مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

روشنی میں چلنے والوں کے حق میں خوشی کرنا

روشنی میں چلنے والوں کے حق میں خوشی کرنا

روشنی میں چلنے والوں کے حق میں خوشی کرنا

‏”‏آؤ ہم [‏یہوواہ]‏ کی روشنی میں چلیں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲:‏۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ روشنی کتنی اہم ہے؟‏ (‏ب)‏ تیرگی کے چھا جانے کی بابت آگاہی اتنی سنجیدہ کیوں ہے؟‏

یہوواہ روشنی کا ماخذ ہے۔‏ بائبل اُسکی بابت بیان کرتی ہے کہ اُس نے ”‏دن کی روشنی کیلئے سورج کو مقرر کِیا اور .‏ .‏ .‏ رات کی روشنی کیلئے چاند اور ستاروں کا نظام قائم کِیا۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۳۱:‏۳۵؛‏ زبور ۸:‏۳‏)‏ وہی ہمارے سورج—‏درحقیقت ایک بہت بڑی نیوکلیائی بھٹی—‏کا خالق ہے جس سے فضائےبسیط میں ضخیم مقدار میں توانائی خارج ہوتی ہے،‏ جسکا کچھ حصہ روشنی اور حرارت کی صورت میں ہم تک پہنچتا ہے۔‏ ہم تک پہنچنے والی اس توانائی کی بہت ہی کم مقدار دھوپ کی صورت میں زمین پر ہر طرح کی زندگی قائم رکھتی ہے۔‏ اس روشنی کے بغیر ہمارا وجود ناممکن ہوتا۔‏ یہ زمین بھی ایک بےجان سیارہ ہوتی۔‏

۲ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے،‏ ہم یسعیاہ نبی کی معرفت بیان‌کردہ ایک حالت کی سنجیدگی کو سمجھ سکتے ہیں۔‏ اس نے کہا:‏ ”‏دیکھ تاریکی زمین پر چھا جائے گی اور تیرگی اُمتوں پر۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۲‏)‏ بِلاشُبہ،‏ یسعیاہ نبی طبعی مفہوم میں تاریکی کا حوالہ نہیں دیتا۔‏ یسعیاہ کا یہ مطلب نہیں تھا کہ کسی روز سورج،‏ چاند اور ستارے چمکنا بند کر دینگے۔‏ (‏زبور ۸۹:‏۳۶،‏ ۳۷؛‏ ۱۳۶:‏۷-‏۹‏)‏ اس کے برعکس،‏ وہ روحانی تاریکی کی بات کر رہا تھا۔‏ تاہم روحانی تاریکی جان‌لیوا ہے۔‏ جیسے جسمانی روشنی کے بغیر زندہ رہنا ناممکن ہے ویسے ہی روحانی روشنی کے بغیر زندہ رہنا ناممکن ہے۔‏—‏لوقا ۱:‏۷۹‏۔‏

۳.‏ یسعیاہ کے الفاظ کے پیشِ‌نظر مسیحیوں کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۳ اس کے پیشِ‌نظر،‏ اس بات پر غور کرنا سنجیدہ معاملہ ہے کہ یسعیاہ کے الفاظ کی تکمیل اگرچہ قدیم یہوداہ پر ہوئی تھی تو بھی آجکل اِنکی وسیع تکمیل ہو رہی ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ ہمارے زمانے میں دُنیا پر روحانی تاریکی چھائی ہوئی ہے۔‏ ایسی خطرناک حالت میں،‏ روحانی روشنی نہایت اہم ہے۔‏ اسی وجہ سے مسیحی یسوع کی نصیحت پر دھیان دے کر اچھا کرتے ہیں:‏ ”‏تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۱۶‏)‏ وفادار مسیحی فروتن اشخاص کیلئے اندھیرے میں اُجالا کر سکتے ہیں اور یوں انہیں زندگی حاصل کرنے کا موقع دے سکتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۸:‏۱۲‏۔‏

اسرائیل میں تاریک دور

۴.‏ یسعیاہ کے نبوّتی الفاظ سب سے پہلے کب پورے ہوئے تھے لیکن اس کے زمانے میں پہلے ہی کیسی صورتحال تھی؟‏

۴ زمین کو لپیٹ میں لینے والی تاریکی کی بابت یسعیاہ کے الفاظ پہلی مرتبہ یہوداہ کی ویرانی اور اس کے لوگوں کے بابل کی اسیری میں جانے کے سلسلے میں پورے ہوئے تھے۔‏ تاہم،‏ اس سے بھی پہلے،‏ یسعیاہ کے اپنے زمانے میں،‏ اُس قوم کے بیشتر لوگوں پر پہلے ہی سے روحانی تاریکی چھائی ہوئی تھی اور اس حقیقت نے اُسے اپنے ہم‌وطنوں کو تاکید کرنے کی تحریک دی:‏ ”‏اَے یعقوؔب کے گھرانے آؤ ہم [‏یہوواہ]‏ کی روشنی میں چلیں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲:‏۵؛‏ ۵:‏۲۰‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ یسعیاہ کے زمانے میں کونسے عوامل تاریکی کے ذمہ‌دار تھے؟‏

۵ یسعیاہ نے ”‏یہوؔداہ کے بادشاہوں عزؔیاہ اور یوؔتام اور آؔخز اور حزؔقیاہ کے ایّام میں“‏ نبوّت کی تھی۔‏ (‏یسعیاہ ۱:‏۱‏)‏ یہ سیاسی بدنظمی،‏ مذہبی ریاکاری،‏ ناانصافی اور غریبوں پر ظلم کا بُرا دور تھا۔‏ یوتام جیسے وفادار بادشاہوں کے دورِحکومت میں بھی اُونچے مقاموں پر جھوٹے دیوتاؤں کے مذبحے دکھائی دیتے تھے۔‏ بےوفا بادشاہوں کے زمانے میں تو صورتحال بہت بدتر تھی۔‏ مثال کے طور پر،‏ بدکار بادشاہ آخز نے تو مولک دیوتا کے حضور اپنے بیٹے کو قربان کر دیا تھا۔‏ وہ واقعی تاریکی کا دور تھا!‏—‏۲-‏سلاطین ۱۵:‏۳۲-‏۳۴؛‏ ۱۶:‏۲-‏۴‏۔‏

۶ بین‌الاقوامی صورتحال بھی تیرگی کا شکار تھی۔‏ یہوداہ کی سرحدوں کے لئے موآب،‏ ادوم اور فلستین خطرہ بنے ہوئے تھے۔‏ اسرائیل کی شمالی سلطنت بھی خونی رشتہ‌دار ہونے کے باوجود،‏ کھلم‌کھلا دُشمنی پر اُتر آئی تھی۔‏ شمال‌بعید میں ارام بھی یہوداہ کے امن کیلئے خطرہ تھا۔‏ اس سے بھی زیادہ خطرناک ظالم اسُور تھا جو ہمیشہ اپنی سرحدیں وسیع کرنے کے دَرپے تھا۔‏ یسعیاہ کے نبوّتی دور میں،‏ اسُور نے اسرائیل کو فتح کر کے یہوداہ کو تقریباً برباد کر دیا تھا۔‏ ایک زمانے میں یروشلیم کے علاوہ،‏ یہوداہ کے تمام محکم شہر اسُور کے قبضہ میں تھے۔‏—‏یسعیاہ ۱:‏۷،‏ ۸؛‏ ۳۶:‏۱‏۔‏

۷.‏ اسرائیل اور یہوداہ نے کس روش کا انتخاب کِیا اور یہوواہ نے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏

۷ خدا کے ساتھ عہد میں بندھے ہوئے لوگوں پر اتنی بڑی تباہی اِسلئے آئی تھی کیونکہ اسرائیل اور یہوداہ اس سے بےوفا ہو چکے تھے۔‏ وہ امثال کی کتاب میں متذکرہ لوگوں کی طرح ”‏راستبازی کی راہ کو ترک“‏ کرکے ”‏تاریکی کی راہوں“‏ میں چل رہے تھے۔‏ (‏امثال ۲:‏۱۳‏)‏ اگرچہ یہوواہ اپنے لوگوں سے ناراض تھا توبھی اُس نے اپنے لوگوں کو مکمل طور پر ترک نہیں کِیا تھا۔‏ اس کی بجائے،‏ یہوواہ نے مُلک میں ابھی تک وفاداری سے خدمت کے خواہاں اشخاص کی خاطر روحانی روشنی مہیا کرنے کیلئے یسعیاہ کے علاوہ دیگر انبیا برپا کئے۔‏ ان نبیوں کے وسیلے فراہم کی جانے والی روشنی واقعی بیش‌قیمت تھی۔‏ وہ زندگی‌بخش روشنی تھی۔‏

آجکل تاریکی کا دور

۸،‏ ۹.‏ آجکل کونسے عوامل دُنیا کی تاریکی کا سبب ہیں؟‏

۸ یسعیاہ کے زمانہ کی صورتحال آجکل کی حالتوں سے کافی ملتی‌جلتی ہے۔‏ ہمارے زمانے میں،‏ انسانی لیڈروں نے یہوواہ اور اس کے تخت‌نشین بادشاہ یسوع مسیح سے مُنہ موڑ لیا ہے۔‏ (‏زبور ۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ دُنیائےمسیحیت کے مذہبی پیشواؤں نے اپنے گلّوں کو گمراہ کر رکھا ہے۔‏ ایسے پیشوا خدا کی خدمت کرنے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن درحقیقت ان میں سے بیشتر اس دُنیا کے خداؤں—‏قوم‌پرستی،‏ مادہ‌پرستی،‏ دولت اور ممتاز شخصیات—‏کی حمایت کرتے ہیں اور وہ بُت‌پرستانہ عقائد کی تعلیم کے علاوہ کوئی اَور تعلیم نہیں دیتے۔‏

۹ دُنیائےمسیحیت کے مذاہب نسلی صفائی اور دیگر مظالم کو ہوا دینے والی جنگوں اور خانہ‌جنگیوں میں ملوث رہے ہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ بائبل پر مبنی اخلاقیت کی حمایت کرنے کے برعکس،‏ بہتیرے چرچ حرامکاری اور ہم‌جنس‌پرستی جیسے بداخلاق کاموں کو نظرانداز کرنے یا سرگرمی سے انکی حمایت کر رہے ہیں۔‏ بائبل کے معیاروں کو رد کرنے کے نتیجے میں،‏ دُنیائےمسیحیت کے گلّے ان آدمیوں کی مانند ہیں جنکا ذکر قدیم زبورنویس نے کِیا:‏ ”‏وہ نہ تو کچھ جانتے ہیں نہ سمجھتے ہیں۔‏ وہ اندھیرے میں اِدھراُدھر چلتے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۸۲:‏۵‏)‏ واقعی،‏ دُنیائےمسیحیت قدیمی یہوداہ کی مانند گہری تاریکی میں ہے۔‏—‏مکاشفہ ۸:‏۱۲‏۔‏

۱۰.‏ آجکل،‏ تاریکی میں روشنی کیسے چمکتی ہے اور حلیم لوگ اس سے کیسے استفادہ کرتے ہیں؟‏

۱۰ ایسی تاریکی میں،‏ یہوواہ حلیم لوگوں کی خاطر روشنی چمکا رہا ہے۔‏ اس سلسلے میں،‏ وہ زمین پر اپنے ممسوح خادموں،‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کو استعمال کر رہا ہے اور وہ ”‏دُنیا میں چراغوں کی طرح“‏ چمک رہے ہیں۔‏ ‏(‏متی ۲۴:‏۴۵؛‏ فلپیوں ۲:‏۱۵‏)‏ یہ نوکر جماعت،‏ لاکھوں ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کی حمایت کے ساتھ،‏ خدا کے کلام،‏ بائبل پر مبنی روحانی روشنی منعکس کرتی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ اس تاریک دُنیا میں،‏ ایسی روشنی حلیم لوگوں کو اُمید دیتی ہے،‏ خدا کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط رکھنے میں اُنکی معاونت کرتی ہے اور روحانی خطرات سے بچنے میں اُن کی مدد کرتی ہے۔‏ یہ بیش‌قیمت،‏ زندگی‌بخش ہے۔‏

‏”‏مَیں .‏ .‏ .‏ تیرے نام کی ستایش کرونگا“‏

۱۱.‏ یہوواہ نے یسعیاہ کے زمانے میں کونسی معلومات فراہم کیں؟‏

۱۱ اُن تاریک دنوں میں جن کے دوران یسعیاہ رہتا تھا اور اس کے بعد اس سے بھی زیادہ تاریک دنوں میں جب بابلیوں نے یہوواہ کی اُمت کو اسیر کر لیا تو یہوواہ نے کس قسم کی راہنمائی فراہم کی؟‏ اخلاقی راہنمائی فراہم کرنے کے علاوہ،‏ اُس نے واضح طور پر پہلے سے بتا دیا تھا کہ وہ کس طرح اپنی اُمت کے سلسلے میں اپنے مقاصد کو پورا کریگا۔‏ مثال کے طور پر،‏ یسعیاہ ۲۵ تا ۲۷ ابواب میں قلمبند شاندار پیشینگوئیوں پر غور کریں۔‏ ان ابواب کے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ نے اُس وقت معاملات کو کیسے نپٹایا تھا اور وہ آجکل کیسے نپٹاتا ہے۔‏

۱۲.‏ یسعیاہ کونسا دلی اظہار کرتا ہے؟‏

۱۲ سب سے پہلے یسعیاہ نے بیان کِیا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو میرا خدا ہے۔‏ مَیں تیری تمجید کروں گا۔‏ تیرے نام کی ستایش کروں گا۔‏“‏ حمدوستائش کا کیسا شاندار دلی اظہار!‏ تاہم،‏ کس بات نے نبی کو ایسی دُعا کرنے کی تحریک دی تھی؟‏ اس کی بڑی وجہ آیت کے اگلے حصے سے ظاہر ہے جہاں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏کیونکہ تُو [‏یہوواہ]‏ نے عجیب کام کئے ہیں۔‏ تیری مصلحتیں قدیم سے وفاداری اور سچائی ہیں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۱‏۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ کس علم نے یہوواہ کیلئے یسعیاہ کی قدردانی کو تقویت دی؟‏ (‏ب)‏ ہم یسعیاہ کے نمونے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۳ یسعیاہ کے زمانے تک،‏ یہوواہ اسرائیل کے لئے بہت سے شاندار کام انجام دے چکا تھا اور وہ تحریر میں بھی آ چکے تھے۔‏ یسعیاہ بدیہی طور پر ان تحریروں سے واقف تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ اپنی اُمت کو مصر کی غلامی سے نکال لایا اور انہیں بحرِقلزم پر فرعون کی فوجوں کے غضب سے نجات دی۔‏ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ نے اپنی اُمت کی بیابان میں راہنمائی کی اور انہیں ملکِ‌موعود میں لے کر آیا۔‏ (‏زبور ۱۳۶:‏۱،‏ ۱۰-‏۲۶‏)‏ ایسے تاریخی واقعات نے آشکارا کر دیا کہ یہوواہ خدا وفادار اور قابلِ‌بھروسا ہے۔‏ اس کی ”‏مصلحتیں“‏—‏وہ تمام باتیں جنکا وہ مقصد ٹھہراتا ہے—‏سچ ثابت ہونگی۔‏ ایسے درست الہامی علم نے یسعیاہ کو روشنی میں رواں‌دواں رہنے کے لئے تقویت دی۔‏ اس لحاظ سے،‏ وہ ہمارے لئے ایک عمدہ نمونہ ہے۔‏ اگر ہم خدا کے تحریری کلام کا گہرا مطالعہ کریں اور اپنی زندگیوں میں اس کا اطلاق کریں تو ہم بھی روشنی میں قائم رہیں گے۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۶‏۔‏

ایک شہر برباد کر دیا جاتا ہے

۱۴.‏ ایک شہر کی بابت کیا پیشینگوئی کی گئی تھی اور غالباً وہ شہر کونسا تھا؟‏

۱۴ خدا کی مصلحت کی ایک مثال یسعیاہ ۲۵:‏۲ میں پائی جاتی ہے جہاں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏تُو نے شہر کو خاک کا ڈھیر کِیا۔‏ ہاں فصیل‌دار شہر کو کھنڈر بنا دیا اور پردیسیوں کے محل کو بھی یہاں تک کہ شہر نہ رہا۔‏ وہ پھر تعمیر نہ کِیا جائیگا۔‏“‏ یہ کونسا شہر ہے؟‏ یسعیاہ غالباً نبوّتی طور پر بابل کا ذکر کر رہا تھا۔‏ واقعی،‏ وقت آنے پر بابل محض خاک کا ڈھیر بن گیا تھا۔‏

۱۵.‏ آجکل کونسا ”‏بڑا شہر“‏ موجود ہے اور اُسکے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟‏

۱۵ یسعیاہ نے جس شہر کا ذکر کِیا،‏ کیا آجکل اس کا کوئی مماثل ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ مکاشفہ کی کتاب اسے ”‏بڑا شہر“‏ کہتی ہے ”‏جو زمین کے بادشاہوں پر حکومت کرتا ہے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۱۸‏)‏ یہ بڑا شہر جھوٹے مذہب کی عالمی مملکت،‏ ”‏بڑا .‏ .‏ .‏ بابل“‏ ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۵‏)‏ آجکل،‏ بڑے بابل کا بڑا حصہ دُنیائےمسیحیت پر مشتمل ہے جس کے پادری یہوواہ کے لوگوں کے بادشاہتی منادی کے کام کی مخالفت کرنے میں پیش‌پیش ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ تاہم،‏ قدیمی بابل کی طرح،‏ بڑا بابل بھی جلد ہی تباہ کر دیا جائیگا جس کا پھر کبھی پتہ نہ ملیگا۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ قدیم اور جدید زمانے میں یہوواہ کے دُشمنوں نے کس طرح اُس کی تمجید کی ہے؟‏

۱۶ یسعیاہ ”‏فصیل‌دار شہر“‏ کی بابت اَور کیا پیشینگوئی کرتا ہے؟‏ یہوواہ سے مخاطب ہوتے ہوئے یسعیاہ کہتا ہے:‏ ”‏اِسلئے زبردست لوگ تیری ستایش کرینگے اور ہیبتناک قوموں کا شہر تجھ سے ڈریگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۵:‏۳‏)‏ یہ مخالف شہر،‏ ”‏ہیبتناک قوموں کا شہر“‏ کیسے یہوواہ کی ستائش کریگا؟‏ پس یاد کریں کہ بابل کے سب سے طاقتور بادشاہ نبوکدنضر کیساتھ کیا واقع ہوا تھا۔‏ اس کی اپنی کمزوری کو ظاہر کرنے والے ایک خیال‌آفرین تجربے کے بعد،‏ اُسے یہوواہ کی عظمت اور اس کی قادرِمطلق طاقت کو مجبوراً تسلیم کرنا پڑا تھا۔‏ (‏دانی‌ایل ۴:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ جب یہوواہ اپنی طاقت کو عمل میں لاتا ہے تو اس کے دُشمنوں کو بھی اسکے زبردست کاموں کو مجبوراً تسلیم کرنا پڑتا ہے۔‏

۱۷ کیا بڑے بابل کو کبھی یہوواہ کے زبردست کام مجبوراً تسلیم کرنے پڑے تھے؟‏ جی‌ہاں۔‏ پہلی عالمی جنگ کے دوران،‏ یہوواہ کے ممسوح خادموں نے مصیبت کے تحت منادی کی۔‏ سن ۱۹۱۸ میں واچ ٹاور سوسائٹی کے سرکردہ افسران کے قید ہونے کے وقت وہ روحانی اسیری میں چلے گئے تھے۔‏ اُنکا منادی کرنے کا منظم کام عملاً بند ہو گیا تھا۔‏ اس کے بعد ۱۹۱۹ میں،‏ یہوواہ نے اپنی روح سے ازسرِنو انکی طاقت بحال کی جس پر انہوں نے ساری آبادشُدہ زمین پر خوشخبری کی منادی کرنے کے فریضے کو پورا کرنے کا آغاز کِیا۔‏ (‏مرقس ۱۳:‏۱۰‏)‏ مکاشفہ کی کتاب میں ان تمام واقعات اور اُنکے دُشمنوں پر ان کے اثر کی پیشینگوئی کر دی گئی تھی۔‏ یہ ”‏ڈر گئے اور آسمان کے خدا کی تمجید کی۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۱:‏۳،‏ ۷،‏ ۱۱-‏۱۳‏)‏ سب نے اپنا مذہب تو تبدیل نہیں کِیا تھا لیکن اس موقع پر یسعیاہ کی پیشینگوئی کے مطابق،‏ انہیں یہوواہ کے زبردست کاموں کو مجبوراً تسلیم کرنا پڑا تھا۔‏

‏”‏مسکین کے لئے قلعہ“‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ مخالفین یہوواہ کے لوگوں کی راستی کو توڑنے میں کیوں ناکام رہے ہیں؟‏ (‏ب)‏ کس طرح سے ”‏ظالموں کا شادیانہ بجانا موقوف ہوگا“‏؟‏

۱۸ روشنی میں چلنے والے اشخاص کے ساتھ یہوواہ کے مہربانہ سلوک پر توجہ مُرتکز کرتے ہوئے یسعیاہ یہوواہ سے بیان کرتا ہے:‏ ”‏تُو مسکین کے لئے قلعہ اور محتاج کیلئے پریشانی کے وقت ملجا اور آندھی سے پناہ‌گاہ اور گرمی سے بچانے کو سایہ ہوا۔‏ جس وقت ظالموں کی سانس دیوارکُن طوفان کی مانند ہو۔‏ تُو پردیسیوں کے شور کو خشک مکان کی گرمی کی مانند دُور کریگا اور جس طرح ابر کے سایہ سے گرمی نیست ہوتی ہے اُسی طرح ظالموں کا شادیانہ بجانا موقوف ہوگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۴،‏ ۵‏۔‏

۱۹ ظالم اشخاص نے ۱۹۱۹ سے لیکر سچے پرستاروں کی راستی کو توڑنے کیلئے ہر حربہ آزمانے کے باوجود مُنہ کی کھائی ہے۔‏ کیوں؟‏ اس لئے کہ یہوواہ اپنے لوگوں کیلئے قلعہ اور پناہ‌گاہ ہے۔‏ وہ اذیت کی جھلسا دینے والی گرمی میں ٹھنڈا سایہ فراہم کرتا ہے اور طوفانی مخالفت کے خلاف مضبوط دیوار بن جاتا ہے۔‏ خدا کی روشنی میں چلنے والوں کے طور پر ہم ایسے وقت کے منتظر ہیں جب ”‏ظالموں کا شادیانہ بجانا موقوف ہوگا۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ ہم اس دن کے مشتاق ہیں جب یہوواہ کے دُشمن نابود ہو جائیں گے۔‏

۲۰،‏ ۲۱.‏ یہوواہ کونسی ضیافت فراہم کرتا ہے اور نئی دُنیا میں اس ضیافت میں کیا کچھ شامل ہوگا؟‏

۲۰ یہوواہ اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے سے بڑھکر کام کرتا ہے۔‏ وہ ایک شفیق باپ کے طور پر انکی ضروریات پوری کرتا ہے۔‏ اپنے لوگوں کو ۱۹۱۹ میں بڑے بابل کی غلامی سے چھڑانے کے بعد،‏ اُس نے ان کے سامنے فتح کا دسترخوان بچھا کر باافراط روحانی خوراک فراہم کی ہے۔‏ یسعیاہ ۲۵:‏۶ میں اسکی پیشینگوئی کر دی گئی تھی جہاں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏رب‌الافواج اِس پہاڑ پر سب قوموں کے لئے فربہ چیزوں سے ایک ضیافت تیار کریگا بلکہ ایک ضیافت تلچھٹ پر سے نتھری ہوئی مے سے۔‏ ہاں فربہ چیزوں سے جو پُرمغز ہوں اور مے سے جو تلچھٹ پر سے خوب نتھری ہوئی ہو۔‏“‏ ہم اس ضیافت میں شریک ہو کر کتنے خوش ہیں!‏ (‏متی ۴:‏۴‏)‏ واقعی ”‏[‏یہوواہ کا]‏ دسترخوان“‏ کھانے پینے کی ہر اچھی چیز سے پُر ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۱‏)‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے ذریعے ہمیں روحانی لحاظ سے ہر ضروری چیز فراہم کی گئی ہے۔‏

۲۱ خدا کی طرف سے فراہم‌کردہ اس ضیافت میں اَور بہت کچھ شامل ہے۔‏ جس روحانی ضیافت سے ہم اس وقت استفادہ کرتے ہیں وہ ہمیں اُس باافراط جسمانی خوراک کی یاد دلاتی ہے جو خدا کی موعودہ نئی دُنیا میں دستیاب ہوگی۔‏ اُس وقت ”‏فربہ چیزوں [‏کی]‏ ضیافت“‏ میں باافراط جسمانی خوراک ہوگی۔‏ روحانی یا جسمانی لحاظ سے کوئی بھی بھوکا نہیں رہیگا۔‏ یہ بات ہمارے ایسے وفادار عزیزوں کیلئے کتنی تسلی‌بخش ہے جو پیشینگوئی کے مطابق ”‏کال“‏ کی وجہ سے تکلیف اُٹھاتے ہیں جو یسوع کی موجودگی کے ”‏نشان“‏ کا حصہ ہے!‏ (‏متی ۲۴:‏۳،‏ ۷‏)‏ ان کیلئے زبورنویس کے الفاظ واقعی حوصلہ‌افزا ہیں۔‏ اس نے بیان کِیا:‏ ”‏زمین میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر اناج کی افراط ہوگی۔‏“‏—‏زبور ۷۲:‏۱۶‏۔‏

۲۲،‏ ۲۳.‏ (‏ا)‏ کونسا ”‏پردہ“‏ یا ”‏نقاب“‏ ہٹا دیا جائے گا اور کیسے؟‏ (‏ب)‏ ’‏یہوواہ کے لوگوں کی رُسوائی‘‏ کیسے مٹا دی جائیگی؟‏

۲۲ اب ذرا اس سے بھی شاندار وعدے پر توجہ دیں۔‏ گناہ اور موت کا موازنہ ایک ”‏پردے“‏ یا ایک ”‏نقاب“‏ سے کرتے ہوئے یسعیاہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اِس پہاڑ پر اُس پردہ کو جو تمام لوگوں پر پڑا ہے اور اُس نقاب کو جو سب قوموں پر لٹک رہا ہے دُور کر دیگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۵:‏۷‏)‏ ذرا سوچیں!‏ نسلِ‌انسانی پر دم گھونٹنے والے گناہ اور موت کے دبیز پردے کو ہٹا دیا جائے گا۔‏ ہم اُس دن کے کتنے آرزومند ہیں جب یسوع کے فدیے کی قربانی کا فرمانبردار اور وفادار نوعِ‌انسان کو پورا فائدہ پہنچے گا!‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۲۳ اس شاندار وقت کی نشاندہی کرتے ہوئے نبی ہمیں یقین دلاتا ہے:‏ ”‏[‏خدا]‏ موت کو ہمیشہ کیلئے نابود کریگا اور [‏یہوواہ]‏ خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالیگا اور اپنے لوگوں کی رُسوائی تمام سرزمین پر سے مٹا دیگا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ نے یہ فرمایا ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۵:‏۸‏)‏ کوئی بھی شخص قدرتی اسباب سے موت کا لقمہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کسی عزیز کی موت کی وجہ سے روئے گا۔‏ کیا ہی مبارک تبدیلی!‏ مزیدبرآں،‏ زمین پر کہیں بھی رُسواکُن جھوٹا پروپیگنڈا سنائی نہیں دیگا جسے خدا اور اسکے خادم مدتوں سے برداشت کرتے آئے ہیں۔‏ کیوں نہیں؟‏ اِسلئے کہ یہوواہ اس کے ماخذ—‏جھوٹ کے باپ شیطان ابلیس کو اسکی تمام نسل سمیت ختم کر دیگا۔‏—‏یوحنا ۸:‏۴۴‏۔‏

۲۴.‏ روشنی میں چلنے والے اپنے حق میں یہوواہ کے زبردست کاموں کیلئے کیسا جوابی‌عمل دکھاتے ہیں؟‏

۲۴ یہوواہ کی طاقت کے ایسے مظاہر پر غوروخوض کرتے ہوئے روشنی میں چلنے والے پکار اُٹھتے ہیں:‏ ”‏لو یہ ہمارا خدا ہے۔‏ ہم اُسکی راہ تکتے تھے اور وہی ہم کو بچائیگا۔‏ یہ [‏یہوواہ]‏ ہے۔‏ ہم اُسکے انتظار میں تھے۔‏ ہم اُسکی نجات سے خوش‌وخرم ہونگے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۵:‏۹‏)‏ عنقریب،‏ راستباز نسلِ‌انسانی کے پاس خوش ہونے کی ہر وجہ ہوگی۔‏ تاریکی مکمل طور پر ختم ہو جائیگی اور وفادار اشخاص تمام ابدیت تک یہوواہ کی روشنی سے منور ہونگے۔‏ کیا کوئی اَور اُمید اتنی شاندار ہو سکتی ہے؟‏ ہرگز نہیں!‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• آجکل روشنی میں چلنا کیوں ضروری ہے؟‏

‏• یسعیاہ نے یہوواہ کے نام کی بڑائی کیوں کی؟‏

‏• خدا کے لوگوں کی راستی کو اُنکے دُشمن کیوں کبھی توڑ نہیں پائینگے؟‏

‏• روشنی میں چلنے والوں کیلئے کونسی شاندار برکات منتظر ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

یہوداہ کے باشندوں نے اپنے بچوں کو مولک کیلئے قربان کِیا

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

یہوواہ کے زبردست کاموں کے علم نے یسعیاہ کو یہوواہ کے نام کی بڑائی کرنے کی تحریک دی

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

راستباز یہوواہ کی روشنی سے ہمیشہ منور رہینگے