یسوع کی قیامت—تنقید کا نشانہ
یسوع کی قیامت—تنقید کا نشانہ
”مَیں صافگوئی سے کہہ سکتا ہوں کہ یسوع کی زمینی زندگی ایک مسلمہ حقیقت ہے جس پر ہم ایمان رکھ سکتے ہیں . . . لیکن ہم یہ وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے جلایا بھی تھا۔“ یہ بیان چرچ آف انگلینڈ کے اُسقف، کنٹربری کے آرچبشپ کا تھا۔
اِس سلسلے میں، مسیحی رسول پولس کسی قسم کے شکوشُبے کا شکار نہیں تھا۔ پولس نے قدیم کرنتھس میں ساتھی مسیحیوں کے نام اپنے پہلے الہامی خط کے ۱۵ویں باب میں لکھا: ”مَیں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح کتابِمُقدس کے مطابق ہمارے گُناہوں کے لئے مؤا۔ اور دفن ہؤا اور تیسرے دن کتابِمُقدس کے مطابق جی اُٹھا۔“—۱-کرنتھیوں ۱۵:۳، ۴۔
یسوع مسیح کی قیامت پر ایمان ہی نے اُسکے شاگردوں کو پوری یونانی اور رومی دُنیا—”آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات“—میں انجیل کی منادی کرنے کی تحریک دی تھی۔ (کلسیوں ۱:۲۳) درحقیقت، یسوع کی قیامت ہی مسیحی ایمان کی بنیاد ہے۔
تاہم، شروع ہی سے یسوع کی قیامت شک اور بےیقینی کا نشانہ رہی ہے۔ عام طور پر یہودیوں کے نزدیک یسوع کے پیروکاروں کا یہ دعویٰ کفر تھا کہ یہ مصلوب شخص مسیحا تھا۔ اِسی طرح سے، جان کی غیرفانیت کا عقیدہ رکھنے والے بہتیرے تعلیمیافتہ یونانیوں کے لئے تو قیامت کا تصور ہی قابلِاعتراض تھا۔—اعمال ۱۷:۳۲-۳۴۔
زمانۂجدید کے مُتشکِک
حالیہ برسوں میں، بعض دعویدار مسیحی علما نے ایسی کتابیں اور مضامین شائع کئے ہیں جنہوں نے یسوع کی قیامت کو محض افسانہ قرار دیکر اس موضوع پر بحثوتکرار کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ ”تاریخی یسوع“ کی تلاش میں مختلف علما دلیل پیش کرتے ہیں کہ خالی قبر اور بعدازقیامت یسوع کے ظہورات کی بابت انجیلی سرگزشتیں محض افسانے ہیں جو کہ اُسکے آسمانی اختیار حاصل ہونے کے دعوؤں کو ثابت کرنے کیلئے اُسکی موت کے کافی بعد کی اختراع ہیں۔
مثال کے طور پر، نئے عہدنامے کے پروفیسر اور کتاب واٹ ریئلی ہیپنڈ ٹو جیزز—اے ہسٹوریکل اپروچ ٹو دی ریزرکشن (یسوع کیساتھ درحقیقت کیا واقع ہوا—قیامت کا ایک تاریخی جائزہ) کے مصنف، جرمن عالم جیراٹ لڈیمن کے نظریات پر غور کریں۔ اُسکا خیال ہے کہ یسوع کی قیامت ایک ”بےبنیاد عقیدہ“ ہے جسے اس ”دُنیا کا سائنسی نقطۂنظر“ رکھنے والے لوگوں کو رد کر دینا چاہئے۔
۱-کرنتھیوں ۱۵:۵، ۶) مختصراً، بہتیرے بائبل علما قیامتیافتہ یسوع کی بابت بائبل کی سرگزشتوں کو تصورات کا ایک ایسا سلسلہ سمجھتے ہیں جس نے شاگردوں کو ازسرِنو روحانی اعتماد اور خدمتی جذبے سے معمور کر دیا تھا۔
پروفیسر لڈیمن کی رائے ہے کہ پطرس رسول پر قیامتیافتہ مسیح کا ظہور محض ایک رویا تھی جو پطرس نے یسوع کا انکار کرنے کے باعث شدید غم اور ندامت کی حالت میں دیکھی تھی۔ اسکے علاوہ، لڈیمن کے مطابق، ایک موقع پر ۵۰۰ سے زائد ایمانداروں کو یسوع کا دکھائی دینا ”انتہائی وجدانی کیفیت“ کا معاملہ تھا۔ (واقعی، بہتیرے لوگ ایسی عالمانہ بحثوتکرار کو پسند نہیں کرتے۔ تاہم، یسوع کی قیامت پر بحث میں ہم سب کو دلچسپی لینی چاہئے۔ کیوں؟ اسلئے کہ اگر اُس کی قیامت نہیں ہوئی تھی تو مسیحیت کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے۔ اسکے برعکس، اگر یسوع کی قیامت واقعی ایک تاریخی حقیقت ہے تو مسیحیت کی بنیاد سچ پر ہے۔ یوں، نہ صرف مسیح کے دعوے بلکہ اُسکے وعدے بھی درست ثابت ہوتے ہیں۔ مزیدبرآں، اگر قیامت یقینی ہے توپھر موت بڑے فاتح کی بجائے ایک دُشمن ہے جسے زیر کِیا جا سکتا ہے۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۵۔
[صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]
containing ,Self-Pronouncing Edition of the Holy Bible From the
the King James and the Revised versions