مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

روحانی فردوس کیا ہے؟‏

روحانی فردوس کیا ہے؟‏

روحانی فردوس کیا ہے؟‏

گسٹاوو نے برازیل کے ایک چھوٹے سے شہر میں پرورش پائی تھی۔‏ * بچپن ہی سے اُسے سکھایا گیا تھا کہ نیک لوگ مرنے کے بعد آسمان پر جاتے ہیں۔‏ وہ خدا کے اس مقصد کی بابت ناواقف تھا کہ ایک دن وفادار نسلِ‌انسانی زمینی فردوس میں کامل زندگی سے مستفید ہوگی۔‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ اسکے علاوہ،‏ وہ ایک اَور بات سے بھی واقف نہیں تھا۔‏ اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ اب بھی ایک روحانی فردوس میں رہ سکتا ہے۔‏

کیا آپ نے کبھی روحانی فردوس کی بابت کچھ سنا ہے؟‏ کیا آپ اِس کی حقیقت اور اسکا حصہ بننے کے تقاضوں سے واقف ہیں؟‏ حقیقی خوشی کے طالب ہر شخص کیلئے اس فردوس کی بابت جاننا لازمی ہے۔‏

روحانی فردوس کی تلاش

یہ بات غیرحقیقی دکھائی دے سکتی ہے کہ آج بھی ایک شخص فردوس میں رہ سکتا ہے۔‏ یہ دُنیا فردوس نہیں ہے۔‏ ایک قدیم عبرانی بادشاہ کی بات کا بہتیرے لوگ تجربہ کرتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے .‏ .‏ .‏ مظلوموں کے آنسوؤں کو دیکھا اور اُنکو تسلی دینے والا کوئی نہ تھا اور اُن پر ظلم کرنے والے زبردست تھے پر اُنکو تسلی دینے والا کوئی نہ تھا۔‏“‏ (‏واعظ ۴:‏۱‏)‏ بیشمار لوگ بدعنوان سیاسی،‏ مذہبی اور معاشی نظام کے ہاتھوں دُکھ‌تکلیف اُٹھاتے ہیں اور انہیں بچانے یا ”‏تسلی دینے والا“‏ کوئی نہیں۔‏ دیگر لوگ بِلوں کی ادائیگی،‏ اپنے بچوں کی پرورش کرنے اور دیگر کاموں میں مصروف رہتے ہیں جو زندہ رہنے کیلئے ضروری ہیں۔‏ ایسے لوگ بھی تسلی دینے والے کسی ایسے شخص کا خیرمقدم کرینگے جو انکے بوجھ کو ہلکا کر دے۔‏ ان تمام لوگوں کیلئے،‏ زندگی فردوس سے کوسوں دُور ہے۔‏

تاہم،‏ روحانی فردوس کہاں ہے؟‏ یونانی،‏ فارسی اور عبرانی سے مشتق لفظ ”‏فردوس“‏ ایک پارک یا باغ،‏ ایک پُرسکون مقام کا تصور پیش کرتا ہے۔‏ بائبل وعدہ کرتی ہے کہ یہ زمین ایک دن بیگناہ نسلِ‌انسانی کیلئے حقیقی فردوس اور باغ‌نما گھر بن جائیگی۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے،‏ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ روحانی فردوس ایک ایسا ماحول ہے جو آنکھوں کو فرحت اور دل کو سکون بخشتا ہے اور ایک شخص کو اپنے ساتھی انسانوں اور خدا کیساتھ پُرامن رشتے سے مستفید ہونے کے قابل بناتا ہے۔‏ آجکل گسٹاوو کی طرح بہتیرے لوگ ایسے فردوس کا حصہ بن رہے ہیں۔‏

گسٹاوو نے ۱۲ سال کی عمر میں رومن کیتھولک راہب بننے کا فیصلہ کِیا۔‏ اپنے والدین کی رضامندی سے اس نے ایک مذہبی سکول میں داخلہ لیا۔‏ وہاں وہ نوجوانوں کو راغب کرنے کیلئے ترتیب دی گئی موسیقی،‏ تھیئٹر اور سیاست جیسی سرگرمیوں میں دلچسپی لینے لگا۔‏ وہ جانتا تھا کہ ایک راہب کو لوگوں کیلئے خود کو مخصوص کرنا پڑتا ہے اور یہ کہ وہ شادی نہیں کر سکتا۔‏ تاہم،‏ گسٹاوو بعض راہبوں اور سیمنری میں تربیت حاصل کرنے والے ایسے اشخاص سے واقف تھا جو بداخلاق کاموں میں ملوث تھے۔‏ گسٹاوو ایسے ماحول میں بہت جلد بےتحاشا شراب پینے لگ گیا۔‏ واضح طور پر،‏ وہ اب تک کسی روحانی فردوس کو تلاش نہیں کر سکا تھا۔‏

ایک دن گسٹاوو نے ایک بائبل اشتہار پڑھا جو زمینی فردوس کی بابت تھا۔‏ اس سے اُسے زندگی کے مقصد کی بابت سوچنے کی تحریک ملی۔‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏مَیں زیادہ بائبل پڑھنے لگا مگر مَیں اسے سمجھنے میں ناکام رہا۔‏ مجھے تو یہ بھی معلوم نہ تھا کہ خدا کا ایک نام ہے۔‏“‏ اُس نے سیمنری چھوڑ دی اور بائبل کی سمجھ حاصل کرنے کیلئے یہوواہ کے گواہوں سے مدد لی۔‏ لہٰذا،‏ اُس نے بہت جلدی ترقی کرتے ہوئے خدا کیلئے اپنی زندگی کو مخصوص کِیا۔‏ گسٹاوو روحانی فردوس کی بابت سیکھ رہا تھا۔‏

خدا کے نام کی ایک اُمت

گسٹاوو نے سیکھا کہ بائبل طالبعلم کے لئے خدا کا نام یہوواہ محض کوئی دلچسپ نقطہ نہیں ہے۔‏ (‏خروج ۶:‏۳‏)‏ یہ سچی پرستش کا جُزوِلازم ہے۔‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھائی:‏ ”‏اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ مسیحی بننے والے غیرقوم کے لوگوں کی بابت شاگرد یعقوب نے کہا:‏ ”‏خدا نے .‏ .‏ .‏ غیرقوموں پر .‏ .‏ .‏ توجہ کی تاکہ اُن میں سے اپنے نام کی ایک اُمت بنا لے۔‏“‏ (‏اعمال ۱۵:‏۱۴‏)‏ پہلی صدی میں ’‏اُسکے نام کی اُمت‘‏ مسیحی کلیسیا تھی۔‏ کیا آج بھی اُسکے نام کی کوئی اُمت ہے؟‏ جی‌ہاں،‏ اسی طرح سے گسٹاوو کو یہ احساس ہوا کہ یہ اُمت یہوواہ کے گواہ ہیں۔‏

یہوواہ کے گواہ ۲۳۵ ممالک اور علاقوں میں سرگرمِ‌عمل ہیں۔‏ اُن کی تعداد چھ ملین سے زائد خادموں پر مشتمل ہے اور مزید آٹھ ملین دلچسپی رکھنے والے اشخاص اُن کے اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں۔‏ وہ اپنی عوامی خدمتگزاری کیلئے مشہور ہیں کیونکہ وہ یسوع کے اِن الفاظ کی تکمیل کرتے ہیں:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ کے گواہوں سے رفاقت نے گسٹاوو میں یہ احساس کیوں پیدا کِیا کہ اُس نے روحانی فردوس کو تلاش کر لیا تھا؟‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏جو کچھ مَیں دُنیا اور خاص طور پر سیمنری میں دیکھ چکا تھا مَیں نے ان کا موازنہ یہوواہ کے گواہوں کے درمیان پائی جانے والی باتوں سے کِیا۔‏ سب سے بڑا فرق گواہوں میں پائی جانے والی محبت ہے۔‏“‏

دوسرے لوگوں نے بھی یہوواہ کے گواہوں کی بابت ایسے ہی تبصرے کئے ہیں۔‏ برازیل سے مریم نامی ایک نوجوان خاتون نے کہا:‏ ”‏مجھے خوش رہنا نہیں آتا تھا اور مَیں اپنے خاندان میں بھی خوش رہنا مشکل پاتی تھی۔‏ مَیں نے پہلی بار یہوواہ کے گواہوں میں محبت کو سرگرمِ‌عمل دیکھا۔‏“‏ کرس‌ٹیان نامی ایک شخص نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں کبھی‌کبھار ارواح‌پرستی کے کاموں سے دل بہلاتا تھا مگر مذہب سے مجھے کوئی لگاؤ نہ تھا۔‏ مَیں اپنے سماجی رُتبے اور انجینئر کے طور پر اپنے کام کو زیادہ اہم خیال کرتا تھا۔‏ تاہم،‏ جب میری بیوی نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کِیا تو مَیں نے اُس میں تبدیلی دیکھی۔‏ اس سے ملاقات کرنے والی مسیحی خواتین کی خوشی اور گرمجوشی نے مجھے بھی بڑا متاثر کِیا۔‏“‏ یہوواہ کے گواہوں کی بابت لوگ ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں؟‏

روحانی فردوس کیا ہے؟‏

ایک چیز جو یہوواہ کے گواہوں کو دوسروں سے نمایاں کرتی ہے وہ بائبل علم کی قدردانی ہے۔‏ وہ ایمان رکھتے ہیں کہ بائبل سچی ہے اور یہ خدا کا کلام ہے۔‏ لہٰذا،‏ وہ اپنے مذہب کی بنیادی تعلیمات پر ہی اکتفا نہیں کرتے۔‏ انکے پاس ذاتی مطالعے اور بائبل پڑھائی کا مستقل پروگرام ہوتا ہے۔‏ ایک شخص یہوواہ کے گواہوں کیساتھ جتنی زیادہ دیر تک رفاقت رکھتا ہے وہ بائبل میں آشکارا خدا اور اُسکی مرضی کی بابت اتنا ہی زیادہ سیکھتا ہے۔‏

ایسا علم یہوواہ کے گواہوں کو توہم‌پرستی اور نقصان‌دہ نظریات جیسی چیزوں سے آزاد کرتا ہے جو لوگوں کی خوشی چھین لیتی ہیں۔‏ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏سچائی تم کو آزاد کریگی“‏ اور یہوواہ کے گواہوں نے اس کی صداقت کا تجربہ کِیا ہے۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۳۲‏)‏ کسی وقت ارواح‌پرستی کے کام کرنے والا فرنانڈو بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی کی بابت سیکھنا انتہائی تسکین‌بخش تھا۔‏ مَیں اپنی یا اپنے والدین کی موت سے خوفزدہ رہتا تھا۔‏“‏ سچائی نے فرنانڈو کو روحوں اور بعدازموت زندگی کے خوف سے آزاد کِیا۔‏

بائبل میں خدا کی بابت علم اور فردوس قریبی تعلق رکھتے ہیں۔‏ یسعیاہ نبی نے بیان کِیا:‏ ”‏وہ میرے تمام کوہِ‌مُقدس پر نہ ضرر پہنچائینگے نہ ہلاک کرینگے کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [‏یہوواہ]‏ کے عرفان سے معمور ہوگی۔‏“‏—‏یسعیاہ ۱۱:‏۹‏۔‏

یہ سچ ہے کہ جس امن کی پیشینگوئی یسعیاہ نے کی اُسے محض علم کی بنیاد پر حاصل نہیں کِیا جا سکتا۔‏ ایک شخص کو سیکھی ہوئی باتوں پر عمل بھی کرنا چاہئے۔‏ فرنانڈو نے یہ تبصرہ کِیا:‏ ”‏جب کوئی شخص اپنے اندر روح کے پھل پیدا کرتا ہے تو وہ روحانی فردوس کو ترقی دیتا ہے۔‏“‏ فرنانڈو نے پولس رسول کے الفاظ کا حوالہ دیا تھا جس نے اُن عمدہ خوبیوں کو ”‏روح کا پھل“‏ کہا جو ایک مسیحی کو پیدا کرنی چاہئیں۔‏ اُس نے ”‏محبت۔‏ خوشی۔‏ اطمینان۔‏ تحمل۔‏ مہربانی۔‏ نیکی۔‏ ایمانداری۔‏ حلم۔‏ پرہیزگاری“‏ کے طور پر انکا ذکر کِیا ہے۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

کیا آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیوں ایسے لوگوں کی رفاقت واقعی فردوس کی طرح ہوگی جو یہ خوبیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏ صفنیاہ نبی کی پیشینگوئی کے مطابق،‏ اُس فردوس کی موجودگی ایسے ہی لوگوں کے درمیان ہوگی۔‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏لوگ نہ بدی کریں گے نہ جھوٹ بولینگے اور نہ اُنکے مُنہ میں دغا کی باتیں پائی جائینگی بلکہ وہ کھائینگے اور لیٹ رہینگے اور کوئی اُنکو نہ ڈرائیگا۔‏“‏—‏صفنیاہ ۳:‏۱۳‏۔‏

محبت کا اہم کردار

آپ نے غور کِیا ہوگا کہ پولس نے روح کے جن پھلوں کا ذکر کِیا ہے اُن میں سے پہلا محبت ہے۔‏ اِس خوبی کی بابت بائبل بہت کچھ کہتی ہے۔‏ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانینگے کہ تم میرے شاگرد ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ یہ سچ ہے کہ یہوواہ کے گواہ کامل نہیں ہیں۔‏ یسوع کے رسولوں کی طرح بعض‌اوقات اُن میں بھی ذاتی اختلافات پائے جاتے ہیں۔‏ تاہم وہ واقعی ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں اور وہ اس خوبی کو پیدا کرنے میں رُوح‌اُلقدس کی حمایت کے لئے درخواست کرتے ہیں۔‏

نتیجتاً،‏ اُن کی باہمی رفاقت بیمثال ہے۔‏ ان میں منقسم کرنے والی کسی قسم کی قبائل‌پرستی اور قوم‌پرستی نہیں پائی جاتی۔‏ درحقیقت،‏ بیسویں صدی کے آخری سالوں میں نسلی صفائی اور نسل‌کُشی کے دوران،‏ بہتیرے گواہوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ایک دوسرے کی حفاظت کی ہے۔‏ وہ ”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان“‏ سے نکل کر آنے کے باوجود ایسے اتحاد سے استفادہ کرتے ہیں جس کو آپ اُس وقت تک نہیں سمجھ سکتے جب تک آپ خود اُس کا تجربہ نہیں کرتے۔‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹‏۔‏

خدا کی مرضی پوری کرنے والوں کا فردوس

روحانی فردوس میں لالچ،‏ بداخلاقی اور خودغرضی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔‏ مسیحیوں سے کہا گیا ہے:‏ ”‏اس جہاں کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۲‏)‏ جب ہم پاک‌صاف،‏ بااخلاق زندگی بسر کرتے اور دیگر طریقوں سے خدا کی مرضی پوری کرتے ہیں تو ہم روحانی فردوس کی تعمیر میں حصہ لیتے اور اپنی خوشی میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔‏ کارلا نے اس بات کی حقیقت کو سمجھ لیا تھا۔‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏میرے والد نے مجھے سکھایا تھا کہ مالی طور پر مستحکم بننے کیلئے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔‏ یونیورسٹی کی تعلیم نے مجھ میں احساسِ‌تحفظ تو پیدا کر دیا تھا لیکن مَیں اُس خاندانی اتحاد اور تحفظ کی کمی محسوس کرتی تھی جو صرف خدا کے کلام کا علم ہی ہمیں مہیا کر سکتا ہے۔‏“‏

بیشک،‏ روحانی فردوس سے مستفید ہونے سے زندگی کے جسمانی مسائل دُور نہیں ہوتے۔‏ اسکے باوجود بھی مسیحی بیمار ہوتے ہیں۔‏ جس ملک میں وہ رہتے ہیں وہ خانہ‌جنگی سے متاثر ہو سکتا ہے۔‏ بہتیرے غربت کا شکار ہوتے ہیں۔‏ تاہم،‏ وہ یہوواہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ رکھتے ہیں—‏جو روحانی فردوس کا جُزولازم ہے—‏جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم مدد کیلئے اُس پر توکل کر سکتے ہیں۔‏ واقعی،‏ وہ ہمیں ’‏اپنا بوجھ اُس پر ڈالنے‘‏ کی دعوت دیتا ہے اور بہتیرے اس بات کی گواہی دے سکتے ہیں کہ انتہائی کٹھن حالات کے باوجود اُس نے شاندار طریقے سے اُنکی مدد کی ہے۔‏ (‏زبور ۵۵:‏۲۲؛‏ ۸۶:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ خدا ”‏موت کے سایہ کی وادی“‏ میں بھی اپنے پرستاروں کا ساتھ دینے کا وعدہ کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۲۳:‏۴‏)‏ ہمیں سہارا دینے کیلئے خدا کی رضامندی پر اعتماد ”‏خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے“‏ برقرار رکھنے میں ہماری مدد کرتا ہے جو روحانی فردوس کی کُنجی ہے۔‏—‏فلپیوں ۴:‏۷‏۔‏

روحانی فردوس کی ترقی میں حصہ لینا

بہتیرے لوگ کسی پارک یا باغ میں جانا پسند کرتے ہیں۔‏ انہیں وہاں چہل‌قدمی کرنا یا شاید بینچ پر بیٹھ کر اپنے اردگرد کے ماحول سے لطف‌اندوز ہونا اچھا لگتا ہے۔‏ بالکل اسی طرح،‏ بیشتر لوگ یہوواہ کے گواہوں کی رفاقت سے مستفید ہوتے ہیں۔‏ وہ انکی رفاقت کو فرحت‌بخش،‏ اطمینان‌بخش اور تسکین‌بخش پاتے ہیں۔‏ تاہم،‏ ایک خوبصورت باغ کی فردوسی حالت قائم رکھنے کیلئے اُسکی دیکھ‌بھال کرنی پڑتی ہے۔‏ بالکل اسی طرح،‏ روحانی فردوس اس فردوس سے عاری دُنیا میں صرف اسلئے قائم ہے کیونکہ یہوواہ کے گواہ اسکی نگہبانی کرتے ہیں اور خدا اُنکی کوششوں کو برکت بخشتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ ایک شخص کیسے اس فردوس کو برقرار رکھنے میں بامقصد کردار ادا کر سکتا ہے؟‏

سب سے پہلے،‏ آپکو یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیا سے رفاقت رکھنے،‏ ان کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے اور وہ بائبل علم حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو روحانی فردوس کی بنیاد ہے۔‏ کارلا نے بیان کِیا:‏ ”‏روحانی غذا کے بغیر روحانی فردوس کا وجود ناممکن ہے۔‏“‏ اس میں باقاعدگی سے خدا کا کلام پڑھنا اور اس پر غوروخوض کرنا شامل ہے۔‏ اس طرح حاصل ہونے والا علم آپ کو یہوواہ خدا کے قریب لیجائیگا اور آپ اُس سے محبت کرنا سیکھینگے۔‏ آپ دُعا میں اُس سے بات‌چیت کرنا اور اُس کی مرضی پوری کرنے کے لئے اس کی راہنمائی اور روح کیلئے درخواست کرنا بھی سیکھ جائینگے۔‏ یسوع نے ہمیں دُعا میں مشغول رہنے کی نصیحت کی۔‏ (‏لوقا ۱۱:‏۹-‏۱۳‏)‏ پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏بِلاناغہ دُعا کرو۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۷‏)‏ خدا کی طرف سے شنوائی کے مکمل اعتماد کیساتھ دُعا میں اُس سے بات‌چیت کرنے کا شرف روحانی فردوس کا جُزوِلازم ہے۔‏

جو کچھ آپ سیکھتے ہیں،‏ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ اُس سے آپکی زندگی بہتر بن جائیگی اور بالآخر آپ دوسروں کو بھی اسکی بابت بتانا چاہینگے۔‏ پھر آپ یسوع کے حکم کی فرمانبرداری کرنے کے قابل ہونگے:‏ ”‏تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کاموں کو دیکھکر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۱۶‏)‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی بابت علم میں دوسروں کو شریک کرنے اور نسلِ‌انسانی کیلئے دکھائی گئی انکی عظیم محبت کی تمجید کرنے سے بہت خوشی ملتی ہے۔‏

وہ وقت بڑی تیزی سے قریب آ رہا ہے جب پوری زمین ایک حقیقی فردوس—‏ایک باغ‌نما جگہ بن جائیگی جو آلودگی سے پاک اور وفادار نسلِ‌انسانی کیلئے ایک موزوں گھر ثابت ہوگی۔‏ اِس ”‏اخیر زمانہ“‏ کے بُرے دنوں کے دوران بھی روحانی فردوس کا موجود ہونا خدا کی طاقت کا ثبوت ہے اور اس بات کی پیشگی جھلک ہے کہ وہ ہمارے لئے کیا کچھ کر سکتا ہے اور مستقبل میں کیا انجام دیگا۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏۔‏

روحانی فردوس سے لطف‌اندوز ہونے والے اشخاص اس وقت بھی یسعیاہ ۴۹:‏۱۰ کی روحانی تکمیل کا تجربہ کر رہے ہیں:‏ ”‏وہ نہ بھوکے ہونگے نہ پیاسے اور نہ گرمی اور دھوپ سے اُنکو ضرر پہنچے گا کیونکہ وہ جسکی رحمت اُن پر ہے اُنکا رہنما ہوگا اور پانی کے سوتوں کی طرف سے اُنکی رہبری کریگا۔‏“‏ زوزے اس بات کی سچائی کی تصدیق کر سکتا ہے۔‏ وہ ایک مشہور موسیقار بننا چاہتا تھا مگر اُس نے مسیحی کلیسیا کیساتھ خدا کی خدمت کرنے کو زیادہ تسکین‌بخش پایا۔‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏اب مَیں ایک بامقصد زندگی گزار رہا ہوں۔‏ مجھے مسیحی برادری میں احساسِ‌تحفظ حاصل ہوتا ہے اور مَیں یہوواہ کو ایک شفیق باپ کے طور پر جانتا ہوں جس پر ہم بھروسا رکھ سکتے ہیں۔‏“‏ زوزے اور اُسکی طرح کے ہزاروں لوگوں کی خوشی کی بابت زبور ۶۴:‏۱۰ میں خوب بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏صادق [‏یہوواہ]‏ میں شادمان ہوگا اور اُس پر توکل کریگا۔‏“‏ روحانی فردوس کی کیا ہی شاندار تشریح بیان کی گئی ہے!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 متذکرہ اشخاص حقیقی ہیں مگر بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

روحانی فردوس سے فائدہ اُٹھانے کے علاوہ اسکی توسیع میں بھی مدد کریں!‏