مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

روشنی کا انتخاب کرنے والوں کیلئے نجات

روشنی کا انتخاب کرنے والوں کیلئے نجات

روشنی کا انتخاب کرنے والوں کیلئے نجات

‏”‏[‏یہوواہ]‏ میری روشنی اور میری نجات ہے۔‏ مجھے کس کی دہشت؟‏“‏—‏زبور ۲۷:‏۱‏۔‏

۱.‏ یہوواہ کونسی حیات‌بخش فراہمیاں کرتا ہے؟‏

یہوواہ سورج کی روشنی کا ماخذ ہے جو زمین پر حیات کو ممکن بناتی ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲،‏ ۱۴‏)‏ وہ روحانی روشنی کا بھی خالق ہے جو شیطانی دُنیا کی جان‌لیوا تاریکی کو دُور کرتی ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۲؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۶؛‏ افسیوں ۵:‏۸-‏۱۱؛‏ ۶:‏۱۲‏)‏ روشنی کا انتخاب کرنے والے زبورنویس کیساتھ ملکر کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری روشنی اور میری نجات ہے۔‏ مجھے کس کی دہشت؟‏“‏ (‏زبور ۲۷:‏۱الف‏)‏ تاہم،‏ یسوع کے زمانے کے لوگوں کی طرح،‏ تاریکی کو پسند کرنے والے صرف عدالتی سزا کی توقع کر سکتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۱:‏۹-‏۱۱؛‏ ۳:‏۱۹-‏۲۱،‏ ۳۶‏۔‏

۲.‏ قدیم وقتوں میں،‏ یہوواہ کی روشنی کو ترک کرنے والوں اور اسکے کلام پر توجہ دینے والوں کیساتھ کیا ہوا؟‏

۲ یسعیاہ کے زمانے میں،‏ یہوواہ کے ساتھ عہد میں بندھے ہوئے بیشتر لوگوں نے روشنی کو ترک کر دیا تھا۔‏ نتیجتاً،‏ یسعیاہ نے ایک قوم کے طور پر اسرائیل کی شمالی سلطنت کی تباہی کو دیکھا۔‏ اس کے علاوہ،‏ ۶۰۷ ق.‏س.‏ع.‏ میں یروشلیم اور اس کی ہیکل برباد کر دی گئی اور یہوداہ کے باشندے اسیری میں چلے گئے۔‏ تاہم،‏ یہوواہ کا کلام سننے والوں نے اس زمانے کی برگشتگی کی مزاحمت کرنے کیلئے طاقت حاصل کی۔‏ سن ۶۰۷ ق.‏س.‏ع.‏ کے سلسلے میں،‏ یہوواہ نے وعدہ کِیا کہ اس کی سننے والے نجات پائینگے۔‏ (‏یرمیاہ ۲۱:‏۸،‏ ۹‏)‏ آجکل،‏ روشنی سے محبت رکھنے والے ماضی کے واقعات سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۵:‏۵‏۔‏

روشنی میں رہنے والوں کی خوشی

۳.‏ آجکل،‏ ہمیں کونسا اعتماد حاصل ہے،‏ ہم کس ”‏صادق قوم“‏ سے محبت رکھتے ہیں اور اس ”‏قوم“‏ کا ”‏محکم شہر“‏ کونسا ہے؟‏

۳ ‏”‏ہمارا ایک محکم شہر ہے جس کی فصیل اور پُشتوں کی جگہ [‏خدا]‏ نجات ہی کو مقرر کریگا۔‏ تم دروازے کھولو تاکہ صادق قوم جو وفادار رہی داخل ہو۔‏“‏ ‏(‏یسعیاہ ۲۶:‏۱،‏ ۲‏)‏ یہوواہ پر توکل رکھنے والے لوگوں کی بابت یہ خوش‌کُن الفاظ ہیں۔‏ یسعیاہ کے دنوں میں وفادار یہودیوں نے اپنے ہم‌وطنوں کے جھوٹے معبودوں کی بجائے،‏ تحفظ کے واحد حقیقی ماخذ،‏ یہوواہ پر آس لگائی۔‏ آجکل،‏ ہم ویسا ہی اعتماد رکھتے ہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ ہم یہوواہ کی ”‏صادق قوم“‏—‏”‏خدا کے اؔسرائیل“‏—‏سے محبت رکھتے ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۶؛‏ متی ۲۱:‏۴۳‏)‏ یہوواہ بھی اس قوم کے وفادار چال‌چلن کی وجہ سے،‏ ان سے محبت رکھتا ہے۔‏ اس کی برکت کیساتھ،‏ خدا کے اسرائیل کے پاس ”‏ایک محکم شہر،‏“‏ ایک شہرنما تنظیم ہے جو اس کی حمایت اور حفاظت کرتی ہے۔‏

۴.‏ ہم کیسا ذہنی رُجحان پیدا کر کے اچھا کرتے ہیں؟‏

۴ اس ”‏شہر“‏ کے رہنے والے اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ”‏جسکا دل قائم ہے [‏یہوواہ]‏ اُسے سلامت رکھیگا کیونکہ اُسکا توکل [‏یہوواہ]‏ پر ہے۔‏“‏ یہوواہ ان اشخاص کی حمایت کرتا ہے جو اس پر بھروسا رکھتے ہیں اور اس کے راست اصولوں کی پابندی کرتے ہیں۔‏ چنانچہ،‏ یہوداہ کے وفادار لوگوں نے یسعیاہ کی نصیحت پر دھیان دیا:‏ ”‏ابد تک [‏یہوواہ]‏ پر اعتماد رکھو کیونکہ [‏یاہ]‏ یہوؔواہ ابدی چٹان ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۳،‏ ۴؛‏ زبور ۹:‏۱۰؛‏ ۳۷:‏۳؛‏ امثال ۳:‏۵‏)‏ ایسا ذہنی رُجحان رکھنے والے واحد چٹان کے طور پر ”‏یاہ یہوؔواہ“‏ پر آس لگاتے ہیں۔‏ وہ اس کے ساتھ ”‏سلامتی“‏ سے لطف اُٹھاتے ہیں۔‏—‏فلپیوں ۱:‏۲؛‏ ۴:‏۶،‏ ۷‏۔‏

خدا کے دُشمنوں کی تذلیل

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ قدیم بابل کی تذلیل کیسے ہوئی تھی؟‏ (‏ب)‏ ’‏بڑے بابل‘‏ کی تذلیل کس طریقے سے ہوئی ہے؟‏

۵ اگر یہوواہ پر توکل کرنے والے مصیبت اُٹھاتے ہیں تو کیا ہو؟‏ انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔‏ یہوواہ عارضی طور پر ایسی باتوں کے واقع ہونے کی اجازت ضرور دیتا ہے لیکن انجام‌کار وہ خلاصی بخشتا ہے اور مصیبت برپا کرنے والے اشخاص کو عدالت میں لاتا ہے۔‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۴-‏۷؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۱:‏۸-‏۱۰‏)‏ ایک مخصوص ”‏بلند شہر“‏ کے معاملے پر غور کریں۔‏ یسعیاہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے بلندی پر بسنے والوں کو نیچے اُتارا۔‏ بلند شہر کو زیر کِیا۔‏ اُس نے اُسے زیر کر کے خاک میں ملایا۔‏ وہ پاؤں تلے روندا جائیگا۔‏ ہاں مسکینوں کے پاؤں اور محتاجوں کے قدموں سے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۵،‏ ۶‏)‏ یہاں پر متذکرہ بلند شہر بابل ہو سکتا ہے۔‏ اس شہر نے خدا کے لوگوں کو یقیناً تکلیف پہنچائی تھی۔‏ لیکن بابل کیساتھ کیا واقع ہوا؟‏ سن ۵۳۹ ق.‏س.‏ع.‏ میں،‏ یہ مادی اور فارس کے آگے زیر ہو گیا۔‏ کتنی بڑی تذلیل!‏

۶ ہمارے زمانے میں یسعیاہ کے نبوّتی الفاظ ۱۹۱۹ سے لیکر ’‏بڑے .‏ .‏ .‏ بابل‘‏ کیساتھ واقع ہونے والی صورتحال کی خوب عکاسی کرتے ہیں۔‏ اِس بلند شہر کو ذلت‌آمیز زوال کا سامنا کرتے وقت یہوواہ کے لوگوں کو مجبوراً روحانی تاریکی سے آزاد کرنا پڑا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۸‏)‏ اس کے بعد،‏ جو کچھ ہوا وہ اس سے بھی زیادہ رُسواکُن تھا۔‏ مسیحیوں کے اس چھوٹے سے گروہ نے اُن لوگوں کو ’‏پامال‘‏ کرنا شروع کر دیا تھا جنہوں نے اُنہیں قیدی بنا رکھا تھا۔‏ انہوں نے ۱۹۲۲ میں مکاشفہ ۸:‏۷-‏۱۲ میں نرسنگے پھونکنے والے چار فرشتوں کے پیغامات اور مکاشفہ ۹:‏۱–‏۱۱:‏۱۵ میں بیان‌کردہ تینوں افسوس کی تشہیر کرتے ہوئے،‏ دُنیائےمسیحیت پر آنے والے خاتمے کا اعلان کرنا شروع کر دیا۔‏

‏”‏صادق کی راہ راستی ہے“‏

۷.‏ یہوواہ کی روشنی کی طرف رجوع کرنے والے کونسی راہنمائی حاصل کرتے اور کس پر اُمید رکھتے اور کسے عزیز رکھتے ہیں؟‏

۷ یہوواہ روشنی کی طرف رجوع کرنے والوں کو نجات بخشتا ہے اور انکی راہنمائی کرتا ہے،‏ جیسے کہ یسعیاہ آگے بیان کرتا ہے:‏ ”‏صادق کی راہ راستی ہے۔‏ تُو جو حق ہے صادق کی راہبری کرتا ہے۔‏ ہاں تیری عدالت کی راہ میں اَے [‏یہوواہ]‏ ہم تیرے منتظر رہے۔‏ ہماری جان کا اشتیاق تیرے نام اور تیری یاد کی طرف ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۷،‏ ۸‏)‏ یہوواہ ایک راست خدا ہے اور اس کی پرستش کرنے والوں کو اسکے راست معیاروں پر پورا اُترنا چاہئے۔‏ جب وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ انکی راہنمائی کرتا،‏ انکے راستے کو ہموار بناتا ہے۔‏ یہ حلیم اشخاص اس کی راہنمائی پر دھیان دینے سے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ پر اُمید رکھتے اور پورے دل سے اس کے نام—‏اسکی ”‏یاد“‏—‏کو عزیز رکھتے ہیں۔‏—‏خروج ۳:‏۱۵‏۔‏

۸.‏ یسعیاہ نے کونسا تقلیدی رُجحان ظاہر کِیا؟‏

۸ یسعیاہ کو یہوواہ کا نام بہت عزیز تھا۔‏ یہ بات اس کے اگلے الفاظ سے عیاں ہے:‏ ”‏رات کو میری جان تیری مشتاق ہے۔‏ ہاں میری رُوح تیری جستجو میں کوشان رہے گی کیونکہ جب تیری عدالت زمین پر جاری ہے تو دُنیا کے باشندے صداقت سیکھتے ہیں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۹‏)‏ یسعیاہ ’‏اپنی جان‘‏—‏اپنے پورے دل‌وجان—‏سے یہوواہ کا مشتاق تھا۔‏ تصور کریں کہ نبی یہوواہ کے حضور دُعا کرنے کیلئے رات کے خاموش اوقات کو استعمال کرتا ہے اور اپنے دلی احساسات کا اظہار کرتے ہوئے پُرجوش طریقے سے یہوواہ کی راہنمائی کا طالب ہوتا ہے۔‏ کیا ہی عمدہ نمونہ!‏ مزیدبرآں،‏ یسعیاہ نے یہوواہ کے عدالتی کاموں سے راستبازی سیکھی۔‏ اس سلسلے میں وہ ہمیں ہمیشہ ہوشیاروبیدار رہنے اور یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے کیلئے چوکس رہنے کی ضرورت کی یاد دلاتا ہے۔‏

بعض تاریکی کا انتخاب کرتے ہیں

۹،‏ ۱۰.‏ یہوواہ نے اپنی بےوفا قوم کی خاطر کونسی مہربانیاں کیں لیکن انہوں نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۹ یہوواہ نے یہوداہ کے لئے بڑی شفقت دکھائی تاہم،‏ افسوس کی بات یہ ہے کہ سب نے اُسکی شفقت کو قبول نہ کِیا۔‏ اکثریت نے یہوواہ کی سچائی کی روشنی کی بجائے بغاوت اور برگشتگی کا انتخاب کِیا۔‏ یسعیاہ نے بیان کِیا:‏ ”‏ہرچند شریر پر مہربانی کی جائے پر وہ صداقت نہ سیکھے گا۔‏ راستی کے مُلک میں ناراستی کرے گا اور [‏یہوواہ]‏ کی عظمت کو نہ دیکھے گا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۶:‏۱۰‏۔‏

۱۰ یسعیاہ کے دنوں میں،‏ جب یہوواہ نے یہوداہ کو اسکے دُشمنوں سے بچایا تو اکثریت نے اس بات کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔‏ جب اس نے انہیں سلامتی بخشی تو اس قوم نے کوئی احسانمندی نہ دکھائی۔‏ اسلئے یہوواہ نے انہیں ترک کر دیا کہ ”‏دوسرے حاکموں“‏ کی خدمت کریں اور بالآخر اس نے یہودیوں کو ۶۰۷ ق.‏س.‏ع.‏ میں بابل کی اسیری میں جانے دیا۔‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۱۱-‏۱۳‏)‏ تاہم،‏ انجام‌کار قوم کا ایک بقیہ اپنے وطن تادیب حاصل کر کے واپس لوٹا۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ یہوداہ کے اسیر کرنے والوں کا مستقبل کیسا تھا؟‏ (‏ب)‏ ۱۹۱۹ میں یہوواہ کے ممسوح خادموں کو اسیر کرنے والوں کا مستقبل کیسا تھا؟‏

۱۱ یہوداہ کے اسیر کرنے والوں کی بابت کیا ہے؟‏ یسعیاہ نبوّتی طور پر جواب دیتا ہے:‏ ”‏وہ مر گئے۔‏ پھر زندہ نہ ہونگے۔‏ وہ رحلت کر گئے پھر نہ اُٹھینگے کیونکہ تُو نے اُن پر نظر کی اور اُنکو نابود کِیا اور اُنکی یاد کو بھی مٹا دیا ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۱۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ ۵۳۹ ق.‏س.‏ع.‏ میں اپنے زوال کے بعد،‏ بابل کا کوئی مستقبل نہ رہا۔‏ وقت آنے پر شہر کا نام‌ونشان بھی مٹ جانا تھا۔‏ ”‏وہ رحلت“‏ کر گیا اور اس کی بہت بڑی سلطنت تاریخی کتابوں تک محدود ہو کر رہ گئی۔‏ ان اشخاص کیلئے کیا ہی شاندار آگاہی جو اس دُنیا کے ذی‌اقتدار اشخاص پر اُمید رکھتے ہیں!‏

۱۲ اس پیشینگوئی کے پہلوؤں کی تکمیل اس وقت ہوئی تھی جب خدا نے اپنے خادموں کو ۱۹۱۸ میں روحانی اسیری میں جانے دیا اور اِسکے بعد ۱۹۱۹ میں انہیں آزاد کرا لیا۔‏ اس کے بعد سے،‏ اُنہیں قید کرنے والوں،‏ بنیادی طور پر دُنیائےمسیحیت کا مستقبل افسوسناک تھا۔‏ لیکن یہوواہ کے لوگوں کیلئے شاندار برکات واقعی محفوظ تھیں۔‏

‏”‏تُو نے اِس قوم کو کثرت بخشی ہے“‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ یہوواہ کے ممسوح خادم ۱۹۱۹ سے لیکر کونسی شاندار برکات سے لطف اُٹھا رہے ہیں؟‏

۱۳ خدا نے ۱۹۱۹ میں اپنے ممسوح خادموں کی تائب روح کو برکت بخشی اور انہیں ترقی عطا کی۔‏ سب سے پہلے،‏ خدا کے اسرائیل کے آخری ارکان کو جمع کرنے پر توجہ دی گئی اور اس کے بعد ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کی ”‏ایک .‏ .‏ .‏ بڑی بِھیڑ“‏ کو جمع کرنے کے کام کا آغاز ہوا۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ ان برکات کو یسعیاہ کی پیشینگوئی میں پہلے ہی سے بیان کر دیا گیا تھا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو نے اِس قوم کو کثرت بخشی ہے۔‏ تُو نے اِس قوم کو بڑھایا ہے۔‏ تُو ہی ذوالجلال ہے۔‏ تُو ہی نے ملک کی حدود کو بڑھا دیا ہے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ وہ مصیبت میں تیرے طالب ہوئے۔‏ جب تُو نے اُن کو تادیب کی تو اُنہوں نے گِریہ‌وزاری کی۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۶:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۱۴ آجکل،‏ خدا کے اسرائیل کی حدود ساری زمین تک بڑھ گئی ہیں اور جس بڑی بِھیڑ میں ہمہ‌وقت اضافہ ہو رہا ہے اس وقت اُس کی تعداد تقریباً چھ ملین ہے اور وہ خوشخبری کی منادی کے کام میں گرمجوشی سے حصہ لے رہی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ یہوواہ کی طرف سے کیا ہی شاندار برکت!‏ نیز اس سے اسکے نام کو بھی جلال ملتا ہے!‏ آجکل یہ نام ۲۳۵ ممالک میں سنا جا رہا ہے اور یہ اسکے وعدے کی کیا ہی شاندار تکمیل ہے!‏

۱۵.‏ کونسی علامتی قیامت ۱۹۱۹ میں واقع ہوئی؟‏

۱۵ یہوداہ کو بابل کی اسیری سے نکلنے کیلئے یہوواہ کی مدد کی ضرورت تھی۔‏ وہ اپنے تیئں ایسا نہیں کر سکتے تھے۔‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اسی طرح ۱۹۱۹ میں خدا کے لوگوں کی رہائی یہوواہ کی حمایت کا ثبوت تھی۔‏ اس کے بغیر ایسا ممکن نہیں تھا۔‏ نیز یہ تبدیلی اسقدر چونکا دینے والی تھی کہ یسعیاہ نے اسے قیامت سے تشبِیہ دی:‏ ”‏تیرے مُردے جی اُٹھینگے۔‏ میری لاشیں اُٹھ کھڑی ہونگی۔‏ تم جو خاک میں جا بسے ہو جاگو اور گاؤ کیونکہ تیری اوس اُس اوس کی مانند ہے جو نباتات پر پڑتی ہے اور زمین مُردوں کو اُگل دیگی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۱۹؛‏ مکاشفہ ۱۱:‏۷-‏۱۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ مُردہ اشخاص پھر سے سرگرمی کیساتھ کام کرنے کیلئے گویا نیا جنم لینگے!‏

پُرخطر ایّام میں تحفظ

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ ۵۳۹ ق.‏س.‏ع.‏ میں بابل کے زوال سے بچنے کیلئے یہودیوں کو کیا کرنے کی ضرورت تھی؟‏ (‏ب)‏ غالباً،‏ آجکل ”‏خلوت خانے“‏ کیا ہیں اور ان سے ہمیں کیسے فائدہ حاصل ہوتا ہے؟‏

۱۶ یہوواہ کے خادموں کو ہمیشہ اُس کے تحفظ کی ضرورت ہے۔‏ تاہم،‏ عنقریب وہ شیطان کی دُنیا کے خلاف آخری مرتبہ اپنا ہاتھ چلائے گا اور اس کے پرستاروں کو اس کی مدد کی اشد ضرورت ہوگی جو پہلے کبھی درکار نہ تھی۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ ان پُرخطر ایّام کے متعلق،‏ یہوواہ ہمیں آگاہ کرتا ہے:‏ ”‏اَے میرے لوگو!‏ اپنے خلوت خانوں میں داخل ہو اور اپنے پیچھے دروازے بند کر لو اور اپنے آپ کو تھوڑی دیر تک چھپا رکھو جب تک کہ غضب ٹل نہ جائے۔‏ کیونکہ دیکھو [‏یہوواہ]‏ اپنے مقام سے چلا آتا ہے تاکہ زمین کے باشندوں کو اُن کی بدکرداری کی سزا دے اور زمین اُس خون کو ظاہر کرے گی جو اُس میں ہے اور اپنے مقتولوں کو ہرگز نہ چھپائے گی۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۶:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ صفنیاہ ۱:‏۱۴‏)‏ اس آگاہی نے یہودیوں پر ظاہر کر دیا تھا کہ وہ ۵۳۹ ق.‏س.‏ع.‏ میں بابل کے زوال سے کیسے بچیں گے۔‏ جنہوں نے اس پر دھیان دیا وہ اپنے گھروں میں رہ کر باہر کھڑی فاتح فوج سے محفوظ رہے۔‏

۱۷ آجکل،‏ پیشینگوئی میں متذکرہ ”‏خلوت خانوں“‏ کا تعلق پوری دُنیا میں یہوواہ کے لوگوں کی ہزاروں کلیسیاؤں سے ہے۔‏ ایسی کلیسیائیں اس وقت بھی حفاظت کی ایک ایسی جگہ ہیں جہاں بزرگوں کی مشفقانہ دیکھ‌بھال کے تحت مسیحی اپنے بھائیوں کے درمیان تحفظ حاصل کرتے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۳۲:‏۱،‏ ۲؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ یہ بات اس نظام‌اُلعمل کے خاتمے کی نزدیکی کے پیشِ‌نظر خاص طور پر سچ ہے جب بقا فرمانبرداری پر منحصر ہوگی۔‏—‏صفنیاہ ۲:‏۳‏۔‏

۱۸.‏ یہوواہ کیسے عنقریب ”‏دریائی اژدہا کو قتل کریگا“‏؟‏

۱۸ اس وقت کی بابت یسعیاہ پیشینگوئی کرتا ہے:‏ ”‏اُس وقت [‏یہوواہ]‏ اپنی سخت اور بڑی اور مضبوط تلوار سے اژدہا یعنی تیزرو سانپ کو اور اژدہا یعنی پیچیدہ سانپ کو سزا دیگا اور دریائی اژدہا کو قتل کرے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۷:‏۱‏)‏ زمانۂ‌جدید کا ”‏تیزرو سانپ“‏ کون ہے؟‏ بظاہر،‏ یہ شریر نظام‌اُلعمل سمیت ”‏پُرانا سانپ“‏ شیطان ہے اور وہ ان چیزوں کو خدا کے اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۹،‏ ۱۰،‏ ۱۷؛‏ ۱۳:‏۱۴،‏ ۱۶،‏ ۱۷‏)‏ سن ۱۹۱۹ میں،‏ اس تیزرو سانپ نے خدا کے لوگوں پر اپنا اختیار کھو دیا۔‏ وقت آنے پر،‏ یہ مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۹:‏۱۹-‏۲۱؛‏ ۲۰:‏۱-‏۳،‏ ۱۰‏)‏ لہٰذا،‏ یہوواہ ”‏دریائی اژدہا کو قتل کرے گا۔‏“‏ اس اثنا میں،‏ یہوواہ کے لوگوں کے خلاف اس تیزرو سانپ کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہوگی۔‏ (‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۷‏)‏ ایسی یقین‌دہانی حاصل کرنا کتنی تسلی‌بخش بات ہے!‏

‏”‏خوشنما تاکستان“‏

۱۹.‏ آجکل بقیہ کی حالت کیسی ہے؟‏

۱۹ یہوواہ کی طرف سے روشنی کے پیشِ‌نظر،‏ کیا ہمارے پاس خوش ہونے کی ہر وجہ نہیں ہے؟‏ جی‌ہاں،‏ واقعی!‏ یسعیاہ یہ لکھتے وقت بڑی خوبصورتی سے یہوواہ کے لوگوں کی شادمانی کو بیان کرتا ہے:‏ ”‏اُس وقت تم خوشنما تاکستان کا گیت گانا۔‏ مَیں [‏یہوواہ]‏ اسکی حفاظت کرتا ہوں۔‏ مَیں اُسے ہر دم سینچتا رہونگا۔‏ مَیں دن رات اسکی نگہبانی کرونگا کہ اُسے نقصان نہ پہنچے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۷:‏۲،‏ ۳‏)‏ یہوواہ نے اپنے ”‏تاکستان،‏“‏ خدا کے اسرائیل اور انکے محنتی ساتھیوں کی حفاظت کی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱-‏۸‏)‏ نتیجہ پھلدار رہا ہے جو اس کے نام کیلئے جلال اور زمین پر اس کے خادموں کے درمیان عظیم خوشی کا باعث بنا ہے۔‏

۲۰.‏ یہوواہ مسیحی کلیسیا کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟‏

۲۰ ہم نہایت خوش ہو سکتے ہیں کہ اپنے ممسوح خادموں کے خلاف یہوواہ کا ابتدائی قہر—‏جس کے باعث اس نے انہیں ۱۹۱۸ میں روحانی اسیری میں جانے دیا—‏ختم ہو گیا ہے۔‏ یہوواہ خود فرماتا ہے:‏ ”‏مجھ میں قہر نہیں۔‏ توبھی کاش کہ جنگ‌گاہ میں جھاڑیاں اور کانٹے میرے خلاف ہوتے!‏ مَیں اُن پر خروج کرتا اور اُن کو بالکل جلا دیتا۔‏ پر اگر کوئی میری توانائی کا دامن پکڑے تو مجھ سے صلح کرے۔‏ ہاں وہ مجھ سے صلح کرے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۷:‏۴،‏ ۵‏)‏ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ اس کا تاکستان افراط سے ”‏خوشنما“‏ پیداوار دیتا رہے،‏ یہوواہ اسے خراب کرنے والے کسی بھی جھاڑی‌نما اثر کو کاٹ ڈالتا اور بھسم کر دیتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ کسی بھی شخص کو مسیحی کلیسیا کے تحفظ کے لئے خطرہ بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی!‏ سب کو یہوواہ کی خوشنودی اور تحفظ کے طالب رہتے ہوئے ’‏اُس کے محکم بُرج میں پناہ لینی چاہئے۔‏‘‏ ایسا کرنے سے،‏ ہم خدا کیساتھ صلح رکھتے ہیں جو ایسی اہمیت کی حامل ہے کہ یسعیاہ اس کا ذکر دو بار کرتا ہے۔‏—‏زبور ۸۵:‏۱،‏ ۲،‏ ۸؛‏ رومیوں ۵:‏۱‏۔‏

۲۱.‏ کن طریقوں سے پھلدار مُلک ”‏میووں“‏ سے مالامال رہا ہے؟‏

۲۱ برکات کا سلسلہ جاری رہتا ہے:‏ ”‏اب آیندہ ایّام میں یعقوؔب جڑ پکڑیگا اور اؔسرائیل میں پنپیگا اور پھولیگا اور رُویِ‌زمین کو میووں سے مالامال کریگا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲۷:‏۶‏)‏ یہ پیشینگوئی یہوواہ کی قدرت کی شاندار شہادت فراہم کرتے ہوئے ۱۹۱۹ سے لیکر پوری ہوتی رہی ہے۔‏ ممسوح مسیحیوں نے زمین کو ”‏میووں،‏“‏ غذائیت‌بخش روحانی خوراک سے مالامال کر دیا ہے۔‏ وہ بدکار دُنیا کے اندر،‏ شادمانی سے خدا کے سربلند معیاروں پر قائم رہتے ہیں۔‏ نیز یہوواہ انہیں افزائش کیساتھ برکت دینا جاری رکھتا ہے۔‏ نتیجتاً،‏ انکے لاکھوں ساتھی،‏ ’‏دوسری بھیڑیں‘‏ ”‏رات دن [‏خدا]‏ کی عبادت کرتے ہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۱۵‏)‏ دُعا ہے کہ ہم ”‏میوہ“‏ کھانے اور اسے دوسروں کو اپنے ساتھ شریک کرنے کے شاندار شرف کو کبھی بھی اپنی نظروں سے اُوجھل نہ ہونے دیں!‏

۲۲.‏ روشنی کو قبول کرنے والے کونسی برکات حاصل کرتے ہیں؟‏

۲۲ ان تشویشناک ایّام میں،‏ جب تاریکی زمین پر اور تیرگی اُمتوں پر چھا ہوئی ہے تو کیا ہم شکرگزار نہیں ہیں کہ یہوواہ اپنے لوگوں پر روحانی روشنی چمکا رہا ہے؟‏ (‏یسعیاہ ۶۰:‏۲؛‏ رومیوں ۲:‏۱۹؛‏ ۱۳:‏۱۲‏)‏ اسے قبول کرنے والے تمام لوگوں کیلئے ایسی روشنی کا مطلب اس وقت ذہنی سکون،‏ شادمانی اور مستقبل میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔‏ پس،‏ معقول طور پر،‏ ہم روشنی سے محبت رکھنے والے خدا یہوواہ کی ستائش میں اپنے دلوں سے آوازیں بلند کر کے زبورنویس کیساتھ کہتے ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری زندگی کا پشتہ ہے۔‏ مجھے کس کی ہیبت؟‏ [‏یہوواہ]‏ کی آس رکھ۔‏ مضبوط ہو اور تیرا دل قوی ہو۔‏ ہاں [‏یہوواہ]‏ ہی کی آس رکھ۔‏“‏—‏زبور ۲۷‏:‏۱ب،‏ ۱۴۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• یہوواہ کے لوگوں پر ظلم ڈھانے والوں کا مستقبل کیا ہے؟‏

‏• یسعیاہ میں کس ترقی کی پیشینگوئی کی گئی ہے؟‏

‏• ہمیں کن ”‏خلوت خانوں“‏ میں رہنا چاہئے اور کیوں؟‏

‏• یہوواہ کے لوگوں کی حالت کیوں اس کی ستائش کا باعث بنتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر بکس]‏

نئی اشاعت

مطالعہ کے ان دونوں مضامین میں پیش‌کردہ زیادہ‌تر معلومات ڈسٹرکٹ کنونشن پروگرام ۲۰۰۰/‏۲۰۰۱ پر ایک تقریر میں پیش کی گئی تھیں۔‏ تقریر کے آخر میں،‏ ایک اشاعت کی رونمائی کی گئی تھی جس کا عنوان تھا،‏ آئزائعز پرافیسی—‏لائٹ فار آل مینکائنڈ ۱۔‏ ‏(‏یسعیاہ کی پیشینگوئی—‏تمام نسلِ‌انسانی کیلئے روشنی ۱)‏ اِس ۴۱۶ صفحات کی کتاب میں یسعیاہ کی کتاب کے پہلے ۴۰ ابواب پر آیت‌باآیت بحث کی گئی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

صرف راستبازوں کو یہوواہ کے ”‏محکم شہر،‏“‏ اسکی تنظیم میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

یسعیاہ ”‏رات میں“‏ یہوواہ کا طالب ہوا

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

یہوواہ اپنے ”‏تاکستان“‏ کی حفاظت کرتے ہوئے اسے پھلدار بناتا ہے