مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏خدا کا کلام پھیلتا رہا“‏

‏”‏خدا کا کلام پھیلتا رہا“‏

‏”‏خدا کا کلام پھیلتا رہا“‏

‏”‏وہ اپنا حکم زمین پر بھیجتا ہے۔‏ اُسکا کلام نہایت تیزرو ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۴۷:‏۱۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو کونسی تفویض سونپی اور اس میں کیا کچھ شامل تھا؟‏

بائبل کی حیران‌کُن پیشینگوئیوں میں سے ایک اعمال ۱:‏۸ میں پائی جاتی ہے۔‏ آسمان پر جانے سے تھوڑی دیر پہلے،‏ یسوع نے اپنے وفادار پیروکاروں کو بتایا:‏ ”‏جب رُوح‌اُلقدس تم پر نازل ہوگا تو تم قوت پاؤ گے اور .‏ .‏ .‏ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔‏“‏ یہ کام بہت بھاری ذمہ‌داری ثابت ہوگا!‏

۲ پوری زمین پر خدا کے کلام کا اعلان کرنے کی تفویض مٹھی‌بھر شاگردوں کو کٹھن دکھائی دی ہوگی۔‏ غور کریں کہ اس میں کیا کچھ شامل تھا۔‏ انہیں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کو سمجھنے میں لوگوں کی مدد کرنی تھی۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ یسوع کی بابت گواہی دینے میں خدا کے مقصد میں اس کے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے دوسروں کو اس کی زبردست تعلیم دینے کا تقاضا بھی شامل تھا۔‏ مزیدبرآں،‏ اس کام میں لوگوں کو شاگرد بنانا اور پھر انہیں بپتسمہ دینا شامل تھا۔‏ نیز یہ کام عالمی پیمانے پر کِیا جانا تھا!‏—‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

۳.‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو کس بات کی یقین‌دہانی کرائی تھی اور انہوں نے اُس تفویض‌شُدہ کام کیلئے کیسا جوابی‌عمل دکھایا؟‏

۳ تاہم،‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو یقین‌دہانی کرائی کہ جو کام اس نے انہیں سونپا ہے اس کی انجام‌دہی میں روح‌القدس ان کے ساتھ ہوگی۔‏ لہٰذا،‏ یسوع کے ابتدائی شاگردوں نے کام کی وسعت اور انہیں دبانے کے لئے مخالفین کی بیرحم اور پُرتشدد کوششوں کے باوجود،‏ اس کے حکم کی کامیابی سے تعمیل کی۔‏ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔‏

۴.‏ منادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام سے خدا کی محبت کس طرح ظاہر ہوتی ہے؟‏

۴ عالمگیر پیمانے پر منادی کرنے اور تعلیم دینے کی مہم اُن لوگوں کیلئے خدا کی محبت کا ایک اظہار تھی جو اُس سے ناواقف تھے۔‏ اس نے انہیں یہوواہ کی قربت اور گناہوں کی معافی حاصل کرنے کا موقع عطا کِیا۔‏ (‏اعمال ۲۶:‏۱۸‏)‏ منادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام سے پیغام دینے والوں کیلئے بھی خدا کی محبت ظاہر ہوئی کیونکہ اس سے انہیں یہوواہ کے لئے اپنی عقیدت کا اظہار کرنے اور ساتھی انسانوں کے لئے اپنی محبت دکھانے کا موقع ملا۔‏ (‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹‏)‏ پولس رسول نے مسیحی خدمتگزاری کو اس قدر بیش‌قیمت خیال کِیا کہ اس نے اسے ایک ”‏خزانہ“‏ کہا۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏۔‏

۵.‏ (‏ا)‏ ہمیں ابتدائی مسیحیوں کی قابلِ‌اعتماد تاریخ کہاں ملتی ہے اور وہاں کیسی ترقی کا ذکر کِیا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ اعمال کی کتاب آجکل خدا کے خادموں کے لئے معنی‌خیز کیوں ہے؟‏

۵ ابتدائی مسیحیوں کی منادی کی کارگزاری کی انتہائی قابلِ‌اعتماد تاریخ اعمال کی الہامی کتاب میں ملتی ہے جسے شاگرد لوقا نے تحریر کِیا تھا۔‏ یہ حیران‌کُن اور تیزرفتار ترقی کا ایک ریکارڈ ہے۔‏ خدا کے کلام کے علم کی یہ ترقی ہمیں زبور ۱۴۷:‏۱۵ کی یاد دلاتی ہے جو بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنا حکم زمین پر بھیجتا ہے۔‏ اُسکا کلام نہایت تیزرو ہے۔‏“‏ روح‌القدس سے طاقت پانے والے ابتدائی مسیحیوں کی سرگزشت آجکل حیران‌کُن اور انتہائی معنی‌خیز ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ بھی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے اس کام میں بڑے پیمانے پر حصہ لے رہے ہیں۔‏ ہم بھی پہلی صدی کے مسیحیوں جیسے مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔‏ جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ کیسے یہوواہ نے ابتدائی مسیحیوں کو برکت اور طاقت عطا کی تو اس کی حمایت پر ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔‏

شاگردوں کی تعداد میں اضافہ

۶.‏ اعمال کی کتاب میں ترقی کے متعلق کونسا جزوِجملہ تین مرتبہ آتا ہے اور یہ کس بات کا اشارہ دیتا ہے؟‏

۶ اعمال ۱:‏۸ کی تکمیل کا تجزیہ کرنے کا ایک طریقہ ‏”‏خدا کا کلام پھیلتا رہا“‏ کے اظہار پر غور کرنا ہے جو خفیف تبدیلیوں کے ساتھ بائبل میں صرف اعمال کی کتاب کے اندر تین مرتبہ آتا ہے۔‏ (‏اعمال ۶:‏۷؛‏ ۱۲:‏۲۴؛‏ ۱۹:‏۲۰‏)‏ ان اقتباسات میں ”‏خدا کا کلام“‏ یا ”‏[‏یہوواہ]‏ کا کلام“‏ سے مُراد خوشخبری ہے جو دراصل الہٰی سچائی کا مؤثر،‏ زندہ اور طاقتور پیغام ہے جس نے اسے قبول کرنے والوں کی زندگیاں بدل دیں۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

۷.‏ اعمال ۶:‏۷ میں ترقی کو کس سے مربوط کِیا گیا ہے اور ۳۳ س.‏ع.‏ کے پنتِکُست پر کیا واقع ہوا تھا؟‏

۷ خدا کے کلام کی ترقی کے متعلق پہلا حوالہ اعمال ۶:‏۷ میں ملتا ہے۔‏ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏خدا کا کلام پھیلتا رہا اور یرؔوشلیم میں شاگردوں کا شمار بہت ہی بڑھتا گیا اور کاہنوں کی بڑی گروہ اِس دین کے تحت میں ہو گئی۔‏“‏ یہاں ترقی کو شاگردوں کی تعداد میں اضافے سے مربوط کِیا گیا ہے۔‏ اس سے پہلے،‏ ۳۳ س.‏ع.‏ کے پنتِکُست کے دن،‏ خدا کی روح‌القدس بالاخانہ میں جمع ۱۲۰ شاگردوں پر نازل ہوئی تھی۔‏ پطرس رسول نے اس کے بعد ایک اثرآفرین تقریر پیش کی جسے سن کر ۰۰۰،‏۳ اُسی روز ایمان لے آئے۔‏ جب ہزاروں لوگوں نے ۵۰ روز پہلے ایک مجرم کے طور پر مصلوب ہونے والے آدمی،‏ یسوع کے نام پر بپتسمہ لینے کیلئے یروشلیم اور اسکے گِردنواح کے تالابوں کا رخ کِیا ہوگا تو کتنی ہلچل مچ گئی ہوگی!‏—‏اعمال ۲:‏۴۱‏۔‏

۸.‏ پنتِکُست ۳۳ س.‏ع.‏ کے بعد کے سالوں میں شاگردوں کی تعداد میں اضافہ کیسے ہوا؟‏

۸ بیشک،‏ یہ تو محض آغاز تھا۔‏ منادی بند کرانے کے سلسلے میں یہودیوں کی لگاتار کوششیں بیکار ثابت ہوئیں۔‏ ”‏جو نجات پاتے تھے اُن کو [‏یہوواہ]‏ ہر روز [‏شاگردوں]‏ میں ملا دیتا تھا“‏ جس سے ان لیڈروں کو بہت مایوسی ہوتی تھی۔‏ (‏اعمال ۲:‏۴۷‏)‏ اِسکے تھوڑی ہی دیر بعد،‏ ”‏مردوں کی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہو گئی۔‏“‏ اس کے بعد،‏ ”‏ایمان لانے والے مردوعورت خداوند کی کلیسیا میں اَور بھی کثرت سے آ ملے۔‏“‏ (‏اعمال ۴:‏۴؛‏ ۵:‏۱۴‏)‏ اس کے بعد کے واقعات کی بابت ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏تمام یہوؔدیہ اور گلیلؔ اور ساؔمریہ میں کلیسیا کو چین ہو گیا اور اُسکی ترقی ہوتی گئی اور وہ [‏یہوواہ]‏ کے خوف اور رُوح‌اُلقدس کی تسلی پر چلتی اور بڑھتی جاتی تھی۔‏“‏ (‏اعمال ۹:‏۳۱‏)‏ کچھ سال بعد،‏ غالباً ۵۸ س.‏ع.‏ کے قریب،‏ ”‏ہزارہا .‏ .‏ .‏ ایمان“‏ لانے والوں کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ (‏اعمال ۲۱:‏۲۰‏)‏ اس وقت تک،‏ غیرقوموں میں سے بھی کافی ایمان لا چکے تھے۔‏

۹.‏ آپ ابتدائی مسیحیوں کی بابت کیا کہہ سکتے ہیں؟‏

۹ تعداد میں یہ اضافہ بڑی حد تک تبدیلیٔ‌مذہب کے باعث ہوا تھا۔‏ یہ مذہب نیا ہونے کے باوجود نہایت سرگرم تھا۔‏ چرچ کے انفعال اراکین کے برعکس،‏ شاگرد یہوواہ اور اس کے کلام کے لئے کُلی عقیدت رکھتے تھے اور انہوں نے بعض‌اوقات شدید اذیت اُٹھانے والوں سے سچائی سیکھی تھی۔‏ (‏اعمال ۱۶:‏۲۳،‏ ۲۶-‏۳۳‏)‏ مسیحیت قبول کرنے والے اشخاص نے اچھی طرح سوچ‌سمجھ کر اپنی مرضی سے یہ فیصلہ کِیا تھا۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱‏)‏ خدائی راہوں کی تعلیم پانے کی وجہ سے سچائی ان کے دل‌ودماغ میں نقش تھی۔‏ (‏عبرانیوں ۸:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ وہ اپنے اعتقادات کی خاطر مرنے کیلئے بھی تیار تھے۔‏—‏اعمال ۷:‏۵۱-‏۶۰‏۔‏

۱۰.‏ ابتدائی مسیحیوں نے کونسی ذمہ‌داری قبول کی تھی اور ہم آجکل اِس کی کیا مماثلت پاتے ہیں؟‏

۱۰ مسیحی تعلیم قبول کرنے والے دوسروں کو سچائی میں شریک کرنے کی ذمہ‌داری سمجھتے تھے۔‏ تعداد میں اضافے کا تعلق بھی براہِ‌راست اِسی بات سے تھا۔‏ ایک بائبل عالم نے کہا:‏ ”‏ایمان کی منادی کو صرف سرگرم یا باضابطہ طور پر مقررشُدہ مبشروں کی ذمہ‌داری خیال نہیں کِیا جاتا تھا۔‏ بشارتی کام کلیسیا کے ہر فرد کا امتیازی حق اور فرض تھا۔‏ .‏ .‏ .‏ شروع ہی سے مسیحیوں کی تعداد میں اضافے نے مسیحیت کے پھلنےپھولنے میں معاونت کی۔‏“‏ اس نے مزید لکھا:‏ ”‏بشارتی کام ابتدائی مسیحیوں کی زندگیوں کا جزوِلازم تھا۔‏“‏ آجکل بھی سچے مسیحی یہی کرتے ہیں۔‏

جغرافیائی ترقی

۱۱.‏ اعمال ۱۲:‏۲۴ میں کس قسم کی ترقی کا ذکر کِیا گیا ہے اور یہ کیسے واقع ہوئی تھی؟‏

۱۱ خدا کے کلام کی ترقی کے سلسلے میں دوسرا حوالہ اعمال ۱۲:‏۲۴ میں پایا جاتا ہے:‏ ”‏خدا کا کلام ترقی کرتا اور پھیلتا گیا۔‏“‏ یہاں پر اس اظہار کا تعلق جغرافیائی ترقی سے ہے۔‏ حکومتی مخالفت کے باوجود،‏ کام ترقی کرتا گیا۔‏ روح‌القدس کا نزول سب سے پہلے یروشلیم میں ہوا اور پھر وہاں سے کلام بڑی تیزی کے ساتھ پھیلا۔‏ یروشلیم میں اذیت کی وجہ سے شاگرد سارے یہودیہ اور سامریہ میں پراگندہ ہو گئے۔‏ نتیجہ؟‏ ”‏جو پراگندہ ہوئے تھے وہ کلام کی خوشخبری دیتے پھرے۔‏“‏ (‏اعمال ۸:‏۱،‏ ۴‏)‏ فلپس نے ہدایت پا کر ایک آدمی کو پیغام سنایا جو بپتسمہ پانے کے بعد اس پیغام کو ایتھیوپیا لے گیا۔‏ (‏اعمال ۸:‏۲۶-‏۲۸،‏ ۳۸،‏ ۳۹‏)‏ جلد ہی سچائی لدہ،‏ شارون اور یافا میں بھی فروغ پانے لگی۔‏ (‏اعمال ۹:‏۳۵،‏ ۴۲‏)‏ اس کے بعد،‏ پولس رسول نے خشکی اور تری پر ہزاروں میل کا سفر کِیا اور بحیرۂروم کے بہتیرے ممالک میں کلیسیائیں قائم کیں۔‏ پطرس رسول بابل چلا گیا۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۱۳‏)‏ پولس کے مطابق پنتِکُست پر روح‌القدس کے نزول کے بعد ۳۰ سال کے اندر اندر خوشخبری کی ”‏منادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں“‏ کر دی گئی تھی جو غالباً اس وقت کے معروف ممالک کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏—‏کلسیوں ۱:‏۲۳‏۔‏

۱۲.‏ مسیحیت کے مخالفین نے خدا کے کلام کی جغرافیائی ترقی کے متعلق کیا تسلیم کِیا تھا؟‏

۱۲ مسیحیت کے مخالفین نے بھی یہ بات تسلیم کی کہ خدا کا کلام پوری رومی سلطنت میں پھیل گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اعمال ۱۷:‏۶ بیان کرتی ہے کہ تھسلنیکے،‏ شمالی یونان میں مخالفین چلّا اُٹھے:‏ ”‏جنہوں نے جہان کو باغی کر دیا یہاں بھی آئے ہیں۔‏“‏ اِس کے علاوہ،‏ دوسری صدی کے شروع میں،‏ چھوٹے پلینی نے بتونیہ سے رومی شہنشاہ ٹراجن کو مسیحیت کے متعلق لکھا تھا۔‏ اس نے شکایت کی:‏ ”‏[‏یہ]‏ تحریک صرف شہروں تک ہی محدود نہیں بلکہ آس‌پڑوس کے دیہاتوں اور قصبوں تک بھی پہنچ چکی ہے۔‏“‏

۱۳.‏ کس طریقے سے جغرافیائی ترقی نوعِ‌انسان کیلئے خدا کی محبت کی عکاسی کرتی ہے؟‏

۱۳ جغرافیائی ترقی چھٹکارے کے لائق نوعِ‌انسان کے لئے یہوواہ کی گہری محبت کا ایک اظہار تھی۔‏ جب پطرس نے بذاتِ‌خود غیرقوم کرنیلیس پر روح‌القدس کا نزول دیکھا تو اس نے کہا:‏ ”‏اب مجھے پورا یقین ہو گیا کہ خدا کسی کا طرفدار نہیں۔‏ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۱۰:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ خوشخبری تمام لوگوں کے لئے ایک پیغام ہے اور خدا کے کلام کی جغرافیائی ترقی نے ہر جگہ لوگوں کو خدا کی محبت کے لئے جوابی‌عمل دکھانے کا موقع عطا کِیا ہے۔‏ اس ۲۱ ویں صدی میں،‏ خدا کا کلام حقیقی معنوں میں زمین کے کونے کونے تک پھیل چکا ہے۔‏

غالب آنے والی ترقی

۱۴.‏ اعمال ۱۹:‏۲۰ میں کس قسم کی ترقی کا ذکر کِیا گیا ہے اور خدا کا کلام کس چیز پر غالب آیا؟‏

۱۴ خدا کے کلام کی ترقی کے متعلق تیسرا حوالہ اعمال ۱۹:‏۲۰ میں ملتا ہے:‏ ”‏اسی طرح [‏یہوواہ]‏ کا کلام زور پکڑ کر پھیلتا اور غالب ہوتا گیا۔‏“‏ جس اصل یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏غالب ہوتا گیا“‏ کِیا گیا ہے وہ ”‏طاقت رکھنے“‏ کا خیال پیش کرتا ہے۔‏ اس سے پہلے کی آیات بیان کرتی ہیں کہ افسس میں بہت سے لوگ ایمان لے آئے اور بہت سے جادوگروں نے اپنی اپنی کتابیں سب لوگوں کے سامنے جلا دیں۔‏ یوں،‏ خدا کا کلام جھوٹے مذہبی اعتقادات پر غالب آیا۔‏ خوشخبری اذیت جیسی دیگر رکاوٹوں پر بھی غالب آئی۔‏ اسے کوئی چیز روک نہیں سکی۔‏ اس میں بھی ہم اپنے وقت کی حقیقی مسیحیت کیلئے ہیجان‌خیز مماثلت دیکھتے ہیں۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ ایک بائبل مؤرخ نے ابتدائی مسیحیوں کی بابت کیا لکھا؟‏ (‏ب)‏ شاگردوں نے اپنی کامیابی کو کس سے منسوب کِیا؟‏

۱۵ رسولوں اور دیگر ابتدائی مسیحیوں نے سرگرمی کیساتھ خدا کے کلام کی منادی کی۔‏ ان کے متعلق،‏ ایک بائبل مؤرخ نے یوں بیان کِیا:‏ ”‏جب انسانوں میں اپنے خداوند کی بابت بات کرنے کا شوق ہو تو وہ اسکے کئی طریقے ڈھونڈ لیتے ہیں۔‏ واقعی،‏ ان مردوزن کی تحریک نے ہمیں ان کے طریقوں سے زیادہ متاثر کِیا ہے۔‏“‏ تاہم وہ ابتدائی مسیحی سمجھتے تھے کہ انکی خدمتگزاری کی کامیابی کا انحصار انکی ذاتی کوششوں پر نہیں ہے۔‏ اُنہیں الہٰی حکم کی اطاعت میں کام کرنے کے علاوہ،‏ اس کی تکمیل کیلئے الہٰی حمایت بھی حاصل تھی۔‏ روحانی ترقی خدا کی طرف سے حاصل ہوتی ہے۔‏ پولس رسول نے کرنتھس کی کلیسیا کے نام اپنے خط میں یہ بات تسلیم کی۔‏ اس نے لکھا:‏ ”‏مَیں نے درخت لگایا اور اپلوؔس نے پانی دیا مگر بڑھایا خدا نے۔‏ کیونکہ ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۶،‏ ۹‏۔‏

روح‌القدس سرگرمِ‌عمل

۱۶.‏ کس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ روح‌القدس نے دلیری کیساتھ کلام کرنے کیلئے شاگردوں کو طاقت بخشی تھی؟‏

۱۶ یاد کریں کہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو یقین‌دہانی کرائی تھی کہ روح‌القدس خدا کے کلام کی ترقی میں اہم کردار ادا کریگی اور روح‌القدس ہی شاگردوں کو انکی منادی کے کام کے لئے طاقت عطا کرے گی۔‏ (‏اعمال ۱:‏۸‏)‏ یہ کیسے واقع ہوا؟‏ پنتِکُست کے وقت شاگردوں پر روح کے نزول کے کچھ دیر بعد،‏ پطرس اور یوحنا کو اس مُلک کی سب سے بڑی عدالت،‏ یہودی صدر عدالت سے بات کرنے کے لئے بلایا گیا جس کے جج یسوع مسیح کو قتل کرنے کے ذمہ‌دار تھے۔‏ کیا رسول اس رعب‌دار اور بےحس مجلس کے سامنے خوف سے کانپ اُٹھے تھے؟‏ ہرگز نہیں!‏ روح‌القدس نے پطرس اور یوحنا کو ایسی دلیری کے ساتھ کلام کرنے کی طاقت بخشی کہ ان کے مخالفین حیران رہ گئے اور ”‏پھر اُنہیں پہچانا کہ یہ یسوؔع کے ساتھ رہے ہیں۔‏“‏ (‏اعمال ۴:‏۸،‏ ۱۳‏)‏ ستفنس نے بھی روح‌القدس کی بدولت صدر عدالت کے سامنے دلیری سے گواہی دی تھی۔‏ (‏اعمال ۶:‏۱۲؛‏ ۷:‏۵۵،‏ ۵۶‏)‏ اس سے پہلے بھی روح‌القدس نے شاگردوں کو دلیری سے کلام کرنے کی تحریک دی تھی۔‏ لوقا بیان کرتا ہے:‏ ”‏جب وہ دُعا کر چکے تو جس مکان میں جمع تھے وہ ہل گیا اور وہ سب رُوح‌اُلقدس سے بھر گئے اور خدا کا کلام دلیری سے سناتے رہے۔‏“‏—‏اعمال ۴:‏۳۱‏۔‏

۱۷.‏ روح‌القدس نے اَور کن طریقوں سے خدمتگزاری میں شاگردوں کی مدد کی تھی؟‏

۱۷ یہوواہ نے اپنی طاقتور روح‌القدس اور قیامت‌یافتہ یسوع کے ذریعے منادی کے کام کی ہدایت‌وراہنمائی کی۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۸؛‏ ۱۵:‏۲۶‏)‏ جب کرنیلیس،‏ اس کے رشتےداروں اور اس کے قریبی دوستوں پر روح نازل ہوئی تو پطرس رسول نے تسلیم کِیا کہ نامختون غیرقوم لوگ یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لے سکتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۲۴،‏ ۴۴-‏۴۸‏)‏ اس کے بعد،‏ روح نے برنباس اور ساؤل (‏پولس رسول)‏ کو مشنری کارگزاری کیلئے مقرر کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے یہ واضح کِیا کہ وہ کہاں جائینگے اور کہاں نہیں جائینگے۔‏ (‏اعمال ۱۳:‏۲،‏ ۴؛‏ ۱۶:‏۶،‏ ۷‏)‏ اس نے یروشلیم میں رسولوں اور بزرگوں کی اہم فیصلے کرنے میں بھی راہنمائی کی۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۲۳،‏ ۲۸،‏ ۲۹‏)‏ روح‌القدس نے مسیحی کلیسیا میں نگہبانوں کی تقرری کے سلسلے میں بھی راہنمائی کی۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۲۸‏۔‏

۱۸.‏ ابتدائی مسیحیوں نے محبت کا اظہار کیسے کِیا؟‏

۱۸ اس کے علاوہ،‏ روح‌القدس کا ظہور بذاتِ‌خود مسیحیوں پر ہوا اور ان میں محبت جیسی خدائی خوبیوں کو پیدا کِیا۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ محبت نے شاگردوں کو اپنی چیزوں میں دوسروں کو شریک کرنے کی بھی تحریک دی۔‏ مثال کے طور پر،‏ ۳۳ س.‏ع.‏ کے پنتِکُست پر،‏ یروشلیم میں شاگردوں کی جسمانی ضروریات پوری کرنے کیلئے ایک مشترکہ فنڈ قائم کِیا گیا۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُن میں کوئی بھی محتاج نہ تھا۔‏ اسلئےکہ جو لوگ زمینوں یا گھروں کے مالک تھے اُنکو بیچ بیچ کر بکی ہوئی چیزوں کی قیمت لاتے۔‏ اور رسولوں کے پاؤں میں رکھ دیتے تھے۔‏ پھر ہر ایک کو اُسکی ضرورت کے موافق بانٹ دیا جاتا تھا۔‏“‏ (‏اعمال ۴:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ اس محبت کو خوشخبری سنانے اور دیگر مہربانہ کاموں کے ذریعے ساتھی ایمانداروں کے علاوہ،‏ دوسروں تک بھی وسیع کِیا گیا۔‏ (‏اعمال ۲۸:‏۸،‏ ۹‏)‏ یسوع نے کہا کہ خودایثارانہ محبت اس کے شاگردوں کی شناخت ہوگی۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ یقیناً،‏ محبت کی اہم خوبی آجکل کی طرح پہلی صدی میں بھی لوگوں کو خدا کی طرف کھینچ لائی اور ترقی کا باعث بنی۔‏—‏متی ۵:‏۱۴،‏ ۱۶‏۔‏

۱۹.‏ (‏ا)‏ پہلی صدی میں کن تین طریقوں سے یہوواہ کے کلام نے ترقی کی؟‏ (‏ب)‏ ہم اگلے مضمون میں کس بات کا جائزہ لینگے؟‏

۱۹ مجموعی طور پر،‏ ”‏روح‌القدس“‏ کی اصطلاح اعمال کی کتاب میں ۴۱ مرتبہ آتی ہے۔‏ واضح طور پر،‏ پہلی صدی میں حقیقی مسیحی ترقی روح‌القدس کی قدرت اور راہنمائی کا نتیجہ تھی۔‏ اِسی وجہ سے شاگردوں کی تعداد میں اضافہ ہوا،‏ خدا کا کلام دُور دُور تک پھیل گیا اور اُس زمانے کے مذاہب اور فیلسوفیوں پر غالب آیا۔‏ پہلی صدی میں ہونے والی ترقی آجکل یہوواہ کے گواہوں کے کام سے مماثلت رکھتی ہے۔‏ اگلا مضمون زمانۂ‌جدید میں خدا کے کلام کی حیرت‌انگیز ترقی کا جائزہ لیگا۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ابتدائی شاگرد شمار میں کیسے بڑھے؟‏

‏• خدا کا کلام جغرافیائی طور پر کس طرح پھیلا؟‏

‏• پہلی صدی میں خدا کا کلام کس طرح غالب آیا؟‏

‏• خدا کے کلام کی ترقی میں روح‌القدس نے کیا کردار ادا کِیا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

فلپس کی حبشی کو منادی خوشخبری کے جغرافیائی طور پر پھیلنے کا سبب بنی

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

روح‌القدس نے یروشلیم میں رسولوں اور بزرگوں کی راہنمائی کی

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر کا حوالہ]‏

Upper right corner: Reproduction of the City of Jerusalem at the

time of the Second Temple-located on the grounds of the Holyland

Hotel, Jerusalem