یہوواہ کی بحالشُدہ اُمت پوری زمین پر اُسکی حمد کرتی ہے
یہوواہ کی بحالشُدہ اُمت پوری زمین پر اُسکی حمد کرتی ہے
”مَیں . . . لوگوں کے ہونٹ پاک کر دُونگا تاکہ وہ سب [یہوواہ] سے دُعا کریں۔“—صفنیاہ ۳:۹۔
۱. یہوداہ اور دیگر اقوام پر تباہی کے پیغامات کی تکمیل کیوں ہوئی تھی؟
یہوواہ نے صفنیاہ کو کیا ہی زوردار عدالتی پیغامات سنانے کا الہام بخشا! تباہی کے پیغامات کی تکمیل یہوداہ اور اس کے دارالحکومت، یروشلیم کے خلاف ہوئی تھی کیونکہ مجموعی طور پر پیشوا اور عوام یہوواہ کی مرضی پوری نہیں کر رہے تھے۔ فلستین، موآب اور عمون جیسی پڑوسی اقوام کو بھی خدا کے غضب کا نشانہ بننا تھا۔ کیوں؟ اسلئے کہ اُنہوں نے صدیوں سے یہوواہ کے لوگوں کی بیرحمی سے مخالفت کی تھی۔ اسی وجہ سے، اسور کی عالمی طاقت بھی ہمیشہ کیلئے تباہ کر دی جائیگی۔
۲. صفنیاہ ۳:۸ میں بظاہر کن کو مخاطب کِیا گیا ہے؟
۲ تاہم، یہوداہ میں کچھ راستباز لوگ بھی تھے۔ وہ شریروں کے خلاف الہٰی عدالت کی تعمیل کے منتظر تھے اور درجذیل الفاظ کیساتھ بظاہر انہی کا ذکر کِیا گیا ہے: ”پس [یہوواہ] فرماتا ہے میرے منتظر رہو جب تک کہ مَیں لُوٹ کے لئے نہ اُٹھوں کیونکہ مَیں نے ٹھان لیا ہے کہ قوموں کو جمع کروں اور مملکتوں کو اکٹھا کروں تاکہ اپنے غضب یعنی تمام قہرِشدید کو اُن پر نازل کروں کیونکہ میری غیرت کی آگ ساری زمین کو کھا جائیگی۔“—صفنیاہ ۳:۸۔
کن کیلئے ”خالص زبان“؟
۳. صفنیاہ کو اُمید کا کونسا پیغام سنانے کا الہام بخشا گیا تھا؟
۳ صفنیاہ نے یہوواہ کی طرف سے تباہی کے پیغامات کا واقعی اعلان کِیا تھا۔ لیکن اُسے اُمید کے ایک شاندار پیغام کا الہام بھی بخشا گیا تھا جو لگاتار یہوواہ کے وفادار رہنے والوں کے لئے نہایت ہی تسلیبخش پیغام ہوگا۔ صفنیاہ ۳:۹ کے بیان کے مطابق، یہوواہ خدا نے اعلان کِیا: ”مَیں اُس وقت لوگوں کے ہونٹ پاک کر دُونگا [”خالص زبان عطا کرونگا،“ اینڈبلیو] تاکہ وہ سب [یہوواہ] سے دُعا کریں اور ایک دل ہو کر اُس کی عبادت کریں۔“
۴، ۵. (ا) ناراستوں کیساتھ کیا ہوگا؟ (ب) کون اِس سے فائدہ اُٹھائینگے اور کیوں؟
۴ تاہم ایسے لوگ بھی ہونگے جنکے ہونٹ پاک نہیں کئے جائینگے۔ پیشینگوئی اُنکی بابت بیان کرتے ہوئے یہ کہتی ہے: ”مَیں اُس وقت تیرے درمیان سے تیرے متکبر لوگوں کو نکال دُونگا۔“ (صفنیاہ ۳:۱۱) پس خدا کے قوانین کی حقارت کرنے اور ناراستی کو عمل میں لانے والے متکبر اشخاص ختم کر دئے جائینگے۔ تاہم اِس سے کن کو فائدہ پہنچے گا؟ صفنیاہ ۳:۱۲، ۱۳ بیان کرتی ہے: ”مَیں تجھ میں ایک مظلوم اور مسکین بقیہ چھوڑ دُونگا اور وہ [یہوواہ] کے نام پر توکل کرینگے۔ اؔسرائیل کے باقی لوگ نہ بدی کرینگے نہ جھوٹ بولینگے اور نہ اُنکے مُنہ میں دغا کی باتیں پائی جائینگی بلکہ وہ کھائینگے اور لیٹ رہینگے اور کوئی اُنکو نہ ڈرائیگا۔“
۵ قدیم یہوداہ کے ایک وفادار بقیے کو فائدہ حاصل ہونا تھا۔ کیوں؟ اِسلئے کہ اُنہوں نے نبی کے اِن الفاظ کی مطابقت میں عمل کِیا تھا: ”اَے مُلک کے سب حلیم لوگو جو [یہوواہ] کے احکام پر چلتے ہو اُسکے طالب ہو! راستبازی کو ڈھونڈو۔ فروتنی کی تلاش کرو۔ شاید [یہوواہ] کے غضب کے دن تم کو پناہ ملے۔“—صفنیاہ ۲:۳۔
۶. صفنیاہ کی پیشینگوئی کی پہلی تکمیل کے سلسلے میں کیا واقع ہوا؟
۶ اس پیشینگوئی کی پہلی تکمیل میں خدا نے ۶۰۷ ق.س.ع. میں بابلیوں کی عالمی طاقت کو بیوفا یہوداہ کو کچل ڈالنے اور اُس کے لوگوں کو اسیر کر کے لے جانے کی اجازت دینے سے سزا دی۔ تاہم، یرمیاہ نبی سمیت بعض لوگوں کو بچا لیا گیا تھا اور دیگر اسیری میں بھی یہوواہ کے وفادار رہے۔ اس کے بعد ۵۳۹ ق.س.ع. میں خورس بادشاہ کی حکمرانی کے تحت مادیوں اور فارسیوں نے بابل کا تختہ اُلٹ دیا تھا۔ تقریباً دو سال بعد، خورس نے ایک فرمان جاری کِیا جس کی بدولت اسرائیل کے بقیہ کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت مل گئی۔ وقت آنے پر، یروشلیم کی ہیکل دوبارہ تعمیر ہوئی اور لوگوں کو شریعت کی تعلیم دینے کے لئے کہانت بھی بحال ہو گئی۔ (ملاکی ۲:۷) پس، جبتک بحالشُدہ بقیہ وفادار رہا یہوواہ نے اُسے برکت بخشی۔
۷، ۸. صفنیاہ ۳:۱۴-۱۷ کے نبوّتی الفاظ کس پر عائد ہوتے ہیں اور آپ کیوں ایسا جواب دیتے ہیں؟
۷ صفنیاہ نے اس بحالی سے مستفید ہونے والے ان اشخاص کے متعلق یہ پیشینگوئی کی: ”اَے بنتِصیوؔن نغمہسرائی کر! اَے اؔسرائیل! للکار۔ اَے دُخترِیرؔوشلیم! پورے دل سے خوشی منا اور شادمان ہو۔ [یہوواہ] نے تیری سزا کو دُور کر دیا۔ اُس نے تیرے دُشمنوں کو نکال دیا۔ [یہوواہ] اؔسرائیل کا بادشاہ تیرے اندر ہے۔ تُو پھر مصیبت کو نہ دیکھے گی۔ اُس روز یرؔوشلیم سے کہا جائے گا ہراسان نہ ہو! اَے صیوؔن تیرے ہاتھ ڈھیلے نہ ہوں۔ [یہوواہ] تیرا خدا جو تجھ میں ہے قادر ہے۔ وہی بچا لے گا۔ وہ تیرے سبب سے شادمان ہو کر خوشی کرے گا۔ وہ اپنی محبت میں مسرور رہے گا۔ وہ گاتے ہوئے تیرے لئے شادمانی کریگا۔“—صفنیاہ ۳:۱۴-۱۷۔
۸ یہ نبوّتی بیان بابلی اسیری سے نکل کر اپنے آبائی وطن لوٹنے والے بقیے کے سلسلے میں ہے۔ اس بات کو صفنیاہ ۳:۱۸-۲۰ میں واضح کِیا گیا ہے جو یوں بیان کرتی ہے: ”مَیں [یہوواہ] تیرے اُن لوگوں کو جو عیدوں سے محروم ہونے کے سبب سے غمگین اور ملامت سے زیربار ہیں جمع کرونگا۔ دیکھ مَیں اُس وقت تیرے سب ستانے والوں کو سزا دونگا اور لنگڑوں کو رہائی دونگا اور جو ہانک دئے گئے اُنکو اکٹھا کرونگا اور جو تمام جہان میں رسوا ہوئے اُنکو ستودہ اور نامور کرونگا۔ اُس وقت مَیں تم کو جمع کر کے ملک میں لاؤنگا کیونکہ جب تمہاری حینحیات ہی میں تمہاری اسیری کو موقوف کرونگا تو تم کو زمین کی سب قوموں کے درمیان نامور اور ستودہ کرونگا [یہوواہ] فرماتا ہے۔“
۹. یہوواہ نے یہوداہ کے سلسلے میں کیسے ناموری حاصل کی؟
۹ ذرا اِردگِرد کی اقوام کی حیرت اور گھبراہٹ کا تصور کریں جو خدا کے لوگوں کی دُشمن تھیں! یہوداہ کے باشندے زورآور بابل کی اسیری میں جا چکے تھے جن کی واپسی کی اب کوئی اُمید نہ تھی۔ اسکے علاوہ، انکا مُلک بھی ویران پڑا تھا۔ تاہم خدا کی طاقت کی بدولت، وہ ۷۰ سال بعد اپنے وطن میں دوبارہ بحال ہو گئے تھے جبکہ اُنکی دُشمن قوموں کو تباہوبرباد کر دیا گیا تھا۔ یہوواہ نے وفادار بقیے کو واپس لانے سے ناموری حاصل کی تھی! اُس نے اُنہیں ”سب قوموں کے درمیان نامور اور ستودہ“ کِیا۔ اُس بحالی کی بدولت یہوواہ اور اسکے نام کے حامل لوگوں کی بڑی تعریف ہوئی تھی!
یہوواہ کی پرستش کی سربلندی
۱۰، ۱۱. صفنیاہ کی معرفت بحالی کی پیشینگوئی کی بڑی تکمیل کب ہونی تھی اور ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟
۱۰ تاہم، جب یسوع نے پہلی صدی س.ع. میں سچی پرستش کے لئے اسرائیل کے ایک بقیے کو بحال کِیا تو ایک اَور بحالی عمل میں آئی تھی۔ یہ آئندہ زمانے کا پیشگی نظارہ تھا کیونکہ بحالی کی ایک بڑی تکمیل ابھی مستقبل میں ہونے والی تھی۔ میکاہ کی پیشینگوئی نے پہلے سے بیان کر دیا تھا: ”آخری دنوں میں یوں ہوگا کہ [یہوواہ] کے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کِیا جائیگا اور سب ٹیلوں سے بلند ہوگا اور اُمتیں وہاں پہنچے گی۔“—میکاہ ۴:۱۔
۱۱ یہ کب واقع ہوگا؟ پیشینگوئی کے مطابق، ”آخری دنوں میں“—جیہاں، ”اخیر زمانہ“ میں ایسا ہونا تھا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱) یہ موجودہ شریر نظاماُلعمل کے خاتمہ سے پہلے واقع ہوگا جبکہ قومیں ابھی تک جھوٹے معبودوں کی پرستش کرتی ہونگی۔ میکاہ ۴:۵ بیان کرتی ہے: ”سب اُمتیں اپنے اپنے معبود کے نام سے چلیں گی۔“ تاہم سچے پرستاروں کی بابت کیا ہے؟ میکاہ کی پیشینگوئی جواب دیتی ہے: ”پر ہم ابداُلآباد تک [یہوواہ] اپنے خدا کے نام سے چلینگے۔“
۱۲. اِن آخری ایّام میں سچی پرستش کیسے سربلند ہوئی ہے؟
۱۲ ان آخری ایّام میں، ”[یہوواہ] کے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی
پر قائم“ کِیا جا چکا ہے۔ یہوواہ کی رفیعالشان سچی پرستش کو بحال کر کے قائم کِیا جا چکا ہے اور یہ دوسرے کسی بھی مذہب کی نسبت زیادہ سربلند ہے۔ میکاہ کی پیشینگوئی کے مطابق ”اُمتیں وہاں پہنچے گی۔“ سچی پرستش کرنے والے ”ابداُلآباد تک [یہوواہ] اپنے خدا کے نام سے چلینگے۔“۱۳، ۱۴. اس دُنیا کے ”آخری دنوں“ کا آغاز کب ہوا اور اُس وقت سے سچی پرستش کے حوالے سے کیا واقع ہوتا رہا ہے؟
۱۳ بائبل پیشینگوئی کی تکمیل میں واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ اِس دُنیا کے ”آخری دنوں“—اخیر زمانہ—کا آغاز ۱۹۱۴ میں ہوا تھا۔ (مرقس ۱۳:۴-۱۰) تاریخ آشکارا کرتی ہے کہ اس وقت سے یہوواہ نے آسمانی اُمید رکھنے والے ممسوح اشخاص کے وفادار بقیہ کو سچی پرستش کے لئے جمع کرنا شروع کِیا تھا۔ اس کے بعد ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان کی ایک ایسی بڑی بِھیڑ“ کو جمع کِیا جا رہا ہے جو زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتی ہے۔—مکاشفہ ۷:۹۔
۱۴ پہلی عالمی جنگ سے لیکر آج تک، یہوواہ کے نام کے حامل لوگوں نے اُس کی زیرِہدایت اُس کی سچی پرستش کو بڑی ترقی بخشی ہے۔ پہلی جنگِعظیم کے بعد سے یہوواہ کے پرستاروں کی تعداد چند ہزار سے لیکر اب کوئی ساٹھ لاکھ ہو گئی ہے اور وہ اِس وقت ۲۳۵ ممالک کے اندر تقریباً ۰۰۰،۹۱ کلیسیاؤں میں جمع ہوتے ہیں۔ ہر سال، یہ بادشاہتی مُناد یہوواہ کی علانیہ حمد کرنے میں ایک اَرب سے زائد گھنٹے صرف کرتے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ یہوواہ کے گواہ یسوع کے ان نبوّتی الفاظ کو پورا کرتے ہیں: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“—متی ۲۴:۱۴۔
۱۵. صفنیاہ ۲:۳ کی تکمیل اَب کیسے ہو رہی ہے؟
۱۵ صفنیاہ ۳:۱۷ بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] تیرا خدا جو تجھ میں ہے قادر ہے۔ وہی بچا لے گا۔“ یہوواہ کے خادم ان آخری ایّام میں جس روحانی خوشحالی کا تجربہ کرتے ہیں وہ اُسے اپنے خدائےقادر کے طور پر تسلیم کرنے کا براہِراست نتیجہ ہے۔ یہ بات ۵۳۷ ق.س.ع. میں قدیم یہوداہ کی بحالی کے وقت کی طرح آج بھی سچ ہے۔ پس ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے صفنیاہ ۲:۳ کی ہمارے زمانے میں بڑی تکمیل ہوتی ہے جو بیان کرتی ہے: ”اَے مُلک کے سب حلیم لوگو . . . [یہوواہ] کے . . . طالب ہو!“ ”سب“ میں ۵۳۷ ق.س.ع. میں بابلی اسیری سے لوٹنے والے یہودیوں کا بقیہ شامل تھا۔ لیکن اس وقت یہ ساری زمین کی تمام قوموں کے حلیم لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو عالمگیر بادشاہتی منادی کے کام کے لئے مثبت جوابیعمل دکھاتے اور ”[یہوواہ] کے گھر کے پہاڑ“ کی جانب آتے ہیں۔
سچی پرستش ترقی پاتی ہے
۱۶. زمانۂجدید میں یہوواہ کے خادموں کی ترقی پر ہمارے دُشمنوں کا غالباً کیا ردِعمل ہوتا ہے؟
۱۶ خدا کے خادموں کی ۵۳۷ ق.س.ع. میں وطن واپسی اور سچی پرستش کی بحالی پر اِردگِرد کی بہتیری قومیں حیران تھیں۔ لیکن یہ بحالی نسبتاً چھوٹے پیمانے پر تھی۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ خدا کے لوگوں کے دُشمن بھی زمانۂجدید میں یہوواہ کے خادموں کی حیرانکُن ترقی اور خوشحالی یوحنا ۱۲:۱۹۔
کو دیکھکر کیا کہہ رہے ہیں؟ غالباً ان میں سے بعض دُشمن فریسیوں کی طرح محسوس کرتے ہیں جو لوگوں کو یسوع کے پاس آتے دیکھکر چلّا اُٹھے تھے: ”دیکھو جہان اُسکا پیرو ہو چلا۔“—۱۷. ایک مصنف نے یہوواہ کے گواہوں کی بابت کیا کہا ہے اور انہوں نے کس اضافے کا تجربہ کِیا ہے؟
۱۷ اپنی کتاب دِیز آلسو بیلیوِ میں پروفیسر چارلس ایس. براڈن نے بیان کِیا: ’یہوواہ کے گواہوں نے عملاً ساری دُنیا میں اپنا پیغام پھیلا دیا ہے۔ درحقیقت یہ کہا جا سکتا ہے کہ پوری دُنیا میں کسی مذہبی گروہ نے بادشاہت کی خوشخبری کو پھیلانے میں یہوواہ کے گواہوں سے بڑھکر جوش اور استقلال کا مظاہرہ نہیں کِیا ہے۔ غالباً یہ تحریک مضبوط سے مضبوطتر ہوتی جائے گی۔‘ اُس کی بات کتنی درست تھی! کوئی ۵۰ سال پہلے جب اُس نے یہ لکھا تھا تو پوری دُنیا میں صرف ۰۰۰،۰۰،۳ گواہ منادی کر رہے تھے۔ وہ آجکل کیا کہے گا جبکہ اس تعداد سے تقریباً ۲۰ گُنا زیادہ—کوئی چھ ملین—لوگ خوشخبری کی منادی کر رہے ہیں؟
۱۸. خالص زبان کیا ہے اور خدا نے یہ کن کو عطا کی ہے؟
۱۸ خدا نے اپنے نبی کی معرفت وعدہ فرمایا: ”مَیں اُس وقت لوگوں کے ہونٹ پاک کر دُونگا [”خالص زبان عطا کرونگا،“ اینڈبلیو] تاکہ وہ سب [یہوواہ] سے دُعا کریں اور ایک دل ہو کر اُسکی عبادت کریں۔“ (صفنیاہ ۳:۹) ان آخری ایّام میں، صرف یہوواہ کے گواہ ہی یہوواہ کا نام لیکر دُعا کرتے ہیں اور محبت کے اٹوٹ بندھن میں متحد ہو کر—جیہاں، ”ایک دل ہو کر“ اس کی خدمت کرتے ہیں۔ یہوواہ نے اِنہی لوگوں کے ہونٹوں کو پاک کر دیا ہے یا اُنہیں خالص زبان عطا کی ہے۔ اس خالص زبان میں خدا اور اسکے مقاصد کی بابت سچائی کی موزوں سمجھ اور فہم حاصل کرنا شامل ہے۔ یہوواہ ہی اپنی پاک رُوح کے ذریعے یہ سمجھ فراہم کرتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۰) اُس نے اپنی پاک رُوح کن کو عطا کی ہے؟ صرف اُنہیں ”جو اُس کا حکم مانتے ہیں۔“ (اعمال ۵:۳۲) یہوواہ کے گواہ ہی خدا کو حاکم تسلیم کرتے ہوئے ہر بات میں اس کی فرمانبرداری کرنے پر آمادہ ہیں۔ اسی وجہ سے انہیں خدا کی رُوح حاصل ہے اور وہ یہوواہ اور اسکے شاندار مقاصد کی بابت سچائی کی خالص زبان بولتے ہیں۔ وہ خالص زبان کو یہوواہ کی حمد کرنے کیلئے پوری دُنیا میں وسیع اور ترقیپذیر پیمانے پر استعمال کرتے ہیں۔
۱۹. خالص زبان بولنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۹ خالص زبان بولنے میں سچائی پر ایمان اور دوسروں کو اِسکی تعلیم دینے کے علاوہ، کسی شخص کے چالچلن کو بھی خدا کے قوانین اور اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ ممسوح مسیحیوں نے یہوواہ کے طالب ہونے اور خالص زبان بولنے میں پیشوائی کی ہے۔ ذرا سوچیں کہ انہوں نے کیا کچھ انجام دیا ہے! اگرچہ ممسوح اشخاص کی تعداد کم ہو کر ۷۰۰،۸ رہ گئی ہے توبھی زمینی اُمید رکھنے والے تقریباً ساٹھ لاکھ دیگر لوگ یہوواہ کے طالب ہونے اور خالص زبان بولنے سے اُنکے ایمان کی نقل کر رہے ہیں۔ یہ ہر ایک قوم سے آنے والی بڑی بِھیڑ ہے جسکی تعداد میں ہمہوقت اضافہ ہو رہا ہے جو یسوع کے فدیے کی قربانی پر ایمان رکھتے ہوئے خدا کی روحانی ہیکل کے زمینی صحن میں پاک خدمت انجام دیتی ہے اور اِس ناراست دُنیا پر بہت جلد آنے والی ”بڑی مصیبت“ سے بچ نکلے گی۔—مکاشفہ ۷:۹، ۱۴، ۱۵۔
۲۰. وفادار ممسوح اشخاص اور بڑی بِھیڑ کو تشکیل دینے والوں کیلئے کیا چیز منتظر ہے؟
۲۰ بڑی بِھیڑ خدا کی راست نئی دُنیا میں داخل ہوگی۔ (۲-پطرس ۳:۱۳) یسوع مسیح اور آسمانی زندگی کیلئے قیامت پانے والے ۰۰۰،۴۴،۱ ممسوح اشخاص بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر اُسکے ساتھ خدمت کرنے کیلئے زمین کی نئی حکمران جماعت کو تشکیل دینگے۔ (رومیوں ۸:۱۶، ۱۷؛ مکاشفہ ۷:۴؛ ۲۰:۶) بڑی مصیبت سے بچنے والے لوگ زمین کو فردوس بنانے کیلئے کام کرینگے اور خالص زبان بولنا جاری رکھیں گے۔ اصولاً اُن پر اِن الفاظ کا اطلاق ہوتا ہے: ”تیرے سب فرزند [بِلاشُبہ، بیٹیاں بھی] [یہوواہ] سے تعلیم پائینگے اور تیرے فرزندوں کی سلامتی کامل ہوگی۔ تُو راستبازی سے پایدار ہو جائیگی۔“—یسعیاہ ۵۴:۱۳، ۱۴۔
تاریخ کا عظیمترین تعلیمی کام
۲۱، ۲۲. (ا) اعمال ۲۴:۱۵ کے مطابق کن کو خالص زبان سیکھنے کی ضرورت ہوگی؟ (ب) بادشاہتی حکمرانی کے تحت زمین پر کونسا لاثانی تعلیمی کام انجام پائیگا؟
۲۱ ایک اَور بہت بڑے گروہ کو بھی نئی دُنیا میں خالص زبان سکھانے کا موقع دیا جائیگا جسکا ذکر اعمال ۲۴:۱۵ میں کِیا گیا ہے جو بیان کرتی ہے: ”راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔“ ماضی میں لاکھوں لوگ یہوواہ کی بابت دُرست علم حاصل کئے بغیر زندہ رہ کر کوچ کر چکے ہیں۔ وہ انہیں ترتیبوار زندہ کریگا۔ لہٰذا قیامت پانے والے ایسے سب لوگوں کو خالص زبان سکھانے کی ضرورت ہوگی۔
۲۲ اُس عظیم تعلیمی کام میں حصہ لینا کتنا بڑا شرف ہوگا! نسلِانسانی کی تاریخ میں یہ عظیمترین تعلیمی کام ہوگا جو بادشاہتی اختیار میں مسیح یسوع کی فیضرساں حکومت کے تحت انجام پائے گا۔ نتیجتاً، نسلِانسانی یسعیاہ ۱۱:۹ کی تکمیل کو دیکھے گی جو بیان کرتی ہے: ”جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [یہوواہ] کے عرفان سے معمور ہوگی۔“
۲۳. آپ یہ کیوں کہتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ کی اُمت کے طور پر عمدہ شرف حاصل ہے؟
۲۳ ہمیں ان آخری ایّام میں شاندار مستقبل کیلئے تیاری کرنے کا عمدہ شرف حاصل ہے جب زمین یہوواہ کے علم سے واقعی معمور ہوگی! اِسکے علاوہ اب بھی ہمیں خدا کی اُمت ہونے کا کیا ہی عمدہ شرف حاصل ہے جو صفنیاہ ۳:۲۰ میں قلمبند نبوّتی الفاظ کی شاندار تکمیل کا تجربہ کرتے ہیں! اِس میں ہم یہوواہ کی یقیندہانی پاتے ہیں: ”تم کو زمین کی سب قوموں کے درمیان نامور اور ستودہ کرونگا۔“
آپ کیسے جواب دینگے؟
• صفنیاہ کی معرفت بحالی کی پیشینگوئی کی کونسی تکمیلیں ہو چکی ہیں؟
• اِن آخری ایّام میں سچی پرستش کیسے ترقی پا رہی ہے؟
• نئی دُنیا میں کونسا عظیم تعلیمی کام انجام پائیگا؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
یہوواہ کے لوگ سچی پرستش کی بحالی کیلئے اپنے وطن لوٹے تھے۔ کیا آپ آجکل اِسکی اہمیت سمجھتے ہیں؟
[صفحہ ۲۶ پر تصویریں]
”خالص زبان“ بولنے سے یہوواہ کے گواہ لوگوں کو بائبل سے تسلیبخش پیغام دیتے ہیں