مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

فرمانبرداری—‏بچپن کا ایک اہم سبق؟‏

فرمانبرداری—‏بچپن کا ایک اہم سبق؟‏

فرمانبرداری—‏بچپن کا ایک اہم سبق؟‏

‏”‏والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ اُن کے بچے فرمانبردار ہوں تاہم وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے بچے انفرادیت کے حامل بھی ہوں۔‏“‏ ایک اخبار نے یہ شہ‌سُرخی لگائی۔‏ یہ رپورٹ نیوزی‌لینڈ میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج پر مبنی تھی جس نے ظاہر کِیا کہ ”‏جواب دہندگان میں سے ۲۲فیصد کا خیال تھا کہ بچوں کو فرمانبرداری کے سلسلے میں تربیت گھر پر ملنی چاہئے۔‏“‏ سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ آجکل والدین کا خیال ہے کہ بچوں کو اچھے آداب‌واطوار،‏ خودمختاری اور ذمہ‌داری جیسے معاملات کی بابت سکھانا زیادہ ضروری ہے۔‏

اِس انفرادیت‌پسند اور مفادپرست دور میں یہ کوئی حیران‌کُن بات نہیں کہ بیشتر لوگ فرمانبرداری اور بچوں کو اسکی تربیت دینے کی بابت شکوک‌وشبہات رکھتے ہیں۔‏ لیکن کیا بچپن میں فرمانبرداری کو ایک پُرانے اور فرسودہ عمل کے طور پر رد کر دیا جانا چاہئے؟‏ یا کیا یہ ایک اہم سبق ہے جسے بچے سیکھ کر استفادہ کر سکتے ہیں؟‏ سب سے اہم بات یہ ہے کہ خاندانی بندوبست کا موجد،‏ یہوواہ خدا والدین کی فرمانبرداری کرنے کو کیسا خیال کرتا ہے اور ایسی فرمانبرداری کے نتیجے میں حاصل ہونے والے فوائد کیا ہیں؟‏—‏اعمال ۱۷:‏۲۸؛‏ افسیوں ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

‏”‏یہ واجب ہے“‏

پولس رسول نے پہلی صدی میں افسس کی مسیحی کلیسیا کو لکھا:‏ ”‏اَے فرزندو!‏ خداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ واجب ہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۱‏)‏ لہٰذا،‏ فرمانبرداری کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ فرمانبرداری خدا کے راست معیاروں کی مطابقت میں ہے۔‏ جیسا کہ پولس نے بیان کِیا کہ ”‏یہ واجب ہے۔‏“‏

اس سلسلے میں ہم غور کرتے ہیں کہ خدا کا کلام والدین کی مشفقانہ تربیت کو ایک خوبصورت زیور سے تشبِیہ دیتے ہوئے بیان کرتا ہے کہ ”‏وہ تیرے سر کے لئے زینت کا سہرا اور تیرے گلے کے لئے طوق“‏ ہوگی اور ”‏یہ خداوند میں پسندیدہ ہے۔‏“‏ (‏امثال ۱:‏۸،‏ ۹؛‏ کلسیوں ۳:‏۲۰‏)‏ اسکے برعکس،‏ والدین کی نافرمانی الہٰی ناپسندیدگی کا باعث بنتی ہے۔‏—‏رومیوں ۱:‏۳۰،‏ ۳۲‏۔‏

‏”‏تاکہ تیرا بھلا ہو“‏

پولس نے فرمانبرداری کی ایک اَور خوبی کو ظاہر کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر (‏یہ پہلا حکم ہے جسکے ساتھ وعدہ بھی ہے)‏۔‏ تاکہ تیرا بھلا ہو اور تیری عمر زمین پر دراز ہو۔‏“‏ (‏افسیوں ۶:‏۲،‏ ۳؛‏ خروج ۲۰:‏۱۲‏)‏ والدین کی فرمانبرداری کرنے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟‏

پہلی بات تو یہ ہے کہ کیا والدین زیادہ عمر اور تجربہ نہیں رکھتے؟‏ والدین کمپیوٹر یا سکول میں پڑھائے جانے والے دیگر مضامین کا علم نہ رکھنے کے باوجود زندگی بسر کرنے اور زندگی کے مسائل سے نپٹنے کی بابت بہت کچھ جانتے ہیں۔‏ اس کے برعکس،‏ نوجوانوں کی سوچ متوازن نہیں ہوتی کیونکہ توازن پختگی کے ساتھ آتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ وہ فیصلہ کرنے میں جلدبازی سے کام لیتے ہوئے اکثر ہمسروں کے منفی دباؤ میں آ کر نقصان اُٹھاتے ہیں۔‏ بائبل حقیقت‌پسندی سے بیان کرتی ہے:‏ ”‏حماقت لڑکے کے دل سے وابستہ ہے۔‏“‏ اس کا حل کیا ہے؟‏ ”‏تربیت کی چھڑی اُسکو اُس سے دُور کر دیگی۔‏“‏—‏امثال ۲۲:‏۱۵‏۔‏

والدین اور بچوں کے درمیان رشتے کو ہموار رکھنے کے علاوہ،‏ فرمانبرداری کے اَور بھی کئی فوائد ہیں۔‏ انسانی معاشرے میں ترقی اور نظم‌وضبط کیلئے تعاون لازمی ہے جس کیلئے فرمانبرداری کی ضرورت پڑتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ دوسروں کے حقوق اور احساسات کے سلسلے میں لاپروائی سے کام لینے کی بجائے باہمی تعاون دکھانے سے ایک شادی میں امن،‏ اتحاد اور خوشی قائم رہ سکتی ہے۔‏ کسی بھی کاروبار یا پیشے کی کامیابی کے لئے ملازمین کی ماتحتی لازمی ہوتی ہے۔‏ فرمانبرداری سرکاری قوانین اور اصول‌وضوابط کے سلسلے میں نہ صرف سزا سے بری کرتی ہے بلکہ کسی حد تک سلامتی اور تحفظ بھی فراہم کرتی ہے۔‏—‏رومیوں ۱۳:‏۱-‏۷؛‏ افسیوں ۵:‏۲۱-‏۲۵؛‏ ۶:‏۵-‏۸‏۔‏

اختیار کا احترام نہ کرنے والے نوجوان اکثر معاشرے میں رہنا مشکل پاتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ بچپن میں فرمانبرداری کا سبق سیکھنے والے زندگی‌بھر فائدے میں رہتے ہیں۔‏ بچپن کا سبق نہایت مفید ثابت ہوتا ہے!‏

فرمانبرداری کا عظیم انعام

فرمانبرداری خاندانی رشتوں میں خوشی اور دوسرے دائمی فوائد لانے کے علاوہ،‏ اپنے خالق کیساتھ انسان کے اہم‌ترین رشتے کیلئے بھی بنیاد فراہم کر سکتی ہے۔‏ یہوواہ خدا ”‏خالق“‏ اور ”‏زندگی کا چشمہ“‏ ہونے کے باعث قطعی فرمانبرداری کا مستحق ہے۔‏—‏واعظ ۱۲:‏۱؛‏ زبور ۳۶:‏۹‏۔‏

اُردو بائبل میں لفظ ”‏فرمانبردار“‏ ۴۰ سے زائد مرتبہ مختلف اشکال میں استعمال ہوا ہے۔‏ مزیدبرآں،‏ خدا کے قوانین،‏ احکام‌وفرمان،‏ عدالتی فیصلے اور اصولوں پر مبنی ہزاروں حوالہ‌جات ایسے ہیں جو اطاعت‌شعاری کا تقاضا کرتے ہیں۔‏ ہمارے لئے اس بات پر شک کرنے کی کوئی وجہ باقی نہیں رہتی کہ خدا کی نگاہ میں فرمانبرداری اسکی پسندیدگی حاصل کرنے کا ایک تقاضا ہے۔‏ چنانچہ یہوواہ کیساتھ رشتہ اُستوار کرنے کیلئے فرمانبرداری نہایت لازمی جُزو ہے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۵:‏۲۲‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ انسان فرمانبرداری کی بجائے نافرمانی کا فطرتی میلان رکھتا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏انسان کے دل کا خیال لڑکپن سے بُرا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۸:‏۲۱‏)‏ لہٰذا،‏ فرمانبرداری کا سبق بچپن کے علاوہ عمربھر سیکھتے رہنا چاہئے۔‏ ایسی روش قائم رکھنا عظیم اجر پر منتج ہوتی ہے۔‏

یاد کریں کہ پولس رسول کے مطابق والدین کی فرمانبرداری کے حکم کیساتھ دو وعدے بھی شامل ہیں،‏ یعنی ”‏تیرا بھلا ہو اور تیری عمر زمین پر دراز ہو۔‏“‏ اِس وعدے کی تصدیق امثال ۳:‏۱ ،‏۲ میں پائی جاتی ہے:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ میری تعلیم کو فراموش نہ کر۔‏ بلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے۔‏ کیونکہ تُو اِن سے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی حاصل کریگا۔‏“‏ فرمانبردار لوگوں کیلئے اس وقت عظیم اجر یہوواہ کے ساتھ ایک ذاتی رشتہ اور پُرامن نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی ہے۔‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویریں]‏

فرمانبرداری خاندان کیساتھ،‏ جائےملازمت پر اور یہوواہ کیساتھ خوشگوار تعلقات کا باعث بنتی ہے