صفنیاہ ۱:‏۱۷،‏ ۱۸ کی تکمیل کیسے ہوگی؟‏

۲۱ صفنیاہ ۱:‏۱۷،‏ ۱۸ میں کیا ہی ہولناک عدالتی دن کی پیشینگوئی کی گئی تھی!‏ ”‏مَیں بنی‌آدم پر مصیبت لاؤنگا،‏“‏ یہوواہ خدا فرماتا ہے،‏ ”‏یہاں تک کہ وہ اندھوں کی مانند چلینگے کیونکہ وہ [‏یہوواہ]‏ کے گنہگار ہوئے۔‏ اُن کا خون دُھول کی طرح گِرایا جائے گا اور اُن کا گوشت نجاست کی مانند۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے قہر کے دن اُنکا سونا چاندی اُن کو بچا نہ سکے گا بلکہ تمام مُلک کو اُس کی غیرت کی آگ کھا جائے گی کیونکہ وہ یک‌لخت مُلک کے سب باشندوں کو تمام کر ڈالیگا۔‏“‏

۲۲ یہوواہ نے جس طرح صفنیاہ کے دنوں میں کِیا ویسے ہی وہ اب ”‏ملک کے سب باشندوں،‏“‏ پر جلد مصیبت لانے والا ہے جو اُس کی آگاہی کو سننے سے انکار کرتے ہیں۔‏ خدا کے خلاف گناہ کرنے کی وجہ سے وہ مایوس اندھوں کی طرح ٹٹولتے پھریں گے مگر نجات حاصل نہیں کر پائیں گے۔‏ یہوواہ کے روزِعدالت کے دوران،‏ اُن کا خون بےوقعت سمجھ کر ”‏دُھول کی طرح گِرایا جائے گا۔‏“‏ اُن کا انجام واقعی شرمناک ہوگا کیونکہ خدا اُن بدکاروں کے جسموں کو ”‏نجاست کی مانند“‏ زمین پر پھینک دے گا۔‏

۲۳.‏ اگرچہ بدکار ”‏[‏یہوواہ]‏ کے غضب کے دن“‏ نہیں بچینگے توبھی صفنیاہ کی پیشینگوئی کیا اُمید دیتی ہے؟‏

۲۳ یہوواہ اور اُسکے لوگوں کے خلاف لڑنے والوں کو کوئی نہیں بچا سکتا۔‏ جس طرح یہوداہ کے بدکار لوگوں کو اُن کا سونا چاندی نہیں بچا سکا تھا ویسے ہی مسیحی دُنیا اور باقی نظام کو اُنکا مال‌ومتاع اور رشوتیں ”‏[‏یہوواہ]‏ کے قہر کے دن“‏ سے نہیں بچا سکیں گی۔‏ اس فیصلہ‌کُن دن پر جب یہوواہ بدکاروں کو نیست کرتا ہے تو اُسکی غیرت کی آگ ’‏ساری زمین‘‏ کو کھا جائے گی۔‏ خدا کے نبوّتی کلام پر ایمان رکھنے والوں کے طور پر ہمارا پُختہ‌یقین ہے کہ ہم ”‏آخری زمانہ“‏ میں بہت آگے نکل آئے ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۱۲:‏۴‏)‏ یہوواہ کا روزِعدالت بہت قریب ہے اور وہ بہت جلد اپنے دُشمنوں سے انتقام لیگا۔‏ تاہم صفنیاہ کی پیشینگوئی نجات کی اُمید بھی دیتی ہے۔‏ پس،‏ یہوواہ کے غضب کے دن پناہ حاصل کرنے کیلئے ہم سے کیا تقاضا کِیا جاتا ہے؟‏

آپ کیسے جواب دینگے؟‏

‏• یہوداہ اور یروشلیم پر صفنیاہ کی پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی تھی؟‏

‏• دُنیائےمسیحیت اور ہمارے زمانے کے تمام شریروں پر کیا آنے والا ہے؟‏

‏• ہمیں یہ کیوں نہیں سوچنا چاہئے کہ یہوواہ کا روزِعدالت مستقبل‌بعید کی بات ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

صفنیاہ نے دلیری کیساتھ اعلان کِیا کہ یہوواہ کا روزِعدالت قریب ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

containing ‏,Self-Pronouncing Edition of the Holy Bible From the

the King James and the Revised versions

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

یہوداہ اور یروشلیم پر یہوواہ کا دن ۶۰۷ ق.‏س.‏ع.‏ میں بابلیوں کے ہاتھوں آیا

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

جب یہوواہ شریروں کو تباہ کرتا ہے تو کیا آپ بچنے کی اُمید رکھتے ہیں؟‏