کیا آپ واقعی خوش رہ سکتے ہیں؟
کیا آپ واقعی خوش رہ سکتے ہیں؟
جارج بڑا خوشمزاج اور ملنسار تھا۔ زندگی اُس کیلئے ایک ایسا بیشقیمت تحفہ تھی جسے بھرپور انداز سے گزارا جانا چاہئے۔ بالخصوص جب وہ بڑھاپے کی کمزوریوں کا سامنا کرنے لگا تو اُسکی رجائیتپسندی اور خندہپیشانی اُسکی شناخت بن گئی۔ جارج اپنے مرنے تک ایک خوشمزاج شخص کے طور پر مشہور تھا۔ کیا آپ بھی جارج کی طرح خوش ہیں؟ کیا آپ ہر دن کو ایک تحفہ خیال کرتے ہوئے اس سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہیں؟ یا کیا ایک نئے دن کا تصور ہی آپکو بےحس یا ہراساں کر دیتا ہے؟ کیا کوئی چیز آپکی خوشی کو چھین رہی ہے؟
خوشی کی تعریف خوشحالی کی ایسی کیفیت کے طور پر کی گئی ہے جو نسبتاً دیرپا ہے۔ اسکی شناخت اطمینان سے لیکر شادمانی کے گہرے جذبات اور اس کیفیت کے قائم رہنے کی فطری خواہش سے ہوتی ہے۔ کیا ایسی خوشی واقعی ممکن ہے؟
آجکل، معاشرہ اس نظریے کو فروغ دیتا ہے کہ دولت ہی لوگوں کو خوشی بخش سکتی ہے۔ لاکھوں لوگ دولتمند بننے کی اپنی مضطرب کاوشوں کو بدستور تیز رکھتے ہیں۔ بہتیرے اس کے حصول میں ذاتی رشتوں اور زندگی کی دوسری اہم چیزوں کو بھی قربان کر دیتے ہیں۔ چیونٹیوں کی بستیوں میں موجود چیونٹیوں کی طرح وہ مستقل افراتفری کا شکار رہتے ہیں اور دوسروں کی بابت یا جو کچھ وہ کر رہے ہیں اُس پر غوروخوض کرنے کیلئے اُنکے پاس وقت ہی نہیں ہوتا۔ قابلِفہم طور پر، لاس اینجلیز ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ”افسردگی کا شکار ہونے والے لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور کم عمر لوگ بھی [افسردگی] کا شکار ہو رہے ہیں۔ . . . افسردگی پر قابو پانے والی ادویات اُن اشیا میں سے ہیں جنکی بڑی مانگ ہے۔“ لاکھوں لوگ منشیات کا غلط استعمال کرتے ہیں یا پھر الکحل کے ذریعے اپنے مسائل پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض لوگ افسردگی کے عالم میں فضولخرچی کرنے لگتے ہیں۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق، ایک سروے نے ظاہر کِیا کہ ”عورتیں طریقۂعلاج کے طور پر خریداری کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہیں۔ ان میں مردوں کی نسبت، افسردگی کی حالت میں خریداری کرنے کا امکان تین گُنا زیادہ ہوتا ہے۔“
تاہم، حقیقی خوش کسی دُکان، بوتل، گولی، انجکشن یا بینک اکاؤنٹ سے نہیں مل سکتی۔ خوشی کوئی بکاؤ چیز نہیں ہے بلکہ یہ مُفت ملتی ہے۔ ہم ایسی بیشقیمت بخشش کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟ اگلے مضمون میں ہم اس پر باتچیت کریں گے۔