مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ اپنی طرزِپرورش کے باوجود کامیاب ہو سکتے ہیں

آپ اپنی طرزِپرورش کے باوجود کامیاب ہو سکتے ہیں

آپ اپنی طرزِپرورش کے باوجود کامیاب ہو سکتے ہیں

نیکولس بچپن ہی سے باغیانہ طبیعت رکھتا تھا۔‏ * اسکی باطنی کشمکش نے اُسے وقت کیساتھ ساتھ شرابی اور منشیات کا عادی بنا دیا۔‏ نیکولس بیان کرتا ہے:‏ ”‏میرا باپ شرابی تھا اُس نے مجھے اور میری چھوٹی بہن کو بڑی تکلیفیں پہنچائیں تھیں۔‏

بظاہر،‏ مالینڈا کے والدین چرچ جانے والے لوگوں میں قابلِ‌احترام سمجھے جاتے تھے۔‏ تاہم وہ کسی اَور مَسلک سے بھی کافی گہرا تعلق رکھتے تھے۔‏ مالینڈا جو اب ۳۰ سال کی ہے بڑے افسوس کے ساتھ کہتی ہے کہ ”‏وہ اپنی بعض رسومات کو عمل میں لانے کے لئے میرے ساتھ بدسلوکی کرتے تھے جس سے بچپن میں میرے جذبات بہت زیادہ مجروح ہوئے تھے۔‏“‏ وہ مزید کہتی ہے:‏ ”‏میرے خیال سے مایوسی اور بےوقعت ہونے کا احساس اب میری شخصیت کا حصہ بن گیا ہے۔‏“‏

اس بات سے کون انکار کر سکتا ہے کہ تشدد،‏ بدسلوکی،‏ والدین کی بےتوجہی اور دیگر منفی پہلوؤں نے بہتیروں کے بچپن کو داغدار کر دیا ہے؟‏ بچپن کے ناخوشگوار زخم گہرے ہو سکتے ہیں۔‏ لیکن کیا ایسے زخم ایک شخص کیلئے خدا کے کلام کی سچائی کو قبول کرنے اور کسی حد تک خوشی حاصل کرنے کے امکانات کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کر دیتے ہیں؟‏ اپنی پرورش سے قطع‌نظر،‏ کیا نیکولس اور مالینڈا راستبازی برقرار رکھنے والے لوگوں کے طور پر کامیاب ہو سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے یہوداہ کے بادشاہ یوسیاہ کی مثال پر غور کریں۔‏

ایک صحیفائی مثال

یوسیاہ نے ساتویں صدی ق.‏س.‏ع.‏ میں ۳۱ سال (‏۶۵۹-‏۶۲۹ ق.‏س.‏ع.‏)‏ تک یہوداہ پر حکومت کی۔‏ یوسیاہ کے باپ کے قتل کے بعد جب اُسے تخت‌نشین کِیا گیا تو یہوداہ کے حالات بہت خراب تھے۔‏ یہوداہ اور یروشلیم بعل کے پرستاروں اور سب سے بڑے عمونی دیوتا ملکوم کی قسمیں کھانے والوں سے بھرے پڑے تھے۔‏ اُس وقت خدا کے نبی صفنیاہ نے بیان کِیا کہ یہوداہ کے شہزادے ”‏گرجنے والے ببر“‏ اور اسکے قاضی شام کو نکلنے والے ”‏بھیڑئے“‏ تھے۔‏ نتیجتاً،‏ مُلک میں لوٹ‌مار اور دھوکےبازی بہت عام تھی۔‏ بہتیرے اپنے دل میں کہہ رہے تھے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ سزاوجزا نہ دیگا۔‏“‏—‏صفنیاہ ۱:‏۳–‏۲:‏۳؛‏ ۳:‏۱-‏۵‏۔‏

یوسیاہ کس قسم کا حکمران ثابت ہوا؟‏ بائبل مؤرخ عزرا لکھتا ہے:‏ ”‏[‏یوسیاہ]‏ نے وہ کام کِیا جو [‏یہوواہ]‏ کی نظر میں ٹھیک تھا اور اپنے باپ داؤد کی راہوں پر چلا اور دہنے یا بائیں ہاتھ کو نہ مڑا۔‏“‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۴:‏۱،‏ ۲‏)‏ بدیہی طور پر،‏ یوسیاہ خدا کے نقطۂ‌نظر کے مطابق صحیح کام کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔‏ تاہم اس کا خاندانی پس‌منظر کیسا تھا؟‏

بچپن میں نیکی یا بدی کی تربیت؟‏

جب ۶۶۷ ق.‏س.‏ع.‏ میں یوسیاہ پیدا ہوا تو اس کا باپ امون صرف ۱۶ سال کا تھا اور اسکا دادا منسی یہوداہ پر حکومت کر رہا تھا۔‏ منسی یہوداہ پر حکومت کرنے والے بدکارترین بادشاہوں میں سے تھا۔‏ بعل کیلئے مذبحے بنوانے سے ”‏اُس نے .‏ .‏ .‏ وہی کِیا جو [‏یہوواہ]‏ کی نظر میں بُرا تھا۔‏“‏ اُس نے اپنے بیٹوں کو آگ میں چلوایا،‏ جادوگری،‏ افسون‌گری اور ارواحی کاموں کو فروغ دیا اور بہت سے بیگناہوں کا خون بہایا تھا۔‏ منسی نے کھودی ہوئی مورت کو بھی یہوواہ کے گھر میں نصب کرایا جو اُس نے بنوائی تھی۔‏ اس نے ”‏یہوؔداہ اور یرؔوشلیم کے باشندوں کو یہاں تک گمراہ کِیا کہ اُنہوں نے اُن قوموں سے بھی زیادہ بدی کی جنکو [‏یہوواہ]‏ نے بنی‌اسرائیل کے سامنے سے ہلاک کِیا تھا۔‏“‏—‏۲-‏تواریخ ۳۳:‏۱-‏۹‏۔‏

منسی اسقدر بُرا تھا کہ یہوواہ نے اُسے بیڑیوں میں بابل بھیج دیا جو اسُوری بادشاہوں کے شاہی شہروں میں سے ایک تھا۔‏ تاہم،‏ اسیری میں منسی نے توبہ کی،‏ خاکسار ہوا اور یہوواہ سے معافی مانگی۔‏ خدا نے اس کی دُعا سُن لی اور اُسے اُسکی مملکت یروشلیم میں واپس لایا۔‏ اس کے بعد منسی نے اصلاحی کام کئے جنکے اچھے نتائج نکلے۔‏—‏۲-‏تواریخ ۳۳:‏۱۰-‏۱۷‏۔‏

منسی کی بدکاری اور بعدازاں اُس کی پشیمانی کا اُس کے بیٹے امون پر کیا اثر ہوا؟‏ وہ اپنے باپ سے بھی زیادہ بدکار ثابت ہوا۔‏ جب منسی اپنے کئے پر پشیمان ہوا اور قوم کو اُس ناپاکی سے صاف کرنے کی کوشش کی جو اُس نے خود ہی شروع کروائی تھی تو امون نے کسی قسم کا جوابی‌عمل ظاہر نہ کِیا۔‏ امون نے ۲۲ برس کی عمر میں سلطنت حاصل کرنے پر ”‏جو [‏یہوواہ]‏ کی نظر میں بُرا ہے وہی .‏ .‏ .‏ کِیا جیسا اُس کے باپ منسیؔ نے کِیا تھا۔‏“‏ یہوواہ کے حضور خاکسار بننے کی بجائے،‏ ”‏اموؔن نے گُناہ پر گُناہ کِیا۔‏“‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۳:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ جب امون یہوداہ کا بادشاہ بنا تو یوسیاہ اس وقت صرف چھ سال کا تھا۔‏ یوسیاہ کا بچپن کسقدر ہولناک ہوگا!‏

امون کی بدکار سلطنت دو سال بعد ہی ختم ہو گئی جب اس کے خادموں نے اسکے خلاف سازش کرکے اُسے مار ڈالا۔‏ تاہم،‏ اہلِ‌وطن نے امون کے خلاف سازش کرنے والوں کو قتل کر دیا اور اسکے بیٹے یوسیاہ کو بادشاہ بنا دیا۔‏—‏۲-‏تواریخ ۳۳:‏۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

بچپن کے منفی حالات کے باوجود،‏ یوسیاہ نے وہی کِیا جو یہوواہ کی نظر میں درست تھا۔‏ اُسکے کامیاب دورِحکومت کی بابت بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُس سے پہلے کوئی بادشاہ اُسکی مانند نہیں ہوا تھا جو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنے سارے زور سے موسیٰؔ کی ساری شریعت کے مطابق [‏یہوواہ]‏ کی طرف رُجوع لایا ہو اور نہ اُسکے بعد کوئی اُسکی مانند برپا ہوا۔‏“‏—‏۲-‏سلاطین ۲۳:‏۱۹-‏۲۵‏۔‏

یوسیاہ اُن لوگوں کیلئے کیا ہی حوصلہ‌افزا مثال ہے جنکا بچپن ہولناک رہا ہوگا!‏ ہم اسکی مثال سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ کس چیز نے یوسیاہ کو راست روش کا انتخاب کرنے اور پھر اس پر قائم رہنے میں مدد دی تھی؟‏

یہوواہ کو جاننے کی کوشش کریں

یوسیاہ کے بچپن پر اُسکے تائب دادا منسی کے نمونے نے مثبت اثر ڈالا تھا۔‏ بائبل یہ تو بیان نہیں کرتی کہ اُن دونوں میں کسقدر رابطہ تھا اور جب منسی نے اپنی روش کو درست کِیا تو اُس وقت یوسیاہ کی عمر کتنی تھی۔‏ چونکہ یہودی خاندان ایک دوسرے کے کافی قریب ہوتے تھے لہٰذا منسی نے اپنے پوتے کے دل میں سچے خدا یہوواہ اور اسکے کلام کیلئے احترام پیدا کرنے سے اُسے اردگرد کے خراب اثرات سے محفوظ رکھنے کی ممکنہ کوشش کی ہوگی۔‏ سچائی کے جو بیج منسی یوسیاہ کے دل میں بونے کے قابل ہوا شاید وہ ہی دیگر مثبت اثرات کیساتھ ملکر مثبت نتائج کا باعث بنے تھے۔‏ یہوداہ پر اپنی سلطنت کے آٹھویں برس،‏ یوسیاہ ۱۵ سال کی عمر میں یہوواہ کی مرضی بجا لانے کا طالب ہوا۔‏—‏۲-‏تواریخ ۳۴:‏۱-‏۳‏۔‏

بعض لوگوں کو بچپن میں صرف کسی دُور کے رشتےدار،‏ کسی واقف‌کار یا پڑوسی سے ہی روحانی گفتگو کرنے کا موقع ملتا ہے۔‏ تاہم،‏ اِس طرح سے کاشت‌کردہ بیج مناسب دیکھ‌بھال کی بدولت اچھا پھل لا سکتے ہیں۔‏ متذکرہ مالینڈا کا ایک عمررسیدہ پڑوسی باقاعدگی کیساتھ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ رسالے اسکے گھر لایا کرتا تھا۔‏ بڑی محبت سے وہ اُسے یاد کرتے ہوئے کہتی ہے:‏ ”‏مَیں بالخصوص اپنے پڑوسی کی اس بات سے بہت متاثر ہوئی کہ وہ تہوار نہیں مناتا تھا۔‏ یہ بات میرے لئے بڑی اہمیت کی حامل تھی کیونکہ ہالووین اور اسی طرح کے دیگر تہوار میرے والدین کے مَسلک کا روایتی حصہ تھے۔‏“‏ دس سال بعد،‏ جب ایک دوست نے مالینڈا کو یہوواہ کے گواہوں کے کنگڈم ہال میں مسیحی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تو اُسے وہ پڑوسی یاد آ گیا اور اس نے فوراً دعوت قبول کر لی۔‏ اسطرح سچائی تلاش کرنے میں اسکی مدد ہوئی۔‏

خدا کے حضور فروتنی سے چلیں

یوسیاہ کے دورِحکومت میں یہوداہ کے مُلک میں مذہبی اعتبار سے بہت زیادہ اصلاح کی گئی۔‏ یہوداہ کی سرزمین کو بُت‌پرستی سے پاک کرنے کی چھ سالہ مہم کے بعد یوسیاہ نے یہوواہ کے گھر کی مرمت کا کام شروع کِیا۔‏ جب یہ کام ابھی جاری ہی تھا تو خلقیاہ سردار کاہن کو ایک بیش‌قیمت چیز ملی!‏ اُسے ”‏[‏یہوواہ]‏ کی توریت کی کتاب“‏ ملی۔‏ خلقیاہ نے جب یہ سنسنی‌خیز دریافت سافن مُنشی کے حوالے کی تو اُس نے سارا ماجرا بادشاہ کے حضور بیان کِیا۔‏ کیا ایسی کامرانیوں نے ۲۵ سالہ یوسیاہ کو متکبر بنا دیا؟‏—‏۲-‏تواریخ ۳۴:‏۳-‏۱۸‏۔‏

عزرا لکھتا ہے ”‏ایسا ہوا کہ جب بادشاہ نے توریت کی باتیں سنیں تو اپنے کپڑے پھاڑے۔‏“‏ یہ شدید دُکھ کا اظہار تھا کیونکہ وہ سمجھ گیا تھا کہ اس کے باپ‌دادا نے خدا کے احکام کی پیروی نہیں کی تھی۔‏ انکساری کا کیا ہی شاندار ثبوت!‏ بادشاہ نے یہوواہ کی مرضی دریافت کرنے کیلئے فوری طور پر پانچ رکنی وفد خلدہ نبِیّہ کے پاس روانہ کِیا۔‏ وفد اس جواب کیساتھ واپس آیا:‏ ’‏یہوواہ کی شریعت کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے آفت ضرور آئے گی۔‏ لیکن اَے بادشاہ یوسیاہ کیونکہ تُو نے اپنے آپکو خاکسار بنایا ہے اسلئے تُو آفت کو نہ دیکھے گا اور اپنی گور میں سلامتی سے پہنچایا جائیگا۔‏‘‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۴:‏۱۹-‏۲۸‏)‏ یہوواہ یوسیاہ کے طرزِعمل سے خوش تھا۔‏

اپنے پس‌منظر سے قطع‌نظر،‏ ہم بھی فروتنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سچے خدا یہوواہ اور اُسکے کلام،‏ بائبل کیلئے احترام دکھا سکتے ہیں۔‏ متذکرہ نیکولس نے ایسا ہی کِیا تھا۔‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏اگرچہ منشیات کے استعمال اور شراب‌نوشی کے باعث میری زندگی ابتری کا شکار ہو گئی تھی توبھی میری دلچسپی بائبل میں تھی اور مَیں بامقصد زندگی کا متمنی تھا۔‏ آخرکار،‏ میرا رابطہ یہوواہ کے گواہوں کیساتھ ہوا،‏ مَیں نے اپنی طرزِزندگی کو بدلا اور سچائی کو قبول کر لیا۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ ہم اپنے ماحول سے قطع‌نظر خدا اور اسکے کلام کیلئے گہرا احترام ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

یہوواہ کے بندوبست سے مستفید ہوں

یوسیاہ خدا کے نبیوں کے لئے بھی گہرا احترام رکھتا تھا۔‏ اس نے نہ صرف خلدہ نبِیّہ سے الہٰی مرضی دریافت کرائی بلکہ وہ اپنے زمانے کے دیگر نبیوں سے بھی بہت متاثر تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ یرمیاہ اور صفنیاہ دونوں یہوداہ میں بُت‌پرستی کی کھلم‌کھلا مذمت کر رہے تھے۔‏ جب یوسیاہ جھوٹی پرستش کے خلاف مہم میں سرگرمِ‌عمل تھا تو انکے پیغام پر دھیان دینا اُس کیلئے کتنا تقویت‌بخش ثابت ہوا ہوگا!‏—‏یرمیاہ ۱:‏۱،‏ ۲؛‏ ۳:‏۶-‏۱۰؛‏ صفنیاہ ۱:‏۱-‏۶‏۔‏

‏”‏مالک“‏ یسوع مسیح نے اپنے ممسوح پیروکاروں کی جماعت—‏”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏—‏کو وقت پر روحانی خوراک فراہم کرنے کیلئے مقرر کِیا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ بائبل پر مبنی مطبوعات اور کلیسیائی بندوبست کے ذریعے نوکر جماعت ہماری توجہ بائبل کی مشورت پر عمل کرنے سے حاصل ہونے والے فوائد پر دلاتی ہے اور اپنی روزمرّہ زندگی میں اسکا اطلاق کرنے کیلئے عملی تجاویز بھی پیش کرتی ہے۔‏ پس غیرصحتمندانہ پُختہ رُجحانات پر غالب آنے میں مدد کیلئے یہوواہ کے بندوبست سے فائدہ اُٹھانا کتنا موزوں ہوگا!‏ بچپن ہی سے نیکولس اختیار سے سخت نفرت کرتا تھا۔‏ اگرچہ اس نے خدا کے کلام سے سچائی کو سیکھ لیا توبھی اس کمزوری نے اُسے مکمل طور پر یہوواہ کی خدمت کرنے سے باز رکھا۔‏ اس میلان کو بدلنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔‏ لیکن وقت آنے پر وہ کامیاب ہو گیا۔‏ کیسے؟‏ نیکولس وضاحت کرتا ہے،‏ ”‏دو سمجھدار بزرگوں کی مدد سے مَیں نے اپنے مسئلے کو تسلیم کِیا اور ان کی پُرمحبت صحیفائی مشورت کا اطلاق کرنا شروع کر دیا۔‏“‏ وہ مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏اگرچہ کبھی‌کبھار آزردگی پیدا ہو جاتی ہے لیکن اب مَیں نے اپنی باغیانہ فطرت پر قابو پا لیا ہے۔‏“‏

مالینڈا بھی اپنی زندگی کے اہم فیصلے کرتے وقت بزرگوں سے مشورہ لیتی ہے۔‏ مایوسی اور بےوقعت ہونے کے احساس پر قابو پانے کیلئے جو کہ اوائل عمری ہی سے اُسکا مسئلہ رہے ہیں وہ بالخصوص مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے مختلف مضامین کو گرانقدر خیال کرتی ہے۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏بعض‌اوقات تو کسی مضمون کا صرف ایک پیراگراف یا جملہ—‏محض کوئی جُزوجملہ—‏ہی میرے دل کو چھو لیتا ہے۔‏ تقریباً نو سال پہلے،‏ مَیں نے ایک فائل میں اِن مضامین کے تراشے رکھنا شروع کئے تاکہ بوقتِ‌ضرورت اُنہیں پڑھ سکوں۔‏“‏ آج تک اُسکے پاس تین فائلوں میں کوئی ۴۰۰ مضامین موجود ہیں!‏

ضروری نہیں کہ لوگ ہمیشہ ہی خراب خاندانی زندگی کا شکار رہیں۔‏ یہوواہ کی مدد سے وہ روحانی طور پر کامیاب ہو سکتے ہیں۔‏ جس طرح اچھی پرورش ایک شخص کی راستی کی ضمانت نہیں اُسی طرح خراب بچپن کسی شخص کے خداترس بننے کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتا۔‏

ہیکل کی مرمت کے کام کے دوران شریعت کی کتاب ملنے کے بعد،‏ یوسیاہ نے ’‏یہوواہ کے آگے عہد کِیا کہ وہ یہوواہ کی پیروی کریگا اور اپنے سارے دل اور ساری جان سے اُسکے آئین کو مانیگا۔‏‘‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۴:‏۳۱‏)‏ وہ اپنی آخری سانس تک اپنے اس عہد پر قائم رہا۔‏ اسی طرح مالینڈا اور نیکولس یہوواہ خدا کے وفادار رہنے اور اپنی راستی برقرار رکھنے والے لوگوں کے طور پر کامیاب ہونے کا عزم رکھتے ہیں۔‏ دُعا ہے کہ آپ بھی خدا کے قریب رہنے اور وفاداری سے اُس کی خدمت کرنے کے اپنے عزم پر قائم رہیں۔‏ آپ کامیابی کا یقین رکھ سکتے ہیں کیونکہ یہوواہ وعدہ فرماتا ہے:‏ ”‏تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔‏ ہراسان نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں مَیں تجھے زور بخشونگا۔‏ مَیں یقیناً تیری مدد کرونگا اور مَیں اپنی صداقت کے دہنے ہاتھ سے تجھے سنبھالونگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۱:‏۱۰،‏ ۱۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویریں]‏

ایک ہولناک بچپن کے باوجود،‏ یوسیاہ نے یہوواہ کو جاننے اور اپنی زندگی کو کامیاب بنانے کی کوشش کی

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

بزرگ کسی پُختہ عادت پر قابو پانے میں آپکی مدد کر سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

‏”‏مینارِنگہبانی“‏ اور ”‏جاگو!‏“‏ راستی قائم رکھنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں