خون کے بغیر جراحی—”ایک مقبول طبّی رُجحان“
خون کے بغیر جراحی—”ایک مقبول طبّی رُجحان“
”خون کے بغیر جراحی“ کے عنوان کے تحت میکلینز میگزین نے بیان کِیا کہ کینیڈا کے ڈاکٹر ”نئی تکنیکوں کو فروغ دے رہے ہیں جنہوں نے گزشتہ پانچ سال سے خون کے بغیر جراحی کو ایک مقبول طبّی رُجحان میں بدل دیا ہے۔“ وینیپگ ہیلتھ سائنسز سینٹر کا ایک اینستھیزیالوجسٹ برائن میورہیڈ ان ڈاکٹروں میں سے ایک ہے۔ کس چیز نے اُسے خون کے متبادل علاج پر تحقیق کرنے کی تحریک دی؟
ڈاکٹر میورہیڈ نے ۱۹۸۶ میں ایک ۷۰ سالہ عمررسیدہ شخص کا آپریشن کرنے کا چیلنج قبول کِیا جس کے السر سے خون جاری تھا اور جس نے یہوواہ کا گواہ ہونے اور اپنے بائبل پر مبنی ایمان کی وجہ سے ایسے علاج کی درخواست کی تھی جس میں انتقالِخون کی ضرورت نہ پڑے۔ (اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹) ڈاکٹر میورہیڈ نے ”شاذونادر استعمال ہونے والے اس طریقے کو عمل میں لانے کا فیصلہ کِیا جس میں مریض کو سیلائن سولیوشن دیا جاتا ہے تاکہ اُسکا بلڈپریشر نیچے نہ آئے،“ میکلینز بیان کرتا ہے۔ ”یہ طریقۂکار ایک کامیابی تھی اور اس نے میورہیڈ کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ’ہم انتقالِخون کا طریقۂعلاج بہت زیادہ استعمال کر رہے ہیں۔ مَیں نے ارادہ کِیا کہ اب متبادلات پر غور کرنے کا وقت ہے۔‘ “
”مستقبل میں خون کے عطیات کی بابت تشویش اور مریضوں کے اندر انتقالِخون سے بیماری کے جراثیم منتقل ہونے کے خوف“ کی وجہ سے خون کے بغیر جراحی بہت مقبول ہو گئی۔ جدتپسند ڈاکٹروں کی تحقیق کی بدولت یہوواہ کے گواہوں کے علاوہ، دوسرے بہت سے لوگوں نے بھی فائدہ اُٹھایا ہے۔ میکلینز رسالے کے مطابق ”بیشتر معاملات میں انتقالِخون کی ضرورت کو ختم کرنے کے علاوہ، بغیر خون جراحی آلودہ خون سے لگنے والے چھوٹے بڑے انفیکشن کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔“ لیکن ”صاف“ خون بھی عارضی طور پر مریض کے دفاعی نظام کو متاثر کرنے سے انفیکشن کا خطرہ لاحق کر سکتا ہے۔
یہوواہ کے گواہوں کے خون کے متبادل علاج کی بابت مضبوط ایمان کی وجہ کیا ہے؟ شاید آپ بروشر ہاؤ کین بلڈ سیف یور لائف پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہوں؟ یہوواہ کے گواہ آپ کو یہ بروشر پیش کر کے خوش ہونگے۔